mystery religion & christianity vol.1€¦ · web viewپھر آپ کی دوسری اور...

141
The Late Rev. Allama Barakat Ullah M.A.F.R.A.S ر مب ن وی س عی ر سب و خ ی ت لہ س سل ر مب ن وی س عی ر سب و خ ی ت لہ س سل۲ ۲ Mystery Religions and Mystery Religions and Christianity Christianity Vol.1 A Reply to Objections against Khwaja Kamal -u-Din’s Books Entitled “Sources of Christianity By The Late Allama Barakat Ullah (M.A) Fellow of the Royal Asiatic Society London ٰ دی ہ ل ورا نٰ دی ہ ل ورا ن صہ ح صہ ح اول اول ہ ف ن ص م ہ ف ن ص م م ۔اے ی لہ ۔ا ال ت کر ب لامہ ع م ۔اے ی لہ ۔ا ال ت کر ب لامہ ع واب ج ب واب ج ب ب ح صاA ن ی الد مال ک ہ واج خ ہ ف ن ص م ب ح ی س م ل ع ا نP ت ا ن ت ب ح صاA ن ی الد مال ک ہ واج خ ہ ف ن ص م ب ح ی س م ل ع ا نP ت ا ن ت ی ن ا ادی ق ی ن ا ادی ق1929 www.muhammadanism.org

Upload: others

Post on 16-Feb-2020

14 views

Category:

Documents


0 download

TRANSCRIPT

Page 1: Mystery Religion & Christianity Vol.1€¦ · Web viewپھر آپ کی دوسری اور آخری دلیل یہ ہے کہ " اگر فرض محال کے طورپر قرآن شریف

The Late Rev. Allama Barakat UllahM.A.F.R.A.S

۲۲سلسلہ تیخ وسپر عیسوی نمبرسلسلہ تیخ وسپر عیسوی نمبر

Mystery Religions and ChristianityMystery Religions and ChristianityVol.1

A Reply to Objections against Khwaja Kamal -u-Din’s Books

Entitled “Sources of Christianity“ By

The Late Allama Barakat Ullah (M.A)Fellow of the Royal Asiatic Society London

یی یینورالہد نورالہداولاولحصہ حصہ

مصنفہمصنفہعلامہ برکت الله ۔ایم ۔اےعلامہ برکت الله ۔ایم ۔اے

بجواب بجواب قادیانی قادیانی ینابیع المسیحت مصنفہ خواجہ کمال الدین صاحبینابیع المسیحت مصنفہ خواجہ کمال الدین صاحب

1929 www.muhammadanism.org

(Urdu)September 7, 2004

Page 2: Mystery Religion & Christianity Vol.1€¦ · Web viewپھر آپ کی دوسری اور آخری دلیل یہ ہے کہ " اگر فرض محال کے طورپر قرآن شریف

دعائے دنیائے اسلام" اے خدا ! ہم کو سیدھی راہ پردعائے دنیائے اسلام" اے خدا ! ہم کو سیدھی راہ پرچلا"چلا"

جواب مسیح ۔ راہ ، حق اور زندگی میں ہوں"جواب مسیح ۔ راہ ، حق اور زندگی میں ہوں"رسالہ رسالہ

یی یینورالہد نورالہدبجواب بجواب

ینابیع المسیحیت مصنفہ خواجہ کمال الدین قادیانی ینابیع المسیحیت مصنفہ خواجہ کمال الدین قادیانی

حصہ اول حصہ اول موسم بہ موسم بہ

مسیحیت اور مشرکانہ مذاہب مسیحیت اور مشرکانہ مذاہب

نذر

محبت اور عقیدت کے میں اس ناچیز تالیف کو کمالساتھ

پادری ۔ سی ۔ بی ۔ینگ صاحب ایم۔ اے دہلویکی خدمت بابرکت میں پیش کرتا ہوں

کیونکہآاپ ہی سے تحقیق کا ذوق سیکھا میں نے

الله برکت

Page 3: Mystery Religion & Christianity Vol.1€¦ · Web viewپھر آپ کی دوسری اور آخری دلیل یہ ہے کہ " اگر فرض محال کے طورپر قرآن شریف

فہرست مضامینفہرست مضامین۲۵تا ۱ازمقدمہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مقدمہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آان اگلے آان س[[ناتے ت[[و وہ کہ[[تے کہ ق[[ر عربی کفار کو قر جب رسول ر حاض[[[رہ کے عیس[[[ائی لوگ[[[وں کی کہ[[[انیوں پ[[[ر مش[[[تمل ہے۔ دوآان یہودی ،عیس[[ائی ، محققین بھی اسی نتیجہ پر پہنچے ہیں کہ قر صائبی ، عربی، زرتشتی حکایات ورسمیات واعتقادات وتعلیمات پ[[ریی ک[[و ث[[ابت کردی[[ا مشتمل ہے ۔ رسالہ ین[[ابیع الاس[[لام میں اس دع[[واا مول[[وی خ[[دا بخش ص[[احب۔ س[[ید گیا ہے اورمس[[لمان محققین مثل مقبول احمد صاحب۔ سرسید احمد ص[[احب مرح[[وم وغ[[یرہ نے بھی

اس امر کا اقبال کیا ہے ۔۔۔۔۔

۷تا ۱از

آان مختلف م[ذاہب کی حک[ایت وغ[یرہ پ[ر مش[تمل ہے ت[و پس اگر قر ع[[ربی کے دل عالم نے حضرت جبرئی[[ل کے ذریعہ رس[[ول پروردگار ر الہ[ام ک[ا کی[ا حش[را آان کو کس طرح القا کیا اوراسلامی تص[و پر قر

ہوا ۔۔۔۔۔

۹تا ۷از

مرزا صاحب قادیانی نے رسالہ ینابیع الاسلام کا ج[[واب لکھ[[نے کےآاٹھ ورقوں سےزیادہ نہ لکھ س[[کے اوریہ ورق بھی لئے قلم اٹھایا لیکن آاپ کی جہالت گالیوں اور خارج از بحث باتوں پر مشتمل ہیں اور

اورعدم واقفیت کو ظاہر کرتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔

۱۶تا ۹از

پچیس ب[[رس کے بع[[د خ[[واجہ کم[[ال ال[[دین نے ین[[ابیع الاس[[لام ک[[ا ال[[زامی ج[[واب ین[[ابیع المس[[یحیت لکھ[[ا ہے اوریہ ث[[ابت ک[[رنے کیآان اگلے لوگوں کی کہانیوں پ[[ر مش[[تمل ہے کوشش کی ہے کہ اگرقر ت[[[[[و مس[[[[[یحیت بھی پیگن ازم اور م[[[[[ذاہب ب[[[[[اطلہ کی رس[[[[[میات

ج[واب ک[وئی ج[واب نہیں واعتقادات پر مش[[تمل ہے۔ لیکن ال[زامی

ال[[زامی ج[[واب مس[[یحیت ک[[و نقص[[ان پہنچاس[[کتا ہے ہوت[[ا اورنہ یہ

اس[[لام کے عقی[[دے س[ے کیونکہ مسیحیوں ک[[ا عقی[[دہ الہ[[ام اہ[[ل مختل[[[[ف ہے۔ علاوہ ازیں خ[[[[واجہ ص[[[[احب نے اس کت[[[[اب میں ملاح[[[دہ ی[[[ورپ کے اعتراض[[[ات گن س[[[نائے ہیں ۔ اوریہ خی[[[الات اب مغ[[[[[ربی ممال[[[[[ک میں م[[[[[ردود اور م[[[[[تروک س[[[[[مجھے ج[[[[[اتے

ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔

۲۵تا ۱۷از

۶۶تا ۲۶از باب اول ۔ اساطیر الاولین ۔۔۔۔باب اول ۔ اساطیر الاولین ۔۔۔۔

فص[[[ل اول ۔ اہ[[[ل رومہ ک[[[ا م[[[ذہب ۔دیوت[[[ا پرس[[[تی ، ت[[[وہمپرستی ۔ قیصر پرستی وغيرہ پر مشتمل تھا۔۔۔۔۔۔

۲۹تا ۲۶از

آامد۔۔۔ ۴۴ تا ۲۹از فصل دوم ۔ رومہ میں مشرقی مذاہب باطلہ کی

آائی سس ک[[ا مذاہب باطلہ کے معبودوں کے قصص ۔ اوسیرس اور قصہ، ڈیمیٹرا ور پرسی فونی کا قصہ، ایڈونس کا قص[[ہ ، اطیس ک[[ا قصہ ، ڈایوینسیس کا قصہ ، ان ناپاک قصص کا سیدنا مس[[یح کے

۴۴تا ۳۱از

Page 4: Mystery Religion & Christianity Vol.1€¦ · Web viewپھر آپ کی دوسری اور آخری دلیل یہ ہے کہ " اگر فرض محال کے طورپر قرآن شریف

سوانح حیات سے کسی قسم کا تعلق نہیں ہوسکتا ۔۔۔۔

۴۴تا ۴۰از رومی دنیا میں مذاہب باطلہ کی اشاعت کے اسباب ۔۔۔

اا موس[[م بہ[[ار میں م[[ذاہب ب[[اطلہ کی ابت[[دا فط[[رت کی تب[[دیلیوں مثل نباتات کی نشوونما وغ[[یرہ کے مش[[اہدے س[[ے ہ[[وئی ۔ یہ قص[[ص ان

تبدیلیوں کی تشریح کے لئے وضع کئے گئے ۔۔۔۔

۴۴تا ۴۲از

۵۰تا ۴۴از فصل سوم۔ مشرکانہ مذاہب کے اعتقادات ۔۔۔۔فصل سوم۔ مشرکانہ مذاہب کے اعتقادات ۔۔۔۔

(جب زمانہ ترقی کرتا گیا توان دیوی دیوتاؤں کے گندے قصص۱)کی تاویل تمثیلی پیرایہ میں کی گئی ۔۔۔۔

۴۴

۴۵(یہ مشرکانہ مذاہب نجات کااعلان کرتے تھے۔۔۔۔۲)

یی دینے کے مدعی تھے ۔۔۔۔۳) الہ ۴۶(یہ مذاہب عرفان

(یہ م[[ذاہب اپ[[نے دیوت[[اؤں کے س[[وانح حی[[ات کی نق[[ل کی[[ا ک[[رتے۴)تھے ۔۔

۴۷

بعد از ممات کی تعلیم دیتے تھے ۔۔۔۵) ۴۸( یہ مذاہب حیات

۴۹( یہ مذاہب شخصی عنصر پر زور دیتے تھے۔۔۔۔۶)

(یہ مذاہب عالم کی تمام اشیا کو ایک ہی نظام میں منظم کرتے۷)تھے۔

۴۹

باطلہ کی رسمیات ۔۔۔۔ ۶۱تا ۵۱از فصل چہارم۔ مذاہب

ان م[[[ذاہب کے مقل[[[دین ک[[[و تین من[[[ازل طے ک[[[رنی پ[[[ڑتی تھیں )یی کی م[[نزل۳( اہل حلقہ کی منزل )۲(ابتدائی منزل )۱ الہ ( دیدار

۵۴تا ۵۰از

۔ ( راز داری کی حل[[ف اٹھ[[انی پ[[ڑتی۱ابتدائی منزل میں متب[[دی ک[[و )

(غسل اصطباغ لینا پڑتا تھ[[ا )۳(گناہوں کا اقرار کرنا پڑتا تھا )۲تھی)( ریاضت کرنی پڑتی تھی۔۔۔۔۔۵( قربانیاں کرنی پڑتی تھیں )۴

اہ[[[ل حلقہ کی م[[[نزل میں اہ[[[ل حلقہ ک[[[و داخلہ کی رس[[[وم اداک[[[رنی پ[ڑتیں۔ وہ س[[انڈےکے خ[[ون میں غس[[ل ک[[رتے تھے اور خی[[ال ک[[رتےیی الہ تھے کہ اس طرح وہ ن[[ئی پی[[دائش حاص[[ل ک[[رتے ہیں۔ رف[[اقت

( معب[[ود۲(ف[[اقہ کش[ی )۱حاصل ک[رنے کے مختل[ف ط[[ریقے تھے ) (دیوت[[اؤں۴( معبود کے ساتھ شادی )۳کے ساتھ یگانگت کا تصور)

(مت[[برک۶(عب[[ادت اور پوج[[ا)۵کے دکھ اور خوشی میں شریک ہونا۔)خوارک کھانا۔۔۔۔

۶۱یا ۵۵از

۶۱تیسری منزل ۔ دیوتا کا دیدار ۔۔۔۔۔

فصل پنجم۔ مذاہب باطلہ کی کامیابی کے اسباب فصل پنجم۔ مذاہب باطلہ کی کامیابی کے اسباب (علم النجوم کا۳(عوام الناس کے جذبات )۲(سیاسی تبدیلیاں )۱)

(گن[[اہ ک[[ا احس[[اس اور۵(معب[[ودوں کی یکت[[ائی ک[[ا اص[[ول )۴اث[[ر ) جاودانی کی خواہش ۔۔۶نجات کی تلاش ) (حیات

۶۶تا ۶۲از

دوم ۔ مسیحیت اور مشرکانہ مذاہب کا تصادم۔۔۔ دوم ۔ مسیحیت اور مشرکانہ مذاہب کا تصادم۔۔۔باب ۱۰۵تا ۶۷ازباب

۸۰تا ۶۸ازفصل اول۔ مذاہب باطلہ کی ناکامی کے اسباب

۷۰ (ان مشرکانہ مذاہب کی روایات اور رسمیات غلیظ اورناپاک۱)

Page 5: Mystery Religion & Christianity Vol.1€¦ · Web viewپھر آپ کی دوسری اور آخری دلیل یہ ہے کہ " اگر فرض محال کے طورپر قرآن شریف

تھیں۔ (یہ مذاہب جادورمل اور ٹوٹکہ وغیرہ توہمات کے ساتھ وابستہ۲)

تھے۔

۷۱

یی درجہ کا تھا۔۔۔۳) ۷۲(ان مذاہب میں خدا کا تصور نہایت ادن

۷۳(یہ مذاہب شخصیت پر حد سے زيادہ زور دیتے تھے۔۔۔۴)

۷۴(ان مذاہب میں اخلاقی زندگی کا انحطاط تھا۔۔۔۵)

۷۶(یہ مذاہب صرف جذبات کو مشتعل کرتے تھے۔۔۔۔۶)

۷۷(ا ن مذاہب کا مفہوم غیر متعین تھا۔۔۔۔۷)

۷۹(ان مذاہب میں جزا وسزا کا عقیدہ نہایت مبہم اور دھندلا تھا۔۸)

۸۰( جانوروں کی قربانی ان مذاہب کا جزو تھی ۔۔۔۹)

۹۷تا ۸۰ازفصل دوم۔ مسیحیت کی کامیابی کے اسباب۔۔۔۔۔

۹۷تا ۸۱از(مسیحیت کی روحانیت ۔۔۔۱)

۸۵(مسیحیت کی عالمگیری ۔۔۔۔۲)

۸۶(مسیحی ایمان ۳)

۸۹(مسیحی کتب مقدسہ کا استعمال۔۔۔۴)

۹۱(دکھ اور رنج کے مسئلہ کا حل ۵)

۹۳(مسیحی نجات کا مفہوم ۶)

۹۳(مسیحیت میں خدا کا تصور ۷)

۹۴(مسیحیت کے بانی کی تواریخ ہستی ۸)

فصل سوم۔ مسیحیت کی عصبیت اور عدم روادارییی ہے کہ شماس[[[یت کے ہ[[[ر رن[[[گ ک[[[و خ[[[واجہ ص[[[احب ک[[[ا دع[[[و مسیحیت میں قائم رکھا گیا اور ص[رف ن[ام ب[دل ک[ر اپ[[الو اور دیگ[[ر دیوتاؤں کی کہانیوں ک[و س[یدنا مس[یح پ[[ر چس[پاں کی[[ا گی[[ا۔ اگ[ر یہ حق ہے ت[[و ایذارس[[انیاں کی[[وں ہ[[وئیں مس[[یحیوں کی سرفروش[[ی کیآاش[[تی ۔ آائی ۔ مسیحیوں نے مشرکوں کے س[[اتھ رف[[ق و نوبت کیوں

صلح اور رواداری کا برتاؤ کیوں نہ کیا۔۔۔۔

۱۰۵تا ۹۷از

۱۲۷تا ۱۰۵از باب سوم۔ مسیحیت اور دنیائے اخلاق باب سوم۔ مسیحیت اور دنیائے اخلاق

فصل اول۔ مشرکانہ مذاہب کے اثمار۔فصل اول۔ مشرکانہ مذاہب کے اثمار۔ مش[رکانہ م[ذاہب کی وجہ س[ے رومی دنی[ا میں اخلاق ک[ا انحط[[اط تھ[[ا۔ ب[[دکاری کی س[[میت ہ[[ر ط[[رف س[[رایت ک[[رچکی تھی۔ اغلام اورمحبت خلاف وضع فطری ع[[ام م[[روج تھی۔ عص[[مت فروش[[ی اورررتھا۔ اوریہ س[[ب زناکاری ہرجگہ تھی۔ علم ادب فحش خیالات سےپ

ان مشرکانہ مذاہب کی طفیل تھا۔۔۔

۱۱۰تا ۱۰۵از

فصل دوم۔ مسیحیت کے روشن کارنامے ۔۔۔۔مشرکانہ مذاہب اور مسیحیت کے اثمار میں بعد المشرقین ہے۔

۱۱۰تا ۱۱۰از

اول ۔ مسیحیت نے دنیائے اخلاق میں روحانی پاکیزگی کی روحپھونک دی

۱۱۶تا ۱۱۱از

Page 6: Mystery Religion & Christianity Vol.1€¦ · Web viewپھر آپ کی دوسری اور آخری دلیل یہ ہے کہ " اگر فرض محال کے طورپر قرآن شریف

انسانی کی وقعت کا سبق سکھایا۔۔۔۔۔ آاخر ۱۱۶ازدوم۔ مسیحیت نے نفس تا

اا) حمل کا خاتمہ کردیا۔۔۔۱مثل ۱۱۶( مسیحیت نے اسقاط

۱۱۷( طفل کشی کا استیصال کردیا۔۔۔۲)

۱۱۹(مناظرسیانی کی بیخ کنی کردی ۔۔۔۔۳)

۱۱۹(خودکشی کا خاتمہ کردیا۔۔۔۔۔۴)

۱۱۹(عورتوں کے درجہ کی عظمت قائم کردی ۔۔۔۵)

انسانی کا سبق دنیا کو سوم۔ مسیحیت نے اخوتسکھلایا

۱۲۷تا ۱۲۱از

اا) ( غلاموں کی عظمت قائم کرکے غلامی کا ڈنگ نکال۱مثلدیا۔

۱۲۱

۱۲۴(اسیروں کو رہا کرنا سکھایا۔۔۔۔۲)

رربا پروری اورسخاوت کا سبق سکھایا۔۔۔۳) ۱۲۵(غ

Page 7: Mystery Religion & Christianity Vol.1€¦ · Web viewپھر آپ کی دوسری اور آخری دلیل یہ ہے کہ " اگر فرض محال کے طورپر قرآن شریف

مقدمہمقدمہ((۱۱))

آان اوراس کے معاصرین آان اوراس کے معاصرینقر قر

آان کا مطالعہ کرنے سے یہ بات ہم پر روشن ہوجاتی ہے کہ جب رس[[ول قرآان کے حص[[ص ان کے س[[امنے عربی کفار مکہ کو اس[[لام کی دع[[وت دی[[تے اور ق[[رآان ت[[و ن[[را جھ[[وٹ ہے۔ پڑھ[[تے تھے ت[[و وہ حض[[رت ک[[و ج[[واب دی[[تے تھے کہ" یہ ق[[ر جس[[ے اس نے )محم[[د نے ( گھڑلی[[ا ہے اوراس )گھ[[ڑت(میں اورلوگ[[وں نے اس کی مدد کی ہے۔۔۔۔ یہ اگل[[وں کی کہانی[[اں ہیں جن ک[[و اس نے کس[[ی س[[ے لکھوالی[[ا ہے اور وہی ص[[بح وش[[ام اس ک[[و پ[[ڑھ پڑھک[[ر س[[نائی )اور ی[[اد ک[[رائی (ج[[اتی ہیں"۔

آایت ( اس کا حضرت نے یہ جواب دیا کہ " جس ش[خص کی ط[[رف۶، ۵)فرقان آان ( )اہ[[ل مکہ س[[کھانے کی (نس[[بت ک[[رتے ہیں ان کی زب[[ان عجمی ہے اور یہ )ق[[ر

آایت(لیکن اس جواب س[[ے منک[[رین مکہ۱۰۴صاف عربی زبان )میں ( ہے " )نحل آان ت[[و پریش[[ان خی[[الات ک[[ا کی تش[[فی نہ ہ[[وئی اور وہ یہی کہ[[تے رہے کہ یہ " ق[[ر مجموعہ ہے بلکہ اس نے )محم[د نے ( جھ[[وٹی جھ[[وٹی ب[اتیں اپ[نے دل س[ے بن[الی

آایت (۔ کفار میں سے ای[[ک ش[[خص نض[ربن ح[[ارث تھ[[ا ج[[و ف[[ارس کے۵ہیں")انبیا قصے کہانیاں لوگوں کو سناتا اور کہتا کہ محمد تم کوعادوثمود کی پرانی کہانیاں

سنایا کرتے ہیں میں ان سے بہتر رستم واسفندیار کے کارنامے سناتا ہ[[وں اوراس کیآان آاجاتے اوراس سے اہل فارس کی کہانیاں سنتے )نذیر احمد ترجمہ الق[[ر باتوں میں

آایت یی کی ہنسی اڑاتا" تھ[[ا )لقم[[ان آایات الہ (۔ ولی[[د بن مغ[[یرہ۵حاشیہ ( اوریوں وہ آان کی نس[[بت پوچھ[[ا گی[[ا ت[[و" اس نے س[[وچا اور ان[[دازہ رئیس مکہ س[[ے جب ق[[ر کیا)کہ کیسا کلام ہے (تواس کو )خ[دا کی (م[ار)دیکھ[[و ت[و ( کیس[ا ان[[دازہ کی[[ا ۔ پھر اس کو )خ[دا کی (م[ار )دیکھ[[و ت[و (کیس[ا ان[دازہ کی[[ا)کہ اگل[[وں کی کہانی[[اں ٹھیرایا(پھر)دوبارہ( غورکیا۔ پھ[[ر ن[[اک چڑھ[[ائی اور براس[[ا منہ بنای[ا۔ پھ[[ر پیٹھ پھ[[یر ک[[رآان( ت[[و بس )ای[[ک قس[[م آاگی[[[ا اورلگ[[اکہنے کہ یہ )ق[[[ر چلت[[[ا بن[[[ا اور ش[[یخی میں

آایات آاتا ہے ")مدثر ترجمہ نذیر احمد(پس۲۵تا ۱۹کا (فریب ہے جو نقل ہوتا چلا آان پیش ک[[رتے جب حض[[رت کف[[ار کے س[[امنے دع[[وی رس[[الت کے ثب[[وت میں ق[[رآان مجھ پ[[ر ن[[ازل کی[[ا ہے اس ک[[و س[[نو ت[[و وہ کہ[[تے کہ" اورکہتے کہ خدا نے یہ قر )ہ[[[اں جی ہ[[[اں ( ہم نے س[[[ن )ت[[[و (لی[[[ا اگ[[[ر ہم چ[[[اہیں ت[[[و ہم بھی اس ط[[[رح ک[[[ا

آایت آان (لکھ لیں یہ ت[[[و اگلے لوگ[[[وں کی کہانی[[[اں ہیں اور بس")انفع[[[ال ۳۱)ق[[[رآان اگلے پیغم[[بروں آاخر حض[رت ک[[و اق[[رار کرن[ا پ[[ڑا کہ " یہ ق[[ر ترجمہ نذیر احمد(بالا کی کتابوں میں موجود ہے ۔ کیا ان )اہل مکہ (کے لئے یہ )اس کی صداقت کی(

آایت (۔۱۹۲دلیل نہیں کہ بنی اسرائيل کے عالم اس سے واقف ہیں "؟)شعرا

((۲۲))

آان کے ماخذ اور دورحاضرہ کی تحقیق آان کے ماخذ اور دورحاضرہ کی تحقیققر قر

Page 8: Mystery Religion & Christianity Vol.1€¦ · Web viewپھر آپ کی دوسری اور آخری دلیل یہ ہے کہ " اگر فرض محال کے طورپر قرآن شریف

آان اور دیگ[[ر ر حاضرہ تحقی[[ق وت[[دقیق ک[ا زم[[انہ ہے۔ علم[[ائے مغ[[رب ق[[ر دو عالم کی کتب کا مطالعہ کرکے بجنسہ اسی ن[[تیجہ پ[[ر پہنچے ہیں۔ جس ادیانآان دیگ[[ر ادی[[ان کی کتب س[[ے پر حضرت محمد کے معاص[[رین پہنچے تھے کہ ق[[ر

Judaism) (ء میں کتاب " یہودیت اوراسلام "۱۸۳۳ماخوذ ہے۔ ربی گیگر نے

and Islamروض ہے رئیس ا مق ود ک لام یہ اکہ اس ابت کردی ر کی اور ث تحری التکلمین پ[[ادری ٹس[ڈل ص[[احب نے ین[[ابیع الاس[لام اور ام[[ام المن[[اظرین مس[ٹر اک[[برآان آان ، پادری گولڈ سیک صاحب نے ینابیع القر مسیح صاحب مرحوم نے تالیف قرآان لکھ کر یہ امر پایہ ثب[[وت ک[و پہنچادی[[اکہ اورپادری سلطان محمد خان نےہمارا قرآان " ایک تالیف ہے ج[و یہ[ودی،عیس[ائی ، ص[ابئی ، ع[[ربی ، زرتش[تی حکای[ات قر

بر اور رسمیات واعتقادات وتعلیمات پر مش[تمل ہے"۔ الیف(نم مول[[وی خ[دا۱)ت بخش ص[[احب ایم ۔ اے ۔ بی ۔ س[[ی ۔ ای[[ل ج[[وکلکتہ یونیورس[[ٹی میں اس[[لامی تاریخ کے پروفیسر ہیں اسی مض[[مون پ[[ر بحث ک[[رتے ہ[[وئے فرم[[اتے ہیں کہ " اس[[لام درحقیقت یہ[[[[ودیت اور مس[[[[یحیت کی محض ری[[[[وایزڈ )نظرث[[[[انی (ایڈیش[[[[ن ہے۔آاپ ک[ا اص[[رار ص[[رف اس یی نہیں کی[[ا حضرت محمد نے کبھی ج[[دت ک[[ا دع[[وآاپ ک[ا آاپ م[وقعے بے م[وقعہ کہ[[تے تھے کہ ای[[ک ب[[ات پ[[ر تھ[[ا اوراس[[ی ب[ات ک[[و آاپ غل[[ط مشن یہودیوں اور مسیحیوں کے ان خیالات کی تنقیح کرنا تھ[[ا جن ک[[و آائیں اور خیال فرماتے تھے تاکہ یہ[[ودیت اور مس[یحیت اپ[نے اص[لی روپ میں نظ[[ر دین ابراہیم پھر از سر نوبحال ہوجائے۔۔۔۔حضرت محمد کا مذہب دیگ[ر ادی[ان ک[اآاپ نے یہ[[ودیت ، عیس[[ائیت اور فارس[[ی م[[ذہب س[[ے م[[اخوذ کی[[ا۔ انتخ[[اب تھ[[ا

آاپ نے یہودیت اور مسیحیت کا خود مطالعہ نہیں آازادی سے ماخوذ کیا۔ اورنہایت آاپ نے بت[[ائے ہیں ان میں غل[[ط بی[[انی پ[[ائی کی[[ا تھ[[ا۔ یہی وجہ ہے کہ ج[[و قص[[ص آاپ کے ماخ[[ذ جاتی ہے۔ یہ قصص اس بات کو صاف طورپر ث[[ابت ک[[رتے ہیں کہ آان آاپ نے اپ[نے اور دیگ[ر ممال[ک کے لوگ[وں س[ے س[نی تھیں۔ ق[[ر روایات تھیں جو

1شریف ان قصص سے بھرا پڑا ہے۔ اور اسلام ان بیرونی تاثرات سے معمور ہے"۔

ء میں۱۹۲۸ایک اور صاحب بنام عبدالمالک رسالہ نگار بابت ماہ نوم[بر ینابیع الاسلام کی نسبت فرم[[اتے ہیں کہ " ڈاک[[ٹر ٹس[[ڈل ص[[احب نے اس " ث[[ابتآان میں قدیم عرب ، یہود ، ص[ابی ، نص[رانی، مجوس[[ی اورحنفی کے کیا ہے کہ قر معتقدات اوراعمال ہیں۔ لیکن یہیں تک سخن ک[[ا سلس[[لہ ہوت[[ا ت[[و مض[[ائقہ نہ تھ[[ا۔یی ہے ذال[[ک دین القیم اوران ھ[[ذا الفی الص[[حف آان مجی[[د ک[[ا ت[[و دع[[و کی[[ونکہ ق[[رآان مجی[د میں ہیں الاولی یہود نصرانی اورحنفی کے عقائد اور اص[[ول م[ذہبی اگ[[ر ق[[راا ان س[[الک س[[ے استس[[ناد کی[[ا آان مجی[[د نے لفظ[[ ت[[و اع[[تراض ہی نہیں چ[[ونکہ ق[[رآان میں اگر یی ہے " کل قوم ھاد" زردشت کی بعض تعلیم قر ہے۔۔۔۔ اسلام کا دعو پائی جاتی ہے تو مضائقہ نہیں"۔ سید مقبول احمد صاحب بی ۔ اے رسالہ نگ[ار

ء میں ان امورکا اقبال کرتے ہیں۔۱۹۲۸بابت ماہ جولائی سرسید مرح[وم نے بھی اپ[نی کت[[اب خطب[[ات احم[دیہ کے تیس[[رے خطبہآازاد خیال محقق نے ڈاکٹر ٹس[[ڈل کے تم[[ام میں ان امور پر بحث کی ہے اور اس آاپ فرم[[اتے ہیں " اس مق[[ام پ[[ر آاخری حص[[ہ میں دعوؤں کو مان لیا ہے۔ خطبہ کے

11 A Mohammedan View of Islam and Christianity, by S.Khuda Baksh, Moslem World for October,1926 .pp.365-66

Page 9: Mystery Religion & Christianity Vol.1€¦ · Web viewپھر آپ کی دوسری اور آخری دلیل یہ ہے کہ " اگر فرض محال کے طورپر قرآن شریف

آادمی کے دل میں یہ خی[[ال پی[[دا اگر کسی محقق اور صداقت کے متلاشی مزاج ہوکہ اگر یہی حال ہے تو اسلام اص[[ول اور عقائ[[د متف[[رقہ اور منتش[[رہ م[[ذاہب س[[ابقرادھ[ر س[[ے جم[ع کرل[ئے ہیں کی محض ایک ترتیب اوراجتماع کا نام ہے جو ادھ[ر اوراس میں کوئی ایسی چیز نہیں ہے جو اسلام کے ساتھ خصوصیت رکھ[[تی ہ[[و۔ لیکن ہرذی فہم شخص پر یہ بات ظاہر ہوگی کہ یہ مش[[ابہت اور مم[[اثلت اص[[ول اور عقائد مذہب اسلام کی دیگ[[ر م[[ذاہب الہ[[امی کے اص[[ول وعقائ[[د س[[ے م[[ذہب

۔۲۲۳اسلام کے پاک اورالہامی ہونے کی سب سے بڑی دلیل ہے"صفحہ ناظرین خ[[ود ملاحظہ کرس[[کتے ہیں کہ ان مس[[لم علم[[ا نے اوربالخص[[وص سرس[[یدآایت آاپ کے ق[[ول )من[[درجہ س[[ورہ ش[[عر نے رسول عربی کی طرح اقرار کرکے صرف

آان واس[[لام کی ص[[داقت کی بھی وہی دلی[[ل دی ہے ج[[و۱۹۶ (کو دہرای[[ا ہے اور ق[[رحضرت نے اپنے معاصرین کو دی تھی۔

((۳۳)) ر حاضرہ کی تحقیق کے نتائج ر حاضرہ کی تحقیق کے نتائجدو دو

آادمی " یہ س[[وال پ[[وچھ س[[کتا ہے کہ " اب " صداقت کا متلاشی م[[زاج اگر اسلام اصول اور عقائد متفرقہ اورمنتش[[رہ م[[ذاہب س[[ابقہ کی محض ای[[ک ت[[رتیبردھ[ر س[[ے جم[ع کرل[ئے ہیں" ت[ووحی اورالہ[ام کی اور اجتماع کا نام ہے ج[و ادھ[ر اآان( آانی دعوؤں کا کیا حشر ہواکہ " ہم نے اس )قر ضرورت کیوں لاحق ہوئی اوران قر

آایت (" ہم نے۲ک[[و )ش[[ب ق[[در کی (مب[[ارک رات میں )پہلےپہ[[ل (ات[[ارا"۔ )دخ[[ان آایت آان ق[[درکی رات میں ات[[ارا ہے"۔ )ق[[در آان ب[[ڑی ش[[ان والا ہے اور ل[[وح۱ق[[ر (" یہ ق[[ر

آایت ر۲۲محفوظ پر لکھ[[ا ہے " )ب[روج آان ( پروردگ[[ا (" کچھ ش[ک نہیں کہ یہ )ق[[ر عالم کا اتارا ہو ا ہے اس کو جبرئی[[ل امین نے )ہم[[ارے حکم س[[ے ( س[[لیس ع[[ربی

آایت (" ح[ق ت[و یہ ہے کہ اس۱۹۴زبان میں تمہ[ارے دل پ[ر الق[[ا کی[ا ہے "۔)ش[عرا آان( کو تمہارے پروردگار کی طرف سے روح الق[[دس )یع[[نی جبرئی[[ل (نے ن[[ازل )قر

آایت آان اس[[ی )جبرئی[[ل ( نے خ[[دا کے حکم س[[ے۱۰۴کی[[ا ہے" )نح[[ل (۔ " یہ ق[[رآایت (میرے اورتمہارے درمیان الله گ[[واہ ہے کہ یہ۹۱تیرے دل پر نازل کیا ہے")بقر آان میری طرف وحی کیا گیا ہے"۔ قر

آان کسی ش[[خص کی ت[[الیف آان سے ظاہر ہے کہ قر مندرجہ بالا ادعائے قر نہیں اور نہ کسی بشر کاکلام ہے اورنہ کسی اورانسانی کتابوں سے ماخوذ ہے بلکہیی کے اس کا ک[[وئی دوس[[را اس کا سرچشمہ خود ذات خدا ہے اور سوائے الله تعال ماخذ نہیں ہے۔ جو ذات باری کے پاس لوح محفوظ پر لکھ[[اموجود ہے اورجبرائی[[ل امین نے پروردگار عالم کے حکم سے سلیس عربی زبان میں رسول ع[[ربی کے قلب پ[[ر ب[[ذریعہ وحی الق[[ا کی[[ا ہے جس ک[[و حض[[رت نے بجنس[[ہ اپ[[نے ہم وطن[[وں ت[[ک

پہنچادیا اوراس میں انسانی عنصر یا انسانی دماغ کا رتی بھر دخل نہیں۔آانی دع[[وؤں آایات پر مبنی ہے اور ق[[ر اسلام کا عقیدہ الہام مندرجہ بالا اہلآان کا ایک ایک حرف ذات ب[اری س[ے ص[[ادر ہے ۔ چن[[انچہ کے موافق یہ ہے کہ قر ڈاکٹر نذیر احمد مرحوم فرماتے ہیں کہ " جبرئی[[ل پیغم[[بر کے پ[[اس وحی لاتے اور

Page 10: Mystery Religion & Christianity Vol.1€¦ · Web viewپھر آپ کی دوسری اور آخری دلیل یہ ہے کہ " اگر فرض محال کے طورپر قرآن شریف

آایت (۔ سرس[[ید۱۹۴وہ اس کو بے کم وکاست پہنچاتے رہے")حاشیہ برسورہ شعرا آایت پیغم[[بر خ[[دا پ[ر ن[[ازل آان مجی[[د کی ک[وئی مرحوم بھی فرماتے ہیں " جب کہ قرآانحض[رت کس[ی ک[اتب ک[و بلاتے تھے اوربجنس[ہ وہی الف[[اظ ج[و ہ[[وتی تھی ت[و ب[[ذریعہ وحی کے الق[[ا ہ[[وتے تھے لکھوادی[[تے تھے ت[[اکہ ل[[وگ اس ک[[و بخ[[وبی ی[[اد

۔۴۱۸کرلیں اور وہ محفوظ رہیں" خطباب احمد یہ نمبر آادمی" کے س[[امنے اب ای[[ک " محق[[ق اور ص[[داقت کے متلاش[[ی م[[زاج یی جس ک[[و سرس[[ید جیس[[ے نکتہ س[[نج دوامور پیش کئے ج[[اتے ہیں علم[ا ک[[ا دع[[وآان کے اکثر اجزا اور عقائد دیگ[[ر ادی[[ان کی کتب شخص نے تسلیم کرلیا ہے کہ قر ہ راس[[ت یی کہ اس کے الف[[اظ پروردگ[[ار نے ب[را آان ک[ا دع[[و سے ل[ئے گ[ئے ہیں اور ق[[رآانحضرت کے دل پر بذریعہ وحی الق[[ا ک[ئے ہیں جن میں انس[[انی لوح محفوظ سے عنصر کا دخل نہیں۔ ک[وئی محق[ق دون[وں دع[وؤں ک[و قب[ول نہیں کرس[کتا۔ پہلےآات[ا ہے اور دوس[رے کے انک[ار س[ے پہلے ک[ا کے انکار سے دوسرے کا اق[[رار لازم آاتا ہے ۔ علمائے اسلام کوئی تیسری راہ اب تک نہیں نکال س[[کے اور نہ اقرار لازم

علم منطق ان کو نکالنے دیتا ہے۔

((۴۴))ینابیع الاسلام اور مرزا صاحب قادیانیینابیع الاسلام اور مرزا صاحب قادیانی

رآن اردوالیف القالم اور تابیع االس ہرسال یند عرصہخوان پبلک ک سامن پچیس سال س زائ ے ے ےرزاد مال بعار ساعت ک چیں ان کی اش ےس ۔ ہ ے

واب میںو جانی ن ان کاحب قادید ص ےغالم احماال لکھل رس۔چھیالیس صفح کا ایک طول بالطائ ہ ہ

الم کیابیع االسرف آٹھ ورق ین ےجس میں س صداقی مانیں اورب ت ہبحث س دور کا واسط رکھ ہ ے ہ ےےصفح حضرت مرزا صاحب ن " نجات حقیقی " ےوں میںیں ان آٹھ ورق ئ یا کمضمون پر س ۔ک ہ ے ہ ےیں ت سی گالیاں اورخارج از بحث باتیں موجود ہب ہدی ود" اور" میح موعن " مسوص اپہ[[[[ بالخص ے ۔ر ون ک باطل دعوؤں کو بار بار تقریبا ہمسعود" ے ے ہثرا ک " اکا رویا اور ی رونرای ر دفح پہص ہے ہ ہے ہ ہابوںاری کتم نی غفلت کی وج س لمان اپہمس ے ہم الی ن دا تعیں دیکھت اورو برکات جو خ ہکو ن ے ہ ے ہیں اور بر ہپر نازل کئ ی لوگ بالکل اس س ب خ ے ے ہ ےم ن س افر کافر کمیں ک وں ن ادان مولویہن ے ے ہ ہ ےوار کھینچ دیک دی میں اور عام مسلمانوں میں ای

فح ہ"ص بر اور۱ہےمیر والی قر کشری نگر س پھ)صفح م عیسی کی دنیا کو خوشخبری دی ہمر ہے ،۲ہ

وی۱۸ا دعزار س زياد معجزات " ک ہ( " اپن تین ے ہ ےاطا نشبت آپ کايئوں کی نسا اور عیس ہےکیب تا ک " ان کا خدا مرد ، ان کا مذ ہآفریں قلم ک ہ ہ ہے ہانی آنکھ ک نو روحرد اورجہمرد ان کی کتاب م ے ہ ہرح کرح طو طیں ج رد ود مےون س خ ہ ے ے ے ہ

ی اور وک دوں اوردھروں اور فریبہافتراؤں اورمک ہیں ت ہمحض جعلی اوربناوٹی باتوں س کام " لی ے ےیں وف نا خدا کو خیں جن ک ہجو " سیا دل لوگ ہ ہا ردیک ایسیر ایا ذخابوں کبی کت ذہجن کی م ہوں اسرم " اور یل شایت قاب و نیر جہےذخ ہ ہے ہرآن کیبی ن قابی ندی ک پنجویں صےچودھ ے

Page 11: Mystery Religion & Christianity Vol.1€¦ · Web viewپھر آپ کی دوسری اور آخری دلیل یہ ہے کہ " اگر فرض محال کے طورپر قرآن شریف

اوا فرمادی ہتصدیق کی جس میں الله تعالی ن س ےrك ہتھا ک tولئ rكأ tولئ دى علىعلى أtدىهtم منمن هrه ب هrمر ب rك ر ئtول rكوأ ئtول وأtمtهtمtون هtحrفلtونالمtحrفلtآایت الم (۔ یعنی " عیسائی سیدھی راہ پر ہیں اپ[[نے۵)بقرہ

رب سے اوروہ نیک بخت ہیں"۔پھر ان کے حق میں فرمایا " اہل کتاب نی[[ک ب[[ات ک[[ا کلام ک[[رتے ہیں اورناپس[[ند کومن[[ع ک[[رتے ہیں۔ وہ نی[[ک ک[[اموں میں دوڑتے ہیں

آایت یی کے نزدی[[ک ایس[[ے معت[[بر۱۱۲اوریہی لوگ صالح ہیں")عمران (۔جو الله تع[[ال تھے کہ رسول عربی ک[و حکم ہ[وا کہ اگ[ر تجھے کچھ ش[ک ہے اس ام[ر میں ج[و ہم نے تیری طرف ن[[ازل کی[[ا ت[[وان س[[ے پ[[وچھ لے ج[[و تجھ س[[ے پہلےکت[[اب پڑھ[[تے

آایت آان " امام" ہدایت " اور"نور " بتاتا ہے اس۹۴ہیں" )یونس (۔جس کتاب کو قر کو قادیان کا نبی " مردہ" بتاتا ہے اور " ایسا ردی ذخیرہ جونہ[[ایت قاب[[ل ش[[رم ہے"یی کی تکلذیب کرنے سے نہیں ڈرتا۔ پھر خداوند عالمین قبلہ عالمی[[ان اورخدا تعالیی مسیح کو بھی کوسا ہے اوراس بیسویں ص[[دی کے منجئی جہاں ربنا سیدنا عیس مج[[دد اس[[لام نے وجیھ[[ا فی ال[[دنیا والاخ[[رة کوگالی[[اں دے ک[[ر اپ[[نی مس[[لمانی ک[[ا

ثبوت دیا ہے ۔آازمائیع سردوستاں سلامت کو تو خنجر

آاپ نے اسی پر اکتف[[ا نہیں کی[ا بلکہ بی بی م[ریم ص[دیقہ کی ش[ان میںرراز افترا باتیں مرزا صاحب غفر الله ذنوبہ نے سپر دقلم کی ہیں۔ بھی پ

آاشیانےناوک نے تیرے صید نہ چھوڑا زنا یمیں تڑپے ہے مرغ قبلہ نما میں

ہم ح[[یران ہیں کہ کی[[ا دش[[نام ط[[رازی ک[[و ت[[رک ک[[رکے ش[[ریفانہ ط[[ور س[[ےعدلائل وبرا ہیں پیش نہ کئے جاسکتے ۔

ہم اگر عرض کریں گے تو شکایت ہوگی آاپ نے اپنے ناشائستہ الفاظ کی ب[[ریت میں ی[[و ں قلم فرس[[ائی ک[[رتے ہیں ش[ان نکلا یی کی نس[بت ج[و کچھ خلاف کہ " ہماری قلم س[ے حض[رت عیس[ ہے ۔ وہ الزامی جواب کے رنگ میں ہے اور وہ دراص[[ل یہودی[[وں کے الف[[اظ ہم نےآاتے ہیں کی[ا حم[ایت آاپ یہودی بن کر عیسائيوں کے مقابل نقل کئے ہیں " گویا آاپ دائ[[رہ اس[[لام س[[ے ب[[اہر نک[[ل ج[[ائیں اوراپ[[نے اس[[لام اس[[ی ب[[ات ک[[ا ن[[ام ہے کہ مس[[لمات ک[[ا انک[[ار ک[[ریں۔ م[[رزا ص[[احب کے اس افسوس[[ناک وت[[یرہ کی وجہ س[[ے

سب خلف وسلف مرزائی جماعت کا طغرائے امتیاز ہوگیا ہے ۔آاریم چوں مامریداں روسوئے کعبہ چو ں

روبسوئے خانہ خمار دار د پیرما

مرزا صاحب کی عدم واقفیتمرزا صاحب کی عدم واقفیتآاٹھ ورق بھی قص[[ہ کوت[[اہ حض[[رت م[[رزا ص[[احب نے اپ[[نے رس[[الے کے یہ اسی طرح کی گل افشانیوں میں سیاہ کردئیے ہیں جن کاتعلق ینابیع الاسلام کے مبحث سے بالکل نہیں۔خ[[اص بحث کے متعل[[ق ص[[رف چن[[د فق[[رات ہیں جن ک[[اآاپ فرم[[اتے ہیں " اناجی[[ل وغ[[یرہ ک[[ا ذخ[[یرہ پ[[ول ہم طش[[ت ازم[[ام ک[[ئے دی[[تے ہیں ۔ جوچھاپہ خانہ کے ذریعہ سے اب ملا ہے عرب میں کوئی ان کو جانت[[ا بھی نہ تھ[[ارامی تھے ۔ اور اگر اس ملک میں ش[اذونادر کے ط[[ور پ[ر اور عرب کے لوگ محض

Page 12: Mystery Religion & Christianity Vol.1€¦ · Web viewپھر آپ کی دوسری اور آخری دلیل یہ ہے کہ " اگر فرض محال کے طورپر قرآن شریف

کوئی عیس[ائی بھی تھ[[ا وہ بھی اپ[نے م[ذہب کی ک[وئی وس[یع واقفیت نہیں رکھت[ا گوی[[ا م[[رزا ص[[احب ک[[ا مطلب یہ ہے کہ نہ ع[[رب میں اہ[[ل کت[[اب۴تھ[[ا " ص[[فحہ

بستے تھے اورنہ کتاب مقدس سے کوئی واقف تھا۔ ع[رب کی ت[اریخ م[رزا ص[احب کے ایک ایک لفظ کو جھٹلاتی ہے۔ سرسید احم[د خ[اں بالق[[ابہ خطب[ات احم[[دیہآای[ا تھ[[ا ج[[و میں فرم[اتے ہیں کہ " یہ[ودی م[ذہب ع[[رب میں ان یہودی[وں کے س[اتھ آاب[[اد ہ[[وئے تھے۔ تھ[[وڑے پانچویں صدی حضرت مسیح شمالی عرب میں بمقام خیر عرصہ کے بعد جب ان کی مضطرب حالت نے سکون اور ق[[رار پک[[ڑا ت[[و انہ[[وں نے اپنے مذہب کو پھیلانا شروع کی[[ا اور ق[[بیلہ کن[[انہ اور ح[[ارث ابن کعب اورکن[[دہ کے بعض لوگوں کو اپنے مذہب میں لائے ۔ جب یمن کے بادشاہ ذون[[واس حم[[یری نے مذہب یہود اختیار کیا اس نے تب اور لوگوں کو بھی بالجبر اس مذہب میں داخ[[ل ک[[رکے اس ک[[و بہت ت[[رقی دی۔اس زم[[انہ میں یہودی[[وں ک[[و ع[[رب میں ب[[ڑا اقت[[دار

۔۲۱۳، ۲۱۲حاص[[ل تھ[[ا اوراک[[ثر ش[[ہر اور قلعے ان کے قبض[[ے میں تھے"۔ص[[فحہ اسی ذونواس نے بیس ہزار کے قریب عیس[[ائیوں ک[و زن[[دہ جلادی[[ا کی[[ونکہ وہ یہ[[ودی نہیں ہ[[وتے تھے )مش[[ارق الان[[وار (۔ ص[[احب کوائ[[ف الع[[رب سرس[[ید کے اق[[وال پ[[ر تبصرہ کرکے لکھتا ہے کہ "اگرچہ سرسید نے صرف قبیلہ کن[[انہ ، ح[[ارث بن کعب اورکن[[دہ ک[[ا ہی یہ[[ودی ہون[[ا مان[[ا ہے مگ[[ر ابن ہش[[ام ع[[رب کے یہ[[ودی قبائی[[ل کیاا ب[[نی فہرست میں اچھا خاصہ اضافہ کرتا ہے جن کے ن[[ام ذی[[ل میں درج ہیں۔مثل عوف۔ بنی نجار، بنی حرث ،بنی ساعدہ ، بنی جشم، بنی اوس، بنی ثعلبہ ، بنی

آادمی۱۸۰ت[[ا ۱۷۸ش[[طہ ص[[فحہ ق[[بیلہ طے جس میں س[[ے کعب بن اش[[رف مش[[ہور

تھا۔ قنیقاع ، بنی قریظہ ، ب[نی زری[ق، ب[نی نص[یر ب[نی ح[ارثہ ، ب[نی عم[روبن ع[وف ۔ اگ[[[ران کے س[[[اتھ ڈاک[[[ٹر۳۵۵۔ ب[[[نی مص[[[طلق ص[[[فحہ ۱۸۴ ت[[[ا ۱۸۳ص[[[فحہ

آان کے ص[[فحہ آان ب[[القر ت[[ا۵۹۹عبدالحکیم خاں سول سرجن مرحوم کی تفسیر الق[[ر پڑھ کر بنی غالب ، اہل تھامہ ، غطفان ، اہل نجد کے نام یہودی قبائ[ل میں۶۱۳

(ت[[و حض[[رت م[[رزا ص[[احب کی ع[[دم۱۳۱ش[[امل ک[[رلیں۔" )کوائ[[ف الع[[رب ص[[فحہ آاپ کے ج[[واب کی بط[[الت عی[[اں ہوج[[اتی ہے ۔ مول[[وی ش[[بلی نعم[[انی واقفیت اور فرماتے ہیں " حمیر نے یہودی مذہب قبول کرلیا تھا۔ اسی زمانہ کے قریب حبش[[یوں )یعنی عیسائی سلطنت (نے عرب کے جنوب میں حکومت ق[[ائم ک[[رنی ش[[روع کی اور ای[[ک زم[[انہ میں حم[[یریوں کہ شکس[[ت دے ک[[ر اپ[[نی مس[[تقل حک[[ومت ق[[ائمآایا ہے اس پر یہ الفاظ ہیں" رحمان۔ آاج کل ہاتھ کرلی۔ اس عہد کا ایک کتبہ جو مسیح اور روح القدس کی قدرت وفض[ل ورحمت س[ے اس یادگ[اری پتھ[[ر پ[ر اب[رتہ نے کتبہ لکھ[[ا ج[[و کہ بادش[[اہ حبش اور اراحمیس ذبی م[[ان ک[[ا ن[[ائب الحک[[ومت

