christianity: a universal religion · web viewallama barakat ullaha to view the arabic text, you...

204
Allama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. و ک ٹ ن و ف ل ن ش ی ڈ ری ٹ ک ن ب ر ع و ک پ آ ے" لئ ے ک ے ھئ ک. یر د ٹ ور ط ر4 ت6 ہ8 ب و ک4 اپ ی آ ی ن رآ4 ق وگا۔6 ہوری ر ض ا ری ک ود لG ن" آو د ری گت م ل ی عا ک4 ت ی ح ی ش مBy Allama Barakat Ullaha --------------- Fellow of the Royal Asiatic Society London 1938 Urdu 7.17.2003 Muhammadanism.org

Upload: phamthu

Post on 15-May-2018

236 views

Category:

Documents


4 download

TRANSCRIPT

Page 1: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

Allama Barakat Ullaha

To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer.

آاپ کو عربیک ٹریڈیشنل فونٹ کو ڈاؤن لوڈ آایات کو بہتر طور پر دیکھنے کے لئے آانی قرکرنا ضروری ہوگا۔

مسیحیت کی عالمگیری

ByAllama Barakat Ullaha

---------------Fellow of the Royal Asiatic Society London

1938Urdu

7.17.2003Muhammadanism.org

Page 2: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

تہدیہمیں اس کتاب کو

علامہ جان عبدالسبحان صاحب بی ،اے،بی،ڈیپروفیسر مدرسہ اسلامیات

کی خدمت میں پیش کرتاہوں1938

ہدعا کا محتاج برکت الل

مضامین فہرستدیباچہ مصنفدیباچہ مصنف

وول۔ عالمگیر مذہب کی خصوصیات: وول۔ عالمگیر مذہب کی خصوصیات:باب ا باب ایی ترین پایہ کے ہوں۔1 ااصول اعل : عالمگیر مذہب کے ااصول عالمگیر ہوں۔2 : عالمگیر مذہب کے ااصول جامع ہوں۔3 : عالمگیر مذہب کے

ااصول کامل ہوں ۔4 : عالمگیر مذہب کے ااصول اقوام کی نشوونما میں ممدومعاون ہوں۔5 : عالمگیر مذہب کے : عالمگیر مذہب کا بانی ایک کامل نمونہ ہونا چاہئے۔6آانے کی توفیق دے ۔ : 7 عالمگیر مذہب گناہ پر غالب ۔ عالمگیر مذہب اور مسیحیت : 8

یی مسیح کل یی مسیح کلباب دوم۔سیدنا عیس ہہ الل اللمتہمتہباب دوم۔سیدنا عیسوول۔ مسیحیت کی تعلیم عالمگیر ہے۔ وول۔ مسیحیت کی تعلیم عالمگیر ہے۔فصل ا فصل ا

خدا محبت ہے۔: 1خدا بنی نوع انسان کا رب ہے ۔:2ااصول۔:3 ااخوت ومساوات کے انسانی نفس انسانی کا احترام ۔:4

وو ں کا احترام ۔ )الف( بچ)ب(طبقہ نسوان اور مسیحیت۔ )ج(ذات پات اور درجہ بندی۔

بیرونی افعال اور مسیحیت ۔:5مسیحیت کی تعلیم قابل عمل ہے۔:6ودت۔:7 مسیحی تعلیم کی جااصول اور ادیان عالم کی اصلاح۔:8 مسیحیت کےمسیحیت اور اقوام عالم کی ترقی۔:9

بائبل مقدس کی عالمگیری۔:10

Page 3: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

نتیجہ۔:11

فصل دوم ۔ مسیحیت جامع مذہب ہے ۔فصل دوم ۔ مسیحیت جامع مذہب ہے ۔مسیحیت اور دیگر مذاہب ۔:1مسیحیت جامع مذہب ہے ۔:2ااصول اور مسیحیت۔ :3 ہندو دھرم کے ااصول اور مسیحیت ۔:4 اسلام کے مسیحیت کی جامعیت ۔:5

یی مسیح ابن الل یی مسیح ابن اللباب سوم ۔ سیدنا عیس ہہباب سوم ۔ سیدنا عیسیی مسیح بنی نوع انسان کے لئے کامل نمونہ ہیں۔ یی مسیح بنی نوع انسان کے لئے کامل نمونہ ہیں۔فصل اول ۔ سیدنا عیس فصل اول ۔ سیدنا عیس

کامل نمونہ کی ضرورت ۔:1ی مسیح کی شخصیت کا تعلق۔:2 ااصول اور سیدنا عیسی مسیحیت کے یی مسیح کی انجیلی تصویر صحیح اور تواریخی ہے۔:3 سیدنا عیسوور۔:4 انسان کامل کا تصوور۔:5 اسلامی فلسفہ اور انسان کامل کا تصیی مسیح کامل انسان ہے۔:6 سیدنا عیسعصمت مسیح کا مفہوم ۔:7آازمائشیں۔:8 یی مسیح کی سیدنا عیسیی مسیح کی عصمت۔:9 سیدنا عیس

یی مسیح کی عالمگیر شخصیت۔:10 سیدنا عیس

ی مسیح عالمگیر ہستی ہیں۔ ی مسیح عالمگیر ہستی ہیں۔فصل دوم ۔سیدنا عیسی فصل دوم ۔سیدنا عیسیی مسیح ۔ :1 اوصیات سیدنا عیسی خص

ی مسیح کے دعوے۔:2 سیدنا عیسیی مسیح کے دعوے اور حوارئین کی تحریرات ۔:3 سیدنا عیسیی مسیح نوع انسان کے درمیانی ہیں۔:4 سیدنا عیسیی مسیح خدا کا مظہر ہیں:5 ۔.سیدنا عیسی

یی منجئ جہان ۔ بابباب یی منجئ جہان ۔چہارم ۔سیدنا عیس چہارم ۔سیدنا عیسااصول اور احکام نجات نہیں دے سکتے ۔:1خدا کی محبت اور گناہوں کی مغفرت ۔:2مسیحی تجربہ کی حقیقت ۔:3

دیباچہ مسttیحیت کی عttالمگیری ایttک ایسttی روشttن حقیقت ہے کہ کttوئی شttخصآانکھوں پر نہیں باندھ لی اس سے انکار نہیں کرسکتا۔یہ جس نے تعصب کی پٹی اپنی ایک تواریخی واقعہ ہے کہ گذشttتہ دو ہttزار سttال سttے رؤے زمین کے ممالttک واقttوام کے کttروڑوں افtttرا د مسttیحیت کے حلقہ بگttوش ہوگtttئے ہیں۔اور مسttیحیت نے ان کttو قعtttر

ااوج پر پہنچادیا ہے۔ ضلالت سے نکال کر روحانیت کے ہم کttو یہ مttاننے میں ذرا بھی تامttل نہیں کہ بعض اصttحاب ایسttے ہیں جttو

دل سے یہ خیال کtرتے ہیں کہ مسtیحیت میں چنtد ایtک بtاتیں ایسtی ہیں جنخلوصکی وجہ سے وہ عالمگیر مذہب نہیں ہوسکتا ۔پس

اگر بینم کہ نابینا وچاہ استوگر خاموش بنشینم گناہ است

ایسtttے اصtttحاب اور ان کے اعتراضtttات کtttو مtttد نظtttر رکھ کtttر ہم نے مسtttیحیت کیعالمگیری کے موضوع پر کئی پہلو ؤں سے بحث کی ہے ۔

Page 4: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

یی" میں تاریخی نقط نگاہ سے اس موضttوع پttر:۱ ہم نے اپنی کتاب "نور الہدیی مسttیح ttیدنا عیسttول اور سttااص بحث کرکے ثابت کیا ہے کہ ابتدا میں مسttیحیت اپttنے آا ئی اور کی شخصیت اور نجات کے تصور کی وجہ سے تمام مروجہ ادیttان پttر غttالب

اس نے اپنے عالمگیر ہونے کا ثبوت د ے دیا۔ فطttرت اسtلام یtا مسtیحیت ؟"میں اس موضttوع پttرہم نے اپنی کتاب "دین:۲

علم نفسtیات کے نقطہ نظttر سttے ثttابت کیttا ہے کہ صttرف مسtیحیت میں ہی اس بttات کی صلاحیت ہے کہ انسانی فطرت کے میلانات کی تمام قضاؤں کو بوجہ احسtن پtورا

کرے اور یوں عالمگیر مذہب ہونے کا ثبوت دے۔ کی تعلیم " میں ان اصول پttر مفصttل بحثہہم نے اپنی کتاب "کلمتہ الل:۳

ی مسttیح کی کی ہے جو انجیل جلیttل کی بنیttاد ہیں اور ثttابت کیttا ہے کہ سttیدنا عیسttیتعلیم جامع اور عالمگیر ہے۔

ہم نے اپنی کتاب "اسttرائیل کttا نtبی یtا جہttان کttا منجی ؟" میں معترضttین:۴ کے ایک اعتراض پر غور کیا ہے جو سیدنا مسیح کے ا س قول کی بنا پر کttرتے ہیں کہ "میں اسرائیل کے گھرانے کی کھttوئی ہttوئی بھttیڑوں کے سtوا اور کسttی کی طttرف نہیں

۔اور ثttابت کردیttا ہے کہ جttو(24آایت 15")انجیttل شttریف راوی حضttرت مttتی رکttوع بھیجttا گیttا ی مسtttیح کے خیtttالات آایہ شtttریفہ کی کرتtttا ہے وہ سtttیدنا عیسtttی تاویtttل معtttترض اس ی ہہ خلاف ہے اور سttیدنا عیسttی جttذبات ،لائحہ عمttل طttرز عمttل اور احکttام کے کلیت

آامد کا مقصد ہی یہ تھا کہ اقوام آاپ کے وسیلے نجات حاصل کریں۔مسیح کی عالم اس رسالہ میں جو نا ظرین کے سامنے ہے مسttیحیت کی عttالمگیری پttر علمیی ttیدنا عیسttا ہے کہ سttاخلاقیات کے نقط نگاہ سے نظر کی گئی ہے۔اور ثابت کیا گی یی مسیح کا نمونہ کامttل مسیح کی تعلیم ارفع اور جامع اصول پر مشتمل ہے۔سیدنا عیسآاپ کی نجttات کttل دنیttا کی اقttوام کے لttیے ہے۔اس رسttالہ میں ہم نے اور اکمttل ہےاور

وا انجیttل ttو عمومttا ہے جttداز کردیttر انttو نظttات کttتہ ان اعتراضttدہ ودانسttوم میں دیttاب سttب آایات کی بنا پر عصمت مسیح پر کئے جاتے ہیں کیtونکہ مسtیحی متکلمینشریف کی

وا اپttنی کتttاب " ttوم نے خصوصttاحب مرحttیح صttبر مسttاظرین اکttام المنttوا اور ام ttنے عموم ضربت عیسtوی " میں ان اعتراضtات کے دنtداں شtکن جtواب دئے ہیں جن کtا جtواب

ا پس ان اعتراضات کو رد کرنا درحقیقت تحصttیل حاصttل۔الجواب تاحال نہیں دیا گیہے لہذا ان کو نظر انداز کیا گیا ہے۔

پس ہم نے سttیحیت کی عttالمگیری پttر اپttنی مختلttف کتttابوں میں تttاریخی ، مذہبی ،نفسیاتی اور اخلاقی پہلوؤں سے بحث کی ہے اور ان معترضین پر اتمttام حجت کر دی ہے جو نیtک نیtتی سtے مسtیحیت کی عtالمگیری نہیں مtانتے تھے ۔ہمیں واثtق اامید ہے کہ ایسے معترض خالی الذہن ہوکر اس کتاب کttا غttور سttے مطttالعہ کttرینگے اورآاکر ابدی نجات حاصل کttرینگے یی مسیح کے قدموں میں مصنف کی طرح سیدنا عیس

۔سپاس ومنت وعزت خداے راکہ نمود * رہ نجات وشد ازحیات بر خوردار

احقرعلامہ برکت اللہ )مرحوم(

وول باب اعالمگیر مذہب کی خصوصیات عالمگیر مذہب کی خصوصیات

یی ترین پایہ کے ہوں :عالمگیر مذہب کے اصول اعل) انگلسtتان کtا مشttہور فلاسtفر اور اخلاقیtات کttا اسtتاد مرحtوم ڈاکٹرریشtڈال

Rashdall) رط ہے کہ اس میںttکہتا ہے کہ عالمگیر مذہب کے لئے یہ ضروری ش

Page 5: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

یی ترین ہو جس کو سttب لوگttوں کی ضtمیر یں مtان سtکیں اور یہ بھی خدا کا تصور اعلیی ترین ہو"۔ ضروری ہے کہ اس کا اخلاقی نصب العین اعل

(Theory of Good and Evil, Vol.2 p.29)یی ترین ہوں۔ ااصول ارفع واعل پس عالمگیر مذہب کی پہلی شرط یہ ہے کہ اس کے

اان کttو مttان ان اصولوں میں یہ صفت ہو کہ دنیا کے سب لوگوں کی ضمیریں یی اور ارفع ہوں کہ تمام دنیا کے لttوگ بلا لحttاظ سکیں۔ بالفاظ دیگر یہ اصول ایسے اعل رنttگ ،نسttل ،وغttیرہ ان کttو قبttول کرسttکیں۔ اگttر کسttی مttذہب کی تعلیم ایسttی ہے کہ صرف کسی خاص قوم یا زمtانہ یtا قtبیلہ کے لوگtوں کی نظtروں میں ہی مقبtول ہے لیکن دیگttر اقttوام یttا دیگttر زمttانہ کے افttراد اس کے اصttولوں کی وجہ سttے اس کttو قبttول نہیں

کرسکتے تو وہ مذہب ہر گز عالمگیر مذہب کہلانے کا مستحق نہیں ہوسکتا ۔ اگttر کttوئی مttذہب ایسttا ہے جttو خttدا کی نسttبت ایسttی تعلیم دے جttو نttوع انسانی کی ترقی کے ابتدائی منازل سے ہی متعلق ہو نوع انسانی تہttذیب یttافتہ ہttوکر اسیہی کی نکتہ چینی کرسکے آاگے بڑھ گئی ہو اوروہ اس کے پیش کردہ تصور ال منزل سے ہا اگر کسی مذہب کا معبود چوری یtا زناکttاری تو وہ مذہب عالمگیر نہیں ہوسکتا۔ ۔ مثل کا مرتکب ہttو ا ہttو تtو ایسtا معبttود دور حاضttرہ میں ہttر گtز قابtل پرسttتش نہیں ہوسtکتا ۔ ایسے معبود کی تعظیم نوع انسtانی کی تttرقی کی ابتttدا ئی منttازل سttے متعلttق ہے لیکن اب نسل انسانی نے اس قدر ترقی کرلی ہے کہ وہ ایسے معبttودکی تکttریم تtو درکنttار اس

کو حقارت کی نظرسے دیکھے گی ۔یی ہذا القیاس اگر کسی مذہب کی تعلیم میں اس کا اخلاقی نصttب العین علی پایہ کا ہے تو وہ مttذہب اپttنے انttدر یہ اہلیت نہیں رکھ سttکتا کہ عttالمگیر ہوسttکے ادنییی آاگے بttڑھ چکی ہے لہttذا وہ ادن یی نصttب العین سttے بہت چttونکہ نttوع انسttانی اس ادنہا اگر کوئی مذہب ایسtا ہے جtو انسtانوں اصولوں کو تسلیم کرنے کے لئے تیار نہیں ۔مثل میں درجہ بنtدی اور اچھtوت کtا سtبق سtکھلاتا ہے یtا زناکtاری ،غلامی ،لtوٹ مtار کtو

مباح اور جائز قرار دیتtا ہے تtو وہ مtذہب اپtنے انtدر یہ اہلیت ہی نہیں رکھتttا کہ عttالمگیر ہو۔ ایسا مذہب صرف ایک زمانہ یا قوم یا قttبیلہ کttا ہی مttذہب ہوسttکتا ہے اس دائttرہ کے باہر کے لttوگ اس کی تعلیم کtو نttاقص قttرار دینگے اور اگttروہ مtذہب عttالمگیر ہttونے کttا

مدعی ہو تو ارباب دانش کےنذدیک بجا طور پر وہ تحقیر اور مضحکہ کانشانہ ہوگا۔یی ارفع اور بلند پttایہ کے پس لازم ہے کہ عالمگیر مذہب کے اصول نہایت اعل

ہوں۔ یہ لازمی امttر ہے کہ عttالمگیر مttذہب خttدا کی نسttبت ایسttی تعلیم دے جساجھک جائیں۔ عالمگیر مttذہب کttا تصttور کے سامنے ہر زمانہ ،ملک اور قوم کی گردنیں خدا ایسا ہونا چاہئیے کہ نوع انسانی اپنی ترقی کی انتہائی منازل میں بھی اس سے بttالا تttر تصttور خیttال میں نہ لاسttکے۔ انسttانی قttوت متخیلہ اس سttے زیttادہ بلنttد پttر واز ی نہ کرسکے بلکہ اس تصور کو فہم میں لانے سے قاصر رہے اور چار وناچtار اپtنے عجtز اور

ناطاقتی کا اقرار کرے۔اے ز خیال مابروں ۔ در تو خیال کے رسدباصفت تو عقل را لاف کمال کے رسد

کنگرکبریائے تو ہست فراز لامکاںآاں ہوا بے پروبال کے رسد طائر ماور

)خسرو( صرف ایسا مذہب ہی انسان کے سttامنے بلنttد تttرین اخلاقی نصttب العین رکھآاگے سکتا ہے۔کیونکہ یہ ایtک حقیقت ہے کہ کtوئی قttوم اپttنے معبtود کے اوصtاف سtے یی ترین پایہ کا ہوگا اس مttذہب میں نہیں بڑھ سکتی ۔جس مذہب میں خدا کا تصور اعلیی تttرین قسttم تعلیم ہttوگی۔ حقttوق اللttه اور حقttوق العبttاد میں انسttان کے متعلttق بھی اعل

نہایت گہرا رشتہ ہے۔

Page 6: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

حقوق العباد کا انحصار خدا کے تصور پر موقوف ہے۔ اگر کسی مttذہب میںیی قسم کا ہے تو اس مذهب میں انسانوں کے باہمی سلوک کی نسبت خدا کا تصور ادنی پایہ کی ہوگی۔اگر کسی قوم کا معبود شرابی ،چttور جو تعلیم ہوگی وہ بھی نہایت ادنی یttا زناکttار ہوگttا تttو یہ امیttد نہیں کی جاسttکتی کہ ا س مttذہب کttا اخلاقی نصttب العینیی قسم کا ہو۔ اس مذہب کی تعلیم میں شراب چوری ،زناکاری وغttیرہ اعمttال حسttنہ اعلیی ترین پایہ کا ہوگا شمار کئے جائینگے ۔ لیکن اگر کسی مذہب میں خدا کا تصور اعل

یی پایہ کاہوگا۔ تو اس کااخلاقی نصب العین اعل یہ امر محتاج بیان نہیں کہ اگttر کttوئی مttذہب ایسttی بttاتوں کی تعلیم دیتttا ہے جو اخلاق کو سدھارنے کی بجائے ان کو بگاڑتی ہیں یttا وہ ایسttے اصttول سttکھلاتا ہےر حاضttر میں جس سے ایسا نتیجہ اخذ ہوسکے جو مخرب اخلاق ہو تو ایسttا مttذہب دوہا اگttر کttوئی مttذہب کہلانے کttا مسttتحق نہیں چہ چttائیکہ وہ عttالمگیر مttذہب ہttو۔ مثل مذہب یہ تعلیم دیتا ہے کہ کوئی عورت اپنے خاونttد کی موجttودگی میں کسttی او ر مttرد

کے ساتھ جنسی تعلقات رکھ سکتی ہے یا کوئی مرد اپنی زوجہ کی موجودگی میں کسی اور عورت کے ساتھ جنسی

تعلقات رکھ سکتا ہے تو ایسا مذہب ہر گز عالمگیر نہیں ہوسکتا۔ عالمگیر مذہب کے لئے ضروری ہے کہ نہ صttرف اس میں خttدا کttا تصttور ہی ایسا ہوجس کے سامنے ہر زمانہ قوم اور ملک کے افttراد کی گttردنیں جھttک جttائیں بلکہ یہ بھی ضروری ہےکہ اس کا اخلاقی نصtب العین ایسttا ہttو کہ نtو ع انسtانی اپttنی تtرقیآاگے نہ گttز رسttکے بلکہ جttو ں جttو ں انسttان تttرقی کرتttا جttائے یہ کی دوڑمیں اس سttے آاگے چلتا جائے۔ یا جس طttرح کttوئی آاگے نصب العین افق کی طرح اس کی نظر کے آاگے بلنttدی ختم شttخص جب ایttک پہttاڑی کی بلنttدی پttر پہنچ جاتttا ہے تttو اس سttے آاتی ہے۔اسی طtر ح جب نtوع نہیں ہوجاتی بلکہ ایک اور پہاڑی کی بلندی اس کو نظر

انسان اخلاقی ترقی کے زینہ کی ایک بلندی حاصل کttرلے تووہttاں بھی اس کtو اخلاقیآائے جو رہنما کا فرض اداکرے۔ عالمگیر مذہب کا اخلاقی نصب العین کی بلندی نظر

مختلttف منttازل نصب العین ایسا بلند اور ارفع ہونا چاہیے۔کہ نوع انسانی اپنی ترقی کیااوج پttر بھی پہنچے اس کی رفعت اور بلنtttدی کttو ہمیشttہ اپttنی نظtttروں کے میں جس

سامنے رکھ سکے۔یہی کی پس عttالمگیر مttذہب کے لttیے پہلی شttرط یہ ہے کہ اس میں ذات ال نسبت ایسی تعلیم ہو جس کے سامنے ہر ملک، قوم، نسل اور زمانہ کے سر تسttلیم خمیی اور بلنttد پttایہ کttاہو کہ نttوع ہوجttائیں اور اس مttذہب کttا اخلاقی نصttب العین ایسttا اعلیی ترین زینہ پر بھی اس کو پیش نظttر رکھ سttکے ، اور وہ اس انسانی اپنی ترقی کے اعل

کا دائمی رہنما ہوسکے۔

ہوں: عالمگیر اصول کے مذہب عالمگیر اس پہلی شرط کا لازمی نتیجہ یہ ہے کہ عالمگیر مذہب کے اصttول عttالمگیر ہوں۔ کوئی مذہب عالمگیر کہلانے کا متحق نہیں ہوسکتا جس کے اصول عttالمگیر نہ ہوں۔ جس مذہب کے اصولوں میں یہ صلاحیت نہیں کہ وہ ہر ملtک قtوم زمtانہ اور نسtل کے لوگوں پر حاوی ہوسکیں وہ مذہب صttرف ایtک قttوم یtا ملtک یtا زمtانہ یttا پشtت کے لوگوں کے لیے ہی مفید ہوسکتا ہے لیکن اس کے اصول کا اطلاق کسی دوسری قوم یttا

پشت کے لوگوں پر نہیں ہوسکے گا۔ کیونکہ دونوں قوموں اور پشتوں کے حالات یکسا ں نہیں ہوتے اور جttو مttذہب صرف ایک قسم کے حالات کے لیے مفیttد ہے وہ دوسttری قسttم کے حttالات کے لttئے مفید نہیں ہوتا ۔ بعض مذاہب ایسے مtذاہب جttو گزشttتہ زمttانہ میں خttاص حttالات کے ماتحت نہttایت کامیttاب ثtابت ہttوئے لیکن جب وہ حttالات بtدل گtئے اور زمttانہ نے پلٹttا کھایا تو وہ مذاہب نئے حالات اور خیالات کے سامنے قائم نہ رہ سکے۔پس مابعttد کے

Page 7: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

زمانہ اور پشت کے لttئے وہ مttذاہب کسttی کttام کے نہ رہے ۔ جس طttرح پttرانے سttالوںکی جنتریاں بیکار ہوجاتی ہیں۔

بقول شخصے ع کہ تقویم پارینہ نیا ید کار

اسی طرح یہ مttذاہب بھی بے سttود ہوجttاتے ہیں اور پtرانے زمttانہ کی داسttتانوں سtے زیttادہر حاضرہ کے لیے ان کا وجود اگر ضر ر رساں نہیں ہوتtا تtو کم وقعت نہیں رکھتے ۔ دو

از کم عد م وجود کے برابر ہوتا ہے۔ پس لازم ہے کہ عالمگیر مذہب کے اصول ایسttے ہttوں جttو یہ صtلاحیت رکھttتے ہttوں کہ عالمگیر مذہب کے اصول ایسے ہوں جو یہ صلاحیت رکھتے ہوں کہ ہر ملttک قttوم نسttل اور زمانہ پر حاوی ہوسکیں کسtی ملtک یtا قtوم یtا زمtانہ کے لtئے اس مtذہب کے اصtولہا اگttر کtوئی مtذہب ایسtا ہے جtو دقیانوسی ،بوسیدہ یا فرسودہ خیال نہ کئے جائیں ۔ مثل درجہ بندی یا ذات پات یا مناقشت جنگ وجدل عداوت وغیرہ کی تعلیم دیتttا ہے تttو یہ ممکن ہوسttکتا ہے کہ وہ کسttی ایttک ملttک وقttوم کے خttاص حttالات کے انttدر کسttی خاص زمانہ میں کامیاب ثابت ہوا ہو لیکن ایسا مذہب دیگر قوموں نسلوں اور زمانوں کے لئے ہر گز راہنما کا کام نہیں دے سکتا ۔ یا اگر کوئی مذہب ایسا ہے جس میں بچttوں عورتوں غلاموں مظلوموں وغیرہ سttے بttد سttلوکی روا رکھی گttئی ہے تttو ایسttے مttذہب کے اصول کسی خاص پشت یا زمانہ یا ملک پر ہی حاوی ہوسttکتے ہیں ان میں یہ اہلیت ہttر گttز نہیں کہ اقttوام عttالم اور کttل دنیttا کے ممالttک وازمنہ پttر حttاوی ہttوں۔کttوئی مttذہب عالمگیر نہیں ہوسکتا تاوقتیکہ اس کے اصول اپنے اندر اقوام وممالک پر حاوی ہونے کی

صلاحیت نہ رکھیں۔ (2)

پس لازم ہے کہ عالمگیر مذہب کے اصول نہ صرف زمttانہ ماضttی کے لئ کسttی خttاص قوم یا پشت یاملک یا زمانہ کے صحیح رہttبر رہ چکے ہttوں بلکہ یہ بھی ضttروری امttر ہےر حاضرہ کے تمام ممالک وقبائttل واقttوام پttر ہوسttکے ۔موجttودہ کہ ان اصول کا اطلاق دو صدی میں اور گزشتہ صدی میں جو تبدیلیاں وقوع پذیر ہtوئیں ہیں وہ سtب پtر عیtاں ہیں اور ارباب دانش سے یہ مخفی نہیں کہ موجودہ پشttت مttذہب کے اصttول کttو اس نکتہآاباواجttداد مttذہب کttو دیکھttتے تھے۔عttالمگیر نظر سے نہیں دیکھتی جس سے اس کے ر حاضtttرہ کے لوگtttوں کی اسtttی طtttرح مtttذہب کے لtttئے لازم ہے کہ اس کے اصtttول دو کامیابی کے ساتھ رہنمttائی کtرنے کی صtلاحیت رکھttتے ہttوں جس طttرح کسtی گذشtتہ پشttت کے لوگttوں کی رہنمttائی کttرنے میں وہ کامیttاب ہttوئے تھے۔اگttر ان اصttول میں یہ اہلیت موجود نہیں تو وہ اصول عtالمگیر نہیں ہوسtکتےاور نہ وہ مtذہب عttالمگیر کہلانےیی اس بنttا پttر کttرے کا مستحق ہوسکتا ہے۔پس اگر کوئی مذہب عالمگیر ہttونے کttا دعttو کہ کسی گذشتہ زمانہ میں وہ کسی ملک یا قوم کے مسائل کی گتھیاں سttلجھانے میںر حاضرہ پر اپنے اصول کا اطلا ق نہ کرسکے تو اس مذہب کttا کامیاب رہا ہے لیکن دویی "پدرم سلطان بود" سttے زیttادہ وقعت نہیں رکھ سttکتا۔لہttذا کttوئی مttذہب محض دعویی قدامت کی وجہ سے یا کوئی دھرم محض سناتنی ہونے کی بنا پttر عttالمگیر نہیں دعو ہوسکتا تاوقتیکہ وہ یہ ثابت نہ کرسtکے کہ اس کے قttدیم یtا سtناتنی اصtول دور حاضtرہ کے تمام ممالک واقوام کے مختلف مسائل کو کامیابی کے ساتھ حل کttرنے کی اہلیت

رکھتے ہیں۔ (3)

عttالمگیر مttذہب کے لttئے یہ لازم ہے کہ نہ صttرف اس کے اصttول زمttانہ گزشttتہ اور دور حاضرہ کے ممالک واقوام کے رہنما ہوسکیں بلکہ مستقبل زمانہ کے تمام ممالttک واقttوام وازمنہ کے لئے بھی مشعل ہدایت ہوسکیں۔یہ اشttد ضttروری امttر ہے کہ عttالمگیر مttذہب

Page 8: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

آائے ہttوں یttا موجttودہ تttرقی کی کے اصول نہ صرف نوع انسانی کی گزشttتہ دوڑ میں کttام آایندہ زمانہ میں بھی جttوں جttوں آاسکتے ہوں بلکہ یہ زیادہ ضروری ہے کہ منزلوں میں کام نسل انسانی ترقی کرتی جائے یہ اصول اس کی ترقی کی راہ کttو اپttنے نttور سttے روشttن کرتے جائیں تاکہ نسل انسانی روز بروز ترقی پذیر ہوکر کامtل ہtوتی جttائے اور خtالق کے اس ارادہ کو پورا کرسکے جس کے واسطے خدا نے انسان کو پیداہے۔ انسttان کttا خلttق ہونا اور نوع انسانی کا وجود یہ ثابت کرتا ہے کہ ازل سے خttدا نے کسtی خtاص مقصttد کو مد نظر رکھ کر انسان کو پیدا کیا تھا۔عالمگیر مذہب کا یہ کttام ہےکہ اس منشttائےیہی کttو پttورا کttرے اور نttوع انسttانی کttو اس کی تttرقی کی مختلttف منttازل میں ایسttی ال شاہراہ پر چلا ئے جس پر چل کر وہ خدا کے ازلی مقصttد کttو پttورا کttرے۔ پس لازم ہے کہ عالمگیر مذہب نہ صرف نوع انسانی کے ابتدائی مرحلوں میں اس کttا سttاتھ دے اورر حاضttرہ میں زمانہ گزشتہ میں اس کا صحیح رہنما رہا ہو بلکہ یہ بھی ضttروری ہےکہ دوآاخری آایندہ زمانوں میں بھی کل انسان اس مذہب کے ذریعہ اپنی نوع کی ترقی کی اور منزلوں کو طے کرکے خدا کے ازلی ارادہ کو پورا کرسکیں۔اگر کوئی مذہب نوع انسttانیہ عttالمگیر ہttونے کی کی تمام منزلوں میں اس کا ساتھ نہیں دے سکتا تو وہ مذہب یقینtا صلاحیت نہیں رکھتا ۔بالفاظ دیگtر جtو مtذہب زمtانہ ماضttی میں ہی نtوع انسttانی کےآایا ہو یا صرف دور حاضرہ کے سیاسی یا معاشرتی مسائل کttو عارضttی طttور پttر ہی کام آاخری منزلوں میں اس کttا ہttادی حل کرسکے لیکن زمانہ مستقبل میں نوع انسانی کی اور راہنمttا ہوسttکے وہ مttذہب کسttی صttورت میں عttالمگیر مttذہب نہیں ہوسttکتا ، ایسttا مذهب تاریخ کے صفحوں میں اپنے لئے جگہ حاصل کرلے گا کیttونکہ نttوع انسttانی کیآاینttدہ زمtانہ میں آایtا تھttا لیکن چttونکہ وہ تtاریخ میں وہ کسttی زمtانہ میں انسttان کے کttام آائے گttا جب وہ زنttدہ مttذہب نہیں رہے انسان کا ساتھ نہیں دے سکتا کوئی زمانہ ایسا گا بلکہ مرور زمانہ کے سا تھ ہی وہ مذہب بھی مردہ ہوجائے گا۔ عالمگیر مttذہب وہ ہے

آاینttدہ زمttانہ میں بھی اس پtر بtنی نttوع جس پر نtوع انسttانی کی بقttا کtا انحصtار ہttو اور آاینttدہ نسttلیں اس کی راہنمttائی کے انسان کا دارو مدار ہو تttاکہ کttل ممالttک واقttوام کی

یہی کو پورا کرسکیں۔ ماتحت اپنی ہستی کے تمام مراحل کو طے کرکے منشا ئے ال(4)

اس میں کچھ شttک نہیں کہ عttالمگیر مttذہب کی شttناخت کttرنے میں نttوع انسانی کی گزشتہ تاریخ ہماری مدد اور راہنما کرسکتی ہے۔یہ ظttاہر ہے کہ کسtی مtذہبیی کہ میں عالمگیر ہوں فی نفسہ کچھ وقعت نہیں رکھتا ۔ یہ ضttروری امttر ہے کا یہ دعویی دلائttل وبttراہین پttر مبttنی ہttو اور اس کی پشttت پttر زبردسttت تttاریخی کہ اس کttا دعttوہا یہ سوال اٹھتا ہے کہ کیttا یہ مtذہب شہادت ہو ۔ عالمگیر مذہب کے پہچاننے میں قدرت زمانہ گزشتہ میں کسی ملک یا قوم یا قبیلہ کا چراغ ہدایت رہttا ہے ؟کیttا اس نے کسttی خاص زمانہ میں کسی خا ص ملک یtاقوم کی ایسttی کامیttابی کے سttاتھ رہttبری کی ہے کہ وہ ملک یا قوم چاہ ضلالت سے نکل کر ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہوگئی ؟کیttا اس خاص زمانہ کے بعد بھی وہ مذہب اس ملک یا قوم کی دور حاضرہ تک کامیttابی سttےآایtا جب وہ مtذہب رہبری کرتا رہا ہے یا اس قوم یا ملک کی تtاریخ میں ایtک زمtانہ ایسtا اس کی رہttبر ی نہ کرسttکا۔ اور اگttر کسttی زمttانہ میں وہ ناکttام رہttا تttو اپttنے اصttول کے سttبب سttے ناکttام رہttا یttا خttارجی حttالات ہی ایسttے پیttدا ہوگttئے جن کی وجہ سttے اس مذہب کا چراغ ٹمٹما نے لگا اور اس کی روشtنی مtدھم پttڑ گtئی ؟کیtا اس مtذہب کے اصول اس خاص ملک یا قttوم کے علاوہ دیگttر ممالttک واقttوام عttالم کے راہنمttا رہ چکے ہیں اور دیگر ازمنہ اور اقوام کے لوگوں پر حاوی ہوچکے ہیں یا نہیں؟اگttر اس کے اصttول کااطلاق دیگر اقوام وازمنہ اور ممالک پر نہیں ہوسtکا تtو ظttاہر ہے کہ وہ مtذہب عttالمگیر نہیں ہے لیکن اگر اس کے اصول کا اطلاق کسttی خttاص ملttک کے علاوہ دیگttر اقttوام ممالttک اور ازمنہ پttر کامیttابی سttے ہttوا ہے تttو یہ ظttاہر ہے کہ تttاریخی شttہادت اس کے

Page 9: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

عttالمگیر ہttونے کے حttق میں ایtک نہttایت زبردسttت دلیttل ہے۔کیttونکہ دنیttا کے مختلttف ملکtوں اور جہttان کی مختلttف قومtوں او نtوع انسtانی کی مختلtف نسtلوں کے لاکھttوں اختلافات میں صرف ایک امttر یعttنی وہ مttذہب ہی ایسttا ہے جttو سttب میں عttام ہے پس ازروئے اصttول منطttق وہی ایttک شttئے ان مختلttف ملکttوں قومttوں گروہttوں اور نسttلوں کی کامیابی کا سtبب متصtور ہttوگی۔ اگtر کtوئی مtذہب ایسtا ہے جس نے زمtانہ ماضtی میں صدیوں تtک دنیttا کے بیسtیوں ملکtوں اور ہttزاروں قومtوں اور لاکھttوں نسtلوں کے کtروڑوں افراد کی کامیابی کے سا تھ رہنما ئی کی ہے اور اس کے اصttول ان پttر حttاوی رہے ہیںہ یہ ثtابت ہوجائیگtا کہ اس مtذہب میں عttالمگیر ہttونے کی کم از کم صttلاحیت تو یقینا موجود ہے۔ قیاس یہ ہی چاہتا ہے کہ جو مذہب زمانہ ماضttی میں ایسttی شttاندار کامیttابی حاصttل کرچکttا ہے وہ نہ صttرف دور حاضttر ہ میں اقttوام عttالم کی رہttبری کرسttکتا ہےآاینttدہ نسttلوں کttو خttدا کے ازلی ارادہ کے بلکہ زمانہ مستقبل میں بھی نوع انسانی کی

یہی کو پورا کرسکتا ہے۔ مطابق ڈھال کر منشا ئے ال

ہوں: جامع اصول کے مذہب عالمگیر چttونکہ عttالمگیر مttذہب کttا تعلttق کttل اقttوام عttالم کے سttاتھ ہے اور وہ زمttانہرحاضttرہ اور زمtانہ مسttتقبل کے سttا تھ وابسttتہ ہے اور یہ بھی واجب ہے کہ اس ماضی دویی تttرین اور بلنttد تttرین پttایہ کے ہttوں لہttذا یہ ضttروری امttر ہے کہ عttالمگیر کے اصttول اعل

یی اصول کے جامع ہوں۔ مذہب کے اصول مذاہب عالم کے اعل یہ ظاہر ہے کہ دنیا کے مttذاہب میں صttداقت کےعناصttر موجttود ہیں۔ دنیttاکی تاریخ میں کوئی ایسا مذہب پیدا نہیں ہوا جو سراسر باطل ہو اور جس میں الttف سttےلے

کر ی تک کذب ودجل ہی ہو اور جس میں ذرہ بھر صداقت کا وجود نہ ہو۔

ہر مذہب کسی ایtک زمtانہ میں کسtی ایtک قtوم یاملtک یtا پشtت کے لوگttوں کی کسttی حttدتک راہنمttائی کرتttا رہttا ہے۔ جس حttد تttک وہ کسttی قttوم کے افttراد کی رہبری کرنے میں کامیاب رہttا ہے وہ اپtنے اصtول کی وجہ سtے کامیtاب رہttا ہے۔اور جس حد تک ا س کے اصول نے اس کtو کامیttاب کیtاہے اس حtد تtک اس کے اصtول میں صداقت کاعنصttر موجttود ہے اور جس حttد تttک وہ ناکttام رہttا ہے اس حttد تtک اس کے اصول باطل تھے۔پس تمام مذاہب عttالم میں حttتی کہ ان مttذاہب میں بھی جن کttو ہم "مذاہب باطلہ " اور "مشرکانہ مذاہب " کے نام سے موسوم کرتے ہیں صداقت کا عنصر موجttود ہے جس کی وجہ سttے وہ اپttنے زمttانہ میں کسttی حttد تttک اپttنے مقلttدوں کی راہنمائی کرسکے۔وہ مذاہب ناکامل اور غیر مکمل تھے۔ ان میں سttے بعض میں بطttالت کے عناصر اس قدر زیttادہ ہیں کہ ان میں حttق کی روشttنی نہttایت خفیttف طttور سttے ہم کو اپنی جھلک کبھی کبھی دکھttاتی ہے۔ جttو شtخص تttاریخ مtذاہب کttو تعصttب کےآاجtاتی ہے۔ ان مtذاہب کے بغیر بنظر غور مطالعہ کرتاہے اس کtو یہ جھلtک ضtرور نظtر غیر مکمل اور ناکامtل ہttونے میں کسtی صttاحب ہttوش کtو شtک نہیں کرسttکتا اور اس کے لئے یہ کافی دلیل ہے کہ وہ مذاہب نtوع انسtانی کی تtرقی کے بtوجھ کے حامtل نہ ہوسکے۔ ان میں صداقت کے عناصر اس قد کمtزور تھے کہ ان کے نtازک کنtدھے اس

آاگے نکttل گttئی اور ان مttذاہببار گراں کو اٹھا نہ سکے۔ نوع انسانی ترقی کرکے بہت کو دقیttا نوسtی ،فرسttودہ اور بوسttیدہ سtمجھ کtر ان سtے زیtادہ کامtل مtذاہب کی تلاش کttرنے میں سttر گttرداں رہی جن میں صttداقت کے زیttادہ عناصttر موجttود تھےاور جttوکچھ

آایا جب نوع انسانی آائے لیکن پھر ایک وقت تttرقی شاہراہ زمانہ تک نوع انسانی کے کام کی ایسی منزل پر پہنچی جہttاں یہ مttذاہب بھی اس کttو غttیر مکمttل اور دقیانوسttی نظttر آانے لگے اور وہ ان سے بھی زیادہ کامttل مttذہب کی تلاش میں مشttغول ہوگttئی۔ یttوں ہttر

Page 10: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

مذہب صداقت کے ان عنصروں کی وجہ سے جو وہ اپنے اندر رکھتاتھا نوع انسانی کیآایا ۔ ترقی کے مختلف منازل میں اس کے کام

عالمگیر مtذہب کے لttئے لازم ہے کہ وہ ان غttیر مکمtل مtذاہب کی صtداقتوں کےکاجامع ہو۔ جو صداقتیں کسی مذہب میں موجttود ہیں اور جنہttوں نے انسttانی تttرقییی تttرین حtالت میں عttالمگیر مttذہب میں موجtود میں مدد دی ہے وہ سب کی سttب اعل ہttوں۔یہ ایttک حقیقت ہے کہ مختلttف ممالttک کے مttذاہب مختلttف صttداقتوں پttر زور

دیتےرہے ہیں۔ ہر مذہب اپنی قوم اور ملک کی ضروریات کے مطابق احکام جاریہا جاپان میں شنتو مت مذہب ایtک قسtم کی صttداقت کے عناصtر اپtنے کرتارہا ہے۔ مثل

اندر رکھتا ہے۔ چین کا مtذہب دوسtری قسtم کے عناصtر پtر زور دیتtا ہے۔ ہنtدو مtذہب کے

اندر ایک قسم کی صداقت پttائی جttاتی ہے۔ عttرب کے مttذہب کے انttدر دوسttری قسttم کے عناصر صداقت موجود ہیں جو زرتشت مttذہب کے عناصttر صttداقت سttے مختلttف ہیں۔ پس چاہیئے کہ عالمگیر مذہب ان تمام صداقتوں کا مجموعہ ہو۔ اوردنیا کے کسی مttذہب کی کttوئی صttداقت بھی ا س مttذہب سttے خttار ج نہ ہttو۔ اور ہttر مttذہب کی

یی ترین شکل میں اس عالمگیر مذہب میں موجود ہوں۔ صداقت کے عناصر اپنی اعلہا چین کا مذہب خاندان کی پاکیزگی کی صداقت پر زور دیتاہے لازم ہے مثل

کہ عالمگیر مذہب نہ صرف خاندانی پttاکیزگی کی تعلیم دے بلکہ یہ صttداقت اس میں کی وحدانیت ،عظمت اور برتری پttر زورہبدرجہ احسن پائی جائے۔ عرب کا مذہب الل

دیتttا ہے پس لازم ہے کہ عttالمگیر مttذہب نہ صttرف خttدا کی عظمت ووحttدانیت کییی ترین حالت میں پائی جائے۔ ہندو مذہب تعلیم دے بلکہ اس میں یہ صداقت اپنی اعل کے ہمہ اوستی نظریہ میں یہ صداقت پtائی جtاتی ہے کہ پtر ماتمtا ہttر جگہ حاضtر ونtاظر ہے لہذا ضرور ہے کہ عالمگیر مذہب میں خدا کے ہر جا حاضtر ونtاظر ہtونے تعلیم اس

کی پاک ترین شکل میں پائی جttائے۔ پس عttالمگیر مttذہب مttذاہب عttالم کی صttداقتوں کا جامع ہونا چاہئے اور یہ صداقتیں جو مختلف مذاہب میں ٹمٹمttاتی روشttنی کی طttرحآافتttاب نصttف النہttار کی موجود ہیں عالمگیر مذہب میں بttدرجہ احسttن پttائی جttائیں اور طttرح چمکیں تttاکہ نttوع انسttانی ان کی روشttنی میں تttرقی کی تمttام منttازل کttو طے

کرسکے ۔

ہوں: کامل اصول کے مذہب عالمگیر بttاطلہ میں بھیہم نے سttطور بttالا میں یہ ذکttر کیttا ہے کہ دنیttا کے مttذاہب

صtttداقت کے عناصtttر پtttائے جtttاتے ہیں جن کی روشtttنی بطtttالت کے عناصtttر کی وجہ سےجو ان مttذاہب میں موجttود ہے نہttایت دھیمی اور مttدھم ہے۔ پس جہttاں یہ ضttروری بات ہے کہ عالمگیر مذہب میں تمام صداقت کے عناصر پائے جائیں وہاں یہ بھی اشttد

انسtانی کtو تttرقیضروری ہے کہ وہ مذاہب بttاطلہ اپttنے باطttل عناصttر کی وجہ سttے نttوع شاہراہ پر چلانے میں ناکام رہے ہیں۔ جب نوع انسtانی نے ایtک مtرحلہ طےکرلیtا تtو اسآاگے آانے لگے جن کی وجہ سttے وہ کو ان مذاہب کے غttیر مکمttل اور باطttل پہلttو نظttر تttرقی کttرنے سttے رک گttئی تھی۔ پس وہ ایسttے مttذاہب کی تلاش میں لگی جن میں صداقت کے عناصر زیادہ اور غیر مکمل عناصر کم ہttوں۔ جن کی روشttنی میں وہ اگلی منزل طے کرسttکے۔ مtذہب کی ناکtامی اس کے باطttل اور غttیر مکمttل عناصttر کی وجہ سے ہے پس جس مذہب میں باطل اور نامکمtل عناصtر ہtونگے وہ مtذہب عtالمگیر نہیںآائے گttا ۔جب نttوع انسttانی اس مtذہب کی ہوسکتا ۔ اس کی تاریخ میں ایک زمانہ ایسا اخلاقیttات کے نصttب العین سttے کہیں زیttادہ تttرقی کرجttائیگی اور اس کی نکتہ چیttنی کرکے اسکے باطل عناصر کو طشت ازبام کttردیگی اور اس مtذہب کttو غttیر مکمtل قttرار دے دیگی اور ایtttک ایسtttے مtttذہب کی تلاش اور جسtttتجو کtttریگی جس کی کامtttلہا اگر کسی مtذہب میں اوہttام پرسttتی کے اخلاقیات کو وہ اپنا نصب العین بناسکے۔ مثل

Page 11: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

آاتttا ہے جب لttوگ علم کی عناصttر موجttود ہیں تttو اس کی تttاریخ میں ایttک زمttانہ ایسttا روشنی کی وجہ سے ان اوہام نجttات حاصttل کtرکے اس مtذہب کtو خtیر بtاد کہہ دیtتے ہیں اور اس سے بہتر مذہب کی جستجو میں مشغول ہوجاتے ہیں۔ جوں جوں علم تttرقی

لوگوں کی عقttل اس کے نttور سttے منttور ہوجttاتی ہے ان پttر مttذہب کرتا چلا جاتا ہے اور کے غیر مکمل پہلtو روشtن ہوجtاتے ہیں اور وہ ایtک ایسttے مtذہب کی تلاش کtرتے ہیں جس میں تttاریکی کttا سttایہ تttک نہ ہttو۔عttالمگیر مttذہب کے لttئے ضttرور ہے کہ اس کییی ہttوں کہ انسttانی فہم اور ادراک اخلاقیات غیر مکمttل نہ ہttوں بلکہ ایسttی کامttل اور اعل کسttی مسttتقبل زمttانہ میں بھی انکttو غttیر مکمttل قttرار نہ دے سttکے ۔ بلکہ اس کے برعکس نوع انسانی اپنی ترقی کی ہر منزل پر اس کامل مذہب کے نصب العین کو برابر

پیش نظر رکھ کر اپنی پیدائش کی غلت غائی کو پورا کرسکے۔

ممدومعاون میں نشوونما کی اقوام اصول کے مذہب عالمگیرہوں عالم ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔ ہرقومیہ ایک واضح حقیقت ہے کہ اقوام

رہttائش اور معاشttرت دوسttری قttوم سttے الttگ ہے۔ ان کے خیttالات ،جttذباتکی طttرزآاسttمان کtا فttرق ہے۔ہttر قttو م اپttنے وجttود کttا اظہttار اعتقادات ،رسمیات وغیرہ میں زمین و

ہا افttریقہ کے وحشttی اور نیم مہttذب قبائttل کی اپttنے خصوصttی طttرز سttے کttرتی ہے ۔مثل معاشttرت اور ہندوسttتان کے باشttندوں کیزندگی اور عرب کے تمدن اور جاپان کے طرز

ز زندگی میں نمایاں فرق ہے۔ عرب کے باشندے اپttنے وجttود کttا اظہttار ایسttے طttریقہ طر سے کرتے ہیں جو انہی سے مخصوص ہے اور وہ طریقہ نہیں جس سے جرمttنی کی قttوم

عظیم ہے اور خtالق اپtنے وجtود کtا اظہtار کttرتی ہے۔ اس لحttاظ سtے قttوم قttوم میں فttرق کےمنشا ء کےمطابق بھی ہے۔ خدا نے نظام عالم کtو اس طttور پttر بنایttا ہے کہ اس کے

ہر ایک حصہ کا کام دوسرے حصے کے کام سے جدا گtانہ ہے۔جس طttرح جسtم کے مختلف اعضا ء ہیں اور ہر ایک عضو کے سپرد جداگانہ کام ہے اور جس طرح ایک ہی سوسttائٹی میں مختلttف افttراد ہیں اور ہttر ایttک فttرد بشttر کے سttپرد جttداگانہ کttام ہے بقttو

شخصےہر کسے رابہر کارے ساختند

اسی طرح نوع انسانی میں مختلف اقوام ہیں اور ہر قttوم اپttنی ہسttتی کttا اظہttار جداگانہ طور پر کرتی ہے ۔ جس طرح ہمtارے جسtم کے اعضtاء ان کtاموں کtو جtو ان کے سپرد ہیں سر انجttام دے کttر بttدن کttو مضttبوط اور طttاقتور بنttاتے ہیں اور جس طttرح

سوسائٹی کے افراد اپنے اپنے فرائض منصبی کو سttر انجttام دے کttر اس سوسttائٹی ایک طttاقت کttا بttاعث ہttوتے ہیں اسttی طttرح کttل دنیttا کی قttومیں اپttنے اپttنے جttداگانہ کی

طرز کے مطابق اپنے اپنے وجود کااظہار کرکے نوع انسانی کttو تقttویت دیttتی خصوصی ہیں اور اس کی ترقی کا باعث ہوتی ہیں کیونکہ

آادم اعضائے یکد یگراند ع بنی عالمگیر مذہب کا یہ کام ہے کہ وہ ہر ایک قtوم کی نشtوونما میں ایسtے طttور سے مدد کرے کہ اس قوم کی خصوصیات زائttل نہ ہttوں۔ بلکہ اس کے بttرعکس ہttر قttوم اس عالمگیر مذہب کے ذریعہ ترقی کرکے اپنے خاص طریقہ معاشرت تمدن وغیرہ کا یوں اظہار کرسکے کہ نوع انسانی ترقی اور تقttویت حاصttل کttرے۔جس طttرح ہمttارے جسttم کے قوانین ایسے ہیں کہ وہ ہمttارے ایttک اعضttو کttو اس جttداگانہ فttرض پttورا کttرنے میں ممدومعاون ہو ں اسی طرح عالمگیر مذہب کے اصول ایسے ہونے چاہئیں کہ وہ دنیا کی ایک ایک قوم کی ترقی اور اس کی ہستی کے اظہار میں ممدومعاون ہوں۔ اگttر ہم اپttنے جسم کے اعضا پر ایسا جبرکر سکیں اگر کہ ہر ایک عضوصرف ایک ہی کام کرے تttو یہ ایک ناممکن بات ہوگی۔ اسی طرح اگر کوئی سوسائٹی اپنے افراد پر جبر روا رکھ کttر

Page 12: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

ہر ایک فرد کو ایک ہی سانچے میں ڈھالنا چاہے تو یہ ایttک غttیر فطttرتی حttرکت ہttوگی۔ اسی طرح اگر کttوئی مttذہب اقttوام عttالم کtو ایtک ہی سttانچے میں ڈھttالنے کی کوشttش کtرے تttو یہ ایtک غttیر فطttرتی بttات ہttوگی کیttونکہ خttدا نے جس طttرح ہttر ایtک فttرد کttو مختلف قابلیتیں عطا کی ہیں اسی طرح اس نے ہttر ایtک قttوم کtو مختلtف نعمtتیں عطtا

فرمائی ہیں ۔ع اے ذوق اس چمن کو ہے زیب اختلاف سے ۔

جو مذہب دنیا کی مختلف قوموں کی قابلیتوں اور نعمتوں کے اختلافttات کttویہی مٹا کر ان کی طر ز رہttائش ومعاشttرت ان کی اقتصttادی مجلسttی تمttدنی سیاسttی ال کے خلاف چلتا ہے اور فطرت کا تقاضttا پttورا نہیں کرتttا ۔ وہ ہttر گttز اس لائttق نہیں کہ عالمگیر مذہب کہلانے کامستحق ہو۔ اس کے برعکس عالمگیر مttذہب کی یہ کوشttش

آاداب تمtدنہوگی کہ ہر ایک قوم اپنی جداگانہ طرز رہtائش طریtق معاشtرت اور مختلtف کے ذریعہ اپنی ہستی کا اظہار خالق کے اس ارادہ کے مطابق کرے جس کے لttئے رب العالمین نے اس قوم کو پیttدا کیttا ہے۔ عttالمگیر مtذہب ہttر ایtک قttوم کی قttومی نشtوونما میں خلل انداز ہونے کی بجائے اس کو ترقی دیتا ہے تاکہ اقوام عالم اپنی اپنی جداگانہ قومی نشوونما کے ذریعہ نوع انسانی کی قوت اور تقویت کا بttاعث ہttوں اور نttوع انسttانی شاہراہ ترقی کی تمام منزلوں کو طے کرکے اس نصtب العین کtو حاصtل کرسtکے جس

کے واسطے خدا نے انسان کو پیدا کیا ہے ۔

چاہیے ہونا نمونہ کامل ایک بانی کا مذہب عالمگیر سطوربالا میں ہم نے عالمگیر مذہب کے صرف اصول ہی کا ذکر کیttا ہے کہیی اور افضttل کیttو وہ کس قسم کے ہونے چاہئیں لیکن مجرد اصول خواہ وہ کتنے ہی اعل ں نہ ہو ں یہ طاقت نہیں رکھتے کہ کسی شttخص یttا جمtاعت یtا قttوم میں تبttدیلی پیtدایی کرسکیں ۔ عالمگیر مttذہب کے لttئے نہ صttرف یہ ضttروری ہے کہ اس کے اصttول اعل

ارفttع جttامع اور کامttل ہttوں بلکہ یہ اشttد ضttروری ہے کہ اس میں ایttک کامttل نمttونہ بھییی اور افضttل اصttول پttائے جttائیں ۔ والttدین اور اسttتاد ہوں جس کی شخصیت میں وہ اعل اس حقیقت سے بخوبی واقف ہیں کہ اصول کی تلقین سے نمونہ دکھلانا بہتر ہوتا ہے۔ اگر بچوں کو نیک اصول کی جانب راغب کرنا ہو تو ہم ان کو نیک اصtول رٹtانے سtے راغب نہیں کرسttکتے بلکہ نیttک اصttول کttو اپttنی عملی زنttدگی میں دکھلا کttر ان کttو متاثر کرسکتے ہیں۔ قابل والدین اور لائق استاد وہی ہوتے ہیں جواپtنے جtذبات واعمtال و افعال کے ذریعہ اپنے بچوں کttو نیttک اصttول پtر چلttنے کی تttرغیب دیttتے ہیں اور ان کی زندگیوں کو ہمیشtہ کے لtئے متtاثر کردیtتے ہیں کیtونکہ وہ اپtنے نمtونہ سtے ان کtو نیtک اصول کی تعلیم دیتے ہیں۔اگر والدین یا استاد اپنے بچوں کو صttرف نیttک اصttول رٹttانے پر ہی قناعت کریں لیکن ان کےسامنے اپنی زندگیوں کے ذریعہ ان نیک اصول کا نمttونہ بن کttر نہ دکھلائیں تttو بچttوں کی زنttدگیوں پttر رتی بھttر بھی اثttر نہیں ہوتttا۔ والttدین اورہانقttال ہttوتے ہیں اور وہی کttام کtرتے ہیں جtو وہ استاد تجربہ سے جttانتے ہیں کہ بچے طبع دوسttروں کttو کttرتے دیکھttتے ہیں۔پس ان کttو مکمttل نمttونہ کی ضttرورت ہttوتی ہے نہ کہیی اور افضل اصول کے رٹنے کی۔اگر والدین یا استاد ان کو صttرف نیttک اصttول کی اعلہا شراب خواری ،اور چوری سے منع کریں لیکن خود میخوار ہوں تو بچے تلقین کریں مثل میخواری سے کبھی پرہیز نہ کttرینگے بلکہ ان کی وہی عttادتیں ہttونگی جن کttا نمttونہ ان کے سامنے رکھا گیا ہے۔ لیکن اگر والدین نہ صرف ان کو نیک اصttولوں کttا نمttونہ بھی اپنے بچوں کے سامنے رکھیں تو بچے ان نیک اصttولوں کی جttانب راغب ہttونگے اور ان

کی زندگی نیک اصولوں اور نیک نمونہ کے ذریعہ متاثر بھی ہوگی۔ پس نہttایت ضttروری ہے کہ عttالمگیر مttذہب بttنی نttوع انسttان کے سttامنے نہیی اور ارفع اصول پیش کرے بلکہ ایک نمونہ بھی پیش کttرے۔ جہttا ں یہ لازم صرف اعل ہے کہ عالمگیر مذہب بنی نوع انسان کے سامنے ایک ایسا نمونہ بھی پیش کttرے جس

Page 13: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

ی اور ارفtع اصtول موجtود ہttوں اور جس کی ذات اقttوام عtالم کی شخصیت میں وہ اعلی کا نصب العین اور مطمع نظر ہوسکے جس طرح عالمگیر مذہب کے اصول ایسے ہونے چاہئیں کے سسttب لوگttوں کی ضttمیریں ان کttو مttان سttکیں ۔اسttی طttرح اس میں ایttک ایسا نمونہ ہونا چاہئیے جسکے سامنے تمام دنیا بلا لحاظ رنگ نسل قوم وغیرہ سر تسلیم خم کردے۔ عالمگیر مذہب میں نہ صرف عtالمگیر اصtو ل ہtونے چtاہئے جس نے زمtانہ ماضی میں کttروڑوں انسttانوں کی زنtدگیوں کtو تبttدیل کttر دیttا ہttو اور دور حاضtرہ میں وہ اقوام عالم کو کمالیت کے اوج کی طرف لے جاتا ہواور زمانہ مستقبل میں اپنے کامttل

نمونہ کے نور سے نوع انسانی کی راہ کو روشن کرنے کی صلاحیت رکھتا ہو۔

توفیق کی آانے غالب پر گناہ عtالمگیر مtذہب کے لtئے سtب سtے بtڑی شtرط یہ ہے کہ وہ نtوع انسtانی کtوآانے کی توفیttق دے۔ عttالمگیر مtذہب کے لttئے نہ صtرف یہ لازم گناہ اور بدی پر غttالب یی اور افضttل اصttول کی تعلیم دے اور ایttک کامttل نمttونہ نttوع انسttانی کے ہے کہ وہ اعل پیش نظر رکھے بلکہ یہ اشد ضروری ہے کہ وہ انسان کو یہ توفیق عطا کرے کہ گناہ اور بدی کو مغلوب کرسکے ۔ ہم نے سطور بالا میں یہ ذکر کیاہےکہ مجرد اصttول خttواہ وہ کتttنے ہی بلنttد پtایہ کیttو ں نہ ہttوں اپttنے انttدر یہ قttوت نہیں رکھttتے کہ انسttان میں ان پtریی اصttول پttر چلنے کی ترغیب پیدا ہو۔ لازم ہے کہ ایک کامل نمونہ جttو ان نیttک اور اعلخود چل کر دوسروں کو تحریص وترغیب دے سکے کہ وہ اس کے نقش قم پر چلیں ۔یی اصttول اور لیکن جولوگ گناہ کے غلام ہو کر بtدی کے ہttاتھوں بttک چکے ہیں وہ اعل کامttل نمttونہ کی تعریttف وتوصttیف میں رطب للسttان توضttرور ہttونگے لیکن ان کی قttوت ارادی اس قttدرت سttلب ہوجttاتی ہے کہ نہ مجttرد اصttول اور نہ کامttل نمttونہ ان کttو اسآامادہ کرسکتا ہے کہ وہ اپنے نفس اتارہ کا مقابلہ کریں اور اپنی بttدعا دتttوں کی بات پر

غلامی کی زنجیروں کو توڑ سکیں۔بقول شخصے

آاتی ا دھر نہیں جانتا ہو ثواب طاعت وزہد پر طبعیت

ان کی رات دن چیخ پکا ریہی ہوتی ہے کہ " ہائے میں گنttاہ کے ہttاتھ بکttاہوا ہو ں جس نیک اصول پر عمل کرنے کttاارادہ کرتttا ہttوں وہ میں نہیں کرتttا اور جس بttدی سے مجھے نفرت ہے میں وہی کرتا ہوں۔ مجھ میں کttوئی نیکی موجttود نہیں البتہ نیکی کرنے کی خواہش مجھ میں موجود ہے مگر نیک کام مجھ سے بن نہیں پڑتے ۔چنttانچہ جس نیکی کا ارادہ کرتا ہوں وہ تtو نہیں کرتtا مگtر جس بtدی کtا ارادہ نہیں کرتtا اسtےآاموجttود ہttوتی ہے۔ ہttائے میں کرلیتا ہوں۔ جب نیکی کا ارادہ کرتا ہوں بtدی مtیرے پtاس

آادمی ہو ں اس گناہ کی قید سے مجھے کون چھڑائیگا؟ کیسا کم بخت آانے کی توفیttق عالمگیر مذہب کا کام ہے کہ ایسے شخص کو گناہ پر غالب عطا کtرکے اس کtو بtدی کی قیttد سtے چھttڑائے۔ اس کی قttوت ارادی میں جtو سtلب ہوگئی ہے دوبارہ جان ڈالے اور اپنے مسیحائی دم سے اس مردہ کو ازسر نوزندہ کttردے۔ عالمگیر مذہب کا یہ کttام ہےکہ گنہگttار شttخص کے لttئے ایسttے مرغبttات اور محرکttات

ارادی تقttویت حاصtل کtرکے از سtر نومضttبوطمہیا اور پیداکرے کہ اس کی مردہ قttوتآازمائش کے وقت ان مرغبات او رمحرکات سے مدد پاکر کامل ہوجائے اور وہ طاقتور ہوکر نمونہ کی طرف نظر کرکے گناہ اور بدی سے مردانہ وار مقابلہ کرسttکے اور ان پttر غttالبیی اور افضل اصول پر عمل کرسکے۔ اگر کسی مذہب میں یہ طاقت نہیں کہ وہ آاکر اعلآانے کی توفیق دے سکے تو ایسا مذهب ہر گز عttالمگیر نہیں گنہگار کو گناہ پر غالب یی اصttول ہی ہیں وہ ان لوگttو ں کے لttئے ہی مttوزون ہوسکتا ۔ جس مذہب میں صرف اعل

ارادی ایسی زبردست ہے کہ شیطان کا مقttابلہ کttرکے اس کttوہوسکتا ہے جن کی قوتآادمیttوں کی ماننttد ہیں جن کttو طttبیب کی ضttرورت نہیں ہttوتی پچھاڑ لیں۔ وہ تندرسttت آاپ کttو لاکھ انسttانوں میں بصttد مشttکل ایttک لیکن اس دنیا میں چراغ لے کر ڈھونڈو آازمttائش ایسا شخص ملے گا جس کی قوت ارادی ایسی زبردست ہو کہ وہ ہر مttوقعہ پttر

Page 14: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

آاجttائے بttاقی ننttانوے ہttزار نوسttے ننttانوے اشttخاص ایسttے ہttونگے جttو گنttاہ کی پر غالب بیماری سے نحیف لا غر اور کمزور ہوگttئے ہیں اور اپttنی قttوت ارادی کttو کھttوکر لاچttار اور بttیزار بیٹھے ہیں۔ عttالمگیر مttذہب کttا یہ کttام ہے کہ ان لاکھttوں اشttخاص کی قttوت

نو جان ڈال دے اور ان کو یہ توفیق عطtا کtرے کہ وہ اپtنے گنtاہوں پtرارادی میں از سرآاسکیں۔ غالب

مسیحیت اور مذہب عالمگیر اس رسالہ میں یہ ثttابت کttردینگے کہ دنیttا میں صttرف مسttیحیتہہم انشا الل

ہی ایک ایسا مtذہب ہے جس میں وہ تمtام خصوصttیات جمttع ہیں جttو عttالمگیر مttذہب میں ہونی چاہئیں۔ مسیحی مذہب اکیلا واحد مذہب ہے جو ان تمام شرائط کttو جن کttا ذکر اس باب میں کیا گیا ہے بدرجہ احسن پورا کرتا ہے۔ سیدنا مسttیح)کلمttة اللttه( کییی ترین اور بلند ترین اصول پر مشttتمل ہے۔ مسtیحیت خttدا اور انسtان کی تعلیم تمام اعل نسبت وہ تعلیم دیتی ہے جس سے دیگر تمttام مttذاہب یکسttر خttالی ہیں۔ کلمttة اللttه نے خtttدا کی ذات کی نسtttبت جtttو تعلیم دی ہے وہ بے نظtttیر اور لا ثtttانی اور ابtttدی ہے۔

کی تعلیم حttق ہے لہttذا وہکلمتہ اللہچttونکہ حttق اور صttداقت ابttدی حقیقttتیں ہیں اور عالمگیر اور ابدی ہے۔ وہ نوع انسانی کے لئے تا قیttامت قttائم رہیگی کیttونکہ وہ حttق پttر

آایت 24)انجیttل شttریف راوی حضttرت مttتی رکttوع قttائم ہے ۔چنttانچہ فttرانس کttا نttامور عقttل(35 کہتttا ہے کہ سttقراط نے فلسttفہ اور ارسttطو نے سttائنس کی(Renan)پرست رینttان

آادم کو ایسا مذہب دیا ہے کہ کسی کو تاحttال بنیاد رکھی لیکن سیدنا مسیح نے بنی یہ جttرات نہیں ہttوئی کہ اس کے اصttول میں کچھ کمی یttا بیشttی کttرے۔ اور مسttتقبل زمانہ میں بھی کوئی شخص ان میں کتر بیونت نہیں کرسکیگا کیونکہ اس کا مذہب ہر پہلو سے کامل ،قطعی اورہمہ گیر ہے ۔ اس کا پہاڑی وعظ تمام زمانوں کے واسttطے ہی خواہ وہ دنیttا میں کیسttے ہی عظیم انقلابttات برپttا ہttوں۔ بttنی نttوع انسttان کے اس افضttل

عقلی اور اخلاقی نصttب العین سttے منحttرف نہیں ہوسttکتے ۔جنttاب مسttیح کی ذات انسttان کی عظمت وبرتttری کی بلنttد تttرین اونچttائی ہے اور ان کی ذات سttے بttنی نttوع انسان کی ہمیشہ اصلاح اور تجدید ہوتی رہیگی" سیدنا مسیح کی شخصttیت اور تعلیم ہمارے ملک کے ہمttالیہ پہttاڑ کی سttب سttے اونچی چttوٹی ایورسttٹ کی طttرح ہے جس کی اونچائی تمام انسانی مساعی پر خندہ زن ہے۔یہ تعلیم نttوع انسttانی کی زنttدگی کے

اور حقttوقہتمام منازل ومراحل میں ایسttی راہنمttا ہے جttو مttنزہ عن الخطttا ہے۔حقttوق الل العباد کے متعلق جو تعلیم انجیل شریف میں پائی جاتی ہے وہ لاثانی اور لاجttواب ہے اور اس کے اصول اقوام عالم پر حtاوی ہیں اور ان کtا اطلاق کtل ممالtک و اقtوام وازمنہ پر ہوتا ہے۔ مسیحیت کے اصول عالمگیر ہیں۔ مسیحیت زمانہ ماضی میں تمام ممالکر حاضttرہ میں تمttام مttذاہب اس کے جلالی اصttول واقوام کے مذاہب پر فاتح رہی ہے۔دو کی روشنی میں اپنی اصلاح میں مشغول ہیں۔ مسیحیت کے سوا کسی دوسرے مذہب کttا مسttتقبل ہے نہیں۔ اقttوام عttالم کے کttل ادیttان کی صttداقتوں کے عناصttر اس میں بدرجہ احسن موجود ہیں اور ادیان عالم کے باطل عناصttر سttے وہ سراسttر پttاک اور مttبرا ہے۔ پس وہ اس لحاظ سے ایک جامع اور کامل مذہب ہے جس کی نظیر صفحہ تttاریخ میں نہیں ملtttتی ۔مسtttیحیت اقtttوام عtttالم کی قtttومی اور ملی نشtttوونما اور تtttرقی میں ممدومعاون رہی ہے اور ہر زمانہ اور ہر قttوم کی ضttروریات کttو اس نے بطttرز احسttن پttورا کیا ہے۔ابن الله کا کامل اور اکمل نمونہ صدیوں سے نtوع انسtانی کے پیش نظtر رہtا ہےر اور اس نے کروڑہا انسانوں کو "پروردگttار کے محبttوب بنttنے کttا حttق بخشttا " ہے۔ دو حاضرہ میں یہی کامل شخصیت دنیا کی رہttبر ہے اور مسttتقبل میں بھی ابن اللttه ہی روحانیت کی دنیا کے واحد تاجدار اور حکمران ہیں۔ اور کلیسائے جttامع کے کttروڑوں افراد کا یہ ذاتی تجربہ ہے کہ جناب مسیح ان کtو گنtاہوں سtے نجttات دے کtر ان کtو

آاتے ہیں۔وہ فرمttاتے ہیں "میں"میںایسا فضل عطا کرتے ہیں کہ وہ گنttاہ اور شttیطان پttر غttالب

Page 15: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

آایا ہوں ۔اے لوگو جو محنت اٹھاتے ہttو آایا ہوں ۔اے لوگو جو محنت اٹھاتے ہttوگم گشتہ لوگوں کو تلاش کرنے اور نجات دینے گم گشتہ لوگوں کو تلاش کرنے اور نجات دینے آارام دونگا ۔" آاؤ ۔ میں تم کو آارام دونگا ۔" اور بوجھ سے دبے ہو سب میرے پاس آاؤ ۔ میں تم کو اور بوجھ سے دبے ہو سب میرے پاس

آائے بیttک آاپ کے قttدموں میں دنیا کے تمttام ممالttک اور اقttوام کے لttوگ جttو زبان اقرار کtرتے ہیں کہ "ان کی )یعtنی سtیدنا مسtیح ( کی معمtوری میں سtے ہم سtب

آایت 1")انجیل شttریف راوی حضttرت یوحنttا رکttوع نے فضل اور توفیق حاصل کی ۔پروردگار(4 ہیں )انجیttلکا شکر ہے کہ جو ہمیں سیدنا مسttیح کے وسttیلے سttے ہم کttو فتح بخشtتے