(پھر مولانا موص[[وف فرم[[اتے ہیں کہ "حم[[یر۱۰۶ہے")سیرة النبی صفحہ اول صفحہ کی عظمت اور اقتدار اور وسعت فتوحات کی روای[[تیں ع[[رب میں اس ق[[در مت[[واتراا( سرس[ید ص[احب ہیں کہ ان کے قدر مشترک سے انکار نہیں کیا جاسکتا ")ایض[ بالقابہ فرماتےہیں " یہ بات محق[[ق ہے کہ عیس[[وی م[[ذہب نے تیس[[ری ص[[دی میںآاباد ملک عر ب میں دخل پایا تھا۔۔۔۔ اول مقام جہاں کہ یہ بھاگے ہوئے عیسائی ہوئے تھے نجران تھا اوراس سے پایا جاتا ہے کہ وہاں کے معتدبہ لوگوں نے عیس[[وی

آاپ فرم[[اتے ہیں کہ " قبای[[ل۲۱۴م[[ذہب قب[[ول کرلی[[ا تھ[[ا "ص[[فحہ اس کے علاوہ

Page 13: Mystery Religion & Christianity Vol.1€¦ · Web viewپھر آپ کی دوسری اور آخری دلیل یہ ہے کہ " اگر فرض محال کے طورپر قرآن شریف

حم[[یر ۔ غس[[ان ۔ ربعیہ ۔تغلب ۔ بح[[رو۔ ت[[ونخ۔طے ۔ق[[ودیہ اور ح[[یرہ میں مع[[دود مرزاقادی[[انی کے۲۱۵اش[[خاص " نے م[[ذہب عیس[[وی کی تقلی[[د کی تھی ص[[فحہ

شاگرد رشید مولوی محمد علی صاحب امیر جماعت لاہوری بھی یہی فرم[[اتے ہیں اور کہتے ہیں کہ " عیسائی مبلغین تیسری صدی میں ع[[رب میں ای[[ک ب[[ڑی تع[[دادآاگئے ان کی تبلیغی مساعی کو عرب کی قریبی دومس[[یحی ط[[اقتوں س[[ے ب[[ڑی میں مدد یعنی مغرب کی جانب ابی سینیا کی عیسائی مملکت اور ش[[مال کی ج[[انب

فرماتے ہیں کہ " جس سال2رومی عیسائی سلطنت نے ان کی مدد کی "۔ پھر رس[[ول پی[[دا ہ[[وئے یمن کے عیس[[ائی بادش[[اہ نے اپ[[نے دراس[[لطنت ص[[نعا میں ای[[ک عالیشان گرجا گھر تعمیر کیا تاکہ عرب کے لوگ کعبہ کے بجائے وہاں جایا کریں

۔ سرس[[ید احم[[د خطب[[ات احم[[دیہ میں ہمیں یہ بت[[اتے ہیں کہ " ان متف[[رق اع[[راب3یی ک[و ستنصرہ کی وساطت سے حض[رت م[ریم کی تص[ویر ی[ا م[ورت حض[رت عیس[[ گ[ود میں ل[[ئے ہ[[وئے خ[[انہ کعبہ کے ان[درونی دی[[واروں پ[ر" موج[ود تھی۔ حج[[از ک[ا

(۔ بح[[رین، ح[یرہ،۱۳۷بادشاہ عبدالمس[یح عیس[ائی تھ[[ا۔ )کوائ[[ف الع[[رب ص[فحہ غس[[[ان، رومتہ الجن[[[دل، ابلہ ، ص[[[حرائے ف[[[اران کے حکم[[[ران بھی عیس[[[ائی تھے

(۔ مزی[[د ب[[راں حض[[رت رس[[ول ع[[ربی کے ہمعص[[ر۱۴۸)کوائ[[ف الع[[رب ص[[فحہ یہودیت اور عیسائیت سے متاثر تھے۔ چونکہ ہمیں اختص[[ار منظ[[ور ہے ہم ص[[رف چند نام جو تاریخ عرب میں مشہور ہیں بتاتے ہیں یع[[نی قیس بن س[[اعدہ ، زی[[د بن محمد، عثمان بن الحوارث،زید بن عم[[ر وبن فض[[یل جس کے س[[اتھ حض[[رت ملے

22 Muhammad The Prophet.pp.32-3333 Ibid p.51

بھی تھے۔ صاحب مناہج النب[وت بتات[ا ہے کہ " امیہ بن ابی الص[لت ق[دیم کت[ابیںیی کے دین پرتھ[[ا" جل[[د دوم ص[[فحہ ورقہ بن نوف[[ل کی۲۳۰پڑھ[[ا ہ[[وا تھ[[ا اورنص[[ار

آای[ا ہے کہ وہ خ[دیجہ نس[بت ص[حیح مس[لم کت[اب الایم[ان ب[اب ہ[[داء ال[وحی میں کے چچا کے بیٹے تھے اور جاہلیت کے زم[[انہ میں عیس[[ائی ہوگ[[ئے تھے" ورقہ کی نس[[بت مولان[[ا ش[[بلی فرم[[اتے ہیں " ورقہ عیس[[ائی ہوگ[[ئے تھے اورچ[[ونکہ حض[[رت خدیجہ کے برادرعم زاد تھے اورمکہ ہی میں رہ[[تے تھے اس ل[[ئے قی[[اس ہوت[[ا ہے کہآاپ کی دوس[[تی آاپ ان س[[ے بھی ملے ہ[[وں گے بعض روایت[[وں میں ہےکہ ان س[[ے

(۔ جب حض[رت ک[و رس[الت کی بلاہٹ۱۸۰تھی")س[یرة الن[بی حص[ہ اول ص[فحہ آاپ ک[[و ورقہ بن نوف[[ل کے آائی ت[[و مولان[[ا ش[[بلی فرم[[اتے ہیں کہ " حض[[رت خ[[دیجہ پاس لواگئیں جو عبرانی زبان جانتے تھے اور ت[[وریت وانجی[[ل کے م[اہر تھے )ص[فحہ

آاپ نے ق[[وس۱۸۸ اا(روایت ہمیں بت[[اتی ہے کہ جب حض[[رت ابھی ج[[وان تھے ایض[[ اسقف نجران کی مندی سے خط اٹھایا تھا۔ عبید الله بن حجش جو عب[[دالمطلب کے نواسے تھے وہ بھی ابی سینیا میں عیسائی ہوگ[[ئے تھے اورحض[[رت نے اس کی بیوہ ام حبیبہ کے ساتھ مابعد کے زمانہ میں شادی کی تھی۔ علاوہ ازیں حضرتیی کہ " ع[[رب کے کی لونڈی ماریہ قبطی عیسائی تھی۔ پس مرزا صاحب کا دع[[وآاپ ملک میں شاذونادر کے طور پر عیسائی تھا" بالکل غلط ہے ۔ چ[[ار س[[طر بع[[د خود لکھتے ہیں " عرب کے عیسائي لوگ جو اسلام کے س[[خت دش[[من تھے" ہمآاپ کا یہ قول بھی غلط ہے کہ" اناجی[[ل ک[[و ع[[رب میں ک[[وئی دکھاچکے ہیں کہ جانت[[ا بھی نہ تھ[[ا"خ[[ودورقہ حض[[رت ک[[ا رش[[تہ دار بق[[ول ص[[حیح مس[[لم انجی[[ل کے

Page 14: Mystery Religion & Christianity Vol.1€¦ · Web viewپھر آپ کی دوسری اور آخری دلیل یہ ہے کہ " اگر فرض محال کے طورپر قرآن شریف

مترجم اوربقول شبلی نعمانی "ت[[وریت وانجی[[ل کے م[[اہر تھے"۔ بف[[رض مح[[ال اگ[[رآان کا بار بار ان کو بیں یدیہ)جو تمہ[[ارے عرب میں انجیل وتورات مفقود تھی تو قر

ہاتھوں میں ہے( قراردینا بے معنی ثابت ہوگا۔ مح[ال کے آاخ[ری دلی[ل یہ ہے کہ " اگ[ر ف[رض آاپ کی دوس[ری اور پھ[[ر آان ش[[ریف میں س[[رقہ کے ذریعہ س[[ے ک[[وئی مض[[مون ہوت[[ا ت[[و ع[[رب کے ط[[ورپر ق[[ر عیس[[ائی ل[[وگ ج[[و اس[[لام کے س[[خت دش[[من تھے فی الف[[ور ش[[ور مچ[[اتے کہ ہم

" عیس[ائيوں کے ل[ئے اس وقت یہ۴سے سن کر ایسا مض[مون لکھ[ا ہے"ص[فحہ بات نہایت سہل تھی کہ وہ بعض قصے نک[ال ک[ر پیش ک[رتے کہ ان کت[ابوں س[ےآان شریف نے چ[وری کی ہے اس ص[[ورت میں اس[[لام ک[[ا تم[[ام کاروب[[ار س[[ردہوجاتا قر

محمدیہ نے یہی کیا اور ب[ار ب[ار۵"صفحہ آان خود گواہ ہے کہ منکرین رسالت قرآان ک[[و اس[[اطیر الاولین ق[[رار دے ک[[ر حض[[رت کے خلاف دلائ[[ل لاتے رہے۔ ان ق[[رآان مجی[[د میں مل[[تے ہیں ہم نے اس[[ی مق[[دمہ کے ش[[روع میں کے چند دلائل جو ق[[ر نقل بھی کئے ہیں۔ منکرین" شور مچاتے" رہے کہ " ہم سے سن کر ایسا مض[[مونآان کی ط[[رف مب[[ذول ک[[رتے ہیں لکھاہے" ہم ن[[اظرین کی ت[[وجہ کت[[اب ت[[الیف الق[[ر

جس میں اس امر پر شرح وبسط کے ساتھ بحث کی گئی ہے۔

((۵۵))ینابیع الاسلام اورینابیع المسیحیتینابیع الاسلام اورینابیع المسیحیت

اسلام سے کچھ بن نہ پڑا تو اب پچیس س[ال کے بع[[د خ[واجہ جب اہل کم[[ال ال[[دین ص[[احب نے ین[[ابیع المس[[یحیت تحری[[ر ک[[رکے ای[[ک ال[[زامی ج[[وابآاپ نے یہ ث[[[ابت ک[[[رنے کی کوش[[[ش کی کہ عیس[[[ائيوں ک[[[و دی[[[ا اس رس[[[الہ میں مسیحیت کی روای[[ات اص[[طلاحات اور رس[[میات وغ[یرہ ق[[دیمی م[ذاہب ب[[اطلہ کی

اا اخذ کی گئی ہیں! ! روایات سے مسلمت ز جنوں اورہی ایجاد کرینگےنہ پیروی قیس نہ فریاد کریں گے ہم طر

خ[[واجہ ص[[احب کی کت[[اب ک[[ا نفس مض[[مون اوراس ک[[ا ن[[ام خ[[ود یہ بتلارہے کہ وہ ینابیع الاس[[لام کے ج[[واب میں بط[[ور ال[[زامی ج[[واب کے تحری[[ر کی

گئی ہے ۔ لیکن

ا�۔ الزامی جواب درحقیقت کوئی جواب نہیں ہوتا اورنہ اصول منطقاول

کے مطابق اس کی کوئی وقعت ی[[ا ق[[در ہے کی[[ونکہ اگرای[[ک ش[[خص کس[[ی باط[[ل عقیدے کا پیروہے تو وہ معترض کے عقیدہ کو باطل ثابت کرکے اپنے باطل عقیدہ کو حق بجانب ثابت نہیں کرسکتا۔ پس اگ[[ر بف[[رض مح[[ال مس[[یحیت کے اص[[ولآا ن مذاہب باطلہ س[ے اخ[ذ ک[ئے گ[ئے ہیں ت[واس س[ے یہ ث[ابت نہیں ہوس[کتا کہ ق[[ر اوراس[[لام یہ[[ودی عیس[[ائی ص[[ائبی، ع[[ربی، زرتش[[تی حکای[[ات رس[[میات اعتق[[ادات وتعلیمات پ[ر مش[تمل نہیں۔ ال[[زامی ج[[واب درحقیقت ج[[واب دی[[نے والے ک[[ا عج[[ز

ظاہر کرتا ہے ۔ پھ[[ر بف[[رض مح[[ال اگ[[رہم خ[[واجہ ص[[احب کے دع[[وے ک[[و ص[[حیح بھی خیال کریں تو بھی مسیحیت کو کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچ س[[کتا کی[[ونکہ

Page 15: Mystery Religion & Christianity Vol.1€¦ · Web viewپھر آپ کی دوسری اور آخری دلیل یہ ہے کہ " اگر فرض محال کے طورپر قرآن شریف

اس[[لام کے عقی[[دہ میں اس[[لام ک[[ا س[[ا نہیں ۔ اہ[[ل عیس[[ائيوں ک[[ا عقی[[دہ الہ[[ام اہ[[لیی الف[[اظ ہیں ج[[و آانی عب[[ارت اورا لف[[اظ الہ انسانی عنصر کا بالک[ل دخ[ل نہیں ق[[ر بوساطت جبرئیل امین رسول عربی کے دل پر القا کئے گئے اورپھر لکھوائے گ[[ئے ۔ پس انسانی دماغ اورتجربہ کا الہ[[ام کے س[[اتھ ک[[وئی تعل[[ق نہیں ۔ یہی وجہ ہےآان پروارد ہوتے ہیں۔ لیکن مس[[یحیت اس کہ کتاب ینابیع الاسلام کے اعتراضات قر قس[[[م کے باط[[[ل خی[[[الات کی قائ[[[ل نہیں لہ[[[ذا کت[[[اب ین[[[ابیع المس[[[حیت کے اعتراض[[[ات اس پ[[[روارد نہیں ہوس[[[کتے۔ مس[[[یحیوں ک[[[ا یہ ایم[[[ان ہے کہ الہ[[[ام میں انسانی عنصر کو دخل ہے اور خدا انسانی خی[[الات ج[[ذبات اورتجرب[[ات کے ذریعہ بنی نوع انسان سے ہم کلام ہوتا ہے اورکہ دنی[[ا کی کس[[ی امت ک[[و اس نے ہ[[دایت کے بغیر نہیں چھوڑا۔ پس کوئی مذہب ایس[ا نہیں جوبالک[ل ت[اریکی اوربط[الت ہ[واورجس میں دھیمی ط[[ور س[[ے بھی ص[[داقت کی جھل[[ک دکھ[[ائی نہ دی[[تی ہ[[و۔ مختلف مذاہب میں ت[[اریکی کے مختل[[ف درجے ہیں بعض میں ت[[اریکی ک[[ا عنص[[رآافت[اب ص[داقت کی روش[نی زی[ادہ ہے ۔ پس ہ[[ر ق[[وم اورہ[[ر ملت زيادہ ہے بعض میں آافت[[ابی روش[[نی کے گ[[واہ ہیں مس[[یحیوں ک[[ا یہ ایم[[ان ہے کے مذاہب مسیحیت کی

آادمی کو روش[[ن کرت[[ا ہے")یوحن[[ا :۱کہ کلمة الله "حقیقی نور " تھا" جو ہر ایک (اوریہی ن[[[ور ہ[[[ر م[[[ذہب کی "ت[[[اریکی میں چمکت[[[ا " رہ[[[ا ہے۔ یہ تم[[[ام م[[[ذاہب۹

مس[[یحیت کے پیش روا اور پیش خیمہ تھے ج[[و مس[[یحیت کی کام[[ل روش[[نی کے لئے راہ تیار کررہے تھے۔ "اگلے زمانوں میں خدا نے حصہ بحصہ اورطرح بہ طرحآاخ[[ر میں ہم س[[ے بی[[ٹے کی ن[[بیوں کی مع[[رفت کلام کی[[ا اور اب اس زم[[انہ کے

مع[[[[رفت کلام کی[[[[ا" ج[[[[و اس کے جلال ک[[[[ا پرت[[[[و اوراس کی ذات ک[[[[ا نقش (خ[[دا نے مش[[رکین س[[ے بھی کلام کی[[ا اورجیس[[ا اس رس[[الہ۲ت[[ا ۱: ۱ہے")ع[[برانیوں

کے باب اول س[ے ظ[اہر ہے ان مش[رکانہ م[ذاہب میں خوبی[اں بھی تھیں ج[و کلم[ة الله کی ازلی روشنی کی جھلک تھیں اور جنہوں نے مس[[یحیت کی راہ تی[[ار کی پس اگر مسیحیت میں ان خیالات کی جھلک ملتی بھی ہے تو کوئی ہ[[رج واقعہ نہیں ہوت[[ا کی[[ونکہ یہ جھل[ک کلم[[ة الل[[ه کے ن[ور کی ہی جھل[[ک ہے ج[[وہر "ای[[ک

آادمی کو روشن کرتا ہے"۔

ا�۔ رسالہ ینابیع المس[یحیت میں خ[واجہ کم[ال ال[دین ص[احب نےث�نی

ملاح[[دہ ی[[ورپ کے ان خی[[الات کوج[[و انیس[[ویں ص[[دی میں مغ[[ربی ممال[[ک میںآاپ کی ناع[[اقبت رائج تھے اردو ج[[امہ پہن[[اکر پبل[[ک کے روب[[روپیش کردی[[ا ہے۔یہ آاپ نے مسلمانی کام دم بھرتے ہوئے ملح[[دوں اورمس[[یح کے اندیشی پر دال ہے کہ آانی ہ[[دایت آاگے زانوئے شاگردی تہ کئے اوراس پر فخر ک[[رتےہیں اور ق[[ر دشمنوں کے لاتج[[اد الواھ[[ل الکت[[اب الاب[[التی ھی احس[[ن کے یہی مع[[نی س[[مجھتے ہیں کہ دہریوں اور ملحدوں کے اعتراضات کو ترجمہ کرکے مباحثہ کے وقت عیس[[ائیوں ک[[وآاپ کو یاد رکھنا چاہیے تھ[[اکہ اس[لام کے ایم[ان مفص[ل کے یہ الف[[اظ ہیں سنادیں۔یی امنت ب[[ا الل[[ه وملائک[[ة وکتبہ ورس[[لہ والی[[وم الاخروالق[[در خ[[یرہ وش[[رہ من الل[[ه تع[[ال والبعث بعدالموت اوریہ کہ مغربی ممالک کے "محققوں" کے درمیان ک[[وئی ایس[[ا شخص نہیں جس نے خداپر ایمان لاکر اس کے فرش[[توں پ[[ر اس کے ن[[بیوں پ[[راس کی کت[[ابوں پ[[ر اور بعث ونش[[ر پ[[ر ایم[[ان لاک[[ر مس[[یحیت کی تردی[[د میں یہ کچھ

Page 16: Mystery Religion & Christianity Vol.1€¦ · Web viewپھر آپ کی دوسری اور آخری دلیل یہ ہے کہ " اگر فرض محال کے طورپر قرآن شریف

آاپ نے اپ[[نے رس[[الہ میں س[[نا رہے ہیں۔ یہ اش[[خاص فی الحقیقت لکھا ہوجو ہم کو اسلام اور عیسائیت دونوں کے اصول کی تردید کرتے ہیں۔ ایک مس[[لمان ش[[خصآاف[[رین کہے ج[و س[[رے س[[ے قی[[امت کو واجب نہ تھاکہ ان اشخاص کے سخن پر کے منکر بعث بعد الموت کے منک[ر، نب[وت اورالہ[ام کے منک[ر خ[دا کی کت[[ابوں کے منکر بلکہ جناب مسیح کی تواریخی ہس[[تی کے منک[[ر ہیں۔خ[[واجہ ص[[احب کے گرویعنی ملاحدہ یورپ جناب مسیح کی تواریخی ہس[[تی کے منک[[ر تھے لہ[[ذاآاپ کی ہس[[تی مفروض[[ہ ہس[[تی ث[[ابت کی انہوں نے ان نظریوں کو وض[[ع کی[[ا ت[[اکہ جائے ۔ پروفیسر گوکل اپنی کتاب کےپہلے باب میں ان تمام ملحدوں مصنفوں کا ذک[[ر کرت[[ا ہے ج[[و کلم[[ة الل[[ه کوای[[ک مفروض[[ہ ہس[[تی ث[[ابت ک[[رتے ہیں۔چن[[انچہ وہ

کا ذکر کرکےکہتا ہے "اس کے خی[[ال کے مط[[ابق جس ط[[رح(Dupuis)ڈوپوی مذہبی علمائے نے مسیح کو خدا سمجھنے میں غلطی کی اسی طرح حکماء نےیی خ[[دا مسیح کو ای[[ک انس[[ان س[[مجھنے میں غلطی کھ[[ائی ہے۔ جس ط[[رح عیس[[ نہیں تھاویس[[[ا ہی وہ انس[[[ان بھی نہیں تھ[[[ا۔ وہ محض س[[[ورج تھ[[[ا اور مس[[[یحیت درحقیقت شماسی قصہ ہے۔ جب ہم یہ ثابت کردیں گے کہ ان کا مفروض[[ہ خ[[دا جو جاڑوں میں کنواری سے پیدا ہواتھا اورموسم بہار کے وقت ایس[[ٹر کے ای[[ام میں دوبارہ زندہ ہواتھا اورجس کے ش[[اگرد ب[[ارہ برج[[وں کی ط[[رح تھے۔ت[[اریکی پ[[ر غ[[الب آاک[[ر س[[ب چ[[یزوں ک[[و روش[[ن کردیت[[ا ہے محض ای[[ک شماس[[ی قص[[ہ ہے ت[[وپھر یہآادمی ک[[ا ن[[ام تھ[[ا بھی دری[[افت ک[[رنے کی ض[[رورت ہی نہ رہیگی کہ مس[[یح کس[[ی

4یاکہ نہیں"۔

44 Goguel, Jesus the Nazarene- Myth or History; p.15.

کی نس[[بت لکھت[[ا ہے کہ" اس ک[[ا یہ(Baner)پھرای[[ک اورملح[[د ب[[اینر خی[[ال تھ[[ا کہ مس[[یحیت دوس[[ری ص[[دی مس[[یحی میں پی[[دا ہ[[وئی ۔ جب یہ[[ودییی کوئی تواریخی شخص نہیں تھ[[ا یونانی اوررومی خیالات مروج ہوگئے تھے ۔ عیسیی مس[[یحیت بلکہ اس کا نام وضع کرکے اس کی بابت کتابیں لکھی گ[[ئیں۔ عیس[[

(Wrede) "۔ پھر ایک اور ملح[د ریڈ5کا خالق نہیں تھا بلکہ اس کا مخلوق تھا

یی مسیحیت کا ب[[انی نہیں بلکہ کا ذکرکرکے کہتا ہے کہ" اس کے خیال میں عیس پول[[وس رس[[ول تھ[[ا جس نے کلیس[[یا میں مس[[یح موع[[ود کے خی[[ال ک[[و گھس[[یڑدیاآائی تھی کلیس[[یا میں اورنجات کی تعلیم کو جویہودکے خواب وخیال میں بھی نہ

"۔ ن[[اظرین نے ملاحظہ کرلی[[ا ہوگ[[ا کہ کس خ[[وبی س[[ے ط[[وطے کی6داخ[[ل کردیا ط[[رح خ[[واجہ ص[[احب نے ان تم[[ام خی[[الات ک[[و ین[[ابیع المس[[یحیت میں رٹ ک[[راا رسول عربی نے مرزا صاحب قادیانی اوران کے سنادیاہے تشابھت قلوبھمہ ۔غالب مقلدین کی ہی نسبت یہ پیشین گوئی کی تھی کہ عن ابی سعید الحذری ق[[لرر وزرا عاب[د راع ملسو هيلع هللا ىلصقال رسول الل[ه لتبتعن س[نن ال[ذین من قبلکمہ ش[یرا بش[ی حتی لاذ خلوافی حجر ضب لاتبعوھم)مسلم(یعنی ابو س[[عید ح[[ذری کہ[[تے ہیں کہ فرمایا رسول نے تم لوگ ضرور اپنے پہلو کی پیروی کروگے ۔ وہ جدھر بالشت بھ[[ر جائیں گے تم بالشت بھر جاؤ گے ۔ وہ جدھر گز بھر جائیں گے تم گز بھر جاؤ گے۔ یہ[[[اں ت[[[ک کہ اگ[[[ر وہ سوس[[[مار کے س[[[وراخ میں گھس[[[یں گے تم ان کےآات[اہے اتح[ذوا آاپ پ[ر ص[ادق آان ک[ا یہ مق[[ولہ پیچھے اسی سوراخ میں گھس[وگے۔ ق[[ر

55 Ibid p.1866 Ibid p.21

Page 17: Mystery Religion & Christianity Vol.1€¦ · Web viewپھر آپ کی دوسری اور آخری دلیل یہ ہے کہ " اگر فرض محال کے طورپر قرآن شریف

آاپ نے ملاح[[د ہ ی[[ورپ اور علم[[ا ک[[و اب مزدون الل[[ه یع[[نی احبار ھمہ ورھبا نھمہ ارباآایا کہ یہ علم[[ا اور ملاح[[دہ آاپ کو کبھی یہ خیال نہ خدا کے سوارب بنالیا۔ لیکن ت[[واس ل[[ئے ان نظری[[وں ک[[و وض[[ع ک[[رتے ہیں کی[[ونکہ وہ جن[[اب مس[[یح کی ت[[واریخیآان اور مس[[یح ہستی کے سرے سے قائل ہی نہیں۔ کیا ای[[ک م[[ومن م[رد مس[[لمان ق[[ر کی تواریخی شخصیت اورہستی پر ایمان لاکر اور خ[[دائے واح[د ک[و م[ان ک[[ر اورآاپ نے ان ملح[[دانہ رسالت انبیاء پر یقین کرکے یہ سب کچھ مان سکتا ہے ؟ اگ[[ر خیالات کی تبلیغ کرتی ہی تھی تو لگے ہاتھوں سیدنا مسیح کی شخص[[یت ک[[ا

انکار بھی کردیا ہوتا۔ررکے نہ ہاتھ ابھی ہے رگ گلو باقیلگانہ رہنے دے جھگڑے کو یار توباقی

غرضیکہ اگر حضرت خواجہ صاحب اپنے خیالات کی اوران نظریوں کیآاپ کا تنقید کرتے اوراس وسیع مضمون کا بخوبی مطالعہ کرنے اور تحقیق حق ہی آاپ اپ[نی کت[اب ک[و ش[ائع ک[رنے کی زحمت گ[وارا نہ فرم[اتے۔ نصب العین ہوتا ت[و آاپ کے پیش آاپ پ[[ر یہ ام[[ر واض[[ح ہوجات[[ا کہ اس بیس[[ویں ص[[دی میں کی[[ونکہ تب اا کردہ خیالات انہی مغربی ممالک میں مردود ومتروک ق[[رار دیے ج[[اچکے ہیں۔ مثل

آائسلر آابرٹ جو پہلے ان عقائد اورخی[[الات ک[[ا وکی[[ل(Eisler)مشہور جرمن نقاد تھا اب کہتا ہے کہ یہ خیالات " ان غل[[ط ت[رین نت[[ائج میں س[ے ہیں جن ک[[ا تعل[[ق

حاض[[رہ میں ک[[وئی ش[[خص7عہ[[د جدی[[د کے مط[[العہ کی ت[[اریخ س[[ے ہے "۔ دور ڈاکٹر شویٹزر سے زيادہ اس مبحث پر سند نہیں وہ بھی کہتا ہے کہ " ہر پہلو س[[ےیی کہ مسیحیت یونانی رومی مشرکانہ مذاہب سے ماخوذ محض ایک خی[[ال یہ دعو77 Quoted in Essays, Catholic and Critical. P.392 note.

Comparativeس[[[[[ے زی[[[[[ادہ وقعت نہیں رکھت[[[[[ا ج[[[[[و علم مق[[[[[ابلہ م[[[[[ذاہب

Religion آایا ہے"۔8 میں گھس یہی مصنف پھرکہت[[ا ہے " یہ ث[ابت ک[رنے کی کوش[[ش کی گ[[ئی ہے کہ مس[[یحیت م[[ذاہب اس[[رار س[[ے م[[اخوذ ہے ۔ لیکن یہ کوش[[ش س[[عی باط[[ل رہی ہے۔یی اور ارف[[ع ہے۔ خ[[واہ ہم ان مس[[یحیت ان مش[[رکانہ م[[ذاہب س[[ے کہیں زي[[ادہ اعلیی ترین مفہوم بھردیں اور بعض اصحاب نے یہ حد مشرکانہ مذاہب میں کتنا ہی اعل سے زیادہ کربھی دیا ہے پھ[[ر بھی مس[[یحیت کے مق[[ابلہ میں وہ افلاس زدہ م[[ذاہب ہیں۔ اگ[[ر ک[[وئی ش[[خص اپ[[نے ذہن ک[[و تعص[[ب س[[ے خ[[الی ک[[رکے ان م[[ذاہب ک[[ا مطالعہ کرے تو وہ ان مذاہب میں وہ کشش نہ دیکھے گا ج[وان میں کہی ج[اتی ابدی عطا کریں ہے۔ ان کا کام یہ تھاکہ جادوٹوٹکہ کے ذریعے انسانوں کو حیات ۔ اخلاقی عنص[[ر ج[[و مس[[یحیت میں غ[[الب ہے ان م[[ذاہب میں موج[[ود نہیں تھ[[ا اگرچہ کہیں کہیں اس کا ذکر بھی ملتا ہے۔ صرف متھرا کے م[ذہب میں اخلاقیآاگی[[ا ہے لیکن ک[[وئی مج[[ذوب عنصر موج[[ود ہے ج[[و اس میں زرتش[[تی م[[ذہب س[[ے بھی یہ نہیں کہہ سکتا کہ مسیحیت محقرا مذہب سے ماخوذ ہے کی[[ونکہ وہ ب[[اقی

آایا جب مسیحیت پوری نشوونما پاچکی تھی"۔ 9دنیا میں اس وقت

ا� ۔ جیسا رسالہ ینابیع المسیحیت کے نام اور عنوان سے ظ[[اہر ہےث�لث

خواجہ کمال الدین صاحب نے اس ک[[و ب[[دیں غ[[رض لکھ[[ا ہے کہ یہ ث[[ابت ک[[ریں کہ مسیحیت کی روایات اصطلاحات ، رسمیات ، جن[اب مس[یح کی پی[دائش ،88 Albert Schweitzer, Christianity and World Religions; p.25.99 Ibid.p.22

Page 18: Mystery Religion & Christianity Vol.1€¦ · Web viewپھر آپ کی دوسری اور آخری دلیل یہ ہے کہ " اگر فرض محال کے طورپر قرآن شریف

رل ب[[اتیں ق[[دیمی م[[ذاہب ب[[اطلہ کی رل کی ک[[ ص[[لیب ، جی اٹھن[[ا وغ[[يرہ وغ[[یرہ ک[[اا اخذ کی گ[[ئی ہیں"۔ لیکن جب ہم رس[[الہ ک[[ا مط[[العہ ک[[رتے روایات سے مسلمت ہیں ت[[و ہم دیکھ[[تے ہیں کہ اس کے علاوہ ک[[وئی بیس ای[[ک اورمس[[ائل ہیں جن ک[[ا ذکر جناب خ[واجہ ص[احب نے اپ[نی کت[اب میں کی[ا ہے اورج[و خ[[ارج ازبحث ہیںاا مسئلہ الہ[[ام،م[وروثی گن[اہ،عص[میت انبی[[اء، طلاق، مفہ[وم نب[وت، معج[[زات، مثل ی[[ورپ کی م[[ادہ پرس[[تی، ی[[ورپ کی عیش پرس[[تی، تج[[رد مس[[یح، رس[[ول ع[[ربی کی نسبت پیشین گوئیاں ۔کلیسیا کی فرقہ بن[[دی، اس[[لام کی حقیقت جس[[م اور روح کا تعلق ، نکاح کے فوائد ،اہل مغ[[رب کی نس[[لی امتی[[از، س[[ائنس کے انکش[[افات وغيرہ وغیرہ ۔ ن[اظرین پ[[ر ظ[[اہر ہے کہ ان مس[ائل ک[ا مض[مون زی[[ر بحث س[[ے کس[ی قسم کا تعلق نہیں۔ یہ رسالہ زی[[ادہ ت[[ر انہی خ[[ارج ازبحث ام[[ور وس[[ائل س[[ے بھراپ[[ڑااا چوتھائی یا اس س[ے کچھ زی[ادہ حص[ہ مض[[مون زی[ر بحث ہے۔ اور رسالہ کا تقریب کے مطابق ہے پس جناب خواجہ ص[احب نے اپ[نے موض[[وع پ[ر ک[افی بحث نہیںاا اس کتاب کے باب اول ودوم میں اس موضوع پر بحث کی ہے ۔لہذا ہمیں مجبور کرنی پڑی ہے۔ اورخواجہ صاحب کی کتاب کا وہاں ح[[والہ دی[[ا ہے جہ[[اں انہ[[و ں نے زیادہ تشریح کے ساتھ نفس مضمون پر بحث کی ہے ایک اور صاحب مولوی

ین نے ء کے رس[الہ نگ[ار میں کس[ی ج[رمن ملح[د ک[ا مض[مون۱۹۲۷خلی[ل ال[رحم ترجمہ کرکے شائع کرایا ہے جس میں یہ ثابت کرنے کی کوش[[ش کی گ[[ئی ہے کہآافتاب پرستی ہے"۔ لیکن چ[[ونکہ م[[ترجم خ[[ود کہت[[ا ہے " مسیحیت حقیقت میں

کہ " اس سلس[[لہ میں خ[[واجہ کم[[ال ال[[دین ص[[احب کی کت[[اب ین[[ابیع المس[[حیتدیکھنا زیادہ مفید ہوگا" لہذا ہم نے اس مضمون کا بھی کہیں حوالہ نہیں دیا۔

((۶۶)) اس موض[[وع پ[[ر ہم نے ص[[رف اس واس[[طے قلم اٹھای[[ا ہے کہ اردو خ[[واں مسلمان اور مسیحی اس مضمون پر صحیح رائے قائم کرس[[کیں۔ خ[[واجہ ص[[احب کی کتاب اردو زبان میں اپنی قسم کی پہلی کتاب ہے۔ لہذا اس س[[ے بہت س[[ے کمزور اور غیر مستقل طبائع کے اشخاص جویک طرفہ رائے قائم ک[[رنے کے ع[[ادی ہیں متاثر ہوچکے ہوں گے ۔ہم اس کت[[اب میں ایس[[ے اص[[حاب کے س[[امنے ی[[ورپین علما کے جدید ترین نت[[ائج بھی پیش ک[[ریں گے ۔ ت[اکہ وہ بج[[ائے خودح[[ق وباط[[ل

کا موازنہ کرسکیں۔ احس[[ن آانی ہدایت ہے کہ عیسائیوں سے مباحثہ بطریق اسلام کو قر اہل

(عیس[[ائیوں ک[[و انجیلی ہ[[دایت ہے کہ ح[[ق کی تلقین۴۵ک[[ریں )عنکب[[وت ص[[فحہ ررہوں )افسیوں کے ن[[ام خ[[ط( پس فی زم[[انہ ایسے الفاظ سے کریں جو محبت سے پرر ہے دون[[وں م[ذہب کے پ[یروؤں ک[[و لازم ہے جب ہندوستان کی فضا کدورت سے پ[[آاش[[تی اورمحبت س[[ے ہم کلام ہ[[وں۔اس کہ درش[[ت کلامی ک[[و چھ[[وڑ ک[[ر ن[[رمی، آازار کتاب میں ہم نے اس بات کا خ[[اص لح[[اظ رکھ[[ا ہے کہ کس[[ی قس[[م کے دل الف[[اظ مس[[تعمل نہ ہ[[وں بلکہ خ[[واجہ ص[[احب اوران کے ہم خی[[الوں ک[[و ہم محبتآاگ[[اہ ہ[[وکر کے س[[اتھ س[[مجھانے کی کوش[[ش ک[[رینگے ت[[اکہ وہ اپ[[نی غلطی س[[ے

Page 19: Mystery Religion & Christianity Vol.1€¦ · Web viewپھر آپ کی دوسری اور آخری دلیل یہ ہے کہ " اگر فرض محال کے طورپر قرآن شریف

آاک[[ر اب[دی نج[[ات حاص[[ل یی المس[[یح کے ق[[دموں میں منجئی عالمین ربنا عیس[کریں۔ وبا الله التوفیق ۔

ہم نے اس کتاب میں جابجا انگریزی کتب ک[ا ح[والہ دی[ا ہے اور ان میں سے اقتباس کئے ہیں۔ ان اقتباسات کے ترجمہ کی نسبت یہ کہنا ضروری معل[[وم ہوتاہے کہ ہر فقرہ کا لفظی ترجمہ نہیں کیا گیا ۔ ص[[رف اس کے مفہ[[وم ک[[و پیش نظر رکھ کر اس کے اصل خیال کو اردو میں ادا ک[[رنے کی کوش[[ش کی گ[[ئی ہے م[[ورخ لیکی کی کت[[اب " ت[[اریخ اخلاق ی[[ورپ" کے ح[[والے اس کت[[اب کے اردو ترجمہ مترجمہ مولوی عبدالماجد صاحب سے نق[[ل ک[[ئے گ[[ئے ہیں۔ پروفیس[[ر فری[[زر

Golden) کی کت[[اب گول[[ڈن ب[[اؤ Bough)کے ح[[والے اس کی مختص[[ر سے دیئے ہیں۔ جہ[[اں ت[[ک ہوس[[کا ہم نے متن(Abridged Edition)ایڈیش

کو حوالوں سے گرانبار نہیں ہونے دیا اور اقتباسات کے انگریزی حوال[[وں ک[[و بح[[والہآاخر میں بطور ضمیمہ ال[[گ نمبر سلسلہ اور مختلف ابواب کے تحت کتاب کے جمع کردیا ہے۔ شایقین س[ے درخواس[ت ہے کہ وہ انہیں نم[بروں کے ح[والہ س[ے

ضمیمہ کو ملاحظہ فرمالیں۔ میں یہاں ان احباب ک[[ا ش[[کر یہ بھی ادا کرت[[اہوں جنہ[[وں نے اس کت[[ابکی تصنیف اور اشاعت میں میری مدد کی ہے۔ خدا ان کو جزائے خیردے ۔

ء۱۹۲۹جنوری برکت الله نارووال ۔پنجاب

وول وولباب ا باب ااساطیر الاولیناساطیر الاولین

وول وولفصل ا فصل ا روما کا مذہب روما کا مذہباہل اہل

یی مسیح کی پی[[دائش س[[ے ای[ک ص[[دی پہلے منجئی عالمین سیدنا عیسآات[[ا تھ[[ا۔س[[لطنت ت[و زی[ادہ وس[یع ہوگ[ئی سے رومی سلطنت میں تنزل واق[[ع ہوت[ا چلا تھی۔ لیکن رعایا کی حالت دن بدن ابتر ہوتی جاتی تھی ۔ خ[[انہ جنگی ، کش[[ت وخون اورجنگ وجدل نے لوگوں کا حال تباہ ک[[ر رکھ[[ا تھ[[ا۔ اس زم[[انہ کےمص[[نفینآانکھ[[وں کے س[[امنے پیش ک[[رتے ہیں رومی سوسائٹی کا نہایت خراب نقشہ ہماری مذہب کی قدر اور وقعت جاتی رہی تھی اور روم کے بہی خ[[واہ اس س[[وال پ[[ر غ[[ور کرتے تھے کہ کس طرح مذہب کو دوبارہ ترقی دیجائے ت[[اکہ روم کی عظمت پیشآاگسطس نے اس بات کا بیڑا اٹھایا۔ اس نے کثرت سے مند از پیش ہوجائے۔ قیصر کثیر مذہب کو فروغ دینے پر ر بنوائے ۔ مفتوح اقوام کی لوٹ کے مال میں سے زر

ا۔Pontifex Maximusصرف کیا۔ اس نے " س[ردار ک[اہن" ار کرلی ا لقب اختی ک

Page 20: Mystery Religion & Christianity Vol.1€¦ · Web viewپھر آپ کی دوسری اور آخری دلیل یہ ہے کہ " اگر فرض محال کے طورپر قرآن شریف

(Vestal Virgins)پروہتوں کی تعداد اوران کا وظیفہ بڑھایا۔ وہ پاکدامن دوشیزگان

کی عزت کرتا تھا ۔ تہواروں اور مقدس دنوں کی رسوم میں حصہ لیتا تھا۔ اس نے ۔ وہ توہم[ات10قدیم رومی مذہب کی رسوم اور مق[دس کھیل[وں ک[و دوب[ارہ زن[دہ کیا

کا دلداہ تھا چنانچہ رعد سے پناہ میں رہنے کی خاطر سیل مچھلی کا چمڑا پہنے رہتا تھا۔ خوابوں کی تعبیر اور شگون لینے اور س[[عدونحس دن[[وں کی جس[[تجو میں لگ[ا رہت[[ا تھ[[ا ۔ ع[[وام الن[[اس میں اس نے م[[ذہبی توہم[[ات کی روح پھون[[ک دی ۔ یہاں تک کہ توہمات کی لہر ہرچہ[[ار ط[[رف پھی[[ل گ[ئی ۔ پی[دائش س[[ےموت ت[ک رسوم کا سلسلہ جاری رہتا تھا۔ پیدائش کے وقت بچہ کے منہ میں متبرک خ[[وراکآانکھ[[وں کے س[[امنے پتھ[[روں پ[[ر گ[[رم گ[[رم م[[وم ٹپک[[ائی ڈالی ج[[اتی تھی اس کی

)خان[[دانی دیوت[[ا( پ[[ر تی[[ل ٹپکای[[ا جات[[ا تھ[[ا۔(Lares)ج[[اتی تھی اور ک[[الے لاری[[ز قسمت کی دی[وی کی م[ورت ہ[[ر گھ[[ر میں ہ[[وتی تھی اور مق[[دس پتھ[ر کے س[امنے منتیں مانی جاتی تھیں۔ خان[[دان کے چھ[[وٹے ب[[ڑے اس ک[[و بوس[[ہ دی[[تے اوراس کے آاگے ماتھے ٹیکتے تھے۔ بڑوں کی قربانی دیوتاؤں کے حضور گذرانی ج[[اتی تھی۔ غرضیکہ توہمات کالامتناہی سلسلہ شام سے صبح اور صبح س[[ے ش[[ام ت[[ک ج[[اری

دیوتاؤں کے علاوہ جنگلوں اورچراگاہوں اورہوا کے دیوی دی[[وتے11رہتا تھا۔ خاندانی ، درخت[[وں کے ۔ پ[[انی کے ۔ کن[[وؤں کےدی[[وی دی[[وتے بھی تھے۔ غرض[[یکہ تم[[ام قدرتی اشیاء دیوی دیوتاؤں سے معمور تھیں اوران کے خوف سے لوگ[وں کی ج[انیںآادمی کی قس[[مت پ[[ر حکم[[ران تھیں اوران ع[[ذاب میں رہ[[تی تھیں یہ ہ[[زاروں روحیں

10 Warde Flower, Roman Festivals.p344.11 Glover, Conflict of Religions in the Roman Empire p.17

میں سے کسی کو ن[[اراض کرن[[ا ہلاکت ک[[ا ب[[اعث خی[[ال کی[[ا جات[[ا تھ[[ا۔ لہ[[ذا اس زمانہ کے لوگ ان دیوی دیوت[[اؤں س[[ے ہمیش[[ہ ل[[رزاں اور ترس[[اں رہ[[تے تھے اوران کی غلامی ان کی روحوں کا ستیاناس کررہی تھی۔ چنانچہ پولوس رسول اس[[ی ام[[ر کی طرف اشارہ کرکے اپنےنومریدوں ک[[و لکھت[[اہے "۔ لیکن اس وقت خ[[دا س[[ے ن[[اواقف ہوکرتم ان معب[ودوں کی غلامی میں تھے ج[و اپ[نی ذات س[ے خ[دا نہیں ")گل[تیوں

(اس غلامی نے لوگ[[وں ک[[ا دم ن[[اک میں ک[[ر رکھ[[ا تھ[[ا اور مش[[رک اس س[[ے۸: ۴نجات کے خواہاں تھے۔

س[[[تویقی اور اپک[[[وری فلاس[[[فہ نے بہت[[[یری کوش[[[ش کی کہ لوگ[[[وں ک[[[وآازاد کریں۔ لیکن ان کی کچھ پیش نہ گئی ۔ چونکہ توہم پرستی سے توہمات سے روم کاکوئی کونہ خالی نہ تھا۔ لہذا رمل اورنجوم ک[[ا کاروب[[ار بہت چلت[[ا تھ[[ا۔ رت[[ال پرندوں کے اڑنے، حیوانوں کی ان[تڑیوں، رع[د، ب[ارش، ب[رق، خ[واب وغ[یرہ کےذریعے

( ہم دیکھ س[[کتےہیں کہ۱۹ت[[ا ۱۸: ۹ف[[ال نک[[التے تھے۔ کت[[اب اعم[[ال الرس[[ل ) سلطنت روما کے ہر قصبہ اور شہر میں جادو اور ٹ[[وٹکے ک[[ا رواج کت[[نے زبردس[[ت پیم[[[انہ پ[[[ر تھ[[[ا۔ چن[[[انچہ سس[[[رو کہت[[[ا ہے کہ وہم پرس[[[تی" تمہ[[[ارے پیچھےہ[[[اتھ دھوکرپڑی ہے ۔ اورجہاں جاتے ہو تمہارا تعاقب کرتی ہے۔ خواہ تم کسی نبی ک[[و سنتے ہو یا شگون دیکھتے ہو۔ خواہ تم قربانی کرتے ہو یا پرندوں ک[[و اڑتے دیکھ[[تے ہو۔ اگربادل گرجتا ہو یا بجلی کوندتی ہو یا کسی شے پر بجلی گرتی ہو۔ غرضیکہ جوکچھ بھی دنیا میں واقع ہوتا ہو تم چین سے نہیں بیٹھ س[[کتے۔ ہ[[اں نین[[د میں

Page 21: Mystery Religion & Christianity Vol.1€¦ · Web viewپھر آپ کی دوسری اور آخری دلیل یہ ہے کہ " اگر فرض محال کے طورپر قرآن شریف

تم ان ب[[اتوں ک[[و بھ[[ول س[[کتے ہ[[و لیکن نین[[د میں تمہ[[ارے خ[[واب تم ک[[و س[[تاتےہیں"۔

علاوہ ازیں رومی س[[لطنت میں روم[[ا کی پرس[[تش کی ج[[اتی تھی ش[[ہر ایک دیوی خیال کی جاتی تھی ۔ کیونکہ رومی س[لطنت ای[[ک نہ[ایت ط[[اقتور اور زبردس[[ت س[[لطنت تھی ۔ جس ط[[رح بعض اوق[[ات اس[[لامی اور مس[[یحی مبلغین اپنے مذہب کی حق[[انیت کے ثب[[وت میں اپ[[نی س[[لطنت کی اش[اعت اور پائی[[داری اورطاقت کو پیش کیا ک[[رتے تھے اس[[ی ط[[رح رومی ش[[ہر بھی روم کی پرس[[تش کی حق[[انیت کے ثب[[وت میں اس کی ط[[اقت ک[[و پیش کی[[ا ک[[رتے تھے۔ ش[[ہر روم کیآادمی کی پرستش کے علاوہ قیاص[[رہ روم کی بھی پرس[[تش کی ج[[اتی تھی۔کس[[ی ر حاضرہ میں نفرت انگ[یز خی[ال کی ج[اتی پرستش خواہ وہ قیصر ہی کیوں نہ ہو دو ہے۔ لیکن متق[[دمین اس ک[[و ای[[ک احس[[ن ش[[ے خی[[ال ک[[رتے تھے اور رومی اپ[[نےآاگے اسی طرح کے جذبات کی وجہ سے بخور جلای[[ا ک[[رتے قیاصرہ کے بتوں کے تھے جس طرح موجودہ زمانہ میں جاپانی اپنے مکاڈو یا شہنشاہ جاپان کی ع[[زت ک[[رتے ہیں۔ ی[[ا انگری[[ز اپ[[نے بادش[[اہ کی س[[لامتی ک[[ا گیت گ[[اتے ہیں۔ پس رومی

مذہب دیگر سیاسی شعبوں میں سے ایک تھا۔

فصل دومفصل دومآامد آامدرومہ میں مشرقی مذاہب باطلہ کی رومہ میں مشرقی مذاہب باطلہ کی

((۱۱))

روم میں ابتدا ء سے مذہب کا صیغہ سیاس[[ی ص[[یغوں میں ہی ش[[مار ہوت[[ا تھا جس کا مقصد ملک کے دیوتاؤں کو خوش کرنا تھا ت[[اکہ روم ہمیش[[ہ زینہ ت[[رقی پر ہی رہے اسی واسطے م[ذہب کے تم[ام م[رام س[ینٹ )مجلس انتظ[امیہ (کے حکم س[ے انج[[ام دی[ئے ج[اتے تھے۔ اس مجلس نے یہ حکم ناف[[ذ کی[ا تھ[[ا کہ ک[وئی نی[اآانے نہ پائے ۔ تاکہ رومی دیوتے ناخوش ہوکر روم ک[[و تب[[اہ مذہب یا نیادیوتا روم میں نہ ک[[ر ڈالیں۔ ان کے م[[ذہب کااص[[ل الاص[[ول یہ تھ[[ا کہ مل[[ک کی فلاح کے ل[[ئے ملکی معبودوں کی طرف رجوع کرنا چاہیے نہ کہ غیر ملکی معب[[ودوں کی ط[[رف۔ اورج[[و ل[[وگ غ[[یر ملکی دیوت[[اؤں کی ب[[دعت کے پ[[یرو ہ[[وتے تھے وہ خ[[ارج ازبل[[د کردئ[[یے ج[[اتے تھے۔ لیکن ج[[وں ج[[وں زم[[انہ گ[[ذرتا گی[[ا ان امتن[[اعی احک[[ام کے باوجود غیر ملکی معبود مص[ر ویون[ان اور ایش[یائے کوچ[ک وغ[یرہ کے دیوت[ا روم میںآاک[[ر آائے اور ہر دلعزیز ہوگئے ۔ ان مختلف ممال[[ک کے دیوت[[اؤں نے روم میں گھس ایک دوس[[رے س[[ے مص[[الحت اور رواداری پی[[دا ک[[رلی۔ ای[[ک مل[[ک کے دیوت[[ا کیاا ن[[تیجہ یہ ہ[[وا کہ مختل[[ف روایات دوسرے دیوتا پر چسپاں ہونے لگیں جس کا ق[[درت مذاہب کے پیروایک دوسرے کے دیوت[[اؤں ک[[و م[[اننے میں مطل[[ق تام[[ل نہیں ک[[رتے تھے بلکہ بعض اوقات ایک ہی مندر میں مختل[[ف دیوت[[اؤں کی پرس[[تش کی ج[[اتی تھی۔ یہ دیوتا ایک دوس[[رے س[[ے غ[[یرت نہیں کھ[[اتے تھے کی[[ونکہ جیس[اکہ ای[[ک