آایت 15شttریف خttط اول اہttل کرنتھیttوں رکttوع ۔"جو کtوئی پروردگtار عtالم سtے نسtبت(57 آاتا ہے (۔4آایت 5") انجیل شریف خط اول حضرت یوحنا رکوع رکھتا ہے وہ دنیا پر غالب

آاشtttکار اہ انشtttا الل آائنtttدہ ابtttواب میں اس حقیقت کtttو ہم اس کتtttاب کے کردینگے کہ تمام شرائط جن کا بیان اس بات میں کیا گیا ہے بطرز احسttن مسttیحیت

میں پوری ہوتی ہیں اور مسیحیت اکیلا واحد فاتح حکمران اور عالمگیر مذہب ہے۔

ہے محبت خدا جناب مسیح کی تعلیم کا اصل الاصول یہ ہے کہ "خدا محبت ہے ")انجیttل

آایت 4شریف خط اول حضرت یوحنا رکوع (۔8 آاپ کی تعلیم کttا خttدائے واحttد ایttک ایسttی ہسttتی ہے جس کی ذات ہی محبت ہے ۔ ابنttا ہے۔ اور اس کے رگ وریشttہ میں خttدا کی تانttا بانttا صttرف ا س ایttک اصttول سttے

آایت4محبت کttا تصttور موجttود ہے ۔)انجیttل شttریف خttط اول حضttرت یوحنttا رکttوع آایت 13،انجیل شریف خttط اول کرنتھیttوں رکttوع 16 ،انجیttل شttریف بہ مطttابق راوی16

آایت 3حضرت یوحنا رکوع ،انجیtل شtریف خtط دوم تھسtلینکیوں23آایت 14،رکtوع 16 وغیرہ(16آایت 2رکوع

اس ایک اصول کے تحت کردی گئی ہیں مسtیحیت کے مطtابق خدا کی تمام صفات ان صفات کا صحیح مفہوم صرف محبت کے اصول کی روشنی میں ہی معلوم ہوسکتا ہے۔اگttر پروردگttار قttادر مطلttق ،ازلی ،لامحttدودوغیرہ ہے تttو اس کttا مطلب یہ ہے کہ اس کی محبت ازلی اور لامحدود ہے جو ہر گنہگار کو بچانے پر قttادر ہے۔ اس کی محبت کسی خاص قوم ملت یا نسل یtا فtر د تtک محttدود نہیں بلکہ وہ تمtام دنیtا پtر بلاامتیtاز حtاوی ہے۔ خtدا اقttوام عttالم کے ہttر فttرد کے سtاتھ "ازلی اور ابtدی محنت " رکھتtا ہے

،بائبttل شttریف صttحیفہ11آایت 7رکttوع )انجیttل شttریف بہ مطttابق راوی حضttرت مttتی 11رکttوع ،انجیل شریف بہ مطابق راوی حضرت لوقاطبیب3آایت 31حضرت یرمیاہ رکوع

(یہاں تک کہ ہر فرد بشر کے سر کے بttال بھی سttب گttنے ہttوئے ہیں" ) انجیttل13آایت شریف بہ مطابق راوی حضرت

(جس کttا مطلب یہ ہے کہ ہttر انسtان کی زنttدگی کttا ہttر واقعہ31آایت 10مtتی رکttوع خواہ وہ اہم ہو یا معمولی ہو خدا کی بے زوال محبت کا مظہر ہے ۔

خttدا کی "ابttدی محبت " کے اصttل الاصttول سttے منجئ عttالمین ) جنttاب مسیح( کی تعلیم کے تمام دیگر اصول کا استخراج ہوتا ہے۔ مسیحیت کے دیگttر تمttام اصول اسی ایک کلیہ قضیہ کے قدرتی اور منطقی نتائج ہیں۔اگttر ہم نے کسttی مسttیحی اصول کی صحیح واقفیت حاصل کرنی ہو تو فقط اس ایک اصول کی روشttنی میں اس کو کماحقہ ،سمجھ سکتے ہیں لیکن اگttرہم اس اصttول کttو جttو درحقیقت ایttک کلیttد

کی تعلیم کttو کسttی صttورت میں بھی نہیں سttمجھکلمتہ اللہہے تttرک کttردینگے تttو سکتے ۔

ہے باپ کا انسان نوع بنی پروردگار جناب مسttیح نے ہم کttو یہ تعلیم دی ہے کہ خttدا اپttنی "ابttدی محبت " کی وجہ سے کل بنی نوع انسان کا باپ ہے۔ "سب کا خدا اور باپ ایک ہی ہے جو سttب

Page 16: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

کے اوپر اور سب کے درمیان اور سب کے اندر ہے ") انجیل شریف خtط افسtیوں رکttوعآایت 4 6)

"ہمارے نزدیک تو ایک ہی خدا ہے یعttنی بttاپ جس کی طttرف سttے سtاری چtیزیں ہیں (۔"تم کttو غلامی کی روح نہیں6آایت 8)انجیttل شttریف خttط اول اہttل کرنتھیttوں رکttوع

ملی جس سttے خttوف پیttدا ہttو بلکہ لے پالttک ہttونے کی روح ملی ہے جس سttے ہم ابttا (15آات 8یعنی اے بttاپ کہہ کttر پکtارتے ہیں")انجیttل شtریف خttط اہttل رومیttوں رکttوع

نے ہم کوسtکھایا ہے کہکلمتہ اللہ (t 4آایت 4) انجیttل شtریف خtط اہtل گلtتیوں رکtوع دعا کے وقت خدا کtو 'بtاپ ' کہہ کtر پکtاریں )انجیtل شtریف راوی بہ مطttابق حضtرت

آادم "میں تمہارا باپ ہونگا9آایت 6متی رکوع (کیونکہ پروردگار نے فرمایا ہے کہ اے بنی (18آایت 6اور تم میرے بیٹے بیٹیاں ہوگے ")انجیل شریف خط دوئم اہttل کرنتھیttوں رکttوع

"ایک ہی روح میں بtاپ کے پtاس ہمttاری رسttائی ہttو تی ہے ")انجیttل شtریف خtط اہttل ( "بttاپ نے ہم سttے کیسttی محبت کی کہ ہم خttدا کے فرزنttد18آایت 2افسttیوں رکttوع

آایت3کہلائے اور ہم فرزنttد ہیں بھی ")انجیttل شttریف خttط اول حضttرت یوحنttا رکttوع یعttنی جنttاب مسttیح نےکلمتہ اللہ وغttیرہ ( ۔ خttدا ہttر شttخص سttے محبت کرتttاہے ۔ 1

فرمایا کہ خدا "اپنے سورج کو کttافر اور مttومن دونttوں پttر چمکاتttا ہے اور دونttوں پttر بttارشآایت 5برساتا ہے ") انجیل شریف راوی حضرت متی رکوع (وہ ناشکروں اور بدوں پر45

( غرضttیکہ35آایت 6بھی مہربttان ہے ")انجیttل شttریف راوی حضttرت لوقttا طttبیب رکttوع یی مسttیح "پروردگار نے دنیا سے ایسی محبت کی کہ انہوں نے اس دنیا میں سیدنا عیس کو بھیجا تاکہ جو کوئی ان پر ایمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ابدی حیttات پttائے ) انجیttل

آایت 3شریف راوی حضرت یوحنا رکوع (۔16

کےاصول مساوات اور اخوت انسانی

آائے تtو نtو ع انسtانی کی مختلtف اقtواملہجب کلمتہ ال )جناب مسیح ( اس دنیtا میں میں طttرح طttرح کی درجہ بنttدیاں موجttود تھیں۔یونttانی اپttنی تہttذیب پttر فخttر کttرکے غیریونانیوں کtو "وحشtی "کے خطttاب سtے موسtوم کtرکے کہے تھے کہ وہ یونtانیوں کے غلام ہونے کے لئے پیدا کئے گئے ہیں۔رومی اپنی سلطنت ،حشمت، قttوت اور سttطوت کی وجہ سے مغرور تھے اوریہttود کttو حقttارت اور نفttرت کی نگttاہ سttے دیکھttتے تھے ۔ یہttود اس بttات پttر نttازاں تھے کہ وہ خttدا کی برگزیttدہ قttوم ہیں لہttذا تمttام غttیر یہttود کttو جہنمی اور گمراہ شمار کtرکے ان سtے اس قttدر پرہttیز کtرتے تھے کہ ان کی چھت تلے جانttا بھی ان کے خیttال میں ناپttاکی کی مttوجب تھttا۔ یہttود سttامریوں ے ایسttا کینہ اور عداوت رکھتے تھے کہ ان کے ساتھ میل جول رکھنا خنزیر کے گوشttت کی طttرح حttرام

خیال کرتے تھے۔آاخttری معلم ہیں جنہttو ں نے دنیttا کی تمttام اقttوام کttولہ التہکلم اس دنیttا کے پہلے اور

خدا کی ابوت کا سبق سکھلاکر انسttانی اخttوت ومسttاوات کے اصttول کttو چٹttان کی طرح ایسا مضبوط قائم کردیا کہ وہ تا ابttد غttیر مttنزلزل رہیگttا۔چttونکہ خttدا کttل بttنی نttوعآاپ نے انسان کا باپ ہے اور سttب سttے برابtر اور مسtاوی طttور پttر محبت کرتttا ہے لہttذا

"کل بنی نوع انسان اور اقوام عالم پر واجب ہے کہ وہ ایک دوسرے سے ایسیفرمایا کہ آاپ سے محبت کرتے ہیں"۔ )انجیل شریف بہ مطابق راوی حضرت مttتیمحبت کریں جیسے وہ اپنے

،راوی حضttرت یوحنttارکوع25آایت 10رکوع ،راوی حضرت لوقا طبیب12آایت 7،رکوع 39آایت 22،رکوع 48-44آایت 5رکوع ،خttط اول22آایت 1،خط اول حضرت پطرس رکوع 2آایت 5،خط افسیوں رکوع 8آایت 13رکوع 17آایت 15،رکوع 34آایت 13

وغیرہ وغیرہ (20آایت 4،رکوع 12-7آایت 4 ،رکوع 23-11آایت 3،رکوع 10آایت 2حضرت یوحنا رکوع

ایttک دفعہ عttالم شttرح نے سttیدنا مسttیح سttے پوچھttا کہ "سttب حکمttوں میںآاپ نے فرمایا کہ مقttدم حکم یہ ہے کہ "اے اسtرائیل سttن ۔مقدم حکم کون سا ہے؟"

خداوند ہمارا خدا اکیلا واحد خداوند ہے اور تم خداوند اپنے خدا سے اپttنے سttارے دل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری عقل اور اپنی ساری طاقت سے محبت کرو۔دوسttرا یہ

Page 17: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

ہے کہ تم اپttنے پڑوسttی سttے اپttنے برابttر محبت کttرو۔ان سttے بttڑا حکم نہیں اور انہی )انجیل شریف بہ مطابق راوی حضttرت۔"دوحکموں پر تمام توریت اورانبیاء کے صحیفوں کا مدار ہے

آاپ سے دریtافت(40آایت 22رکttوع اور بہ مطttابق راوی حضttرت مttتی29آایت 12مرقس رکttوع ۔اس پر اس نے کیاکہ میرا پڑوسی کون ہے؟منجی عالمین نے اس سوال کا جواب ایttک تمثیttل کے ذریعہ

آادمی یروشلم سttے یریحttو کی طttرف جارہttا تھttا کہ ڈاکttوؤں میں گھردیا اور فرمایا "ایک ہا ttئے۔اتفاقttگیا ۔انہوں نے ا سکے کپڑے اتارلئے اور مارا بھی اور ادھموا چھوڑ کر چلے گ ایک شیخ صاحب اسttی راہ سttے جttارہے تھے اور اسttے دیکھ کttر کttترا کttر چلے گttئے۔آائے،وہ بھی اسے دیکھ کر کترا کttر چلے گttئے۔لیکن اسی طرح ایک امام صاحب بھی آایا اور آانکلا اور دیکھ کر ترس کھایا ۔ اس کے پاس ایک سماری سفر کرتے کرتے وہاں اس کے زخموں کو تیل اور مے لگا کر باندھا اور اپنے جانور پر سوار کرکے سttرائے میں لے گیttا اور اس کی خبرگttیری کی۔دوسttرے روز دودینttار نکttال کttر بھٹیttارے کttو دئے اورآاکttر کہttا اس کی خttبری گttیری کرنttا اور جttو کچھ اس سttے زیttادہ خttرچ ہوگttا میں پھttر

دریافت کیا کہ "ان تجھے دونگا۔"یہ تمثیل فرما کر سیدنا مسیح نے اس عالم شرح سے تینttوں میں سttے اس شttخص کttا جttو ڈاکttوؤں میں گھر گیttا تمہttاری دانسttت میں کttون پڑوسی ٹھہرا ؟اس نے جواب دیا وہ جس نے رحم کیا ۔کلمة الله نے ارشttاد فرمایttا "جttاؤ

(۔25آایت 10)انجیل شریف بہ مطابق راوی حضرت متی رکوع تم بھی ایسا ہی کرو" اس تمثیttل سttے جنttاب مسttیح نے اخttوت انسttانی کے اصttول کttو واضttح کردیttا کہ نttوع انسان کا ہر فرد دوسرے کا بھائی ہے اور اس نوع کے افراد پر لازم کہ وہ بلا امتیاز رنگ

آاپ نے ،نسل،ذات ، درجہ ،ملت ،قوم وغیرہ ایک دوسرے سے اپنے برابر محبت کریں۔ " تم اپنے دشمنوں سے محبت کttرو ۔ اپtنے سtتانے والttوں کے لttئے دعttا مttانگوفرمایا کہ

آاسمان پر ہے محبوب ٹھہرو )انجیttل شttریف بہ مطttابق راوی حضttرت۔تاکہ تم اپنے پروردگار کے جو

آایت 5متی رکوع 24 tt)رکہ ا۔کیونttرواور اگttے محبت کttوں ہی سttگر تم اپنے محبت کرنے وال

تم اپنے بھائیوں ہی کو فقط سلام کرو تو کیا زیادہ کرتے ہو، چاہیئے تم کامtل ہtو جیسtاآایت 5) انجیل شریف بہ مطابق راوی حضرت متی رکوع ۔"تمہارا پروردگار کامل ہے (۔47

پروانہ چراغ حرم ودیر نہ داند "جیسttا تم چttاہتے ہttو کہ لttوگ تمہttارےمنجی عttالمین نے یہ تعلیم دی کہ

)انجیttل شttریف بہ مطttابق راوی حضttرت لوقttا۔"ساتھ سلوک کریں تم بھی ان کے ساتھ ویسا ہی کttرو

آایت 6طttبیب رکttوع آاپ نے فرمایttا (31 "مttیرا حکم یہ ہے کہ جیسttے میں نے تم سttے محبت۔ )انجیttل شttریف بہ مطttابق راوی حضttرتکی تم بھی ایttک دوسttرے سttے محبت کttرو۔"

آایت 15یوحنا رکوع ( "جو پیغام تم نے شروع سے سنا وہ یہ ہے کہ ہم ایک دوسttرے12 ) انجیttل شttریف خttط سے محبت کروجو محبت نہیں رکھتا وہ موت کی حالت میں رہتا ہے

آایت 3اول حضرت یوحنا رکوع آاؤ ہم ایک دوسرے سے محبت کttریں کیttونکہ(11 "اے عزیز و ۔آایت 4")انجیttل شttریف خttط اول حضttرت یوحنttا رکttوع محبت خدا کی طر ف سے ہے 7 tt)آاپس کی "

محبت کے سوا کسی چیز میں کسttی شttخص کے قرضttدار نہ ہttو کیttونکہ جttو دوسttرے سtے محبت کرتtا ہے اس نے تمtام شtریعت پtر پtورا عمtل کیtا۔کیtونکہ یہ بtاتیں کہ زنtا نہ کر ،خون نہ کtر ، چtوری نہ کtر،لالچ نہ کtر اور ان کے سtوا اور جttو کtوئی حکم ہttو انسب کا خلاصہ اس بات میں پایا جاتا ہے کہ اپنے پڑوسی سے اپنی مانند محبت کttرو۔ محبت اپنے پڑوسی سے بtدی نہیں کtرتی ۔اس واسtطے محبت شtریعت کی تکمیtل ہے

آایت 13") انجیttل شttریف خttط رومیttوں رکttوع "محبت کttو جttو کمttال کttا پٹکttا ہے بانttدھ لttو(10 آایت 3") انجیل شریف خط کلیسtوں رکtوع آاپس میں اور سtب14 ( "تمہttاری محبت

آایت3آادمیوں کے ساتھ زیادہ ہو اور بڑھے ") انجیل شریف خط اول تھسtلینکیوں رکtوع ( "جو کوئی اپttنے بھttائی سttے محبت کرتttا ہے وہ نttور میں رہتttا ہے ") انجیttل شttریف12

آایت 2خط اول حضرت یوحنا رکوع 10)

Page 18: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

انجیل جلیل کا ایک ایک ورق اخوت ومساوات کے سنہرے اصول سے مttزینآایت 18ہے ) انجیل شریف بہ مطابق حضرت متی رکوع 13،حضرت یوحنا رکوع 10

آایت 12 ،خط اہل رومیوں رکوع 34آایت آایت 13 ،رکوع 5 ،وغttیرہ وغttیرہ ( خttدا کی8 ابوت اور انسانی اخوت کے تصور منجی عالمین کی تعلیم کی اساس ہیں۔مولانttا حttالی

آاتا ہے کہ کا یہ شعر انجیل شریف اور صرف انجیل شریف پر ہی صادق یہ پہلا سبق تھا کتاب ہدا کا

کہ ہے ساری مخلوق کنبہ خدا کا

کااحترام انسانی نفسیی نہیں ہے۔ اس اصttول اس عالمگیر محبت کے اصول سے کوئی شخص یا طبقہ مستثنآازاد ۔غttttریب اور نے ہttttر طttttرح کی تفریttttق اور درجہ بنttttدی کttttو مٹttttا دیttttا ۔ غلام اور ی ،عttالم اور جاہttل ،مttرد اور عttورت کttا امتیttاز غرضttیکہ کلمttة یی اور ادنی دولتمنttد ،اعل اللttه)مسttیح ( کے اس اصttول کے سttبب ہttر قسttم کے امتیttازات اس دنیttا سttے رخصttت

آایت ۲ہوگttئے ) انجیttل شttریف خttط اہttل رومیttوں رکttوع آایت ۵،رکttوع ۱۰ ۶ رکttوع ۸ آایت ۲، خط اول حضرت یوحنا رکوع ۲۳آایت ،خط اول اہل کرنتھیttوں۱۵ سے ۱۲

آایت ۱رکو ع آایت ۵ ،اور خط دوئم اہل کرنتھیوں رکوع ۲۸ (۔۱۷ آاپ نے اپtنے جناب مسیح نے نہ صرف نفس انسانی کے احترام کtا ہی حکم دیtا بلکہ نمونہ سے اور افعال سے یہ حقیقت دنیا پر روشن کttردی ۔جنttاب مسttیح کی نگttاہ تمttام ظاہری درجہ بندی سے پار ہttوکر دل کی انttدرونی حttالت کttو جttان لیttتی تھی اور ہttر ذیآاپ روح شttخص کی قttدر اس کی روح کی وجہ سttے کttرتی تھی ۔چنttانچہ ایttک دفعہ

آایت ۴سامریہ گئے) انجیل شریف راوی حضرت یوحنا رکوع آاپ تھکے ماندے۴۲۔۱ ) آاپ نے آاپ کے حواریttوں نےدرخواسttت کی "مttولا کچھ کھttا لیجttئے " بھttوکے تھے اور جواب دیا "میرے پاس کھانے کے لئے وہ کھانا ہے جسے تم نہیں جانتے "اور وہ کھانا

آاپ نے آاپ کttا کھانttا تھttا اور کیا تھا ؟ایک بد چلن سttامری عttورت کی روح کttا بچانttا فرمایا "میرا کھانا یہ ہے کہ اپنے بھیجنے والے کی مرضی کے موافق عمttل کttروں اور اسآاپ نے ایttک سttامری کسttبی کی روح کی قttدر اور وقعت کی۔ کا کام پورا کttروں "یttوں آاپ نے طوفان میں اپنی او راپtنے سtاتھیوں کی جtان کtو خطttرے میں ڈال ایک اور دفعہ آاپ کی نظttر میں سttب کر جھیل کو پار کیttا تttاکہ ایttک دیttوانہ کی روح کی بچttائیں ۔ سے بیوقوف وہ کاروباری شخص تھا جو اپنے مال کی فکر کرتا تھا لیکن اپنی روح کی

آاپ نے فرمایtا آادمی سtاری دنیtا کtو حاصtل کtرلے اور اپtنیفکر نہیں کرتا تھا اور "اگtر آایت ۸)انجیل شریف راوی حضرت مttرقس رکttوع "اسے کیا فائدہ روح کو ضائع کردے تو جناب(۳۲

مسیح کے لئے کوئی شخص عام اور معمولی نہیں تھا ۔بھیک مانگنے والوں کے کپڑےآادمی اور بدکار عورتوں کtا سوسtائٹی ،کوڑھیوں کا کوڑھ ، دیوانوں کی دیوانگی ،گہنگا ر

کے لtئے کسtی انسtانکلمتہ اللہسے خارج ہونا غرضtیکہ کtوئی بtیرونی اور ظttاہری شtے قttدروقعت اور احttترام کی راہ میں رکtاوٹ کtا بtاعث نہ ہttوئی ۔ کی بیش قیمت روح کی

آاپ نے علی الاعلان فرمایttا کہ ہttر انسttان کی روح پروردگttار کی نظttر میں ایسttی بیش "اپنا اکلوتابیٹا بخش دیا تاکہ جوکئی اس )جنtاب مسtیح ( پرایمtانقیمت ہے کہ اس نے

) انجیttل شttریف راوی حضttرت یوحنttاہttو بلکہ ہمیشttہ کی زنttدگی پttائے لائے ہلاک نہآایت ۳رکوع آاپ نے کہا کہ بد تtرین انسtان وہ ہے جtو دوسtرے انسtانوں کtو "ادنی۱۶ )

") "خبردار ان چھوٹوں میں سے کسی کوحقیر نہ جاننای"اور "ہیچ "سمجھتا ہے اور فرمایا

آاپ نے لوگوں کو متنبہ کttرکے فرمایttا کہ عttدالت کے روز(۱۸انجیل شریف راوی حضرت متی رکttوع آاپ کے سttامنے جمttع ہوجttائیں گی اور آاپ منصف حقیقی ہونگے تو سب قومیں جب آاؤ۔مttیرے پروردگttار کے مبttارک لوگوجttو وہ اپttنی دہttنی طttرف والttوں کttو کہیں گے کttو بادشاہت بنائے عالم سے تمہارے لئے تیار کی گئی ہے اس کو میراث میں لttو ۔کیttونکہ میں بھوکا تھا تم نے مجھے کھانا کھلایا میں پیاسا تھا تم نے مجھے پانی پلایttا ، میں

Page 19: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

پردیسی تھا تم نے مجھے اپنے گھر میں اتارا ، ننگا تھا تم نے مجھے کttپڑا پہنایtا،بیمtارآائے تب راسtتباز جtواب میں کہیں تھا تم نے میری خبر لی ،قید میں تھا تم میرے پttاس آاپ کو بھوکا دیکھ کر کھانا کھلایtا یtا پیاسtا دیکھ کtر پtانی گے اے مولا ہم نے کب آاپ پردیسttی کttو دیکھ کttر گھttر میں اتttارا یttا ننگttا دیکھ کttر کttپڑ ا پلایttا۔ ہم نے کب آائے ۔میں ان سب سttے آاپ کے پاس آاپ کو بیمار یا قید میں دیکھ کر پہنایا ؟ہم کب جواب میں کہو نگا میں تم سے سtچ کہتtا ہtوں کہ چtونکہ تم نے مtیرے ان سtب سtے چھوٹے بھائیوں میں سے کسی ایک کے سttاتھ کیttا اس لttیے مttیرے ہی سttاتھ کیttا، پھttر میں بائیں طرف والوں سے کہونگا میں بھوکا تم نے مجھے کھانا کھلایا میں پیاسttا تھttا تم نے مجھے پانی پلایا ، میں پردیسی تھا تم نے مجھے اپنے گھر میں اتارا ، ننگا تھttاآائے تم نے مجھے کپڑا پہنایا،بیمار تھا تم نے میری خبر لی ،قید میں تھا تم میرے پttاس آاپ کtو بھوکtا دیکھ کtر کھانtا تب راستباز جtواب میں کہیں گے اے مtولا ہم نے کب آاپ پردیسttی کttو دیکھ کtر گھttر میں کھلایا یا پیاسttا دیکھ کttر پttانی پلایttا۔ ہم نے کب آاپ کی آاپ کttو بیمttار یttا قیttدمیں دیکھ کttر اتارا یا ننگا دیکھ کر کپڑ ا پہنایttا ؟ہم کب خدمت نہ کی ۔ اس وقت میں ان سے کہو نگا کہ چtونکہ تم نے مtیرے ان سttب سtے )۔چھوٹے بھائیوں میں سے کسی ایک کے ساتھ نہ کیا اس لیے میرے ہی ساتھ نہ کیا

(۔۲۵انجیل شریف بہ مطابق راوی حضرت متی رکوع

ہر کہ بینی بداں کہ مظہر اوست

مسیحیت اور افعال بیرونی )مسtttیح ( کی اخلاقیtttات اور مtttذاہب عtttالم کی اخلاقیtttات میںلہکلمتہ ال

نمایاں فرق یہ ہے کہ دیگر ادیان کی نگاہ انسان کی ظttاہری اعمttال وافعttال پttر ہے لیکن مسیحیت کی نگاہ انسان کے باطن پر ہے۔ دیگر مذاہب کی یہ کوشش ہے کہ انسttانی زندگی کے بیرونی افعال کی نگہداشت کریں تاکہ وہ اعمال صالح کے کرنے والے ہttوں

ہا خttون نہ کttر ، چttوری نہ اور بد اعمالیوں سے پرہیز کریں ۔ یہ مtذاہب شttرعی احکtام مثل کر ،زنا نہ کر، وغیرہ صادر کرتے ہیں تاکہ انسان کے ظاہری اعمال کو قابو میں رکھیں۔

آاپ کی یہ تعلیم ہے کہ خدا ہمارےہ لیکن کلمتہ الل کی نگاہ انسان کے باطن پر ہے ظاہری اعمال کو نہیں دیکھتا بلکہ اس کی نگاہ ہمارے باطن پر ہے ۔ایسttا اکttثر ہوتtاہے کہ انسان خون چوری اور زنا کے ظاہری اعمttال سtے پرہttیز کرتtا ہے لیکن اس پtر بھی وہیہی کا تعلttق اعمttال کے سttاتھ خدا کی نظرمیں ان گناہوں کا مرتکب ہوتا ہے۔ رضائے ال نہیں بلکہ ہمttارے دلttوں کے سttاتھ ہے۔ پروردگttار کی مرضttی تب پttوری ہttوتی ہے جب ہماری نیت صاف اور ہمارا بttاطن پttاک ہttو اگttر ہمttارا دل صttاف نہیں تttو گttو ہم ظttاہری افعال کے ذریعہ چوری یا زنا وغیرہ کے مرتکب بھی نہ ہوئے ہوں تttاہم خttدا کی نظttر میںیہی کا تعلق ہمارے خیالات احساسات اور ہم نے ان گناہوں کا ارتکاب کرلیا ۔رضائے ال

تم سtن چکے ہtو کہ اگلtوں سtے کہtا گیtا نے فرمایtا "ہجذبات کے ساتھ ہے کلمتہ الل تھا کہ خون نہ کر نا لیکن میں تم سے کہتاہوں کہ جو کttوئی اپttنے بھttائی سttے بے وجہ غصہ ہوگا وہ عدالت کی سزا کے لائق ہوگا ۔ بس اگر تم قربان گاہ پر اپنی نtذر گزرانtتےآائے کہ تمہارے بھtائی کtو تم سtے شtکایت ہے تtو وہیں قربانگtاہ ہو او روہاں تمہیں یاد

آاگے اپنی آاکttر اپttنی نttذر کے نذرچھوڑدو اور جاکر پہلے اپنے بھائی سے ملاپ کرو۔تب گزرانا ۔تم سن چکے ہو کہ کہا گیا تھاکہ زنا نہ کرنا لیکن میں تم سے یہ کہتا ہttوں کہ جس کسttی نے بttری خttواہش سttے کسtی عttورت پtر نگttاہ کی وہ اپttنے دل میں اس کے

۔دیگر مtذاہب گنtاہ کے مtرض کے(۵") انجیل شریف بہ مطابق حضرت متی رکttوع ساتھ زنا کرچکاآاثار یعنی اعمال کو قابو میں رکھنا چاہتے ہیں کہ لیکن جنttاب مسttیح مttرض کی بیرونی تشخیص کرکے اس کے اندرونی او رپنہانی اسباب کا قلع قمع کرتے ہیں تاکہ گنttاہ کttاہہ صحت یاب ہوجائے۔یہی وجہ ہے کہ جناب مسیح کی نگاہ دولت پر نہیں مریض کلیت

آاپ اس سtے نtوع انسtانی کtو خtبردار کtرتے ہیں ) انجیttلبلکہ دولت کی محبت پر ہےاور

Page 20: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

آایت ۱۲شttریف بہ مطttابق حضttرت لوقttا طttبیب رکttوع آاپ کی نظttر زناکttاری پttر نہیں بلکہ بttری(۱۵ ۔ آایت۵۔) انجیttل شttریف بہ مطttابق حضttرت مttتی رکttوع خواہش پر ہے جس کا سد باب کرنا چاہتے ہیں

آاپ کی نظر خون ،قتل جنگ اور تشttدد پttر نہیں بلکہ کینہ تttوزی اور عttداوت پttر ہے( ۲۸آاپ استیصال کرنا چاہتے ہیں آایت ۵)انجیttل شttریف بہ مطttابق حضttرت مttتی رکttوع جس کا (۴۸سttے ۴۳

جب انسttان کے خیttالات اور جttذبات درسttت ہttونگے تttو افعttال خttود بخttود درسttتہوجائینگے کیونکہ وہ انہی خیالات اور جذبات کے نتائج ہیں۔

نے گناہ کی بیخکنی کرنے کے لیے نیک اعمttال اور بttدافعال کےہ کلمتہ الل شرعی قوانین کو مرتب نہ کیا بلکہ اعمال کے لئے ایک نیا اصول قائم کردیttا۔جس سttےآاپ نے اصول محبت کو وضع کیا کیونکہ بالفttاظ انجیtل شttریف آاشنا تھی یعنی دنیا نا

جو دوسرے سے محبت رکھتا ہے اس نے شریعت پر پورا عمل کیttا کیttونکہ یہ بttاتیں کہ" زنا نہ کر ،خون نہ کر ، چوری نہ کر اور ان کے سttوا اور جوکttوئی حکم ہttو ان سttب کttا خلاصہ اس بات میں پایا جاتا ہے کہ اپنے پڑوسی سttے اپttنی ماننttد محبت رکھttو محبت

) انجیttل"اپنےپڑوسtی سtے بtدی نہیں کtرتی اس واسtطے محبت شtریعت کی تکمیtل ہے

آایت ۳شریف خط اہل رمیوں رکوع (۔۱۰ تا ۸

اس اصول کttا تعلttق قttانونی نکتہ نگtاہ سttے نہیں ہے کیttونکہ شttریعت اورقttانون صرف ظاہری اعمال وافعال پر ہی حاوی ہوتے ہیں۔ یہ اصول اعمال کے بttیرونی پttردہ کttو چاک کرکے انسانی ارادہ او رمرضی پر نگاہ کرتttا ہے لہttذا وہ شttریعت شttے بttالا اور کtل

زندگی پر حاوی ہے۔

ہے عمل قابل تعلیم کی مسیحیت کے اصttول کے بلنttد اور ارفttع ہttونے میں کسttی مخttالف کttو چttونہکلمتہ الل

وچttرا کی گنجttائش نہیں۔ موالttف ومخttالف دونttوں تسttلیم کttرتے ہیں کہ مسttیحیت کییی اور افضttل ہیں۔ اس امttر کے قبttول کttرنے کے بttاوجود بعض اخلاقیttات کے اصttول اعل

یی ہttونے کی بنttا پttر ان کttو ناقابtل عمtل قttرار دیtتے ہیں اور یہ مخttالفین ان اصttول کے اعل کہتے ہیں کہ پہاڑی وعظ کی تعلیم ہمارے روز مرہ کے چال چلن سے اتنی بالا ہے کہفطttرت ان پttر وہ ناقابل عمل ہے۔ مسیحیت کے اصول ایسے بلندپایہ کہ ہیں کہ انسانی عمل پیر نہیں ہوسکتی ۔ہم نے اس مضمون پر ایک مبسttوط رسttالہ "دین فطttرت ۔اسttلام یا مسیحیت ؟" لکھttا ہے کہ پس نttاظرین کی تttوجہ اس رسttالہ کی جttانب مبttذول کttرتے ہیں ۔ اس کتttاب میں ہم نے علم نفسttیات کی رو سttے یہ ثttابت کیttا ہے کہ مسttیحیت

میں انسانی فطرت کے تمام اقتضا بوجہ احسن پورے ہوتے ہیں۔ (۲)

حقیقت تttو یہ ہے کہ تمttام غttیر مسttیحی مttذاہب انسttانی زنttدگی کے صttرف بیرونی افعال پر قابوحاصل کرنا چttاہتے ہیں ۔ اس نقطہ نگttاہ سttے ان مttذاہب کے قttوانین اور کسی مہttذب ملttک کی ملکی اور سیاسttی قttوانین میں کttوئی فttرق نہیں۔ دونttوں کttا مقصد واحد ہے کیونکہ ان قوانین کی تہ میں یہ قیاس ہوتttاہے کہ عttامتہ النttاس سttے فلاںہا سttرزد ہttوتے ہیں یttا ttال عمومttم کے افعttر کس قسttوقعہ پttاتحت فلاں مttالات کے مttح ہونگے اور قانون سازوں کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ ایسے قوانین وضttع کttئے جttائیں جنہا آاسttان کن۔ مثل آاسانی سے عمل کرسکیں۔ بقو شخصttے ، مصttلحت ہیں وکttار پر لوگ کوئی مذہب یہ اجازت دیتا ہے کہ مttرد جتttنی بیویttاں چttاہے کttرے۔ دوسttرا مtذہب بیویtوں کی تعttداد پtر قیttد لگاتtا ہے اور چtا ربیویtوں کی بیttک وقت اجtازت دے دیتttا ہے ،ایtک مذہب چوری یا ڈاکہ کی کھلی اجازت دیتا ہے۔ دوسرا خttاص حttالات کے انttدر پttرائے مال کو حلال قرار دے دیتا ہے ۔یہ مذاہب اپنے اپنے ملک او راپنی اپنی قوم کے خttاص حالات کttو مtد نظttر رکھ کttر کسtی فعttل کی کھلی اجttازت دے دیttتے ہیں اور کسttی خاص حالات کے اندر اجازت دیتے ہیں اور جب دیکھتے ہیں کہ کسی فعل سے لوگآاسکتے ہیں تو اس کو ممنوع قرا ر دیتے ہیں۔ لیکن ایسے مttذاہب صttرف آاسانی سے باز

Page 21: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

ان اقوام کے عارضی حالات اور ضروریات کے بtاہر کسtی مصtرف کے نہیں ہttوتے لہtذاان میں عالمگیر ہونے کی صلاحیت نہیں ہوتی۔ (۳)

مسtیح نے کtوئی شtرعی احکtاملیکن جیسا ہم ذکر کtرچکے ہیں کہ جنttاب صادر نہ کئے بلکہ نوع انسانی کو ایک نیا مکاشفہ عطا کیا جس کا تعلق کسی خاص ملک یا قtوم یtا زمtانہ کے سtاتھ نہیں ۔ تtاکہ نtوع انسtانی کی تtاریخ میں ایtک نیtا بtاب کھل جائے اور نئی زندگی بسرکرے۔ لہذا اس مکاشفہ کے اصول زمان ومکان کی قیود