Page 22: Mystery Religion & Christianity Vol.1€¦ · Web viewپھر آپ کی دوسری اور آخری دلیل یہ ہے کہ " اگر فرض محال کے طورپر قرآن شریف

فرانسیسی فاضل کہتا ہے جہاں ش[[رک ہے وہ[[اں جھ[[وٹے معب[ود نہیں ہ[[وتے ۔ جب اہل روما یونان میں گئے توانہوں نے جو پیٹر کو زیوس کا م[[ترادف ق[[رار دی[[دیا۔ جب وہ مصر میں پہنچے توانہوں نے اس کو امون کا مترادف قرار دیدیا۔ جب وہ شام یہ[[ود ک[ا خ[دا میں گئے توانہوں نے جوپیٹر کو بعل کا مترادف گردانا۔ اور اگ[ر اہ[[ل

( نہ ہوتا توہ بھی جوپی[ٹر ک[ا ہم[ر ک[اب ق[[رار دی[دیا۵: ۲۰یہواہ" غیر خدا " )خروج جاتا۔

یی ییخواجہ کمال الدین کا دعو خواجہ کمال الدین کا دعواا اس[ی حقیقت نے جن[[اب خ[واجہ کم[ال ال[دین ص[احب کودھ[وکہ غالب دیا ہے کی[[ونکہ وہ اپ[[نی کت[[اب ین[[ابیع المس[[یحیت میں فرم[[اتے ہیں )اوریہی ان کے دعوے کا لب لباب بھی ہے (" کہ عیسائی مذہب کو ہر دلعزیز بنانے کے خی[[ال نے قدیمی راہبوں ک[و اس ب[ات پ[ر مجب[ور کردی[ا کہ وہ ق[[دیمی م[ذاہب کطروالح[[اد کی روایات کو جناب مسیح اوران کی والدہ پر جوں کی توں چسپاں کرکے لوگ[[وں ک[[و یہ کہہ دیں کہ جن[[اب مس[[یح میں ان کے ق[[دیمی خ[[داؤں نے ظہ[[ور کی[[ا۔۔۔۔ مسیح ک[[و ای[[ک ط[[رف ت[[ومتھرا ، بع[[ل، اس[[ٹارٹی، بیکس، قدیمی راہبوں نے جنابآاطیس،اپولو، ہورس، اوسیرس ، کوئٹزل کوٹل کا ق[[ائم مق[[ام بنای[[ا۔ دوس[[ری ایڈونس ، آائی سس ، ہرتھا، نانا، جن[[و، چلمن، س[[ملی، ڈائن[[ا، فرگ[[ا، نیتھ کی طرف ڈیمیٹر

(۔۵۵، ۵۴قائم مقام جناب مریم ٹھیرائی گئیں")صفحہ واجب تو یہ تھا کہ جناب خواجہ صاحب ان دی[[وی دیوت[[اؤں کے قص[[ص سنادیتے تاکہ ناظرین ان قصص کا انجیلی بیانات کے ساتھ مقابلہ کرکے خود اپنی

رائے قائم کرکے فیصلہ کرسکتے کہ ان فرضی دیوتاؤں میں او رکلمة الل[ه اور مقدس[ہ م[[[ریم میں ک[[[وئی مش[[[ابہت اور مم[[[اثلت ہے ی[[[اکہ نہیں چ[[[ونکہ حض[[[رت خ[[[واجہاا ہم اپنے ناظرین کوان م[[ذاہب ب[[اطلہ کے دیوت[[اؤں اور صاحب نے یہ نہیں کیا مجبور

دیویوں کے قصص مختصر طور پر سناتےہیں:

((۲۲))مذاہب باطلہ کے معبودوں کے قصصمذاہب باطلہ کے معبودوں کے قصص

آائی سس کا قص آائی سس کا قصاوسیرس اور ہاوسیرس اور مص[[ری قص[[ص وروای[[ات کے مط[[ابق اوس[[یرس زمین کے دیوت[[ا س[[یب اور

کیونکہ نٹ درحقیقت س[[ورج12آاسمان کی دیوی نٹ کی حرامکاری کا نتیجہ تھا آائی سس ، ہ[[ورس ، اور دیوتا راکی بیوی تھی۔ اسی حرامکاری کی وجہ سے دیوی آائی س[[س س[[ے ہوگ[[ئی سیت بھی پیدا ہوئے ۔ اوس[[یرس کی ش[[ادی اس کی ہمیش[[رہ اوران دونوں سے ہورس سورج دیوتا بھی پیدا ہوا۔اوسیرس ک[[و)جس ک[[و س[[یراپس بھی کہ[[تے ہیں ( اس کے بھ[[ائی س[[یت نے دغاب[[ازی س[[ے م[[روا ڈالا اوراس ک[[و ای[[کآائی س[س اپ[نے مت[وفی صندوق میں بند کرکےاس نے دری[ائے نی[ل میں پھین[ک دی[ا۔ بھائی اور خاوند کے لئے غم کرتی پھری تلاش کرتے کرتے اس کو وہ صندوق م[[ل گیا۔ اوراس نے لاش پر ماتم کیا لیکن جب سیت کو اس کی خبر ملی ت[[وا س نے لاش پ[[ر قبض[[ہ ک[[رکے اس کے ٹک[[ڑے ٹک[[ڑے ک[[رکے مص[[ر کے چ[[ود ہ مختل[[ف

12 Frazer , Golden Bough p.362 .)Abridges Edition(

Page 23: Mystery Religion & Christianity Vol.1€¦ · Web viewپھر آپ کی دوسری اور آخری دلیل یہ ہے کہ " اگر فرض محال کے طورپر قرآن شریف

آائی سس کے لڑک[[ا پی[[دا ہ[[وا ۔ جس ک[[ا ن[[ام حصص میں پھنکوادیے۔ اس اثناء میں آائی س[س ک[و اوس[یرس کے اس نے ہ[[ورس رکھ[[ا۔ م[دت ت[ک تلاش ک[رنے کے بع[[د مختلف اعضا مل گئے ۔ اور تھوتھ کے س[حر کے زور س[ے وہ دوب[ارہ زن[دہ ہوگی[ا۔آائی س[[س کی س[[فارش ک[[رنے پ[[ر ہورس نے سیت سے اپنے باپ کا ب[[دلہ لی[[ا۔ لیکن آائی سس کی سفارش ک[رنے اس نے اس کی جان بخشی کردی لیکن وہ اپنی ماں پر اس سے اس قدر بگڑا کہ اس نے اس کا سرتن سے جدا کردیا لیکن تھ[[وتھ نے اس کی جگہ گ[[ائے ک[[ا س[[رلگادیا۔ ہ[[ورس اور س[[یت تب مص[[ر کے دیوت[[اؤں کی عدالت میں حاضر ہوئے اور ہ[[ورس تھ[[وتھ کی م[[دد کی وجہ س[[ے ف[[اتح ہ[[وا اس ک[و اس کے ب[[اپ ک[[ا ت[[اج وتخت دی[[دیا گی[[ا۔ اور مص[[ر کے دون[[وں حص[[ے اس کے

۔13ماتحت ایک ہوگئے

۔ زرخیزی اورنسل بڑھانے کا دیوتا بھی تھا اور گن[[دی اور غلی[[ظاوسیرس

۔ اس کے تہ[[وار کے دن ع[[ورتیں14رس[[وم اس کی پرس[[تش ک[[ا ای[[ک اہم حص[[ہ تھیں جلوس میں نکل[تی تھیں اوراس دیوت[ا کے عض[و مخص[وص کے نش[ان ک[و دھ[اگوں کے ذریعے ح[رکت دی[تی ہ[[وئی ل[ئے پھراک[رتیں اور تعری[ف وس[تائش کے گیت گای[ا ک[[رتی تھیں۔ اوس[[یرس کی ش[[ان میں ج[[وگیت گ[[ائے ج[[اتے تھے ۔ ان میں اس کے

پرستار اس ناپاک پہلو پر بالخصوص زوردیتے تھے۔

13 Encyclopedia of Religion and Ethics Vol V11 Art Isis.14 ? Frazaer, Golden Bough,p.381

آائی س[[س اور ہ[[ر منص[[ف م[[زاج ش[خص خ[[ود دیکھ س[کتا ہے کہ ہ[[ورس، آاپ کی مقدس[[[[ہ م[[[[اں کے ح[[[[الات میں اوس[[[[یرس کے قص[[[[وں اور روح الل[[[[ه اور

بعدالمشرقین ہے۔۔15اب ڈیمیٹراوراس کی دختر پرسی فونی کا قصہ سنئے

ڈیمیٹر اور پرسی فونی کا قصہڈیمیٹر اور پرسی فونی کا قصہ ای[[ک دفعہ ای[[ک چراگ[[اہ میں پرس[[ی ف[[ونی پھ[[ول چن رہی تھی کہ تحتیی کا دیوتا ہیڈنیزاس اس کو بھگاکر لے گیا۔ ڈیمیٹر کو نہایت رنج ہوا اورکسی الثر طرح سے بھی تسلی پذیر نہیں ہوتی تھی۔ اس[[ی غم وغص[[ہ میں پیچ وت[[اب کھ[[اکرآادمیوں کو سزادینے کے لئے اس نے زمین کی پیداوار کے حاصل ک[[رنے دیوتاؤں اور میں مدد نہ کی۔ پس زمین بے پھل ہوگئی ۔ اورانسانی نسل نابود ہوجاتی اگر زیوسآاٹھ دیوت[[ا دخ[[ل نہ دیت[[ا۔ اس نے م[[اں س[[ے وع[[دہ کی[[اکہ اس کی بی[[ٹی س[[ال میں مہینے زمین پر رہا کرے گی۔ تب اس کا غصہ ٹھنڈا ہوا۔اوراس کی تسلی ہوئی ۔ اب ہم پوچھتے ہیں کہ اس قص[ہ میں اور م[ریم بت[ولہ کے واقع[ات زن[دگی میں کیا مشابہت ہے۔ اوراس کا ج[[واب ص[[داقت کے متلاش[[ی پ[[ر ہی چھ[[وڑ ک[[رہم

ایڈونس کے قصے کی طرف رجوع کرتے ہیں۔

ایڈونس کاقصہایڈونس کاقصہ

15 Encyclopedia of Relgion and Ethics vol IX Art, Mysteries. P.78

Page 24: Mystery Religion & Christianity Vol.1€¦ · Web viewپھر آپ کی دوسری اور آخری دلیل یہ ہے کہ " اگر فرض محال کے طورپر قرآن شریف

ای[[[ڈونس کی پرس[[[تش یون[[[انیوں نے باب[[[ل اور ش[[[ام کےش[[[امی نس[[[ل کے ۔ بابل میں اس دیوتا کا نام تامز تھا اورسامی اس ک[و16باشندوں سے اخذ کی تھی

ایڈونس کہنے لگے گئے ۔ تامزدیوتا اسشتاردیوی کا عاشق تھا جو دیوتاؤں کی ماں اور قدرت کی اشیاء کو زرخیز ک[[رنے والی اور بڑھ[[انے والی دی[[وی تھی۔ ت[[امز ہرس[[ال مرتاتھا۔اوراس کی معشوقہ ہرس[[ال اس کی تلاش میں پھ[[رتی تھی۔ چ[[ونکہ وہ زرخ[[یز کرنے والی اورنسلوں کو بڑھ[[انے والی دی[[وی تھی۔ لہ[[ذا ہرس[[ال جب وہ اپ[[نے عاش[[ق

کی تلاش میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔نکل[[[[تی تھی انس[[[[ان اور حی[[[[وان دونوں پیدا ہونے بند ہوجاتے تھے اوراس دنیا کی زندگی تم[[ام ہوج[[اتی اگ[[ر ای[[ا دیوت[[ا

آاتا۔ اشتار کو اس کے عاشق تامز سمیت اسفل السافلین سے زمین پر نہ لے ہے کہ ای[[ڈونس اور ایفروڈائ[[ٹی17یون[[انی لب[[اس میں ت[[امز ک[[ا قص[[ہ ی[[وں

)زہرہ(دیوی ایک دوسرے پر عاشق تھے۔ جب وہ ابھی چھوٹا ہی تھا تو الیفروڈائ[[ٹی نے اس کو ایک صندوق میں بندکرکے پرسی فونی کو دیا جو اسفل السافلین کی ملکہ تھی۔لیکن جونہی اس کی نظر ایڈونس پر پڑی وہ اس پر ہزارجان س[[ے عاش[[ق ہوگئی اوراس نے اس کو ایفروڈائ[[ٹی ک[[وواپس دی[[نے س[[ے انک[[ار کردی[[ا۔ مع[[املہ یہ[[اں تک بڑھا کہ یہ بات زیوس دیوتا کے کان تک پہنچ گ[[ئی جس نے یہ فیص[[لہ کی[[اکہ ایڈونس سال کا ایک حصہ پرس[ی ف[ونی کے س[اتھ رہے۔ اوردوس[را حص[ہ ایفرڈوائ[ٹی

کےساتھ گذارے۔

16 Frazer, Golden Bough, 325.17 Ibid.p.327

مغربی ایشیا میں دوجگہ خاص طور پر ایفروڈائٹی کی )جس کو اس[[ٹارٹي ۔ ای[[ک ک[[پرس ک[[ا پف[[وس ش[[ہر تھ[[ا اور18بھی کہ[[تے ہیں( پرس[[تش ہ[[وا ک[[رتی تھی

دوسرا شہر شام کے ساحل پرسبیلبس تھ[[ا جہ[[اں اس کے پرس[[تار ہرس[[ال حج ک[[رنے کے ل[[ئے اس ط[[رح جم[[ع ہ[[وتے تھے جیس[[ےاہل اس[[لام مکہ میں جم[[ع ہ[[وتے ہیں۔ پفوس قدیم دنیا کا مشہور تریں شہر تھا کیونکہ وہ ایڈونس اورایفروڈائٹی کے پرستارآائی تھیں کی[[ونکہ یہ دی[[وی عش[[ق وں کا گویا کعبہ تھا۔وہاں بدترین رسوم عم[[ل میں ومحبت اورنس[[ل بڑھ[[انے کی دی[[وی تھی۔ اس ک[[ا نش[[ان ای[[ک مخ[[روطی ش[[کل ک[[ا ستون ہوتا تھا۔ یہی نش[[ان س[[ببلیس کے من[[در میں اس[[ٹارٹی ک[[ا تھ[[ا اور پمفیلہ کے پرگہ میں ارتمس دیوی کا بھی یہی نشان تھ[[ا ۔ ک[[پرس میں یہ رس[[م تھی کہ تم[[ام لڑکیاں شادی سے پہلے اس دیوی کے مندر میں اعین[[ار کے س[[اتھ ہم کن[[ار ہ[[وتیں۔ اس کی وجہ ش[[ہوت پرس[[تی نہیں تھی بلکہ وہ عش[[ق کی دی[[وی ایفروڈائ[[ٹی ی[[ا اسٹارٹی یا ارتمس کی مذہبی پرستش کا ای[[ک ج[[زو لاینف[[ک تھ[[ا۔ باب[[ل میں ہرای[[ک عورت خواہ وہ امیر ہو یا غریب اشتار یا اسسٹارٹی دیوی کی پرستش کی خاطر اپنی زندگی میں کم از کم ایک دفعہ کس[[ی غ[[یر م[[رد کے س[[اتھ حرامک[[اری ک[[رتی تھی اوراس کی مزدوری اس دیوی کی نذر کرتی ۔ مندر کا احاطہ عورتوں س[ے بھ[را رہت[ا)اور بعض عورتوں کو کئی سال اس ناپاک کام کے ل[[ئے انتظ[[اری ک[[رنی پ[[ڑتی ل[[دیہ

Lydia)کے ایک یونانی کتبہ سے ہمیں یہ معلوم ہوتا ہے کہ وہ[[اں کی ای[ک ع[[ورت ای[[ڈونس دیوت[[ا کے حکم کے مط[[ابق زن[[ا کی[[ا ک[[رتی تھی اور نہ ص[[رف وہ بلکہ اس کی ماں اوراس کی نانی اور پرنانی وغیرہ اس سے پہلے ہی کس[[ب کی[[ا ک[[رتی تھیں18 Ibid p.329-331.

Page 25: Mystery Religion & Christianity Vol.1€¦ · Web viewپھر آپ کی دوسری اور آخری دلیل یہ ہے کہ " اگر فرض محال کے طورپر قرآن شریف

اوریہ ایک نہایت احسن شے خیال کی ج[[اتی تھی۔ مس[[یحی شہنش[[ا ہ قس[[طنطین نے شام کے مندرکو مسمار کردیا۔ اس ق[[بیح رس[م ک[و منس[وخ کردی[ا اور من[در کی

جگہ پر اس نے ایک بیت الله تعمیر کیا۔ ناظرین یہ ہے ای[[ڈونس ،ایفروڈائ[ٹی ی[[ا اس[[ٹارٹی ک[ا قص[[ہ جس کی نس[[بت خواجہ صاحب فرماتے ہیں کہ " قدیمی مسیحی راہبوں" نے جناب مس[[یح اور م[[ریم بتولہ کو" ان کا قائم مقام بنادیا"۔ طرفہ یہ ہے کہ خواجہ ص[[احب کی ع[[دم واقفیتآاپ ک[[و یہ بھی معل[[وم نہیں کہ فلاں ن[[ام دی[[وی ک[[ا اس حد تک بڑھی ہ[[وئی ہے کہ آاپ اسٹارٹی دیوی ک[و دیوت[ا خی[[ال ک[[رکے فرم[[اتے ہیں کہ ہے یا دیوتا کا ہے چنانچہ مس[یح ک[و ۔۔۔۔۔اس[ٹارٹی ۔۔۔۔۔ک[ا ق[[ائم مق[[ام بنادی[ا "! ! قدیم راہب[وں نے جن[اب

۔۵۵صفحہ ب نظ[[ر پ[[ر مخفی نہیں کہ انجیلی بی[[ان اور اس خراف[[ات بہر حال صاح میں بعدالمش[[رقین ہے۔ کہ[[اں مس[[یح کلم[[ة الل[[ه کی ہس[[تی اورکہ[[اں یہ پلی[[د خراف[[اآابائے کلیسیا کا قول بالکل سچ ہے کہ ایفر وڈائٹی جس کو مشرکین پوج[[تے ت ۔

۔19تھے ایک فاحشہ عورت تھی اب ای[[ڈونس کے م[[ذہب کی رس[[وم ک[[و ملاحظہ فرم[[ائیں ۔ س[[ببلیس کےآاه ن[[الہ مندرمیں ہر سال ایڈونس کی موت پ[[ر م[[اتم کی[[ا جات[[ا تھ[[ا اوراس کے پرس[[تار ک[[[رتے اورچھ[[[اتی پیٹ[[[ا ک[[[رتے تھے۔ وہ اپ[[[نے س[[[ر کے ب[[[ال من[[[ڈواتے تھے ۔ لیکن جوعورتیں اپنے خوبصورت ب[[الوں ک[[و من[[ڈوانا نہیں چ[[اہتی تھیں ان پ[[ر لازم تھ[[اکہ وہ ای[ک دن اغی[ار کے س[اتھ ہمبس[تر ہ[[وں اورہمبس[تری کی م[زدوری اس[ٹارٹی کی ن[ذر19 Ibid.p.333

کی جاتی تھی۔ان کا یہ عقیدہ تھا کہ دوسرے دن ایڈونس دوبارہ جی اٹھت[[ا ہے اور وہ اس دن خوش[[ی ک[[رتے تھے۔ اب ہ[[ر ص[[احب ہ[[وش خ[[ود فیص[[لہ کرس[[کتا ہے کہ

مسیحی رسوم کا ایسی پلید رسوم کے ساتھ کیا واسطہ ہے۔

اطیس کا قصہاطیس کا قصہ ای[[ڈونس کی ط[[رح اطیس دیوت[[ا بھی ان دیوت[[اؤں میں س[[ے ہے جس کی موت اورجی اٹھنے کی یادگ[[ار اس کے پرس[[تار کی[[ا ک[[رتے تھے۔ اب ن[[اظرین اطیس

۔20کا قصہ سنیں ایک دفعہ زیوس دیوت[[ا کہ س[[وتے وقت احتلام ہ[[وا اوراس ک[[ا نطفہ زمین پ[[ر گ[[راجس س[[ے اگڈس[[ٹس پی[[دا ہ[[وا لیکن دیوت[[اؤں نے اس کے اعص[[ائے تناس[[ل ک[[اٹآایااور سنگرپریس دریا کی بیٹی یا نان[[ا اس راگ دیئے جس میں سے بادام کا درخت درخت کے ب[ادام کھ[[اکر ح[[املہ ہوگ[[ئی اوراس س[[ے اطیس پی[[دا ہ[[وا۔ اطیس ک[[و ب[[اہر پھینکدیا گی[[ا لیکن ای[[ک بک[رے نے اس کی پ[[رورش کی اور وہ نہ[[ایت خوبص[[ورت اوروجیہ جوان ہوگیا۔جب دیوتاؤں کی ماں س[[بیلی دی[[وی نے اس پ[[ر نظ[[ر کی وہ اس پ[[ر عاش[[ق ہوگ[[ئی۔ یہ دی[[وی زرخ[[يز ک[[رنے اورنس[[ل بڑھ[[انے والی دی[[وی تھی لیکن اگڈسٹس بھی اس پر دیوانہ تھا۔ پس جب اطیس کی شادی بادشاہ کی دختر سے ہ[[ونے لگی ت[[و اگڈس[[ٹس نے غ[[یرت کھ[[اکر عین نک[[اح کے وقت اس ک[[و دی[[وانگیآاپ ک[[و کے مرض میں مبتلا کردی[[ا۔ اس دی[[وانگی کی ح[[الت میں اطیس نے اپ[[نے خسی کردیا اور مرگیا۔تب اگڈس[[ٹس اپ[[نے ک[[ئے س[[ے پچھتای[[ا اوراس نے زی[[وس کی

20 Encyclopedia of Relgion and Ethics Vol.11 Art. Attis.

Page 26: Mystery Religion & Christianity Vol.1€¦ · Web viewپھر آپ کی دوسری اور آخری دلیل یہ ہے کہ " اگر فرض محال کے طورپر قرآن شریف

منت سماجت کرکے اس کو اس بات پر راض[[ی کرلی[[ا کہ اطیس ک[ا جس[م س[[ڑنے اوربوسیدہ ہونے نہ پائے۔ پس زیوس کے حکم سے اس کے جسم میں بوس[[یدگی نہ

آالہ تناسل ہلنےلگا۔ راگتے گئے اوراس کا آائی اس کے بال قب[[ل مس[یح۲۰۴ دیوی کی پرستش ک[[و اہ[[ل روم[[ا نے (Cybele) سبیلی

اختیار کیا اور اس کی پرستش کے ساتھ ہی اطیس کی پرستش بھی رائج ہوگئی۔ان کے پ[روہت مخنث ہ[[وتے تھے اور مش[رقی لب[اس پہن ک[ر ش[ہر روم[ا میں ب[ڑی ش[ان وشوکت س[[ے جل[[وس نک[[الا ک[[رتے تھے اور بانس[[لی ، جھ[[انجھ ، برب[[ط وغ[[یرہ کے

آاپ ک[و چھری[وں س[ے زخمی کی[ا21ساتھ گیت گا کرنکل[تے تھے ۔ یہ پ[روہت اپ[نے کرتے تھے اور تماش بینوں پر ان کا بعض اوق[ات ایس[ا اث[ر ہوجات[ا تھ[[ا کہ وہ ج[ذبہآاک[[ر تم[[اش بین[[وں کی ص[[ف س[[ے چھلان[[گ م[[ار ک[[ر نک[[ل ج[[اتے کے ج[[وش میں اورکپڑے ات[ار پھین[[ک ک[ر ای[ک تل[وار س[ے )ج[و اس غ[رض کے ل[ئے پ[اس ہی رکھیآاپ کو خسی کرڈال[[تے تھے اور خ[[ونین عض[[و ک[[و ہ[[اتھ میں لے ک[[ر رہتی تھی(اپنے تمام شہر میں بھاگتے پھرتے اور بالاخر اس کو کسی گھر میں پھین[[ک دی[[تے تھے جس گھر کی یوں عزت افزائی کی جاتی تھی اس کے مالک کو انہیں زنانہ لب[[اس

اور زیور دینے پڑتے اوران کو وہ اپنی تمام عمر پہنا کرتے تھے۔ سبیلی دیوی اور اطیس دیوتا کی پرستش رومہ میں نہایت ہر دلعزی[[ز تھی۔

Great)س[[بیلی ک[[و م[[ادرعظیم Mother)کے ن[[ام س[[ے موس[[وم کی[[ا جات[[ا تھ[[ا۔ اب ن[[اظرین خ[[ودہی انص[[اف ک[[ریں کہ اس ناپ[[اک قص[[ے ک[[و انجیلی بی[[ان س[[ے کی[[ایی ک[[ر س[[کتے مناسبت ہے۔ معلوم نہیں کس بنا ء پر جناب خواجہ صاحب یہ دع[[و21 Frazer Golden Bough p.350.

ہیں کہ جناب مسیح کو اطیس کا اور مقدسہ مریم کو نانا کا " قائم مق[[ام ق[[رار دی[[ا گیا"۔ وجیھا فی الدنیا والاخرة کو اس خرافات سےکیا تعلق اور صدیقہ کی زندگی

کا ان پلیدباتوں سے کیا واسطہ ؟

ڈایونیسیس کا قصہڈایونیسیس کا قصہ ڈایونیسیس یا بیکس شرابخواری کادیوت[[ا تھ[[ا۔ اس کی پرس[[تش میں ل[[وگآاجاتے تھے اور شراب سے متوالے ہوکر ن[[اچتے ک[[و روتے تھے اوران حالت وجد میں آاتی تھیں وہ علاقہ تھریس کا دیوتا تھا۔ سے دیگر ناشائستہ حرکتیں بھی وقوع میں

جہاں کے باشندے قدیم دنیا مشہور شرابی تھے۔ یوں ہے کہ ایک دفعہ زی[وس دیوت[ا س[انپ کی ش[کل22اس دیوتا کا قصہ

اختیار کرکے پرسی فونی کے نزدی[ک گی[ا اور اس س[ے زیگ[ریس ی[ا ڈایونیس[س ای[ک س[[ینگ داربچہ پی[[دا ہ[[وا۔پی[[دا ہ[[وتے ہی وہ اپ[[نے ب[[اپ زی[[وس کے تخت پ[[ر بیٹھ گی[[ا۔ اوربجلی ک[[و اپ[[نے ننھے ہ[[اتھوں میں لے ک[[ر اچھ[[النے اور ی[[وں اپ[[نے ب[[اپ کی نق[[ل کرنے لگا۔ لیکن وہ دیر تک تخت پر نہ بیٹھا کیونکہ ٹائٹن جو غ[[دار تھے اس کےآائینہ میں دیکھ رہ[[ا تھ[[ا توانہ[[وں قتل کے درپے ہوگ[[ئے اورای[[ک دفعہ جب وہ اپن[[ا منہ نے اس پ[[ر حملہ کی[[ا۔ تھ[[وڑی دیرت[[ک وہ مختل[[ف ش[[کلیں ب[[دل ک[[ر کبھی گھ[[وڑا۔ کبھی شیر کبھی سانپ بن گیا اوریوں قتل ہونے سے محفوظ رہ[[ا۔ لیکن جب اس نے س[[[انڈ کی ش[[[کل اختی[[[ار کی ت[[[واس کے ق[[[اتلوں نے اس کے ٹک[[[ڑے ٹک[[[ڑے کردی[[ئے۔ ای[[ک روایت کہ مط[[ابق اس کی م[[اں نے اس کے مختل[[ف اعض[[ا جم[[ع

22 Ibid. epp.386-390.

Page 27: Mystery Religion & Christianity Vol.1€¦ · Web viewپھر آپ کی دوسری اور آخری دلیل یہ ہے کہ " اگر فرض محال کے طورپر قرآن شریف

آائی۔ ایک اورروایت کے مط[[ابق زی[[وس اس کے دل ک[[و کئے اور ان میں جان عودکرنگل گیا اور وہ سملی کے نزدیک گیا اوراس سے پھر ڈایونیسیس پیدا ہوا۔

ہم ناظرین کو ای[ک ای[ک ک[رکے یہ قص[ص س[ناتے ج[ارہے ہیں ت[اکہ ح[ق کے متلاشی کے سامنے خواجہ صاحب کے دعوؤں کا پ[ول طش[ت ازب[ام ہوج[ائے کہ منجئی عالمین کو اور اس کی مقدسہ والدہ کویونانی اور رومی دیوی دیوتاؤں کا

"قائم مقام" بنادیا گیا ہے۔آاپ خ[ودہی انص[اف ک[[ریں کہ ان خراف[[ات ک[[و س[یدنا مس[یح کی ناظرین زندگی اور مقدسہ مریم کے سوانح حیات سے کی[ا واس[[طہ ؟ ب[اقی دی[وی دیوت[[ا جن کا نام جناب خواجہ کمال الدین صاحب نے لیا ہے اوران کے قصے ک[[ا بھی علی ہ[[ذا القی[[اس اس[ی ط[[رح کے ہیں اور ض[رورت معل[وم نہیں ہ[[وتی کہ ان ک[و نق[[ل کی[ا

فرماتے ہیں کہ" اطیس ایک ایشیائی دیوتا23جائے ۔چنانچہ ڈاکٹر شاورمین صاحب ہے جس کے س[بیلی کے س[اتھ بعینہ وہی تعلق[[ات ہیں ج[[و ای[ڈونس کے ایفروڈائ[ٹیآای س[[[س کے س[[[اتھ " وغ[[[یرہ وغ[[[یرہ ۔ کوئ[[[ٹزل کوٹ[[[ل کے س[[[اتھ اور اوس[[[یرس کے میکسیکو کا دیوتا ہے ۔ لیکن کہ[[اں ممال[ک کنع[[ان وروم اورکہ[[اں میکس[یکو لہ[[ذا اس دیوتا کا قصہ لکھنا فض[[ول اور وقت ک[[ا ض[[ائع کرن[[ا ہے ۔ رہ[[ا دیوت[[ا متھ[[را، اسآاریہ نسل کے لوگ پرستش کیا ک[رتے تھے۔ یہ وہی دیوت[ا ہے جس ک[ا ن[ام دیوتا کی آائے ہیں۔ لہذا ہندوس[[تانی ہنود کرتے آایا ہے اورجس کی پرستش اہل ویدوں میں مترا ناظرین اس سے واقف ہیں اورچونکہ ہم اختصار کو مد نظر رکھنا چ[[اہتے ہیں لہ[[ذا

اس کا قصہ ہم یہاں درج نہیں کرتے۔23 Encyclopedia of Religion and Ethics Vol11 p.217.

((۳۳))یونانی رومی دنیا کی حالتیونانی رومی دنیا کی حالتاورمذاہب اسرار کی اشاعتاورمذاہب اسرار کی اشاعت

Marcus)یہ م[[ذاہب ب[[اطلہ ی[[ا مش[[رقی م[[ذاہب اس[[رار Aurelius)

نہایت سرعت کے ساتھ یونانی رومی دنیا میں پھی[ل گ[ئے اور مس[یحیت کے س[اتھآارا ہو کر انہوں نے زبردست شکس[[ت کھ[[ائی ۔ ہم کہ[[تے ہیں کہ مس[[یحی صف تعلیم کی روش[[نی میں م[ذاہب ب[اطلہ ی[ا م[ذاہب اس[[رار کی ت[اریکی زائ[ل ہوگ[[ئی ۔یی ہے کہ " عیسائی مذہب ک[[و ہ[[ر دلعزی[[ز بن[[انے کے لیکن خواجہ صاحب کایہ دعو خی[ال نے ق[[دیمی راہب[وں ک[و اس ب[ات پ[ر مجب[[ور کردی[ا کہ وہ ق[[دیمی م[ذاہب کف[[ر

والحاد کی روایات کو جناب مسیح پر جوں کی توں چسپاں "کردیں۔یی کی تنقید سے پہلے ہم ناظرین کو مختصر طور پر بتانا چاہتے اس دعوررعت کے ساتھ پھی[[ل گ[[ئے ۔ ہیں کہ یہ مذاہب اسرار کیوں رومی دنیا میں نہایت س اس غرض کے لئے ہم بحر متوسط کے گردونواح کی اقوام کی سات صدیوں کے زم[[انہ کی سیاس[[ی معاش[[رتی اور م[[ذہبی ح[[الت پ[[ر نہ[[ایت اختص[[ار کے س[[اتھ نظ[[ر

قبل مس[[یح(س[[ے مس[[یحی بادش[[اہ۳۳۴کریں گے۔یہ زمانہ سکندر اعظم کے وقت )ء(تک محدود ہے۔۲۳۷کانسٹنٹائن کے وقت )

Page 28: Mystery Religion & Christianity Vol.1€¦ · Web viewپھر آپ کی دوسری اور آخری دلیل یہ ہے کہ " اگر فرض محال کے طورپر قرآن شریف

اس زمانہ کے لوگ ا یک ایسے م[[ذہب کی تلاش میں تھے ج[[و ان ک[[و نج[[ات ک[[ااا ک[وئی24پیغ[ام دے س[کے۔چن[انچہ آادم کی ت[اریخ میں غالب[ لی[گ کہت[ا ہے " ب[نی

زمانہ ایسا نہیں ملتا جس میں لوگ مذہب کے خیال میں اس زمانہ سے زیادہ غ[[رق ہوں یا اخلاقی نصب العین کے زیادہ دلدادہ ہوں"۔ یونانی رومی دنیا مذہبی توہمات میں ح[[د س[[ے زي[[ادہ پھنس[[ی ہ[[وئی تھی اورجیس[[ا ہم ذک[[ر ک[[رچکے ہیں نجومی[[وں ساحروں اور تعویذ گنڈہ کرنے والوں کی تجارت سب سے زیادہ چلتی تھی " ل[[وگ غسل کرنے ، حجامت کرانے، کپڑے بدلنے ن[اخن کٹ[[وانے کے ل[[ئے بھی س[اعت نی[[ک کی تلاش ک[[رتے تھے"۔ انہی توہم[[ات کے غلبہ س[[ے رہ[[ائی پ[[انے کی خ[[اطرآایا جور روح خدا اور دیوتا ؤں کا منک[[ر تھ[[ا۔ لیکن یون[[انی اپکوری فلسفہ وجود میں مذاہب اور فلاسفہ اس زمانہ کےلوگ[[وں کی تس[لی نہ کرس[کے۔ اوریون[[انی رومی دنی[[ا نج[[[ات کے پیغ[[[ام کے ل[[[ئے مش[[[رقی م[[[ذاہب اس[[[رار کی ط[[[رف دیکھ[[[نے لگی۔ سکندراعظم کی فتوحات نے مختلف ممالک کو یک جا کردیا تھ[[ا ۔ خ[[اص روم میں لاتعداد مش[رقی غلام رہ[[تے تھے جواپ[نے مش[[رقی م[ذاہب کے دال[[دہ اور عاش[[ق تھے۔ ان اور دیگر تجارتی اورسیاسی وجوہ کے سبب مشرق ومغرب یکج[[ا اورای[[ک دوسرے سے خی[[الات س[[ے مت[[اثر ہ[[وچکے تھے۔ پس یون[[انی رومی دنی[[ا نج[[ات کے پیغام کے لئے مشرقی مذاہب اسرار اور یہودیت کی طرف دیکھنے لگی۔ ہر م[[ذہب اپنی اش[اعت کی س[ر ت[وڑ کوش[ش کرت[ا تھ[ا۔ اور اس ک[ا حق[[یر ت[رین پ[یرو اس ک[و پھیلانے میں اپ[[نی ع[[زت خی[[ال کرت[[ا تھ[[ا۔ ش[[امی ت[[اجر نہ ص[[رف اپ[[نی اش[[یاء کی خریدوفروخت کرتے تھے بلکہ وہ اپنے م[[ذاہب کے زبردس[[ت مبلغین بھی تھے۔پس24 Frazer, pp.491. 385.

متھرا کا مذہب نہایت سرعت کے ساتھ رومی دنیا کے اط[[راف وج[[وانب میں پھی[[ل گیا۔اسی طرح یہودی بھی" ای[[ک مری[[د ک[[رنے کے ل[[ئے ت[ری اور خش[[کی ک[[ا دورہ

آارا ہوئے۔۱۵: ۲۳کرتے تھے")متی ( اوریہ تمام مذاہب مسیحیت کے ساتھ صف

مذاہب کفر یا مذاہب اسرار کی ابتدامذاہب کفر یا مذاہب اسرار کی ابتدا مذاہب اسرار جن کے دیوی دیوتاؤں کے قص[[ص ہم اس ب[[اب کے ش[[روع

(Nature Cults)میں بتاچکے ہیں درحقیقت ابت[[دا میں نیچ[[ری م[[ذاہب آادم کے اذہ[[ان پ[[ر نہ چمکی تھی لوگ[[وں تھے جب ہنوز علم ونق[[ل کی روش[[نی ب[[نی نے فطرت کی تب[[دیلیوں ک[[ا ملاحظہ کی[[ا۔ لیکن چ[[ونکہ وہ ان کے عل[[ل واس[[باب کے علم س[[ے بے بہ[[رہ تھے انہ[[وں نے مفروض[[ہ دیوت[[اؤں کے قص[[ص گھ[[ڑ ک[[ر ان

عفطرتی تبدیلیوں کے وجوہ تیار کئے ۔ افسانہ زوند چوں ندید ند حقیقت رہ

اا ڈیمی[[ٹر ک[[ا قص[[ہ پڑھ[[نے س[[ے ہم پ[[ر یہ عی[[اں ہوجات[[ا ہے کہ ابت[[دائی مثل یون[[انیوں نے غلہ کی پی[[دائش کی تش[[ریح ک[[رنے کے ل[[ئے اس قص[[ہ ک[[و وض[[ع کی[[ا تھا۔اسی طرح اطیس کی موت اوراس کے جسم کے نہ سڑنے کا قصہ اس واسطے وضع کیا گیا تھاکہ موس[م س[رما میں نبات[ات کی م[وت اورموس[م بہ[ار میں اس کینشوونما کی تشریح کریں۔ رگ وید سے معلوم ہوتا ہے کہ متھرا سورج کا دیوتا تھا۔ پس یہ مذاہب اسرار ابت[[دا میں ان اق[[وام کے م[[ذاہب تھے جن ک[[ا پیش[[ہ کاش[[تکاری

۔25تھا۔ اسی طرح ایڈونس بھی سبزی کا اور بالخصوص اناج کا دیوتا تھا

25 Fore-runners and Rivals of Christianity p.xiix.

Page 29: Mystery Religion & Christianity Vol.1€¦ · Web viewپھر آپ کی دوسری اور آخری دلیل یہ ہے کہ " اگر فرض محال کے طورپر قرآن شریف

اسی طرح اطیس بھی نبات[[ات ک[[ا دیوت[[ا تھ[[ا اس[[ی ل[[ئے اس کی م[[وت اور ۔26قیامت ہرسال ایام بہار میں منائی جاتی تھی

ہے کہ " اگر کسی دی[وی27اس کی نسبت سرجمیس فریزر یہ اصول بتاتا دیوتا کی نسبت یہ معلوم کرنا ہو کہ ابتدا ء میں وہ کس شے تھے کےس[[اتھ متعل[[قاا تھا تو ہم کو یہ دیکھن[[ا چ[[اہیے کہ اس ک[[ا تہ[[وار کن ای[[ام میں منای[[ا جات[[ا ہے مثل اگر کسی کا تہوار قمری ماہ کی پہلی تاریخ یا چودھویں ت[اریخ ک[و پڑت[ا ہ[و ت[و ہم یہ کہہ س[[کتے ہیں کہ اس دی[[وی دیوت[[ا ک[[ا تعل[[ق چان[[د کے س[[اتھ تھ[[ا۔ اگ[[ر تہ[[وار جاڑوں کے ایام میں یا بہار کے موسم میں ہو تو معل[[وم کرن[[ا چ[[اہیے ی[اکہ وہ س[ورج دیوتا ہے اوریا اس کا تعلق سورج کے ساتھ ہے۔اگ[ر کس[ی ک[ا تہ[وار بیج ب[ونے کے وقت یا فص[[ل ک[[اٹنے کے ای[[ام میں ہ[[و ت[[و ہم یہ ن[[تیجہ اخ[[ذ کرس[[کتے ہیں کہ وہ ی[[ا زمین کا یا نباتات اوراناج کا دیوی دیوت[ا ہے "۔ دی[وی دیوت[ا کے قص[ص اوران کی متعلقہ رسوم سے بھی یہ معلوم کرس[[کتے ہیں کہ ابت[[دا میں یہ کس ش[[ے کے دی[[ویاا اوسیرس کے قصے پر جب ہم نظر کرتے ہیں۔اوراس کی رس[[وم میں دیوتا تھے۔ مثل یہ پاتے ہیں کہ اوسیرس کی مردہ لاش سے اناج کی ب[[الیں نکل[[تی تھیں ت[[وہم پ[[ر یہ

اناج کا دیوتا تھا۔ جو ہر سال مرت[[ا اورپھ[[ر28واضح ہوجاتا ہے کہ اوسیرس ابتدا میں زندہ ہوتا تھا اوراس کا یہ تعلق صاف ظ[[اہر ہوجات[[ا ہے جب ہم دیکھ[[تے ہیں کہ اسآائی س[[س بھی ان[[اج کی ک[[ا تہ[[وار بیج ب[[ونے کے موس[[م میں پڑت[[ا تھ[[ا۔ اس[[ی ط[[رح

26 Frazer, Golden Bough p.341.27 Ibid.pp.347,35228 Ibid.p.368.

تھی۔ اسی طرح یہ دی[وی دی[وتے نس[ل انس[انی کی بق[[ا اور دوام کے س[اتھ29دیوی متعلق تھے اورمذکورہ ب[الا ناپ[ا ک غلی[ظ اور فحش قص[ے کہانی[اں اور رس[وم اس[ی

امر کی شاہد ہیں۔ مغ[[ربی ایش[یا میں ایس[ی دیوی[وں کی پرس[تش پ[ر خ[اص زوردی[ا جات[ا تھ[[ا۔ ایسی دیویوں کے ایک یا زیادہ عاشق ہوتے جن س[ےدیوتا اورانس[ان دون[وں ہ[وتے جن کے ساتھ وہ ہر سال ہم کنار ہوتے تاکہ نباتات اورحیوانات اورانس[[ان کی نس[[ل ب[[اقی رہے۔ اور منقط[[ع نہ ہوج[[ائے۔ ان دی[[وی دیوت[[اؤں کے ب[[اہم اکٹھے ہ[[ونے کی نق[[ل ان کے من[[دروں میں ان کے پرس[[تار م[[رد اور ع[[ورتیں ای[[ک دوس[[رے س[[ے ہم بس[[تر ہ[[وکر

۔30کرتیں تاکہ حیوان اورانسان کی نسل دوامی رہے

فصل سومفصل سوممشرکانہ مذاہب کے اعتقاداتمشرکانہ مذاہب کے اعتقادات

اول۔ اصول تفسیراول۔ اصول تفسیرآاراس[[تہ جوں جوں زمانہ ترقی کرتا گی[[ا اور اق[[وام علم وفض[[ل کے زی[[ور س[ے ہونے لگیں ت[وان کے دی[وی دیوت[اؤں کے قص[ص کی ناپ[اکی ان پرعی[اں ہ[[ونے لگی۔ لہذا ان مذاہب اسرار کے پیروان قصص ک[[و تم[ثیلی رن[[گ میں س[[مجھنے لگے گ[وآاریہ ر حاض[[رہ میں بعض اوقات ان قصص کا انکار بھی کیا جاتا تھا جس ط[[رح دو

29 Ibid.pp.376,37730 Ibid.p.383

Page 30: Mystery Religion & Christianity Vol.1€¦ · Web viewپھر آپ کی دوسری اور آخری دلیل یہ ہے کہ " اگر فرض محال کے طورپر قرآن شریف

س[[ماج ، س[[ناتن دھ[[رم کے قص[[ص ک[[ا انک[[ار کردی[[تی ہے۔ "لوگ[[وں کے س[[امنے دو ممکن طریقے تھے۔ یا توہومر کی کتب تمثیلی پیرایہ میں لکھی گ[[ئی ہیں اور ی[[ا وہآامیز کلمات سے معمور ہیں اورچونکہ شق دوام ایک ن[[ا ممکن ب[[ات ہے لہ[[ذا کفر وہ تمثیلی پیرایہ میں لکھی گئی ہیں۔اگرہم تین مختلف مصنفین پ[[ر نظ[[ر ک[[ریں ت[[و

وڈ آا ایک بے دین قصہ گو ہے جو ہ[[زاروں قص[[ص(Ovid)یہ امر روشن ہوجائے گا ۔آاریلیس اپ[[نی کت[[اب Mystery)ک[[و لط[[ف س[[ے لے ک[[ر بی[[ان کرت[[ا ہے۔ م[[ارکس

Religion)میں کس[[ی قص[[ہ کہ[[انی ک[[ا ذک[[ر ت[[ک نہیں کرت[[ا اور سالس[[ٹیس (

Sallustius)کہت[[ا ہے کہ نوجوان[[وں ک[[و بیہ[[ودہ روای[[ات اورقص[[ص نہیں س[[نانے چاہئیں اور چونکہ یہ قصص ان کو ضرور سنائے جائیں گے لہذا ان کو معلوم ہون[[ا

چاہیئں"۔جس ط[[رح دورحاض[[رہ31چاہیے کہ یہ قصص تمثیلی پیرایہ میں سمجھنے رران[[وں میں سناتن دھرم کے تعلیم یافتہ پیرواپنے دی[[وی دیوت[[اؤں کے قص[[ص ک[[و ج[[و پ میں مندرج ہیں۔ تم[[ثیلی پ[[یرایہ میں م[[انتے ہیں اس[[ی ط[[رح ان م[[ذاہب ب[[اطلہ کے پ[یرو ان اباطی[[ل ک[و فط[[رت کے مش[اہدات کی ط[[رف نہیں بلکہ روح[انی تجرب[[ات کی ط[[رف منس[[وب ک[[رنے لگے۔ان قص[[ص کی تفص[[یلات میں وہ اپ[[نے روح[[انیاا اطیس کی م[[وت س[[ے گن[[اہ کی زن[[دگی۔ تجرب[[ات ک[[ا عکس دیکھ[[نے لگے۔ مثل اوراس کے دوب[[ارہ زن[[دہ ہ[[ونے س[[ے نیکی کی زن[[دگی م[[راد لی گ[[ئی ۔ اس[[ی ط[[رح اوسیرس کی موت اور دوب[ارہ زن[دہ ہ[ونے س[ے وہ یہ س[بق اخ[[ذ ک[رتے تھے کہ ج[و شخص اوسیرس کی سی تکالیف برداشت کرکے مرتا ہے وہی دوبارہ زندہ ہ[[ونے کی تسلی پائيگا اب دیوتاؤں کی زندگی اورموت سے روح[[انی زن[[دگی اورروح[[انی م[[وت31 Ibid.p.331.

مردا لی گئی اورابتدائی مطلب کو چھوڑدیا گیا۔ لوگوں نے ان کےقصص کی غلیظ اورناپاک تفصیلات ک[[و تم[ثیلی پ[[یرایہ میں لے ک[[ر ان س[ے روح[[انی اوراخلاقی س[بق

نکال کر ہر نقطہ کو مخزن اسرار قرار دیدیا۔

دوم۔ نجات کا اعلاندوم۔ نجات کا اعلان م[[ذاہب اس[[رار نج[[ات دی[[نے کے م[[دعی ہوگ[[ئے ان کے معلم یہ س[[کھاتے تھے کہ ان کے م[[ذاہب کے وس[[یلہ خ[[دا اورانس[[ان میں دوئی نہیں رہ[[تی۔ اوران کے وسیلے گناہوں کی معافی ملتی ہے۔ ہر مذہب اسرار اپنے پرستار وں کو پاکیزگی کے طریقے اور خدا تک پہنچنے کے منتر بتاتا اور شیطان اور گناہ پر فتح کا یقین دلاتا تھ[[ا۔ یون[[انی ، رومی دنی[[ا کی زن[[دگی قس[[مت کے خی[[ال بھ[[وت پ[[ریت کے خ[[وف ستاروں کے اثر، جادو کے ڈر اورموت کی ہیبت کےسبب دوبھر ہوگئی تھی۔ پل[[نی

(Pliny)ہم ک[[و بتات[[اہے کہ ک[[وئی ش[[خص بھی ایس[[ا نہ تھ[[ا ج[[و ج[[ادو ٹ[[وٹکے کے خوف سے کانپتا نہ تھا۔ ایسے لوگوں کو مذاہب اسرار کے پ[[یرو کہ[[تے تھے کہ ہم تم کو ایک ایسا منتر بتاسکتے ہیں جو تم کو ان باتوں کے خ[[وف س[[ےنجات دے سکتا ہے ہمارے مذاہب اسرار کے عابد اپنے معب[ودوں کے س[اتھ یگ[انگت حاص[ل کرکے قسمت کا مق[[ابلہ کرس[[کتے ہیں۔ہم[[ارے م[[ذاہب کے زبردس[[ت معب[[ود بھ[[وتآاسمانی ہیں لہذا وہ اپنے عابد کو پریت سے زیادہ قادر ہیں اورچونکہ ہمارے معبود آاس[[مانی مق[[اموں ستاروں کے اثر سے محفوظ رکھ سکتے اورموت کے بع[[د اس ک[[و میں پہنچاسکتے ہیں پس یہ مذاہب اسرار اپنے پرستاروں کو زن[[دگی اور م[[وت میں

نجات کا پیغام دیتے تھے۔

Page 31: Mystery Religion & Christianity Vol.1€¦ · Web viewپھر آپ کی دوسری اور آخری دلیل یہ ہے کہ " اگر فرض محال کے طورپر قرآن شریف

سوم۔ عرفانسوم۔ عرفان مسیح سے دو صدیاں پہلے سے چوتھی صدی مسیحی تک لوگوں میں خ[[دا ک[[ا عرف[[ان) ( حاص[[ل ک[[رنے کی خ[[واہش ب[[ڑی زبردس[[ت تھی ج[[وں ج[[وں یہ خواہش مشرق ومغ[[رب میں بڑھ[تی گ[ئی ت[[وں ت[وں م[ذاہب اس[رار خ[[دا اور انس[ان ک[ا تعارف کرانے کے دعوے پر زور دیتے گئے۔ لیکن ان مذاہب کے بھی مدارج تھے بعض نہایت ادنی درجہ پر تھے اور صرف تمثیلی اص[[ول تفص[[یل پ[[ر قن[[اعت ک[[رکے بہت کم تعلیم دی[[تے تھے۔ لیکن بعض م[[ذاہب ایس[[ے بھی تھے جن کی نم[[ازیں بہت لمبی چوڑی اوران کے عقائد زیادہ گہرے ہ[وتے تھے ۔ لیکن ہ[[ر م[ذہب اس[رار اپنے عابدوں کو اسم اعظم کی طرح ایک " بھید" بتلاتا تھا جس کے جاننے سے معبود کا عرفان حاصل ہوسکتا تھا اورجس کے وسیلے وہ معبودکے س[[اتھ یگ[[انگت

حاصل کرسکتے تھے۔

چہارم۔ ڈراما کی نقلچہارم۔ ڈراما کی نقل مذاہب اسرار کے پروہت اپنے دیوتاؤں کے سوانح حیات کا اپ[[نے خ[ا ص عارفوں ی[[ا حلقہ کے س[[امنے دوران عب[[ادت میں ڈرام[[ا کی[[ا ک[[رتے تھے ایس[[ے اوق[[ات میں متبدی اور دیگر عام پرستار اس ڈراما ک[[و دیکھ[[نے ک[[ا مج[[از نہ رکھ[[تے تھے۔ ان نقلوں کے ذریعہ اہل حلقہ کو ص[وفیا نہ طریق[وں س[ے روح[انی نک[ات کی تعلیم دیا کرتے تھے ۔ ہم کو یاد رکھنا چاہیے کہ مذاہب اسرار کے مختل[[ف م[[دارج تھے

لہ[[[ذا ان کے ڈرامے اور روح[[[انی تجرب[[[ات کی بلن[[[دیاں بھی مختل[[[ف درج[[[وں کیاا بیکس کے پرستار شراب سے متوالے ہوکر رس[[وم ک[[و ادا کی[[ا ک[[رتے تھے۔ تھیں۔مثلآای س[س کے م[ذہب کی رس[وم ب[[ڑی ش[ان سیبل کی رسوم میں خون کیا جاتا تھا۔ وش[[وکت س[[ے ادا کی ج[[اتی تھیں جس س[[ے اس کے پرس[[تار وں کے دل[[وں پ[[ر اس کی عظمت کا سکہ بیٹھ جاتا تھ[[ا۔ متھ[[را کے ع[[ارف رس[[وم کے س[[امنے خ[[اموش مراقبے میں مشغول رہتے تھے۔ لیکن بالعموم ان مذاہب کا یہ مقص[د تھ[[اکہ ح[[واس خمس[[ہ اور ق[[وت متخیلہ کے ذریعے روح[[انی ج[[ذبات ک[[و مش[[تعل کی[[ا ج[[ائے اس حلقہ کے س[[امنے اپ[[نے مقصد کو پورا کرنے کے لئے وہ اپنے عارفوں یا خاص اہ[[ل معبودوں کی مص[[ائب " تک[[الیف ، فتح اور خوش[[ی کے س[[وانح کی نق[[ل لی[[ا ک[رتے ہن[ود رام لیلا اوراہ[[ل تش[یع مح[[رم کے دن[وں میں تھے جیسا ہم[ارے مل[ک میں اہ[[ل

اتی تھیامام حسین ل کی ج ہ کی نق اا اطیس کے قص کی یاد کرتے ہیں۔ مثلآاپ کوخس[[ی کی[[ا تھ[[ا وہ کاٹ[[ا اورلاش کی ط[[رح اورجس درخت کے اس نے اپ[[نے مند میں لے جایا جاتا تھا۔ پھراہ[[ل حلقہ ف[اقہ ک[رتے اور اطیس پ[ر م[اتم ک[رتے تھے۔آاپ آاتا تو اہل حلقہ بیخود ہوکر چھریوں سے اپ[[نے پھر جب لاش کو دبانے کا وقت ک[[و زخمی ک[[رتے تھے ت[[اکہ اپ[[نے معب[[ود کی مص[[ائب میں ش[[ریک ہ[[وکر اس کی خوشی میں بھی شریک ہوسکیں۔ اگلے دن اطیس کی قیامت پ[[ر رات کی ت[[اریکی میں ایک مشعل لائی جاتی اورپروہت خالی قبر پر کھڑا ہوکر اہل حلقہ کے لب[[وں پ[[ر مقدس تیل لگاتا اور ان کو یہ کہکر تسلی دیتا " اے تم جو اس معبود کے عارف ہ[[و جونج[[ات پاچک[[ا ہے خوش[[ی ک[[رو کی[[ونکہ تم ک[[و بھی تمہ[[اری تک[[الیف میں

Page 32: Mystery Religion & Christianity Vol.1€¦ · Web viewپھر آپ کی دوسری اور آخری دلیل یہ ہے کہ " اگر فرض محال کے طورپر قرآن شریف

نجات ملے گی "۔ اس کے بعد ایک ناشائستہ جشن منایا جاتا ۔ اور عارفین ای[[ک پھٹے ڈھول میں سے کھاکر اورجھانجوں میں سے پی کر کہتے کہ وہ اطیس کے

شریک ہوگئے ہیں۔

پنجم۔ حیات بعد ازممات کی تعلیمپنجم۔ حیات بعد ازممات کی تعلیم مذاہب اسرار حیات بعد از ممات کی تلفین کرتے تھے۔ موت کی ہیبت کو وہ ایک غیر فانی زن[[دگی کے عقی[[دہ س[[ے مغل[[وب ک[[رتے تھے ۔ ایس[[ے م[[ذاہبآائن[دہ زن[دگی کی زنج[یروں ک[[و اخلاقی کڑی[وں کے لئے ضروری ہے کہ موج[[ودہ اور کے ساتھ یکجا ک[ر یں لہ[ذا م[ذاہب اس[رار نی[ک اعم[ال پ[ر زوردی[تے تھے۔ ان کے عارفین الحاد کے مخالف تھے کیونکہ ملحد حیات بع[[د از مم[[ات کے قای[[ل نہیں تھے۔وہ فنا کے عقیدے کے بھی دشمن تھے کیونکہ اس کے مطابق قبر کے بع[[د نہ رنج ہوگا نہ خوشی ہوگی۔ پس یہ مذاہب اسرار ایک مایوس دنیا کو امید کا پیغ[[ام دی[[تے تھے اور دیوت[[اؤں کے قص[[ص کی اس ط[[رح تش[[ریح ک[[رتے تھے کہ ان س[[ےاا اوس[[یرس کی م[[وت اور اس کے حیات بعد ازمم[[ات ک[[ا س[[بق اخ[[ذ کرس[[کیں۔ مثل دوبارہ زندہ ہونے سے وہ یہ تعلیم دیتے تھے کہ موت زندگی کا خاتمہ نہیں کردیتی

بلکہ ہم مر کر پھر زندہ ہوں گے ۔

ششم۔ شخصیت کاعنصرششم۔ شخصیت کاعنصر

یونان اور روم کے مذاہب سیاسی مذاہب تھے جو شخص روم ویونان میں پیدا ہوتا وہ اپنی پی[دائش کی وجہ س[ے ان م[ذاہب ک[ا پ[یرو ہوت[ا تھ[ا۔ لیکن س[کندر اعظم کی فتوح[[ات نے رومی یون[[انی دنی[[ا میں شخص[[یت ک[[ا عنص[[ر پھون[[ک دی[[ا اورلوگ ابے ایسے مذہب کی تلاش میں تھے ج[[وان کی شخص[[ی اور ذاتی امنگ[[وں اور امیدوں کو پورا کرسکے۔ پس مذاہب اسرار اس امر پ[[ر زوردی[[تے تھے کہ م[[ذہب کا تعل[ق ہ[[ر ش[[خص کی ذات س[[ے وابس[تہ ہے اور محض پی[[دائش ی[ارتبہ کی وجہ سے کوئی شخص کسی مذہبی جماعت میں شریک نہیں ان م[[ذاہب نے م[[ذہب کے تص[[ور ک[[و سیاس[[یات س[[ے ج[[داکرکے ان میں ع[[المگیریت کی اس[[تعداد پی[[دا کردی جس کو مانن[[ا سیاس[[ی ف[[رض نہ رہ[[ا بلکہ ذاتی ف[[رض ہوگی[[ا۔ جب ان م[[ذاہب کی سیاسی مذاہب کے ساتھ کشمکش ہوئی اور گ[[ورنمنٹ نے ان کے پ[[یروؤں پ[[ر تشدد کرنا شروع کی[[ا ت[و ان م[ذاہب کے پ[یروؤں نے ج[ان دی[نی قب[ول کی لیکن ان

مذاہب کو ترک نہ کیا جن کے ساتھ ان کی شخصی امیدیں وابستہ تھیں۔

ہفتم ۔ نظام عالم کا نظریہ مذاہب اس[رار یہ تعلیم دی[تے تھے کہ ع[[الم کی تم[ام اش[یا ای[ک ہی نظ[امیی تھ[[اکہ ع[[ارفین میں منظم ہیں اورایک ہی رشتہ میں منسلک ہیں۔ ان ک[[ا یہ دع[[و اس معبود کےساتھ یگانگت حاصل ک[[رتے ہیں ج[[و تم[[ام نظ[[ام ع[[الم ک[[ا معب[[ود ہے اورکہ مذاہب اسرار عارفین کو تمام قدرت کا علم پیدائش سے لے کر موت تک اور موت کے بعد کا عرفان بھی عط[[ا ک[[رتے ہیں یہ م[[ذاہب اپ[[نی رس[[وم کے ذریعہ اپ[[نے ع[[ارفین ک[[و ق[[وانین ق[[درت کے ف[[ولادی پنجہ س[[ے نج[[ات دی[[نے کے م[[دعی تھے ۔

Page 33: Mystery Religion & Christianity Vol.1€¦ · Web viewپھر آپ کی دوسری اور آخری دلیل یہ ہے کہ " اگر فرض محال کے طورپر قرآن شریف

انہ[[وں نے ش[رک کے س[اتھ ی[[وں ص[[لح کی کہ مش[رکوں کے دیوت[[اؤں ک[[و اور اپ[[نے م[[ذہب کے دیوت[[ا ک[[و براب[[ر قراردی[[دیا جس ط[[رح فی زم[[انہ ہم[[ارے بعض ہم وطن کہتے ہیں کہ خدا ای[[ک ہی ہے ک[[وئی اس ک[[و الل[[ه کہت[[ا ہے ک[[وئی اس ک[[و رام اور

کوئی اس کو واہگورو کہتاہے۔

Page 34: Mystery Religion & Christianity Vol.1€¦ · Web viewپھر آپ کی دوسری اور آخری دلیل یہ ہے کہ " اگر فرض محال کے طورپر قرآن شریف

فصل چہارمفصل چہارممذاہب باطلہ کی رسمیاتمذاہب باطلہ کی رسمیات

خواجہ کمال الدین صاحب فرماتے ہیں کہ ین[[ابیع المس[[یحیت میں یہ " دکھلای[[ا گی[[ا ہے کہ مس[[یحیت کی روای[[ات ، اص[[طلاحات ، رس[[میات، ق[[دیمیاا اخ[[ذ کی گ[[ئی ہیں "۔ ہم ان م[[ذاہب کی مذاہب ب[[اطلہ کی روای[[ات س[[ے مس[[لمت روایات اپ[نے ن[اظرین ک[[و س[[نا چکے ہیں۔ وہ خ[[ود ہی ان[دازہ لگاس[کتے ہیں کہ ان روایات اور مسیحیت کی تعلیمات میں کس قدر فرق ہے۔ اصطلاحات کا ذک[[رآائندہ ابواب میں کریں گے ۔ اب ہم ان ملل ونحل کی رسمیات ناظرین پر ظاہر ہم کرنا چاہتے ہیں تاکہ وہ خود فیصلہ کرس[[کیں کہ خ[[واجہ کم[[ال ال[[دین ص[[احب ک[[ا

یی واقعات پر مبنی ہے یاکہ نہیں۔ دعو

تین منازلتین منازل جیسا ہم ذکر کرچکےہیں مذاہب اسرار شخصی م[[ذاہب تھے وہ سیاس[[ی مذاہب نہ تھے۔ لہذا اس میں شریک ہونا یا نہ ہون[[ا ہ[[ر ش[[خص کی اپ[[نی مرض[[ی پ[[ر منحصر تھا۔لیکن ج[[و اش[[خاص ان میں ش[ریک ہون[[ا چ[[اہتے تھے ان ک[[و تین من[[ازل

حلقہ کی م[[نزل اور )۲( مبتدیوں کی منزل)۱طے کرنی پڑتی تھیں) آاخ[[ری۳( اہ[[ل ) منزل۔

((۱۱))

ابتدائی منزلابتدائی منزلاا۔ ابتدائی منزل۔ سیاسی مذاہب میں ہر شخص محض اپ[[نی پی[[دائشاول

کی وجہ سے مذہب کے حقوق میں شامل ہوسکتا تھا۔ لیکن مذاہب اس[[رار میں ہ[[ر مبت[[دی پ[[ر لازم تھ[[ا کہ ش[[ریک ہ[[ونے س[[ے پہلے پہلی م[[نزل میں اپ[[نی جس[[مانی اوررسمی ناپاکی کو دورکرنے ۔ یہ محض ایک ب[[یرونی رس[[م ہ[[وتی تھی لیکن دین[[دار

اشخاص اس بیرونی رسم کو بھی روحانی فضل کاوسیلہ خیال کرلیتے تھے ۔

رازداری کی حلفرازداری کی حلف ہر مبتدی اس بات کی حل[ف اٹھات[ا تھ[[اکہ " وہ کس[ی غ[یر ش[خص ک[وآائے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ک[[وئی ب[[ات نہ بتائیگ[[ا ج[[و بن[[دکوٹھڑی میں عم[[ل میں بحیرہ متوسط کے گردونواح کے ممالک کے باش[[ندے م[[ذہبی رس[[وم ک[[و اعج[[ازی ش[ے خی[ال کی[ا ک[رتے تھے۔ ا ن ک[ا خی[ال تھ[اکہ ان رس[وم س[ے دیوت[اؤں ک[و مقی[د کرکے ان سے جو چ[[اہیں کرواس[[کتے ہیں۔ لہ[[ذا ان اس[[رار ک[و غ[[یروں پ[ر ظ[[اہر کرن[[ا نہایت سنگین ج[[رم خی[[ال کی[[ا جات[[ا تھ[[ا ۔ یہی س[[بب ہے کہ م[[ورخین ک[[و م[[ذاہب اسرار کے قدس الاقدس کے رازوں کی واقفیت نہیں کیونکہ کوئی ش[[خص حل[[ف دروغی کا ارتکاب نہیں کرسکتا تھا۔ ان مذاہب کی عام تعلیمات کا اظہ[[ار ج[[رم نہیں تھا۔لیکن خاص معانی اور تفصیلات ک[[ا انکش[[اف ج[[رم تھ[[ا جس کی تلافی ص[[رف م[[وت س[[ے ہی ہوس[[کتی تھی۔ اس رازداری کی وجہ س[[ے اور ن[[یز ان کی کتابوں کے تلف ہوجانے کی وجہ سے ہم مندروں کی اندرونی رسوم کو تفص[[یلات

Page 35: Mystery Religion & Christianity Vol.1€¦ · Web viewپھر آپ کی دوسری اور آخری دلیل یہ ہے کہ " اگر فرض محال کے طورپر قرآن شریف

، ڈرام[[ا کی نق[[ل کی تفص[[یلات ان م[[ذاہب کی روای[[ات کے پہن[[انی مط[[الب ۔ ان کی حقیقت ، روش[[ن ض[[میری کے من[[تر کے(Symbolum)کے ش[[رکاکے نش[[ان

الفاظ ممنوع اشیا کی وجوہ وغیرہ وغيرہ سے بالکل ناواقف ہیں۔ حلف اٹھاتے وقت مبتدی کے جذبات ب[رانگیختہ ک[ئے ج[اتے تھے ۔ اور

ہیبتن[[اکحل[ف کے بع[[د اس ک[[و ایس[[ے خوفن[[اک کلم[[ات س[[نائے ج[اتے اور ایس[ے 32مناظر دکھائے جاتے تھے جن سے اس کی روح کانپ اٹھتی تھی۔ چنانچہ ن[[یرو

شہنشاہ جیسا سنگدل ایسے وقت لرزگیا تھا۔

گناہوں کا اقرارگناہوں کا اقرار حل[ف اٹھ[[انے کے بع[[د مبت[[دی گن[[اہوں ک[[ا اق[[رار کرت[[ا، پ[روہت دیوت[ا کے

نمائندہ ہونے کی حیثیت سے گناہوں کا اقرار سنتا تھا۔

غسل واصطباغغسل واصطباغ بعض مذاہب اسرار اپنے مبتدیوں کو عسل دی[[تے تھے۔ ٹرٹ[[ولین ہمیں بتات[[اآائی س[[س اور متھ[[را کے م[[ذاہب میں لوگ[[وں اا ہے کہ " بعض م[[ذاہب اس[[رار میں مثل

شریک ک[[رتے ہیں۔۔۔۔اور ش[[رکا یہ خی[[ال(Per Lavacrum)کو بذریعہ اصطباغ ک[[رتے ہیں کہ اس ک[[ا ن[[تیجہ ن[[ئی پی[[دائش ہے اورگن[[اہوں کی س[[زا کی مع[[افی مل[[تی ہے"۔ ابتدا میں یہ خیال کیا جات[[ا تھ[[اکہ مج[[رد طہ[[ارت اور غس[[ل س[[ے خ[[ود بخ[[ود

32 Porf.Gilbert, Murray ,Pagen Religions at the Coming of Christianity .p.628

آاج[اتی ہے۔ لیکن ج[وں ج[وں س[حر اور ج[ادو ک[ا خی[[ال کم ہوت[[ا گی[[ا اور پ[اکیزگی مذہبی احساس بڑھتا گیا طہارت کو اندرونی پ[اکیزگی ک[ا محض ای[ک نش[ان ق[رار دیا گیا۔اس بیرونی طہارت پر مذاہب اسرار ب[[ڑا زوردی[[تے تھے من[[دروں میں اس رس[[م اصطباغ کو پورا کرنے کے لئے باقاعدہ حوض بنائے ج[[اتے تھے جن میں " ات[[رتے وقت وہ مرتے اورنکلتے وقت زندہ ہوتے تھے"۔ بہترین مذاہب اص[[رار میں تین اقس[[ام

آاگ اور روح کا۔ کا اصطباغ ہوتا یعنی پانی،

قربانیقربانی مذاہب اسرار میں قربانیاں بھی کی جاتی تھیں۔ اگرچہ خون کی قرب[[انیوں کے خلاف فلاسفہ اپنی صدائے احتجاج بلند کرتے تھے تاہم عوام الناس کےدل[[وں سے قربانی کی تاثیر کا خیال مح[[و نہیں ہ[[وا تھ[[ا۔ایلیوس[[ینی م[[ذہب کے پیروس[[مندر میں غسل کرکے خنزیر کی قربانی ک[[رتے تھے۔ علی ہ[[ذا القی[[اس ب[[روں، مین[[ڈھوں،آاتی تھیں۔ مختل[[[ف م[[[ذاہب میں کت[[[وں ، پرن[[[دوں وغ[[[یرہ کی قربانی[[[اں عم[[[ل میں مختلف اقسام کی قربانی[[اں ج[[ائز تھیں اور قرب[[انیوں کی تع[[داد بھی مختل[[ف تھی۔ علاوہ ان معمولی اور روز مرہ کی قرب[[انیوں کے ہ[[ر ش[[خص ک[[و م[[ذہب میں ش[[ریک ہوتے وقت قربانی چڑھان[ا لازم تھ[[ا۔ اور من[[دروں میں باقاع[دہ قرب[[ان گ[اہیں ب[نی ہ[[وتی

تھیں۔

ریاضتریاضت

Page 36: Mystery Religion & Christianity Vol.1€¦ · Web viewپھر آپ کی دوسری اور آخری دلیل یہ ہے کہ " اگر فرض محال کے طورپر قرآن شریف

رہد پر بڑا زوردی[[تے تھے۔ روزہ رکھن[[ا، ف[[اقہ مذاہب اسرار تپسیا ریاضت اور زآاپ کو جسمانی ایذا پہنچان[[ا،ک[[وڑے مارن[[ا، ج[[اترا کرن[[ا وغ[يرہ ان کشی کرنا، اپنے آای س[[س کے پرس[[تار ج[[اڑوں میں دری[[ا کی ب[رف ک[[و ت[[وڑ ک[[ر مذاہب کا خاصہ تھا۔ اس میں نہاتے تھے ۔اور ہر ص[[بح تین دفعہ دری[[ائے ٹ[[ائبر میں غ[[وطہ لگ[[اتے اور بع[[دآالودہ گھٹنوں پر زانوب[[ل ننگے اور س[[ردی کے م[[ارے ک[[انپتے ہ[[وئے کیمپس ازاں خون ماریٹس کو جای[[ا ک[[رتے تھے ۔ م[[ذاہب اس[[رار روزوں پ[[ر خ[[اص ط[[ور پ[[ر اس ل[[ئے زور دیتے تھے کہ متبرک خوراک کھانے سے پہلے کوئی نجس شے جسم میں داخلآاس[انی نہ ہوجائے اور پرستار فاقہ کشی کرکے جسم میں لاغر ہوکر حالت وج[د میں

آاسکے۔ سے بعض م[[ذاہب میں یہ جس[[مانی ریاض[[ت انتہ[[ائی درجہ ک[[و پہنچ ج[[اتیآاپ ک[و چھری[وں س[ے گھائ[ل تھی ۔ اطیس کے پرستار مس[تانہ وار ن[اچتے اوراپ[نے آاپ کرڈالتے اور ایک دوسرے کو زخمی کردیتے تھے اوراپ[[نے دیوت[[ا کی ط[[رح اپ[[نے

آائی س[[س اور کی رس[[وم خ[[ونس[[یبیلی کو خسی کردیتے تھے۔ اس[[ی ط[[رح بیلون[[ا، آالودہ ہوتی تھیں ببلیونا کے پرستار اپنے بدنوں کو گھائل کرکے اپنا خ[ون نک[ال ک[ر اس کا چڑھاوا چڑھ[[اتے تھے۔ پوج[[اریوں کی زخمی ران س[[ے خ[[ون نک[[الا جات[[ا۔ اور

وہی خون مبتدی کو پلاکر اس کو مذہب میں شریک کیا جاتا تھا۔

((۲۲)) حلقہ کی منزل حلقہ کی منزلاہل اہل

داخلہ کی رسومداخلہ کی رسومآازم[[ائش وامتح[[ان کے بع[[د مبت[[دی ک[[و م[[ذاہب اس[[رار اپ[[نی اا۔ زم[[انہ ثانی[[ جماعت میں داخل کرکے اپنے معب[[ود کی رف[[اقت میں ش[[ریک ک[[رتے تھے رازداری کی وجہ س[ے ہم داخلہ کی رس[[وم کی تفص[[یلات س[[ے ن[[اواقف ہیں اور اگ[ر ج[انتےاا اقرار کے الفاظ" میں برہ تھا اور دودھ میں بھی ہیں تو سمجھ نہیں سکتے ۔ مثلآای سس کے داخلہ کی مختلف منازل جوای[[پی لی[[وس ہمیں بتات[[ا ہے کہ گرپڑا"۔ یا " س[[نو اور ح[[ق ب[[ا ت ک[[ا یقین ک[[رو۔ میں م[[وت کی ح[[دود ت[[ک گی[[ا اورمیں نےیے( پر قدم رکھا۔ میں تمام عناصر میں سے گ[[ذرگیا پروسپونیا کی دہلیز )تحت الشرآافتاب ع[[الم ت[[اب ک[[و دیکھ[[ا میں پات[[ال آادھی رات کے وقت میں نے آایا۔ اور واپس آاسمانی دیوتاؤں کے حض[[ور ج[[اکر جھک[[ا اور وہ[[اں میں نے س[[جدہ کے دیوتاؤں اور کیا۔ دیکھو میں نے تم کو سب کچھ بتادیا ہے۔ لیکن اگرچہ تم نے س[[ن لی[[ا ہے

تاہم کچھ سمجھ نہیں سکوگے"۔ داخلہ کی رسوم میں تین ب[اتیں ش[امل تھیں کچھ چ[یزیں دکھ[ائی ج[اتی تھیں۔ چند باتوں کا ڈرام[ا کی[[ا جات[ا تھ[[ا اور چن[[د ام[ور کی ب[ابت تعلیم دی ج[[اتی تھی۔ لیکن موخرالذکر کی نسبت دیوتا کے دکھ بھوگنے کے نشانات دکھ[[انے پ[[ر زیادہ زور دیا جاتا تھا۔لیکن ان نش[[انات کی نس[[بت ہم یقی[[نی ط[[ور پ[[ر کچھ نہیںاا ان کا کوئی مکمل مخفی عقائد کا سلسلہ نہیں ہوتا تھ[[ا۔ پس کہہ سکتے ۔ غالب تعلیم رس[[وم پ[[ورا ک[[رنے کی ہ[[دایت ، چن[[د دع[[اؤں اور مخفی من[[تروں م[[ذہب کی اصولی روایات اور نومرید کا دیوتا کے دکھوں میں ش[ریک ہ[[ونے کے وع[دہ پ[ر وہی

Page 37: Mystery Religion & Christianity Vol.1€¦ · Web viewپھر آپ کی دوسری اور آخری دلیل یہ ہے کہ " اگر فرض محال کے طورپر قرآن شریف

محدود تھی۔ زیادہ زور جذبات کے بھڑکانے پ[[ر دی[[ا جات[[ا تھ[[ا ت[[اکہ ح[[واس خمس[[ہآاکر تخیل کے ذریعہ معب[[ود کے س[[اتھ رف[[اقت ک[[ا تج[[ربہ کے ذریعہ مبتدی وجد میں

حاصل کرسکے۔

سانڈ کے خون میں غسلسانڈ کے خون میں غسل م[ذاہب اس[رار میں س[ے بعض م[ذاہب کی س[ب س[ے مت[برک رس[م س[انڈ کے خ[[ون میں غس[[ل ک[[رنے کی رس[[م تھی۔ای[[ک خن[[دق کھ[[ود ک[[ر اس پ[[ر تخ[[تے لگائے جاتے تھے جن میں بڑے ب[[ڑے س[[وراخ ہ[[وتے تھے۔ ان تخت[[وں پ[[ر س[[انڈ ذبح کیا جاتا تھا اور اس کا خون سوراخوں میں سے اہل حلقہ پ[[ر ج[[و خن[[دق میں بیٹھ[[ا حلقہ کے ننگے س[[راور ک[[پڑے خ[[ون س[[ے بھرج[[اتے تھے۔ کرتے تھے گرتا تھ[[ا۔اہ[[ل اس کے بع[[د وہ اپ[[نی گ[[ردنیں اوپ[[ر اٹھ[[اتھے ت[[اکہ خ[[ون ان کے لب[[وں ، ک[[انوں ، آانکھوں اورنتھنوں میں ٹپکے۔ وہ اپ[[نی زب[[انوں س[[ے خ[[ون ک[[و چ[[اٹتے تھے اوراس ک[[و فضل کا وسیلہ خیال کرتے تھے ۔ اورکہ[[تے تھے کہ ان کے گن[[اہ اس خ[[ونی غس[[لآاب[اد کے ل[ئے پھ[[ر پی[دا ہوگ[[ئے ہیں۔ یہ خ[ون سے صاف ہوگ[ئے ہیں اور وہ " اب[د الا

گذشتہ گناہوں کو پاک کرکے حیات ابدی ان کو عطا کرتا تھا۔

نئی پیدائشنئی پیدائش حلقہ کے چ[[ونکہ م[[ذاہب اس[[رار نج[[ات ک[ا پیغ[[ام دی[[تے تھے۔ لہ[[ذا اہ[[ل ع[[ارفین اس ب[[ات کے قائ[[ل تھے کہ س[[انڈ کے خ[[ون میں ش[[ریک ہ[[ونے کے بع[[د وہ ن[ئی مخل[وق )ہن[دی دوج( ہوج[اتے ہیں اور م[وت س[ے گ[ذر ک[ر زن[دگی میں داخ[ل

آادھی رات ک[و عم[[ل میں ہوجاتے ہیں اس تمثیل ک[[و ق[[ائم رکھ[[نے کے ل[[ئے یہ رس[[م آاتی تھی اور غسل کے بعد چھوٹے بچہ کی ط[[رح ایس[[ے ن[[وزاد ش[[خص ک[[و ص[[رف

جاتا تھا ان کا مقولہ تھاکہ " نئی پیدائش کے بغیر نج[[ات نہیں م[[ل33دودھ ہی دیا حلقہ کا خندق سے نکلنا گوی[ا م[وت س[ے سکتی"۔ سانڈ کے غسل کے بعد اہل نکل کر نئی پیدائش حاصل کرن[[ا تھ[[ا۔ یہ ل[[وگ اس رس[[م کے دن ک[[و اپن[[ا روح[[انی جنم دن ق[[رار دی[[تے تھے۔ یہ رس[[م اطیس کے م[[ذہب میں بھی تھی اور اطیس کےاا ڈمیس[یس اہل حلقہ اپنے دیوتا کے دوب[ارہ زن[دہ ہ[ونے میں ش[ریک ہ[[وتے تھے ۔ مثل کہت[[ا ہے " میں نے خ[[واب دیکھ[[ا اورکی[[ا دیکھت[[ا ہ[[وں کہ میں اطیس ہوگی[[ا ہ[[وں اور دیوتاؤں کی ماں مجھے ہلیریا کے تہوار میں داخل ک[[رتی ہے ۔ اوراس ک[[ا یہ مطلب

تھاکہ ہم موت سے نجات پاگئے ہیں"۔

یی ییرفاقت الہ رفاقت الہ حلقہ ک[و اپ[نے معب[ود کےس[اتھ یگ[انگت اور یکت[[ائی م[ذاہب اس[رار اہ[[ل حاصل کرنیکے مدعی تھے۔ ان مذاہب میں یہ بڑی خوبی تھی کہ یہ خدا اورانسان

لیکن ان میں خ[[دا کی رف[اقت ک[[ا تص[ور34کی باہمی رفاقت پر بہت زوردی[تے تھےیی درجہ کا تھا اورجادو اور سحر کی سطح سے بالا ترنہ تھا۔ نہایت ادن

یی کے طریقے الہ یی کے طریقےرفاقت الہ رفاقت

33 Frazer Golden Bough pp.351.352.34 Gardner, Religious Experience of St. Paul.p.100.

Page 38: Mystery Religion & Christianity Vol.1€¦ · Web viewپھر آپ کی دوسری اور آخری دلیل یہ ہے کہ " اگر فرض محال کے طورپر قرآن شریف

(بعض اوق[[ات اہ[[ل حلقہ ف[[اقہ۱یہ رفاقت مختلف طریقوں سے ملتی تھی ) کشی سے یاشب بیداری سے یا ناچ اور مشی اشیاء کے اس[[تعمال س[[ے ی[[ا مق[[دس اشیاء پر دھیان سے ی[ا ق[[وت متخیلہ کے اث[[ر س[[ے ح[[الت وج[[د میں لائے ج[انے اور ج[[ذبات ب[[رانگیختہ ہ[[ونے کی وجہ س[[ے معب[[ود کے س[[اتھ رف[[اقت رکھ[[نے ک[[ا تج[[ربہ

حاصل کرتے تھے۔ حلقہ یہ خی[[ال کرلی[[تے تھے کہ وہ معب[[ود۲) ۔(ای[[ک ط[[ریقہ یہ تھ[[اکہ اہ[[ل

کے ساتھ یگانگت حاصل کرکے خود معبود ہوگئے ہیں من تو شدم تومن شدی من تن شدم تو جا شدی

تاکس نگوید بعد ازیں من دیگرم تو دیگریاا ای[[[[[ک دع[[[[[ا کہ یہ الف[[[[[اظ ہیں"اے ہرمن[[[[[یر میں تجھے جانت[[[[[اہوں مثل

اورتومجھے جانتا ہے میں تو ہوں اور تومیں ہے"۔ ۔( خ[[دا کے س[[اتھ رف[[اقت ک[[ا ای[[ک اور ط[[ریقہ یہ تھ[[اکہ اہ[[ل حلقہ یہ۳)

خیال کرلیتے تھے کہ ان کی ش[ادی ان کے معب[[ود کے س[اتھ ہوگ[[ئی ہے۔ابت[[دا میں عورات دیوتا کے لنگ کےساتھ یا دیوتا ؤں کے پج[[اریوں کے س[[اتھ ہمبس[[تر ہ[[وکر یہ تص[[ور بان[[دھتے تھے ۔ پ[[ر زم[[انہ کی روش نے ان گن[[دے طریق[[وں س[[ے لوگ[[وں ک[[و حلقہ نجات دی لیکن مذاہب اسرار ان گندے خیالات سے پاک نہ ہوئے اوراہلیی تخم انس[[ان یہ خیال کرتے تھے کہ یہ دیوت[[اؤں کے س[[اتھ مق[[اربت ک[[رنے س[[ے الہ

میں بویا جاتا ہے اور نئی پیدائش حاصل ہوتی ہے۔

یی رف[[اقت ک[[ا ای[[ک اور ط[[ریقہ یہ تھ[[ا کہ اہ[[ل حلقہ اپ[[نے دیوت[[اؤں۴) ۔( الہ کے دکھ[[[[[وں میں ش[[[[[ریک ہ[[[[[وکر اس کی فتح میں ش[[[[[ریک ہ[[[[[وتے تھے ان کے دیوتاج[[ذبات س[[ے خ[[الی نہ تھے بلکہ خوش[[ی اور غم س[[کھ اور مص[[یبت ، زن[[دگی اورموت کے ماتحت ہوکر دوبارہ زندہ ہوجاتے تھے لہذا مذاہب اسرار یہ تعلیم دی[[تے تھے کہ ج[[و ش[[خص معب[[ود کی م[[وت میں ش[[ریک ہوگ[[ا وہ اس کے فتح من[[د جیاا اطیس کے عارفین اپنے دیوتا کے بت کو اٹھنے میں بھی اس کا ساتھی ہوگا۔ مثل چارپائی پر لٹا کر ماتم کرنے اوران کے پروہت ان کے حلق کو تیل لگا کر کہ[تے" اے نجات یافتہ معبود کے پرستار وخوش ہوکیونکہ تم بھی اپنے غموں س[[ے نج[[اتآائ س[[س کے م[[ذہب میں یہ خصوص[[یت ب[[ڑی نمای[[اں تھی۔ اس کے پ[[اؤ گے "۔ رفیق زمانہ ماتم کے گذرنے پ[[ر خوش[[ی من[[اتے اور ای[[ک دوس[[رے ک[[و کہ[[تے" ہم نے پالیا ہے۔ ہم ب[[اہم خوش[[ی من[[ائیں"۔ اس میں کچھ ش[[ک نہیں کہ ان پرس[[تاروں میں سے بہت کم ان کی مخفی او ر روحانی مطالب کو سمجھ کر حقیقی روح[[انی عرفان اورتجربہ حاصل کرتے تھے ۔ عوام الناس ان ام[ور ک[ا ص[رف غ[یر معین ط[[ورپر

ایک غیر محدود احساس ہی رکھتے تھے۔یی رف[اقت ک[و ق[[ائم رکھ[[نے ک[[ا وس[[یلہ ہ[[وتی۵) ۔(عبادت عمیم اورپوج[[ا الہ

تھی ان کے خاص دن بھی ہوتے تھے ۔ روزوں اورتہ[[واروں کے دن بھی مق[[رر تھے۔اا اطیس کے پرس[[تار م[[ارچ ک[[و روزہ رکھ[[تے اور م[[اتم ک[[رتے رات ک[[و مت[[برک۲۴مثل

آاپ کو زخمی اورگھائ[[ل کردی[[تےتھے۔ م[[ارچ ک[[و اطیس ک[[ا۲۵کھانا کھاتے اوراپنے دوب[[ارہ زن[[دہ ہون[[ا منای[[ا جات[[ا تھ[[ا۔متھ[[را کے پ[[روہت روزانہ پوج[[ا اورنم[[از ک[[راتے تھے۔

Page 39: Mystery Religion & Christianity Vol.1€¦ · Web viewپھر آپ کی دوسری اور آخری دلیل یہ ہے کہ " اگر فرض محال کے طورپر قرآن شریف

آافت[[اب کے ل[[ئے۲۵لیکن ان کا س[[ب س[[ے ب[[ڑا تہ[[وار دس[[مبر تھ[[ا۔ ہفتہ ک[ا پہلا دن خ[[اص مخص[[وص تھ[[ا اور س[[ولھواں دن متھ[[را کے ل[[ئے مخص[[وص تھ[[ا۔ اس[[ی ط[[رح

اکتوبر س[[ے یکم نوم[[بر ت[[ک من[[ائی۲۸اوسیرس کے دکھ اور زندہ ہونے کی روایت آائی س[[س جاتی تھی اوراس سے پہلے دس دن روزہ رکھ[[ا جات[[ا تھ[[ا اوران دن[[وں میں کی تلاش کی حکایت بطور ڈراما نقل کی جاتی تھی۔ زمانہ م[[اتم کے گ[[ذرنے پ[[ر وہ خوش[[[ی س[[ے ای[[ک دوس[[رے ک[[و کہ[[[تے" ہم نے پالی[[ا ہے ۔ ہم اکٹھے خوش[[ی

کریں"۔ فیلکس مذاقیہ طورپر لکھتا ہے کہ " ی[[وں یہ اش[[خاص ہرس[[ال یہی ک[[رتےآائی س[س کی ہیں اورہرس[ال کھ[[وئے ہ[[وئے پ[اتے ہیں اور پ[ائے ہ[وئے کوکھ[وتے ہیں"۔ روزانہ عب[[ادت میں تعری[[ف وحم[د کے گیت گ[[ائے ج[[اتے تھے۔ دع[[ائیں کی ج[[اتی

آاتی تھیں۔ تھیں اور قربانیاں عمل میں ۔(مذاہب اسرار کے عارفین مت[برک خ[وراک کے وس[یلہ اپ[نے دیوت[ا کے۶)

ساتھ یگانگت حاص[ل کی[ا ک[رتے تھے یہ مت[برک خ[وراک قرب[انی کے دوران میں ی[ا قرب[[انی کے بع[[د کھ[[اتی ج[[اتی تھی اوراس ک[[ا تعل[[ق قرب[[انی کے س[[اتھ ہوت[[ا تھ[[اآاگے قرب[[انی چڑھ[[ائی ج[[اتی تھی اور قرب[[انی کے بع[[د ایلیوحس[[س میں ڈیمی[[ٹر کے اا تم[[ام مقت[[ول ج[[انور ک[[ا گوش[[ت بط[[ور مت[[برک خ[[وراک کے کھای[[ا جات[[ا تھ[[ا۔ تقریب[[اا متھ[[را کے مذاہب میں داخلہ سے پہلے یہ متبرک خوراک کھ[[ائی ج[[اتی تھی۔ مثل م[ذہب میں داخلہ کی رس[وم میں روٹی اورپ[انی ک[[ا پی[الہ چڑھای[ا جات[ا تھ[[ا۔ یہ[اں یہ حلقہ اس متبرک خوراک کوکھ[[اتے وقت یہ خی[[ال ک[[رتے سوال اٹھتا ہے کہ کیا اہل

تھے کہ وہ اپنے دیوتا کو کھارہے ہیں اوریوں اس کو کھاکر اس سے رفاقت حاص[ل ک[[ررہے ہیں ی[[ا نہیں۔اس میں کچھ ش[[ک کی گنج[[ائش نہیں ہے کہ بعض م[[ذاہبیی زن[[دگی میں میں یہ خی[[ال تھ[[اکہ اس ط[[رح کھ[[انے س[[ے وہ اپ[[نے معب[[ود کی الہاا ڈایونیس[[یس زیگ[[ریس کے م[[ذہب کے اہ[[ل حلقہ اس قرب[[انی ش[[ریک ہ[[ورہے ہیں۔مثل کے جانور پر ٹوٹ پڑتے تھے۔ اوراس کو ٹکڑکے ٹکڑے کرکے کچا کھاج[[اتے تھے اور یہ یقین رکھتے تھے کہ وہ اپنے معبود کوجو قرب[[انی میں رہت[[ا ہے کھ[[اتے ہیں۔ یہ مادی اور طلسما نہ خیال کہ مجرد قربانی کے گوشت کے کھاتے ہی خ[[ود بخ[[ودیی رفاقت حاصل ہوجاتی ہے عوام الناس میں پھیلا ہوا تھ[[ا۔ لیکن روح[[انی م[[زاج الہ اشخاص اس متبرک خوراک کو اپنے معبود کےساتھ رفاقت رکھنے کے لئے فض[[ل کا وسیلہ خیال کرتے تھے اوریہ خ[وراک ک[ل جم[اعت کے رش[تہ اتح[[اد ویگ[انگت کا ظاہری نشان ہوتی تھی۔ اس سوال کا جواب کہ یہ خوراک کس طرح رفاقت کا حلقہ ب[العموم م[ذکورہ ب[الا ذریعہ ہے ہمیں ان کی تحری[رات میں نہیں ملت[ا۔اور اہ[[ل

طلسمانہ خیال ہی کو مانتے تھے۔

((۳۳))یی ییدیدار الہ دیدار الہ

اا۔ اہ[[ل حلقہ میں داخلہ ک[[ا ف[[وری ن[[تیجہ دیوت[[ا ک[[ا دی[[دار ہوت[[ا تھ[[ا۔ ثالث[[ پرستاروں کا یہ ایمان تھاکہ معبود اپنی زی[ارت دی[نے کے ل[ئے حاض[ر ہے اس درش[ن پر بڑا زور دیا جاتا تھا۔ یہ زیارت کبھی خواب میں کبھی ح[الت وج[[د میں حاص[[ل

Page 40: Mystery Religion & Christianity Vol.1€¦ · Web viewپھر آپ کی دوسری اور آخری دلیل یہ ہے کہ " اگر فرض محال کے طورپر قرآن شریف

یی چکا چوند روش[نی میں ہوت[[ا تھ[[ا۔ ایرس[ٹیڈیز ہمیں ای[[ک تج[[ربہ ہوتی تھی۔ظہور الہآایا اورایسی ب[[اتیں ظ[[اہر ہ[[وئیں ج[[و آائی سس کی طرف سے نور بتاتا ہے جس میں " زبان پر نہیں لائی جاس[[کتیں اور جونج[[ات میں م[[دد دی[[تی ہیں۔اس[[ی رات س[[یرایس اوراسکیولیپس دکھائی دیئے جوایک دوسرے س[[ے مش[[ابہ تھے اور ق[[داور خوبص[[ورتیآافت[اب عالمت[اب کی آادھی رات کے وقت میں حیرت انگ[یز تھے"۔ اپولی[وس نے " روشنی یکھی"۔ اہل حلقہ اپنے جذبات کو بھڑکا ک[[ر اس امی[[د میں رہ[[تے تھے کیی حاصل ک[[ریں گے ۔ مث[[ل مش[[ہور ہے کہ " واہمہ خلاق ہے" لہ[[ذا ان وہ دیدار الہ کی قوت واہمہ وہی سامان ان کے سامنے اکٹھ[[ا کردی[[تی تھی جن ک[[ا ت[وہم ان ک[[وا محروم نہ رہتے تھے ۔ پس جذبات ک[[ا بھڑکن[[ا دی[[دار کی پیدا ہوتا تھا اور وہ قدرةآارزو ، منتر کے پڑھنے کی طلسمانہ ت[[اثیر غرض[[یکہ ان کی ذہ[[نی امید جماعت کی حالت ایسی ہوتی ج[[وان ک[[و اپ[[نے دیوت[[ا کے درش[[ن حاص[[ل ک[[رنے میں مم[[دومعاون

ہوتی تھی۔

فصل پنجمفصل پنجممذاہب باطلہ کی کامیابی کے اسبابمذاہب باطلہ کی کامیابی کے اسباب

جب ہم ان مذاہب اسرار پر غ[[و ر ک[[رتے ہیں ت[[و ہم ح[[یران ر ہ ج[[اتے ہیں کہ یہ م[[ذاہب ج[[و درحقیقت مجم[[وعہ خراف[[ات تھے اورجن کی ابت[[دا فط[[رت کی تبدیلیوں کے مشاہدہ س[[ےہوئی تھی اورجن کے پ[[یروانی طبق[[ات کے اش[[خاص ہ[[وا کرتے تھے رومی یونانی دنیامیں نہایت سرعت کے ساتھ پھیل گئے اور اس ق[[در ہ[[ر

دلعزیز ہوگئے کہ اگر مسیحیت کا وجود نہ ہوتا تو یہ مذاہب غالب ہوگئے ہوتے۔اس زمانہ میں یونانی فلسفہ بھی تھ[[ا۔ یہ[[ودیت جیس[[ا اخلاقی م[[ذہب بھی موج[[ود تھ[[ا۔ سیاس[[[ی م[[[ذاہب بھی موج[[[ود تھے۔ قیص[[[ر پرس[[[تی بھی رائج تھی ۔لیکن ان تم[[[اماا ای[[ک مذاہب وفلسفہ کے باوجود لوگ ان مذاہب باطلہ کے ش[[یدائی تھے اور تقریب[[ ہزار سال تک ان کا کم وبیش اثر یونانی رومی دنیا پر رہا۔ یہ کیوں؟ چندوجوہ ذی[ل

میں درج کی جاتی ہیں۔

وول ۔ سیاسی تبدیلیاں وول ۔ سیاسی تبدیلیاںا ا یون[[ان وروم کے سیاس[[ی م[[ذاہب ان ممال[[ک کی سیاس[[یات س[[ے وابس[[تہ تھے۔ لہذا جب ملک کی سیاسی حالت میں تنزل واقع ہوا تو وہ مذاہب بھی ق[[ائم نہ رہ سکے۔ پس ان ممالک کی اقوام اپنی مذہبی پیاس کو بجھانے کیل[[ئے۔ دیگ[[ر م[[ذاہب ک[[ا راہ تک[[نے لگیں۔ یون[[انی رومی دنی[[ا کےس[[رحد کے جن[[وبی اورش[[مالیممالک وحشی تھے لہذا مشرقی مذاہب اسرار کو قبولیت کا شرف حاصل ہوگیا۔

دوم۔ عوام الناس کے جذباتدوم۔ عوام الناس کے جذبات رومی گورنمنٹ کی مذہبی پالیسی یہ تھی کہ وہ شاہی م[[ذہب ک[و ع[[وام سے منوانا چ[[اہتے تھے ت[[اکہ ع[[وام کوق[ابو میں رکھ س[[کے۔ اورجب یہ نہ ہوس[[کتا ت[و زم[[انہ ک[[و دیکھ ک[[ر گ[[ورنمنٹ اس م[[ذہب ک[[و ش[[اہی م[[ذہب ق[[رار دے ض[[روریات دی[[تی۔ج[[و ع[[وام میں ہ[[ر دلعزی[[ز ہوت[[ا تھ[[ا اوری[[وں م[[ذہب ک[[و امن وام[[ان اور سیاس[[ی اغ[[راض کے م[[اتحت کی[[ا جات[[ا۔ یہی وجہ تھی کہ طبقہ ب[[الا کے اص[[حاب کس

Page 41: Mystery Religion & Christianity Vol.1€¦ · Web viewپھر آپ کی دوسری اور آخری دلیل یہ ہے کہ " اگر فرض محال کے طورپر قرآن شریف

اور عوام کی خاطر مذہب وقت کے پ[یرو ہ[[وتے تھے۔35مذہب کو نہیں مانتے تھے لیکن ایسے حالات ہمیشہ تک قائم نہیں رہ س[[کتے ۔ غ[[یر رومی[[وں اور اجن[[بیوں ک[[ا سلطنت میں رسوخ بڑھتا گیا اوران کے مذاہب )جن کے عوام بھی پیرو ہوتے جاتے

تھے (ترقی کرتے گئے ۔

سوم۔ علم النجوم کا اثرسوم۔ علم النجوم کا اثر یون[[ان اور اط[[الیہ میں علم نج[[وم پ[[ر بہت زوردی[[ا جات[[ا تھ[[ا۔ اجس[[ام فلکی کے نیک وبداثرکی ایک دنیا قائل تھی اور ان مذاہب باطلہ میں ان امور کوبڑا دخ[[ل تھ[[ا۔ پس علم نج[[وم کے عقی[[دے نے ان م[[ذاہب کی اش[[اعت میں اور بالخص[[وصآافتاب پرستی ان م[[ذاہب ک[[ا رفتہ متھرا کے مذہب کی اشاعت میں بہت مدد دی۔آافت[[اب کے دیوت[ا ق[[رار دی[ئے گ[[ئے آاپس، اطیس، اورمتھ[[را رفتہ مرکزی عقیدہ ہوگا۔ سیر

اور یہ مذاہب بڑی سرعت کے ساتھ پھیل گئے۔

چہارم ۔ معبودوں کی یکتائی کا خیالچہارم ۔ معبودوں کی یکتائی کا خیال یون[[[[انی رومی دنی[[[[ا کی یہ خصوص[[[[یت تھی )اور م[[[[ذہبی ام[[[[ور میں یہ خصوصیت نہایت نمایاں تھی(کہ مختلف الذات اصول یکجا کرکے ای[[ک اص[[ول کے ماتحت کئے جاتے تھے۔جدت پسند طبائع کا فقدان تھا۔ نق[[اد ک[[ا وج[[ود نہ رہ[[ا ۔ سیاس[[ی ح[[الات کی تب[[دیلی س[[ے بین الاق[[وامی احساس[[ات ک[[و ت[[رقی ہوگ[[ئیراکت[[[ا چکے تھے۔ تھی۔ ق[[[ومی اور ملکی م[[[ذاہب اور فلس[[[فہ س[[[ے لوگ[[[وں کے دل

35 Gibbon, Decline and Fall of the Roman Empire.Vol.1.Ch.xv

آاپس میں بیاہ آازادانہ ایک دوسرے سے ملتے جلتے اور مختلف ممالک کے باشندے شادی ک[رتے تھے جس ک[ا ن[تیجہ یہ ہ[[وا کہ مختل[ف ممال[ک کے باش[[ندے دیگ[رراص[[ول راص[[ول کوای[[ک ہی مذاہب سے واقف ہ[[وکر مختل[[ف م[[ذاہب کے مختل[ف جان کر ماننے لگ گئے جس ط[[رح فی زم[[انہ ہندوس[[تان میں برہموس[[ماج کرت[[ا ہے۔ اس کے س[[[اتھ ہی م[[ذاہب اس[[رار ض[[روریات زم[[[انہ کے مط[[ابق گ[[رگٹ کی ط[[[رح اپنارنگ بدل لیتے تھے اورایک دوسرے س[[ے می[[ل ج[[ول کرلی[[تے تھے اور ط[[ریقہ یہ ہوتا تھاکہ یا تواس دیوتا کو جس کے پ[[یرو ش[[مار میں س[[ب س[[ے زي[[ادہ ہ[[وتے معب[[ود حقیقی قرار دیدیا جاتا اوردیگر دیوتاؤں کواس کے تابع کردیا جاتا اور یا ایک دیوت[[ااا اطیس ک[[و اطیس کا انتخ[[اب ک[[رکے اس ک[[وبہمہ اوص[[اف متص[[ف کی[[ا جات[[ا۔ مثلآائی س[[س آای س[[س ک[[و" یی اورنظام ع[[الم ک[و یکج[[ا ک[رنے والا" کہ[[ا جات[ا اور تعال دی[[وی جوس[[ب میں س[[ب کچھ ہے" کہ[[ا جات[[ا۔ ای[[ک اور ط[[ریقہ یہ تھ[[ا کہ جن دیوتاؤں کے ایک ہی طرح کے اوصاف ہوتے و ہ ایک ہی معبود کے مختلف مظاہرآائ س[س ہ[[زاروں ن[ام " والی تھی۔ " ق[[درت کی وال[[دہ ، اا خیال کرلئے ج[[اتے ۔ مثل تم[[ام عناص[[ر کی ملکہ ، زم[[انوں س[[ے پیش[[تر کی مول[[ود جس ک[[و ف[[رگیہ کے ل[[وگ پیس[[ی انیٹن دیوت[[اؤں کی م[[اں کہ[[تے ہیں۔ اتھی[[نی م[[نروا کہ[[تے ہیں ک[[پری وینس کہتے ہیں، قریتی ڈائنا کہتے ہیں جس کوسسلی کے باشندے پروسرپینا اورایلیس[[ین ڈیمیٹر کہتے ہیں اور بعض جونو اور بعض ہکیٹی کہتے ہیں لیکن مصری اور دیگ[[رآای س[[س س[[ے خط[[اب ک[[رتے ہیں" چن[[انچہ ل[[وگ مجھے م[[یرے اص[[لی ن[[ام ملکہ شہنشاہ ایلگزنڈر سیرورس بھی مختلف اقوام کے بزرگوں اور دیوتاؤں کی پوجا کرت[[ا