آازاد اورہمہ گیر اوصاف رکھتے ہیں۔ کلمتہ الل آاگے یہہسے )مسیح(نے نوع انسttانی کے )انجیttل""چttاہئیے کہ تم کامtل ہttو جیسtا تمہttارا پروردگttار کامttل ہے نصب العین رکھttا کہ

آایت ۵شریف بہ مطابق روای حضرت متی باب مسیح چاہتے ہیں کہ ہمttاری زنttدگیاں ایttک نttئی(۔۴۸ طرز اختیار کریں۔ ہم از سر نو پیدا ہوں تttاکہ نttوع انسttانی کttاملیت کے نصttب العین کttو پیش نظر رکھ کر تttرقی کttرے تttاریخ عttالم نے یہ ثttابت کردیttا ہے کہ مسttیح کی پہttاڑی وعttظ کے اصttول نہ صttرف قابttل عمttل ہیں بلکہ اگttر ان پttر عمttل نہ کیttا جttائے تttو نttوع انسانی پر ترقی کا دروازہ بند ہوجاتاہے۔ یہ بات نہ صرف افtراد پtر بلکہ گروہtوں اورقومtوںآاتی ہے اگر بدی کا مقابلہ نہ کیtا جtائے اور بtدی کtا جtواب کی زندگی پر بھی صادق نیکی ہو تو یہ پروگرام افراد اور اقوام کی زندگی اور بقا کا موجب ہوتttاہے لیکن اگttر بttدی کا جواب بدی سے دیا جائے اور اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے تو یہ لائحہ عمttل افراد اور اقوام کی فناکا موجب ہوجاتا ہے ۔ خود اپنے ملک ہندوسttتان کی دور حاضttرہیی مثال پاؤگے۔بیسویں صدی کے شttروع کی تاریخ پر نگاہ کرو تو اس صداقت کی اعل میں بنگttال کے نوجttوان قttوم پرسttتوں نے انگلسttتان کی سttخت گttیر پالیسttی کttا جttواب بمب سttازی اوردہشttت انگttیزی سttے دینttا شttروع کیttا جس کttا نttتیجہ رولٹ ایکٹ ہttوا۔ شمالی ہند کے نوجوانtوں کی طtرف سtے اس ایکٹ کtا جtواب تشtدد کی صtورت میں

دیا گیا جس کا نtتیجہ پنجttاب میں مارشtل لاکی صtورت میں نمtودار ہttوا۔ بیسtیوں گھttر تباہ ہوگئے اورہزاروں کی جان ومال کttا نقصttان ہttوا۔ اس تشttدد کے علت ومعلttول سttے

اعمال ماصورت نادر گرفت ۔ہندوستان کی قوم کا شیرازہ بکھر گیا۔شامت ہندوسttتان کے طttول وعttرض میں غم وغصttہ کی لہttر دوڑگttئی لیکن مسttٹر گانttدھی کی سttرکردگی میں تشttدد کttا جttواب عttدم تشttدد سttے دیttا گیttا۔ صttبر کttرنے اورتحمل اور بردبار ی کو کام میں لانے کی تلقین کی گئی۔ پنجاب میں سکھوں کی جری اور شجاح قوم نے گورو کے باغ امرتسر میں عttدم تشttدد پttر عمttل پttیرا ہttوکر ایسttا نظttارہ دکھلا دیtا کہ دنیtا ورطہ حttیرت میں پڑگtئی۔مسtلمانوں نے اپtنے اصtول قصtاص وغیرہ کو خیر باد کہہ دیttا اور مرحttوم مولانttا محمttد علی نے کttانگریس کے اجلاس میںآایtات کtا اقتبtاس کtرکے تمtام ملtک کtو یہی درس اپنے خطبہ میں انجیtل جلیtل کی دیاکہ بدی کا مقابلہ نہ کرو۔ جو تم کو ایک گال پر طمانچہ مارے دوسرا بھی اس کی طرف پھیر دو۔ مولانا ظفttر علی خttان نے بھی اپttنے اخبttار زمینttدار کے ذریعہ یہی سttبق اہل اسلام کو سکھلایا کہ " محکومو؛ کے پاس ضبط وانضباط کے ساتھ ایثار وقربtانیآاگے بttڑی سttے بttڑی جttاہ کی متحttد ہ طttاقت کttا مظttاہرہ ہی ایttک چttیز ہے۔جس کے وجلال اور غttرور دنخttوت والی حکttومت گھٹttنے ٹیttک دیttتی ہے اور نیttاز منttدانہ بسttتہآارزوؤں کو پورا کرنا تخت وتاج کی بقttا کے لttئے آاگے کھڑی ہوکر ان کی حکومتوں کے

ء( مسtٹرگاندھی کے پیش کtردہ لائحہ عمtل کtا1929۔نومtبر 17ضروری سtمجھتی ہے )آارہا ہے کہ ہندوستانی محکوم قوم نے عدم تشttدد کttو اختیttار کttرکے آاج ہم کو نظر نتیجہ آاج شاہراہ ترقی پر گامزن ہے ، ہماری اپttنی قttوم کے بچttوں بقا اور زندگی حاصل کی اور نے اس اعتراض کا منہ بند کردیا ہے کہ مسtیحیت ناقابtل عمtل ہے اور یہ سtبق سtکھلا دیا ہے کہ کلمتہ الله کے اصول کے سوا افراد اور اقوام کے لئے زندگی کی اور کوئی راہ نہیں ۔ جناب مسیح نے سچ کہاتھا کہ " بچوں اور شیر خttواروں کے منہ سttے خttدا نے

Page 22: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

آایت 11)انجیل شttریف بہ مطttابق راوی حضttرت مttتی بttاب اپنی حمد کرائی " ہندوستان کے نونہالوں(25 نے کل عالم وعالمیtان پtر ثtابت کردیtا ہے کہ عtدم تسشtدد کtو اختیtار کtرکے نہ صtرف

آاسکتی ہیں۔ افراد اور گروہ بلکہ ممالک واقوام بھی تشدد اور جنگ وجدل پر غالب (4)

ہمیں یہ بttات فرامttوش نہیں کttرنی چttاہیے کہ مسttٹر گانttدھی کttا اصttول عttدم تشدد ایک نفی کا اصول ہے لہذا اس اصول میں جناب مسttیح کے اصttول محبت کییی جھلtک پttائی جtاتی ہے۔ گانtدھی جی روس کے مرحtوم ٹالسtٹای کی صرف ایک ادن تعلیم سے متاثر ہوئے جو یہ چاہتا تھا کہ جناب مسیح کے اصول محبت پر عمل کرے

آاپ کی پہtttاڑی وعtttظ میں درج ہے۔ مسسtttٹر گانtttدھی نے کلمتہ الل کے اصtttولہجtttو محبت کے منفی پہلو عدم تشدد پر ہی زور دیا ۔ اور تمام ہندوسttتان کttو یہی تعلیم دی

کی تعلیم صرف اس منفی پہلو پرہکہ شریر کا مقابلہ بدی سے نہ کرو لیکن کلمتہ الل ہی قناعت نہیں کرتی بلکہ حکم دیتی ہے کہ نہ صرف ہم بدی کا مقttابلہ بttدی سttے نہآائیں۔"اپtنے دشtمنوں سtے محبت رکھttو اور کریں بلکہ نیکی کے ذریعے بدی پttر غttالب اپنے ستانے والوں کے لئے دعا مانگو جو تم سے عداوت رکھیں ان کا بھلا کرو جttو تم پر لعنت کریں ان کے لئے دعا ئے خیر مانگو ،او رجیسا تم چاہتے ہو کہ لttوگ تمہttارے

آایت5")انجیل شریف بہ مطابق راوی حضرت متی باب ساتھ کریں تم بھی ان کے ساتھ ویسا ہی کرو

۔"اپنا انتقام نہ لو۔ اگر تیرا دشمن بھوکا ہو تو اس کو کھانttا(27آایت 6 اور راوی حضرت لوقا باب 4آاگ کے کھلا ، اگر پیاسا ہو تو اسے پانی پلا کیونکہ ایسا کرنے سے تttو اس کے سttرپر انگاروں کے ڈھیر لگا دے گttا بttدی سttے مغلttوب نہ ہttو بلکی نیکی کے ذریعہ بttدی پttر

آاؤ آایت 12")انجیل شریف خط اہل رومیوں باب غالب (۔19

یہ ظاہر ہے کہ اگر منفی کے پہلو میں اس قدرطاقت ہے جttو دور حاضttرہ کی تاریخ اور ہمارے اپtنے ملtک کے تجttربے نے ثttابت کردیtا ہے کہ عttدم تشtدد کے اصtول عمل پیرا ہوکر ہی افراد اور اقttوام تttرقی کرسttکتی ہیں تttو ہم قیttاس کرسttکتے ہیں کہ کلمتہ

محبت کے مثبت پہلtو پtر عمtل کیtا جtائے تtو دنیtا کس قtدر تtرقی کtر کے اصولہالل جائے گی اور عtالم وعالمیtان کی کایtا پلٹ جtائے گی۔ اگtر ظلم وتعtدی کtا جtواب نہ صرف عدم تشدد سے دیا جائے بلکہ ظالم کے لئے صدق قلب سے دعا مtانگی جttائے اور اس سے ایسی محبت رکھی جائے جیسی مظلوم چاہتttا ہے ظttالم ا س کے سttاتھ روا رکھے تttو یہ رویہ ظttالم کے لttئے تttوبہ کttا دروازہ کھttول دیتttا ہے اور مظلttوم کے سttینہ میںآاگ شعلہ زن ہوجاتی ہے جttو ظttالم کے دل کttو انتقام کے جذبہ کی بجائے محبت کی ہہ تبtدیل کردیtتی ہے ۔ یtوں ظtالم ومظلtوم کے درمیtان عtدوات کے رشtتہ کی بجtائے کلیت

آاشتی ۔صلح اور میل اور ملاپ اور محبت کا رشتہ قائم ہوجاتا ہے ۔ وفا کینم وملامت کشیم وخوش باشیم ۔ کہ در طریقت ماہ کافری ست رنجیدن۔

(5) پس افرادواقوام کے باہمی میttل ملاپ ، صttلح اور امن کttا ایttک ہی طttریقہ ہے جttو کلمتہ

محبت میں موجود ہے اور جس پر عمل کرکے نوع انسان ترقی کرسکتی کے اصولہالل ہے ۔ تttاریخ نے ثttابت کردیttا ہے کہ مسttیحی اصttول محبت پttر وسttیع پیمttانہ پttر عمttل ہوسکتا ہے ۔ تاریخ نے یہ بھی ثttابت کردیttاہے کہ اگttر کلمتہ اللttه کے اصttول پttر عمttل نہ کیttا جttائے تttو نttوع انسttانی کttو رسttوائی ۔ذلت اور ناکttامی کttامنہ دیکھنttا پڑتttا ہے ۔ نttوع انسانی کا تجربہ اس بات کو ثابت کرتاہے کہ مذہب اور فسلفہ دونوں میں جناب مسیح کا نصب العین ہی فاتح ہے ۔کیttونکہ خttدا سttے اور انسttان سttے محبت رکھttنے سttے بttڑا کوئی اور نصب العین ہو ہی نہیں سکتا ۔ اور اخلاقیttات کtا انحصtار انہی دو اصtول پtر

مسیحی مسیحی نہیں تھttا لیکن وہ اقttرار ہے۔ اخلاقیات کا استاد جان سٹوارٹ مل کرتttاہے کہ "ایttک منکttر مسttیحیت کے لttئے یہ نttا ممکن امttر ہے کہ عملی زنttدگی کےلئے اس سے بہتر کtوئی اور قttانون وضtع کرسtکے ہم اپtنی زنtدگیوں کtو س طttور پtر بسttر کttریں کہ مسttیح ہمttاری طttرز زنttدگی کttو پسttند کttرے "یہttودی عttالم مونtٹی فیttوریآاسtttکتا جب مسtttیح کی کہتtttاہے کہ "مسtttتقبل میں ایسtttا زمtttانہ قیtttاس میں بھی نہیں

Page 23: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

شخصیت درخشاں ستارے کی ماننtد نہ چمکیلی ۔" یروشtلیم کttا موجtودہ یہttودی ربی ڈاکٹر جوزف کلاسنر کہتاہے کہ "مسttیح کی اخلاقی تعلیم تمttام زمttانوں کے لttئے ایttک

نہایت بیش بہا موتی ہے ۔"(Quoted in John’s Finality of Christ, p.94)

مسٹر جارج برنارڈشا جیسا شttخص بھی یہ اقttرار کttرنے پttر مجبttور ہوجاتttاہے کہ "گزشتہ جنگ عظیم سے صرف ایک ہی شخص ہے جttو عttزت اور شttان سttے بچ نکلا

ہے اور وہ مسیح ہے " (Preface to Androcles and the lion by G.B.Shaw)

ر حاضرہ میں تمام اقتصادی ،معاشرتی اور سیاسی امور کلمتہ الل کے معیار سttے ہیہدوآاج جب ہم دنیttا کی حttالت پttر پر کھے جاتے ہیں۔ پروفیسر سttکاٹ بجttا کہتttا ہے کہ " نظر کرتے ہیں تو ہم دیکھتے ہیں کہ صرف مسیح ہی نوع انسانی کا اخلاقی لیڈر ہے ۔ گزشتہ چند سالوں کے تلخ تجtربہ کی کسtوٹی پtر مسtیح کے اصtول پtورے اتtرے ہیں ۔ تمام اربا ب دانش اس بات پر متفق ہیں کہ مستقبل زمانہ میں انسانی معاشرت اس ایک بنیاد کے علاوہ کسی اور پر رکھی نہیں جاسکتی "پس مخالف وموالف دونوں اس بttات

کےہپر اقرار کرتے ہیں کہ دنیا کی تمام مشttکلات کttا حttل اسttی میں ہے کہ کلمتہ الل اصول پر عمل کیا جائے۔مخttالفین مسtیحیت جtو اس کی تعلیم کtو ناقابtل عمttل ثtابت

کےہکttرنے کے خواہttاں ہیں کم از کم یہ اقttرار تttو ضttرور کttریں گے کہ اگttر کلمتہ الل اصول اور پہاڑی وعظ پر عمل کیا جائے تو یہ دنیا نوع انسtانی کے رہttنے کے لtئے زیtادہامہر کttرکے بتلادیttتی ہے کہ جب کبھی اور بہتر جگہ ہوجائے گی۔تاریخ اس صداقت پر

جہاں کہیں اس تعلیم پر عمل کیا گیا یہ دنیا جنت الفردوس کانمونہ ہوگئی۔

جدت کی تعلیم مسیحی

کی تعلیم کے اصول کے مطالعہ سے ناظرین پر واضح ہوگیا ہوگاکہلہکلمتہ ال آاپ کی تعلیم عالمیگر ہے۔ اس تعلیم کے اصttول کلمتہ اللttه کی جدت طبttع کttا نttتیجہ تھے۔ جب ہم دیگر مذاہب کے انبیا ء کی تعلیم کے اصول کا مطالعہ کttرتے ہیں تttو ہم دیکھتے ہیں کہ ان مذاہب میں غالب عنصر ایسا ہے جtو ان انبیtا ء کے گtرد وپیش کے ماحول اور ان کے قومی مذہب کے اصول پر مشتمل ہے جن میں وہ اصلاح کرتے ہیں۔ہ اسtttلامی تعلیم کے ماخtttذ عtttرب کے مtttذاہب ، مسtttیحی اور یہtttودی عقائیtttد اور مثلا زرتشتی اور زمانہ جاہلیت کی رسوم ہیں۔ اس کا مفصل ثبوت رسالہ ینttا بیttع الاسttلام اورآان میں دیtا جاچکtا ہے۔ حضttرت محمtد نے ان عقائیttد اور رسtوم کی اصttلاح ینابیع القر کی اور اس کا نام اسلا م رکھا ۔ لیکن کلمتہ الله نے محض عہttد عttتیق کی تعلیم اورآاپ کی تعلیم میں اور عہtttد عtttتیق کی یہtttودیت کے عقائیtttد کی اصtttلا ح نہیں کی ۔آاپ صاحب اختیار کی طرح فرماتے تھے تعلیم میں درحقیقت کوئی نسبت ہے نہیں ۔

آاپ کے" تم سن چکے ہو کہ اگلوں سے کہا گیا ۔۔۔۔لیکن میں تم سtے کہتtاہوں " خیالات یہودیت کے عین ضد تھے جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ اہل یہttود نے اس کے سttواآاپ کttو مصttلوب کttردیں۔ آاپ کے خلاف سttازش کttریں اور او رکوئی چارہ نہ دیکھttا کہ ہ اس خیال سے زیادہ غلttط کttوئی اور دوسttرا اخلاقیات کا مورخ لیکی کہتا ہے کہ "یقینا خیال نہیں کہ مسttیحیت کی تعلیم اور دیگttر مttذاہب کی تعلیم میں ایسttا بین فttرق ہے کہ دونtوں درحقیقت مختلtف اقسtام کی تعلیم ہیں اور ایtک ہی نtوع کے مtاتحت نہیں

کی جاسکتیں۔" کی زندگی کے پہلے تیس سال ملک کنعان جیسے تہttذیب سttےلہکلمتہ ال

دور افتادہ ملک کے ایک صوبہ میں گزرے جtو جہttالت کی وجہ سtے حقttیر شtمار کیttاآایت 1)انجیل شریف بہ مطابق راوی حضرت یوحنا باب جاتا تھا آایت 7،اور باب 42 آاپ کسی ربی(41،52 ۔

آاپ آاپ نے کسی فلاسtفر کے سtامنے زانtوئے شtاگردی تہ نہ کیtا۔ کے شاگرد نہ تھے ۔

Page 24: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

آاپ کی تعلیم کو سن کر حیران رہ جاتے تھے ) انجیل شریف بہ مطابق راوی حضرتکے سامعین

آایت 1مttرقس بttاب آایت 11،بttاب 22 آایت 22،اور راوی حضttرت مttتی بttاب 18 اور کہتے تھے "اس کو یہ(23 حکمت کہاں سے مل گئی؟کیا یہ بڑھئی کا بیٹا نہیں پھttر یہ سttاری بttاتیں اس کوکہttاں

آاگئیں آایت 13؟")انجیل شریف بہ مطابق راوی حضرت مttتی بttاب سے ۔"یہ باتیں اس کو کہttاں سtے(54 ")انجیttل شttریف بہ مطttابق راوی حضttرت مttرقسآاگئیں اور یہ حکمت ہے جو اسے بخشی گttئی ہے؟

آایت 6بttاب آایت 4،اور حضttرت لوقttا بttاب 2 )انجیttل شttریف بہاس کtا کلام اختیtار کے سtاتھ ہے " ("26

آایت 4مطابق راوی حضرت لوقttا بttاب آاپ کی تعلیم پtر تعجب کیttا او رکہttا(32 ۔جب اہل یہود نے آاگیttا ؟"تtوکلمتہ اللtه نے ان کtو اپtنے علم کے منبttع کہ "اس کو بغttیر پtڑھے کیtونکہ علم اورسرچشمہ سے مطلع کرکے فرمایttا " مttیری تعلیم مttیری نہیں بلکہ مttیرے بھیجttنے والے کی ہے۔ اگر کوئی ا س کی مرضی پر چلنا چاہے تو وہ اس تعلیم کی بابت جان جtائے

")انجیttل شttریف بہ مطttابق راویگا کہ خدا کی طرف سے ہے یا میں اپttنی طttرف سttے کہتttاہوں

آایت 7حضtttرت یوحنtttا بtttاب ۔ "میں اپtttنی طtttرف سttے کچھ نہیں کرتttا بلکہ جس طtttرح(17 باپ)پروردگttار ( نے مجھے سtکھایا اسtی طttرح یہ بtاتیں کہتttاہوں۔ میں ہمیشttہ وہی کttام

آاتے ہیں آایت 8۔ )انجیttل شttریف بہ مطttابق راوی حضttرت یوحنttا بttاب کرتا ہوں جو اسے پسند "میں نے(28 کچھ اپttنی طttرف سttے نہیں کہttا بلکہ بttاپ جس نے مجھے بھیجttا اسttی نے مجھے حکم دیا کہ کیا کہوں اور کیا بولttوں پس جtو کچھ میں کہتtا ہttوں جس طttرح بtاپ نے

آایت 12" )انجیttل شttریف بہ مطttابق راوی حضttرت یوحنttا بttاب مجھ سے فرمایاہے اسی طرح کہتا ہوں 24)

"جو باتیں میں تم سے کہتا ہوں اپنی طرف سے نہیں کہتا بلکہ باپ )پروردگttار ( مجھ جو کلام تم(10آایت 14")انجیل شریف بہ مطابق راوی حضttرت یوحنttا رکttوع میں رہ کر اپنے کام کرتا ہے

)انجیttل شttریف بہ مطttابق راویسنتے ہو وہ میرا نہیں بلکہ باپ کا ہے جس نے مجھے بھیجا ہے

آایت 14حضرت یوحنا باب آاپ نے کسی ربی کی درس گttاہ سttے تعلیم حاصttل نہ کی(24 ۔گو آاپ کی تعلیم کے سttاتھ مقttابلہ نہیں تاہم روئے زمین کے کسی نبی یافلاسفر کی تعلیم

کرسکتی ۔ گزشتہ دو ہزا ر سال سے کسی شخص نے کسی زمانہ میں بھی ایسی تعلیمآاپ آاپ کی تعلیم کی جگہ غصttب کرسttکے۔امتttداد زمtانہ کے بtاوجود نہیں دی جttو

کےلہکے اصttول اب بھی ویسttے ہی عجttوبہ روزگttار ہیں جیسttے پہلے تھے۔ کلمتہ الآایا۔ وہ صttد ہاسttال سttے الفاظ کی لطافت اور عظمت اور قدرت میں رتی بھر فرق نہیں ہttزاروں ملکttو ں اور قومttوں میں مttروج رہے ہیں لیکن انکی تروتttازگی اور شttگفتگی مثttل

کے کلمttات طیبttات کی سttحرلہسttابق قttائم ہے اور تاقیttامت قttائم رہے گی۔کلمتہ ال آافرینی ۔ بے نظیر متانت ۔حلاوت اور لاثانی حکمت اور معقولیت صدیوں سttے کttروڑ ہttاآائی ہے اور ان الفاظ کی بttرکت اور کttرامت کی طفیttل نttوع انسانوں کو متاثر کرتی چلی

آاپ ہی ہے۔ آاپ کا پیغام اپنی نظیر آائی ہے۔ انسانی شاہراہ ترقی پر گامزن ہوتی چلی دیگر معلموں کے پیغام ان کے اپنے ماحول یا مختلف لوگوں کے خیالات کا مجمttوعہ ہیں جttو ان کے قttوم اور ملttک کے سttاتھ مختص ہیں یہی وجہ ہے کہ ان کے پیغام عالمگیر ہونے کی صلاحیت نہیں رکھttتے ۔ وہ ایttک خttاص ملttک یttا قttوم یttا زمttانہ کے حالات یا مسائل کوجو ان کے بtانیوں کے درپیش تھے حtل کرسtکے لیکن چtونکہ ان کے اصttول کttا تعلttق صttرف خttاص حttالات کے سttاتھ ہی تھttا لہttذا وہ اس اس کی

کے اصtول کسtی خtاصلہوابستگی کی وجہ سے عالمگیر نہ ہوسکے ۔لیکن کلمتہ ال قوم یا ملک یا زمانہ کے ماحول کے سtاتھ تعلtق نہیں رکھttتے وہ کسtی خtاص جمtاعتآازاد اور عtالمگیر کے حtالات کے سtاتھ وابسtتہ نہیں لہtذا زمtان ومکtان کی قیtود سtے آاپ کے ذریعہ دنیttا پttر ظttاہر ہونے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ وہ مکاشttفہ جttو خttدا نے آاپ کtا پیغttام آاخری ہے کیttونکہ اس سtے بہttتر مکاشtفہ ہttو نہیں سtکتا ۔ کیا قطعی اور روحانیات کی انتہائی منزل ہے ۔کtوئی شtخص عttالم خیttال میں بھی ایسtی تعلیم وضttع

کے پیغام کے قطعی ہونے کا بین ثبوت ہے ۔ جنttاب مسttیحلہنہیں کرسکتا جو ابن الآاخری اور آائی جو ابد تک غیر متزلزل ہے اس میں وہ کے ساتھ دنیا میں ایک نئی تعلیم

Page 25: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

قطعی مکاشفہ ہے جو خدانے ایک لاثانی اور بے نظیر شخصیت کے ذریعہ عطا کیا ہے جو ہر پہلو سے بے عدیل ہے۔ انسانی تجربہ اور تاریخ اس بtات کے شtاہد ہیں کہ کلمتہ

اخلاقیات کے واحد حکمران اور تاجدار ہیں۔لہال ا س حقیقت کو مخالفین تک چارونttا چttار تسttلیم کttرتے ہیں۔ چنttانچہ یttورپ

ء کے سالانہ اجلاس1919ے ہ Rationalist Press Association کے ملاحد میں کف افسوس مل کر اقرار کیاکہ " مسtیحیت کtا وجtود اور اس کی زنtدگی اور بقtا بجائے خو دایک ایسا زبردست معجزہ ہے جس سtے ہم کtو مجtال انکtار نہیں۔ مtادیت اور اخلاقیات نے ہر نکتہ نظر اور ہر پہلو سے اس پر ایسے زبردست حملے کئے ہیں جttوآاتی ہے تttو اپنا ثانی نہیں رکھتے لیکن ہم کو مسیحیت اس دنیا سے رخصت ہttوتی نظttر روز فردا مثل سابق ہماری ناکام مساعی پرنہایت سکون اور اطمینان سے مسttکراتی نظttر آاتی ہے ۔ روئے زمین کے ادیtان میں سttے کسtی دوسttرے مtذہب کtو اس قttدر سtنگلاخآازمائشttوں سttے مقttابلہ کرنttا نہیں پttڑا۔ ہمttارے مغttربی ممالttک کی رکttاوٹوں اور جانکttاہ حقیقت شناس فضا میں مسیحیت کی بقا ایtک ایسtا عجیب وغtریب واقعہ ہے جس نے ہم کو ورطہ حttیرت میں ڈال رکھttا ہے۔ اس کے پttاس سttامان تttک نہیں جس وہ ہمttارے حملttو ں کی وجہ سttے اپttنی حفttاظت کرسttکے۔گزشttتہ پشttت کے علمttا وفضttلانے جttو یگانہ روزگار تھے مسیحیت کے گڑھ کttو اپtنے حملtوں کی ٹکtروں سtے چکنtا چtور کtر ڈالا تھttا لیکن یہ مثttل سttابق اپنttا سttرو یسttے ہی بلنttد کttئے اطمینttان خttاطر سttے ہمت باندھے متکبر انہ انداز سے خنttداں کھttڑی ہے ۔ یہ امttر ہمttارے لttئے ایttک معجttزانہ بttات ہے۔ ہم نے دنیا جہان پر اس کے بے اعتباری کو طشت ازبام کردیttا ہے ا وراپttنی طttرف سے ثابت کردیا ہے کہ مسیحیت کtا اخلاقی تtواریخی اور عقلی پہلtو سtے دیtوالہ نکtل گیttا ہے لیکن بttاوجود ہمttاری مسttاعی کے مسttیحیت پہلے کی طttرح ویسttی ہی بڑھttتی

آاتی ہے۔ " پھلتی پھولتی اور ترقی کرتی نظر (Quoted from the Christianity the Final Religion)?

ابتttدا ہی سttے مسttیحیت کے مخttالفین کttا یہی تجtttربہ رہtttا ہے جttو انجمنآازمائش کی گئی ۔ دوہttزا ر سttال سttے ملاحدہ یورپ کا ہے۔ مسیحیت کی ہر پہلو سے مخالفین ا سکی بیخکنی کی کوشش کررہے ہیں لیکن ان کی تمttام کوششtیں بے سtودآاواز ہttو ثابت ہوتی ہیں۔ اس کے تمام مخttالف روم کے بت پرسttت قیصttر جttولین کے ہم

" اے گلیلی۔ توفاتح رہا۔"کر دم واپسین یہی کہتے ہیں کہ

اصلاح کی عالم ادیان اور مسیحیت جناب مسیح نے قطعی کامل اور اکمل طور پر خدا کی ذات اور صttفات کtوآانخداوند خاتم الانبیاء اور خاتم المرسلین بنی نوع انسان پر ظاہر کردیا ہے اور معنوں میں آاپ خttدا کtا مظہttر اور منجی عttالمین آاپ کی شخصیت لاثtانی اور عttالمگیر ہے ۔ ہیں۔آاپ کے پیغام کttا تعلttق زمین کے کسttی خttاص خطہ کے سttاتھ نہیں بلکہ وہ کttل ہیں۔ بنی نوع انسtان کے لttئے ہے اور اس کttا تعلtق کttل ممالttک اور اقttوام کے سtاتھ ہے۔ اس

آازاد اور تمام عالم اور ازمنہ پر حاوی ہیں۔ کے اصول زمان ومکان کی قیود سے اس پیغام کی روشنی میں دنیا کی کل اقtوام دو ہttزار سtال سtے اپtنے خیtالاتآائی ہیں اور تاابttد کttرتی رہیں گی ۔ جذبات متعقدات رسمیات وغیرہ کی اصلا ح کرتی آاپ کے بے عttدیل پیغttام کttو کسttی دوسttرے مttذہب یttا تttاریخ اس امttر کی شttاہد ہے کہ فلسفہ کے اصول کی روشنی میں اپtنے روحtانی اصtول کی اصtلاح کtرنے کی ضtرورتوول سttے ہی یہ لکھttا ہے کبھی لاحق نہ ہوئی اس کے برعکس اس کی قسمت میں روز ا کہ کل ادیان عالم پر فاتح اور تمام دنیا اور اقوام پر حttاوی ہttو۔ اگtر ہم دنیtا کے مtذاہب کی تاریخ پر ایک نظر ڈالیں تttو ہم پttر یہ ثttابت ہوجttائے گttا کہ جس جس ملttک اور قttوم میں مسیحیت گئی اور جس زمانہ میں بھی کلمتہ الله کے اصttول کی روشttنی چمکی ا س ملک اور قttوم اور زمtانہ کے مtذاہب نے مسtیحیت کی روشtنی میں اپtنے اپtنے اصtولآافتاب صداقت کی پاک شttعاعوں نے ان مtذاہب کے پttیروؤں پttر کی نظر ثانی کرڈالی ۔

Page 26: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

ان کے اصول کی تاریکی کو منکشف کردیا۔ ان کے دینی پیشواؤں نے سر توڑ کوشttش کی کہ اپنے مذہب کے اصttول کی کلمتہ اللttه کے پیغttام کے سttاتھ مطttابقت کttردیں او راپنے مذہب کے ان عناصر کو ترک کردیں جو اس پیغttام کے سttاتھ مطttابقت نہیں رکھ سtکتے ۔ انہttوں نے حtتی الوسtع کوشtش کی کہ اپtنے مtذاہب کے بtانیوں کی زنtدگیوں کے تاریک مقامات کی ) جو جناب مسیح کی مقtدس زنtدگی کے اصtول کے مطtابق

نہیں ( پادر ہوا تاویلات کریں یاان کا سرے سے انکار کردیں۔ آانخدوانttد مسttیح کی مقttدس خود ہندوستان کو دیکھ لو۔ ہندو اور مسttلم جttو زندگی اور محبت کےاصول سےمتاثر ہttوچکے ہیں یہ چtاہتے ہیں کہ ان کے مtذاہب کے

رحاضttر ہ میں پنttڈت اور مولttویلہبانیوں کی زندگیاں بھی ابن ال کی سی ہوں۔ لہttذا دو صاحبان اس بات کو ثابت کرنے کی سر توڑ کوشtش کtرتے ہیں کہ حضtرت محمtد اور مہاراج کرشن وغیرہ کی زندگیوں کے وہ واقعات جو انجیل جلیل کے اصttول کے نقیضآانخداوند مسیح ہیں سرے سے غلط اور افترا ہیں اور کہ ان کےمذاہب کے وہ اصول جو ہا ذات پttات کی کے جttانفرا پیغttام کے متضttاد ہیں ان کے مttذاہب کttا جttزو نہیں ۔ مثل قیttttttttود،اچھttttttttوت ،بت پرسttttttttتی ،اوہttttttttام پرسttttttttتی ،دیوداسttttttttی منttttttttدروں میں زناکاری ،شttرک ،جہttاد ،تعttداد ازدواج ،جنت ودوزخ کttا نقشtہ وغtیرہ۔مرحttوم حtالی کے مسدس میں ایک بند لکھا ہے جو ایک لفظ کی تبدیلی سttے مسttیحی تحریttک پttر پttورا

آاتا ہے ۔ صادق وہ بجلی کا کڑکا تھا یا صوت ہادیزمین ہندکی جس نے ساری ہلادی

اک لگن سب کے دل میں لگادی نئی آاواز سے سوتی بستی جگادی اک

کی خوشttخبری کے پیغttام نے ایسtا مسtخر کرلیttا ہےلہہندوستان کtو کلمتہ ال کہ ہtر شtخص اسtی بtات کtا خواہttاں ہے کہ کtاش مtیرے مtذہب کے بtانی کی زنtدگی جناب مسttیح کی زنttدگی کی ماننttد ہttوتی اور مttیرے مttذہب کے اصttول اس کے پیغttام کی مانند ہوتے مسیحیت کی یہ خصوصیت مخtالف وموالtف دونtو پtر عیtاں ہے چنtانچہ سر رادھا کرشن لکھتا ہے کہ " مسیحیت میں ہر جگہ یہ فاتحttانہ انttداز پایtا جاتttا ہے کہیی تttرین اظہttار ہے اور کہ وہ بttنی نttوع انسtان کے لttئے مسیحیت مذہب کا بہترین اور اعل

East)۔قطعی اخلاقی معیttار ہے اور جس کی کسttوٹی پttر ہttر دوسttرا مttذہب جانچttائے

and West in Religion p24)پس تاریخ شاہد ہےکہ جس ملک یا قوم یا ملت میں مسttیحیت گttئی اس کے وردو مسttعود کے سttاتھ ہی وہttاں کے مttذہب کی اصttلاحشروع ہوگئی لیکن انجام کا راصلاح کی تمام کوششیں بیکار اور بے سود ثابت ہوئیں۔

مصیبت میں پڑا ہے سینے والا چاک کا داماں جو وہ ٹانکا تو یہ ادھڑا جو وہ ادھڑا تو یہ ٹانکا

دنیا کے ممالک اور اقوام مسیحیت کے حلقہ بگوش ہوگttئے اور جنtاب مسtیح غالب اور فاتح ہوئے ۔ لیکن مسیحیت نے کسttی زمttانہ میں بھی کسttی دوسttرے مttذہب کے اصttول کی روشttنی میں اپttنے بنیttادی اصttول کی کبھی اصttلاح نہ کی ۔ اس کیآائی۔ گزشttتہ بیس صttدیوں تمام تاریخ میں اس کو ایسا کرنے کی ضرورت کبھی پیش نہ میں کلیسائے جامع کے کسی ملک کی کلیسیا کے کسی دینی پیشttوا کے وہم گمttانآائی۔ یہ اس حقیقت کttا بین ثبttوت ہے کہ جنttاب مسttیح کی تعلیم میں بھی یہ بttات نہ آائی ہے اور اقttوام عttالم نے کلمتہ یی لگttاتی چلی ادیان عالم پر غttیر مکمttل ہttونے کttا فتttو

یی لگtاتی چلیلہال کی تعلیم کی روشنی میں اپtنے مtذاہب کی اصtلاح کtرکے اس فتtو کی تعلیم کی روشنی میں اپنے مttذاہب کی اصttلاحلہآائی ہے اور اقوام عالم نےکلمتہ ال

یی کی صحت کا اقبال کرلیا ہے۔ کرکے اس فتو

Page 27: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

ترقی کی عالم اقوام اور مسیحیت کtا پیغttام عtالمیگرلہمذکورہ بtالا کوائtف سtے نtاظرین ہوگیtا ہوگttا کہ کلمتہ ال

آازاد ہے۔ اس کے اصtول کسtی خtاص جامع اور مانع ہے، وہ زمان ومکان کی قیود سtے قوم یا زبان یا ملک یا تمدن کے ساتھ تعلق نہیں رکھتے ۔ یہ اصttول تمttام اقttوام عttالم پttر یکسtاں طtور پtر حtاوی ہیں اور ہtر قttوم ملtک اور زمtان کے افtراد ان کی یکسtاں طttور پtر تعمیل کرسکتے ہیں اور ہرقسم کے دماغ اور سمجھ والے ان کے اصttول کے ذریعہ خttدا کی معرفت حاصل کرسکتے ہیں۔ چونکہ اس کے اصول رسوم عقائد اور قیود شرعیہ کےپابند نہیں ان میں یہ اہلیت ہے کہ وہ روحانی اصول ہونے کے سttبب عttالمگیر ہوسttکیں۔یی یttا تtو غلtط ہے یtا صttحیح ہے۔ لیکن تttاریخ نے اپttنی شttہادت عالمگیر یت کا یہ دعو کی مہttر اس کی صttحت پttر ثبت کttردی ہے ۔یہ ایttک تttواریخی حقیقت ہے کہ منجیآاب وہوا اور ہر زمانہ میں پھلتی پھولttتی رہی۔ وہ ہttر زمttانہ ہttر ملtک اور کونین کی تعلیم ہر قوم اور ملت کے ساتھ ساز گاری کرسttکی۔ جہttاں جہttاں یہ تعلیم گttئی اس نے ہttر قttوم اور ہر ملک کے ماحول میں کامیابی کے ساتھ رائج ہونے کی قابلیت رکھنے کا پورا پttورا ثبوت دے دیtا ۔اس کے قtانون کلی تمtام ممالtک اور ازمنہ کے اصtول وکلیtات تمtدن ،آاسttانی تمtام جزئیttات کtا اسtتخراج معاشرت اقتصاداور ارتقائے ذہنی کا جامع ہوکر یہ کرسttکنے کی اسttتعداد اور قttابلیت رکھttتے ہیں۔ اس کی مکمttل اور جttامع تعلیم تمttام ممالک ازمنہ کے تمام شعبہ ہائے زندگی پر حاوی ہونے کی مدعی رہی اور اس کا بطرز احسن نہایت خوش اسلوبی سے سر انجام دیتی رہی ہے اور اقوام عالم کی نشوونما میں ممدو معاون اور ان کی ترقی کا باعث رہی ہے ، اس نے کبھی کسی قوم کو ایttک ہی سانچہ میں ڈھالنے کی کوشش نہ کی۔ اس کی تاریخ کے تاریک ترین زمttانوں میں بھیآایttا جب اس نے یہ کوشttش کی ہttو کہ مختلttف قومttوں کے فطttرتی ایسttا وقت کبھی نہ اختلافttات کttو جttو قttدرت کی طttرف سttے ان کttو ملے ہیں مٹttا کttر ان کی طttرز رہttائش

معاشرت وغیرہ کو ایک ہی اصول فقہ کے ماتحت کردے۔ مسیحیت کی ہمیشہ سttے یہ کوشش رہی کہ جس طرح قدرت نے بدن کے ہر ایک عضو کو الگ کام سttپرد کیttا اور کل اعضااپنے مختلف کاموں کو پورا کرکے جسم کی تقویت کا باعث ہttوتے ہیں اسtی طرح ہر ملک اور قوم اپنی اپنی جداگانہ خدا د قابلیت کی نشوونما حاصل کttرکے نttوع انسtانی کی تtرقی کtا بtاعث بtنے۔ مسtیحیت نے ہttر ملtک کtو اور ہttر قttوم کtو اس کی خصوصی نشوونما میں مدد دی اس کی ترقی کtا راز اسtی بtات میں مضtمر ہےکہ ہtر ملک اور قوم کا انسان اس کا حلقہ بگوش ہوکر اپttنی قttومی اور ملی نشttوونما اور تttرقی میں کوشاں ہوتاہے ۔ چین یا ایران یا عرب یا مغttرب کttا باشttندہ مسttیحی ہttوکر وہ اپttنی قومی طرز معاشرت کو ترک نہیں کردیتttا ۔ اس پttر یہ لازم نہیں ہوتttا کہ مسttیحی ہttوکر وہ اپنی داڑھی خاص حد تک لمttبی رکھے یtا اپtنی مونچھttوں کtو کسtی خtاص طttرز سtےآانے دے ، یا کسی دوسری قوم کی زبان کو اپنی کٹوائے یا اپنے پائجامہ کو ٹخنوں تک زبان بنا لے یا کسی خاص مقام کو حج یا جاترا کے لئے جانtا اس پtر فttرض ہوجtائے ۔ جس طرح اسلام ہر ایttک ملtک اور قttوم کttو ایttک ہی سttانچے میں ڈھtالنے کی کوشttش کرتا ہے مسtیحیت نے کسttی قttوم پtر اس قسttم کtا غttیر فطttری جttبر روا نہیں رکھttا۔ اگttر کسی ہندوستانی نے مسیحیت کو قبtول کرلیtا ہے تtو وہ اپنtا کعبہ اپtنے ملtک کے بtاہر ارض مقدس کے کسی مقام کttو قttرار نہیں دیتttا ، اس کے لttئے یہ سtوال ہی پیttدا نہیں ہوتا کہ ہم پہلے مسیحی ہیں اور پھر ہندوستانی ہیں کیونکہ کلیسttائے جttامع کے نزدیttک کttوئی ہندوسttتانی مسttیحی اچھttا مسttیحی نہیں ہوسttکتا جttو اچھttا ہندوسttتانی نہ ہttو۔ مسیحیت کا یہ مقصد ہے کہ ہر ایک قوم کی نشوونما اور ترقی اس طttور پttر ہttوکہ وہ اس خاص خداداد قابلیت کو جو فطttرت نے اس قttوم میں ودیعت فرمttائی ہے بطttرز احسttنانجام دے سکے جس طرح بدن کا ہر ایttک عضttو اپtنے اپttنے کttام کttو انجttام دیتttا ہے۔ گزشتہ دو ہزارسال میں جس ملک میں بھی مسیحیت گئی اس نے وہاں کی اقوام کی

Page 28: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

قدرتی نشوونما میں مدد دی اور وہ اقوام ترقی کرکے نوع انسانی کی تقویت کا بttاعث ہttوتے ہیں اس طttرح مسttیحیت گزشttتہ بیس صttدیوں سttے ہttزاروں ممالttک واقttوام کی نشوونما کا باعث بنی ہے اور ا ن ممالک واقوام کے "تمدنی معاشرتی اقتصادی سیاسttی مسائل کو اپنے عالمگیر اصول کے ذریعہ حل کرکے نظام عالم کی شیرازہ بندی کرتی

آائی ہے ۔ چلی مسttیحیت کی عttالمگیری کی وجہ ہی یہ ہے کہ وہ اقttوام عttالم کttو ایttک ہی لاٹھی سے نہیں ہانکتی اور نہ ان کttو ایtک سtانچہ میں ڈھtالتی ہے اس کی ہمہ گtیر ی میں اقوام عالم کے لئے ان کے خصوصی نشوونما کے لئے جگہ ہے۔ تttاریخ سttے ظttاہر ہے کہ مسtttیحیت کے عtttالمگیر اصtttول کے اطلاق میں ہtttر قttttوم کی نشtttوونما کی گنجائش ہے اور ان اصول کا اطلاق ہtر ملtک قtوم اور زمtانہ کے مختلtف حtالات کےآازادی مطابق ہوتا ہے۔ جو شے مسیحیت کو ایک عالمگیر مذہب بنttاتی ہے وہ اس کی کی روح ہے جس کی وجہ سtے ہtر ملtک وقtوم اور زمtانہ کے مختلtف حtالات پtر اسہ کے اصtول عائtد ہوسtکتے ہیں۔ اس حقیقت کtو مخtالفین بھی تسtلیم کtرتے ہیں مثلایی کمttال " )قسttطنطنیہ آادم اپنی تصنیف " کتttاب مصttطف ایک فاضل ترک مصنف ایبل

آازادی۱۹۲۶ ء( میں رقمطttراز ہے " اسttلام نے اپttنے پttیروؤ ں کttو ضttمیر اور خیttالات کی عطttا نہیں کی اور اسttلامی شttرع نے زنttدگی سttے اس کttا حttق چھین لیttا ہے چttونکہآائین لاتبدیل ہیں لہذا وہ ترقی کی راہ بند کرتے رہے ہیں۔ کسی کttو یہ خیttال اسلامی آان آائین وقttوانین کttا بttدلنا بھی لازم ہے۔ قttر آاتttا کہ زمttانہ کی رفتttار کے سttاتھ سttاتھ نہیں وحدیث صحرا کے ان باشندوں کی کتttابیں ہیں جttو تہttذیب کی ابتttدائی حttالت میںآائین وشttرعی قttوانین نے نفسttیات اور معاشttرتی زنttدگی زندگی بسر کرتے تھے ۔ اسtلامی کے نشttوونما اور تttرقی کttا لحttاظ نہیں رکھttا مسttیحیت بھی اسttلام کی طttرح ایttک ایشیائی مذہب تھا لیکن اس نے کسی قوم کی معاشرت اور تمدنی زندگی پtر جttبر روانہ

رکھا ۔ مسیحیت شہر روما میں گئی لیکن وہ اپنے ساتھ اہل یہود کی معاشرتی زنtدگی نہ لے گئی۔ اگtر اسtلام کی طtرح مسtیحیت بھی ایtک لشtکر جtرار کے سtاتھ یروشtلیم سے چلتی اور یورپ پر قابض ہوکر ان پر یہودی معاشرتی زندگی جttبر یہ لازم قttرار دیttتی تو یورپ کا بھی اسلامی ممالttک سttا حttال ہوجاتttا لیکن مسtیحیت نے ایسtا نہ کیttا ،" ایک اور ترکی مصنف جلال نوری لے لکھتا ہے " اسلام میں ہم نے مسیحیت جیسی نشوونما او راپنے گردہ پیش کے حالات اور ماحول سے مطttابق ہوجttانے کی صttلاحیتآاج تک غttیر متحttرک حtالت میں سttاکن رہttا ہے۔ ہم پttرانے او راہلیت نہیں پائی ۔ اسلام زمانہ کے ساکن تصورات اور غیر متحtرک معاشtرتی اقتصtادی اور سیاسtی تصtورات کی

(۔۵۸زنجیروں میں جکڑ ے ہوئے بے بس پڑے ہیں")ترکی انقلاب صفحہ مسیحیت کی حیرت انگیز کامیابی کااصلی سttبب جttو مسttیحیت کttا کمttال ہے اور دیگtttر مtttذاہب میں نہیں پایtttا جاتtttا یہ ہے کہ مسtttیحیت نے جtttامع اصtttول اور فروعات میں تمیز کردی ہے ۔ تمام غیر مسیحی مذاہب میں اصولوں کے سttاتھ فروعttات ایسttے وابسttتہ ہیں کہ ان کttو بھی اصttولوں کی سttی وقعت حاصttل ہے۔ جttرمن عttالم

" مسttیح کttا امتیttازی نشttان یہ ہے کہ وہ نہ صttرفڈاکٹر ہارنیک نے صحیح کہttا ہے کہ نے اصول میں سے تمام رسttوم او رپابنttدیاں اورلہکلمتہ الجامع ہے بلکہ مانع بھی ہے "

وقتی قوانین جن کا صرف کسی خاص زمانہ یا پشت یا ملک یttا قttوم کے سttاتھ تعلttقہا حرام وحلال کا سوال ۔ )دیکھئیے انجیttل شttریف بہ مطttابق راوی حضttرت مttرقستھا خارج کردیں۔ مثل

آایت ۱۴باب ،خط اہل رومیوں ۷ بttاب (۲۲) انجیttل شttریف بہ مطttابق حضttرت مttتی فقہ کے سوال وغttیرہ (۴بttاب

آایت ۱۵) انجیل شریف بہ مطابق حضرت متی بزرگوں کی سنتوں پر عمل کرنے کا سوال دنوں(۴بtttاب بtاب ،خtط اہttل گلtتیوں۱۲) انجیل شریف بہ مطttابق حضttرت مttتی تہواروں سبتوں موسموں وغیرہ کا ماننا

آایت ۴ب ) انجیttل شttریف بہ مطttابقظttاہری افعttال اور بttیرونی اعمttال پttر بے حttد زور دینttا (۱۰بttاب

وغیرہ وغیرہ یہی وجہ ہے کہ مسیحیتآایت (۱۲بttاب ۸بttاب اور بہ مطttابق حضttرت لوقttا ۵،۶حضرت متی

Page 29: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

نے یہودیت سے سوائے ا س کی کتب مقدسہ کے او رکچھ نہ لیttا۔ یہttودی ربی علم روائت اور علم فقہ میں طttاق تھے ان کی قیttود شttرعیہ زنttدگی کے ہttر شttعبہ پttر حttاوی

نے ان تمام قیود کو جن کا تعلق زمان ومکttان کے سttاتھ تھttا بےلہتھیں لیکن کلمتہ ال یہی وجہ ہے کہ مسیحی کلیسیا بttاب وغttیر(۔۲۳) انجیل شttریف بہ مطttابق حضttرت مttتی تامل رد کردیا

نے بttنی اسttرائیل سttے ان کی صttرف کتب مقدسttہ ہی کttو لیttا اور بttاقی تمttام روایttات تفاسttیر فقہ وغttیرہ کی کتب کttو رد کردیttا جس کttا نttتیجہ یہ ہttوا کہ مسttیحیت میں یہ صلاحیت ہوگئی کہ وہ اقوام عالم کttا مtذہب ہوسtکے ۔ دنیtائے مtذاہب میں اپtنے اصtول

کے لحاظ سے صرف مسیحیت ہی جامع اور مانع مذہب ہے۔ یہ ایک روشttن حقیقت ہے کہ تمtام مtذاہب سttے زیttادہ مسtیحی کلیسttیا میں دنیttا کی مختلttف اقttوام ایttک جگہ جمttع ہیں۔ اس سttے ہمttارا یہ مطلب نہیں کہ دنیttا میں سب سے زیادہ تعداد مسیحیوں کی ہے اگرچہ یہ بھی ایک حق بات ہے بلکہ ہمttارا یہ مطلب ہے کہ دنیا کی اس قدر مختلف اقttوام مسttیحی جھنttڈے تلے جمttع ہیں جttو کسی دوسرے مذہب میں نہیں جس سے کم از کم یہ تو ثttابت ہوتttا ہے کہ مسttیحیت میں یہ صttلاحیت پttائی گttئی ہے کہ اقttوام عttالم کے خصوصttی اختلافttات اور امتیttازی نشttانات جttو کہ ان کے قttومی نشtوونما اور ملی تtرقی کttا بttاعث ہیں قttائم رکھے اور ان کی روحttانی ضttروریات کttو اور قttومی حاجttات کttو پttورا بھی کttرے ۔ یہ ایttک تttواریخی حقیقت ہے کہ مسیحی مذہب میں مختلف زمانوں ملکوں قوموں کی روحانی اور قttومی

ضروریات کو پورا کرنے کی صلاحیت موجود ہے ۔ لہذا وہ عالمگیر مذہب ہے۔ علاوہ ازیں ان گزشttتہ دو ہttزار سttال میں صttفحہ ہسttتی پttر کttوئی ایسttی قttومیں نہیں گذری جس نے اپنی قومی اور ملی زندگی کو مسیحی اصول کے مطابق نشttوونما دینے کی کوشش کی ہو اور وہ اس کوشش میں ناکام رہی ہو۔ یہ ایک تورایخی حقیقت ہے کہ کسی زمانہ میں بھی اس قسtم کی مسtاعی جمیلہ میں کسtی ملtک اور قtوم کtو

کے اصttوللہناکامی کttا منہ دیکھنttا نصttیب نہیں ہttوا ۔جس قttوم اور ملttک نے کلمتہ ال پرچلنے کی کوشش کی وہ ترقی کی شاہراہ پر گttامزن ہوگttئی۔ پس اقttوام عttالم کی تtاریخ مسttیحیت کی عttالمگیری پttر مہttر صttداقت لگttاتی ہےاور یہ ثttابت کردیttتی ہے کہ کttل ادیان عالم سے زیtادہ مسtیحیت ہttر قttوم وملtک کtو یہ توفیtق عطtا کtرتی ہے کہ وہ اپtنے قومی کیر یکٹر اور ملی خصائل کو سدھارے ۔دنیا کے نقشہ پر نظر ڈالttو تttو یہ حقیقت تم پر عیاں ہوجائیگی کہ جن ممالک نے اپنی باگ ڈور مسیحیت کے سtپرد کtردی ہےآازادی ہے ۔ مttردوں عورتttو ں بلکہ وہاں ہttر قسttم کے علttوم وفنttون رائج ہیں۔ خیttالات کی بچttوں تttک کttو حقttوق حاصttل ہیں۔ ان ممالttک کی کلیسttیا کے افttراد نہ صttرف اپttنیادور دراز مقامttات روحانی بہبودی کو مد نظر رکھتے ہیں بلکہ وہ مسیحی مبلغین کttو میں بھیج کر دنیا کو بچانا چاہتے ہیں۔ مسیحیت نے ہزاروں وحشی اور مردم خttوار اقttوام کو چاہ ذلت وضلالت سے نکالا اور ان کttو بیہttودہ رسttمیات ،وحشttیانہ دسttتورات اور توہمات کے پنجہ سے خلاصی بخشی۔ اور ان کے افراد کو حیوانوں سے انسان بنا کر ترقی اور تہذیب کی راہ پر چلا یا ۔ گذشتہ بیس صttدیوں میں دنیttا کttاکوئی ملttک ایسttا نہیں جس کی اقوام نے دانستہ یا نا دانستہ کلمتہ اللttه کے اصttول کttو اپttنی زنttدگی کttار حاضر ہ میں روئے زمین پر کوئی ایسی قوم نہیں ہے کہ جس کے معیار نہ بنایا ہو۔ دو روحانی جذبات کا مرکز جنttاب مسttیح کی ذات سtتودہ صtفات نہ ہttو۔ پس مسttیحیت

ہمہ گیر ہے اور عالم وعالمیان پر حاوی ہے۔

عالمگیری کی شریف بائبل دور حاضرہ کتابوں کی اشاعت اور پروپگنttڈہ کttا زمttانہ ہے۔ دنیttا کے مختلttف ممالtttک کے پtttریس ہtttزاروں کتtttابیں روز شtttائع کtttرتے ہیں لیکن ان ہtttزاروں کتtttابوں میں معدودے چند کتابیں ایسی ہوتی ہیں جو کسی ملtک میں ایtک سttال کے بعttد قttدر اور وقعت کی نگاہ سے دیکھی جاتی ہیں۔ ان معدودے چند کتب میں سے بعض مشttکل

Page 30: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

کوئی کتاب ایسی ہوگی جو پچاس سال کے بعد اس ملک کے باشندوں کی نگttاہ میں مثل سابق قدر کی نگاہ سے دیکھی جtائے۔ ان خtوش قسtمت کتtابوں میں ہttزا ر دقتtوں سے کوئی کتاب ایسی ملے گی جو نہ صرف ایک خاص ملک کے باشندوں کی نگttاہ میں قابل قدر ہو بلکہ ایک بر اعظم کے تمام ممالttک میں قttدر اور وقعت کی نظttر سttےآاپ کttو شttاید ہی کttوئی کتttاب ایسttی ملے دیکھی جائے او رایک صدی کے گزرنے پttر

گی جو دنیا کے تمام ملکوں اور اقوام عالم کی نزدیک مقبول عام ہو۔ لیکن اس دنیا میں بائبttل مقttدس ہی ایttک واحttد کتttاب ہے جttو صttدیوں سttےآاج بھی ویسtی ہی وقعت کے ہtزاروں ملکtو ں اور قومtو ں کے کtروڑوں افtراد کے نزدیtک آائی ۔ حtق تtو یہ ہے کہ جtوں قابل ہے جیسی وہ اس زمtانہ میں تھی جب وہ تحریtر میں

۔"اقttوام عttالمجوں زمانہ گذرتا جاتا ہے یہ کتاب زیttادہ قابttل احttترام خیttال کی جttاتی ہے گھاس کی طرح مرجھاجاتی ہیں اور دنیttا کی پشttتیں اور نسttلیں پھttول کی طttرح کملا

۴۰)بائبttل مقttدس صttحیفہ حضttرت یسttعیاہ "جاتی ہیں لیکن ہمارے خدا کا کلام ابد تک قائم ہے

آایت آاسمان اور زمین ٹل جائیں گے لیکن مtیری بtاتیں ہtر۔(۸باب مسیح نے سچ فرمایا تھا" آایت۳۳۔۲۵بtاب ۱آایت ،خط اول حضرت پطtرس ۳۵باب ۲۴) انجیل شریف بہ مطابق حضرت متی "گز نہ ٹلینگی

وغیرہ (

)مسttیح ( کی تعلیم کی عttالمگیری کttا یہ کttافی ثبttوت ہے کہ ابلہکلمتہ ال انجیل جلیل دنیا کی ایtک ہttزار سtے زائtد زبtانوں میں تttرجمہ ہttوچکی ہے۔ اگtر دنیttا کے اعداد وشمار کا لحاظ رکھا جائے تttو اس واضttح حقیقت کttا یہ مطلب ہے کہ اگttر دنیttاآادمی زند ہ ہیں تو ان میں سttے نttو انجیttل شttریف کے نجttات بخش پیغttام کttو میں دس ہا ستر سال ہttوئے ۔ مرحttوم سرسttید احمttد نے اپنی مادری زبان میں پڑ ھ سکتے ہیں ۔ قریب اپنی کتاب تبین الکلام میں لکھا تھا کہ " کتب مقدسہ " کے ترجمے بہت زبانوں میں ہttttوئے ہیں اور حttttق یہ ہے کہ دنیtttا میں کtttوئی کتttttاب ایسtttی نہیں ہے جس کے اس

(جب یہ الفttاظ سرسttید مرحttوم کے قلم سttے۲۵۵قttدرترجمے ہیں۔ ) جلttد اول صttفحہ

ال تین سو زبانوں میں شائع ہوچکے نکلے تھے ان دنوں میں انجیل شریف کے ترجمے کآاخttر میں شttائع۱۹۳۷تھے ۔ برٹش اینڈ فارن بائبل سوسائٹی کی رپttورٹ سttے جttو ء کے سالہ زنttدگی میں کتttاب۱۳۳ہوئی یہ پتہ چلتا ہے کہ صرف اس ایک سوسائٹی نے اپنی

ء میں ایttک۱۹۳۷مقدس اور اس کے حصص کی پچاس کروڑجلدیں فttروخت کی ہیں۔ سال میں اس نے ایtک کtروڑ سtاڑھے تtیرہ لاکھ جلtدیں فtروخت کی ہیں۔ اپtنی زنtدگی کے پہلے پانچ سالوں میں یہ سوسائٹی لندن سے ہر گھنٹہ میں نو جلttدیں دیگttر ممالttک

جلttدیں فی گھنٹہ روانہ کttرنے لگی۔۱۵۶کو روانہ کیا کرتی تھی۔ پچاس سttال کے بعttد ء میں اس سوسائٹی نے۱۹۳۷ جلدیں فی گھنٹہ روانہ کرنے لگی ۶۵۰سو سال کے بعد

ہ جلttدیں۲۲ایک ہزار تین سو جلدیں فی گھنٹہ فروخت کیں یعنی ہر منٹ میں تقریبttا لندن سے دیگر ممالک کو روانہ کی گئیں۔یہ اعداد وشمار صرف ایک سوسائٹی یعنی برٹش سوسائٹی کی صرف ایک شاخ یعنی لندن کی شاخ کے ہیں۔ ان اعttداد میں اس سوسائٹی کی ان شاخوں کے اعداد شامل نہیں جو روئے زمین کے تمام براعظموں کے تمام ممالک کے ہر صوبہ اور بڑے شہر میں موجود ہیں۔ ناظرین قوت متخیلہ سttے مttدد لے کر اندازہ کرسکتےہیں کہ اگر صttرف سوسttائٹی کی تمtام شttاخوں کے اعttداد وشttمار

کو لیا جائے تو فی گھنٹہ لاکھوں کی تعداد میں کتاب مقدس بیچی جاتی ہے ۔ ہم نے یہاں صرف بtرٹش اینttڈفارن بائبtل سوسtائیٹوں نے بھی اس کtار خtیر کtاہ سtttکاٹ لینtttڈ کی نیشtttنل بائبtttل سوسtttائٹی اور امtttریکن بائبtttل ذمہ اٹھایtttا ہtttوا ہے مثلا

ء میں۱۹۳۷سوسttائٹی وغttیرہ۔ اگttر ان سوسttا ئیٹttوں کی صttرف تین شttاخوں نے صttرف لاکھ جلtttدیں اور حصtttص فtttروخت کtttئے ہیں یعtttنی۳۳ کtttروڑ ۲کتtttاب مقtttدس کی

وا ۲۶۵۶ ttدیں فی گھنٹہ اور تقریبttر ان۴۵جلttروخت کی ہیں۔ اور اگttیکنڈ فttدیں فی سttجل تین سوسائيٹوں کی تمام شاخوں کو جو دنیا بھر میں پھیلی ہوئی ہیں مد نظر رکھا جائےآاپ دیکھینگے کہ کتttاب مقttدس کی ہttزاروں جلttدیں فی سttیکنڈ دنیttا کے تمttام تttو

Page 31: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

ممالک میں فروخت ہوتی ہیں۔کیttا کسtی دوسtرے مtذہب کی کتtاب کtو ایسtی حtیرتانگیز کامیابی حاصل ہے؟

(۳)آاخر تک کتاب مقttدس اور۱۹۳۷ہم نے سطور بالا میں ذکر کیا ہے کہ ء کے

اس کے حصص کا ترجمہ دنیا کی ایک ہزار سے زائد زبttانوں میں ہوچکttا ہے ۔ ہttر سttال یہ کوشش کی جارہی ہے کہ دنیtا کی تمtام معلtوم زبtانوں میں کتtاب مقttدس کtا تtرجمہ ہوجائے تاکہ انجیل شریف کے نجttات بخش پیغttام سttے روئے زمین کے کسttی ملttک یttا قوم کا کوئی فttرد محttروم نہ رہ جttائے ۔ دنیttا کی بہتttیری زبtانیں ایسtی ہیں جtو جن میں حttروف تہجی معttرض وجttود میں نہیں تھے پس مبغلین کttو حttروف تہجی کttو اخttتراع کرنا پtڑا تtاکہ وہ بائبttل شtریف کtا اس زبttان میں تtرجمہ کرسtکیں۔مسtیحی مبغلین نے نtا بیناؤں تک کو کتاب مقدس کے مطالعہ سے محروم نہیں رکھا اور ہttر سttال ان کے لttئے کتاب مقدس کے ترجمے تیار کtئے جtاتے ہیں چنtانچہ بtرٹش اینtڈ فtارن بائبtل سوسtائٹی

آاخر تک ۱۹۳۷نے مختلف زبانوں میں کتاب مقدس کو نا بینttاؤں اور انttدھوں۴۱ء کے کے لئے تیار کیا ہے ۔

ہم نے ذکر کیtا ہے کہ بائبtل سوسtائٹیاں اسtی کوشtش میں ہیں کہ دنیttا کی تمtام زبtانوں میں کتاب مقدس کا ترجمہ ہوجائے تاکہ روئے زمین کے ممالک واقttوام پttر اتمttام حجت ہوجائے اور قیامت کے روز مبغلین سر خرو ہttوں۔اعttداد وشttمار سttے معلttوم ہوتttا ہے کہ ہttر سttال بttرٹش اینttڈ فttارن بائبttل سوسttائٹی گیttارہ سttے لے کttر چttودہ نttئی زبttانوں میں کتttاب مقدس او راس کے حصص کے ترجمہ کردیتی ہے جس کامطلب یہ ہے کہ کttوئی مہینہ ایسا نہیں گزرتا جب اس دنیا میں کتاب مقدس یا اس کے حصص کا دنیttا کی کسttی نہ کسی نئی زبان میں ترجمہ نہیں ہوجاتا ہے ۔ کیا یہ بائبل شریف کی اعجازی طttاقت

پر دلالت نہیں کرتا ؟

(۴) بائبل شریف کے ترجموں کے متعلق ایک اور بات قابل غور ہے۔ بائبل مقttدس کی اصttلی زبttان اس قسttم کی ہے کہ دنیttا کی جس زبttان میں بھی اس کttا تtرجمہ کیttاآاتttا ہے ۔ اس میں کttوئی بttات جاتا ہے اس میں ترجمہ کا لطف اصلی زبان کttا سttا نظttر آاپ ہا آاتی بلکہ ترجمہ کی عبttارت نہttایت سttلیس اور رواں ہttوتی ہے۔ مثل بھدی نظر نہیں کتاب مقدس کے انگریزی ترجمہ کو کttولیں۔ تمttام انگریttزی علم ادب کttو چھttان مttار ویی پttایہ کی نہیں ملے گی۔ ایسttا آاپ کttو کttوئی کتttاب ایسttی اعل زبttان کے لحttاظ سttے معلوم ہوتاہے کہ گویtا کتtاب مقtدس کے مصtنفین نے اس کtو انگریtزی زبtان میں لکھtا تھا۔ انجیل شریف کے اردو ترجمہ کو لو ایسی صاف سلیس اور رواں ہے کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ انجیل کے مصنفین نے اس کو اردو زبان میں لکھا تھا۔ یہی حال فارسی اور دیگر تراجم کا ہے۔کتاب مقدس کی زبان عبارت الفاظ اور محاورات ہی ایسttے ہیں کہآاسttانی تttرجمہ کرسttکتے ہیں اور ایسtا معلtوم ہوتttاہے کہ وہی زبttان دنیا کی ہر زبttان میں با کتاب مقدس کی اصttلی زبtان ہے۔ دیگttر مtذاہب عttالم کی مقttدس کتttابوں کtا یہ حttالآاسttانی تttرجمہ نہیں نہیں۔ ان کی زبttان اور عبttارت ایسttی ہے کہ وہ دوسttری زبttانوں میں بہا پتہ چل جاتttا کی جاسکتیں اور اگر بصد مشکل ان کا ترجمہ ہوتابھی ہے توناظر کو فور ہے کہ وہ ایک ایسttی کتttاب پttڑ ھ رہttا ہے جttو اس کے ملttک اور قttوم کی نہیں۔ تttرجمہ بھدا اور عبارت مغلق اور اس قسtم کی ہttوتی ہے کہ اصtلی زبtان کtا مtدعا دوسtری زبtانآان کttو لیں۔ اس کے انگریtزی آاپ قttر میں ادا ہی نہیں کیttا جاسtکتا ۔ مثttال کے طttور پtر تراجم جو مسیحی علما نے کئے ایک سے ایک بڑھ کر موجود ہیں۔ پtامر کtا تttرجمہ بے مثttل ہے۔ مسttلمان علمttا نے بھی اس کے تttرجمے انگریttزی میں کttئے ہیں لیکن کttوئی تttرجمہ بھی ایسttا نہیں جس میں کتttاب مقttدس کے انگریttزی تttرجمہ کی سttی خوبیttاںہا آان کے تمام انگریزی تراجم کی عبارت بھدی اور کرخت ہے اور ناظر فttور موجود ہوں۔ قر

Page 32: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

پڑھتے ہی بھانپ جاتا ہے کہ یہ ایttک تttرجمہ ہے جtو غttیر مttانوس ہttونےکی وجہ سttے اس کو اپیل نہیں کرتا اور اس کے جذبات کو متttاثر نہیں کرسttکتا ۔ کttوئی صttحیح العقttل شttخص یہ کہttنے کی جttرات نہیں کttرے گttا کہ اگرکسttی نے انگریttزی علم ادب کttاآان پttڑھے ۔ مسttلمان علمttا نے یہ مقttدور بھttر بہttترین نمttونہ دیکھنttا ہttو تttو وہ انگریttزی قttرآان کا اردو میں اس قسم کا ترجمہ کریں جس طرح انجیttل شttریف کوشش کی ہے کہ قرآازمائی کی اور ان مttترجمین کا اردو میں موجود ہے۔ بیسیوں علما نے اس میدان میں زور میں سے بعض ڈاکٹر نذیر احمد مرحtوم کی ماننtد نہ صtرف اہttل زبtان بلکہ اور اردو علم ادب کے فاضل استاد بھی تھے لیکن سttب ناکttام رہے۔اردو کے نttاظرین ان تttراجم کttو

ہا واقttف ہوجttاتے ہیں۔ مثttال کے طttور پtر سtورہدیکھ کر ان کے عیttوب ونقttائص سtے فttورآایت کا ترجمہ لیں "الم ،ا س کتاب میں کچھ شک نہیں ۔ ہدایت ہے البقرہ کی پہلی پرہیز گاروں کے لttئے )تtرجمہ نttواب محمtد حسttین قلی خtان (۔"الم ، یہ کتttاب نہیں

کے راہ دکھttاتی ہے واسttطے پرہttیز گttاروں کے " )تttرجمہ شttاہ رفیttع الttدین شک بیچ اس دہلوی ( "الم۔اس کتاب میں کچھ شک نہیں راہ بتاتی ہے ڈر والوں کttو " )تttرجمہ شttاہ عبدالقادر دہلوی ( "الم یہ کتاب ایسی ہے جس میں کوئی شبہ نہیں راہ بتttانے والی ہے خدا سے ڈرنے والوں کو " )ترجمہ اشرف علی تھانوی( ۔الم ،یہ وہ کتttاب ہے جس میں کوئی شک نہیں متقیوں کے واسطے ہدایات ہے ")ترجمہ ڈاکttٹر عبttدالحکیم (۔الم ، یہیہی ہونے ( میں کچھ شک نہیں پرہttیز گttاروں کی رہنمtا وہ کتاب ہے جس )کے کلام الیہی ہے ۔ اس میں کttوئی ہے ۔ )ترجمہ ڈاکٹر نذیر احمttد ( الttف ۔ لام ۔میم یہ کتttاب ال شبہ نہیں متقی انسانوں پtر فلاح وسtعادت کی ( راہ کھولtنے والی " )تtرجمہ مولانtا ابtوآازاد ( مذکورہ بالا تمام تراجم بے لطف اور زبان کے لحttاظ سttے ایttک بھی ایسttا الکلام نہیں جو مطلب خیز ہو۔ کسی میں لفظوں کا زیادہ لحاظ کسی میں معنوں پر زیادہ زور

آانی )الttف ۔ لام۔ میم ( ہttرکسی میں محاورات کی بھر مار اصلی غیر مانوس عبارت قttر