Page 42: Mystery Religion & Christianity Vol.1€¦ · Web viewپھر آپ کی دوسری اور آخری دلیل یہ ہے کہ " اگر فرض محال کے طورپر قرآن شریف

تھ[[ا۔ وہ اور افی[[ورس اورابراہ[[ام اور اپولونی[[وس کی پوج[[ا کی[[ا کرت[[ا تھ[[ا۔ یہ دیوت[[ا ای[[ک دوسرے سے غیرت نہیں کھاتے تھے بلکہ بس[[ا اوق[[ات ای[[ک ہی من[[در میں دیگ[[ر مذاہب کے دیوتاؤں کی پوجا کرتی تھی۔ م[[ذاہب اس[[رار میں یہ خصوص[[یت نہ[[ایت غالب تھی۔ ایک مذہب دوس[رے کی رس[وم وعقائ[د اختی[ار ک[رنے س[ے نہ ش[رماتا۔ بلکہ اس کے لئے یہ امر باعث فخر تھا کہ وہ دیگر دیوتاؤں کی پرستش میں تن[[گخیال نہیں ہے۔ مذاہب اسرار کی اشاعت میں اس خصوصیت نے بڑی مدددی۔

پنجم ۔ گناہ کا احساس اورنجات کی تلاشپنجم ۔ گناہ کا احساس اورنجات کی تلاش اس زمانہ کے لوگوں میں گناہ کا احساس بڑھتا گی[[ا۔ یون[[انیوں اور رومی[[وں ک[[ا خی[[ال تھ[[اکہ وہ اپ[[نے اخلاقی نص[[ب العین ک[[و پہنچ س[[کتے ہیں۔ لیکن تلخ تجربے نے ان کو نا امیدی کے دلدل میں پھنسادیا۔ افلاطون اور ارسطو گن[[اہ کی حقیقت ت[ک نہ پہنچ س[کے۔ افلاط[[ون نے اس ک[و جہ[[الت اورارس[طو نے اس ک[و افراط تفریط کے مساوی قرار دیا تھ[[ا ۔ لیکن مابع[[د کی نس[[لوں نے اس فلس[[فہ ک[[و تجربے کے خلاف پایا۔ گناہ کا احساس روز بروز بڑھتا گیا۔ یہاں ت[[ک کہ ل[[وگ یہ خی[[ال ک[[رنے ل[[گ گ[[ئے کہ ان ک[[ا زم[[انہ ک[[ل ج[[گ ک[[ا زم[[انہ ہے ۔ ان نس[[لوں کے مصنفین گناہ کی حقیقت سے زیادہ واقف ہوتے گئے اور دنیا پر اس کو ظاہر کرتے گئے ۔ گن[[اہ کے احس[اس کے س[[اتھ گن[[اہ س[ے رہ[[ائی اورنج[[ات ک[[ا احس[[اس بھی روزبروز بڑھت[ا گی[ا اورنج[[ات کے وس[ائل کی تلاش بڑھ[تی گ[ئی "۔ ص[احبو ۔ہم کی[اآاواز یون[انی رومی دنی[[ا کے ہ[[ر گوش[[ہ س[[ے س[[نائی دی[[تی کریں کہ نجات پ[[ائیں" کی زم[[انہ کے مط[[ابق اپن[[ا رن[[گ ب[[دل لی[[تے تھے اپ[[نے تھی۔مذاہب اسرار جو ضروریات

دیوت[[اؤں ک[[و "نج[[ات دہن[[دہ" کہک[[ر پک[[ارنے لگے اور ع[[وام الن[[اس ان م[[ذاہب کےجونجات اور فضل کا پیغام دیتے تھے پیرو ہوگئے۔

ششم ۔ حیات جاودانی کی خواہشششم ۔ حیات جاودانی کی خواہش ان صدیوں میں مذہبی روح کی بیداری نے شخص[[ت کے بق[[ا ک[[ا خی[[ال لوگوں کے دلوں میں ڈال[[دیا۔ چن[انچہ پلوٹ[ارک کہت[[ا ہے " حی[[ات ج[اودانی " اوربق[[ا کی امی[[د تم[[ام ج[[ذبات س[[ے معززت[[رین اور ق[[ادر ت[[رین ہے" لیکن یون[[ان اور روم کے مذاہب اس امید کو پورا کرنے میں کوتاہ رہے۔ جب مغ[[رب ک[[ا مش[[رق س[[ے واس[[طہیی پڑا اور یونانی رومی دنیا م[ذاہب اس[رار س[ے ج[و اس امی[د ک[و پ[ورا ک[رنے ک[ا دع[[و کرتے تھے واقف ہوئی تو عوام الناس ان کے پ[یرو ہوگ[[ئے ۔ یہ م[ذاہب ان لوگ[[وں ک[و قبر کی ہیبت اورانجام سے چھٹکارا اورحیات سرمدی کی خوش[خبری س[ناتے تھے۔ ان چندوجوہ کے باعث یہ مذاہب اسراری بڑی س[[رعت کے س[[اتھ یون[[انی رومی دنی[[ا

میں پھیل گئے ۔

Page 43: Mystery Religion & Christianity Vol.1€¦ · Web viewپھر آپ کی دوسری اور آخری دلیل یہ ہے کہ " اگر فرض محال کے طورپر قرآن شریف

باب دومباب دوممسیحیت اور مشرکانہ مذاہب کا تصادممسیحیت اور مشرکانہ مذاہب کا تصادمآامد آامدمسیحیت کی رومی یونانی دنیا میں مسیحیت کی رومی یونانی دنیا میں

ہم نے گذش[[تہ ب[[اب میں ان اس[[باب ک[[ا ذک[[ر کی[[ا ہے جن کی وجہ س[[ے مذاہب اسرار بڑی سرعت کے ساتھ پھیل گ[[ئے تھے۔ہم نے ت[[اریخی نقطہ نظ[[ر س[[ے ان کے تاریک اور روشن پہلودونوں ناظرین کے سامنے پیش کردئ[[یے ہیں۔ ہم کس[[ی مذہب کے ساتھ ناانصافی کرنا نہیں چ[اہتے خ[اص ک[ر ان م[ردہ م[ذاہب کے س[اتھ غیر منصفانہ برتاؤ کرنا ظم ہے جن کافی زم[[انہ ک[[وئی پ[[یرونہیں اورجن کی حم[[ایت میں کوئی قلم اٹھانے والا نہیں رہا ۔ ہم ان کاتاری[[ک پہل[[و دکھ[[اکر مس[[یحیت کی روشنی کو ظاہر نہیں کرنا چاہتے کیونکہ ایسا کرنا نہ صرف ان مرد ہ مذاہب پ[ر ہی ظلم ہے بلکہ مس[[یحیت کےس[[اتھ ن[[ا انص[[افی کرن[[ا ہے۔یہ م[[ذاہب مس[[یحیت کے پیش خیمہ تھے جنہوں نے منج[[ئی ع[[المین کی رومی یون[[انی دنی[[ا میں راہ تی[[ار کیآافت[[ابی روش[[نی ک[[و اس تھی لہ[[ذاہم ان کی ٹمٹ[[اتی روش[[نی ک[[و اور مس[[یحیت کی کتاب میں پہلو بہ پہلو ظاہر کردیتے ہیں تاکہ ناظرین بجائے خود فاتح م[[ذہب کی

اندرونی قوت کا اندازہ کرسکیں۔رات کا سن چاند کی رونق

آافتاب نہیں ہے جبھی تک کہ

فصل اولفصل اولمذاہب باطلہ کی ناکامی کے اسبابمذاہب باطلہ کی ناکامی کے اسباب

ہم اوپ[[ر ذکرک[[رچکے ہیں کہ اس زم[[انہ کی رومی یون[[انی دنی[[ا نج[[ات کی تلاش میں سرگرداں تھی۔ لہذا مشرکانہ مذاہب جو زمانہ کا رنگ دیکھ ک[[ر گ[[رگٹ کی طرح اپنا ڈھنگ بدل لیتے تھے۔اس دنیا کو نج[[ات کے پیغ[[ام کی خوش[[خبری دی[[تے تھے۔ لیکن پھ[[ر بھی وہ ناک[[ام رہے اور مس[[یحیت ج[[و "ای[[ک مص[[لوب کےآائی تھی فسطائی کی منادی ک[رتی تھی اورس[ب ادی[ان کے پیچھے رومی دنی[[ا میں سب کو پیچھے چھوڑ کر گوئے سبقت لے گئی ۔ مورخ لیکی تاریخ اخلاق ی[[ورپ میں کہت[[ا ہے کہ" انس[[انی معلوم[[ات کی ت[[اریخ میں ش[[اید اس س[[ے زي[[ادہ ح[[یرت

کی تخت نش[[ینی س[[ے پیش[[تر بت پرس[[تقس[[طنطینانگ[[یز ک[[وئی واقعہ نہیں کہ مص[[نفین مس[[یحیت کی اہمیت اور اس کے اث[[رات س[[ے کام[[ل بے اعتن[[ائی برت[[تے

( رومی دنیا اس مذہب کی طرف جس ک[[ا پرچ[[ار غلام۲۸۷رے")جلد اول صفحہ نادان اورحقیر اشخاص کرتے تھے نظر کرنا بھی کسر شان خی[[ال ک[[رتی تھی۔لیکن خدا کی ش[ان میں اس م[[ذہب کی تم[[ام غ[[یر مس[[یحی اورمش[رکانہ م[[ذاہب پ[ر فتح نصیب ہوئی اورمذاہب اس[رار ک[و شکس[ت ف[اش ہ[[وئی کہ[[تے ہیں کہ قیص[ر ج[ولین جس نے مس[یحیت ک[و تب[اہ ک[رنے اور م[ذاہب ب[اطلہ ک[و ف[[روغ دی[نے کی س[ر ت[[وڑ کوش[[[ش کی تھی م[[[رتے دم یہ کہہ گی[[[ا" اے گلیلی ۔ ت[[[و ف[[[اتح ہ[[[وا"۔ یہ کی[[[وں؟

Page 44: Mystery Religion & Christianity Vol.1€¦ · Web viewپھر آپ کی دوسری اور آخری دلیل یہ ہے کہ " اگر فرض محال کے طورپر قرآن شریف

آارف[[زم آام[[د پ[[ر ۔ جس نے یون[[انی م[[ذہب میں کم وبیش(Orphism)مس[[یحیت کی بارہ سو سال تک نئی روح پھونک دی تھی اورجس نے دیگ[ر ادی[ان ک[و بھی مت[اثر کررکھا تھا غائب ہوگی[ا۔ مص[[ر کے دیوت[ا ج[و س[[اڑھے چ[ار ہ[[زار س[ال س[[ے مص[ر پ[ر

آای سس ترخم کی ماں" ہزاروں ن[[ام36حکمران تھے مسیحیت سے مغلوب ہوگئے۔ اا س[ات س[و س[ال ت[ک حکم[ران رہی اورہمیش[ہ والی" دیوی رومی یونانی دنیا پ[ر قریب[[ کے لئے ختم ہوگئی ۔ پسی نس کی " مادر عظیمہ" جس نے رومی سیاسی مذہبآاٹھ[[و س[[و س[[ال ت[ک غ[[الب رہے ک[[ر اپ[نی ق[[وت کھ[[و بیٹھی ش[امی کو فتح کیا تھ[[ا دیوی اٹ[ارگیٹس اوراس کے رفی[ق بع[ل قیاص[رہ روم کی سرپرس[تی کے ب[اوجود روم پ[ر قابض نہ رہ سکے۔ متھ[[را دیوت[[ا چ[[ار سوس[[ال ت[[ک رومی س[[پاہیوں ک[[ا دیوت[[ا اور ع[[وام الن[[اس کے دل[[وں پ[[ر فرمانروارہ[[ا لیکن مس[[یحیت کے س[[امنے کھ[[ڑا نہ رہ س[[کا۔اس[[ی ط[[رح دیگ[[ر م[[ذاہب ب[[اطلہ یکے بع[[د دیگ[[رے غ[[ائب ہ[[وتے گ[[ئے یہ کی[[وں؟ خ[[واجہ وقت اور عیس[[ائی م[ذہب ک[[و ہ[[ر صاحب اس کا جواب دیتے ہیں کہ " ضروریات دلعزی[[ز بن[[انے کے خی[[ال نے ق[[دیمی ، راہب[[وں ک[و اس ب[[ات پ[ر مجب[[ور کردی[ا کہ وہ کفر والحاد کی روایات کو جناب مسیح اور ان کی والدہ پر جوں قدیمی مذاہب کی ت[[و ں چس[[پاں ک[[رکے لوگ[[وں ک[[و یہ کہہ دیں کہ جن[[اب مس[[یح میں ان کے قدیمی خداؤں نے ظہور کیا۔ اوراس طرح اس وقت کے غ[[یر مس[یحی لوگ[وں ک[و یہ یقین دلادیں کہ یہ کوئی نیا مذہب نہیں یہ ان کا ہی قدیمی مذہب ہے۔ ان ک[[ا ہیآاتا ہے چنانچہ اس کے کل کے کل حالات بھی وہی خدا ایک دوسری شکل میں

آاس[انی س[[ے ان م[ذاہب پ[ر ج[و ص[دیوں س[ے۵۴ہیں "ص[فحہ ک[وئی م[ذہب ایس[[ی 36 Glover, Jesus of History.p.192.

آاپ خ[[ود فرم[[اتے ہیں کہ " لوگوں کے دلوں پر حکم[[ران ہ[[وں غ[[الب نہیں ہوس[[کتا ۔ شاہی اور قومی م[[ذہب ک[[و ب[[دلنا اوراس کی جگہ ای[[ک اور م[[ذہب ق[[ائم کرن[[ا ک[[وئی

ک[[اش کہ جن[[اب خ[[واجہ ص[[احب ت[[اریخ کی ورق۶۳آاس[[ان ک[[ام نہ تھ[[ا" ص[[فحہ گردانی کرنے کی تکلیف گوارا فرماتے اور تحقیق سے ک[[ام لی[[تے ۔ ہم ن[[اظرین ک[[و

ان مذاہب اسرار کی ناکامی کی خاص وجوہ مختصر طور پر بتاتے ہیں۔

وول ۔ ان کی روایات اور رسمیات وول ۔ ان کی روایات اور رسمیاتا ا ان م[[ذاہب کے س[[اتھ نیچ[[ریت کے ابت[[دائی تص[[ورات وابس[[تہ تھے ۔ وہ س[[ب کے س[[ب اس ق[[دیم زم[[انہ کی یادگ[[ار تھے جس میں ابھی علم وعق[[ل کی روش[[نی نہیں چمکی تھی اور فط[[رت کے مظ[[اہرکی تش[[ریح کے ل[[ئے لوگ[[وں نے بے سروپا قصص گھڑے تھے جن کی خرافات اوربے ہودہ بد اخلاقی تفص[[یلات ک[[و

۔ ایسی روایات صاف باطن اش[[خاص کے37تمثیلی اصول تفسیر بھی نہ چھپاسکے ل[[ئے روح[[انی حق[[ائق کی ترجم[[ان ہوس[[کتی ہیں۔ لیکن ع[[وام الن[[اس کے اخلاق پ[[رررا اثر پڑتا تھا۔ جلوس کے وقت ان دیوتاؤں کے لن[[گ اور اعض[[ائے تناس[[ل کی انکا ب نمائش کی جاتی تھی جس کے ب[داثر ک[اہم ان[دازہ لگاس[کتے ہیں۔ ان کی دع[[اؤں کا ہم حصہ ایسے منتروں کا ہوتا تھا جس کو عوام نہیں سمجھ سکتے تھے اوراہل حلقہ بھی دھندلے طور پ[ر ہی ان ک[و س[مجھ س[کتے تھے۔ ان کی رس[وم وحش[یانہ اور خ[[ونین ہ[[وتی تھیں اوران کے بے ہ[[ودہ ریاض[[ت نے ان ک[[و پس[[ت کردی[[ا تھ[[ا۔ ص[[حیح العق[[ل اش[[خاص ان م[[ذاہب س[[ے ب[[یزار تھے جن میں خس[[ی ش[[دہ پروہت[[وں

37 Gardner. Eph.Gosp.p.13 f.

Page 45: Mystery Religion & Christianity Vol.1€¦ · Web viewپھر آپ کی دوسری اور آخری دلیل یہ ہے کہ " اگر فرض محال کے طورپر قرآن شریف

کوذی عزت خیال کیا جاتا تھا اورجن کے پرستار جذبات سے متاثرہوکر ن[[اچنے اور اپنے بدنوں کو گھائل کرتے تھے۔ سانڈ کے خون میں غسل کرنے کی رس[[م س[[لیم طب[[ائع ک[و منغص ک[رتی تھی۔ اگ[رچہ ان م[ذاہب نے زم[انہ کے ڈھن[گ کے مط[ابق اپنے رنگ کوب[دلنے کی ب[ڑی کوش[ش کی تھی ت[اہم وہ ق[[دیم روای[ات اور رس[وم ک[و ترک نہ کرسکے۔ انہوں نے لوگوں کو اپنی طرف کھینچنے کے لئے نئی ن[[ئی ب[[اتیںرامنگوں ک[[و اختراع کیں ایک دوسرے کے رسوم بھی اختیار کئے لوگوں کی مذہبی پورا کرنے کے لئے اصطباغ ، نئی پیدائش معبود کے ساتھ یگانگت ،وجد ، دیداریی ، نجات ، حی[[ات س[[رمدی وغ[[یرہ وغ[یرہ کے تص[[ورات ک[[و اور تم[[ثیلی اص[[ول الہ تفسیر کو بھی اختیار کرلی[[ا۔لیکن ان کی ق[[دیمی روای[[ات اوررس[[میات کے عناص[[ر ان کی بربادی ک[ا ب[اعث ہ[[وئے ۔ ان ک[و وہ ت[رک نہیں کرس[کتے تھے کی[[ونکہ یہی عناصر ان مذاہب کا ست اوراصلی ج[[وہر تھے۔ اوران کے م[[ذہب اخلاق اور تعلیم

وتربیت کے ساتھ ناقابل انفصال طور پر وابستہ تھے۔

دوم۔ نجوم رمل جادو اور ٹوٹکہدوم۔ نجوم رمل جادو اور ٹوٹکہ مذاہب اسرار نج[[وم رم[[ل اور ج[[ادو ٹ[[وٹکے کے س[[اتھ وابس[[تہ تھے چ[[ونکہ

اور یہ م[ذاہب زم[انہ38رومی یونانی دنیا ان باتوں ک[و نظ[ر وقعت س[ے دیکھ[[تی تھی کے رنگ کے مطابق اپنی حالت کو بدل لیتے تھے لہذا انہوں نے بھی نجوم رم[[ل اور جادو ٹوٹکہ بڑا رواج دیا۔پس تھوڑی مدت کے لئے یہ مذاہب ہر دلعزی[[ز ہوگ[[ئے ۔

38 Fairweather, Jesus and the Greeks pp.127. 129.

لوگوں میں زوداعتقادی ۔ وہم پرستی ، عج[[ائب پس[[ندی بڑھگ[ئی ۔ جھ[[اڑ، پھون[[ک کا دور دورہ ہوگیا۔ لیکن یہ باتیں حقیقی روحانیت کے منافی ہیں۔ لہ[[ذا مس[[یحیت کی روح[[انی ق[[وت کے س[[امنے یہ م[[ذاہب نہ ٹھہ[[یر س[[کے۔اس زم[[انہ میں مص[[ری ش[[امی یون[[انی س[[امری رومی یہ[[ودی س[[ب م[[ذاہب ان ام[[ور کے قائ[[ل تھے۔ ص[[رف

۔ لہ[[ذا ہ[[ر دلعزی[[ز نہ تھی۔ چ[[ونکہ39مسیحیت ہی ان ب[[اتوں کی ج[[انی دش[[من تھی مذاہب اسرار اپنے زمانہ کے رنگ میں رنگے ہوئے تھے وہ اس زم[[انہ کے لوگ[[وں ک[[و تبدیل نہ کرسکے۔ ہم جو اس روشنی کے زمانہ میں رہتے ہیں قیاس نہیں کرس[[کتے کہ رومی یون[[انی دنی[[ا پ[[ر نج[[وم ورم[[ل ک[[ا خ[[وف کس ق[[در ط[[اری رہت[[ا تھ[[ا اور تع[[ویز

۔ چن[[انچہ بی[[ون کہت[[ا ہے کہ "40جادوٹوٹکہ کی دہشت کس قدر غالب رہتی تھی ہم میں اور ق[[دیم دنی[[ا میں یہ ف[[رق ہے کہ ہم خ[[وف کی ح[[الت س[[ے ن[[اواقف ہیں

۔ یہی دہش[ت لوگ[وں ک[و41لیکن قدیمی دنی[[ا ہمیش[ہ خ[ائف وترس[اں ہی رہ[[تی تھی جادوٹوٹکہ کی طرف کھینچ لے جاتی تھی اورجادوٹوٹکہ ان ک[و م[ذاہب اس[رار ت[ک پہنچات[ا تھ[[ا۔ اگ[[رہم اس خ[وف ودہش[ت ک[ا ان[[دازہ کرس[[کیں ت[[وہم مس[یحیت کے نجات کے پیغام کو بھی سمجھ س[[کیں گے ۔ منج[[ئی ع[[المین کے پیغ[[ام ک[[ا ن[[ام

انجیل یعنی خوشخبری ان لوگوں کے لئے حقیقی معنوں میں خوشخبری تھی۔

یی تصور یی تصورسوم۔ مشرکانہ مذاہب کا الہ سوم۔ مشرکانہ مذاہب کا الہ

39 Cf.Cumont, Astrology and Relgion Among the Greeks and Romans p.16740 Cf.Inge. Philopshy of Plotinus. Vol.1 p.50.41 Bevan, Hellenism and Christinaity.

Page 46: Mystery Religion & Christianity Vol.1€¦ · Web viewپھر آپ کی دوسری اور آخری دلیل یہ ہے کہ " اگر فرض محال کے طورپر قرآن شریف

یی درجہ کا تھ[[ا۔ ان کے ان مشرکانہ مذاہب میں خدا کا تصور نہایت ادن خیال کے مطابق عابد اور معبود میں ای[ک قس[م ک[ا تج[ارتی رش[[تہ تھ[ا کہ اگ[ر اس کے پرستار اس کے حضور قربانیوں کی ایک معقول تعداد چڑھائیں گے ت[[و وہ اس کے بدلہ میں ان کے ملک یا شہر کی حفاظت ونگ[[رانی ک[[رے گ[[ا اس کے علاوہ معبود کا کوئی فرض نہیں تھا کہ وہ اپنے پرس[[تار وں کی زن[[دگیوں میں ش[[ریک ہ[[و۔ یہ امر اظہر من الشمس ہے کہ ایسے ٹھیکہ داراورتجارتی معبودانس[[ان کی۔ روح[[انی رامنگوں کو ہر گز پورا نہیں کرسکتے تھے۔ مس[یحیت نے مش[رکوں ک[و ای[ک ایس[ےران کا باپ تھا اورجو اپ[[نے فض[[ل کی معم[[وری ان ک[[و مفت خدا کی تعلیم دی جو

عطا کرتا تھا۔ حق تو یہ ہے کہ مسیحیت کے خدا اورمشرکانہ مذاہب کے دیوتا ؤں کے قص[[ور میں بع[[د المش[[رقین تھ[[ا۔ منج[[ئی ع[[المین کی تعلیم میں خ[[دا کے قص[[ورکے س[[اتھ اخلاقی اور روح[[انی خی[[الات س[[چائی اور پ[[اکیزگی کے خی[[الات محبت اور

اور بعینہ انہی خی[[[الات اور تص[[[ورات ک[[[ا42پروردگ[[[اری کے خی[[[الات وابس[[[تہ ہیں مشرکانہ دیوتاؤں کی زندگیوں اورکہانیوں میں نش[[ان اورپتہ نہیں ملت[[ا۔مس[[یحی تص[[ور کے خدا نے مشرکین کے دیوت[[اؤں ک[[ا خ[[اتمہ کردی[[ا۔ مس[[یحیت نے بت پرس[[تی اور

مورتی پوجا گوپیغام اجل سنادیا۔ اصنام پرستی عہد ماضی کے افسانے بن گئی۔

چہارم۔ مذاہب اسرار کی افراط تفریط ۔چہارم۔ مذاہب اسرار کی افراط تفریط ۔42 Glover, Jesus in the Experience of Men p.150.

رومی یونانی دنیا کے سیاسی مذاہب ایک طرف اورم[ذاہب اس[رار دوس[ری ط[[رف اف[[راط تفری[[ط کی ح[[د ت[[ک پہنچ گ[[ئے تھے۔ مق[[دم ال[[ذکر سیاس[[ی اورش[[اہی م[[ذاہب نے انس[[انی شخص[[یت کوسیاس[[ی اور معاش[[رتی اغ[[راض کے ت[[ابع ک[[رکے انسانی روح کی قدرنہ کی۔ مذاہب اسرار نے انسانی شخصیت پر اس ق[[درزوردیاکہ انسانی مع[املات کے سیاس[ی اور معاش[رتی پہل[و کوبالک[ل نظ[ر ان[داز کردی[ا۔ان ک[ا سارا زور مراقبہ ومکاشفہ پر تھا۔ لہذا ترک تعلقات زاویہ نشینی وع[[زلت گزی[[نی لازمی تھی۔ لیکن ای[[ک کامی[[اب م[[ذہب کے ل[[ئے ض[[روری ہے کہ وہ نہ ص[[رف انس[[انی نظر رکھے بلکہ سیاسی اور معاشرتی پہلوؤں پ[[ربھی روش[[نی شخصیت کو ہی مداا ہرروح کی نجات کے ل[ئے تھے اا فرد ڈال سکے۔مسیحیت کے اصول نہ صرف فردرام[[ور پ[[ر بھی ح[[اوی تھے وہ ای[[ک ط[[رف ت[[و یہ اعلان بلکہ وہ سیاس[[ی اور معاش[[رتی کرکے انسانی روح کی قدروعظمت بڑھاتے تھے کہ" انس[ان ک[[و کی[[ا فائ[دہ حاص[ل ہوگا اگر وہ تمام دنیا کو حاصل کرلے اوراپنی روح کو کھ[[ودے" اور دوس[[ری ط[[رفیی معاش[[رتی نظ[[ام کی من[[ادی ک[[رتے تھے کہ" ہم بھی خ[[دا کی بادش[[اہت ی[[ا الہآاپس میں ایک دوسرے کے جوبہت سے ہیں مسیح میں شامل ہوکرایک بدن ہیں اور اعضا ہیں"۔ مس[یحیت نے " انس[ان کی تم[ام ض[[روریات کوپ[[ورا کی[[ا۔اس کی ذاتی امنگوں کو اور اس کے دینوی معاشرتی تعلقات ک[[وبھی پ[[ورا کی[[ا۔ م[[ذہب اوراخلاق

۔پس م[[ذاہب43مسیحیت میں پیوند تھے۔ ایم[[ان ک[[ا اعم[[ال س[[ے ظاہرہون[[ا لازمی تھا اس[[رار ج[[و انس[[ان کی تم[[ام ض[[روریات ک[[و م[[دنظر نہیں رکھ[[تے تھے ناک[[ام رہے اور

مسیحیت فتحیاب ہوئی۔43 Angus, Mystery Religions and Christianity p260.

Page 47: Mystery Religion & Christianity Vol.1€¦ · Web viewپھر آپ کی دوسری اور آخری دلیل یہ ہے کہ " اگر فرض محال کے طورپر قرآن شریف

پنجم۔اخلاقی زندگی کا انحطاطپنجم۔اخلاقی زندگی کا انحطاط مذاہب اسرار اپنے پرستاروں کے چال چلن کو بہتر نہ کرسکے ۔ ان میںآاس[[[ودہ نہ رامنگ[[[وں ک[[[و" رامنگیں ج[[[وش زن ت[[[و تھیں لیکن یہ م[[[ذاہب ان روح[[[انی کرسکے۔ لہ[[ذا ان اخلاقی زن[دگی میں ک[وئی ن[ئی تب[دیلی واق[ع نہ ہ[وئی ۔ پروفیس[رآائ س[[س اور متھ[[را کے ذریعہ نج[[ات پ[انے کے گارڈنر کہتا ہے کہ " ج[و اش[خاص م[[دعی تھے وہ اپ[[نے پڑوس[[یوں س[[ے بہ[[تر زن[[دگی نہیں گ[[ذارتے تھے پس وہ ارف[[ع روحانی خی[[الات کے مط[[ابق اپ[[نی زن[[دگی بس[[ر نہیں ک[[رتے تھے لیکن مس[[یحی نہ صرف روحانی جوش سے بھرے ہ[[وئے تھے بلکہ ان ک[ا ج[وش ایث[[ار نفس[ی۔ پ[اکیزہ زندگی ، مسیحی محبت اور بنی نوع انسان کی بہبودی کی صورت اختی[ار کرلیت[ا

لیکی کہت[[ا ہے کہ" مش[[رکوں کے م[[ذہب کے ان[[در اس کی44تھ[[ا "۔پھ[[ر م[[ورخ کہیں گنجائش ہی نہ تھی کہ پاکیزگی اخلاق کے ذریعہ سے روحانی ترقی حاص[[ل کرن[[ا چ[[اہیے ان کے ہادی[[ان ش[[ریعت فض[[ائل اخلاق س[[ے بالک[[ل بیگ[[انہ تھے۔ اور حکما اخلاق مذہب وشریعت سے مطلق واس[[طہ نہ رکھ[[تے تھے۔ یہ ش[[رف محض مس[[یحیت کے ل[[ئے مخص[[وص تھ[[اکہ اس نے اخلاق وم[[ذہب کے ڈان[[ڈے ط[[اورےراخ[[روی ک[[ا ذریعہ بنای[[ا اورحس[[ن اخلاق کے ل[[ئے وہ ت اخلاقی پ[[اکیزگی ک[[و نج[[ا محرک[[ات ومرغب[[ات ف[[راہم کردئ[[یے۔ جن س[[ے ع[[وام وخ[[واص دون[[وں براب[[ر مت[[اثر ہ[[وتے

(۔۲تھے)جلد دوم صفحہ

44 Gardner, Relgious Experience of St. Paul. P.87 f.

پھر ایک اورجگہ کہتا ہے"۔شرک ومسیحیت میں ابتدا س[[ے م[[ایہ الامتی[[ازآاخرالذکر کے نزدیک طینت کی پ[[اکیزگی ونیت کی ص[[فائی کخ آاتا تھا کہ یہ چلا العب[[[ادت تھی بخلاف اس کے مش[[رکوں کے یہ[[[اں ب[[[اطنی پ[[[اکیزگی ک[[و عب[[[ادت ومذہب س[[ے ک[وئی واس[طہ نہ تھ[[ا۔ یہ س[چ ہے کہ خودمش[رکوں کے یہ[[اں اس کےاا سس[[رو یوی[[ونیس ومتع[[بین فث[[ا غ[[ورث خلاف بھی خال خال مثالیں مل[[تی ہیں )مثل کے ہ[[اں(لیکن ع[[ام ح[[الت مش[[رکوں کی یہ تھی کہ ک[[وئی ش[[خص خ[[واہ کتن[[ا ہی

اا صفحہ (۔۱۳۸فاسق وفاجر ہوبڑے سے بڑا مذہبی پیشوا بن سکتا تھا")ایض ان کی روایات ان کے دیوتاؤں جو پیٹر، زی[[وس وغ[[یرہ کی حیاس[[وزکہانیوںاا دوہ[[زار تص[[اویر منق[[وش ہیں جن سے معمور تھیں۔پومپئی شہر کی دی[[واروں پ[[ر تقریب[[اا ڈیڑھ ہزار صرف جو پیٹر کے عشق ومحبت کے افسانوں کی تصاویر میں سے تقریب

ا ہے کہ یہTerence ۔ مشہور لاطی[[نی ڈرام[[انویس ٹ[[یرنس 45ہیں ک جگہ کہت ای تص[[اویر مح[[زب اخلاق ہیں۔ ہم[[ارے ج[[وان ان تص[[اویر ک[[و دیکھ ک[[ر اپ[[نے دل میں کہتے ہیں کہ جب ہمارا دیوتا جو پیٹر یہ کام کرتا تھا تو ہم کیوں نہ ک[[ریں۔ہ[[ومر اور

کی تصانیف میں جو دیوت[[اؤں کی کہانی[[اں(Homer and Hesiod)ہیسیڈ درج ہیں وہ بدکاری اور فسق ومجور اورزناکاری کی تعلیم دیتی ہیں۔ ب[[اب اول میں ہم ذک[[ر ک[[رچکے ہیں کہ زناک[[اری مش[[رکانہ م[[ذاہب ک[[ا جزولاینف[[ک تھی اورای[[کاا ہرس[[ال ل[[وگ ڈیمی[[ٹر کی رس[[وم میں ش[[امل احسن شے خیال کی جاتی تھی ۔ مثل)ہ[[ونے کے ل[[ئے ایلیوس[[س جای[[ا ک[[رتے تھے ۔ ای[[ک دفعہ ک[[ا ذک[[ر ہے کہ لس[[یس

Lysias)جویونان میں فصاحت وبلاغت کے لئے مشہور تھا ایک فاحشہ ع[[ورت 45 Glover, Jesus of History: p.198.

Page 48: Mystery Religion & Christianity Vol.1€¦ · Web viewپھر آپ کی دوسری اور آخری دلیل یہ ہے کہ " اگر فرض محال کے طورپر قرآن شریف

کو جس کے ساتھ وہ رہتا تھا اور عورت کی مالکہ کو جوای[[ک مش[[ہور کٹ[[نی تھی اپنے ساتھ ڈیمیٹر کے اہل حلقہ میں شامل ہونے کے ل[[ئے لے گی[[ا اور بغ[[یر کس[[ی " وکدیا پروہت اورپجاری کے اع[[تراض کے وہ تین[[وں اہ[[ل حلقہ میں ش[[امل ک[[ئے گ[[ئے اسی طرح کرنتھیوں کے شہر میں ایفر وڈایٹی کا مندر تھ[[ا جس میں ع[[ورتیں اپ[[نی عصمت فروشی کی کمائی دیوی کے حضور گذارنتی تھیں۔ شام کے شہر کم[[انہ کے مندر میں ایک ہزار ایسی عورتیں ہر وقت موجود رہتی تھیں ایس[[ے ح[[الات میںآاواز زناک[[اری اوردیگ[[ر ان مذاہب ہے یہ ہرگز امیدنہیں کی جاسکتی تھی کہ وہ اپنی

مخرب اخلاق باتوں کے خلاف اٹھائے ۔

ششم۔ جذبات کا اشتعالششم۔ جذبات کا اشتعال مذاہب اسرار اپنے پرس[[تاروں ک[[و نہ ص[[رف باط[[ل روای[[ات کی تعلیم دی[[تے تھے بلکہ ان کے ج[[ذبات ک[[و ح[[د س[[ے زی[[ادہ بھڑک[[اتے تھے۔ وہ ان کے روح[[انی خیالات اوراخلاقی تصورات پر نہیں بلکہ محض جذبات اوراحساسات پر زوردیتے تھے لیکن ان احساسات کوعقل کے تابع نہیں کرتے تھے ۔ ان م[[ذاہب کے ہم[[راہآای[[ا اس ک[[ا اص[[ل الاص[[ول یہ تھ[[اکہ عق[[ل ک[[و اش[[راق ج[[و فلس[[فہ اورفلس[[فہ اخلاق ومکاشفہ کے سامنے مغلوب رکھ[[ا ج[ائے ۔ چن[انچہ ل[وگ بج[[ائے عق[[ل ودلی[ل کے کشف وکرامات کے قاتل ہوگئے اور وہم پرستی کا دور دورہ ہوگیا پ[[ر انس[[انی ت[[رکیب اوربناوٹ سے ہم عقل کوخارج نہیں کرسکتے اور نہ اس کو احساس[[ات اورج[[ذبات میں تبدیل کرس[[کتے ہیں اورنہ اس ک[[و ان کے ت[[ابع کرس[[کتے ہیں۔اس ک[[ا ن[[تیجہ یہ تھ[[ا کہ ان م[[ذاہب کی دینی[[ات نہ[[ایت کم[[زور اور ان کی عقلی دلائ[[ل نہ[[ایت بے

م[[[ایہ اور ب[[[ودی تھیں لہ[[[ذا تنقی[[[د کی ت[[[اب نہ لاس[[[کیں لیکن جس م[[[ذہب کی ج[[ڑحقیقی روح[[انیت میں ہ[[وتی ہے وہ عق[[ل کے حملات س[[ے مض[[طرب نہیں ہوت[[ا بلکہ عقل ایس[ے م[ذہب کی مم[دومعاون ہ[[وتی ہے۔یہ م[ذاہب ج[و ج[ادو رم[ل وغ[یرہ س[[ے وابس[[تہ تھے فلس[[فہ کی عقلی بنی[[ادوں پ[[ر کس ط[[رح اپ[[نی عم[[ارت تعم[[یر کرسکتے تھے؟ لہذا صحیح العقل اشخاص جو تنقید کا مادہ رکھتے تھے اور سر میں دم[[[اغ اور دم[[[اغ میں س[[[مجھ رکھ[[[تے تھے وہ ان م[[[ذاہب س[[[ے ب[[[یزار تھے۔ مسیحیت نے اپنے ایم[ان ک[و ق[[ائم رکھ[[نے کی غ[[رض س[ے عق[[ل کے ذریعہ عقائ[د بنائے اور تمام تنقیدی حملے بیکار کردئیے۔ مسیحیت کے زبردست رسول مقدس پولوس نے خود ان کو یہ تعلیم دی تھی کہ " س[ب چ[[یزوں ک[[و پرکھ[[و اور بہ[[تر ک[و اختی[[ار ک[[رو"۔ اس کے پ[[یروؤں میں جہ[[اں جاہ[[ل غلام اورناخوان[[دہ اش[[خاص تھے وہ[[اں پول[[وس، یوحن[[ا ، ک[[واڈریٹس ، ایرس[[ٹیڈیز، ٹیش[[ین ، جس[[ٹن، اتھین[[ا گ[[ورس، تھی[[وفلس، ملیٹ[[و، اپ[[ولی ن[[ریس، فیلکس ، کلیمنٹ ، اوریجن، وغ[[یرہ وغ[[یرہ جیس[[ے فلاسفہ اور فضلائے روزگار بھی تھے پس مسیحیت عقل فلسفہ احساس اورجذبات

کو کام میں لاکر ان مذاہب پر غالب ہوئی ۔

ہفتم۔ مذاہب باطلہ کے غیر معین مفہومہفتم۔ مذاہب باطلہ کے غیر معین مفہوم چونکہ یہ م[ذاہب ص[[رف ج[[ذبات ک[و ہی مش[تعل ک[رتے تھے اور تم[ثیلی اصول تفسیر سے اپنی لغو اوربے ہودہ روایات کی تشریح کرتے تھے لہذا ہر شخص جس طرح چاہت[[ا ان کی رس[[وم وروای[ات ک[و س[[مجھ لیت[[ا تھ[[ا۔ ای[ک ہی ش[ے س[ےاا ڈل کہت[[ا ایک شخص ایک مطلب سمجھتا دوسرا اس کا الٹ سمجھ لیتا ۔ مثل

Page 49: Mystery Religion & Christianity Vol.1€¦ · Web viewپھر آپ کی دوسری اور آخری دلیل یہ ہے کہ " اگر فرض محال کے طورپر قرآن شریف

ہے کہ " پلوٹ[[ارک مص[[ری دیوت[[اؤں کے چ[[وگرد چمکیلی ک[[و ہ[[ر کی مرغ[[وب خ[[اطررپرانی خراف[[ات ہرقس[[م کی تش[[ریح کے ت[[ابع روش[[نی بکھیرت[[ا ہے یہ[[اں ت[[ک کہ یہ ہوج[[اتی ہیں اور ہ[[ر ش[[ے دوس[[ری ش[[ے ک[[ا نش[[ان بن ج[[اتی ہے اور س[[ب چ[[یزیںررانی بے ہ[[ودہ خوبصورت اور پاک دکھائی دیتی ہیں۔ لیکن ان تمام کے باوجود وہ پ اور پ[[ایہ اخلاق س[[ے دورافت[[ادہ قص[[ص ک[[و ان م[[ذاہب س[[ے نہیں دور کرس[[[کتا ۔ 46حیوانات ان کے مسجود ہیں اور اوسیرس کابت اپ[[نی فحش عری[[انی میں کھ[[ڑا ہے

جیسے ان فحش امور کو ہی روحانی معراج کا وسیلہ قرار دیتےایمبلیکس"۔ لیکن تھے اور لن[[گ پ[[ر دھی[[ان ک[[رنے ک[[و ای[[ک احس[[ن ش[[ے خی[[ال ک[[رکے اپ[[نے ج[[ذبات اوراحساسات کو مشتعل کرلیتے تھے۔ پس ان مذاہب نےاپنی روایات اور رس[[میات کا کوئی خاص او ر معین مطلب قائم نہیں کی[ا تھ[[ا۔ بلکہ جیس[ا ارس[طو کہت[ا ہے یہ م[[ذاہب اپ[[نے پرس[[تاروں ک[[و ای[[ک خ[[اص ذہ[[نی ح[[الت میں ڈال دی[[تے تھے اور

بمصداق فکر ہرکس بقدر ہمت اوستع

ہر شخص اپنے اپنے خیالات کے مطابق ان کا مطلب سمجھ لیتا تھا۔ توہم پرست اورمادی خیالات کے اشخاص اپنے خیالات کے مطابق اورروح[[انی م[[زاج اش[[خاص اپنے خیالات کے مط[ابق ان س[ے مط[الب اخ[ذ کرلی[تے تھے ۔م[ورخ گبن کہت[ا ہے کہ " دور حاضرہ کا ناظر ان طریقوں ک[ا تص[[ور بھی نہیں کرس[کتا جن کے وس[یلے سے وہ نہایت معمولی تفصیلات اورالفاظ سے نہانی مط[[الب اخ[[ذ کی[[ا ک[[رتے تھے چونکہ مشرکانہ م[[ذاہب کے قص[[ص کی مختل[[ف روای[[ات م[[روج تھیں لہ[[ذا مفس[[ر46 Dill. Roman Society.p.575.

جو روایات چاہتے اختیار کرلیتے اورروایت کا ج[[و حص[[ہ ان کے مط[[الب ک[[ا نہ ہوت[[ا اس ک[[و وہ چھوڑی[[تے ۔ وہ خی[[الی اص[[ول تفس[[یر س[[ے جس روایت کی جس ط[[رحاا زہ[رہ دی[وی کی ب[رہنہ فحش اور ش[ہوت انگ[یز م[ورت چاہتے تفسیر کر ڈال[تے " مثل سے بعض شخص روحانی مطالب اخ[[ذ کرلی[[تے اوربعض کس[[ی م[[ادی حقیقت ک[[وآافت[[[اب کی گ[[[ردش م[[[راد لی ج[[[اتی پ[[[الیتے۔ اطیس کے خس[[[ی ہ[[[ونے س[[[ے کبھی 47اورکبھی روح کی ب[[دی اورگن[اہ س[ے ج[دائی ک[[ا مط[[الب اخ[ذ کرلی[[ا جات[ا"ع[[وام

الناس شہوانی باتوں پ[[ر ہی دھی[[ان ک[[رتے تھے۔ ان کے ل[[ئے ب[[رہنہ فحش اور ش[[ہوت انگیز مورتوں ک[[ا ہون[[ا اورلن[[گ پ[[ر دھی[[ان کرن[[ا مخ[[رب اخلاق تھ[[ا۔ کی[[ونکہ وہ اپ[[نے خی[[الات کے مط[[ابق ہی ان ک[[و س[[مجھ س[[کتے تھے۔ لیکن ذہن انس[[انی ایس[[ی باتوں پر دیر تک ایمان نہیں رکھ سکتا جن کے مفہوم غیر معین ہوں اوران مذاہب کی خ[[وبی ان کے غ[[ير معین ہ[[ونے میں ہی تھی۔ پس علم وعق[[ل کی روش[[نی کے

سامنے یہ مذاہب قائم نہ رہ سکے۔

ہشتم۔ جزاوسزا کا عقیدہہشتم۔ جزاوسزا کا عقیدہ حی[[ات بع[[دالموت ک[[ا خی[[ال مش[[رکانہ م[[ذاہب کی اش[[اعت ک[[ا ای[[ک ب[[ڑا بھ[[اری س[[بب تھ[[ا۔لیکن اس مع[[املہ میں ان کی تعلیم ک[[ا مفہ[[وم غ[[یر معین تھ[[ا چن[[انچہ م[[ورخ لیکی ہمیں بتات[[ا ہے کہ "مس[[یحیت نے اخلاقی تعلیم[[ات ک[[و م[[وثر بن[[[انے کے ط[[[ریقے بالک[[[ل ن[[[ئے اختی[[[ار ک[[[ئے وہ ط[[[ریقے یہ دوتھے۔ ای[[[ک یہ کہ مس[[یحیت نے حی[[ات بع[[د الم[[وت میں ج[[زا وس[[زا ک[[ا پ[[ورا یقین دنی[[ا ک[[و دلادی[[ا۔

47 Gibbon, Decline and fall of the Roman Empire vol.1. chap.23.

Page 50: Mystery Religion & Christianity Vol.1€¦ · Web viewپھر آپ کی دوسری اور آخری دلیل یہ ہے کہ " اگر فرض محال کے طورپر قرآن شریف

مشرکوں کے یہاں یہ تخیل بہت ہی دھن[دلااورمبہم تھ[ا۔ مس[یحیت نے اس[ے پ[وری وضاحت وقطعیت کے ساتھ پیش کیا۔ دوسرے مسیحیت نے یہ بتایاکہ ہر نفس کواا حساب دیناہوگااور سزائیں عارض[[ی نہیں بلکہ اا فرد اپنے جزئیات اعمال تک کا فرد دائمی ہوں گی۔یہ دونوں طریقے بالکل نئے تھے اور ان کا عام قلوب پر بے ح[[د اث[[ر

(۔۲ہوا"۔ )جلد دوم صفحہ

نہم۔ جانوروں کی قربانینہم۔ جانوروں کی قربانی قربانی مشرکانہ م[[ذاہب ک[[ا ج[[زو تھ[[ا۔ ہ[[ر چن[[د ع[[وام الن[[اس حیوان[[ات کی قرب[انی ک[و ای[ک احس[ن ش[ے خی[ال ک[رتے تھے اوراپ[نے دیوت[اؤں کے غص[ہ ک[و اس ذریعہ سے فروکرنا سیکھ گ[[ئے تھے لیکن س[[لیم الطب[[ع اش[[خاص زن[دہ ج[[انوروں اور انسانوں کی قربانیوں سے متنفر تھے۔ مسیحیت نے ج[انوروں کی قرب[انی ک[رنے ک[ا اص[[ول بیخ وبن س[[ے اکھ[[اڑ ڈالا اوریہ تعلیم دی کہ ممکن نہیں کہ بیل[[وں اوربک[[روں

(مس[[یح قرب[[انیوں ک[[و " موق[[وف ک[[رتے۵: ۱۰کاخون گناہوں کو دور کرے")عبرانیوں آای[ا ہ[وں ت[اکہ اے خ[دا ہیں" تاکہ ہر ایمان[دار خ[دا ک[و کہہ س[کے کہ " دیکھ میں

(اور" اس[[ی مرض[[ی کے س[[بب ہم س[[یدنا۷: ۱۰تیری مرض[[ی پ[[وری ک[[روں")غ[[برانیوں مس[یح کے جس[م کے ای[ک ہی ب[ار قرب[ان ہ[[ونے کے وس[یلے س[ے پ[اک ک[ئے گ[ئے

(مسیحیت نے یہ تعلیم دی کہ " قربانیوں س[ے ج[و ہ[[ر س[ال۱۰ : ۱۰ہیں")عبرانیوں آانے والوں کو ہر گز کامل نہیں کرس[[کتی )ع[[برانیوں بلاناغہ گذرانی جاتی ہیں پاس

(اورخدا سے محبت کرنا" س[[ب س[[وختنی قرب[انیوں اور ذبیح[[وں س[[ے ب[[ڑھ ک[[ر۱: ۱۰(۔۳۳: ۱۲ہے")مرقس

فصل دومفصل دوممسیحیت کی کامیابی کے اسبابمسیحیت کی کامیابی کے اسباب

اول۔ مسیحیت کی روحانیتاول۔ مسیحیت کی روحانیت مسیحیت کی کامیابی کی وجہ محض مذاہب باطلہ کے عیوب ونقائص ہی نہ تھے بلکہ اس کی خ[[اص وجہ خ[[ود اس کی ان[[درونی ق[[وت تھی۔مس[[یح کی روح نے ع[[[وام الن[[[اس میں ای[[[ک ن[[[ئی روح پھون[[[ک دی مختل[[[ف م[[[ورخین نےاا گبن اپ[[نی مش[[ہور مس[[یحیت کی کامی[[ابی کے مختل[[ف اس[[باب بت[[ائے ہیں۔ مثل کتاب کے پندرھویں باب میں پانچ وجوہ بی[[ان کرت[[ا ہے۔ یع[[نی ابت[[دائی مس[[یحیوں کا جوش حیات بعد الموت اورجزا وسزا کے عقائد ، معجزات کا وقوع، مسیحیوںیی زندگی، اورسیاسی نمونہ پر اس کانظام ، لیکی مس[[یحیت کی کامی[[ابی کی اعل کی تین وج[[وہ بتات[[ا ہے ۔ یع[[نی اس کے عقائ[[د جن ک[[و عق[[ل تس[[لیم ک[[رتی تھی۔

۔ رین[[ان کہت[[ا ہے کہ "48اس کی زبردست اخلاقی قوت اوراس کی ت[[واریخی بنی[[ادآانے مسیحیت نے دنیا میں زندگی کا ایک نیا معیار ق[[ائم کردی[[ا اوراس کے غ[[الب

"۔ کمگف[[رٹ کہت[[ا ہےکہ " مس[[یحیت اس واس[[طے ف[[اتح49کی وجہ بھی یہی ہے ہ[[وئی کی[[ونکہ اس میں ق[[وت اور قی[[ام کے عناص[[ر موج[[ود تھے اوراس نے مختل[[ف دلکش ام[[ور ک[[و یکج[[ا کررکھ[[ا تھ[[ا اور بہ نس[[بت دیگ[[ر م[[ذاہب کے لوگ[[وں کی

48 Day Book.p.27.49 Renan, Mare Aurele.p.561.

Page 51: Mystery Religion & Christianity Vol.1€¦ · Web viewپھر آپ کی دوسری اور آخری دلیل یہ ہے کہ " اگر فرض محال کے طورپر قرآن شریف

مختلف حاجتوں کو رف[[ع ک[[رنے کی اس میں زی[[ادہ اہلیت تھی۔۔۔۔ رومی س[[لطنتیی ہونا ہی اس کی فتح کا باعث تھا "۔50میں اس کا اعل

اگرمش[[رکانہ م[[ذاہب میں لوگ[[وں کی روح[[انی ح[[اجتوں ک[[و پ[[وراکرنے کیاا ڈھ[ائی س[و س[ال ت[ک رومی قیاص[رہ مس[[یحیت پ[ر تش[دد اہلیت ہ[[وتی ت[وجب قریب[[ کرتے رہے اور بق[[ول م[ام س[ین ان کی قربانی[[اں ڈاک[وؤں کے لوٹ[نے کی ط[رح ہمیش[ہ

اا نص[[ف ص[[دی ت[[ک یہ م[[ذاہب قیاص[[رہ کے۱۹۳ج[[اری رہیں اور ء کے بع[[د قریب[[آاں جب ج[[ولین تخت رنظر رہے تب وہ مس[[یحیت پ[[ر ف[[اتح ہوج[[اتے۔ مزی[[د ب[[ر منظ[[وآاس[[انی س[[ے نشین ہوا اور اس نے مشرکانہ مذاہب کودوب[[ارہ ف[[روغ دی[[ا تب وہ نہ[[ایت

ہے کہ مرتد ج[[ولین51مسیحیت پر فاتح ہوجاتے۔ چنانچہ مورخ گبن ہم کو بتاتا ہے کی زن[[دگی پ[[ر " یون[[انی اور رومی دیوت[[اؤں کی خ[[اص محبت ک[[ا ج[[ذبہ حکم[[ران تھا"۔ اس کے زم[[انہ میں یون[[ان اورایش[[یا میں نہ[[ایت ع[[الی ش[[ان من[[در کھ[[ڑے تھے جن میں نہایت شان وشوکت سے قربانیاں کی جاتی تھیں۔ اس نے مشرکین ک[[و حکم دی[[[ا تھ[[[ا کہ تم[[[ام من[[[در کھ[[[ول دئ[[[یے ج[[[ائیں ۔ اوراس نے ان من[[[دروں کےآازاد کردی[ا جن میں قس[طنطین اوراس کے بیٹ[[وں نے پرستاروں کو ان تما م قیود سے ان کو جک[[ڑ رکھ[[ا تھ[[ا۔ جب وہ تخت نش[[ین ہ[[وا ت[[و اس نے س[[ردار ک[[اہن ک[[ا لقب اختیار کرلیا اوراپنے دینی فرائض کونہایت تن دہی سے انج[[ام دی[[نے لگ[[ا۔ اس نے اپنے محل میں سورج دیوتا کا ای[[ک من[[دربنوایا اوراپ[[نے باغ[[ات میں جابج[[ا دیوت[[اؤں کی قرب[[ان گ[[اہیں اوربت نص[[ب کردئ[یے مح[[ل ک[ا ای[[ک ای[ک کم[رہ عالیش[[ان من[[در

50 McGiffort, Infulence of Christianity in the Roman Empire.p.43.51 Decline and fall. Vol.1.chap.23.

آافت[[اب کے وقت وہ آافت[[اب اور ہرش[[ام غ[[روب معل[[وم ہوت[[ا تھ[[ا علی الص[[باح طل[[و ع قربانیاں گذرانتا تھا اور رات کو وہ چاند ستاروں کی پوجا کرتا تھ[[ا۔ اس نے مل[[کرر کے ممال[[ک س[[ے آام[[دنی ک[[ا بیش[[تر حص[[ہ قرب[[انیوں میں ض[[ائع کردی[[ا۔ دو کی خوبصورت ترین پرندے قربانی کرنے کی خ[[اطر روم میں لائے ج[[اتے اوراک[[ثر اوق[[ات ایک ہی دن میں ای[[ک س[[وبیل ذبح ک[[ئے ج[[اتے تھے ۔ ق[[دیم من[[دروں کی م[[رمت

رکث[[یر ص[[رف کردی[[ا۔ یہ[[اں ت[[ک کہ مش[[رک لائی ) بی[[نیساوربح[[الی میں اس نے زLibanius) کہتا ہے کہ دنیا کے ہر حصے میں م[[ذہب کی فتح ہے۔ دنی[[ا کے

کونے کونے میں قربانگاہوں پر قربانی[اں چڑھ[ائی ج[اتی ہیں۔ج[انور ذبح ک[ئے ج[اتے ہیں اور پروہت اور پجاری بغیر کس[ی قس[م کے خ[وف اوراندیش[ہ کے اپ[نے ف[[رائض ک[[و انج[[ام دی[[تے ہیں س[[ب س[[ے اونچے پہ[[اڑوں کی چوٹی[[وں پ[[ر گ[[انے بج[[انے کی صداسنائی دیتی ہے اور دیوتاؤں کے پرستار ہ[[ر ط[[رح کی خوش[[ی میں مس[[ت رہ[[تے ہیں۔جولین نے فوجی علم پر سے مس[[یح کے پ[[اک ن[[ام ک[[و مٹادی[[ا اوراس کی جگہ مشرکانہ توہم[ات اورجن[[گ کےنش[انوں ک[و لگای[ا ت[اکہ ہرس[[پاہی جھن[[ڈے کوس[لام

ج[[ولین نے یہ52ک[[رتے وقت اوربخ[[ور جلاتے وقت دیوت[[اؤں کی پرس[[تش کرس[[کے" سب کچھ کیالیکن جیسا گبن کہتاہے " جولین کی طاقت ایک ایسے مذہب کو بحال نہ کرسکی جس میں کوئی م[[ذہبی اص[[ول نہ تھے ج[[و اخلاقی اص[[ول س[[ےیی تھا۔ جس میں کوئی تنظیم نہ تھی اور جوباوجود اپنے اقبال وحشمت یکسر معر کے انحطاط اور زوال کی ط[[رف دوڑاجارہ[[ا تھ[[ا اورجس میں اص[[لاح کی گنج[[ائش

52 Decline and fall. Vol.1.chap.23.

Page 52: Mystery Religion & Christianity Vol.1€¦ · Web viewپھر آپ کی دوسری اور آخری دلیل یہ ہے کہ " اگر فرض محال کے طورپر قرآن شریف

"۔ ڈاکٹر بیکن جس[[کے بعض نت[[ائج س[[ے ہمیں اختلاف ہے کہت[[ا ہے53ہی نہ تھی کہ" مس[[یحیت نے رومی س[[لطنت کے تم[[ام م[[ذاہب پ[[ر فتح پ[[ائی اور یہ محض ت خوداس قابل تھی کہ بنی نوع انسان ک[[و حسن اتفاق نہ تھا بلکہ مسیحیت بذا

م[[ورخ لیکی بھی مس[[یحیت کی کامی[[ابی کے ق[[درتی54مہذب اور واح[[د ک[[ردے"۔ اسباب کا ذکر کرکے پوچھتاہے کہ " مس[[یحیت کےس[[وا اورکس[[ی م[[ذہب میں اس وقت دلاویزی وقوت کے اتنے عناصر جمع تھے۔ یہودیت کے برخلاف اس میں کوئی امر ایسا نہ تھا جواسے شخص القوم ومختص المقام رکھے بلکہ یہ ہ[[ر ق[[وم وہر طبقے کے لئے یکساں موزوں تھی اسی طرح رواقیت کے ب[[رخلاف اس کی تعلیم رہب[[[[انیت ، وج[[[[ذبات کش[[[[ی کی غ[[[[یر فط[[[[ری تعلیم نہ تھی۔ بلکہ اس نے ج[[ذبات لطی[[ف ک[[و ت[[و خ[[اص ط[[ورپر مخ[[اطب کی[[ا تھ[[ا پھ[[ر اس[[ی ط[[رح مص[[ری مذاہب کے ب[[رعکس یہ ک[[وئی غ[[یر عملی م[[ذہب نہ تھ[[ا بلکہ اس میں ع[[الم مف[[اد کے ساتھ اخلاق کی بھی خاص تعلیم دیجاتی تھی اور یہ انس[[ان ک[[و عملی بنات[[ا تھ[[ا۔جس وقت مختل[[ف ق[[ومیں اورجم[[اعتیں پہلی ب[[ار ای[[ک دوس[[رے س[[ے متص[[لراخ[[وت انس[[انی ک[[ا درس دی[[ا جس وقت تم[[دن تعلیم کے اث[[ر ہ[[ورہی تھیں اس نے س[ے ط[بیعتوں میں نفاس[ت وت[راکت پی[دا ہ[[ورہی تھی اس نے خل[وص وحبت کیآایہ رحمت س[[مجھی اورخی[[ال تعلیم دی۔ غلام[[وں کی بھ[[یڑ اس[[ے اپ[[نے ح[[ق میں س[[لوک کے ل[[ئے ن[[ازل ہ[[وئی کرنے لگی کہ یہ شریعت محض ان کے ساتھ حسن ہے۔فلاس[[فہ کے گ[[روہ نے اس[[ے اس ل[[ئے ب[[ڑھ ک[[ر لبی[[ک کہ[[ا کہ اس میں ان ک[[و

53 Decline and fall. Vol.1.chap.23.54 Bacon , Jesus and Paul.p.4

آائی ۔۔۔۔ ای[[[ک افلاط[[[ون کے محاس[[[ن اور رواقیہ کے اخلاق کی ج[[[امعیت نظ[[[ر جماعت میں اس واسطے مقبولیت حاص[ل ہ[[وئی کہ یہ ل[وگ روز روز کے سیاس[یآاکر اپنے پس مرگ انجام کے ل[[ئے بے چین تھے مناقشات وملکی تنازع سے تنگ آانے ب[[دکاروں کے واص[[ل جہنم ہ[[ونے اورنیکوک[[اروں آاک[[ر اس نے قی[[امت کے انہیں کے داخل جنت ہونے کی بشارت دی اورایک گروہ نے اس لئے بڑھ ک[[ر اس کے ہاتھ پر بیعت کی کہ یہ رواقیت کی خشک وغیرفطری روایات ج[ذبات کش[ی کیراکت[[ا گی[[ا تھ[[ا۔انہیں اگ[[ر اس نے لطی[[ف ومحبت خل[[وص وہم[[دردی کی تعلیم س[[ے نوید سے محظوظ کیا۔۔۔۔۔ انسان کی جبلت میں جو متقنض[[یات روح[[انی ہیں ان کی تش[[فی کی ۔ زم[[انہ کی اخلاقی ض[[روریات کوپ[[ورا کی[[ا۔ ۔۔۔ یہ تھ[[ا اس کی

رر"۔)جلد اول صفحہ (۔۳۲۷کامیابی کا راز اوراس کے عروج کا گ پس مورخین اس بات پ[[ر متف[[ق ہیں کہ مس[[یحیت ک[[ا روح[[انی معی[[ار اس کی کامی[[[ابی کی وجہ تھی مس[[[یحیت کی فتح ک[[[ا ب[[[اعث محض یہ نہ تھ[[[ا کہ مذاہب اسرار ناکام ثابت ہوچکے تھے۔ اس کاسبب یہ بھی نہ تھا کہ یونانی فلس[[فہ اس کی پش[[ت پن[[اہ تھ[[ا۔ جس نے مس[[یحیت کے عقائ[[د ک[[و عق[[ل کے مط[[ابق ثابت کردیا تھا کی[ونکہ یون[انی فلس[فہ دیگ[ر م[ذاہب کی تائی[د میں بھی قلم اٹھات[ایی اور تھا لیکن مسیحیت اس واسطے فاتح ہوئی کیونکہ اس میں مس[[یح کی اعل برتر شخصیت تھی اور دیگر مذاہب سے یہ عنصر مفقود تھا۔ یہ م[[ذاہب جیس[[ا ہم پیش[[تر کہہ چکے ہیں مس[[یحیت کے پیش خیمہ تھے ان ک[[و خ[[دا نے اس[[تعمال کیا تاکہ وہ لوگ[وں ک[و مس[یح کے پ[اس لائیں انہ[وں نے دنی[ا ک[و یہ تعلیم دی تھی

Page 53: Mystery Religion & Christianity Vol.1€¦ · Web viewپھر آپ کی دوسری اور آخری دلیل یہ ہے کہ " اگر فرض محال کے طورپر قرآن شریف

کہ مذہب خدا اورانسان کے درمیان ایک شخصی رشتہ کا ن[[ام ہے انہ[[وں نے گن[[اہ اورنجات کی ضرورت کا احساس لوگوں میں پھیلادیا تھ[[ا۔ اور سیاس[[ی اورش[[اہی مذاہب کی جگہ عالمگیر مذہب ک[[ا خی[[ال دل[[وں میں ڈال[[دیا تھ[[ا۔ حی[[ات بع[[د الموت کے عقیدہ سے عوام روش[ناس ہ[وچکے تھے انہ[وں نے مختل[ف دیوت[اؤں اور معبودوں کی ص[فات ک[و یکج[ا ک[رکے توحی[د کے ل[ئے رومی دنی[ا ک[و تی[ار کردی[اآایا ت[[و نہ ناکام[[ل م[[ذاہب مٹ گ[[ئے ۔ اس حقیقت ک[[و تھا۔ پس جب کامل مذہب

آان میں ی[[وں فرمات[[ا ہے یی ق[[ر للالل[[ه تع[[ال رف بب ذ لق وق بن بح لل بلى با ل بع ط ببا لل ره ا رغ بم لد بي بفبذا ¹ا بو بف ºقق ر º آایت ( یعنی باطل پر ح[[ق ک[[ا پتھ[[ر م[[ارتے ہیں اورتب۱۸ )سورہ انبیاء بزا

باطل نابود ہوجاتاہے ۔ مسیحیت کی حقانیت نے ان مذاہب باطلہ کونابود کردیا۔

دوم۔ مسیحیت کی عالمگیریدوم۔ مسیحیت کی عالمگیری مسیحیت ہی ایک ایسا مذہب تھا جو حقیقی معن[[وں میں ع[[المگیر تھ[[اآازاد اور غلام امیر اور فقیر یہودی اوریونانی رومی اوربربری ۔ م[ردوزن میں اورجوعلانیہ تم[[[یز نہیں کرت[[[ا تھ[[[ا۔ اس ام[[[ر میں بھی م[[[ذاہب اس[[[رار س[[[کندر کی فتوح[[[ات اورستویقی فلس[[فہ نے مس[[یحیت کی راہ تی[[ار ک[[ر رکھی تھی۔ لیکن نہ ت[[و م[[ذاہب اسرار میں اور نہ ستویقی فلس[فہ میں مس[یحیت ک[[ا س[[ارا اخ[[وت انس[انی ک[ا تخی[[ل موجود تھا"۔ مسیح کی تعلیم نے بنی نوع انسان کو خدا ب[[اپ کے فرزن[[د اورای[[ک

دیدیا تھا" مسیح نے ہمارے باپ ابراہیم " کی بجائے"55دوسرے کے بھائی " قرارآاس[[مان میں ہے" کی تعلیم دی جس ک[[ا ق[[درتی ن[[تیجہ یہ ہ[[وا کہ ہم[[ارے ب[[اپ ج[[و مس[[[یح نے دنی[[[ائے اخلاق میں ای[[[ک نی[[[ا تص[[[ور داخ[[[ل کردی[[[ا۔ یہ الف[[[اظ ص[[[رف چنداشخاص ک[[و ی[ک ج[[ا نہیں ک[رتے بلکہ تم[ام انس[انوں ک[و ای[ک دوس[رے ک[ا بھ[[ائی قراردی[[تے ہیں۔ اوریہ[[ودی اور غ[[یر ق[[وم یون[[انی اوربرب[[ری ، ج[[رمن، اورویلش ، کالے اورگورے کوایک کرکے باہمی منافرت کے جذبات کو مٹاتے ہیں۔ یہ[[اں ت[[ک

اس امر کی شاہد ہے کہ مس[[یحیت نے56کہ ان الفاظ کا مفہوم ہی نہ رہا"۔ تاریخ ہی ب[[نی ن[[وع انس[[ان ک[[و ای[[ک کردی[[ا اوراس میں ک[[وئی مب[[الغہ نہیں کہ دنی[[ا میںرام الفضائل قرار دی[[ا گی[[ا۔ چ[[ونکہ اس مسیحی محبت ایک بالکل نیا عنصر تھا جو

کا ذکر ہم نے کہیں اورکیا ہے ہم یہاں اس پر ہی اکتفا کرتے ہیں۔

سوم۔ مسیحی ایمان کی طاقتسوم۔ مسیحی ایمان کی طاقت جس ط[[رح دنی[[ائے اخلاق میں مس[[یحی محبت ای[[ک ن[[ئی ط[[اقت تھی اسی طرح دنیائے مذہب میں مسیحی ایمان ای[[ک ن[[ئے ش[[ے تھ[[ا۔ ایم[[ان مس[[یحیت کا ابتدا ہی سے اصل الاصول رہاہے۔ اسی لفظ نے مسیحیوں کو تم[[ام توہم[[ات پ[[ر غالب کردیا تھا"۔ یہ کوئی نیا لفظ نہ تھا۔ صحائف انبیاء میں ہم ک[[و یہ لف[[ظ ملت[[ا ہے ۔ لیکن اس سے پہلے نہ تو یہ ضروری خیال کیا جاتا تھا اورنہ انسان کی قدرآام[[د نے اس لف[[ظ ک[[و دنی[[ائے اخلاق اور وقعت کو ظاہر کرت[[ا تھ[[ا۔ مس[[یحیت کی

55 Seebey, Ecce, Homo,chp.1256 Seebey, Ecce, Homo,chp.12

Page 54: Mystery Religion & Christianity Vol.1€¦ · Web viewپھر آپ کی دوسری اور آخری دلیل یہ ہے کہ " اگر فرض محال کے طورپر قرآن شریف

"۔ یونان اور روم کے مشرکانہ م[[ذاہب میں ک[[وئی57میں مستقل طور پر جگہ دیدی عنصر ایسا نہ تھا جو انسان میں ایمان کی روح پھونک سکتا۔ عب[[ادت ک[[ا مقص[[د ایم[[ان کی تق[[ویت نہ تھ[[ا بلکہ سیاس[[ی بہب[[ودی تھ[[ا۔ ہیچ ص[[احب بت[[اتے ہیں کہ مشرکانہ مذاہب میں ایمان کوئی بنی[ادی اص[ول نہ تھ[[ا"۔ سیاس[[ی اور ش[[اہی م[ذاہبراصول نہ تھ[[ا۔ ل[[وگ رس[[وم میں اس واس[[طے ش[[ریک ہ[[وتے تھے میں ایمان مذہب کا کی[[ونکہ وہ اس خ[[اص جگہ میں پی[[دا ہ[[وئے تھے۔ ہرف[[رد محض ای[[ک سیاس[[ی ی[[ا معاشرتی جماعت کا شریک تھا۔اس کے اعمال اوراس کے ایمان میں ک[[وئی تعل[[ق

"۔ ایم[ان ک[[ا تص[[ور فلس[فہ س[ے58نہ ہوتا تھا اور نہ اس کا ایمان محرک اعم[[ال تھا بھی غائب تھا۔ جب ہم ستویقی فلس[[فہ ک[[ا بھی ج[[زو نہیں تھ[[ا۔ ہیچ کہت[[ا ہے کہ ستویقی فلسفہ میں "ایمان مذہب کے جزو کے طور پر نہیں ملتا۔ س[[تویقی فلاس[[فہ کی مذہبی زندگی میں ایمان ک[[و دخ[[ل نہ تھ[[ا اوریہی ب[[اعث تھ[[اکہ ان کی م[[ذہبی

۔59تعلیم میں بھی ایمان کا عنصر ہم کو دکھائی نہیں دیتا محق[[ق خي[[ال کرت[[ا ہوگ[[ا کہ چ[[ونکہ م[[ذاہب اس[[رار شخص[[یت پ[ر زوردی[[تے تھے۔ لہ[[ذا کم از کم ان م[[ذاہب میں توایم[[ان پرزوردیاجات[[ا ہوگ[[ا۔ لیکن ان م[[ذاہبراصول نہیں تھ[[ا۔ان کے خی[[ال کے مط[[ابق ایم[[ان میں بھی ایمان مذہبی زندگی کا ص[[رف عقی[[دہ ی[[ا ظ[[اہری رس[[وم میں یقین رکھ[[نے ک[[ا ہی ن[[ام تھ[[ا۔لیکن ایم[[ان کےآاش[نا تھے۔ وہ ج[انتے ہی نہ تھے کہ ایم[ان ای[ک شخص[ی حقیقی مطالب سے وہ نا زندہ خدا پر بھروس[[ہ رکھن[[ا ہے اور وہ خ[[دا اورانس[[انی روح میں رش[[تہ پی[[دا کرت[[ا ہے۔57 Ibid.chp.6.58 Hatch, the Pauline Idea of Faith.p.6859 Ibic pp.75-76

اا ان ک[ا یہ خي[[ال تھ[[اکہ ج[ونہی مت[[برک خ[وراک حل[ق س[ے نیچے ات[رتی ہے وہ مثلاا انسانی روح کو پاکیزہ بنادیتی ہے اوراس نتیجہ کا عابد کی اپ[[نی خود بخود اعجاز روحانی حالت اور ایمان کے ساتھ کسی قسم کا تعل[[ق نہیں لیکن مس[[یحیت نے ایمان کو اپنے م[ذہب ک[[ا بنی[[ادی پتھ[[ر ق[[رار دی[دیا اوری[[وں عاب[د اور معب[[ود میں رش[تہ یگانگت پیدا کردیا۔ سیدنا مسیح نے یہ تلقین کی تھی کہ " اپ[[نی ج[[ان ک[[ا فک[[ر نہ کرن[[اکہ ہم کی[[ا کھ[[ائیں گے ی[[ا کی[[ا پ[[ئیں گے اور نہ اپ[[نے ب[[دن ک[[ا کہ کی[[ا نہیںآاج ہے اورک[[ل تن[[ور میں جھ[[ونکی ج[[ائے گے؟ جب خدا می[[دان کی گھ[[اس کوج[[و گی ایسی پوشاک پہناتا ہے ت[واے کم اعتق[[اد و تم ک[و کی[وں نہ پہنائیگ[ا۔۔۔تمہ[ارا

باب(۔۶آاسمانی باپ جانتا ہے کہ تم ان سب چیزوں کے محتاج ہو")متی سیدنامسیح ہ[[ر ش[[خص کی روح[[انی ح[[الت اوراس کے ایم[[ان نے تجھے

(۔ ایک اور کوفرمای[ا"۔ بی[ٹی خ[[اطر جم[ع رکھ ت[یرے ایم[ان۵۰: ۷بچالیا ہے۔ )لوقا ( اوران ہی الف[[اظ س[[ے گنہگ[[اروں کی تش[[فی۲۲: ۹نے تجھے اچھ[[ا کردی[[ا")م[[تی

فرمائی ۔ جہاں کہیں منجئی عالمین نے ایمان دیکھا اس شخص کی تسلی کی آاپ نے ای[[ک غ[[یر یہ[[ودی ع[[ورت کی تعری[[ف میں فرمای[[ا"۔ اے ع[[ورت ت[[یرا ب[[ڑا ہی

(مس[[یحی ایم[[ان میں نہ اعج[[از وک[[رامت ک[[و دخ[[ل ہے نہ۲۸: ۱۵ایم[[ان ہے )م[[تی جھاڑ پھونک کو ۔ نہ وہ ظاہری رسوم پر یقین رکھنے کا ن[ام ہے وہ نہ کس[ی عقی[دہ کا مترادف ہے بلکہ وہ اس روحانی حالت کا نام ہے جو ہرانسان پ[[ر ط[[اری ہے ج[[وآاسمانی باپ پر رکھتا ہے۔ ایمان بطور ایک م[[ذہبی اص[[ول کے آاسرا بھروسا اپنا سارا صرف مس[[یحیت ہی میں پھل[[دار ہ[[وا۔ مس[[یحی ایم[[ان میں وہ تم[[ام م[[ذہبی عناص[[ر

Page 55: Mystery Religion & Christianity Vol.1€¦ · Web viewپھر آپ کی دوسری اور آخری دلیل یہ ہے کہ " اگر فرض محال کے طورپر قرآن شریف

آاچکے تھے۔ مس[[یحیت نے انس[[ان ک[[و موج[[ود تھے ج[[و متق[[دمین کے تج[[ربہ میں اس کی س[[فلی ح[[الت س[[ے اٹھ[[اکر بلن[[د کردی[[ا اورتم[[ام دین[[وی رش[[توں میں وہ کامیاب ثابت ہوئی ۔ اس کی مانند کوئی مذہب ج[[امع نہ تھ[[ا اورای[[ک لح[[اظ س[[ے ت[ووہ بے نظ[[یر تھ[[ا۔ کی[[ونکہ اس میں ای[[ک ت[واریخی ش[خص پ[ر ایم[ان رکھ[[نے کی نہایت جوش کے ساتھ تلقین کی جاتی تھی۔ مسیح کی شخصیت ن[[ئے م[[ذہب کی مرک[[[ز تھی"۔ مس[[[یحی " س[[[یدنا مس[[[یح کے ذریعہ" ایم[[[ان رکھ[[[تے تھے پس مسیحیت کا بنیادی عقیدہ مسیح پر ایمان لانا تھا۔ پولوس رسول نے اس[ی ایم[ان

کو مرکزی جگہ دی۔

چہارم۔ مسیحی کتب مقدسہ کا استعمالچہارم۔ مسیحی کتب مقدسہ کا استعمال مس[[یحی کتب مقدس[[ہ جن میں یہ[[ودیت کی کتب مقدس[[ہ بھی ش[[امل تھیں مس[[یحیت کی کامی[[ابی ک[[ا ای[[ک ب[[ڑا ب[[اعث تھیں یہ ای[[ک زبردس[[ت روح[[انی ہتھیار تھا جو مستند مانا جاتا تھا۔ رومی دنی[[ا میں ق[[دیم اش[[یا کی ب[[ڑی تعظیم کی ج[[[اتی تھی ۔چن[[[انچہ افلاط[[[ون کے پیرویون[[[انی فلس[[[فہ کی ق[[[دامت ک[[[و اس کی ص[[داقت کی دلی[[ل میں پیش کی[[ا ک[[رتے تھے ۔لیکن مس[[یحیوں کی کتب مقدس[[ہیی تھ[[اکہ وہ نہ کے مق[[ابلہ میں یون[[انی فلس[[فہ ک[[ل کی چ[[یز تھ[[ا ان کتب ک[[ا دع[[ویی ص[رف ق[[دیم ہیں بلکہ ص[حف س[ماوی بھی ہیں ۔ لہ[ذا ان ق[[دیم کتب ک[ا دع[[و د ع[[تیق کے یون[[انی ت[[رجمہ ع[[وام کے قل[[وب پرب[[ڑا اث[[ر ڈالت[[ا تھ[[ا ۔ مس[[یحیوں نے عہ[[ ل یہود اور غ[[یر اق[[وام دون[[وں کے خلاف اس[[تعمال کی[[ا۔ اس[[ی کے سیپٹواجنٹ کو اہآایات سے وہ یہ ثابت کرتے تھے کہ مسیح زم[[انہ ق[[دیم متن سے اور عہد عتیق کی

آاتی ہیں اورانس[[انی ت[[واریخ آادم کے وقت س[[ے چلی سے تھ[[ا۔جس کی پیش خبری[[اں میں اس ک[[و مرک[[زی جگہ دی گ[[ئی ہے اس زم[[انہ میں یہ دلی[[ل نہ[[ایت کارگرث[[ابت

ہوتی تھی لہذا مسیحیت کی کامیابی میں یہ بڑی مددگار ثابت ہوئی ۔ ہم ک[[و بتات[[ا ہے کہ اس زم[[انہ میں(Zeller)یون[[انی فلس[[فہ ک[[ا م[[ورخ ذیلر

یی مکاش[[فہ ہی س[[ے لوگ[[وں ک[[ا یہ خی[[ال تھ[[اکہ خ[[دا کی ذات ک[[ا علم ص[[رف الہ حاصل ہوسکتا ہے اورہماری محدود اورناقص عق[[ل کی رس[[ائی وہ[[اں ت[[ک ن[[ا ممکنیی کرت[[ا تھ[[ا وہی اس می[[دان میں ب[[ازی یی مکاشفہ کا دعو ہے۔ پس جومذہب اس الہیی کرتا تھ[[ا اس میں ع[وام کے ل[ئے لے جاسکتا تھا۔ اورجو مذہب سب سے بڑا دعویی تھ[[اکہ سب سے بڑی کشش ہوتی تھی۔ ہم بتاچکے ہیں کہ مسیحیت کا یہ دع[[ویی مکاش[[فہ ہے اور دیگ[[ر م[[ذاہب ش[[یطانی ص[[رف اس[[ی کی کتب س[[ماوی میں الہآادم آاسمان کے نیچے بنی الہام کا نتیجہ ہیں۔مسیحی ببانگ دہل کہتے تھے کہ " ک[[و ک[[وئی دوس[[را ن[[ام نہیں ، دی[[ا گی[[ا جس میں اورجس کے وس[[یلے س[[ے س[[لامتی اورنجات حاصل ہوسکے مگر صرف ہمارے سیدنا مسیح کا نام"۔ یہ[[ودیت ک[[ا یہیی یی تھاکہ یہوواہ ک[[ا علم زن[دگی ک[ا وس[[یلہ ہے اوریہ علم ب[نی اس[رائیل کوموس[[ دعو اورانبیاء کے وسیلہ عطا کیا گیا ہے اورعہد ع[[تیق کی کتب میں من وعن محف[[وظ ہے۔ مذاہب اسرار کہتے تھے کہ دیوتا کے سوانح حیات کا ڈراما اہ[[ل حلقہ ک[[و رسوم تبرک[[ات اور من[[تروں ک[ا وہ علم عط[[ا کرت[[ا ہے ج[و نج[[ات ک[ا وس[[یلہ ہوت[[ا ہے ۔ لیکن مسیحیت نہ صر ف یہ[[ودی کتب مقدس[[ہ ک[[و اپ[[نے دع[[وے کےثب[[وت میں پیش ک[[[رتی تھی بلکہ ان ک[[[و نامکم[[[ل ق[[[رار دے ک[[[ر ان کی تکمی[[[ل کے ل[[[ئے

Page 56: Mystery Religion & Christianity Vol.1€¦ · Web viewپھر آپ کی دوسری اور آخری دلیل یہ ہے کہ " اگر فرض محال کے طورپر قرآن شریف

مس[[یحی کتب مقدس[[ہ ک[[و بھی پیش ک[[رتی تھی۔ م[[ذاہب اس[[رار کے دیوت[[اؤں کے بالمقابل وہ اپنے بانی کی پاکیزہ زندگی اور تواریخی شخصیت کو پیش کرکے یہیی کرتی تھی کہ مس[یح نے ب[اپ ک[[و ہم پ[ر ظ[[اہر کی[[ا ہے ۔پس ہمیں خ[دا ک[ا دعو علم حاص[[ل ہے" جس نے مجھے دیکھ[[ا اس نے خ[[دا ک[[و دیکھ"۔ پس یہ[[ودیت

اورمذاہب اسرار سیدنا مسیح کی شخصیت کے سامنے ناکام رہ گئے۔ علاوہ ازیں مس[[[یحیوں کی انجی[[[ل بھی یون[[[انی زب[[[ان میں تھی جس ک[[[و مش[[رق ومغ[[رب میں ہ[[رکہ دمہ بخ[[وبی س[[مجھ س[[کتا تھ[[ا۔ اگ[[رچہ مس[[یحیت کے پیروتعداد میں مشرکانہ مذاہب کے پ[[یروؤں س[[ے بہت کم تھے۔ لیکن ان کی کتبآامی زب[[ان میں مقدسہ کا ہر پڑھا لکھا شخص مطالعہ کرسکتا تھا۔ ہاں اگر انجی[[ل ارآاگے نہ آامی انجیل مسیحیت کو کنعان کی ح[[دود س[ے ہوتی تو بقول ڈیسن من "ار

یی انتظام نے انجیل یونانی زبان میں تحریر کرائی جو پہلی60بڑھنے دیتی " لیکن الہ صدی س[[ے پیش[[تر بین الاق[[وامی زب[[ان ہوگ[[ئی تھی اورہندوس[[تان س[[ے رومہ ت[[ک ب[[ولی جاتی تھی۔ لہذا وہ انجیل کی اشاعت میں نہایت مم[دومعاون ث[ابت ہ[[وئی ۔ جب ہم ان کے ساتھ ہی مسیحیت کے روحانی معراج پر غ[[ور ک[[رتے ہیں ت[[و مس[[یحیت

کی نمایاں کامیابی میں حیرت کی گنجائش ہی نہیں رہتی۔

پنجم ۔ دکھ اور رنج کے مسئلہ کا حلپنجم ۔ دکھ اور رنج کے مسئلہ کا حل مذہب کی صداقت کا ایک معی[ار یہ بھی ہے کہ زن[دگی کے غم اوررنج دکھ اور مص[[یبت کے وقت وہ انس[[ان کی تس[[لی کرس[[کے س[[وائے مس[[یحیت کے

60 Deismann, Light from the Anceint East.p.58.

دنیا کا کوئی مذہب یہ نہیں کرسکا۔صرف بدھ مت نے اس مسئلہ ک[و ح[ل ک[[رنے کی کوش[[ش کی ہے۔ لیکن وہ بھی ناک[[ام رہ[[ا۔ کی[[ونکہ اس ک[[ا ج[[واب یہ تھ[[اکہ جذبات کے پ[ورا نہ ہ[ونے س[ے انس[ان دکھی ہوت[ا ہے پس جوانس[ان س[کھ میں رہن[ا چاہتا ہے وہ ج[[ذبات س[[ے ہی منہ م[[وڑلے۔ س[[تویقی فلس[[فہ نے بھی رنج اوردکھ ک[[ا ڈنگ نکالنے کی کوشش کی اوریہی وجہ تھی کہ یہ فلس[[فہ مقب[[ول ع[[ام بھی تھ[[ا۔ لیکن اس نے بھی احساسات کو دبانے کی ہی تلقین کی۔ پروفیسر بگ کہتا ہے کہ " مس[[یحیت کی ط[[رح س[[تویقی فلس[[فہ دکھ اور غم ک[[ا فلس[[فہ ہے اوریہی وجہ ہے کہ وہ مقب[[[ول خلائ[[[ق بھی تھ[[[ا۔ لیکن مس[[[یحیت کے ب[[[رعکس وہ مایوس[[[ی

"۔ اور یہی اس کی ناک[امی ک[ا ب[اعث ہ[[وا۔ م[ذاہب اس[رار نے بھی61کافلس[فہ ہے تفسیر کے ذریعے اس مسئلہ کو حل کرنے کی کوشش کی راصول اپنے تمثیلی لیکن چونکہ ان کے دیوتاؤں کی کہانیاں محض قصے ہی تھے۔ لہذا وہ کامی[[ابآانے کی نہ ہوسکے۔ مسیحیت نے رومی یونانی دنیا کو دکھ اورمص[[یبت پ[[ر غ[[الب تعلیم دی اوردکھ کو سکھ میں اوررنج کو خوشی میں تبدیل کردیا۔ مس[[یحیت ک[[ا د غمن[[اک" بھی تھ[[ا۔ جس کی دین[[وی بانی "جلال ک[[ا بادش[[اہ" تھ[[ا اور " وہی م[[ر زندگی کا خاتمہ صلیب پر ہ[[وا تھ[[ا۔ص[[لیب کی روش[[نی نے دنی[[ا کے تاری[[ک پہل[[و کو منور کردیا اور یہ ثابت کردیا کہ چونکہ صلیبی موت نجات کا باعث ہے۔ لہذا دکھ م[[وجب ع[[ذاب نہیں بلکہ م[[وجب ث[[واب ہے اورکہ رنج اور غم ہی میں خوش[[ی اورحقیقی راحت پنہاں ہے۔ خدادنیا ک[[و پی[[ار کرت[[ا ہے لہ[[ذا محبت ک[[ا تقاض[[ا یہی ہے کہ دوس[[[روں کے رنج اور مص[[[یبت ک[[[و خوش[[[ی اورراحت میں تب[[[دیل ک[[[ردیں۔61 Bigg, Christian Platonists.p288.

Page 57: Mystery Religion & Christianity Vol.1€¦ · Web viewپھر آپ کی دوسری اور آخری دلیل یہ ہے کہ " اگر فرض محال کے طورپر قرآن شریف

انجیل شریف کہتی ہے کہ " جو اپنی جان بچاتا ہے وہ اسے کھوئیگا اورجو اپ[[نیجان کھوتا ہے وہ اسے بچائیگا "۔

"جب میرے سبب لوگ تمہیں لعن طعن کریں گے اور ستائیں گے اورہر ط[رح کی ربری ب[[اتیں تمہ[[اری نس[[بت ن[[احق کہیں گے ت[[و تم مب[[ارک ہ[[وگے۔ خوش[[ی کرن[[ا

اورنہایت شادمان ہونا"۔ "اپنے دشمنوں سے محبت رکھ[[و، اپ[[نے س[[تانے وال[[وں کے واس[طے دع[[ا م[[انگو"۔ " مسیح کے دکھوں میں جوں جوں شریک ہوخوشی کرو۔ اگرمسیحی ہونیکے ب[[اعث کوئی شخص دکھ پائے تو ش[رمائے نہیں بلکہ اس ن[ام کےس[بب خ[دا کی ب[ڑائی کرے۔۔۔۔۔ جو خ[[دا کی مرض[[ی کے مواف[[ق دکھ پ[[اتے ہیں وہ نیکی ک[[رکے اپ[[نی جانوں کو وفادار خالق کے سپرد ک[[ریں"۔ ڈین ان[[گ کہت[[ا ہے کہ" بعض دفعہ ایس[[ا معل[[[وم ہوت[[[ا ہے کہ یون[[[انی فلاس[[[فہ دکھ کہ مس[[[ئلہ ک[[[و چھ[[[ونے س[[[ے ڈرتے ہیں ۔ درحقیقت مسیحیت کے سواکسی فلسفہ یا مذہب نے دنی[ا کے غم[[وں کے ڈن[گ

"۔ 62کو نہیں نکالا مس[یحیت نے رومی یون[انی دنی[[ا ک[و دکھ اوررنج کے ع[ذاب س[ے رہ[[ائی دی[نے کی بشارت دی اور مسیحیوں کے تجربہ نے اس دعوے کی تائید کرکے مس[[یحیت ک[[و

مقبول خلائق بنادیا۔

62 Inge Plotinus Vol.11.p.208.

ششم۔ مسیحی نجات کا مفہومششم۔ مسیحی نجات کا مفہوم مشرکانہ مذاہب ک[ا لف[ظ" نج[[ات" س[ے یہ مطلب تھ[اکہ روح ک[و م[ادی دنیا کی قیدسے کس ط[رح رہ[ائی م[ل س[کے۔ لیکن مس[یحیت ک[ا " نج[ات" کے لف[ظ س[ے یہ مفہ[وم نہ تھ[[ا۔وہ اس[ی دنی[ا ک[و ای[ک بہ[تر دنی[ا میں تب[دیل ک[رنے کی خواہش مند تھی۔اس کے بانی کا حکم تھ[[ا" کہ تم دنی[ا میں رہ[[و۔ لیکن دنی[[ا کے ہوکر نہ رہو"۔ نجات م[[ادی دنی[[ا س[[ے خلاص[ی پ[[انے ک[ا ن[[ام نہیں بلکہ گن[[اہ س[ے مخلص[[[ی پ[[[انے ک[[[ا ن[[[ام ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مش[[[رکانہ م[[[ذاہب اورمس[[[یحیت کی اخلاقیات میں بھی نمایاں فرق ہے۔ س[[یدنا مس[[یح کی تعلیم کے مط[[ابق خ[[دا کی محبت انسان کے دل کو قابو کرلی[[تی ہے اوراس ک[و مجب[[ور ک[[رتی ہے کہ و ہ خ[دا کی مرضی کو اسی دنیا میں پورا کرے۔اس گناہ بھری دنی[ا میں خ[دا کی محبت انسان کے دل کو قابوکرلیتی ہے اوراس کو مجبور کرتی ہے کہ وہ خ[[دا کی مرض[[ی ک[[و اس[[ی دنی[[ا میں پ[[ورا ک[[رے۔ اس گن[[اہ بھ[[ری دنی[[ا میں خ[[دا کی محبت ایس[[ے انسانوں کو پیدا کردیتی ہے جو دنیا کی کایاپلٹ دیتے ہیں اور لوگ[[وں ک[[و ش[[یطانییی کے خی[[الات اور مرض[[ی کےمط[[ابق آازاد کرکے خ[[دا تع[[ال خیالات اور افعال سے آازاد آاپ ک[[و ڈھالتے ہیں۔جہاں افلاطون کا فلسفہ کہتا ہے کہ " تم دنی[[ا س[[ے اپ[[نے آازاد ہوجاؤ تاکہ تم اس[[ی کرو" سیدنا مسیح ہم کو حکم دیتے ہیں کہ تم دنیا سے دنیا میں خ[دا کی محبت اور مرض[ی کےمط[[ابق ک[ام کرس[کو اوراپ[نے ابن[ائے جنس کو بہتر بناسکو۔ کہاں مشرکانہ مذاہب کی تعلیم اورکہاں منجئی جہ[[اں کی تعلیم

بایہی وجہ تھی کہ دنیانے مسیحیت کو قبول کیا اورشرک دنیاسے ناپیدہوگیا۔

Page 58: Mystery Religion & Christianity Vol.1€¦ · Web viewپھر آپ کی دوسری اور آخری دلیل یہ ہے کہ " اگر فرض محال کے طورپر قرآن شریف

ہفتم۔ مسیحیت میں خدا کا تصورہفتم۔ مسیحیت میں خدا کا تصور جیس[[[ا ہم اوپ[[[ر ذکرک[[[رچکے ہیں مش[[[رکانہ م[[[ذاہب میں خ[[[دا ک[[[ا زن[[[دہ تص[[[ورموجود نہیں۔ ان م[[[ذاہب میں خداون[[[د زن[[[دہ حقیقت نہیں جس ک[[[ا تص[[[ور مسیحیت میں موج[[ود ہے۔افلاط[[ون ک[ا فلس[[فہ بھی اس تص[[ور ک[و بہ[[تر نہ بناس[کا۔ اس کا تصور محض ایک تجرید ہے جو بصورت تصور موج[[ود ہے۔ وہ ص[[رف ای[[ک روحانی تصور ہے۔ لیکن مسیحیت کا خدا محبت ک[[ا زن[[دہ خ[[داہے۔ ج[[و انس[[انوں ک[ا خ[الق ہے اورانس[انوں میں اوران کے ذریعہ ک[ا م کرت[ا ہے ۔ وہ ق[وانین فط[رت ک[ا محض مجموعہ نہیں جس سے فلاسفہ اپنے اذہان کو تس[[لی دی[[ا ک[[رتے تھے۔ بلکہیی ہے۔ جس ررمحبت شخصیت ہے ج[و ق[[وانین فط[[رت س[ے برت[رواعل وہ ایک ایسی پ کی مرضی کے تابع کل قوانین ہیں اور جوان قوانین کے ذریعہ اپن[ا ک[ام کرت[ا ہے ۔

(۔۳۰: ۱۰چڑیاتک بھی" اس کی مرضی کے بغیر نہیں گرتی")متی اور وہی پروردگار عالم ہم ک[[و محبت کرت[[ا ہے یہ[[اں ت[[ک کہ ہم[[ارے س[[ر

(یہ ایک تواریخی حقیقت ہے کہ واحد۳۱: ۱۰کے بال بھی گنے ہوئے ہیں"۔)متی زندہ خدا کا تصور دنیا میں نہ ستویقی حکما نے پھیلا یا۔ نہ کس[[ی فلس[[فہ میں یہیی تص[[ورتھا۔ص[[رف مس[[یحیت ہی نے ط[[اقت ہ[[وئی اورنہ مش[[رکانہ م[[ذاہب میں یہ اعل ایسے خدا کی حقیقت کو دنیا پر منکشف کیا۔ یہی وجہ ہے کہ مشرکانہ م[[ذاہب

ایسی پاکیزہ تعلیم کی روشنی کی تاب نہ لاسکے اور زائل ہوگئے ۔

ہشتم ۔ مسیحیت کا بانی ایک تورايخی شخص تھاہشتم ۔ مسیحیت کا بانی ایک تورايخی شخص تھا

مسیحیت نے اپنے تمام حریف مذاہب پر اس وجہ س[ے بھی غلبہ پای[اکہ اس ک[ا ب[انی ای[ک ت[واریخی ش[خص تھ[ا جس کی شخص[یت اس کی تعلیم س[ےبھی بڑی تھی۔ مسیحی جذبات ک[[ا مح[[رک محض ای[[ک خی[[الی ش[[خص نہ تھ[[ا۔

آازمای[[ا گی[[ا تھ[[ا")ع[[برانیوں :۴لیکن ایس[[ا تھ[[ا ج[[و" س[[ب ب[[اتوں میں ہم[[اری ط[[رح (مس[[[یحیت ای[[[ک زبردس[[[ت روح[[[انی ط[[[اقت تھی اوراس ک[[[ا مرک[[[ز مس[[[یح کی۱۶

شخصیت تھی۔مسیحی صرف رسوم عقائد اور تعلیم[[ات پرایم[[ان نہیں رکھ[[تے تھے بلکہ مسیح اوراس کی شخصیت پر ایمان رکھ[[تے تھے۔ م[[ذاہب اس[[رار میں دل ک[[و لبھ[[انے والی رس[[وم موج[[ود تھیں۔ ان کے قص[ص تم[ثیلی اص[[ول تفس[یر نے دلاوی[ز بنارکھے تھے لیکن ان کے دیوتا محض خیالی تھے اور کوئی تواریخی ہس[تی نہیں رکھتے تھے۔ خود جناب خواجہ کمال الدین صاحب اقرار کرتے ہیں کہ " کل دنیا

۔ ق[[درتی ط[[ورپر وہ۱۰۶نے ان ہس[[تیوں ک[[و تخی[[ل کی ہس[[تیاں قراردی[[دیا ہے"ص[[فحہ مذاہب دوسروں پر فوقیت رکھتے ہیں جن کے بانی تواریخی شخص ہوگذرے ہیں۔ مسیح کے مق[[ابلہ میں م[ذاہب اس[[رار ص[[رف متھ[[را اور اطیس اور اپ[الو وغ[[یرہ ک[و ہی پیش کرسکتے تھے۔لیکن س[ب ج[انتے تھے کہ " متھ[[را کس[ی ش[خص ک[ا ن[ام نہ تھ[[ا اورنہ اس نے کس[[ی س[[انڈ ک[[و م[[ارا تھ[[ا۔مامت[[ا کی م[[اری م[[ادرعظیمہ نے کبھیآائی س[[[س م[[ذہبی نخی[[[ل ک[[ا ن[[تیجہ ہی تھ[[[ا۔ آانس[[و بہ[[ائے تھے۔ اطیس کے ل[[ئے آا " لیکن وہ خ[ود ڈایونیس[یس ک[[و اس کے پرس[[تار کہ[[تے تھے کہ " اے منجی اپنے پرستاروں کی قوت متخیلہ کا مخلوق تھا۔اپالو جو یہ اعلان کرت[[ا تھ[[اکہ " میںآاسمانوں کی نسبت نیک انسانوں کےدلوں میں رہنا زیادہ پسند کرتا ہ[[وں" جلالی

Page 59: Mystery Religion & Christianity Vol.1€¦ · Web viewپھر آپ کی دوسری اور آخری دلیل یہ ہے کہ " اگر فرض محال کے طورپر قرآن شریف

63آافتاب پرستی کاصرف بلند ترین زینہ تھا۔ستویقی کلمہ محض ایک تصور ہی تھ[[ا

لیکن مسیحیت اس کلمة الله کی منادی کرتی تھی جو "مجس[[م ہ[[وا اور فض[[ل اور سچائی سے معمور ہ[[وکر ہم[ارے درمی[[ان رہ[[ا اورہم نے اس ک[ا جلال دیکھ[[ا")یوحن[ا

(اس کے ایمان کا مرکز ایک تواریخی شخص تھ[[ا ج[و " زن[دگی ک[اکلام"۔۱۴: ۱آانکھوں سے دیکھا بلکہ غ[[ور س[[ے دیکھ[[ا اور اپ[[نے تھا " جسے ہم نے سنا اوراپنی ہ[[اتھوں س[ے چھ[[وا ۔ یہ زن[[دگی ظ[[اہر ہ[[وئی اورہم نے اس[[ے دیکھ[[ا اوراس کی گ[[واہی دیتے ہیں۔۔۔۔ جو کچھ ہم نے دیکھا اورسنا ہے تمہیں بھی اس کی خبردی[[تے ہیں

:۱۔یوحن[[ا ۱ت[[اکہ تم بھی ہم[[ارے ش[[ریک ہ[[و اور ہم[[اری خوش[[ی پ[[وری ہوج[[ائے ۔ ) (مسیحی متکلمین اپنے مذہب کی اس خوبی سے کماحقہ واق[[ف تھے اورب[[ار ب[ار۵

اپ[[نے معاص[[رین پ[[ر یہ حقیقت واض[[ح ک[[رتے تھے چن[[انچہ ٹیش[[ین مس[[یحیت کے مخ[[الفین ک[[و کہت[ا ہے" جب ہم تم ک[[و بت[[اتے ہیں کہ خ[دا انس[ان کی ش[کل میںآایا تو ہم تم کو کوئی قصہ کہانی نہیں سناتے۔ ہم اپنے مخ[[الفین ک[[و اس دنیا میں آاؤ اپنی لغویات اور خراف[[ات کاہم[[ارے بیان[[ات کے س[[اتھ ببانگ دہل کہتے ہیں کہ مقابلہ کرکے دیکھو ۔۔۔تمہاری روایات محض قصے کہانیاں ہیں۔ اے یون[[ا نی[[و! م[[یرا یقین ک[[رو اوراپ[[نی خراف[[ات ک[[و اوراپ[[نے دیوت[[اؤں ک[[و تم[[ثیلی پ[[یرایہ میں پیش