ایttک میں موجttود ہے جس کttا مطلب کttوئی شttخص نہیں جانتttا ۔ تttرجمہ کے عیttوبآان کی اصل عبارت ہی ایسttی ونقائص مترجمین کی نالیاقتی کی وجہ سے نہیں بلکہ قر ہے کہ اس کو دنیا کے ممالک کی اقوام اپنی مادری زبان میں پڑھ نہیں سکتیں کیttونکہ اس کا دنیا کی زبانوں میں ترجمہ ہو نہیں سtکتا اور اگtر ہوتttا ہے تtو ان اقttوام کے لوگttوں کو ایسا معلوم ہوتا ہے کہ وہ کسی دوسری قوم کی دینی کتاب کو پڑ ھ رہے ہیں جو ان کی اپنی قوم کی نہیں ہوسکتی یہی حال دیگر مذاہب کی کتب کttا ہے۔ان کے الفttاظ محاورات ۔عبارت وغیرہ کی یہ حالت ہے کہ وہ ایک خاص ملک اور قوم کے سttاتھ ہیآان میں اگttر فصttاحت وبلاغت ہے تttو صttرف اہttل عttرب اس کی قttدر مختص ہے۔ قttر کرسکتے ہیں۔ غیر مذہب کے لئے وہ زبان ایسی ہے کہ جب اس کا ترجمہ کیا جاتا ہے تو وہ ان کے جttذبات کttو متttاثر ہی نہیں کرسtکتی ۔ اسttی طttرح سنسtکرت کی کتttاب میں اگر کtوئی خtوبی ہے تtو صtرف ہنtدو سنسttکرت دان ہی اس کtو جtان سttکتے ہیں۔ جب غیر ہنود اور غttیر سنسtکرت دان اس کے ایtک دو فقttروں کtو پttڑھ لیtتے ہیں تtو ان کی طبعیت اکتا جاتی ہے۔ یہی حال ژنttدو اسttتا کttا ہے۔ اس کے انگریttزی تttرجمہ کttوآان ویttد ژندواسttتا پڑھ کttر غttیر پارسttیوں کی طبعیت اچttاٹ ہوجttاتی ہے ۔وجہ یہ ہے کہ قttر وغttیرہ دیttنی کتب صttرف ایttک ملttک یttا قttوم کے سttاتھ ایسttی وابسttتہ ہیں کہ وہ دیگttر ممالtک واقtوام وازمنہ کے لtئے بغttیر مtوزون ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان کتtابوں کے مtاننے والوں کے حلقہ کے باہر )اور انtدر بھی ( ان کتب کے مضtامین سtے کtوئی واقttف نہیں ہوتا اور ان کا ترجمہ غیر زبانوں میں نہیں کیا جاتا ۔ صرف بائبل شttریف ہی ایtک ایسtیہا تمام معلوم زبانوں میں ترجمہ ہوچکی ہے اور جس ملttک اور کتاب ہے جو دنیا کی تقریب قttوم کی زبttان میں بھی اس کttا تttرجمہ کیttا جاتttا ہے اس ملttک اور قttوم کے افttراد کے جttذبات کttو وہ متttاثر کردیttتی ہے ۔ یہ حقیقت ثttابت کttرتی ہے کہ روئے زمین پttر بائبttل شریف کے سوا اور کوئی کتاب عالمگیر نہیں ہے ۔ کیونکہ صرف یہی کتاب دنیا کی

Page 33: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

تمttام اقttوام کی زبtانوں میں بولttتی ہے اور دنیttا کے تمtام ملکttوں میں چلttتی پھttرتی جیttتیآاتی ہے ۔ جاگتی نظر

نتیجہ )مسttیح( نے جtttو تصtttور لہہم نے اس فصtttل میں بیtttان کیtttا ہے کہ کلمتہ ال

خدابنی نوع انسان کے سامنے پیش کیا ہے وہ ایسا ہے کہ ہttر زمttانہ ملttک اور قttوم کttاہریی تصttور نttاممکن ہے ۔ مسttیحیت کttا فرد بشر یہ تسلیم کرتا ہے کہ اس سے بہتر اور اعل اصttل الاصttول یہ ہے کہ خttدا محبت ہے اور بttنی نttوع انسttان سttے ابttدی محبت رکھتttایہی محبت کttا ہے ۔ انسانی قوت متخیلہ اس سے بہتر تصttور پیش نہیں کرسttکتی ۔ ال نتیجہ انسانی اخوت اور مساوات اور محبت ہے ۔ اور یہی مسیحیت کا اخلاقی نصttب العین ہے جس سttے بہttتر مطمح نظttر کttا ہونttا محttالات میں سttے ہے ۔ یہ نصttب العین

ہے )انجیttلکامل ہے جو روئے زمین کی اقوام کی دینی اور دنیاوی ضtروریات کtو پtورا کرتtا

اور اپنے اند ر تمام ممالttک اور ازمنہ کے پیچttدہ مسttائل کttوآایت (۳بttاب ۲شttریف خttط کلیسttوں حل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور انسttانی زنttدگی کے ہttر شtعبہ کttو شtاہراہ تtرقی پttر گامزن ہونے میں ممدو معاون ہے ۔ مسیحیت کا نصttب العین کسttی خttاص جگہ ملttک وقت یا قوم کا نصب العین نہیں۔ ابتدا ہی سے مسیحیت کtا یہ مقصtد رہtا ہے کہ تمtام زمانوں۔تمام ملکوں اور تمام انسانوں غرضیکہ کل کائنttات کttو اپtنے وسttیع اور لامحttدودیی ہے کہ اس کtا بtانی رحمت اللعttالمین ہے جtو کtل دائرہ کے اندر لائے۔اس کا یہ دعوآایا ہے۔ مسیحیت تمام بنی نوع انسان انسانوں کو نجات دینے اور کامل کرنے کے لئے کو ایک کلیسیائے جامع میں اکھٹا کرتی ہے ۔ اس کے اصول دینی اور دنیاوی امور پtر حاوی ہیں۔ وہ مادی عالم میں ویسے ہی حکمران ہیں جیسے وہ اخلاقیات پر حکمtران ہیں۔ یہ ایک تواریخی حقیقت ہے کہ مسیحیت بنی نوع انسان کو ہر زمtانے میں سtبقآائی ہے کہ کائنات کی بنیاد روحانی اصول پر قائم ہے اور کہ اس مtادی دنیtا میں دیتی

ہم حقیقی خوشttی خاصttل نہیں کرسttکتے تttاوقتیکہ ہم اپttنے گttردو پیش کے حttالات اور دیگر تمام تعلقttات میں ان روحtانی اصtولو ں پtر کاربنttد نہ ہttوں۔ چtونکہ مtادی دنیttا کی بنیاد روحانیت پر قائم ہے پس ہم کو تمtام امtور اخtوت محبت اور مسtاوات کے اصtولوں کے مطابق سر انجام دینے چاہئیں ۔ہماری تمدنی معاشرتی زندگی ہمtاری اقتصttادی اور سیاسی زندگی غرضیکہ ہمارے تمام تعلقات کی بنیاد روحانیت پttر ہttونی چttاہیے۔ جبآائی دنیا کی ترقی کا راز اس ایک حقیقت میں مضttمر رہttا سے مسیحیت اس دنیا میں ہے ۔ تاریخ عالم اس بات کی گواہ ہے کہ مسttیحیت نے تمttدنی معاشttرتی ۔ اقتصttادی۔ سیاسی اور اخلاقی دنیا میں ایک عظیم انقلاب پیدا کردیا ہے اور کوئی مورخ ایسا نہیں جو اس واضح حقیقت میں اور مسttیحیت کی تعلیم اور اشttاعت میں علت ومعلtول کttا رشttتہ قttائم نہ کttرے مسttیحیت اپttنے انttدر کttل کائنttات کttو نttئی مخلttوق بنttادینے کی

آاسمان اور نttئی زمین "صلاحیت رکھت ہے ۔ جہاں مسیحیت جاتی ہے وہاں "ایک نیا آاسtttمان اور پہلی زمین "جtttاتی رہtttتی ہے۔ لہ کیtttونکہ ابن الپیtttدا ہوجtttاتی ہے اور "پہلا

جو تخت پر بیٹھے ہیں کہتے ہیں کہ دیکھ میں ساری چیزوں کttو نیttا بنادیتttا)مسیح ( ۔ جنttاب مسttیح کttل بtنی نttوع انسtان کےآایت (۵۔۱بttاب ۲۱)انجیttل شttریف کتttاب مکاشttفہ ہوں "

ہ "کttوئی اور نttام نہیں دیttا گیttا جس کے وسttیلے سttےواحttد منجی ہیں جس کے علاو ۔یہی ایمان ہمیشہ مسیحیت اور کلیسیاکی پشت وپناہ رہttا ہے او راسtینجات ہوسکے"

ایمttان کی قttوت نے دنیttا کے تمttام مttذاہب پttر فتح پttائی ہے۔تttاریخ کے صttفحات اس حقیقت کے روشن گواہ ہیں کہ دنیا میں کوئی مذہب یا فلسفہ ایسا نہیں ہوا جس کے

)مسtیح( نے کامtل طtور پtرلہپیروؤں کی دینی ذہنی اور روحانی ضروریات کtو کلمتہ ال پورا نہ کیا ہttو۔ بلکہ حttق تttو یہ ہے کہ یہ مttذاہب اور فلسttفہ ان ضttروریات کttو کبھی اس احسن طور پر پورا نہ کرسکے جس طرح منجی کونین نے پورا کردیا ہے۔ یہی وجہ تھیآاخر غttالب کہ وہ مسttیحیت کے سttامنے قttائم نہ رہ سttکے او رکلمتہ اللttه )مسttیح( بttال

Page 34: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

آاباد بttنی نttوع انسttان کی ضttروریات کttا لہہttوئے ۔ ابن ال آاخttر "ہے اور وہ "ابttدال "اول اور آایت ۱)انجیل شریف کتاب مکاشفہ زندہ " ہے وہی دنیائے مذہب پttر اکیلا واحttد حکمttران(۱۷باب

۔ہے

دوم فصل

ہے مذہب جامع مسیحیت اس رسالہ کے باب اول میں عالمگیر مذہب کی خصوصttیات پttر بحث کttرتے وقت ہم نے ذکر کیا تھا کہ عالمگیر مذہب کے لئے لازم ہے کہ اس میں خدا کا تصttوریی وارفttع اور اس کی اخلاقیttات کttا نصttب العین بلنttد پttایہ کttا اور اس کے اصttول اعلآازاد اور اس قابttل ہttوں کہ ان اطلاق تمttام عttالمگیر ہttوں جttو زمttان ومکttان کی قیttود سttے ممالک واقوام اوزمنہ پttر ہوسttکے۔ گزشttتہ فصttل میں ہم نے یہ ثttابت کردیttا تھttا کہ صttرف

مسیحیت ہی ایک واحد مذہب ہے جو اس شرط کو پورا کرسکتا ہے ۔

مذاہب دیگر اور مسیحیت مسیحیت کے عالگیر ہونے کا ثبوت یہ بھی ہے کہ یہ مttذہب ادیttان عttالم کے اصول کو اپنے انttدر جمttع کرلیتttاہے۔ ہم نے بttاب اول میں یہ ذکttر کیttا تھttا کہ دنیttا کے تمام مذاہب میں کم وبیش صداقت کے عناصر موجود ہیں جttوان کی کامیttابی کاسttبب رہے ہیں۔ لیکن چونکہ یہ عناصر ان مذاہب میں باطل عناصر کے ساتھ خلttط ملttط تھے وہ ا س قابل نہ رہے کہ اقوا م عالم کے ہادی ہوسکیں ۔ وہ ایک خttاص ملttک یttا قttوم یttا طبقہ یاپشت کی صرف خاص حالات کے اندر ہی رہنمttائی کرسttکے لیکن ان حttالات کے باہر ان مtذاہب کے اصtول کtا اطلاق نہ ہوسtکا۔ چtونکہ اصtول خtاص حtالات کے

رونما ہونے کی وجہ سےوضع کttئے گttئے تھے لہttذا جس صttورت حttالات بttدل گttئی وہ اصول غیر مکمل ہونے کی وجہ سtے ناکttافی ثtابت ہttو ئے ان مttذاہب میں جttو صttداقت کے عناصttر تھے وہ ٹمٹttاتے چراغttوں کی ماننttد رات کی تttاریکی میں کچھ مttدت کےآانttدھی چلی یttا تیttل لئے چند قدم تک راہ دکھانے کttا کttام دیttتے رہے اور بس ۔جttونہی بتی ختم ہوگئی چراغ بجھ گیا اور شب کی تاریکی نے دنیا کو مثل سابق گھیر لیا۔یttوں یہ مذاہب اپنی عمttر طبعی کttو ختم کttرکے دنیttا کtو اپttنی حtالت پttر چھttوڑ کtر رخصttت ہوگئے ۔ مسیحیت کا یہ عقیدہ ہے کہ کل ادیان عالم میں جو صداقت کے عناصttر ہیںآادمی وہ اس "حقیقی نtور " یعttنی جنtاب مسtیح کے نtور کی شtعاعیں ہیں "جtوہر ایtک

آایت 1")انجیل شریف بہ مطابق حضرت یوحنا روشن کرتا ہے دنیا کی کل اقوام میں سے کسttی(9باب کو "خدا نے بغیر گواہ کے نہیں چھوڑا تاکہ وہ خttدا کtو ڈھونttڈیں اور اس کtو ٹٹtول کtر

آایت 14)انجیttل شttریف اعمttال الرسttل پائیں آایت 17، اور 17بttاب ۔ دنیا کے تمttام مttذاہب میں یہ(27بttاب آایت ،صttحیفہ حضttرت یرمیttاہ14بtاب 2آایت ،19بtاب 1ہے )انجیttل شttریف خtط اہttل رومیtوں فطرتی روشنی موجود

آایت 31 ۔کیونکہ "خدا کسی کا طرفدار نہیں بلکہ ہر قttوم میں جttو اس ڈرتtا اوروغیرہ (33باب آاتا ہے آایت ،خط اہttل رومیtوں34باب 10")انجیل شریف اعمال الرسل نیک عمل کرتا ہے وہ اس کو پسند

یہ مذاہب اقوام عالم کttو "مسttیح " تttک پہنچttانے میں ان کے رہttبر کttاآایت وغیر ہ (29باب 3 آایت ،خttط اہttل رومیtوں17بtاب 5آایت ،حضttرت مttتی 24بtاب 3)انجیل شریف خط اہل گلتیوں فرض ادا کرتے ہیں

آایت (۔9باب 9آایت ،خط عبرانیوں 4باب 10

ہر قوم راست راہے دینے وقبلہ گا ہےآانے والی " مسttیحیت کttا پیش خیمہ حق تو یہ ہے کہ کل اقttوام کے مttذاہب "

وہآایت (17بttاب 2")انجیttل شttریف خttط کلیسttو ں اور "سttایہ " ہیں، مگttر اصttل چttیز مسttیح میں ہےآاسمانی مذہب کی نقل اور عکس کی خدمت کا کام سر انجام دیتے ہیں ")انجیtل شtریف"

بttاب9)انجیttل شttریف خttط عttبرانیوں ۔جو ان سے "بزرگتر او رکامل تttر " ہے۔ آایت (5بttاب 8خط عttبرانیوں

۔مسیحیت ان تمام غیر مکمل صداقتوں کو اپنے اندر جمع رکھتی ہے کیttونکہ وہآایت(11

Page 35: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

ان سے زیادہ "کامل " ہے ۔ مختلف ممالک اور مختلف اقوام کے مذاہب میں صtداقت کے مختلف پہلو موجttود ہیں لیکن مسttیحیت ہی اکیلا واحttد مttذہب ہے جttو تمttام دنیttا کے ممالک واقوام کے مذاہب کی صداقتوں کو ایک جگہ جمع کرتا ہے کیونکہ مسttیح

آایت ،حضttرت یوحنttا17بttاب 5)انجیل شریف بہ مطابق حضttرت مttتی شریعت وانبیاء کا کامل کرنے والا ہے

۔ہم کو انجیل میں ارشاد ہے کہ ان غttیر مکمttل مttذاہب میں " جتttنی بttاتیں(36تا 34باب 10 سttچ ہیں اور جتttنی بttاتیں شttرافت کی ہیں۔ اور جتttنی بttاتیں واجب ہیں اور جتttنی بttاتیں پاک ہیں اور جتنی باتیں پسtندیدہ ہیں اور جتtنی بtاتیں دلکش ہیں غttرض جtو نیکی اور

کیونکہآایت(8باب 4۔)انجیل شریف خط فلپیوں تعریف کی باتیں ہیں " ہم ان کو نظر انداز نہ کریں جttو نttور مسttیحیت میں اپttنی سttاری شttان وشttوکت کے سttاتھ چمکتttا ہے وہی اقttوام

)انجیttل شttریف بہ مطttابقومذاہب عالم کی حق اور سچائی کی طرف رہنما ئی بھی کرتا ہے۔

آایت وغttیر ہ (13 بttاب 16حضرت یوحنا تمام رسولوں اور بالخصtوص مقttدس پطttرس او ر مقttدس آایت 30بtاب 8بtاب اور7بtاب 2)انجیل شریف اعمtال الرسtل پولوس کی تحریرات اور تقریرات آایت4بtاب 10

سے ظاہر ہے کہ جناب مسیح کے رسttولوں نے اپttنے سttامعین باب وغیرہ (17باب اور 15باب ،11 کے مذاہب میں " دلکش اور پسندیدہ " باتیں پائیں جن کے ذریعہ وہ لوگوں کو جناب

آائے کیttونکہ خttود کلمتہ ال نے اس قسttم کے اسttتدلاللہمسttیح کے قttدموں میں لے خط عبرانیوں کttا مصttنفآایت (36تttا 34باب 10۔)انجیل شریف بہ مطابق حضرت یوحنا سے کام لیا تھا

یہ ثابت کردیتا ہے کہ یہودیت ایک ابتدائی منزل تھی جس کی انتہائی کttڑی مسttیحیت ہے۔ اسttی طttرح حضttر ت یوحنttا نے یونttانی فلسttفہ میں لوگttوس )کلام ( کی تعلیم میںیی صttداقت کے عناصttر دیکھے ۔ اس نے اپttنی انجیttل میں ثttابت کیttاکہ یہ صttداقت اعل

میں پttائی جttاتی ہے ۔اس نےلہترین اور افضttل تtرین حttالت میں صttرف مسtیح کلمتہ ال لوگوس کی اصطلاح کو بپتسtمہ دے کtر تمtام نtاقص تصtورات سtے جtدا اور پtاک کtر کے مسیحی علم کلام کا حصہ بنادیا۔پولوس رسول نے ثابت کیاکہ مسیحیت یہttودیت

کی تکمیل ہے حضtرت یوحنtا نے ثtابت کردیtا کہ یونtانی فلسtفہ اور مtدہب کی تکمیtلآابttائےآایت (۔17بttاب 1آایت ،خttط اہttل کلیسttیوں 10بttاب 1)انجیttل شttریف خttط اہttل افسttیوں مسttیح میں ہے۔

ہے پس جہttاںراہ حق اور زندگیکلیسttیا اس صttداقت پttر زور دیttتے ہیں کہ مسttیح حttق کttا عنصttر ہے وہttاں خttدا کttا ہttاتھ موجttود ہے جttو اس قttوم کی مسttیح کی طttرف ہttدائت کررہttا ہے۔ چنttانچہ جسttٹن شttہید اور سttکندریہ کے کلیمنٹ نے یونttان کےآائیں مttذہب و فلسttفہ میں ایسttی بttاتیں پttائیں جttو ان کttو مسttیحیت کے قttدموں میں لے چنانچہ موخر الذکر کہتا ہے " جس طرح شریعت یہود کو مسیح تک لانے میں ان کی

ولین) Stromateisاسttتاد بttنی اسttی طttرح فلسtفہ یونtانیوں کttا اسttتاد بنttا ء(غttیر۲۰۰ ٹرٹ یہttودی مttذاہب کی نسttبت کہتttا ہے کہ ان میں ایسttی صttداقتیں موجttود ہیں جttو اپttنے کمال میں صرف مسیحیت میں پttائی جttاتی ہیں۔ کلیسttیائے انگلسttتان کے اسttاقف نے

میں یہ ہttدایت کی تھی "مسttیحیوں پttر واجبLambethء کی لیمبتھ کانفرنس 1908 ہے کہ بغیر کسی تامل کے غیر مسttیحی مtذاہب کی صttداقتوں کttو قبttول کttرلیں اور اس بات کو تسtلیم کtرلیں کہ رب العttالمین کے منشtاء صttداقت کے عناصtر دنیttا کی تمtام اقttوام کے مttذاہب میں موجttود ہیں۔ لازم ہے کہ مسttیحی ان صttداقتوں کے ذریعہ غttیرآائیں کیونکہ وہی راہ حق اور زندگی ہے ۔" مذاہب والوں کو مسیح کے قدموں میں لے

ہے مذہب جامع مسیحیت جب ہم مسیحیت اور دیگر مذاہب کا مقابلہ کرتے ہیں تو ہم دیکھتے ہیں کہیی اصttول اور اچھی تعلیم ان مttذاہب میں موجttود ہے وہ بtدرجہ احسtن مسtیحیت جو اعل میں پائی جاتی ہے ۔ اقوام عttالم کی کtوئی بھی روحtانی ضttرورت ایسtی نہیں جس کtو

Page 36: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

آائے ہیں کہ انسttانی فطttرت کی تمttام ضttروریات مسیحیت پورا نہیں کرتی ۔ہم ثttابت کttر مسttیحیت میں احسttن طttور پttر پttوری ہttوتی ہیں لیکن یہ ضttروریات دیگttر مttذاہب میں ادھtورے طttور پtر ہی پttوری ہttوتی ہیں۔ جب مسtیحیت کے اصttول اور دیگtر مttذاہب کے اصول کو پیش نظر رکھ کر دونوں کttا مقttابلہ کیttا جاتttا ہے تttو اس مttوازنے سttے مسttیحیآافتtاب کtو چtراغ اصول کی روشنی زیادہ چمکtتی ہے۔ یہ درحقیقت ایسtا ہی ہے جیسtا دکھانا۔ دنیا کے مختلف کونوں کی تاریکی میں دیگر مttذاہب کےاصttول ٹمٹttاتے چttراغآافتاب نصtف النہttار کے سttامنے یہ چtراغ بیکtار ہوجttاتے آائے ۔ لیکن کی طرح کام میں ہیں ۔پھر سورج اور چاند کی روشنی کی حttاجت نہیں کیtونکہ خtدا کے جلال نے اس

آایت (۔23باب 21کو روشن کر رکھا ہے ۔ )انجیل شریف کتاب مکاشفہ وہ بھی تھی اک سیمیا کی سی نمود صبح کو راز مہ واختر کھلا )غالب) ہر صداقت پسند شخص خوشی سے قبول کttرنے کtو تیtار ہوگttا کہ ایtک زمttانہ تھا جب ان مذاہب کی روشنی میں متلاشیان حttق کtو خtدا کی طttرف لانے میں رہنمtا کا کام دیتی رہی لیکن یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ صداقت کے عناصر ان مttذاہب میں موجود ہیں وہ نہایت پاکیزہ شttکل میں مسttیحیت میں موجttود ہیں۔ دنیttا کے کسttی مذہب میں بھی صداقت کا کtوئی ایسttا عنصttر نہیں جtو بدرجttه احسtن مسtیحیت میںآافتاب صداقت ہے جس کی شعاعوں نے ان عناصر کو ایسttا موجود نہ ہو۔ جناب مسیح منور کر رکھا ہے کہ انسان کی نگاہ خیر ہ ہوجttاتی ہے ۔ چنttانچہ لکھttا ہے کہ " قttومیں

آایت 24بttاب 21)انجیttل شttریف کتttاب مکاشttفہ اس کی روشنی میں چلیں پھر ینگی " ۔ یہ تمttام مذاہب چھو ٹی چھوٹی پہاڑی دھاریوں کی طرح ہیں اور مسیحیت سمندر کی طرح ہے جس طرح مسیحیت ایک جامع مذہب ہے اور اس میں تمام دیگر مذاہب کی صداقتیں پائی جاتی ہیں اسی طرح جناب مسیح کی شخصttیت ایttک جttامع شخصttیت ہے جس

یی ترین صفات بدرجہ احسttن پttائی جttاتی ہیں۔ تمttام دنیttا میں کل بانیان مذاہب کی اعل کے اولیا ،انبیا ء اور مصلحین اصttول تعلیم اور زنttدگی مسttیحیت اور مسttیح میں موجttود ہیں۔ مسttیحیت ایttک ایسttا جttامع مttذہب ہے جس میں ہم کttل ادیttان عttالم کی تمttام صداقتیں مسیحیت میں جمع ہیں اور وہ روحانیت کا بحر ناپیttد ا کنttارہے ۔اور " مسttیح

بttاب2"۔)انجیttل شttریف خttط اہttل کلیسttیوں میں حکمت اور معرفت کے سارے خزانے چھپے ہیں

آایت (۔3

یہ ایtttک حقیقت ہے کہ دنیtttا کے مختلtttف مtttذاہب صtttرف ایtttک یtttا زیtttادہ صداقتوں پtر زور دیtتے ہیں پtر وہ صttداقت کے دیگtر پہلtوؤں کtو نظtر انtداز کردیtتے ہیں لیکن مسیحیت کا یہ جلال ہے کہ وہ تمام صداقتوں کttو اپttنے انttدر جمttع کttرتی ہے اورہ ہندو دھرم اس صداقت پر سچائی کے کسی پہلو کو بھی نظر انداز نہیں کرتی ۔مثلا زور دیتا ہے کہ خtدا ہمtارے انtدر ہے لیکن اس صtداقت کtو فرامtوش کردیتtاہے کہ خtدایی مانتttا ہے لیکن وہ کی ذات پاک اور قدوس ہے۔ اسلام خدا کو خدائے واحد برتر وتعال اس بttات کttو نظttر انttداز کردیتttا ہے کہ خttدا کی ذات محبت ہے۔ وہ اس کttو سttلطان

السلاطین مانتا ہے لیکن یہ نہیں جانتا کہ وہ ہمارا باپ ہے۔ مسtیحیت میں وہ تمtام صttداقتیں پtائی جtاتی ہیں جن کtو دیگtر مtذاہب نظttرہہ نttاواقف ہے۔ کلمتہ اللttه کی تعلیم میں صttداقت انداز کردیتے ہیں یttا جن سttے وہ کلیت کے وہ تمام عنصر پائے جاتے ہیں جن کو مختلف مtذاہب تسtلیم کtرتے ہیں اور ان کے علاوہ دیگtttر عناصtttر بھی پtttائے جtttاتے ہیں جtttو ان مtttذاہب میں موجtttود نہیں لیکن وہہا ہندو دھرم کی یہ تعلیم کہ خدا اپttنی کائنttات کےانttدر حقیقی روحانی حقائق ہیں۔ مثل موجود ہے۔ یہودیت اور اسلام اس حقیقت پtر زور دیtتے ہیں کہ خttدا کائنttات سtے بلنtد وبttالا برتttر وارفttع ہے ۔ بttدھ مت تعلیم دیتttا ہے کہ یہ دنیttا فttانی ہے او رہمttاری چنttد روزہ زنttدگی ایttک نہttایت اہم شttئے ہے۔ چین کttا مttذہب دنیttاوی تعلقttات اور معاشttرت کے اصول کو واضح کرتا ہے ۔ اب جو شخص کلمتہ الله کی تعلیم سے واقف ہے وہ جانتttا

Page 37: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

یی ارفع اورپاکیزہ تttرین شttکل میں مسttیحیت میں موجttود ہے کہ یہ تمام اصول نہایت اعل ہیں اور ان کے علاوہ دیگر روحانی حقائق بھی موجود ہیں جن کو یہ مذاہب نظر انداز

کردیتے ہیں۔ (۲)

ہمیں اس امر کو کبھی فراموش نہیں کرنttا چttاہیئے کہ دیگttر ادیttا ن عttالم میں جہttاں صttداقتیں پttائی جttاتی ہیں وہttاں ان میں ایسttی بttاتیں بھی پttائی جttاتی ہیں جttو روحانیت کے منافی اور مخرب اخلاق ہیں۔ یہ مذاہب اس گھنے جنگل کی ماننttد ہیںآافتtاب ک شtعاعیں کہیں کہیں داخtل ہوجtاتی جہاں دن کtو بھی تtاریکی ہttوتی ہے اور ہیں۔ صرف مسیحیت ہی اکیلا ایسا مذہب ہے جس میں مخرب اخلاق باتیں تو درکنttار ناپاکی اور بدی کا سایہ تک نہیں ملتا۔ اس کا بانی ایک ایسttی قttدوس ہسttتی ہے جس کی زنttدگی اور تعلیم نے کروڑہttا شttیطان صttفت انسttانوں کttو قدوسttیوں کے درجہ تttک پہنچادیا ہے ۔دیگر مذاہب میں صداقت کاایک عنصttر بطttالت کے بیشttمار عناصttر کےآانکھیں بنtد ساتھ ملا جلا دکھttائی دیتtا ہے۔ اگtر ہم ان تاریtک پہلtوؤں کی طttرف سtے کرلیں تو ہم ایک روشن حقیقت کو جھٹلائینگے ۔ اور نہ صرف خود گمراہ ہونگے بلکہ حق کے متلاشیان کو گمراہ کریں گے ۔ ان مtذاہب کی قttوت ان کے عنصtر صtداقت کی وجہ سtttے ہے لیکن ان کے مخttttرب اخلاق عناصtttر ان مttttذاہب کی کمttttزوری اور ناکttامی کttا بttاعث ہttوتے ہیں لیکن جس حttد تttک ان مttذاہب میں بطttالت کے عناصttر موجttود ہیں اس حttد تtک وہ مtذاہب باطttل ہیں ۔ اگtر خttدا کے متعلtق ان کے تصtورات غلط ہیں یtا اگtر گنttاہ اور نجttات کی نسtبت ان کے خیttالات باطttل ہیں یtا اگtر ان کے اصول مخttرب اخلاق او ران کی رسtمیات بttد ہیں اگtر ا ن کی تعلیم میں شttرک یttا بت پرستی تعداد ازدواج یttا ذات پttا ت کی قیttود ہیں یttا ان کی عبttادت بگttڑی ہttوئی ہے اور دیوداسی وغیرہ ان کی عبادت کttا جttز وہیں جس حttد تttک ان میں یہ بttاتیں پttائی جttاتی

ہا باطل ہیں اور کوئی استد لال باطل کو حttق نہیں بنttا سttکتا ہے ۔ دیانتttداری ہیں وہ یقین اور حق شناسی ہم کو مجبور کtرتی ہے کہ ہم ان باطtل عناصtر کtو فی الحقیقت باطtل

جانیں او رباطل مانیں ۔ لہیہ ایک تواریخی حقیقت ہے کہ ان غیر مسtیحی مtذاہب میں جtو کلمتہ ال

کی بعثت کے وقت دنیا میں مروج تھے ہر قسttم کی بttدی نے پنttاہ لے رکھی تھی پس مسtیحیت نے تمtام دنیtاکو ان مtذاہب بtاطلہ کے باطtل عناصtر کی طttرف سtے خtبرداریی میں ان مttذاہب بttاطلہ کی مفصttل طttور پttر توضttیح کردیا۔ ہم نے اپنے رسالہ نttور الہttد تنقیح اور تنقیtد کی ہے او رنtاظرین کی تtوجہ ا س رسtالہ کی جtانب مبtذول کtرتے ہیں۔

)انجیttلمقدس پولوس نے مشرکانہ مذاہب کی رسttوم بttد کttو "شttیطانی "قttرار دے دیttا تھttا

آایت (۔22 تا 14 باب 10شریف خط اول اہل کرنتھیوں آابائے کلیسیا کی تحریرات آاغاز مسیحیت میں )بھی ان مttذاہب بttاطلہ کی بطttالت کttو طشttت ازبttام کttرتی ہیں۔ مقttدس اگنیشttیس

Ignatius) ءمیں شہید ہوا ۔ جسٹن شہید 107 جو(Justin) 105ء کی تحریرات ء گttو بttدعتی تھttا تttاہم مttذاہب170 (Titian)مقttدس پولttوس کی ہمنttوا ہیں۔ ٹیشttین

باطلہ کی نسبت لکھتا ہے کہ ان مtذاہب میں کفtر اور فسtق وفجttور پایtا جاتtا ہے جس سے دل کو صدمہ پہنچتا ہے۔ یونانی اور رومی معبود بttدی کے مجسttمے ہیں۔ ان کی دیویtاں کسtبیاں ہیں جن کی تمtام عمtر بtد چلtنی اور بtدکاری میں گtزری ۔ "اس قسtم کے دیوی دیوتاؤں پر ایمان رکھنے کی بجائے جو دغا بtاز ہیں ہم نے ایtک خداونtد پtر

ء150 (Theophilus)ایمان رکھنttا سtیکھا ہے ہے جttومحب صtادق ہے "تھیttوفلس کہتاہے کہ "جن معبودوں کی تم پرستش کرتے ہttو وہ مttردے ہیں اور جب وہ زنttدہ تھے

مtردم خttوار تھttا جس نے (Saturn)تو ان سے بدترین افعال سtرزد ہttوتے تھے۔ زحtل زناکاری اور شہوت پرسttتی کے لttئے (Jupiter)اپنے بچوں تک کو نگل لیا۔ مشتری

چار دانگ عالم میں مشہور تھا۔ تمہارے معبttودوں کے قصttص عقلمنttدوں کے نttذدیک

Page 38: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

مضحکہ خیز ہیں۔ ان کے اقوال وافعال ارباب دانش کے نذدیک رد کttرنے کے قابttل ہیں " مسیحیت نے اپttنے روحttانی اور جttامع اصttول کی انttدرونی طttاقت کی وجہ سttے اپttنے عttالمگیر خیttالات اور تصttورات کی وجہ سttے اپttنے ایمttان کی قttوت کی وجہ سttے اپttنیآاویزی کی وجہ سے غم اور دکھ اور رنج کے مسئلہ کو حttل کttرنے کتب مقدسہ کی دلیی ترین الہی تصور کی وجہ سے او رکل بنی نوع انسان کو نجات کی وجہ سے اپنے اعل کاعلم بخشنے کی وجہ سے تمام مشtرکانہ اور باطtل مtذاہب پtر فتح پtائی ۔ان امtور کtا

یی میں کرچکے ہیں ۔ مفصل ذکر ہم اپنے رسالہ نور الہد بڑی سے بڑی بات جو مسیحیت نے ان مشرکانہ مذاہب اور دیگر ادیان عttالم اور فلسفہ کے حق میں کہی یہ تھی کہ ان میں بھی صtداقت کtا عنصtر موجttودہے اور

آافتاب صداقت یعنی کلمتہ ال کی شعاعوں کttا نttتیجہ ہے ۔ مقttدس یوحنttالہکہ یہ عنصر آادمی کttو روشttن کرتttا ہے لہکے الفاظ میں کلمتہ ال ")انجیttل حقیقی نور ہے جtو ہttر ایttک

اس نور کی روشنی ہttر مttذہب میں کم وبیش چمکttتیآایت (9بttاب 1شریف بہ مطابق حضرت یوحنttا آاسکیں۔ان مtذاہب ہے تاکہ ان کے پرستار اس روشنی کے ذریعہ "حقیقی نور " کے پاس کی ٹمٹttاتی روشttنی لوگttوں کttو خداونttد کے قttدموں تttک لانے میں رہنمttا کttا فttرض اداآایا تاکہ نور کی گواہی دے کرسکتی ہے ۔ ان میں سے ہر ایک مذہب "گواہی کے لئے تاکہ سب اس کے وسیلے سے ایمان لائیں ۔ وہ خود تو نttور نہ تھttا مگttر نttور کی گttواہی

آایا تھا آایت (7بttاب 1")انجیل شریف بہ مطttابق حضttرت یوحنttا دینے کے لئے یہ نور مختلف مذاہب کی تاریکی میں چمکتا ہے "۔

جس طttرح ان مttذاہب بttاطلہ میں تttاریکی اور بطttالت کے عناصttر موجttود ہیںر حاضttرہ کے غttیر مسtیحی مtذاہب میں ایسttے عناصtر ہیں جن کtا تعلttق اسی طرح دو تاریکی اور بطالت کے ساتھ ہے ۔ یہ حالت کسtی ایtک مtذہب کی نہیں بلکہ ان تمtام غیر مسیحی مذاہب کی ہے جو فی زمttانہ مختلttف ممالttک میں موجttود ہیں۔ ان مttذاہب

میں مختلف اقسام کی برائیوں نے پناہ پائی ہوئی ہے جو روا اور جائیز خیttال کی گttئی ہے کنفوشیس اور ٹاو کے مذاہب میں شرک اور بت پرستی اور مدخولہ عttورات کttا رکھنttا جائیز ہے۔ہندو دھرم میں ہمہ اوستی خیالات ،شtرک ،بت پرسtتی ،ذات پtات ،دیtود اس)تعttداد ازدواجی وغttیرہ جttائیز ہیں۔ چنttانچہ مشttہور جttرمن فلاسttفر ڈاکttٹر الttبرٹ سttویٹزر