64کرنیکی کوشش نہ کرو"

جب ہم اس زمانہ کے حالات پر نظر کرتے ہیں توہم سمجھ س[[کتے ہیںآائی۔ یون[[انی رومی دنی[[ا کی کہ کی[[وں مس[[یحیت تم[[ام مش[[رکانہ م[[ذاہب پ[[ر غ[[الب

63 Angus,Mystery Religions and Christianity.p.31064 Tatian.and Groecos.21.

تھی کہ وہ اخلاقی نص[[[ب العین ک[[[و کس[[[ی شخص[[[ی لب[[[اس میں65خصوص[[[یت دیکھنا چاہتی تھی۔ یونانی فلسفہ بلند وبالا تھا اوراس کی تعلیمات کا عوام الناس کے قلوب پر کچھ اثر نہیں پڑتا تھا۔ کیونکہ شخص[[یت جیس[ی مح[[رک چ[[یز ان میں موجود نہ تھی۔لوتھر نے خوب کہا ہے کہ تعلیم ہمیں بتاتی ہے کہ ہم ک[[و کی[[ا کی[[ا کرن[[ا چ[[اہیے ۔لیکن اس میں عم[[ل ک[[رانے کی ط[[اقت نہیں ہ[[وتی ۔ محض یہ کہنا کہ نیکی کرو کافی نہیں ہوتا ۔ عوام الناس کے لئے ایک ایس[[ا نم[[ونہ درک[[ا ر ہے ج[و اس تعلیم پ[ر خ[ود عم[ل ک[رکے لوگ[وں ک[و عم[ل ک[رنے کی ط[رف راغب کرے۔ اس زمانہ کے سنجیدہ م[زاج ل[وگ ایس[ے ش[خص کی تلاش میں تھے جس

یہی وجہ تھی کہ66کے نمونہ کو دیکھ ک[ر وہ اپ[نی روش[وں ک[و درس[ت کرس[کیںآائی سس وغیرہ کے نمونوں کو تمثیلی پیرایہ میں پیش کیا جاتا تھا اطیس ،اپالو ، تاکہ ع[[وام الن[[اس اپ[[نے اخلاق ک[[و سدھارس[[کیں۔ لیکن س[[ب ج[[انتے تھے کہ یہراص[[[ول تفس[[[یر محض پ[[[ادر دی[[[وتے لوگ[[[وں کے من گھ[[[ڑت ہیں اوران کے تم[[[ثیلی ہواتاویلات پر مبنی ہیں۔یونانی رومی دنیا ایک کام[[ل ش[[خص کی تلاش میں تھی۔ لیکن اس کا وجود مشرکانہ مذاہب میں کہیں نہ پاتی تھی۔ستویقی فلسفہ نے ایک کامل انسان کی تص[[ویر کھینچ ک[[ر لوگ[[وں کے س[[امنے پیش ک[[ردی لیکن س[[اتھ ہی پلوٹ[ارک نے اق[[رار بھی کردی[اکہ " وہ زمین پ[ر کہیں نہیں ملت[ا اورنہ ہی کبھی زمین پر پی[[دا ہ[[وا ہے"۔ اس انس[ان کام[ل ک[[ا نقش[[ہ مس[[یحیت نے یون[[انی رومی دنی[[ا کےآازمایا پیش کرکے کہا کہ وہ مسیح ابن مریم ہے۔ جو " ہماری طرح سب باتوں میں

65 Epictetus. Discourses.11.1966 Angus,Op.cit.p.82

Page 60: Mystery Religion & Christianity Vol.1€¦ · Web viewپھر آپ کی دوسری اور آخری دلیل یہ ہے کہ " اگر فرض محال کے طورپر قرآن شریف

(اورجس نے ہم کو یہ بھی حکم دیا ہے کہ "۱۶: ۴گیا۔ لیکن پاک رہا")عبرانیوں آاسمانی باپ کامل ہے"۔ )متی (۔۴۸: ۵تم کامل ہو جیسا تمہارا

فصل سومفصل سوممسیحیت کی عصبیت اورعدم رواداریمسیحیت کی عصبیت اورعدم رواداری

آافتاب خواجہ صاحب فرماتے ہیں کہ " کل کی کل کلیسیا کی بنیاد ہی ۔ پھرفرم[اتے ہیں کہ ش[اہ۶۵پرستی پر ہے۔ اس کی روای[ات بھی وہی ہیں " ص[[فحہ

قس[[[طنطین نے عیس[[ائیت اختی[[[ار ک[[[رکے یہ چاہ[[[ا کہ" وہ س[[[ورج کے م[[ذہب ک[[[و توہررنگ میں قائم رکھے لیکن صرف ن[ام ب[دل دے اور اپ[الو کی کرس[ی پ[ر جن[اب روم[[ا مسیح کو بٹھادے چنانچہ اس نے ایسا ہی کیا۔ ا س طرح ایک ط[[رف اہ[[ل نے اپنے مذہب میں کچھ ایسی تبدیلی نہ پائی ، دوسری طرف عیسائی نام پر ہی خ[[وش ہوگ[[ئے۔۔۔ م[[ذہب ت[[و وہی رہ[[ا ص[[رف معب[[ود ک[[ا ن[[ام اپ[[الو کی جگہ مس[[یحآاخر اپالو بھی توہر کیول[[یز، ڈایونیس[[یز اورمتھ[[را ک[[ا ایس[[ا ہی ق[[ائم مق[[ام تھ[[ا۔ یہ ہوگیا۔ آائی تھی روای[[ات م[[ذہبی ت[[و ق[[دیمی ق[[ائم بات تو مدت سے یونان وروم[[ا میں چلی

لیکن خواجہ ص[احب غض[ب۶۳رہتی تھیں لیکن ہیروکانام بدل جاتا تھا " صفحہ کہ۵۵کرتے ہیں ج[و فرم[اتے ہیں کہ " م[ورخ گبن کی بھی یہی رائے ہے "ص[فحہ

مس[[[یحیوں نے اور کانس[[[ٹن ٹ[[[ائن نے " اپ[[[الو کی کرس[[[ی پ[[[ر جن[[[اب مس[[[یح ک[[[و بٹھادیا"۔ معلوم نہیں گبن کی کس کت[[اب میں خ[[واجہ ص[[احب ک[[ویہ ب[[ات ملی ۔ گبن کی ت[[اریخ ہم[[اری م[[یز پ[[ر پ[[ڑی ہے ۔ جس میں وہ کہت[[ا ہے کہ " عیارشہنش[[اہ

( نے نہایت ہوش[یاری س[ے وع[دہ خلافی ک[ئے بغ[[یر )مش[رکانہ م[ذاہب کےقسطنین) استیصال نہ کرنے کے وعدہ کی ط[[رف اش[[ارہ ہے( ش[[رک کی بوس[[یدہ عم[[ارت کی بیخ ک[[نی ک[[رنی ش[[روع کی۔انص[[اف اور فائ[[دہ ع[[ام کے بہ[[انہ س[[ے مگ[[ر درحقیقت مس[[یحی ج[[وش کی وجہ س[[ے اس نے س[[ختیاں ک[[رنی ش[[روع کیں۔ اس نے ج[[ادوآاوازیں بند کی ٹوٹکہ کرنے والوں کے لئے سخت سزائیں تجویز کیں ۔ دیوتاؤں کی

فینیکیگئیں۔ مصری دیوتاؤں کے پروہتوں کو خاموش کردیاگیا۔اس کے حکم سے (Phoenicia)کے بہت سے مندر گرادئیے گ[[ئے ۔ جن میں زہ[[رہ دی[[وی کی م[[دد

حاصل کرنے کے لئے روزروشن زناکاری ہوتی تھی۔ قسطنطنیہ شہر ک[[ا ای[[ک حص[[ہ یونان اور ایشیا کے مندروں کی لوٹ سے تعمیر کیا گیا۔ مندروں کی وقف جائ[[داد

۔ ہم خواجہ صاحب سے پوچھ[[تے ہیں کہ کی[[ا ای[[ک دی[وتے67میں ضبط کرلی گئیں )اپالو( کی جگہ دوسرا دیوتا )مسیح ( اسی طرح بٹھایا جاتاہے ۔پھر گبن ہمیں بتاتا ہے کہ قسطنطین کی تخت نشینی سے کئی سال پہلے مسیحیت کی اش[[اعت

۔68رومی سلطنت کے ہر صوبہ میں ہوچکی تھی ہم کو بار بار افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ حضرت خ[[واجہ کم[[ال ال[[دین صاحب نے تحقیق سے کام نہیں لیا۔ یہ بات ح[[ق ہے کہ یون[[انی اور رومی م[[ذاہب ایک دوسرے کی روایات کو اختی[[ار ک[[رکے اپ[[نے اپ[[نے دیوت[[اؤں پ[[ر چس[[پاں کردی[[تے تھے اوراس بات کا ہم ذکر بھی ک[[رچکے ہیں لیکن ت[[اریخ اس ب[[ات کی گ[[واہ ہے کہ مسیحیت نے ایسا ہر گز نہیں کیا۔رومی اوریون[[انی م[[ذاہب رواداری ک[[و احس[[ن

67 Decline and Fall.Vol.1.chap.21.68 Ibid.Vol.1.chp.15.

Page 61: Mystery Religion & Christianity Vol.1€¦ · Web viewپھر آپ کی دوسری اور آخری دلیل یہ ہے کہ " اگر فرض محال کے طورپر قرآن شریف

شے خیال کرتے تھے۔ ان کاعقیدہ یہ تھاکہ ہر شخص کے ل[[ئے اس[[کے مل[[ک ک[[ا دین ہی بہتر ہے لہذا وہ مفتوح اقوام کے مذاہب کے ساتھ پوری رواداری ک[[ا برت[[اؤںآاور ہ[[وتی تھی پہلے اس[[ی ش[[ہر کے کرتے تھے بلکہ رومی سپاہ جس شہر پ[[ر حملہ دیوتا سے م[دد کی طلبگ[ار ہ[[وتی تھی لیکن مس[یحیت ابت[[داہی س[ے ہ[[ر ط[[رح کی رواداری کی دشمن رہی۔ پولوس رسول نے مشرکانہ مذاہب اور رسوم ک[[و" ش[[یطانی

(اوریہی وجہ تھی کہ اس م[[[ذہب نے۲۲ت[[[ا ۱۴: ۱۰کرنتھی[[[وں ۱" ق[[[رار دی[[[دیا تھ[[[ا) مش[[رکانہ م[[ذاہب س[[ےعناد پی[[دا کرلی[[ا۔لیکن لیکی کہت[[ا ہے کہ " مس[[یحیت نے عص[یبت کے زور س[[ے اپ[[نے نظ[ام ک[و جس ق[[در مض[بوط ومس[تحکم بنالی[[ا تھ[[ا۔ یہ بات کسی اورمذہب کو نصیب نہ تھی۔۔۔۔ مسیحیت کے اس انضباط وعص[[یبتآاتے ہی یہ ص[[اف ص[[اف کہہ دی[[ا یی تھے۔ اس نے سے اس کے حریف یکسر مع[[ر کہ اس کے سوا دنیا کے تمام مذاہب باط[[ل ہیں نج[[ات ہے ص[[رف اس کے پ[[یروؤں کے لئے اورلعنت ہے ان لوگ[وں کے ل[ئے ج[واس کے حلقہ س[ے ب[اہر ہیں")جل[د اول

(۔ اگر مسیحیت نے مشرکانہ مذاہب کو" ہررنگ میں ق[[ائم" رکھ[[ا ہوت[ا۳۲۹صفحہ اور ص[[رف "ن[[ام" ب[[دلنے پ[[ر ہی اکتف[[ا کی[[ا ہوت[[ا اوراہ[[ل روم[[ا نے مس[[یحیت اور اپ[[نے مذہب میں " تبدیلی نہ پائی" ہوتی تو ایذارسانیاں ہی کیوں ہ[وتیں۔ اورمس[یحیوں کیآاتی۔ س[[لطنت روم کی س[رزمین ان کے خ[ون س[ے سرفروشی کی نوبت ہی کیوں لالہ زار کیوں بنتی۔ مشرکوں نے کس[[ی زم[[انہ میں بھی مس[[یحیوں کے رس[[وم ورواج اوران کی عیدوں اور تہواروں کو دیکھ ک[[ر ان کے عقائ[[د ک[[و ج[[ان ک[[ر یہ ن[[تیجہ نہ نک[[الا کہ مس[[یحی توہم[[ارے ہی معب[[ودوں کی ع[[زت وتک[[ریم ک[[ررہے ہیں۔ ان کی عی[[دیں ہم[[اری عی[[دیں اور ان کے تہ[[وار ہم[[ارے ہی تہ[[وار ہیں۔ ان کے معب[[دہماری

ہی رس[[وم ہیں۔ مس[[یحیوں نے بھی ان ک[[و کبھی نہ کہ[[ا کہ ہم[[ارے اور تمہ[[ارے درمی[[ان ک[[وئی ف[[رق نہیں ۔ ب[[رعکس اس کے وہ" رومی بت پرس[[تی پ[[ر ہمیش[[ہ لعنآاتش غض[[[ب ان کے اا اہ[[[ل روم کی طعن ک[[[رتے" رہ[[[تے تھے " اس بن[[[ا پ[[[ر ق[[[درت

( لیکن ص[[اف۱۵ وگبن جل[[د اول ب[[اب ۳۴۶خلاف بھ[[ڑکی" )جل[[د اول ص[[فحہ طورپر مذہبی تعدی کے اسباب میں " بالا ترسبب خود مسیحیوں کی عدم رواداری " قرار دیتا ہے اورکہتا ہے کہ" مسیحیت کی تعلیم محض اتنا ہی ت[[ونہ تھی کہ وہ صحیح ہے بلکہ بج[[ز مس[[یحیت ویہ[[ودیت کے جملہ م[[ذاہب باط[[ل وش[[یطان کےآالام اخروی ہوں گے جو لوگ اس عقی[[دہ اا مورد پیدا کردہ ہیں جن کے متبعین یقین کے نشہ میں سرشار تھے اورمشرکوں کی ہر ریت رسم کے پیچھے ش[یطان ک[ا ہ[اتھ دیکھ[[تے تھے ان س[ے یہ کی[ونکر ممکن تھ[[ا کہ ان کے س[[اتھ ص[[لح ورواداری رف[قآاتشتی کا برتاؤ رکھ[[تے۔ وہ تبلی[[غ کے ک[[ام میں س[[رگرمی س[[ے مش[[غول تھے اوراس و ل[[پیٹ میں اپ[[نے حریف[[وں کے س[[اتھ س[[ب وش[[تم ، تمس[[خر وط[[نز، ت[[ذلیل وت[[وہین کسی شے میں بند نہ تھے بلکہ اکثر ان کے معبودوں تک کی جن کی خوشی پ[[رآامن وخوشحالی کا دارومدار تھا۔ انتہائی تحق[[یر میں ان کے خیال میں ملک کی مطل[ق ب[اک نہ رکھ[[تے تھے۔ ۔۔۔۔وہ ایس[ے م[ذہب کی اش[اعت ک[و کی[ونکر پس[ند کرسکتے تھے جو قدم قدم پر اپنی غیر مصالحانہ روش سے دوسروں سے ٹکراتا تھا جو اپنے سوادنیا کے مذاہب وادیان کو مٹادینا چاہتا تھ[[ا اورجس کے متبعین س[[ے دوس[[رے م[[ذہب وال[[وں س[[ے دائمی جن[[گ رہ[[تی تھی۔۔۔۔۔ یہ قطعی ہے کہ ع[[دمآاتے ہیں ان رواداری وع[دم مس[المت کے ش[واہد جیس[ے اس جم[اعت میں نظ[ر

Page 62: Mystery Religion & Christianity Vol.1€¦ · Web viewپھر آپ کی دوسری اور آخری دلیل یہ ہے کہ " اگر فرض محال کے طورپر قرآن شریف

کے ج[[واب س[[ے بھی ت[[اریخ ہی خط[[رے میں نہ تھی بلکہ ان کی ح[[ریت افک[[ارآاتی تھی" )جلد اول صفحہ تا۲۵۵وحریت عقائد تک کی اب خیرت نظر نہیں

(۔ایسے مذہب سے یہ توقع رکھنا کہ وہ مشرکانہ خی[[الات روای[[ات س[[ے ان[[در۲۵۹ یں ح[[الات ایس[[ا مت[[اثر ہوگی[[ا تھ[[ا کہ مش[[رکین اور مس[[یحی دون[[وں ای[[ک دوس[[رے کےمذاہب میں تمیز نہیں کرسکتے تھے۔ پرلے درجے کی خام خیالی اور حم[[اقت ہے۔ عیس[[ائيوں نے ج[[ان دی[[نی قب[[ول کی لیکن قیص[[ر کے مجس[[مہ کے س[[امنے بخ[[ور نہ جلائی " انہیں جنگلی ج[[انوروں کی کھ[[ال پہن[[ا ک[[ر ان پرش[[کاری ک[[تےران کے ک[[پڑوں چھوڑدئیے جاتے تھے جوان کے جسم کی بوٹی بوٹی کر ڈال[[تے ی[[ا آاگ لگ[[ادی ج[[اتی بہت[[وں ک[[و پ[[ر تی[[ل چھ[[ڑک ک[[ر ان کے جس[[م میں جی[[تے جی

(" تع[[ذیب وعق[[وبت کی وہ وہ۳۶۲ص[[لیب میں لٹکادی[[ا جات[[ا"۔)ایض[[ا ص[[فحہ صورتیں جن کے ذکرسے بھی رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں کب[[یر الس[[ن م[[ردوں اور ضعیف البحثہ عورت[وں پ[ر براب[ر اس[تعمال کی ج[اتی تھیں اور مظلوم[وں کی ج[انبآاج ت[[ک دنی[[ا کے ل[[ئے سے استقلال وپ[[امروی کے وہ نم[[ونے پیش ہ[[وتے تھے ج[[و

اا صفحہ ( مسیحیت کے اس[[ی غ[[یر مص[[الحانہ روش۳۷۲باعث حیرت ہیں")ایض کی وجہ سے ڈایوکلیشین کا شریک سلطنت گلیریس مسیحیت کا ج[[انی دش[[من تھا۔ اس قیصر کو بت پرستی کے ساتھ خاص ش[[غف تھ[[ا اوراس کے تم[ام درب[ارییی ص[[حیح بت پرست اور دیوتاؤں کے عاشق تھے۔ اب اگر خواجہ صاحب کا دع[[وآافتاب پرستی اور دیوت[[ا پرس[[تی ہی ہ[[وتی ت[[و یہ قیص[[ر اس ہوتا اور مسیحیت صرف کے پ[[یرووں کاس[[ب س[[ے زی[[ادہ ہ[[وا خ[[واہ ہوت[[ا لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس کی ایذارس[[[انی نے تم[[[ام پہلی ایذارس[[[انیوں ک[[[و م[[ات کردی[[[ا اس نے گ[[[رجے منہ[[[دم

حقوق چھین لئے اورحکم دیاکہ اگر وہ عبادت کے لئے کہیں جمع ہ[[وں ت[و قت[[ل کردئیے جائیں ۔ ایذا اور عقوبت کے نئے نئے ط[ریقے اس نے ج[اری ک[ئے جنآانچ میں زن[[دہ میں س[[ے س[[ب س[[ے کم روح فرس[[اطریقہ یہ تھ[[اکہ دھیمی دھیمی عیسائيوں کو بھونا جاتا، غرض دیوتا پرس[[تی اور مش[[رکانہ رس[[وم اختی[[ار نہ ک[[رنے کی وجہ سے ہی" مسیحی لوہے کی سرخ انگ[[ارہ کرس[[یوں پ[[ر بٹھلائے ج[[اتے تھے اوران کے بھنتے ہوئے گوشت سے دھ[[واں اٹھت[[ا تھ[[ا۔ ان ک[[ا گوش[[ت ل[[و ہے کے ک[[انٹوںررچاجات[[ا تھ[[ا۔ ان کے گرج[[اؤں کی کنواری[[اں کی م[[دد س[[ے ان کی ہ[[ڈیوں س[[ے کھ سیافوں کی شہوت پرستیوں کی نذرکردی جاتیں یاکسی ن[[ایکہ کے ح[[والے ک[[ردیآاگ میں وہ گھنٹ[[وں اس ط[[رح بھ[[ونے ج[[اتے تھے کہ ج[[اتی تھیں۔ دھیمی دھیمی اس عذاب کے مقابلہ میں ایک بارگی انہیں قتل کر ڈالنا ان پررحم کرنا تھا۔ ایک ایک عضودوسرے س[ے ک[اٹ ک[ر ال[گ کی[ا جات[ا تھ[[ا اوراس میں جلت[ا ہ[وا سیس[ہ پلادی[[ا جات[[ا تھ[[ا۔ ان زخم[[وں پ[[ر نم[[ک م[[رچ اور س[[رکہ ڈالا جات[[ا تھ[[ا۔ یہ ع[[ذاب

۲۲۷سارے سارے دن جاری رکھے جاتے تھے اورایک مرتبہ تو یہاں ت[ک ہ[[وا کہ آادمی اس ح[[الت میں ب[[اہر نک[[الے گ[[ئے کہ ان میں س[[ے ہ[[ر ای[[ک ش[[خص کیآانکھ اپنے حدقہ سے باہر نکال لی گئی ہے اور ایک ایک پیر سے ایک ایک ایک گوشت کا لوتھڑا سرخ انگارہ لوہے س[[ے ک[[اٹ لی[[ا گی[[ا ہے اور یہ درد ن[[اک ع[[ذاب جن کے س[[ننے س[[ے رونگ[[ٹے کھ[[ڑے ہوج[[اتے ہیں ن[[ازل ک[[ئے ج[[اتے تھے اور م[[رد وعورتیں بلکہ کمزور ونازک لڑکیاں تک انہیں برداشت کرتی تھیں۔ حالانکہ صرف

(۔لیکن وہ لف[[ظ۳۹۱ایک لفظ انک[[ار س[[ے وہ بچ س[[کتی تھیں")جل[[د اول ص[[فحہ

Page 63: Mystery Religion & Christianity Vol.1€¦ · Web viewپھر آپ کی دوسری اور آخری دلیل یہ ہے کہ " اگر فرض محال کے طورپر قرآن شریف

رصر ہیں کہ مس[[یحیت انک[[ار نہ نکلا پ[[ر نہ نکلا۔ لیکن خ[[واجہ ص[[احب ہیں ج[[و م فی الحقیقت وہی مش[رکانہ م[ذہب ہے۔ خ[واجہ ص[احب ک[و ہم ص[وبہ بیتھینی[ا کے ن[[اظم پلی[[نی ک[[ا مراس[[لہ س[[ناتے ہیں ت[[اکہ وہ مس[[یحیوں اوربت پرس[[توں میں تم[[یز کرسکیں۔ وہ قیصر ٹ[[ریجن ک[[و لکھت[[ا ہے کہ " میں نہیں جانت[[ا کہ عیس[[ائیوں کےآانحالیکہ ان کی تعداد ات[[نی ب[ڑھ گ[ئی ہے مقابلہ میں کیا کارروائی کرنا چاہیے۔ در کہ وہ بڑے بڑے گروہوں میں ع[[دالت کے س[[امنے پیش ہ[[وتے ہیں اورلوگ[[وں نے اسکثرت سے مسیحیت کو قبول کرلیا ہے کہ بتکدوں میں سناٹا سا رہنے لگ[[ا ہے"۔ مسیح کے عشق نے ان لوگوں کو موت کی طرف سے بے خوف ک[ر رکھ[[ا تھ[[ا"۔ یہ ایک عام ہوا چل گئی تھی جس کو دیکھ[[ئے ش[[ہادت کے ل[[ئے مش[[تاق وبیت[[ابآاتا تھا۔ بلکہ کسی کسی زمانہ میں تو یہ شوق ایک عام جن[[وں کے درجہ ت[[ک نظر

اا صفحہ ( عیس[[ائیوں کی اس سرفروش[[ی اور بے خ[[وفی۳۳۱پہنچ جاتا تھا"۔)ایض کہت[[ا ہے کہایپکٹس[[یٹسک[[ا ذک[[ر بت پرس[[ت مص[[نفین بھی ک[[رتے ہیں۔ چن[[انچہ

"ک[[ون روح اپ[[نی خوش[[ی اور اپ[[نے ارادہ س[[ے جس[[م س[[ے ج[[دا ہون[[ا چ[[اہتی ہے۔ہ[[اں ضدوہٹ کی اوربات ہے۔ جس طرح کہ عیسائیوں کا ش[یوہ ہے"۔ پھرلوس[ین ای[ک جگہ لکھتا ہے کہ" ۔ یہ بد قسمت مسیحی اس خبط میں گرفتار ہیں کہ م[[رنے کے بع[[د بھی زن[[دہ رہیں گے۔ لہ[[ذا ان ک[[و ج[[ان دی[[نے میں ک[[وئی ب[[اک نہیں ہوت[[ا

بلکہ بہت سے تو اپنی خوشی سے جان دیتے ہیں "۔ثبت است برجریدہ عالم دوام ماع

پس مس[[یحیت کی غ[[یر مص[[الحانہ روش نے اس ک[[و من وعن محف[[وظ رکھا اور مشرکانہ مذاہب وخیالات نے اس میں دخل نہ پایا۔مذاہب اسرار اوران کے بے شمار مریدوں نے مسیحیت کو اپنے میں سے ایک خیال کرکے اس ک[و لبی[ک کہا اوراس کے مس[[یح اوراس کی رس[[وم کی مہم[[ان ن[[وازی کرن[[ا چ[[اہی ۔لیکن روحآاگاہ القدس نے دیگر مذاہب کے ساتھ مصالحت کرنیکے خطرے سے کلیسیا کو کردیا ۔۔۔۔۔۔ ان م[[ذاہب کی روح[[انیت کے س[[اتھ ت[[وہم پرس[[تی اور فط[[رت پرس[[تی

۔69دوش بدوش چلتے تھے۔ مسیحیت غالب ہونیکی خاطر نیچے نہ جھکی "

نتیجہ ۔ مشرکانہ مذاہب اور مسیحیت کینتیجہ ۔ مشرکانہ مذاہب اور مسیحیت کیخصوصیاتخصوصیات

ہم نے ناظرین پر مشرکانہ مذاہب کی حقیقت اوراس[[کے محاس[[ن وقب[[ائح ظ[[اہر کردئ[[یے ہیں۔ ارب[[اب علم وفراس[[ت اب خ[[ود ان[[دازہ کرس[[کتے ہیں کہ خ[[واجہ ص[احب کے ادع[اء میں کہ[اں ت[ک ص[داقت پ[ائی ج[اتی ہے کہ مس[یحیت نے "آاطیس، اپالو، جناب مسیح کو ایک طرف تو متھرا بعل، اسٹارٹی، بیکس، ایڈونس،آائی سس ہرتھ[[ا، نان[[ا، ہورس، اوسیرس کا قائم مقام بنادیا اور دوسری طرف ڈیمیٹر، جن[و، چلمن، س[ملی، ڈائن[ا ، فرگ[[ا ، نیتھ کی ق[[ائم مق[[ام جن[[اب م[ریم ٹھہ[[رائی

۔ ہم نے تفصیل کے ساتھ کام لی[[ا ہے اوران دی[[وی دیوت[[اؤں کے۵۵گئیں" صفحہ غلیظ اوربیہودہ قصص کو اوران کی رسوم کو ناظرین کے س[[امنے دہرای[[ا ہے ت[[اکہ

69 Angus, Mystery Religions and Christianity p.281.

Page 64: Mystery Religion & Christianity Vol.1€¦ · Web viewپھر آپ کی دوسری اور آخری دلیل یہ ہے کہ " اگر فرض محال کے طورپر قرآن شریف

وہ انجیلی بیان[ات اوران خراف[[ات میں خ[ودہی تم[یز ک[رلیں۔ ہم نے ان کے محاس[ن وقبائح، ان کی کامیابی اورناک[امی کی وج[وہ ک[و تفص[[یل کے س[اتھ بی[[ان کردی[ا ہے اور اب ہم فیصلہ ارباب علم ودانش پر چھوڑتے ہیں وہ خود اس امر کو دریافت کرس[[کتے ہیں کہ مش[[رکانہ روای[[ات وعقائ[[د اورانجیلی بیان[[ات وعقائ[[د میں کچھ واسطہ ہے یا نہیں اورانجیلی بیان[[ات اور مس[[یحی عقائ[[د کی خصوص[[یات وہی ہیں جو مق[[دم ال[ذکر کی تھیں ی[ا نہیں۔ اگ[ر دون[وں کی خصوص[یات یکس[اں ہ[وں تبیی حق بجانب ہوگا۔ لیکن جس ش[[خص نے اوراق ب[[الا ک[[ا خواجہ صاحب کا دعو بے تعصابہ مطالعہ کی[[ا ہوگ[[ا۔ اس پ[[ر یہ ام[ر ظ[[اہر ہوگی[[ا ہوگ[[ا کہ ان دون[وں قس[[م کےآاس[[مان ک[[ا ف[[رق ہے چہ ج[[ائیکہ ای[[ک دوس[[رے ک[[ا سرچش[[مہ م[[ذاہب میں زمین یاماخذ ہو۔ دونوں کی خصوصیات ال[[گ ال[[گ ، ان کے ثم[[رات ال[[گ ال[[گ ، ان کے اثرات الگ الگ ، ان کی تاریخ اور نشوونما الگ ال[گ ، مس[یحیت نے اپ[نی راہ لی اور اپنی خصوصی ط[[رز س[ے نش[وونما حاص[ل کی اورمش[[رکانہ روای[ات اوریی ت[[ریں روح[[انیت اس ک[[ا امتی[[ازی رسوم وعقائ[[د ک[[ا اس پ[[ر اث[[ر نہ ہ[[وا۔ اس کی اعل نشان ہے جو خصوص[[یت کے س[[اتھ مس[[یحیت کے س[[اتھ تعل[[ق رکھت[[ا ہے اور اس کا پہہ امتی[[ازی نش[ان مش[رکانہ م[ذاہب میں نہیں پای[ا جات[ا لہ[[ذا یہ م[ذہب اس کے ماخذ نہیں ہوسکتے۔ ان مذاہب میں بیس[یوں خراف[ات کے درمی[ان کہیں ص[داقت کی دھندلی سی روشنی پائی جاتی ہے جس کی وجہ سے یہ م[[ذاہب یون[[انی رومی دنی[[ا میں ہ[[ر دلعزی[[ز ہوگ[[ئے تھے۔ ای[[ک محق[[ق اس خراف[[ات کے دری[[ا میں غ[[وطہ لگا کر ایک معمولی قسم کا موتی نکال سکتا ہے ۔ لیکن ان مذاہب ک[ا امتی[[ازی نش[[[ان یہ ص[[[داقت نہیں بلکہ ان کی خصوص[[[یت ان ہی خراف[[[ات ک[[[ا طوف[[[ان

جاتا لہذا مسیحیت ان مذاہب باطلہ سے م[اخوذ نہیں ہوس[[کتی۔ جس ش[خص ک[و ان دیوی دیوتاؤں کے غلی[ظ ناپ[اک اور مخ[[رب اخلاق قص[ص وروای[ات کے مط[العہ کرنے کا ناگوارا تفاق ہوا ہے وہ ان میں اور سیدنا مسیح کے پ[[اکیزہ س[[وانح حی[[اتیی وارفع تعلیم اورانجیلی تحریرات کے روح[[انی حق[[ائق میں بع[[د آاپ کی اعل اور المش[[[[رقین محس[[[[وس ک[[[[ئے بغ[[[[ير نہیں رہ س[[[[کتا۔پس جب ان م[[[[ذاہب کے اور مس[[[یحیت کے امتی[[[ازی نش[[[انات اور خصوص[[[یات میں اس ق[[[در تغ[[[اوت ہےیی کہ یہ م[[ذاہب مس[[یحیت کے ماخ[[ذ ہیں غل[[ط توخ[[واجہ ص[[احب ک[[ا یہ دع[[و

اورباطل ثابت ہوگیا۔

Page 65: Mystery Religion & Christianity Vol.1€¦ · Web viewپھر آپ کی دوسری اور آخری دلیل یہ ہے کہ " اگر فرض محال کے طورپر قرآن شریف

باب سومباب سوممسیحیت اوردنیائے اخلاقمسیحیت اوردنیائے اخلاق

فصل اولفصل اولمشرکانہ مذاہب کے اثمارمشرکانہ مذاہب کے اثمار

گذش[[[تہ ب[[[اب میں ہم دیکھ چکے ہیں کہ یہ م[[[ذاہب اس[[[رار درحقیقت ابتدا میں نیچری مذاہب تھے اور فطرت کی تب[[دیلیوں کی تش[[ریح کے ل[[ئے ان کے قصے گھڑے گئے تھے اور جوں جوں زم[انہ کی روش ب[دلتی گ[ئی یہ م[ذاہب بھی اپنا رنگ بدلتے گئے اوربلند وبالا خیالات کی روح ان قصوں کی خش[[ک اور م[[ردہ ہ[[[ڈیوں میں پھ[[[ونکی گ[[[ئی یہ[[[اں ت[[[ک کہ وہ نج[[[ات اوراب[[دی حی[[[ات کے پیغ[[[ام پہنچ[[انے کاوس[[یلہ بن گ[[ئے۔ لیکن ت[[اریخ ہمیں بت[[اتی ہے کہ ان م[[ذاہب نے اپ[[نی

ت[[ر ک نہ کی[[ا۔ اس کے ب[[رعکسکبھیابتدائی خرافات اور بے ہودہ روای[[ات ک[[و بے ہودہ روایات کا عنصر ان میں ہمیشہ باقی رہا پس بہ[[تر خی[[الات کی ن[[ئی مے ان پرانی مش[[کوں میں نہ سماس[[کی وہ اپ[[نے پرس[[تاروں کی اخلاقی ح[[الت ک[[و نہ سدھارسکے۔ وہ ان کے جذبات ک[[و بھڑک[[ا س[[کے لیکن اخلاقی احس[[اس ک[[و وہ

چھونہ سکے۔

رومی اخلاق کا انحطاطرومی اخلاق کا انحطاط

رومی دنی[[ا کے اخلاقی انحط[[اط پ[[ر تم[[ام مس[[یحی مص[[نفین اورمش[[رک مورخین گواہ ہیں شاہنشاہیت کے وجود نے رومی شہریوں کے بہترین جذبات ک[[و س[[لب کردی[[ا تھ[[ا اور قیاص[[رہ ص[[فات الہ[[انہ س[[ے متص[[ف اورم[[رتبہ ال[[وہیت پ[[ر ف[[ائز س[[مجھے ج[[اتے تھے ۔س[[لاطین کی تص[[اویر اوربت مث[[ل دیوت[اؤں کے پ[وجے ج[[اتے تھے۔ یہ شہنشاہ اخلاقی ذمہ واری سے برتر خیال کئے ج[اتے تھے اور ت[[اریخ اس ب[[ات پ[[ر ش[[اہد ہے کہ ش[[ہوت پرس[[تی بہیمیت ظلم وش[[قاوت اور دیگ[[ر ذم[[ائم ان میں کوٹ کوٹ کر بھرے ہوئے تھے۔ بادشاہ کی تقلید کرناامرا کے لئے لازم اور عوام کے لئے باعث فخر تھا لہذا ذمائم اخلاق رومی زن[[دگی کے رگ وریش[[ہ میں

سرایت کرگئے تھے۔ غلامی کی قبیح رسم نے رومی طب[[ائع کوب[[د اخلاقی اورب[[د چل[[نی کی ط[[رف زی[[ادہ مائل کردیا ہ[[وا تھ[[ا۔من[[اکحت س[ے لوگ[[وں کی طب[[ائع متنف[[ر ہ[[وچکی تھیں۔ چن[[انچہ لیکی کہتا ہے ۔ اب حالت یہ تھی کہ کوئی صیغہ عمل ک[[وئی ش[[عبہ حی[[ات ایس[[ا نہ تھ[[ا جس میں ب[[دکاری کی س[[میت نہ س[[رایت کرگ[[ئی ہ[[و۔ام[[ر انش[[ہ دولت میں سرست ہر وقت خوشامدی مصاحبوں کے حلقہ میں محصور اپنے بیم[انہ ج[ذبات کی سیری میں مشغول رہتے تھے۔ غلاموں کی جو کثیر تعداد وہ زیر فرم[[ان رکھ[[تےآالات آاق[[اؤں کے تھے وہ غلام کی[[ا تھے افع[[ال ش[[نیعہ کے ارتک[[اب کے ل[[ئے اپ[[نے

(۔۲۳۷عمل تھے )جلد اول صفحہ ع[[ام م[[ردانہ ورزش[[وں کی ک[[ثرت نے لوگ[[وں کے دل[[وں ک[[واغلام اورمحبت ف وضع فطری کی طرف مائل کردیا اور یہ پلید عادت تھوڑے عرص[[ہ ہی میں خلا

Page 66: Mystery Religion & Christianity Vol.1€¦ · Web viewپھر آپ کی دوسری اور آخری دلیل یہ ہے کہ " اگر فرض محال کے طورپر قرآن شریف

یونانی زن[دگی کے رگ وریش[ہ میں س[رایت ک[ر گ[ئی ۔ رفتہ رفتہ مش[رکانہ م[ذاہبآام[[یزش بھی ہوگ[[ئی ۔ لیکی لکھت[[ا ہے " یہ کے طفیل اس میں م[[ذہبی عنص[[ر کی ع[[ادت اس ق[[در ع[[ام تھی کہ ہم[[ارا وہم وگم[[ان بھی وہ[[اں ت[[ک مش[[کل س[[ے پہنچ سکتا ہے" زینو ، ستویقی فرقہ کا بانی ب[ڑا زاہ[[د متقی اور پرہیزگ[ار ش[خص تھ[[ا۔لیکن اس کی بابت ویوجانس لیریٹس بڑی مسرت سے لکھتا ہے کہ وہ " اغلام سے برائے ن[[[ام ش[[[وق رکھت[[[ا تھ[[[ا "۔ س[[[وفکلیس ب[[[ڑا مش[[[ہور ش[[[اعر تھ[[[ا۔ اس ک[[[و اغلام ک[[[ا

(۔ یونان سے حکومت کے۱۸۶خصوصیت کے ساتھ شوق تھا۔)جلد دوم صفحہ ساتھ نیک چلنی رخص[ت ہ[وچکی تھی۔ وہ[اں زناک[اری ای[ک ممت[از ش[ے خی[ال کی جاتی تھی۔ اور ایفروڈائی کی پرستش نے فاحشہ عورتوں کے پیشہ کو مذہبی ط[[ور پ[[ر ق[[وت دے رکھی تھی۔ اس[[کے من[[در کی پجارنی[[اں ب[[ازاری ع[[ورات تھیں۔ اوربابل ، بابلیس، ساپرس اور کارنتھ میں عصمت فروشی مذہب ک[[ا ج[[زوبن گ[[ئی تھی۔ ان کے علاوہ میطس ، تین[[دوس، لیب[[وس، وابی[[ڈرس کے خ[[اص من[[دروں میں عصمت فروشی کا رواج تھا۔ یونانی حکما کے کبھی خواب میں بھی یہ خی[ال نہ آای[ا تھ[اکہ اس ام[ر کی لوگ[[وں ک[و تلقین ک[ریں کہ م[رد وع[ورت کے تعلق[[ات ص[رف شادی کی ح[دود کے ان[درہی ج[[ائز ہیں یون[[انی اس ام[[ر ک[[و ج[[انتے ہیں نہ تھے کہ پ[[اکیزہ زن[[دگی بھی ک[[وئی ش[[ے ہے۔ وہ غ[[یر ش[[ہری ع[[ورا ت کے س[[اتھ بے تکل[[ف ہوکر ناپاک زندگی گذارنتے اوراس ک[و ک[وئی معی[وب ش[ے خی[ال نہیں ک[رتے تھے۔ جیس[[ا ہم ذک[[ر ک[[رچکے ہیں ان کے بہ[[ترین فلاس[[فہ اس ک[[و عیب نہیں س[[مجھتے تھے اور نہ دوس[[روں ک[[و زناک[[اری س[[ے ب[[از رکھ[[تے تھے۔ زین[[وفن ہمیں بتات[[ا ہے کہ سقراط جیسا عظم الش[ان پ[ایہ ک[ا ش[خص بھی اس بیہ[[ودگی س[[ے خ[الی نہ تھ[[ا۔

کے مکان پر معہ اپنے شاگردوں کے گیا اوراس سے اس کے نفیس مکان اورس[[امان آارائش وزینت کے متعل[[ق استفس[[ار کی[[ا اورجب اس ک[[و یہ معل[[وم ہ[[واکہ یہ س[[ب اسی ح[[رام پیش[[ہ کی کم[[ائی کی ب[[دولت ہے ت[[و بج[[ائے کس[[ی قس[[م کے اخلاقی پندونص[[[یحت کے اس نے اس طوائ[[[ف کے پیش[[[ہ کے ف[[[روغ کی ت[[[دابیر نہ[[[ایت فصاحت کے ساتھ بیان کیں اوراپنے لیکچر کے خاتمہ پر یہ یونان کا عظیم الش[[ان فلاسفر طوائف کے حس[ن وجم[ال ک[ا اع[تراف کرت[ا ہ[[وا تم[ام س[نجیدگی اورمت[انت

آاگیا !!۔ سے واپس روم[[ا میں ب[[د چل[[نی ک[[ا ب[[ول ب[[الا تھ[[ا۔ رومی ف[[اتحین مص[[ر وایش[[یا ئے کوچک کے شہروں سے جو عرصہ سے بد چلنی کے مرکز تھے غلام[[وں ک[[و اس[[یرآائے۔یونانی غلام حسن وجمال میں لاجواب ہ[[وتے تھے اور روم میں گھ[[ر کرکے لے رام[را اور آاں گھر کثرت سے تھے اور شہوت رانی کا وس[یلہ ہ[[وا ک[رتے تھے۔ مزی[د ب[ر غربا تفریح کے لئے خونین مناظر کا تماشا کیا کرتے تھے ۔ لیکی مورخ ہم کو بتاتاآاش[[امی اس درجہ ب[[ڑھی ہ[[وئی تھی کہ ب[[ڑے س[[ے ب[[ڑے ہے کہ " اہ[[ل روم میں خ[[ون من[[اظر خ[[ونین کے نظ[[ارے س[[ے بھی یہ پی[[اس نہیں بجھ[[تی تھی۔ اس کے ل[[ئے بادشاہوں کو مجبور ہوکر نئے نئے طریقے سفا کی وخونریزی کے ایجاد کرنا پ[[ڑتے"۔ علم ادب کا یہ حال تھا کہ " جن اشعار میں فحش وبے حیائی اور شہوت انگ[[یز خیالات کی بھرمار ہوتی وہ قدر کی نگ[[اہوں س[[ے دیکھے ج[[اتے اورجن کے کلامآام[[یز ش فحش س[[ے پ[[اک ہ[[وتے انہیں ک[[وئی پوچھت[[ا ت[[ک نہ میں س[[ادہ مض[[امین

(۔ س[[یبلی دی[[وی ج[[و زن[[دگی اوربق[[ائے نس[[ل انس[[انی کی۲۳۲تھا)جلد اول ص[[فحہ

Page 67: Mystery Religion & Christianity Vol.1€¦ · Web viewپھر آپ کی دوسری اور آخری دلیل یہ ہے کہ " اگر فرض محال کے طورپر قرآن شریف

دیوی تھی رومیوں میں بہت مقبول عام تھی ۔ رومی م[[ردوزن اس کی پرس[[تش میںررا اث[[ر پڑت[[ا تھ[[ا۔ اس کے مگن رہ[[تے تھے۔ جس س[[ے ان کے اخلاق پ[[ر نہ[[ایت ب[[آائی س[[س دی[[وی اور دیگ[[ر دیوی[[وں کے من[[دروں میں کس[[بیاں اور فاحش[[ہ ع[[ورات اور جیسا ہم گذشتہ باب میں ذکر کرچکے ہیں بکثرت رہتی تھیں ان ک[[ا پیش[[ہ م[[ذہب کے ساتھ وابستہ تھا اور عصمت فروشی اورزناکاری معیوب خیال ک[[ئے ج[[انے کےآام[د کےوقت ر ث[واب خی[[ال کی ج[[اتی تھی۔غرض[[یکہ مس[یحیت کی بج[[ائے ک[ایی ، بد چلنی، شہوت رانی س[[فاکی اورس[[یہ ک[[اری س[[ے معم[[ور روم اخلاق سے معر اور وحشت اور کشت وخون سے لبریز تھا۔ اور یہ سب مش[[رکانہ م[[ذاہب کی طفی[[ل

تھا۔ کیونکہ یہی ان کے اثمار تھے۔ ایک اور امر غور کے قاب[[ل ہے کہ یہ س[[یہ ک[[اری کی ح[الت روم ت[ک ہی محدود نہ تھی بلکہ تمام دنیا پر ح[[اوی تھی۔ چن[[انچہ م[[ورخ لیکی کہت[[ا ہے کہ "آاج کل کسی ملک پر اس طرح کا اخلاقی انحط[اط چھاج[ائے ت[و اس س[ے اگر آاج دنی[[ا یہ اندیش[[ہ نہیں ہ[[و س[[کتا کہ دنی[[ا س[[ے اخلاق رخص[[ت ہوجائيگ[ا کی[[ونکہ متع[[دد اقط[[اع متم[[دن میں تقس[[یم ہوگ[[ئی ہے اوراگ[[ر ک[[وئی ای[[ک خ[[اص مل[[کآاجاتا ہے تو یہ اطمین[ان رہت[[ا ہے کہ دوس[رے ممال[[ک ت[و بدس[[تور اخلاقی پستی میں اخلاق کی بلن[[د س[[طح پ[[ر ق[[ائم رہیں گے اوراس ط[[رح روئے زمین کے کس[[ی نہ کسی حص[[ہ پ[ر ہ[[ر وقت تم[دن واخلاق ک[[ا چ[[راغ روش[[ن رہیگ[ا۔ لیکن روم کی یہآاج کل کی سی علیحدہ علیحدہ متعدد متمدن ق[[ومیں نہ حالت نہ تھی۔ اس وقت تھیں۔ اس وقت دنیا میں صرف ایک قوم اخلاق وتمدن شائس[[تگی وتہ[[ذیب کی

آاگی[[ا حامل تھی یعنی خود رومی ق[[وم۔ اس ل[ئے اگ[ر اس میں یہ انحط[[اط اخلاقی تھا تواس کےمعنی یہ ہیں کہ ساری دنیا سے اخلاق وتم[[دن ک[[ا چ[[راغ گ[[ل ہوگی[[ا

(۔۲۲۲تھا "۔ )جلد اول صفحہ

فصل دومفصل دوممسیحیت کے روشن کارنامےمسیحیت کے روشن کارنامے

ر صداقت ر صداقتمعیا معیایی ت[[رین معی[[ار اس کے پ[[یروؤں مذہب کی صداقت ک[[و ج[[انچنے ک[[ا اعل کی عملی زندگی ہے۔ منجی عالمین نے فرمایا ہے " جھوٹے نبیوں سے خبردار رہ[[و

Page 68: Mystery Religion & Christianity Vol.1€¦ · Web viewپھر آپ کی دوسری اور آخری دلیل یہ ہے کہ " اگر فرض محال کے طورپر قرآن شریف

۔۔۔۔۔ ان کے پھلوں سے تم ان کو پہچان لوگے۔ کیا جھاڑیوں سے انگور ی[[ا اونٹ کٹاروں سے انجیر توڑتے ہیں۔اسی طرح ہر ایک اچھا درخت اچھا پھ[[ل لات[[ا ہے اورررا درخت ربرا پھ[[ل نہیں لاس[[کتا۔ نہ ب[[ ربرا پھ[[ل لات[[ا ہے۔ اچھ[[ا درخت ررا درخت ب[[

:۷اچھاپھل لاسکتا ہے۔ پس ان کے پھلوں س[ے تم ان ک[[و پہچ[[ان ل[[وگے"۔ )م[[تی (۔ اگ[[رہم اس معی[[ار ک[و م[د نظ[[ر رکھ ک[ر رومی دنی[[ا پ[ر نگ[اہ ڈالیں اوراس۲۰تا ۱۵

زم[[انہ کی اخلاقی ح[[الت پ[[ر مجم[[وعی حی[[ثیت س[[ے نظ[[ر ک[[ریں ت[[وہم پ[[ر یہ ام[[ر قطعی ط[[ور پ[[ر روش[[ن ہوجائیگ[[ا کہ رومی اوریون[[انی م[[ذاہب اورمش[[رقی م[[ذاہب وفلس[[فہ اس زم[[انہ کے اخلاق واط[[وار ک[[و س[[دھارنے کے کس ق[[در ناقاب[[ل تھے ہم مختصر ط[[ورپر فق[[ط چن[د ای[ک ام[ور ک[ا ذک[ر ک[رتے ہیں اوراپ[نی تائی[[د میں ص[رف

مستند مورخین کو پیش کریں گے ۔بقحوائے ۔آان باشد کہ سردلبراں آایددرحدیث دیگراںخوشتر گفتہ

ناظرین پر یہ بھی واضح ہوجائیگا کہ خواجہ ص[[احب کےدع[[وے میں کہ "مسیحیت درحقیقت وہی پیگن ازم )شرک( ہے" کس ق[[در ص[[داقت ہے کی[[ونکہ اگر یہ دون[[وں م[[ذاہب فی الحقیقت ای[[ک ہی ہیں اور م[[ذہب وہی )یع[[نی ش[[رک (

ت[و دون[وں کے ثم[رات یکس[[اں ہ[[ونے۶۳رہا صرف معبود کا نام بدل گی[[ا"ص[فحہ چ[[[اہئیں۔ لیکن اگ[[[ر دون[[[وں کے نت[[[ائج بع[[[د المش[[[رقین ہوت[[[و دون[[[وں م[[[ذاب بھی ضروربالضرور مختلف ہوں گے کیونکہ ایک ہی علت س[ے مختل[ف ومتض[اد اث[رات پی[[دا نہیں ہوس[[کتے ۔ اگ[[ر اث[[رات مختل[[ف اور متض[[اد ہیں ت[[و ان کے عل[[ل بھی مختلف اورایک دوسرے کے متضاد ہوں گے ۔ پس اگر تاریخ اس بات کی شاہد

آاسمان کا فرق ہے ت[[و ہ[[ر ہو کہ مشرکانہ مذاہب اور مسیحیت کے اثمار میں زمین صداقت پسند شخص کو اس امر کے قبول کرنے میں تامل نہیں ہون[[ا چ[[اہیے کہ