Schweitzer)تی اورtttدانیت ہمہ اوسtttرک اور وحtttرم،میں شtttدو دھtttاہے کہ "ہنtttکہت ملحttدانہ خیttالات ،تttرس اور رحم کی تعلیم ۔ہttر طttرح کے اخلاقی افعttال سttے پttر ہttیز رکھنے کی تعلیم ہے ۔ دیوتا پرسttتی ،اوہttام پرسttتی غرضttیکہ مختلttف قسttم کے خیttالات پائے جاتے ہیں لیکن ا س بات کا لحاظ نہیں کیا جاتttا کہ یہ تصttورات خیttالات ایttک دوسttرے کے متضttاد ہیں اور دنیttا کی کttوئی طttاقت ان مختلttف اور متضttاد اصttولوں کttو یکجا نہیں کرسکتی ۔ یہ صداقت اور بطالت کے عناصر ملے جلے ایک جگہ دھttرے ہیں۔ گویا صداقت کا عنصر بطالت کے عناصر کے جال میں چttاروں طttرف سttے گھttرا ہttوا ہے۔ اسttلام میں تعttداد ازدواج طلاق ،جہttاد وغttیرہ صttدیوں سttے رائج رہے ہیں۔ ان

"جو جھاڑیوں میں گttرا اور جھttاڑیوں نےمذاہب کے اچھے اصول اس بیج کی مانند ہیں 22 بttاب 13 )انجیttل شttریف بہ مطttابق حضttرت مttتی "بڑ ھ کر اس کو دبا لیا۔ اور وہ بے پھل رہ گیا

یہاں تک کہ یہ مذاہب جھاڑیاں ہی رہ گئیں جنہوں نے اپنے پیروؤں کttو تttرقی کیآایت ( شاہراہ پر گامزن نہ ہttونے دیttا۔ لیکن یہی اچھے اصttول او رنیttک خیttالات مسttیحیت میں نشtوونما پtا کtر اس بیج کی ماننttد ہوجtاتے ہیں " جtو اچھی زمین میں بویاگیtا اور پھttل

)انجیttل شttریف بہ مطttابقبھی لاتا ہے۔ کوئی )اصول ( سو گنttا پھttل لاتtا ہے کttوئی سtاٹھ گنttا

آایت ( ۔23 باب 13حضرت متی

(۳) چttونکہ اس رسttالہ میں ہم تمttام ادیttان عttالم کttا ذکttر نہیں کرسttکتے او رہمttارا روئے سخن صرف شمالی ہندوستان کے باشندوں کی جانب ہے لہذا ہم یہttاں مختصtر طور پر صرف ان مذاہب کا ذکر کttریں گے جttو شttمالی ہندوسttتان میں رائج ہیں۔ یعttنی

Page 39: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

ہندو دھرم اور اسtلام ۔ تtاکہ نtاظرین پtر ظttاہر ہوجtائے کہ ان مtذاہب میں بعض صtداقتیںآاتی ہیں لیکن مسttیحیت میں موجود ہیں جو ہم کو ان میں صرف دھنttدلی طttور پtر نظttر یہی صداقتیں بدرجہ احسن موجود ہیں۔ یہ مذاہب کسی ایک صttداقت پttر زوردیttتے ہیں لیکن مسیحیت کی تعلیم میں ان تمام مذاہب کی صttداقتیں ایttک جگہ جمttع ہیں۔ اور

یہ تعلیم ان مذاہب کے ناقص غیر مکمل اور باطل عناصر سے پاک ہے۔

مسیحیت اور اصول کے ہندودھرم ہنttدو دھttرم نے اپttنی سوسttائٹی کttا انحصttار چttار ذاتttوں پttر رکھttا ہے یعttنی برہمن ،چھتری ،ویش اور شودر ۔اچھوت لوگ جو شمار میں لاکھttوں ہیں ان ذاتttوں میں شttامل نہیں ہیں۔ ہندوسttتان کی تttاریخ میں ایttک ایسttا زمttانہ تھttا جب تنظیم کی خttاطر ذات کا وچار مفید تھا لیکن دور حاضttر ہ میں ذات پttات کی قیttود کی زنجttیریں ہنttدو مذہب کے لئے لعنت اور غلامی کا طوق ہوگئی ہیں جس طtرح کسtی خtنزیر کے دمtاغآاقا کے دیوان میں جاکر استراحت کرے اسی طرح آاسکتا کہ وہ اپنے میں یہ خیال نہیں آاسttکتا کہ آادمی کے ذہن میں یہ خیttال نہیں ہندوسوسائٹی میں کسی اچھttوت ذات کے وہ اپنا گھر کسی برہمن کی گلی میں جا بنائے جس طرح کالا کتا سفید نہیں ہوسttکتا اسی طرح کوئی شخص برہمن نہیں ہوسکتا منو نے کہا نیچ ذات کے لوگ پیدا ہی اس غرض کے لئے ہوتے ہیں کہ برہمنوں کے غلام ہوکر رہیں اس نے حکم دیtا ہے کہ "چنڈال اور سوا پک کے گھر قصبہ کے باہر ہوں۔منttو نے کہttا کہ نیچ ذات کے لttوگ پیدا ہی اس غرض کے لئے ہوئے ہیں برہمنوں کے غلام ہttوکر رہیں اس نے حکم دیttا ہے کہ "چنڈال اور سواپک قصبہ کے بtاہر ہtوں۔ انکے بtرتن ٹtوٹے پھtوٹے ہttوں۔ ان کی دولت کتو ں اور گدھوں پر ہی مشتمل ہو۔ ان کے کپڑے صرف وہ ہوں جttو مttردوں کے بttدنوں پر سے اتtارے جtائیں ان کے زیtورات زنtگ خtوردہ لtوہے کے ہtوں ان کی مسtتقل جtائے رہائش کہیں نہ ہوں۔ کوئی شخص جس کو اپنے مذہب اور سماج کا ذرا بھی پttاس ہے

ان کے سttاتھ کسttی قسttم کttا تعلttق نہ رکھے۔ ان کttو مttٹی کے بttرتن میں خttوراک دی جائے اور دینے والے کا ہاتھ برتن کو لگttنے نہ پttائے ۔ وہ قصttبوں اور شtہروں میں صttرف

Out Caste’s Hope p.2رات کو باہر نکلا کریں۔ "

ہم فصل اول میں ذکر کر چلے ہیں کہ مسیحیت کا اصل الاصttول یہ ہے کہ خدا نوع انسانی کا باپ ہے جوبلا کسی امتیازکے سب سے یکسttاں محبت کرتttا ہے او رکل بنی نوع انسان ایک دوسرے کے بھائی اور جنttاب مسttیح میں ایttک ہیں ذات پttات کی قیود کا وجود ان اصول کے عین ضدہیں۔ ازروئے منطttق دو متضttاد قضttایا میں سttے ایک صحیح اور درست ہوتtو دوسtرا غلtط ہوتtا ہے۔ چtونکہ مسtیحیت کے اصttول ابtو تیہی اور اخوت انسانی صحیح ہیں لہttذا ذات پttات کttا وجttود غلttط اور باطttل ہے ۔ پس ال مسیحی کلیسیا ایک انسtان اور دوسtرے انسtان کے درمیtان کسtی قسtم کی تفریtق کtو جائز قttرار نہیں دیtتی۔ حtق تtو یہ ہے کہ ہندوسtتان میں مسtیحی کلیسtیا ہی ایtک واحtد

جماعت ہے جس میں ہر ذات کے انسان شامل ہیں۔ چمن زاد یم ازیک شاخسار یمنہ افغا نیم ونے ترک وتتاریم

کہ ماپرور دہ یک نوبہار یمتمیز رنگ وبوبرما حرام است

ہندوستان میں مسیحی کلیسیا ایک واحد جماعت ہے جس میں برہمن ،شیخ ،سید ،چوہڑے ،چمار ،چھttتری ،سttکھ ،ویش غرضttیکہ ہttر قسtم کے لttوگ داخttل ہttوتے ہیں لیکن ایک دوسرے کو حقارت کی نگاہ سے نہیں دیکھتے ۔ ان لوگوں کی لڑکیاں جو برہمنوں سے مسیحی ہttوتے ہیں ایسttے لوگttوں کے بیٹttوں کttو بیttاہ دی جttاتی ہیں جttوآائے ہیں۔ یہ بttات کسttی اور مttذہب میں چوہڑوں میں سے جناب مسیح کے قttدموں میں نہیں پائی جاتی ۔ اسلام کو اسلامی اخوت پر ناز ہے پtر یہ نہیں دیکھttا جاتtا کہ کtوئی سید اپنی لڑکی کو کسtی ایسtے شtخص کtو نکtاح میں دیtدے جtو چtوہڑوں میں سtے مسلمان ہوا ہو۔ مسttیحیت کسttی شttخص کttو اس کی پیttدائش کی وجہ سttے ناپttاک یttا

Page 40: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

اچھوت قرار نہیں دیتی بلکہ مسیحیت میں داخل ہوکر ہر شخص یکساں طور پر "مسیحآاسمان کی بادشاہت کا وارث "بن جاتا ہے۔ کا عضو،خدا کا فرزند اور

آاتش اوایں خس وخاشاک سوختامتیازات نسل راپاک سوخت

پس ذات کے تصttور میں صtداقت کtا یہ عنصtر موجtود تھttا کہ سوسtائٹی کی تنظیم ہو۔ مسیحیت میں یہ صtداقت بطttرز احسtن پtوری ہttوتی ہے کیtونکہ سوسtائٹی کی

آازادی،مساوات ،انصاف اور اخوت کی بناپر کرتی ہے بttاب4)انجیل شریف خط اہل افسیوں تنظیم

آایttات وغttیرہ(16تا 1 اہل ہنود کے خیtال میں ذات کtا یہ فائtدہ ہے کہ اس کے ذریعہ پtاکیزگی شستہ اطtوار اور کلچtر قtائم رہttتے ہیں او ریہ خصوصtیات نیچ ذات کے لوگtوں میں نہیں پttائی جttاتیں۔لیکن مسttیحیت نے ہم کttو یہ تعلیم دی کہ پttاکیزگی او رکلچttر اور شسttتہ اطttوار کttل نttوع انسtانی کے لttئے ہیں اور کسttی ایtک قttوم یtا ذات سttے مخصttوص نہیں صرف برہمن نہیں بلکہ سب کو اس بات کی ضرورت ہے کہ وہ پاکیزہ اطوار کے لttوگ ہوں اور ان کی روحیں خدا کے حضttور پtاک ہttوں ہنttدو مtذہب اس صttداقت کtو صtرف ایک خاص طبقہ تک محدود رکھتا ہے ۔مسیحیت اس کtو عttام کردیtتی ہے ۔ یttوں ہنttدو

مذہب کی یہ صداقت مسیحیت میں بطرز احسن پوری ہوتی ہے۔ ہندو دھرم میں برہمن ایک ایسا شخص تصور کیا جاتttاہے جttو دعttا اور قربttانی کے ذریعہ خدا کے حضور حاضر ہوسکتا ہے۔مسیحیت کے مطابق نہ صttرف ایttک طبقہ کا بلکہ ہر شخص کا پیدائشی حق ہے کہ وہ اپttنے پروردگttار کے حضttور دعttا کے ذریعہ

)یعttنیلہحاضر ہو۔ شودر کا یہ تھttا کہ وہ بttاقی تین ذاتttوں کی خttدمت کttرے ۔کلمتہ ال جنttاب مسttیح ( نے ہم کttو یہ تعلیم دی ہے کہ یہ ہttر مttرد اور عttورت کttا حttق ہے کہ وہ دوسروں کی خttدمت کttرے اور اس قسttم کی خttدمت کے ذریعہ اپttنی انttانیت کttو تttرقی

۔ہنttدوؤں کttا یہ خیttال ہے کہ بttرہمنآایت(28بttاب 20)انجیttل شttریف بہ مطttابق راوی حضttرت مttتی دے کشتری اور ویش کے لئے ضttرو ر ہے کہ وہ اپttنے حقttوق کttو اسttتعمال کttرنے سttے پہلے

نے ہم کو تعلیم دی ہے کہ ہر مرد اور عورت کے لttئےلہدوسرا جنم لیں۔ لیکن کلمتہ ال ) انجیل شریفلازم ہے کہ وہ خدا کی بادشاہت میں داخل ہونے سے پہلے از سر نو پیدا ہو

اور توبہ اورمعافی کے ذریعہ خدا سttے توفیttق حاصttل کtرکےبttاب (3بہ مطابق راوی حضttرت یوحنttا ایسی زندگی بسر کرے جو خدا کی مرضی کے مطابق ہو۔

پس ذات کے تصور میں جو صداقت کے عناصر ہیں وہ مسیحیت میں بطttراز احسttن موجttود ہیں اور ذات کی قیttود کی برائیttوں سttے مسttیحیت سراسttر خttالی ہے۔ مسtیحیت میں ذات کی صtداقت کے عناصtر قtائم رہtتے ہیں لیکن بطtالت کے عناصtر

زائل ہوجاتے ہیں۔ (2)

ہنttدومت کے ہمہ اوسttتی خیttالات عttوام النttاس کttو گرویttدہ نہیں کرسttکتے ۔ مجرد فلسفیانہ تصورات میں یہ طاقت نہیں ہوتی کہ وہ جذبات کtو مشtتعل کرسtکیں یtا افعال کے محرک ہوسکیں۔ لہذا عوام ہندو وشرک کو اختیار کرکے لا تعداد معبود دیtوی دیوتاؤں کو مانتے ہیں۔ ہندوؤں کے دیوتاؤں کا شمار ان کی اپنی مردم شماری سttے بھی زیtttادہ ہے۔ ان کtttروڑوں معبtttودوں میں سtttے وشtttنو کی شtttو اور اس کی بیtttوی کtttالیکی ،کرشن کی اور رام اور اس کی بیوی سیتا کی خاص طور پر پوجا کی جاتی ہے ۔ یہ حق ہے کہ تلسی داس ،کبیر ،رامانند وغیرہ کے خیالات دلوں کو موہ لیttتے ہیں لیکن عام طور پر یہ کہنا بیجا نہ ہوگا کہ ان دیوی دیوتاؤں کی پوجا میں ایسttے عناصttر موجttود جو گھنو نے نفرت انگیز اور مخرب اخلاق ہیں اور دور حاضttر ہ میں خttود ہنttدو ان کے خلاف صدائے احتجاج بلند کررہے ہیں۔ ہندو دھرم میں بت پرستی کا عام رواج ہے اور اس کی تعلیم پائی جاتی ہے۔ نہ صرف عامتہ الناس ہندو بت پرست ہیں بلکہ بڑے بڑےہ شtینکر ،مانکtا واچکtر ، رامtا ہندو فلاسفر اور بھگت بت پرستی کے شیدائی تھے مثلا نجو ، راما نند ،تلسی داس ،ٹکttا رام جیسttے مہttا تمttا پttرش زمttانہ ماضttی میں اور مسttٹر

Page 41: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

ہا بت پرسttتی کی ttآاتے ہیں۔ غالب گاندھی جیسے دورحاضرہ میں بتوں کی پوجا کرتے نظر عام مقبولیت کی وجہ یہ ہے کہ لttوگ اپtنے معبtود کی حضttوری کttو محسtوس کرسtکتے ہیں اور مان سکتے ہیں کہ خدا نے ان کے ذریعہ اپنtا مکاشtفہ لوگtوں کtو دیtاہے۔ اگtر یہ وجوہ صحیح ہیں تو بت پرستی میں یہ صداقت کے عناصر تھے جو دیگttر توہمttات کے ساتھ اس قدر خلط ملط ہوگئے کہ ان عناصر کی ٹمٹاتی روشttنی بجھ گttئی ۔مسttیحیت میں صداقت کے ان عناصر پر زور دیا گیا ہے اور مسیحیت ہم کو یہ تعلیم دیtتی ہے کہ

اگلے زمانہ میں خدا نے حصہ بہ حصہ اور طرح بہ طرح "لوگوں کو اپنttا مکاشttفہ عطttا" کیا مگر اب اس نے بیٹے )یعنی جناب مسttیح ( کی معttرفت اپنttا کامttل مکاشttفہ بخشttا

)انجیttل شttریف خttط عttبرانیوں ہے جو " اس کے جلال کttا پرتttو اور اس کی ذات کttا نقش "ہے

)جناب مسیح ( نے کامل طور پر خدا کی ذات کو ہم پر ظاہر کردیالہ۔ابن الآایت (1باب 1آاپ نے فرمایttا ۔"میں بttاپ )پروردگttار ( میں ہttوں اور بttاپ مجھ میں ہےہے ۔ ایسttا کہ

جس نے مجھے دیکھttا اس نے بttاپ اور" آایت (10بtttاب 14)انجیtttل شtttریف بہ مطtttابق حضtttرت یوحنtttا جناب مسیح انttدیکھےآایت (44باب 12)انجیل شریف بہ مطابق حضرت یوحنا ")پروردگار ( کو دیکھا جس میں الttوہیت کی "سttاریآایت (15بttاب 1)انجیttل شttریف خttط کلیسttوں "خttدا کی صttورت ہے

۔پس ہندو دھرم کی بتآایت ( 19بttاب 1)انجیل شttریف خttط کلیسttوں معموری سکونت "کرتی ہے پرسtتی میں جttو صttداقت موجttود ہے وہ بطttرز احسttن جنttاب مسttیح کی شخصttیت میں پوری ہوتی ہے۔ لیکن بت پرستی کا باطل پہلو یعنی شرک وغیرہ کا مسیحیت میں دخttل

) انجیttل کی تعلیم خدا کی وحtدانیت پtر اصtرار کttرتی ہے لہتک نہیں کیونکہ کلمتہ ال

تttا4بttاب 8آایت ،خttط اول اہttل کرنتھیttوں 30بttاب 3آایت ،خttط اہttل رومیttوں 29بttاب 12شttریف بہ مطttابق حضttرت مttرقس آایت5بtاب 2آایت ،17بtاب 1آایت ،خtط اول تمطtاؤس 6بtاب 4آایت ،خtط اہtل افسtیوں 20بtاب 3آایت ،خط اہل گلtتیوں 6

وغیرہ ۔(

(3)

شرک کا عنصر ہندو دھرم میں غttالب ہے۔ وہ ایttک ایسttا مشttرکانہ مttذہب ہے جس میں یہ صلاحیت موجود ہے کہ وہ ایttک اخلاقی مواحttدانہ مttذہب ہttو۔ لیکن اس کttو اس بttات میں ارمttان اور حسttرت ہی نصttیب ہttوتی ہے۔ اس میں یہ جttرات نہیں کہ شرک کی طاقت کttو مٹاسttکے ۔ اس کttا طttریقہ کtار یہ ہے کہ وہ اپtنے بیشttمار معبttودوںہا یہ دیوتttا وشttنو )کرشttن ( ہوتttا ہے ۔ ttا ہے۔ عمومttو بنادیتttا دیttو مہtمیں سے ایک دیوتا ک جس کttا نttتیجہ یہ ہوتttا ہے کہ بعض اوقttات ہنttدو مت موحttدانہ مttذاہب کی صttف میںآاتا ہے اور دیگر اوقات وہ مشرکانہ مذاہب کی صف میں کھڑا دکھائی دیتttا ہے کھڑا نظر آاپ کو دھوکا دیتے ہیں کہ جن معبودوں کی عttامتہ النttاس ۔ اہل ہنود اس دلیل سے اپنے پرستش کرتے ہیں و ہ درحقیقت خttدائے بttزرگ کے مختلttف روپ ہیں پس وہ درحقیقت ایک خدا کی پرستش کرتے ہیں لیکن اس قسم کی دلیل کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ شttرک

توحید کے خیال کو اپنے اندر جذب کرلیتا ہے۔ ہندو مذہب کی ان تمام کوششوں میں ہم صttداقت کttا یہ عنصttر پttاتے ہیں کہآاپ کو کرسttکتا ہے خدا ایک اخلاقی ہستی ہے جس کی محبت کے سپرد انسان اپنے ۔ بعض اوقttات اس صttداقت کے عنصttر کی وجہ سttے ہنttدو مttذہب ایسttے الفttاظ بھی استعمال کرتا ہے جن سے مسttیحیت کی سttی بttو ٹپکttتی ہے۔ لیکن حttق تttو یہ ہے کہ جس شخص نے انجیل جلیل کا سطحی نظر سے بھی مطالعہ کیا ہے وہ جانتttا ہے کہ صداقت کا یہ عنصر کامtل طtور پtر صtرف مسtیحیت میں ہی پایtا جاتtا ہے۔ ہنtدو دھtرم ایک اخلاقی مت نہیں ہوسکتا کیونکہ اس میں شttرک اور بت پرسttتی کے باطttل عناصttر غالب ہیں اور ان کی وجہ سے ہندو مذہب میں یہ صلاحیت نہیں رہتی کہ وہ خدا کttو ایک واحد کامل حقیقی اخلاقی ہسttتی مttان سttکے ۔ لیکن مسttیحیت ان باطttل عناصttریی تttرین سے پاک ہے لہذا اس میں خدا کے واحد کامل اور اخلاقی ہسttتی ہttونے کttا اعل

تصور پایا جاتا ہے۔

Page 42: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

(4) ہندو دھرم میں کtرم کے عقیttدے میں صtداقت کtا یہ عنصtر پایtا جاتtا ہے کہ دنیا کے پروردگار نے اس عالم کو عدل وانصاف پر قtائم کیtا ہے اور نیtک اور بtد افعtال دونtوں کی جtزا اور سtزا ہtوگی۔ مسtیحیت نے صtداقت کے اس پہلtو کtو بطtر ز احسtن

آایت ،خط46تا 31باب 25) انجیل شرف بہ مطابق حضرت متی اپنے اصول عدل میں محفوظ رکھا ہے ۔

۔چنانچہ انجیل جلیttل میں ارشttاد ہےآایت وغttیرہ (8بttاب 6آایت ،خط اہل گلتیوں 10باب 5دوئم اہل کرنتھیوں آادمی جttو کچھ بوتttا ہے وہی" فریب نہ کھاؤ ،خدا ٹھٹھوں میں نہیں اڑایttا جاتttا کیttونکہ

کاٹے گا ۔ جوکوئی اپنے جسم کے لئے بوتا ہے وہ جسttم سttے ہلاکت کی فصttل کttاٹے گttا اور جttو روح کے لttئے بوتttا ہے وہ روح سttے ہمیشttہ کی زنttدگی کی فصttل کttاٹے گا

نے فرمایا "کیttالہکلمتہ ال۔ آایت وغttیرہ (21باب 6آایت ،خط اہل رومیوں 7باب 6)انجیل شریف خط اہل گلتیوں جھttاڑیوں سttے انگttور یttا اونٹ کٹttاروں سttے انجttیر تttوڑتے ہیں۔ اسttی طttرح ہttر ایtک اچھttا درخت اچھا پھل لاتا ہے اور برادرخت بtرا پھtل لا تtا ہے۔ اچھtا درخت بtرا پھttل نہیں لا سکتا ہے اور نہ برا درخت اچھا پھل لا سکتا ہے۔جو درخت اچھا پھل نہیں لاتا وہ کاٹا

آاگ میں ڈالا جاتا ہے پس ان کے پھلوں سے تم ان کو پہچttان لttوگے )انجیttل شttریف بہ"اور

۔ پسآایت وغtیرہ(45بtاب 6آایت ،حضtرت لوقtا 19تtا 18بtاب 15آایت ،23بtاب 12آایت ،16بtاب 7مطtابق حضtرت مtتی انجیل جلیل نے بطر ز احسن اس صttداقت کی تلقین کی ہے کہ دنیttا اور کttا ئنttات کttا سلسلہ علت ومعلول انصttاف اور عttدل کے قttوانین پttر مبttنی ہے جttو اٹttل ہیں کیttونکہ وہ خدا کے ارادہ کے عین مطابق ہیں۔ لیکن جہاں مسیحیت نے مسئلہ کرم کی صttداقت کے عنصر کو اپtنے انtدر محفttوظ رکھttا ہے وہtاں اس نے بے تامtل اس مسttئلہ کے باطttل

)انجیtل شtریف بہ مطttابقپہلو اور اس کے غلط نظریہ یعنی تناسخ اور اواگون کو رد کردیا ہے ۔

کttرم کی تعلیم کےآایت وغیرہ (۔4باب 28آایت اور اعمالرسل 4تا 2باب 13آایت ،حضرت لوقا 2باب 9حضرت یوحنا باطل عناصر نے ہندو ستان کی زندگی کو تباہ کردیا ہے اور اس کے کروڑوں بد نصیبوں

کو ان کی ناگفتہ یہ حالت پر چھوڑ رکھا ہے ۔ اور اب مسttیحیت نے ان بدقسttمتوں کttوچاہ ضلالت سے نکالنے کا ذمہ اپنی گردن پر لیا ہے ۔

(5)یہی کی نسttبت یہ تعلیم ہے کہ وہ ارفttع اور وحttانی ہے ۔ اپنشttدوں میں ذات ال ہم صداقت کے اس عنصر کو انجیل جلیل میں بدرجہ احسن پاتے ہیں۔ چنttانچہ لکھttا

خttدا روح ہے اور لازم ہے کہ اس پرسttتار روح اور سttچائی سttے اس کی پرسttتشہے کہ "آایت("24باب 4")انجیل شریف بہ مطابق حضرت یوحنا کریں خداوند ساری امتوں پر بلنttد وبttالا ہے اس

آاسمانوں سے بھی پر ے ہے آایت 97،زبttور 4آایت 113")زبttور شttریفکا جلال ۔وغttیرہ (2آایت 99،زبttور 9 آاخttر ہttوں اور خداتمام کائنات پر واحد حکمران ہے۔"خداوند فرماتا ہے "میں اول اور میں

بttاب46آایت ،4بttاب 41آایت ،6بttاب 44")بائبttل مقttدس صttحیفہ حضttرت یسttعیاہ میرے سوا کوئی خدا نہیں۔

خدا ازلی او رابدی ہےآایت وغttیرہ (۔13بttاب 22آایت ،17آایت اور 8بttاب 1آایت ،انجیل شttریف کتttاب مکاشttفہ 12 وہ عttالی اور بلنtد ہے اوروغttیرہ("2آایت نمttبر 90)زبttور شttریف "ازل سے ابtد تtک تtو ہی خtدا ہے "

آاباد سکونت کرتا ہے اس کا نام قدوس ہے آایت15بtاب 57")بائبل مقدس صحیفہ حضرت یسtعیاہ ابدالا

اس پاک ذات میں تغیر وتبدیلی واقع نہیں ہttوتی "میں خداونttد ہttوں میں بttدلتا نہیںوغیرہ(۔ آایت ،خttط حضtرت29بtاب 11آایت ،انجیtل شttریف خtط اہttل رومیtوں 6بtاب 3")بائبل مقدس صحیفہ حضرت ملاکی ہوں

جو فہم وادراک سttے بtالا(27بttاب 11)انجیل شریف خط عبرانیوں وہ عالم کل ہے آایت (17باب 1یعقوب آایت (13بttاب 4)انجیttل شttریف خttط عttبرانیوں وہ عالم کل ہے (7بttاب 11)بائبل مقدس صحیفہ حضرت ایوب ہے

)بائبttل مقttدس صttحیفہ ہمہ جا حاضر ونtاظر ہے آایت(6بttاب 19)انجیttل شttریف کتttاب مکاشttفہ قادر مطلق

)انجیل شریف خط افسیوں گو وہ کائنات اور انسان کے اندر موجود ہے آایت (24باب 23حضرت یرمیاہ

پس اپنشدوں میں جوآایت (27باب 8سلاطین 1) بائبل مقدس تاہم ان سے بلندو بالا ہے آایت (6باب 4یی ترین حالت میں کتاب مقدس میں موجود ہے۔ تعلیم خدا کے متعلق موجود ہے وہ اعل لیکن کتب اہل ہنود میں کرم کے عقیدہ اور اواگوان کے باطل عناصر کی وجہ سے دنیttا

Page 43: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

ایک ایسی مشین یاکل قرار دی گئی ہے۔ جو خود بخود قوانین علت معلول کے مطttابق چلتی ہے اور جس کے ساتھ خدا کا کسی قسم کا تعلق نہیں۔ اس طttرح کائنttات کے اخلاقی قttوانین میں جس کے ذریعہ دنیtا کی مشtین چلtتی ہے خtدا کtا ہttاتھ نہیں رہتtا۔ اس باطل عقیدہ کو مسیحیت نے مردود قرار دے دیا ہے اور بائبttل مقttدس کی تعلیم ہے کہ خدا ایک اخلاقی ہسtتی ہے اور اس کی ذات نیtک ہے وہ نیکی اور راسtتی کtا خtدا ہے اور اس میں بttدی کttا سttا یہ تttک نہیں۔ وہ سراسttر نttور اور حttق او رنیکی ہے ۔ وہ کائنات اور انسان کا پروردگار ہے اور اخلاقی قوانین کا جttو کائنttات میں اور انسttان کی ضمیر میں ہیں خالق سرچشمہ اورمنبttع ہے۔ جس طttرح فطttرت کے قttوانین علت ومعلttول اس کی ذات کے مظہttر ہیں اسttی طttرح اخلاقی قttوانین بھی اس کی پttاک اور قttدوس

آایت ،تttوریت شtریف کتtاب15بtاب 57آایت ،6بtاب 51) بائبل مقدس صحیفہ حضرت یسعیاہ ذات کے مظہر ہیں

،زبtور8تtا 7آایت 19،زبtور شtریف 2تا1آایت 97،زبtور شtریف 5تtا 4آایت 33،زبور 7آایت 11آایت ،زبور شریف 4باب 32استشنا آایت وغیرہ(22باب 1 اور توریت شریف کتاب پیدائش 15تا 14آایت 33،زبور 142آایت 119،زبور 5آایت 36

یہی کی نسبت جو صداقت کے عناصر ہندو مttذہب میں ہیں و ہ پس ذات ال مسیحیت میں بدرجہ احسن اصول کے طور پر موجttود ہیں لیکن وہ تمttام باطttل عناصttر

سے پاک اور مبرا ہیں۔ (6)

ویدانت کی تعلیم کے مطابق انسانی روح اور خدا میں کوئی تمttیز نہیں۔ اس تعلیم میں صttداقت کttا عنصttر یہ ہے کہ انسttانی روح نہttایت بیش قیمت شttئے ہے اوریی ترین پہلttو پttر زور دیttا گیttا ہے۔ یہ صttداقت کلمتہ اللttه کی تعلیم میں انسانیت کے اعل بطر ز احسن موجود ہے۔ جناب مسیح نے یہ تعلیم دی ہے کہ ہر شخص خدا کttا فرزنttد ہے اور خدا کی صورت پر خلق کیا گیا ہے پس جس طttرح بیٹttا بttاپ کے سttاتھ رفttاقت رکھتا ہے اسی طرح ہر انسان خدا کے ساتھ رفاقت رکھ سttکتا ہے پس ویttدانت میں جttو صttداقت کttا عنصttر ہے وہ مسttیحیت میں محفttوظ ہے لیکن مسttیحیت اس کے باطttل

ہ مسttیحیت کے مطttابق یہ عناصر کو رد کردیتی ہے اور وہ اس میں جگہ نہیں پاتے مثلایی عقیدہ غلط ہے کہ خدا اور انسان میں تفریق وتمیز نہیں۔ مسیحیت نے انسttان کttو اعل ترین مرتبہ عطا کیا ہے لیکن ساتھ ہی خدا اور انسان میں حفظ مراتب موجود ہے ۔ اگر خدا اور انسان میں کوئی تمیز نہیں تو انسان کا گنttاہ اور بttد اخلاقی کttوئی معttنی نہیں رکھttتے اور نیکی اور بttدی محض الفttاظ ہی رہ جttاتے ہیں۔ دعttا اور عبttادت اور رفttاقتیہی وغیرہ ناممکن ہوجاتے ہیں۔ پس یہ باطل اجزا مسیحیت کی تعلیم سے خارج ہیں۔ ال

(7) ہندو دھرم میں اوتاروں کا عقیدہ پایا جاتttا ہے۔ اس عقیttدہ میں صttدات کttا یہ عنصttر ہے کہ نوع انسانی کسی غیر مشخص خدا کے مجرد تصور پر قنttاعت نہیں کرسttکتی بلکہ خدا کی صفات کو زمان ومکان کی قیود کے اندر دیکھنا چttاہتی ہے ۔ خttدا کی ذات ہے لیکن انسان اس بات کا خواہشمند ہے کہ یہ کامل ذات زمttان ومکttان کی قیttود میں اس کttو دکھttائی دے جس کttو وہ اپttنے پیش نظttر رکھ سttکے ۔ مسttیحی مttذہب میں صداقت کا یہ عنصر اپنی کاملیت میں موجود ہے ۔ چنttانچہ انجیttل شttریف میں وارد ہے

ابتttدا میں کلام )یعttنی جنttاب مسttیح (میں تھttا ۔کلام خttدا کے سttاتھ تھttا۔ اور کلام" خدا تھا۔ کلام مجسم ہوا اور فضل اور سچائی سے معمور ہوکر ہمارے درمیان رہا اور ہم نے اس کا جلال دیکھttا جیسtا بtاپ کے اکلtوتے کttا جلال ۔ اس کی معمtوری میں ہم سب نے فضل پر فضل پایttا۔ خtدا کtو کبھی کسttی نے نہیں دیکھttا۔ اکلوتttا بیٹttا )یعttنی

)انجیttل"۔جناب مسیح ( جttو بttاپ )یعttنی پروردگttار ( کی گttود میں ہے اسttی نے ظttاہر کیا

آایت1آایت ،خttط کلیسttوں 4بttاب 4آایت ،1بttاب 1بttاب،خttط اول حضttرت یوحنttا 1شttریف بہ مطttابق حضttرت یوحنttا بttاب آایت 1۔کتاب مکاشفہ 8،17،21 آایت3باب 1،خط اہل رومیوں 13آایت 22باب 6آایت 21باب 14آایت 3۔باب 4،8،17باب

آایت ،خttط عtبرانیوں16بtاب 3آایت ،خط اول تمطاؤس 7باب 2آایت ،خط اہل فلپیوں 4باب 4آایت ،خط اہل گلتیوں 3باب 8

۔لیکن مسیحیت میںآایت وغttیر ہ وغttیرہ (27بttاب 11آایت اور انجیل شریف بہ مطابق راوی حضttرت مttتی 14باب 2 رام اور کرشن جیسے اوتار اور مجسم خttدا نہیں ہیں۔ جن کی کہانیttاں تtاریخ پttر مبttنی

Page 44: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

نہیں اور شاعرانہ تخیل اور قصص سے زیادہ وقعت نہیں رکھتیں بلکہ وہ جنگجttو بادشttاہ تھے وہ مذہبی لیڈر تک بھی نہیں تھے ان کے مرنے کے تین سو سال بعد ان کttو اوتttار دیا گیا۔ بعض ہندو گوتم بدھ کو اوتار مانتے ہیں اگرچہ گوتم ہندوسttتان کttا مttذہبی لیttڈر تھا لیکن وہ خود تجسم کے عقیدے کا مخالف تھا۔ اس کی موت کے پانچ سو سttال تک اس کی پیروؤں کو یہ جرات نہ ہوئی کہ وہ گوتم بدھ کے نام کے سttاتھ ایttک خttدا کا عقیدہ متعلق کttریں۔ اور اس کواوتttار بنttائیں ۔ پس ہنttدو مttذہب کے تمttام اوتttار کtوئیآائنttدہ تاریخی حیثیت نہیں رکھتے جس طرح مسttیحیت کttا بtانی رکھتttا ہے ۔چttونکہ ہم باب میں اس عقیدہ پttر شttرح اور بسttط کے سttاتھ بحث کttریں گے ہم اس جگہ صttرف اس قول پر اکتفا کرتے ہیں کہ ہندو مtذہب کے اس عقیtدہ میں جtو صtداقت کtا عنصtر