مشرکانہ مذاہب اور مسیحیت میں بعد المشرقین ہے۔

((۱۱))وول ۔ روحانی پاکیزگی وول ۔ روحانی پاکیزگیا ا

ہم دیکھ چکے ہیں کہ جمہوریت کے خاتمہ پر اور قیاصرہ کےعہد میں رومی اخلاق میں ای[[[ک ج[[[امع اورہمہ گ[[[یر انحط[[[اط واق[[[ع ہوگی[[[ا تھ[[[ا۔ مش[[[رقی بداخلاقی کے سیلاب نے روم کوتباہ کردیا اور زناکاری ہرجگہ رائج ہوگئی ۔ لیکی کہتا ہے کہ اس زمانہ میں "غلاموں کی گھ[[ر گھ[[ر ک[[ثرت اورغلام بھی ایس[[ے ج[[ودآاوارہ خان[[دانوں کے چھ[[ٹے ہ[[وئے ۔ یون[[انی اور ایش[[یائی خ[[انگیوں ک[[ا نی[[ا بھ[[ر کے داخلہ ہ[[ر گھ[[ر میں فحش تص[[اویر لگ[[انے ک[[ا دس[[تور ، تھی[[ٹروں میں ایک[[ٹروں کیاہ اف[[[زائش ۔ اس[[[تبداد نہ[[[ایت حیاس[[[وز حرک[[[ات واعم[[[ال دولت وث[[[روت میں دفعت د باب ان تمام چیزوں نے م[[ل ک[[ر س[[یاہ حکومت کے باعث سیاسی مشاغل کا س کاری کی وہ گرم ب[[ازاری ک[[ردی جس کی ک[[وئی انتہ[[ا نہیں۔۔۔۔ نوج[[وان س[[لاطین ن دربار سب کےسب اس رنگ میں ڈوبے ہوئے تھے اورب[[ڑے وامرا وخوشامدی ارکااا مارٹیل، اپ[[ولس، وینس، ولوس[[ین ت[[ک کے ص[[فحات ادب مثل بڑے مصنفین واہل

(زناکاری کا بازار گ[رم تھ[ا اورنک[اح کی۱۹۲فحش سے لبریز ہیں )جلد اول صفحہ ط[[رف س[[ے لوگ[[وں کے دل[[وں میں بے التف[[اقی پی[[دا ہوگ[[ئی تھی۔ طلاق کی گ[[رم

Page 69: Mystery Religion & Christianity Vol.1€¦ · Web viewپھر آپ کی دوسری اور آخری دلیل یہ ہے کہ " اگر فرض محال کے طورپر قرآن شریف

بازاری تھی۔ ب[[ات ب[[ات پ[ر ش[وہر اپ[[نی بیوی[[وں ک[[و چھوڑدی[[تے تھے۔ مق[[دس ج[[یروم آادمی[[وں کےس[[اتھ عق[[د ک[[رکے۲۲ای[[ک ع[[ورت کی نس[[بت لکھت[[ا ہےکہ اس نے

تیسیواں عقد ای[[ک ایس[[ے ش[[خص کے س[[اتھ کی[[ا تھ[[ا ج[و پیش[[تر ازیں بیس بیوی[[وںآاوارگی ، بد چلنی، ش[[ہوت پرس[[تی ، ش[[اہد ب[[ازی کو طلاق دے چکا تھا اور ! " وجرایم خلاف وضع فطری کی جس قدر گرم ب[[ازاری روم[[ا کے درب[[ار میں تھی

اا ص[[فحہ (۔۱۹۵آاج ی[[ورپ میں کہیں اس کی نظ[[یر نہیں م[[ل س[[کتی "۔ )ایض[[ سس[[رو نے اپ[[نی تقری[[ر میں ای[[ک م[[رتبہ علے الاعلان کہ[[ا"اگ[[رہم میں س[[ے کس[[ی ش[[خص ک[[ا یہ خی[[ال ہے کہ نوجوان[[وں ک[[و فاحش[[ہ ع[[ورات کی ص[[حبت س[[ےآاج ت[[ک پرہیزکرن[[ا چ[[اہیے ت[[و میں کہونگ[[ا کہ اس ک[[ا خی[[ال بھی بہت دش[[وار ہے۔ کس[[[ی نے اس کی پابن[[[دی کی ہے اور ق[[[دماء میں کب ک[[[وئی ش[[[خص بھی اس خی[[ال ک[[ا گ[[ذرا ہے۔ کب اورکس زم[[انہ میں کس[[ی نے اس کے ج[[واز پرش[[بہ کی[[ا ہے"۔ اس ع[[المگیر اخلاقی انحط[[اط اورس[[یاہ ک[[اری ک[[ا مش[[رقی م[[ذاہب اس[[رار

علاج نہ کرسکے۔ بخلاف اس کے یہ حالت ان ہی مذاہب کی طفی[[ل روزب[روز خ[راب ہ[[وتی گ[[ئی ۔اس زم[[انہ کے فلاس[[فہ بھی اس ک[[ا انس[[داد نہ کرس[[کے افلاط[[ون اورارس[[طو کی تصنیفات میں توبہ کا نام ونشان بھی نہیں ملتا ہاں ستویقی حکمااس کا ذکر کرتے ہیں لیکن لیکی کہتا ہےکہ ان ک[[ا " ض[[ابطہ اخلاق تونہ[[ایت بلن[[د ومکم[[ل تھا لیکن عمل کا کہیں پتہ نہ تھ[[ا۔اص[ول اخلاق کت[ابوں کے ص[فحات اورحکم[ا

( یہ دون[[وں اص[[لاح ک[[رنے میں۲۴۵کی زبانوں تک محدود تھے )جلد اول صفحہ

آافتاب طلوع ہونے والا تھ[[ا ج[[و عرص[[ہ س[ے زی[[ر س[[حاب ناکام رہے لیکن "اب وہ تھا۔ اپنے اصول اخلاق کے حسن ولطافت اپنے زبردست م[[ذہبی نظ[[ام۔ دین[[وی ط[[اقت س[ے ک[ام لی[[نے کی ق[[ابلیت اوراپ[[نے متبعین میں ج[و منتظم عق[[ل وت[دبیر کی صلاحیت اس نے پیدا کردی تھی ان مختلف اس[[باب کی بن[[ا پ[[ر مس[[یحیتآاگئی ۔ اور صدیوں ت[[ک دنی[[ائے اخلاق کی چند ہی روز میں تمام مذاہب پر غالب

(۔۲۸۵حاکم وحیدرہی ۔ )جلد اول صفحہ آام[[د نے ش[[ہوت رانی، زناک[[اری ، عص[[مت فروش[[ی ، مس[[یحیت کی اورجرائم خلاف وضع فطری اور دیگر شرمناک فواحش کا ہمیشہ کے لئے سدباب کردیا۔ اس کے بانی نے اپنی زب[[ان مب[[ارک س[[ے فرمای[[ا تھ[[اکہ " مب[[ارک ہیں وہ ج[[و پاک دل ہیں کیونکہ وہ خدا کو دیکھیں گے " اورکلیسیا نے اس پر خاص زوردی[[ا۔ یہاں تک کہ شرم وحجاب کا جذبہ لوگوں میں پیدا ہوگی[[ا اور علم ادب س[[ے فحش کا عنصر جاتا رہا۔ مورخ لیکی کہتا ہے کہ" مش[[رکانہ ومس[[یحانہ اخلاق کی بہت بڑی فارق یہ ش[ے ہے کہ مش[رکوں ک[ا اخلاق ان کے فلس[فہ ک[ا ج[ز تھ[[ا۔ ب[رخلاف اس کے مسیحیوں کا اخلاق ان کے م[[ذہب ک[[ا ج[[زو تھ[[ا۔ اول ال[[ذکر کے یہ[[اں جوکچھ سرمایہ اخلاق تھا وہ نام تھا ان حکیمانہ اص[ول ک[ا ج[و فلاس[فہ نے بع[[د غوروخوض کے قائم کئے تھے۔ وہ فلاسفہ ہی کے موزوں تھے اور عوام کو ان س[[ےآاخر الذکر کا نظ[[ام اخلاق ان کے م[[ذہب کوئی سروکار نہ تھا۔ بہ خلاف اس کے کا جزو فلاسفہ ہی کے م[[وزوں تھے اور ع[[وام ک[[و ان س[[ے ک[وئی س[[روکار نہ تھ[[ا۔ یہآاخر الذکر کا نظام اخلاق ان کے م[ذہب ک[ا جزوغ[یر منف[[ک تھ[[ا خلاف اس کے

Page 70: Mystery Religion & Christianity Vol.1€¦ · Web viewپھر آپ کی دوسری اور آخری دلیل یہ ہے کہ " اگر فرض محال کے طورپر قرآن شریف

جو مذہب کےقائم کردہ ح[[دود عب[[ارات معتق[[دات ومع[[املات س[[ےذرا بھی ال[[گ (۲۲۱نہ تھا اوراس واسطے عوام وخاص سب پر یکساں موثر تھا )جلد دوم ص[[فحہ

پھ[[[ر کہت[[[ا ہے " اس[[[قدر قطعی ہے کہ م[[[ذہب واخلاق میں جس ق[[[در ص[[[ریحیآامیزش واتحاد مسیحیت نے پیدا کردیا یہ اس سے پیش[[تر دنی[[ا بلاواسطہ اور قریبی کے ل[[ئے ن[[امعلوم تھ[[ا اس نے م[[ذہبی تق[[[دس اور برگزی[[دگی کی بنی[[اد فص[[یلت اخلاقی پ[[ر رکھی اور م[[وثرات ق[[وی س[[ے ک[[ام لے ک[[ر وج[[ود ب[[اری ، بق[[ائے روح دو فرائض انس[[انی کے مس[[ائل ک[[و جن ت[[ک ق[[دما ک[[ا تخی[[ل بھی نہیں پہنچت[[ا تھ[[ا

اا ص[[فحہ ( ق[[درتی ن[[تیجہ یہ ہ[[وا کہ طوائ[[ف ک[[ا طبقہ ذلت۲وقف عام کردی[[ا)ایض[[ آام[[یز ق[[رار پاگی[[ا۔عق[[دنکاح ای[[ک م[[ذہبی رس[[م ق[[رار پاگی[[ا۔ مس[یحیت کی تعلیم نے مردوع[[ورت میں مباش[[رت ک[[ا ج[[ائز ط[[ریقہ وحی[[د ص[[رف ناقاب[[ل انفص[[ال عق[[د مناکحت ہے۔ ہمبستری کی ہر دگیر صورت کو قطعی طور پر حرام کردیا اور زنا شوئ کے اہم اور دائمی وعدوں کو بے حد تقویت پہنچائی ۔ لیکی کہت[[ا ہے کہ "طوائفوں کے بڑے بڑے چکلے جوزہرہ کے مندروں میں قائم تھے کہ یکس[[ر بن[[د ہوگئے ۔مذہب بجائے خ[ود ب[د چل[نی اور ش[ہوت پرس[تی ک[ا مح[[رک نہ رہ[[ا۔ ق[[دیمآاثار اب تک موج[[ود ہیں ام[[را کی ض[[یافتوں ک[[ا فحش تصویریں اورنقاشیاں جن کے یہ دس[[تور کہ خواص[[یں ب[[رہنہ ہ[[وکر کھان[[ا کھلائی تھیں ج[[رائم خلاف وض[[ع فط[[رت جن کا رومی فرمانروا ت[[ک علانیہ ارتک[اب ک[[رتے تھے یہ س[ب چ[یزیں ای[ک ای[[ک ک[[رکے رخص[[ت ہوگ[[ئیں۔۔۔۔ غ[[رض وہ بیخ[[وفی ڈھٹ[[ائی اوربے ش[[رمی ج[[و پیش[[تر

ت[[ا۱۰۴گنہگاروں میں تھی مسیحیت کے اثر سے جاتی رہی ")جلد دوم ص[[فحہ (مسیحی متکلمین ببان[[گ دہ[[ل مش[[رکین س[[ے کہ[[تے تھے کہ اس کے ہزارہ[[ا۱۰۵

ص[[الح، ب[[دکار ک[[و نی[[ک چلن بنادیت[[ا ہے اور قس[[اوت کی جگہ دل[[وں میں الفت وخل[وص رافت واخ[وت کی پ[اکیزگی بھردیت[ا ہے۔ ان کے اس دع[[وے ک[و مخ[[الفین

کرنے والے کون لوگ تھے۔ ک[[وئی ایس[[ے ویس[[ےتسلیمتک تسلیم کرتے تھے اوریہ اا صفحہ (۔۳۵نہیں، بلکہ لوسین، جولین، وپلینی جیسے جلیل المرتبہ کابر")ایض

اخلاق کی تعلیم ت[[و دی[[تے علاوہ ازیں فلاس[[فہ اپ[[نے پ[[یروؤں ک[[و حس[[ن تھے لیکن نی[[[ک اعم[[[ال ک[[[رنے کے ل[[[ئے بہ[[[ترین محرک[[[ات ومرغب[[[ات لازم ہیں۔ مشرکانہ مذاہب میں محرکات کا فقدان تھا۔ فلاسفہ یہ امور لوگوں کے پیش نظر نہیں کرسکتے تھے۔محض یہ کہنا کہ عق[[ل کے مط[[ابق چل[[و اور نی[[ک ک[[ام ک[[رو ک[[افی نہیں لیکی کہت[[ا ہے کہ " مس[[یحیت ک[[ا کم[[ال یہ ہے کہ اس نے بالک[[لاا الله لوگ[[وں میں نیکی ونی[[ک چل[[نی بیغرضانہ وخود فراموشانہ طورپر محض خالص کا جذبہ پیدا کردیا اور یہ مسیح کی محبت کے ذریعہ سے ، اشرافیہ کہ[[تے تھے کہ خدا تبتع ک[[رو۔ رواقیہ کہ[[تے تھے کہ ش[[اہراہ عق[[ل پرچل[[و لیکن مس[[یحیت نے آاک[[ر کہ[[ا کہ مس[[یح س[[ے محبت رکھ[[و اورتمہ[[ارے اخلاق خ[[ود بخ[[ود درس[[ت ت اخلاق کے سلس[[لہ میں ہوجائیں گے۔ محبت کی یہ پہلی صدا تھی جو دع[[و

ومت[[اخرین رواقیہایپک[[ٹیٹسبلند ہوئی اوراس کا جوکچھ اثر ہوا وہ دنیا پرروش[[ن ہے۔ یہ کہنے لگے تھے کہ ہمیشہ ایک بلند اخلاق شخص کو بطور اسوہ حس[[نہ کے اپنے سامنے رکھنا چاہیے اوراس کی تقلید کرتے رہنا چاہیے۔ لیکن تقلی[[د وتبت[[ع اورآاس[[[مان ک[[[ا ف[[[[رق ہے۔ یہ ش[[[رف مس[[[یحیت کے ل[[[ئے الفت ومحبت میں زمین و مخصوص تھاکہ اس نے دنیا میں سب سے اول بار لوگ[[وں ک[[و محبت کے راس[[تہ

Page 71: Mystery Religion & Christianity Vol.1€¦ · Web viewپھر آپ کی دوسری اور آخری دلیل یہ ہے کہ " اگر فرض محال کے طورپر قرآن شریف

سے اخلاق کی تعلیم دی اور نسل انسانی کے س[[امنے ای[[ک ایس[[ا بلن[[د کیریک[[ٹر ایک ایسی دلفریب شخص[یت پیش کی جواپ[نی دلفری[بی ومحبت س[[ے ہ[[ر ق[[وم ہرملک ہر زمانہ کو متاثر کرتی رہی ہے جو بہترین محرک اخلاق ہے ج[[و انیس س[[و س[ال گ[ذرجانے پ[ر بھی بدس[تور ق[[وی وم[وثر ہے۔۔۔ حقیقت میں مس[یحی اخلاق کے چشمہ کا منبع یہی مسیح کی محبت رہی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پس ج[[و ل[[وگ ایک مرتبہ مسیح کے عشق ومحبت میں سرشار ہوجاتے ہیں وہ جو کچھ کرتے ہیںآام[[یزش ہ[[وتی ہے اور نہ انتہائی خلوص وذوق سے کرتے ہیں جس میں نہ خ[[وف کی

اا ص[[فحہ ( مس[[یحیت س[[ے پیش[[تر اخلاق ہ[[ڈیوں ک[[ا۵ص[[لہ وتحس[[ین کی " )ایض[[رردے آاک[[ر اس میں روح پھون[[ک دی اور روح[[انی م[[ ڈھ[[انچہ تھ[[ا۔ مس[[یحیت نے

یکسر زندہ ہوگئے ۔

دوم ۔ نفس انسانی کی وقعتدوم ۔ نفس انسانی کی وقعت ط حمل کا خاتمہ۱۱)) ط حمل کا خاتمہ( اسقا ( اسقا

حمل مطلق معیوب خیال نہ کیا جات[[ا تھ[[ا۔ یونانی رومی دنیا میں اسقاط ارسطو جیسے حکیم نے اسے نہ صرف ج[ائز ق[[رار دی[ا بلکہ یہ[[اں ت[ک کہہ دی[ا کہاا آابادی ایک مقررہ حد سے تجاوز کر جائے تواس قاعدہ کو حکم جب ملک کی ناف[[ذ کرن[ا چ[اہیے یون[ان اور روم نے کبھی اس ک[و ناج[ائز ق[[رار نہیں دی[[ا اور مش[رک مصنفین کی کتب سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ رس[[م اس زم[[انہ میں علانیہ اورب[[العموم جاری تھی۔ لیکن مس[یحیت نے اس رس[[م ک[[ا خ[[اتمہ کردی[[ا۔چن[[انچہ لیکی کہت[[ا

ہے ۔مسیحیت کا شاید سب سے زیادہ روشن کارنامہ یہ ہے کہ اس نے نہ ص[[رف عام طور پر لوگوں کو باہم حس[[ن س[[لوک کی تعلیم دی بلکہ قت[[ل انس[[انی کوای[[ک معصیت کبیرہ قرار دے کر دنیا کی تاریخ اخلاق میں ایک بالکل جدید باب کا اضافہ کردیا اوراس سلسلہ میں س[[ب س[ے ب[ڑی ب[ات یہ کی کہ حی[[ات انس[انی کےیی نہیں رکھ[[ا بلکہ مفہ[[وم س[ے اس نے حی[ات کے بالک[ل انتہ[[ائی دور ک[و مستش[ن رحم مادر میں جس وقت س[[ے نطفہ ق[[رار پات[[ا ہے اس[[ی وقت س[[ے اس نے اس پ[[ر

(۔۱۷زندگی کا اطلاق شروع کردیا"۔ )جلد اول صفحہ

( اطفال کشی کا استیصال( اطفال کشی کا استیصال۲۲)) طفل کشی کی قبیح رسم یونانی رومی دنیا میں رائج تھی اور بغیر کسی

۔ م[تروک اولاد کی تج[ارت کھلم کھلی رومی70تام[ل کے علانیہ کی ج[اتی تھی س[[لطنت کے ک[[ونہ ک[[ونہ میں کی ج[[اتی تھی۔ مس[[یحیت نے اس ب[[دنما دھبہ ک[[و مٹادیا۔ متروک اولاد کی تجارت بند کردی اور صدہا مسیحیوں نے ایس[ی اولاد کی

پرورش کی ۔

۔( مناظر سیافی کی بیخکنی۔( مناظر سیافی کی بیخکنی۳۳))رراج[[زا ان کے علاوہ سیافی مناظر رومی معاش[[رتی زن[[دگی کے غ[[یر منف[[ک ہوچکے تھے ۔ عظیم الش[ان س[[یاف گ[اہیں رومی س[لطنت کے ہ[[ر ب[ڑے ش[ہر میں ہوتی تھیں۔ جن کی نشست گاہوں میں رومی شہری تف[[ریح طب[[ع کے ل[[ئے ہ[[زاروں

70 Fairweather, Jesus and the Greeks.p.151.

Page 72: Mystery Religion & Christianity Vol.1€¦ · Web viewپھر آپ کی دوسری اور آخری دلیل یہ ہے کہ " اگر فرض محال کے طورپر قرآن شریف

کی تع[[داد میں خ[[ونی من[[اظر ک[[ا تماش[[ہ کی[[ا ک[[رتے تھے ۔ ان من[[اظر ک[[و جن کے خیال سے ہی بدن پر رونگٹے کھڑے ہوج[اتے ہیں دیکھ[[تے دیکھ[تے رومی طب[ائع س[[ی القلب اور بی[[درد ہوگ[[ئی تھیں مش[[رکانہ م[[ذاہب نے ان پ[[ر م[[ذہبی اس[[تناد کی

(۔ اس بن[[ا پ[[ر کس[[ی م[[ذہبی پیش[[وایا۲۵مہرلگ[[ادی تھی )لیکی جل[[د دوم ص[[فحہ حکیم کو ان کے انسداد کا خیال نہ ہوا۔ ان مناظر کی بیخکنی بھی مس[[یحیتررفخ[[ر کارن[[امہ نے ہی کی ۔ لیکی کہتا ہے " میرے نزدیک مسیحیت ک[[ا اص[[لی پ جس میں کس[[ی مب[[الغہ کی گنج[[ائش نہیں یہ ہے کہ اس نے س[[یافی ک[[ا خ[[اتمہ ک[[[رکے دنی[[[ا کے س[[[امنے نفس انس[[[انی کے اح[[[ترام ک[[[ا عملی نم[[[ونہ پیش ک[[[ا درحقیقت جب ہم یہ خی[[[ال ک[[[رتے ہیں کہ یہ من[[[اظر خ[[[ونریزی کس ط[[[رح رومی زندگی ورومی تمدن کے اج[زائے غ[[یر منف[[ک بن گ[ئے تھے اورکس ط[[رح بہ[تر س[ے رومہ اس کے متعلق چشم پوشی س[[ے ک[[ام لی[[تے تھے جب ج[[اکر بہتر باشندگان کلیسیا کی اصلاح کی پ[وری اہمیت کھل[[تی ہے اورپھ[[ر ای[ک ب[[ات یہ بھی ہے کہآاواز بلن[[د ک[[رتے بھی اگ[[ر حکم[[اء مش[[رکین ش[[اذونادر کبھی ان رس[[موں کے خلاف تھے تو محض فلس[[فیانہ حی[[ثیت س[[ے اور ص[[رف اس ق[[در بت[[انے پ[[ر ق[[انع ہوج[[اتے تھے کہ یہ تماشے اخلاق لیکن خلاف انسانیت ووحشیانہ ہیں۔ برخلاف اس کے مس[[یحیوں نے اس کی روم تھ[[ام بلک[[ل م[ذہبی پ[یرایہ میں کی ۔وہ ص[[رف اس[ے غ[[یر محمود کہنے پر قانع نہ ہ[[وئے بلکہ انہ[وں نے اس[ے م[تیقن ط[[ورپر قت[ل عم[دہ کے درجہ میں رکھا جس کے لئے قاتل اورتماشائی دونوں روز حشر قابل مواخ[ذہ ہ[[وں

(۔۲۳۹گے ۔ خیال کیجئے تو یہ بہت بڑا فرق ہے")جلد اول صفحہ

"اس ب[[اب میں مس[[یحیت ومش[[رکیت کی ج[[و تعلیم[[ات تھیں ان کےاا ای[ک ایس[ا موض[[وع آاسمان کا فرق تھا۔۔۔۔ سیافی کا استیصال یقین[[ درمیان زمین و ہے جس کا ذکر مسیحی اثرات کے ذیل میں مورخ پورے فخ[[ر کے س[اتھ کرس[[کتا ہے۔ مس[[یحیت نہ ص[[رف اتن[[ا ہی نہیں کی[[ا کہ اس ق[[در خ[[ونریزی ک[[و مٹادی[[ا بلکہ لوگوں کے دلوں سے بی[دردی ش[قاوت وقس[اوت کونک[ال ک[ر انس[انیت ک[ا معی[ار نہایت بلند کردیا اور یہ ایسی بڑی کامیابی تھی جس کی توق[[ع نہ رفت[[ار واقع[[ات نہ مشرکانہ تم[[دن وشائس[[تگی س[[ے کی جاس[[کتی تھی اورنہ مش[[رکانہ فلس[[فہ س[[ے اس کی جڑ رومی سرزمیں میں ایسی مضبوط ہوگ[[ئی تھی۔۔۔۔یہ ص[[رف مس[[یحیت ہی میں ق[[[وت تھی کہ اس نے اس راس[[[تہ س[[[ے اس بھ[[[اری پتھ[[[ر ک[[[و ہٹادی[[[ا۔ اس کامی[[ابی ک[[ا س[ہرا مس[یحیت اور ص[[رف مس[[یحیت کے س[ر ہے۔ دس[مبر ک[[ا مہینہ ج[[وان ظالم[انہ تماش[وں کے ل[[ئے مخص[[وص تھ[[ا اس میں مس[[یحیت نے یہ کم[[ال دانش[[مندی ای[[ک دوس[[را جش[[ن یع[[نی ولادت مس[[یح رکھ دی[[ا"۔ )جل[[د دوم ص[[فحہ

(۔۲۹تا ۲۸

۔( خود کشی کا خاتمہ۔( خود کشی کا خاتمہ۴۴))آاخ[[رت ک[[ا نہ[[ایت مع[[زز ط[[ریقہ خودکش[[ی یون[[انی اوررومی دنی[[ا میں س[[فر

مش[[رکوں نے کبھی اس کے خلاف م[[ذہبی بن[[ا پ[[ر ص[[دائے71خی[[ال کی[[ا جات[[ا تھ[[ا احتجاج بلند نہ کی ۔ لیکن مسیحیت نے اس کو انتہ[[ائی ملامت ک[[ا م[[ورد ق[[رار دیا۔ اورانسان کو رضا وتوکل کے سبق سکھا کر صابرو شاکر بنادیا۔" قدیم فلسفہ

71 Ibid p.153

Page 73: Mystery Religion & Christianity Vol.1€¦ · Web viewپھر آپ کی دوسری اور آخری دلیل یہ ہے کہ " اگر فرض محال کے طورپر قرآن شریف

کی یہ کرامت تھی کہ اس نے تکلی[ف کی مذس[ومیت وقب[احت کے دل[وں س[ے مٹادیا۔ لیکن مسیحیت کا معج[[زہ یہ تھ[[اکہ اس نے تکلی[[ف ک[[و انس[[ان کے ل[[ئے

(۔۴۳خوشگوار بنادیا")جلد دوم صفحہ

۔( عورتوں کا درجہ۔( عورتوں کا درجہ۵۵)) یون[[انی رومی دنی[[ا میں ع[[ورات کی حی[[ثیت نہ[[ایت پس[[ت تھی۔یون[[انی

ہ[[وتی تھی۔ وہ ل[[ڑکپن میں اپ[[نے72بیوی[[وں کی زن[[دگی م[[دة العم[[ر غلامی میں بس[[ر والدین کی جوانی میں اپنے شوہروں کی اوربیوہ ہونے پ[[ر اپ[[نے فرزن[[دوں کی غلام اوریی ش[[وہروں پ[[ر تابعدار ہوتیں۔ س[[پارٹا کے ق[[انون کے مط[[ابق ب[[وڑھے اور ض[[عیف الق[[و لازم تھاکہ وہ اپنی کم سن بیویاں نوجوانوں کے حبالہ نکاح میں دی[[دیں ت[[اکہ ف[[وج

کے مط[[ابق ش[[وہر ی[[ا ب[[اپ73میں ق[[وی س[[پاہیوں کی تع[[داد زی[[ادہ ہ[[و۔ رومی ق[[انون خاندان کا افسر ہوتا تھا اوراس کو اپنی بیوی بچوں پ[ر پ[ورا اختی[ار حاص[ل تھ[ا۔ وہ عورت کو جب چاہے اپنے گھر سے نکال سکتا تھا بلکہ مابع[[د کے زم[[انہ میں ت[[و اس کے اختیارات اس قدر وسیع ہوگئے تھے کہ اگر وہ چاہتا تو بیوی کو قتل بھی کرسکتا تھا۔پلوٹارک اپنے ہم عص[[روں اورہم م[[ذہب مش[رکین کے خی[[الات وج[[ذبات کی ترجمانی ذیل کے الفاظ میں کرتا ہے"۔ بیوی کا کوئی دوست نہیں ہوناچ[[اہیے سوائے اس شخص کے جو اس کے خاوند کا دوست ہو۔چونکہ خدا س[[ے ب[[ڑھ ک[[ر

72 Ibid.p.151.73 Hobhouse, Moralsin Evolution vol.1.chp.5

کوئی دوست نہیں ہوسکتا لہ[ذا بی[[وی ک[[و ہ[[ر گ[ز کس[ی معب[ود پ[ر ایم[[ان نہیں لان[اچاہیے۔ بجز اس خدا کے جس پر اس کے خاوند کا ایمان ہے "۔

چونکہ رومی یونانی دنی[[ا میں ع[[ورات ک[[ا درجہ نہ[[ایت پس[[ت تھ[[ا اور مردوں کا درجہ بلند تھا لہ[[ذا ان کے نظ[[ام میں وہ تم[[ام ص[[فات ج[[و دوس[[روں س[[ے مخص[[وص ہیں محم[[ود خی[[ال کی ج[[اتی تھیں اور وہ ص[[فات ج[[و عورت[[وں س[[ے مخص[[وص ہیں م[[ذمو م ق[[رار دی ج[[اتی تھیں۔ لیکن مس[[یحیت نے اس کی کای[[ا پلٹ دی اوران ص[[فات کوج[[و ع[[ورات س[[ے مخص[[وص ہیں افض[[ل قراردی[[دیا ۔ پروفیسر سیتھ کہتا ہےکہ " مسیحیت نے جو عظیم الشاں تبدیلی دنیائے اخلاق میں پیدا کردی یہ ہے کہ اس نے تنگ اور م[ردانہ فض[ائل کی بج[[ائے ج[[و ق[[دما ء کا نصب العین تھیں نسوانی فضائل کو نیکی ک[[ا ج[[وہر قراردی[[دیا۔۔۔۔۔ مس[[یحی فض[[ائل ک[[ا دائ[[رہ اب می[[دان جن[[گ نہ تھ[[ا۔ بلکہ اب غرب[[ا کی م[[دد بیم[[اروں کی

۔74تیمارداری اورمظلوم ومتروک کی خبرگیری کرنا کار ثواب سمجھا جاتا تھا " پروفیسر گلبرٹ مرے جس کی کتاب میں سے بھی خ[[واجہ ص[[احب نے اپ[[[نے نت[[[ائج اخ[[ذ ک[[[ئے ہیں خ[[[ود کہت[[[ا ہےکہ متھ[[[را ک[[ا م[[ذہب دواہم ام[[ور میں مسیحیت سے ف[رق تھ[[ا۔اول متھ[را ک[ا م[ذہب ای[ک ف[وجی م[ذہب تھ[[ا اور وہ م[ردانہ خوبیوں اورجنگی فضائل پر زور دیتا تھا۔ دوم اس کے پرستاروں کی صف میں ہم ک[و ع[ورات نہیں مل[تیں۔ اور یہ ق[درتی ب[ات تھی کی[[ونکہ متھ[را ک[و ت[اریکی کے ساتھ جنگ کرنے کے لئے ن[[ازک ص[[نف کی ض[[رورت نہیں تھی بلکہ جن[[گ ج[[و

74 Seth, Ethial, Principles p.348.

Page 74: Mystery Religion & Christianity Vol.1€¦ · Web viewپھر آپ کی دوسری اور آخری دلیل یہ ہے کہ " اگر فرض محال کے طورپر قرآن شریف

تھی " م[[ورخ لیکی کہت[[ا ہے " مس[[یحیت کاای[[ک خ[[اص75اشخاص کی ض[[رورت کارنامہ یہ ہےکہ اس نے اخلاقی تخیل میں تبدیلی پیدا کرکے فضائل نسوانی کو ایک خاص شرف وامتیاز عط[ا کردی[ا۔۔۔۔ یہ انقلاب ح[الت تم[ام ت[ر مس[یحیت ک[ا نتیجہ تھا جس نے قدیم یونانی )اور رومی( تخیل ک[[و فن[[ا ک[[رکے اس کی جگہ علم وانکس[[ار خل[[ق، وتپ[[اک ب[[رق وملاطفت تس[[لیم ورض[[ا لفت محبت کے ج[[ذبا ت

(۔۲۲۰تا ۲۱۹مخصوص بہ نسوان کو رفعت بخشی"۔)جلد دوم صفحہ

سوم۔ اخوت انسانی کی تلقینسوم۔ اخوت انسانی کی تلقینراخوت راخوتافلاطون کا فلسفہ اور افلاطون کا فلسفہ اور

افلاطون کا فلسفہ اگرچہ اپنے زم[[انہ کے لح[[اظ س[[ے بلن[[د پ[[ایہ ک[[ا تھ[[ا ۔ لیکن اس میں درجہ بندی کی قیود موجود تھیں۔ بعض انسان دوسروں س[[ے فط[[رتییی خی[[ال ک[[ئے ج[[اتے تھے۔ جس ط[[رح فی زم[[انہ ہندوس[[تان میں اچھ[[وت طور پ[[ر ادنیی اور حق[[یر خی[[ال کی ج[[اتی ہیں۔ ایس[[ا ذاتیں ق[[درتی ط[[ورپر پی[[دائش ہی س[[ے ادن فلس[[فہ اس قاب[[ل نہیں ہوس[[کتا کہ دنی[[ا ک[[و ش[[اہراہ ت[[رقی پ[[ر چلاس[[کے۔ گوس[[تویقی حکما اخوت کا دم بھرتے تھے۔ لیکن یہ ایک ت[[اریخی حقیقت ہے کہ مس[[یحیت نے ہ[[ر ط[[رح کی درجہ بن[[دی ک[[و مٹادی[[ا اور ناص[[رت کے حق[[یر ن[[بی نے اخ[[وت اور

مساوات کا سبق کل دنیا کو سکھادیا۔

75 Murray, Pagan Religions at the Coming of Christianity in Peak’s Commentry pp. 632, 633

۔( غلاموں کی عظمت۔( غلاموں کی عظمت۱۱)) یونانی رومی دنیا میں غلاموں کے ساتھ انتہائی درجہ کا جوروتش[[دد رواآاق[[اؤں کے خلاف ہی رہ[[تے تھے۔ روم میں یہ اا ایس[[ے رکھا جات[[ا تھ[[ا اور غلام ق[[درت عام کہاوت تھی کہ اگر کسی ش[خص کے دش[منوں کی تع[داد معل[وم کرن[ا ہ[و ت[وآاق[[ا قات[[ل اس کے گھ[[ر کے غلام[[وں ک[[و گن ل[[و۔ یہی وجہ تھی کہ جب ک[[وئی رمرا ہوجاتا تو رومی قانون کے مطابق تمام غلاموں کو س[زائے م[وت ہوج[اتی۔ بعض ااا مچھلی[[اں پ[ال ک[ر اپ[نے تو اپنے غلاموں پر یہاں ت[ک س[[تم ڈھ[[اتے تھے کہ تفریح[[ غلاموں کا گوشت ان کو بطور خوراک کھلاتے تھے۔ قیاصرہ کے زمانہ کی ابت[[دااا ناج[[ائز ق[[رار دی گ[[ئی اوران کے س[[اتھ حرامک[[اری میں غلام[[وں کی ش[[ادی قانون[[ اغلام وغ[[يرہ بے مع[[نی الف[[اظ رہ گ[[ئے ۔ ان ک[[و س[[زائیں بھی روح فرس[[ا اور ہولن[[ا طریقوں س[[ے دی ج[اتی تھیں۔ ارس[طو کے ہمعص[ر یون[انی انس[انی حق[[وق کے ن[ام یون[ان غلامی ک[و نہ ص[رف ج[ائز بلکہ ق[[درتی ش[ے س[ے بھی واق[[ف نہ تھے۔اہ[[ل تص[[ور ک[رکے غلام[وں س[ے ب[[دترین س[لوک ک[رتے تھے جس کے خی[ال س[ےبدن پ[رراخ[[وت آاک[[ر نس[[ل انس[[انی ک[[و رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں۔ مسیحیت نے دنیا میں کا سبق پڑھایا۔ اس نے نئی انسانیت کو خلق کرنے کا بیڑا اٹھایا ت[[اکہ لوگ[[وں کےاا آازاد کی تفری[[ق ک[[ا ڈن[[گ مٹ ج[[ائے۔مثل اہ تب[[دیل ہوج[[ائیں اور غلام اور دل کلیت پول[وس رس[ول انیس[یس غلام ک[و " اپنافرزن[د" کہت[[ا ہے ج[و " قی[[د کی ح[الت میں مجھ سے پیدا ہوا" جو پہلے غلام تھا۔ اب مسیحی ہ[وکر" کلیجے ک[ا ٹک[ڑا" ہوگی[ا اور " اب س[[ے غلام کی ط[[رح نہیں بلکہ غلام بہ[[تر ہ[[وکر یع[[نی ایس[[ے بھ[[ائی کی

Page 75: Mystery Religion & Christianity Vol.1€¦ · Web viewپھر آپ کی دوسری اور آخری دلیل یہ ہے کہ " اگر فرض محال کے طورپر قرآن شریف

طرح ہوگیا جو " جسم میں بھی اور خداوند میں بھی نہایت عزیز ہوگیا۔مس[[یحیت کی اخوت کا اص[[ول یہ تھ[[اکہ " ہم س[[ب نے خ[[واہ یہ[[ودی ہ[[وں خ[[واہ یون[انی خ[[واہ

آازاد ایک ہی روح کے وسیلے سے ایک بدن ہونیکے لئےبپتس[[مہ لی[[ا") ۔۱غلام خواہ (" سب جتنوں نے مسیح میں شامل ہونیکا بپتسمہ لیا مس[یح ک[[و۱۳: ۱۲کرنتھیوں

آازاد ۔۔۔ تم س[[ب مس[[یح پہن لی[[ا۔ نہ ک[[وئی یہ[[ودی رہ[[ا نہ یون[[انی نہ ک[[وئی غلام نہ (مسیحیت نے انسانی فرائض۱۱: ۳، کلسیوں ۲۸: ۲یسوع میں ایک ہو" )گلتیوں

اورانس[[[انی تعلق[[[ات میں ای[[[ک ن[[[ئی روح پھون[[[ک دی۔ ح[[[ریت اورمس[[[اوات کی سرورانگیز صداؤں نے فضائے عالم میں ایک دلپذیر تبدیلی پی[[دا ک[[ردی۔لیکی کہت[[ا ہے کہ "مسیحیت نے انسانی اخوت ومساوات کا ایک نیا تخیل پیش کیا جس نے ذات پات اوردرجہ بندی کی تعریف کو مٹادی[[ا" اور یہ مقص[[د اس ط[[ور پ[[ر حاص[[لآاق[[ات وغلام کی تفری[[ق ک[[و مٹادی[[ا۔ کی[[ا" کہ عملی زن[[دگی کے ہ[[ر ش[[عبہ میں اصطباغ لینے یا تبرکات حاصل کرنے نماز پڑھنے اور دع[[ائیں م[[انگنے میں دون[[وںآازادی براب[[[ر اور ہم درجہ تھے۔۔۔۔۔ غلام[[[وں کے ل[[[ئے یہ بالک[[[ل ج[[[ائز ہوگی[[[ا کہ آاق[[ا ن[[زع کے وقت آای[اکہ حاصل کرکے پادری ہوجائیں ۔چنانچہ یہ بارہا دیکھنے میں آازاد ش[[دہ غلام کے ج[[واب پ[[ادری ہوگی[[ا ہے ق[[دموں پ[[ر س[[ر رکھے اپ[[نے ل[[ئے اپ[[نے

( مس[[یحیت کی ان ص[[دیوں کے۴۷دعائے مغفرت کررہا ہے " )جل[[د دوم ص[[فحہ آازادی بجائے اخوت اور مساوات دوران میں ہمیشہ یہی کوشش رہی کہ غلاموں کو

ء میں ایک حقیر غلام روم کا اسقف ہوگیا تھ[[ا۔ قس[[طنطین۲۰۰کا یہ حال تھا کہ آازاد کرنے کا کام کلیسیا کے سپرد کردی[[ا جس ک[[ا ن[[تیجہ یہ ہ[[وا کہ نے غلاموں کو آازاد کرنا ایک مذہبی فرض سمجھا گیا اور خاص مذہبی تہواروں پر یہ غلاموں کو

آازاد ک[[ردہ غلام[[وں آازاد رومی شہروں کو حاصل تھے یہ[[اں ت[[ک کہ معززخ[[واتین جو سے شادی کرسکتی تھیں۔

آازاد کی[[ا اور غلام[[وں اور نہ ص[[رف مس[[یحیت نے غلام[[وں اور قی[[دیوں ک[[و آاقاؤں کی تفریق کو مٹادیا اور یوں انسانی اخوت کا سبق دنیا کو س[[کھایا بلکہ اس نے غلام[[وں کی اخلاقی عظمت بھی ق[[ائم ک[[ردی ۔ جس ط[[رح اس نے دنی[[ائے اخلاق میں مردانہ نیکیوں کی بجائے فضائل نسوانی رکھ کر ع[[ورات کی حی[[ثیت میں عظیم الشان تبدیلی پیدا کردی تھی اسی طرح اب اس نے ان عادات کو ج[[و آاقاؤں کے ساتھ مخص[[وص تھیں م[[ذموم قراردی[[دیا ۔ اورانکس[[اری ، فروت[[نی اط[[اعت تس[[لیم ورض[[ا اور ص[[بر وش[[کر بہ[[ترین نیکی[[اں ق[[رار دے ک[[ر غلام[[وں کی اخلاقی

عظمت کو قائم کردیا۔

۔( اسیروں کا فدیہ۔( اسیروں کا فدیہ۲۲))آازاد ک[[رنے پ[[ر ہی قن[[اعت نہ کی بلکہ اس[[یروں مسیحیت نے غلاموں ک[[و کو رہائی دی[[نے اور دل[[وانے میں بھی اس نے پہ[[ل کی لیکی کہت[[ا ہے کہ " قی[[دیوں کو چھڑانے میں مسیحیت کاجواحسان ہے اسے دنیا نہیں بھول سکتی ")جلد دوم

(ای[[[ک دفعہ رومی ف[[[وج نے س[[[ات ہ[[[زار ای[[[رانی گرفت[[[ار ک[[[ئے اوران کی۵۰ص[[[فحہ خوردونوش کا کوئی انتظ[[ام نہ کی[ا ت[و" ب[اوجود یکہ اہ[[ل ای[ران مس[یحیت کے ج[انیآامی[[[ذا کے پ[[[ادری اکیس[[یس نے یہ کہک[[[ر کہ " خ[[دا زی[[[ورات س[[[ے دش[[[من تھے مستغنی ہے" اپنے گرجا گھر کا تمام سازو سامان فروخت کر ڈالا اوراس کے ف[[دیہ سے ان کے قیدیوں کو رہائی دلا کر انہیں پھر ان کے ملک میں بہ خ[[یرو خ[[وبی

Page 76: Mystery Religion & Christianity Vol.1€¦ · Web viewپھر آپ کی دوسری اور آخری دلیل یہ ہے کہ " اگر فرض محال کے طورپر قرآن شریف

واپس کردی[[ا۔اس کے بع[[د پھ[[ر ت[[و بیس[[یوں مث[[الیں مل[[تی ہیں۔ ڈی[[وگریٹس ، س[[ینٹ آاگسٹائین ، سینٹ گری گوری، سینٹ قیصرلس، سینٹ اکسوپریس، سینٹ ہلیری، س[[[ینٹ ریمی، س[[[ینٹ س[[[اپرین ، س[[[ینٹ ای[[[پی، نینس، س[[[ینٹ اونیس، س[[[ینٹ ایلجبیں، سینٹ پالینسیس، غرض کوئی کہاں تک نام گنائے ان س[ب نے اپن[[ا ط[[رز

اا صفحہ (۔ لیکی کہتا ہےکہ " میرے نزدیک مسیحیت کا۵۱عمل یہی رکھا)ایض(۔۴۸یہ اثر انتہای اہمیت رکھتا ے")جلددوم صفحہ

۔( غربا پروری اور سخاوت کا صحیح مفہوم۔( غربا پروری اور سخاوت کا صحیح مفہوم۳۳)) اخ[[وت انس[[انی ک[[ا عملی پہل[[و غرب[[ا پ[[روری ہے۔ مس[[یحیت نے محبت یون[ان کے کی تعلیم پر زوردے کر امیر وغریب کے فرق ک[ا ڈن[گ نک[ال دی[[ا۔ اہ[[ل نزدیک غریب مفلس بیماراور مصیبت زدہ کوئی اہمیت نہ رکھتے تھے۔ارسطو کی نیکیوں کی فہرست میں رحم خیرات اور سخاوت وغیرہ کہیں نہیں ملتے۔ سقراطآانکھ اٹھ[[اکر بھی نہیں دیکھ[[تے ۔ س[[قراط نے اور افلاط[[ون ان نیکی[[وں کی ط[[رف کبھی کسی سے غربت اور افلاس کی نسبت سوال نہ کیا۔افلاطون کی نظ[[ر میں تم[[ام ، بیم[[ار اور م[[ریض قاب[[ل نف[[رت تھے اس ک[[ا خی[[ال تھ[[ا اور مریض[[وں اورب[[وڑھے انسانوں کا زندہ رہنا ملک کے حق میں مفید نہیں لہذا ان ک[[و قت[[ل کردین[[ا چ[[اہیے یتیموں، بیواؤں ، اور مصیبت زدوں کے لئے یون[[ان کے فلاس[[فہ کے دل میں کبھی

آایا۔ رحم چھوڑ خیال بھی نہ روم میں مفلس لوگوں کی ایک کثیر جماعت تھی ، جو کام کرن[[ا کس[[ر ش[[ان خی[[ال ک[رتی تھی کی[[ونکہ ک[ام کرن[اغلاموں س[[ے مخص[[وص تھ[[ا۔ یہ جم[[اعت

کاہل اوراپاہج ہوگئی تھی، تجارت ، صنعت و حرفت کی طرف س[[ے بے اعتن[[ائی ہوگئی ۔ رومی قیاصرہ ہر دلفریزی اور دیگر سیاسی وج[[وہ کی خ[[اطر ان لوگ[[وں میں مفت غلہ تقسیم کیا کرتے تھے اور یہ دستور رومی زندگی ک[[ا ای[[ک ج[[زو اعظم بن گی[[[ا تھ[[[ا ۔ مس[[[یحیت نے ک[[[ام کی عظمت ق[[[ائم ک[[[رکے ان مفت خ[[[وروں کی جماعت ک[[ا قل[[ع قم[ع کردی[ا اور خ[یرات ک[و ص[[رف مس[[تحق لوگ[[وں ت[[ک مح[[دود کردیا اور یوں رومی دنیا ئے اخلاق اس خیرات کا ایک نیا تصور پیدا کردیا۔ لیکی کہت[[ا ہے کہ" مش[[رکانہ اور مس[[یحانہ ط[[رز خ[[یرات میں عظیم الش[[ان ف[[رق تھ[[ا۔ ۔۔۔ مس[[یحیت نے خ[[یرات ک[[ا ج[[و درجہ مق[[رر کی[[ا جس پیم[[انہ پ[[ر اس[[ے پھیلای[[ا جس اسلوب پر اسے چلایا ان میں سے کسی لحاظ سے قدماء اورا ن کی ہمسری نہیںاا تم[[ام ت[[ر ای[[ک س[[رکاری ک[[ارروائی ہ[[وتی تھی۔ کرس[[کتے ۔ اس وقت خ[[یرات تقریب[[ جس ک[[ا مقص[[د رف[[اہ خل[[ق نہیں بلکہ سیاس[[ی حکمت عملی ہ[[وتی تھی۔۔۔۔۔۔ اشخاص کی خانگی فیاضیاں ، افراد کی ذاتی خیراتیں جو مسیحی جماعات کی ہرملک وہر زمانہ میں اجزا ءغیر منفک رہی ہیں ان ک[[ا ق[[دماء کے یہ[[اں کہیں ن[[ام ونشان بھی نہ تھ[[ا اوران کے حکم[[اء اخلاق میں بجزدوای[[ک کے اورکس[[ی نے ان ک[[ا ذک[[ر نہیں کی[[ا ہے۔۔۔۔ دنی[[ا میں س[[ب س[[ے اول بارمس[[یحیت نے یہ بتای[[ا کہ س[[خاوت انس[[ان کے ف[[رائض اخلاق میں داخ[[ل ہے اور تم[[ام معلمین مس[[یحیتر اث[[ر ط[[ریقہ اس تعلیم ک[[و زور کے س[[اتھ پیش ک[[رتے رہے۔اس س[[ے بھی زی[[ادہ پ[[ر مسیحیت نے یہ اختیار کیاکہ خود مسیح کو فقرومسکنت کا مجسمہ قرار دی[[ا اور اس لئے جو لوگ فق[[راء ومس[[اکین کی ام[[داد ک[[رتے تھے وہ گوی[[ا خ[[ود مس[[یح کی

Page 77: Mystery Religion & Christianity Vol.1€¦ · Web viewپھر آپ کی دوسری اور آخری دلیل یہ ہے کہ " اگر فرض محال کے طورپر قرآن شریف

خدمت کرتے تھے۔اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ سخاوت وفیاضی مسیحیت ک[[ا جزوغ[[یر منف[[ک بن گ[[ئی جس س[[ے مس[[یحی کس[[ی وقت اور کس[[ی ح[[ال میں بھی غاف[[ل

اا ص[[فحہ (ہکس[لے کہت[[ا ہے کہ " بائب[[ل ابت[دا س[ے۵۲ت[ا ۵۱نہیں ہوتے تھے۔ )ایض۔76دورحاضرہ تک غریبوں اورمظلوموں کے حقوق کی محافظ ہی رہی

آاکر دنیا کی کایا پلٹ دی۔ اور دنیائے قصہ کوتاہ مسیحیت نے دنیا میں اخلاق نے ای[ک ایس[ا س[بق س[یکھا ج[و مش[رکانہ م[ذاہب وفلس[فہ س[ے دنی[[ا ہرگ[[ز نہ سیکھی اورنہ سیکھ سکتی تھی۔ یہی وجہ ہے کہ مسیحیت کو اس قدر کامی[[ابی نص[[یب ہ[[وئی اوربت پرس[[تی دنی[[ا س[[ے مٹ گ[[ئی ۔ان بت[[وں کے پ[[روہت اور پج[[اریآاگ[ئے یہ[اں ت[ک کہ اب ان ناپ[اک دی[وی دیوت[اؤں منج[[ئی ع[المین کے ق[دموں میں کے ناپاک ک[اموں اور غلی[ظ قص[[وں ک[ا ذک[ر بھی ش[رم کی ب[ات خی[[ال کی ج[اتی ہے۔ لوگ ان کوبھول گ[ئے ۔ ان کی روای[ات فرام[وش ہوگ[[ئیں اور ای[ک غ[ریب نج[[ار

روق بجاءف[[[اتح ہ[[[وا۔ س[[[چ ہے بح لل بق ا ºب بز رل بو ط ببا لل بون ا بل ¹ا ط ببا لل بن ا اقا ب¼ا رºو آانبز )ق[[[ر

آاگی[[ا ہے اورباط[[ل دورہوگی[[ا ہے ۔ اور باط[[ل نیس[[ت ہوج[[انے والی۸۳: ۱۷ ( یعنی حق شے ہے۔ مسیحیت فخر کے ساتھ یہ کہہ سکتی ہے۔

من بہارمراع قیاس کن زگلستان

76 Huxley, Essays on Controverted Questions p.52.