)یعنی جناب مسیح ( کی شخصیت میں موجود ہے لیکنلہہے وہ بدرجہ احسن ابن التمام باطل عناصر اس میں دخل تک نہیں پاتے ۔

(8) ہنttدوؤں کے تعلیم یttافتہ طبقہ کttا مttذہب وہ فلسttفیانہ نظttریہ جttات ہیں جttو اپنشttدوں اور بھگوت گیتا اور ویدک لttٹریچر میں پttائے جttاتے ہیں۔ ان کttا لب لبttاب یہ ہے کہ اوم نttامہ دو ہزا ر سال ہوئے لکھی ی ترین مقصد ہے ۔ بھگوت گیتا قریبا کا جپنا زندگی کا اعلیآاٹھ سtو سtال قبtل از گئی اور اپنشدوغیرہ کی کتابیں سن ایtک ہttزا ر قبtل از مسtیح سtے مسیح لکھی گئیں۔ سنسکرت کا فاضل میکس ملر اپنشtد وں کے متعلtق اس نtتیجہ پtریی اور پاکیزہ خیال پttائے جttاتے ہیں وہttاں بیسttیوں ایسttی پہنچتا ہے کہ جہاں ان میں اعل باتیں بھی ملتی ہیں جو طفلانہ ہیں اور جن کو پttڑ ھ کttر انسttان کی طttبیعت نہ صttرف

Sacred Books of The East)اکتا جtاتی ہے بلکہ نفtرت کtرنے لtگ جtاتی ہے

Vol.1.p.1 xviii) بھtttاگوت گیتtttا ہنtttدوؤں کے تعلیم یtttافتہ طبقہ میں وہی جگہ رکھtttتی ہے جtttوی مسیحیت میں انجیل شریف کو حاصل ہے ۔ اس کتttاب کے بعض حصttص میں اعلی

تعلیم موجود ہے اور دھیان کی حالت کو افضل قرار دیا گیا ہے ۔ کیونکہ حقیقت یہ ہے کہ مجرد فلسفیانہ تصورات جذبات کومتtاثر نہیں کرسttکتے ۔ یہی وجہ ہے کہ رامtا نجttوآاواز بلنttد کی اور تعلیم دی کہ خttدا آاچاریہ کے فلسفیانہ خیالات کے خلاف نے شنکر شخصttیت رکھتttا ہے اور بھگttتی کے ذریعہ اس کttاعلم ہم کttو حاصttل ہے ۔ سttولہیویں صدی میں کبیر اور گورو نانک نے اور ان کے بعد چیتا نیانے اور برہمو سttماج نے ہنttدوآاواز بلنttد کی لیکن ہمہ اوسttتی نقttار خttانے میں ان فلسttفیانہ خیttالات کے خلاف اپttنی

آاواز کون سنتا ہے ؟ طوطیوں کی (9)

ہندو مtذہب کی تtاریخ پtر غtور کtرو تtو تم پtاؤگے کہ ہنtدو مtذہب میں جتtنے پسند یدہ دلکش عناصر ہیں وہ سب کے سب اپنی پttاکیزہ اور خوبصttورت تttرین حttالاتہ بھگtتی مtارگ کے تمtام روشtن پہلtو مسtیحی میں مسیحیت میں پtائے جtاتے ہیں مثلا ایمان میں موجود ہیں اور اس کی خامیاں مسیحیت میں زائل ہوجاتی ہیں ۔ جن صحیح اصtولوں پtر گورونانtک یtا کبtیر یttا راجہ رام مtوہن راے یtا سttوامی دیاننttد نے اصtلاح کی خاطر زور دیا ہے وہ سب کے سب اصttول اپttنی بہttترین اور درخشttاں صttورت میں کلمتہ اللtttه کی تعلیم میں موجtttود ہیں۔ اور جن بtttاتوں کtttو ان مصtttلحین نے رد کیtttا ہے وہ مسیحیت کی روشنی میں ہی رد کی گئی ہیں کیونکہ وہ مسttیحیت کے نttذدیک مttردود

اور نا قابل قبول ہیں۔ مسttیحیت کے مطttابق خttدا مجttرد تصttور نہیں ہے بلکہ شخصttیت رکھتttا ہے۔ خttدا کی ذات کttوئی خلا نہیں جس میں روح نttروان حاصttل کttرے بلکہ اس کی ذات محبت ہے جس کی وجہ سے وہ کل نوع انسانی کtا بtاپ ہے پس کرشtن مت میں جtو

صداقت کا عنصر ہے وہ بطرز احسن مسیحیت میں موجود ہے ۔(10)

Page 45: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

اسی طرح مادہ کا فانی ہونtا ایtک ایسtا عقیtدہ ہے جس کtا مسtیحیت ببانtگ بttاب5آایت اور 18بttاب 4دہttل اعلان کttرتی ہے )انجیttل شttریف خttط دوئم اہttل کرنتھیttوں

آایت وغیرہ (۔ اور ہم کو تعلیم دیتی ہے کہ بقttا صtرف روح کtو حاصtل ہے۔ لیکن مایtا7 کے عقیدہ کا غلط پہلو مسیحیت میں دخل نہیں پاتا۔ کیttونکہ مسttیحیت کی یہ تعلیم ہے کہ ہر شئے کے وجود کی علت غائی ہے اور مادہ وجود رکھتا ہے ، یہی وجہ ہے کہ

خttدا ئےلہمسttیحیت تجسttم کی قائttل ہے اور مttانتی ہے کہ جنttاب مسttیح کلمتہ ال جو ہمارے درمیان رہا اور ہم نے اس کا ایسا جلال دیکھttا جیسttا بttاپ کےمجسم تھا "

آایت 1")انجیل شریف بہ مطابق حضرت یوحنا ۔اکلوتے کا جلال ۔(18باب

(11) ہندوؤں کے فلسفیانہ عقایtد کے مقttابلہ میں مسtیحیت کtا پیغttام نہttایت سtادہ ہے ۔ ہندو فلسفہ کو اس بات کttا گھمنttڈ ہے کہ اس کے پttاس انسttانی زنttدگی اور دنیttا اور کائنات کے مسائل کا عقلی حل موجود ہے لیکن یہ خام خیالی ہے ۔ ہندو فلسttفیانہ

نظریوں کا یہ حال ہے کہ ع چوں ندید ند حقیقت رہ افسانہ زوند۔

حق تو یہ ہے کہ کائنات کے مسttائل کے حttل عقttل کے ذریعہ نہیں ہttوتے اور "ہوتttا"علم نttاقص اور نttا تمttامنہ عقل مذہب کی مذہب کی بنیاد ہوسکتی ہے ۔ کیونکہ

تtttاریخ فلسtttفیانہ یہ بتلاتی ہے کہ عآایت (9بtttاب 13)انجیtttل شtttریف خtttط اول اہtttل کرنتھیtttوں ہے نکشود ونکشاید بحکمت ایں معمار ا۔ عقل کا زنttدہ اخلاقیttات کے سttاتھ تعلttق نہیں ہوتا ۔ ہندوفلسفہ محض مذہب عقلی ہے جس کا تمام انحصار خالص عقل پر ہے ۔ اس میں صداقت کا یہ عنصر موجود ہے کہ ہم کو انسان ،دنیا اور کائنttات کے مسttائل حttل کرنے میں اپنی خداداد عقل اسttتعمال کttرنی چttاہئیے۔مسttیحیت میں یہ صttداقت بہttترین

بttاب16آایت ،31بttاب 8آایت ،17بttاب 7۔)انجیttل شttریف بہ مطttابق حضttرت یوحنttا حالت میں پائی جttاتی ہے

آایت ،صttحیفہ حضttرت13بttاب 12آایت ،صحیفہ حضttرت دانی ایttل 24باب 9آایت ۔بائبل مقدس صحیفہ حضرت یرمیاہ 13

آایت ،خط اول اہل کرنتھیttوں10باب 5آایت ،خط افسیوں 21باب 5آایت ،انجیل شریف خط اول تھسلنکیوں 3باب 6ہوسیع بttاب15آایت ،3بttاب 2آایت ،21بttاب 3آایت ،3بttاب 24آایت ،بائبttل مقttدس کتttاب امثttال 29بttاب 14آایت ،10بttاب 12 آایت اور انجیttل شttریف خttط10باب 2آایت ،کتاب امثال 6باب 14صحیفہ حضرت ہوسیع 26آایت 119آایت ۔زبور شریف 14

چونکہ مسیحیت میں صداقت کا یہ عنصر موجttودآایت وغیرہ(20باب 14آایت 2باب 8اول اہل کرنتھیوں ہے لہttذا بعض لttوگ اور بالخصttوص تھیوسttوفٹ یہ گمttان کttرتے ہیں کہ ہنttدو فلسttفہ اور مسیحیت میں کوئی حقیقی فرق نہیں۔ لیکن جہاں مسیحیت عقل کے استعمال کttرنے کا حکم دیتی ہے وہاں وہ ہندو فلسفہ کے باطل عناصttر کttو اپttنے انttدر جگہ نہیں دیttتی اور یہ تعلیم دیتی ہے کہ خدا کا ایک زنttدہ اخلاقی ہسttتی ہے جس میں قttوت ارادی ہے جو ہماری اخلاقی قوت ارادی کو نئی راہ پر چلانا چاہتی ہے ۔ مسtیحیت ایسtا مtذہب نہیں جس کا دارو مدار صرف عقل پر ہی ہو اور وہ انسان کی زندگی کے دیگر پہلوؤں کو فراموش کرکے نظر انداز کtردے ۔ وہ ایtک اخلاقی مtذہب ہے جس کtا نصtب العینیہی کو حاصل کرنا ہے۔ جہاں ہندو مت کی اخلاقیات صرف الفاظ وتصورات رضائے ال

پر ہی مبنی ہیں وہاں مسیحی مذہب کی اخلاقیات کی بنیاد ارادہ اور عمل پر ہے ۔ حکمت وفلسفہ کارے ست کہ پایا نش نیست

سیلی عشق ومحبت بہ دبستانش نیست (12)

ہنttدو فلسttفہ مttذہب محبت نہیں۔ اس کے فلسttفہ کے مطttابق روح کttا خttدا میں فنا ہوجانا محبت کی وجہ سے نہیں لیکن مسیحیت کی تعلیم میں خدا اور انسttان کttا بttاہمی رشttتہ کامttل محبت پttر مبttنی ہے ۔ ہنttدو فلسttفہ یہ تعلیم دیتttا ہے کہ ہمیں ہttرآانttا چttاہئیے۔لیکن سttاتھ ہی یہ تعلیم دیتttا ہے کہ جانttدار کے سttاتھ رحم کے سttاتھ پیش انسان کو ہر طرح کے جtذبات سttے خttالی ہونtا چttاہئیے۔یہttاں تttک کہ نیکی کttرنے کےآانا چttاہئیے۔ اس میں یہ تعلیم دی گttئی ہے کہ "اپttنے پڑوسttی جذبہ پر بھی ہم کو غالب

Page 46: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

سے اپنے برابر محبت رکھ" لیکن تعلیم کے باطل عناصر کو انسان کو نیکی کے جttذبہسے خالی ہونا چاہئیے مسیحیت میں جگہ نہیں پاتے کیونکہ ع۔

زندگی درجستجو پوشید ہ استآارزو پوشید ہ است اصل اور در

حق تو یہ ہے کہ جس طرح بعض اوقات بادل برسنے کی بجائے گttرم ہttوا میں زائttل ہوجاتttا ہے اسttی طttرح ہنttدو فلسttفہ میں اخلاقی عنصttر عقلیت کی فضttا میں گم ہوجاتttا ہے ۔ مسttیحیت میں محبت کی تعلیم ایسttی نہیں کہ اس سttے بttنی نttوع انسttان سttے محبت رکھttنے کttا جttذبہ ٹھنttڈا پttڑ جttائے ۔ اس کی علت غttائی ہی یہ ہے کہ وہ ایسی صورت حالات پیدا کردے جس سے بنی نوع انسان سے محبت کtرنے کtا جtذبہ ہمیشہ مشتعل رہے ۔ ہندو نظر یہ کی وجہ سے اس مذہب میں رحم ترس ہمدردی وغیرہ کے جذبات محض زبانی جمع خرچ ہوتے ہیں جن کا اثttر روز مttرہ کی زنttدگی پttر رتی بھر نہیں پڑتا ۔ایسا مذہب کسی طtرح بھی محبت کtا مtذہب نہیں ہوسtکتا کیtونکہ اس میں "روحانیات " کا تعلق محبت کے جذبہ کے ساتھ نہیں ہے لیکن یہ امر مسttلمہ ہے کہ روحانیت کا اصttلی تعلttق اخلاقیttات کے سttاتھ ہے اور روحttانی نصttب العین اخلاقیآاتا ہے ۔یہ نظریہ کہتا ہے کہ تم دنیا میں اسی طttرح زنttدگی زندگی کے ذریعہ ظہور میں بسر کرو کہ گویا تم مر گttئے ہttو اور اس کے سttاتھ تمہttارا کسttی قسttم کttا واسttطہ نہیں

" دنیttا میں تم اپttنے نفس پttر قttابو پttاکر کی انجیttل کہttتی ہے کہ لہرہttا۔ لیکن کلمتہ ال ہندو فلسفہ اپنے اس باطttلایسی زندگی بسر کرو جو خدا کی مرضی کے مطابق ہو ۔"

نظریہ کی وجہ سے افلاس زدہ مذہب ہےلیکن مسttیحیت کے اصttول کی تعلیم کی وجہسے ایک بحر نا پیدا کنار ہے ۔

مسیحیت اور اصول کے اسلام

آان وحدیث کا مطttالعہ کtرتے ہیں تttو یہ حقیقت ہم پtر ظttاہر ہوجttاتی جب ہم قریی تttرین ہے کہ اس میں جتنی خوبیاں موجود ہیں وہ سب کی سب بائبل مقttدس میں اعلآان شکل میں پائی جاتی ہیں۔ اس فصل میں ہم احادیث کو نظttر انttداز کttرکے صttرف قttر شریف کی تعلیم پر نظر کرینگے اس مطالعہ سے ہمارے اس نظریہ کی تصدیق ہttوتی ہےی کہ کل ادیان عالم میں صttداقتوں کے جتttنے عناصttر ہیں وہ تمttام کے تمttام اپtنی اعلی

آان کttولہتttرین اور پttاکیزہ تttرین صttورت میں کلمتہ ال کی تعلیم میں پttائے جttاتے ہیں۔ قttر خttود اعttتراف ہے کہ اس کی تعلیم میں جttو صttداقت ہے وہ سttابقہ کتب مقدسttہ سttے

آان کہتا ہے آان جہان کے رب کا اتارا ہttوا ہے تttیرےماخوذ ہے چنانچہ قر کہ "بیشک یہ قرآان دل پر تاکہ تو ڈرانے والوں میں ہوجائے ۔ فصیح عربی زبttان میں ہے اور بے شttک یہ قttر

کیttttا اہttttل مکہ کے لttttئے یہ ) اس کی اگلے پیغمtttبروں کی کتttttابوں میں مtttذکور ہے ۔آان کttو علمttائے بttنی اسttرائیل جttانتے ہیں۔ آایت صداقت کی ( نشانی نہیں کہ اس قر )شttعرا

آان بار بار اقرار کرتا ہے کہ جو صداقت اس میں پائی جاتی ہے وہ محض کتب (192 ۔قر مقدسہ سے ماخوذ ہے اور اس حقیقت کو اپنی صداقت کی دلیttل میں پیش کرتttا ہے اوآایttا ہے تttاکہ سttابقہ کتب مقدسttہ کی آان عttربی میں صttرف اس واسttطے رکہتttا ہے کہ قttر صداقتوں کو اہل عرب کے لئے سلیس عربی زبان میں پیش کرے تاکہ اہل عرب پر اتمامآان ہم نے نازل کیا اس لئے کہ تم نہ کہttو کہ حجت ہوجائے ۔ چنانچہ ارشاد ہے کہ "قر ہم سے پہلے صرف دوہی فرقوں ) یعنی یہود اور عیسائیوں ( پر کتاب نازل ہttوئی تھی اور ہم )ان کتابوں کی عبرانی اور یونانی زبانوں کی وجہ سے ( ان کے پڑھنے سے غافل تھے ۔ یاکہو کہ اگر ہم پر کتاب ) عربی میں (نtازل ہttوتی تtو ہم یہودیtوں اور عیسtائیوں سtے زیادہ ہدایت پر ہttوتے ۔ سttو اب تمہttارے رب سtے تمہttارے پtاس ) عttربی میں ( حجت

کیلہآاگttئی ہے اور ہttدایات اور رحمت ہے سttو اس سttے زیttادہ ظttالم کttون جس نے الآایت آایات کو جھٹلا یا " آایت 156)سtوره انعttام سttورہ یوسttف2،44،سttورہ حم سttجدہ 105نtیز دیکھttو سttورہ نحttل

آایت 3آایت آایت 37،سورہ رعد یہ آایت 112،سورہ ط آایت 29،سورہ زمرہ یی آایت 5،سtورہ شtور ،سtورہ احقtاف2،سtورہ زخtرف

Page 47: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

۔ دورہ حاضر کے مسلم علما اس حقیقت کے معttترف ہیں چنttانچہ مرحttوموغیرہ (11آایت "اسtلام درحقیت یہttودیت اورمولوی خدا بخش اس مضمون پر بحث کtرکے کہttتے ہیں

۔حضرت محمttد نےکبھی جttدتمسیحیت کی محض ریوائزڈ )نظر ثانی ( ایڈیشن ہےآاپ کtttttا مtttttذہب دیگtttttر ادیtttttان کtttttا انتخtttttاب تھtttttا یی نہیں کیtttttا۔ A)"کtttttا دعtttttو

Mohammedan View of Islam and Christianity Muslim World For Oct 1926)دttول اور عقائtلام اصtاتے ہیں کہ " اسtوم بھی فرمttسرسید احمد مرح

متفttرقہ اور منتشttرہ پttر یہ بttات ظttاہر ہttوگی کہ یہ مشttابہت اور ممttاثلت اصttول اور عقائttد مذہب اسلام کی دیگر مذاہب الہtامی کے اصtول وعقائtد سtے مtذہب اسtلام کے پtاک

آان اور223اور الہامی ہونے کی سب سے بڑی دلیل ہے ")خطبات احمد یہ ص ( پس قttرآان کی تمttام صttداقتیں کلمتہ ال کیلہعلمttائے اسttلام اس بttات کے معttترف ہیں کہ قttر

آانلہتعلیم میں پائی جttاتی ہیں۔ ہم انشttا ال یہttاں یہ ثttابت کttریں گے کہ وہ صttداقتیں قttر میں صرف غیر مکمل حالت میں موجود ہیں لیکن انجیttل جلیttل میں وہ کامttل تttرین اور

پاکیزہ ترین شکل میں موجود ہیں۔(2)

یہی یی جو اسلام کtا ہے وہ شtرک کی مtذمت اور وحtدت ال سب سے بڑا دعو ۔لیکن کتاب مقدس کےوغttیرہ (116 اور 40،سttورہ نسttا ء13، سورہ نحل 158)سورہ بقر ہ کی دعوت ہے

نttاظرین جttانتے ہیں کہ یہ صttداقتیں حضttرت محمttد نے یہttودیت اور مسttیحیت سttے آایت ،خttط3بttاب 17آایت ،بہ مطابق حضttرت یوحنttا 29باب 12)انجیل شریف بہ مطابق حضرت مرقس حاصل کیں۔

آایت ،تttوریت شtریف کتtاب خtروج6بtاب 44آایت ،بائبttل مقttدس صtحیفہ حضttرت یسtعیاہ 6تا 4باب 8اول اہل کرنتھیوں بttاب5آایت ،انجیل شریف خط اول حضttر ت یوحنttا 3باب 14آایت ،با ئبل مقدس صحیفہ حضرت حزقی ایل 5تا 3باب 20 آایت وغtیرہ23تtا 21بtاب 1،انجیtل شtریف خtط اہtل رومیtوں 8تtا 4آایت 115آایت ،زبور شریف 29باب 7آایت ،اعمالرسل 21

وغیرہ(

لیکن اسttلامی توحیttد کttا تصttور ایttک بے معttنی شttئے ہے۔ اور ازروئے منطttق وفلسفہ یہ تصور ناکارہ ہے ۔ لہttذا توحیttد کے اس نttاقص پہلttو کttو مسttیحیت میں دخttل

نہیں۔ یہ ایک لمبی بحث ہے جو اس رسالہ کے مtدعا سttے خttارج ہے۔ ہم شttائقین کی تttوجہ پttادری عبttدالحق صttاحب مرحttوم پttادری فنttڈر صttاحب ۔ڈاکttٹر برخttور دار خttان صاحب کی کتب کی جانب دلا کر یہاں اس قول پر اکتفا کttرتے ہیں کہ اسttلام کttا یہ لہمایہ ناز عقیدہ اپنی پاکیزہ ترین حالت میں بائبل مقدس میں موجttود ہے لیکن کلمتہ ال

کی تعلیم اسلامی نظریہ کے ناقص عناصر سے پاک ہے۔(3)

آان اور خttدا اور انسttان کے بttاہمی رشttتہ اور تعلقttات کے متعلttق جttو تعلیم قttر اسلام میں ہے ان میں جو صداقت کے پہلو ہیں وہ تمام کے تمtام مسtیحیت میں بtوجہآان کی تعلیم ہے کہ خدا خالق ہے ۔ مالک ہے ،پروردگار ہے ہ قر احسن موجود ہیں۔ مثلا

آایت وغیرہ وغیرہ آایت 102اور 101)سttورہ انعttام یہ تمام باتیں بائبل مقttدس میںوغttیرہ (17اور 3،سttورہ نحttل بttاب9آایت ،بائبل مقدس صحیفہ حضرت نحمیttاہ 1باب 1۔ )توریت شریف کتاب پیدائش بطرز احسن موجود ہیں

آایت24بtttاب 17انجیtttل شtttریف اعمالرسtttل 5آایت 148آایت ،زبtttور شtttریف 15بtttاب 4آایت ،انجیtttل شtttریف اعمالرسtttل 6

آانی تعلیم کا جو غلط پہلا ہے وغیرہ۔( کہ خدا ایسی جابر ہستی ہے جttو اپttنے قہttرلیکن قر )سttورہ نحttل سے گنہگار انسtان کtو فنtا کردیtتی ہے اور دوزخ میں ڈال کtر خtوش ہtوتی ہے

۔اس قسم کی باطل تعلیموغttیرہ (1،سttورہ طلttوع 37۔سttورہ مttومن 20اور 7 ،سttورہ جttاثیہ 19،سttورہ احقttاف 25 نے یہ تعلیم دی ہے کہلہسttے مسttیحیت سراسttر پttاک ہے اس کے بttرعکس کلمتہ ال

خدا کی ذات محبت ہے اور وہ گنہگار کی خاطر ہر قسم کا ایثار اور قربانی کرتttا ہے بtاب5آایت ،خtط اہtل رومیtوں 10بtاب 4آایت ،خط اول حضرت یوحنا 16باب 3)انجیل شریف بہ مطا بق حضرت یوحنا ۔

۔خدا اور انسان کے باہمی تعلق کی بنttا خttوف اور دہشttت نہیں بلکہ محبتآایت وغیرہ (6 ")انجیttل "کامttل محبت خttوف کttو دور کردیttتی ہےہے ۔ انجیttل جلیttل میں ارشttاد ہے کہ

آایت وعیرہ(۔17باب 4آایت ،14باب 5آایت ،خط اول حضرت یوحنا 15باب 8شریف خط اہل رومیوں

Page 48: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

یی تtرین شtکل میں پس مسیحیت میں یہ تمام اصول اپtنی پtاکیزہ تtرین اور اعلآان میں صرف غیر مکمل طttور پttر ہی پttائے جttاتے ہیں۔ او ریہ بھی حttق موجود ہیں جو قر

آانی تعلیم کے ناقص اور غلط پہلو مسیحیت میں موجود نہیں ہیں۔ ہے کہ قر(4)

اسلام نے خدا کے متعلق یہ تعلیم دی ہے کہ خttدا اپttنی مخلوقttات سttے بلنttد اور اس صداقت کے عنصر پر اس قدر زور دیttا ہے کہوغیرہ (38،سورہ نساء62)سورہ نحل وبالا ہے

خttدا اور انسttان کے درمیttان ایttک وسttیع خلیج پیttدا کttردی ہے۔ مسttیحیت میں بھی یہ بttاب7،انجیttل شttریف اعمالرسttل 18آایت 83)زبttور تعلیم موجود ہے کہ خدا کائنات سے بلند وبالا ہے

لیکن اس کے سttاتھ ہی اس کے نttاقص پہلttو کttو اپttنے انttدر لے کttر اس نےآایت وغttیرہ(49 خدا اور انسttان میں کttوئی خلیج پیttدا نہیں کی۔ خttدا کے بلنttد وبttالا ہttونے اور اس کے حاضر ونtاظر ہtونے میں جtو صtداقت کے پہلtو ہیں وہ مسtیحیت میں نہtایت دلکش اور پسندیدہ حالت میں موجود ہیں۔ اسلام نے خدا اور انسان کے درمیان خلیج پیttدا کttرکے یہ تعلیم دی ہے کہ خttدا فرشttتوں کے ذریعہ انسttان سttے کلام کرتttا ہے۔ او ریttو ں اپttنیآان جبرائیل فرشتہ کے ذریعہ رسول عربی پttر نttازل مرضی انسان پر ظاہر کرتا ہے۔ چنانچہ قر ہوا۔ لیکن مسیحیت یہ تعلیم دیتی ہے کہ خدا ہمttارا بttاپ ہے جس کی ذات محبت ہے لہذا اس اور انسان میں کوئی خلیج واقع نہیں اور خدا کا کلام خود مجسم ہttوا اور اسآاپ کو بنی نوع انسان پttر ظttاہر کیttا۔ )انجیttل شttریف بہ مطttابق نے مسیح میں ہوکر اپنے

آایت (اس کا نتیجہ یہ ہے کہ اسلام میں8تا 1باب 1باب ،خط عبرانیوں 1حضرت یوحنا آان کے مطttابق خttدا "بےانسان خدا کے ساتھ حقیقی رفاقت نہیں رکھ سکتا کیونکہ قttر

لاپttرواہی اور محبت دونttوں ایttک جگہ ہttو نہیں سttکتے ۔)سtttورہ اخلاص وغtttیرہ ( ہے نیttاز " محبت ایک رشتہ ہے جو محب اور محبوب کے درمیان ہوتا ہے ۔ لیکن جہاں بے نیازی

ہttو وہttاں نہ کttوئی محب ہوسttکتا ہے اور نہ محبttوب نہ محبت کی رفttاقت کttا امکttانہوسکتا ہے۔

پس خدا کے بلند وبttالا ہttونے اور اس کے حاضttر ونttاظر ہttونے کے متعلttق جttوآان میں پائی جاتی ہے وہ کامل طور پر انجیل شریف میں موجttود ہے لیکن کلمتہ تعلیم قر

کی تعلیم اسلام کی تعلیم کے نقائص سے پاک ہے۔لہال

(5)آان کے مطابق خدا رحمان اور رحیم ہے جو ہمارے گناہوں کو معttاف کttرنے قر

۔صداقت کا یہ پہلو اپttنی بہttترین شttکل اور پttاکیزہ تttرین صttورتوغیرہ (44)سورہ مائدہ والا ہے بtttاب11۔)انجیtttل شtttریف بہ مطtttابق حضtttرت مtttرقس میں انجیttل جلیttل کی تعلیم میں پایttا جاتttا ہے

لیکن اسلامی تعلیم میں بڑاآایت وغttیرہ (13بttاب 3آایت ،خttط اہttل کلیسttوں 32بttاب 4آایت ،خط اہل افسttیوں 25 نقص یہ ہے کہ خدا کی رحمت کtا اخلاقیtات سtے تعلtق نہیں اس میں اخلاقی عنصtر موجttود نہیں کیttونکہ رحم کرنttا اور گنttاہوں کttو بخشttنا اس کی مطلttق العنttان مرضttی پttر

نے خدا کیلہموقوف ہے لیکن مسیحیت میں اس نقص کو جگہ نہیں ملتی۔ کلمتہ ال رحمت اور اخلاقیات کو ایسا وابستہ کردیا ہوا ہے کہ خttدا کی رحمت اور مغفttرت اس کی ذات کا )جس کا جوہر محبت ہے ( قدرتی نتیجہ ہے ۔ چونکہ خدا بنی نوع انسان سے محبت کرتا ہے لہttذا اس کی ذات اس امttر کttا تقاضttا کttرتی ہے کہ وہ گنttاہوں کی

)انجیttل شttریف بہ مطttابقمعاف کرے اور تائب گنہگار کtو اپtنی جtوار رحمت میں جگہ دے

باب وغیرہ (۔15حضرت لوقا

آانی تعلیم کے صادق پہلو کو کامل طور پر پیش کرتی ہے اور اس کلمتہ الله کی تعلیم قرآان کی غلttط کا ناقص اور غیر مکمل پہلو انجیل میں پایہ تکمیل کو پہنچتا ہے لیکن قttر

تعلیم انجیل شریف میں جگہ نہیں پاتی۔ (6)

Page 49: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

آان کے مطابق آایت خدا گناہ کا بانی ہےقر یی17،بttنی اسttرائیل 178)سورہ اعttراف ،سttورہ شttور

کی تعلیم اس باطل عقیدہ سے پاک ہے۔ لہکلمتہ الوغیرہ (120اور 36،سورہ ہود 45(7)

آازاد آان میں نمtاز اور دعtا کtا حکم ہے لیکن وہ زمttان ومکtان کی قیtود سtے قری 80،سttورہ بttنی اسttرائیل 116،سورہ ہttود 18اور 17،سورہ روم 46نہیں )سورہ نساء چنانچہ(129،سttورہ بقttرہ 130،سttورہ طہ

حکم ہے کہ نمttاز خttا ص اوقttات پttر اور ایttک خttاص جگہ کی طttرف رخ کttرکے پttڑھیآازاد ہے ۔ نےلہکلمتہ الجائے لیکن مسیحیت میں یہ حکم زمان ومکان کی قیttود سttے

آایت ،خttط اہttل1بtاب 18۔)انجیل شریف بہ مطابق حضttرت لوقttا فرمایا کہ ہر وقت دعا مانگتے رہنا چاہئیے

آاپ نے کسیآایت وغttیرہ (8بttاب 2آایت ،خttط اول تمطttاؤس 17بttاب 5آایت ،خط اول تھسttلنیکیوں 18باب 6افسیوں اسلام میں دعاآایت (25تttا 20بttاب 4)انجیttل شttریف بہ مطttابق حضttرت یوحنttا خاص جگہ کو قبلہ نہ بنایا

وغttیرہ(183 ،سttورہ بقttرہ 9اور 8)سttورہ مائttدہ سے پہلے ظاہری اور رسمی پاکیزگی پر زور دیttا گیttا ہے

کی تعلیم میں ظاہری تکلفات کا ناقص پہلو دور کردیا گیا ہے ۔ لہلیکن کلمتہ الدل کہ پاکیزہ بود جامہ ناپاک چہ سودسرکہ بے مغرز بود نغزی دستار چہ سود

"خtدا روح ہے اور ضtرور ہے )یعنی جناب مسیح ( نے ارشtاد فرمایtا اللہکلمتہ )انجیttل شttریف بہ مطttابق حضttرت یوحنttا"کہ اس پرستار روح اور سچائی سے اس کی پرستش کریں

کی تعلیم میں دعا اور عبادت کے اصttول درخشttاں ہttوکرلہپس کلمتہ الآایت(24تttا 23بttاب 4آایت ، 11تtا 7بtاب 7)انجیtل شtریف بہ مطttابق حضttرت مttتی چمکتے ہیں بtاب11آایت حضtرت مttرقس 22بtاب 21

لیکن اسلامآایت وغttیرہ(۔14تttا 10بttاب 18آایت ،9تttا 5بttاب 9آایت ،حضttر ت لوقttا 8تttا 5بttاب 6آایت ،حضرت متی 24 کے ناقص اور باطل پہلو اس میں جگہ نہیں پtاتے۔ اسtلام کے اصtول زمtان ومکtان کی قیtود میں جکtڑے ہttوئے ہیں لہtذا صtرف خtاص زمtان ومکtان کے حtالات پtر ہی عائtد

آازاد ہیں لہttذا ہوسttکتے ہیں لیکن مسttیحیت کے اصttول زمttان ومکttان کی قیttود سttے عالمگیر ہیں۔

(8)آان میں روزہ کttا حکم ہے اور اس کے لttئے مفصttل احکttام اور تفصttیلات قttر

کی تعلیملہلیکن کلمتہ ال الخ(179 ) سورہ بقرہ موجود ہیں جو زمان ومکان کی قیود میں ہیں )انجیttل شttریف بہ مطttابقمیں روزہ ظاہری تکلفات پر مبنی نہیں او رنہ محض رسم پرسttتی ہے

آایت ، 18تا 16باب 6حضرت متی آایت ،بائبل مقدس صحیفہ حضرت یسعیاہ 17تا 14باب 9 آایت وغttیرہ (8تttا 5بttاب 58

پس اسلام کے ناقص پہلو اس تعلیم میں جگہ نہیں پاتے۔ (9)

آان میں حج کا حکم ہے جو زمttان ومکtان کی قیttود سttے متعلttق ہے آالقر )سttورہ

یہودیت اور اسلام میں یہ مماثلت ہے کہ جttو جگہوغttیرہ (193،94،95،192،سttورہ بقttرہ ، 90عمttران اہل یہttود کے مttذہب میں یروشttلیم کttو دی گttئی ہے وہی جگہ اسttلام میں مکہ کttو دییی ہے جس طttرح گئی ہے۔جس طرح یروشیلم خدا کttا شttہر تھttا اسttی طttرح مکہ ام القttر لہیہوواہ )پروردگار کا خاص نام(یروشیلم کی ہیکل میں رہتا تھا اسی طرح اسلام کttا ال

رب کعبہ ہے ۔ اس میں کچھ شک نہیں کہ انبیttائے یہttود ایسttی تعلیم بھی دیttتے تھے بttاب8سttلاطین 1آایت ،2تttا 1باب 66)بائبل مقدس صحیفہ حضرت یسعیاہ جو اس تصور سے بلند وبالا تھی

لیکن اسلام کی تعلیمآایت (۔24بttاب 23آایت ، صttحیفہ حضttرت یرمیttاہ 18باب 6آایت، 6باب 2تواریخ 2آایت ،27 اس تصttور کی حttدود میں رہی۔ انجیttل شttریف کی تعلیم اس قسttم کے معیttوب اصttول

بttttاب17آایت ،28بttttاب 7آایت ،اعمالرسttttل 6بttttاب 4)انجیttttل شttttریف بہ مطttttابق حضttttرت یوحنttttا سtttے پtttاک ہے

آایت وغیرہ(۔35تا 34باب 5آایت ،حضرت متی 24

(10)

Page 50: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

ہنttدو مttذہب میںوغttیرہ(38تttا 28)سttورہ حج اسلام میں قربانی کا حکم پایا جاتا ہے کی تعلیم اور نمttونہ نےلہبھی کالی کے سامنے بکریاں قربان کی جttاتی ہیں ۔ کلمتہ ال

ان مذاہب کے قربانی کے تصور کو ایسttا کامttل کردیttا ہے کہ لفttظ قربttانی کے وہ معttنی ہی نہیں رہے جttو دیگttر مttذاہب میں تھے۔ اب قربttانی کttا مطلب ایثttار نفسttی اور خttود

کے کامل قربttانی کے تصttورلہفراموشی لیا جاتا ہے۔ اور حالت یہ ہوگئی ہے کہ کلمتہ ال کی وجہ سے ادیا ن عالم کے تصttورات جttو ان مttذاہب میں خttدا اور انسttان کے متعلttقہ مٹ گttئے اس لفظ سے وابستہ تھے و ہ تو دنیا جہان کے لوگوں کے ذہنوں سے کلیتہ

ہیں یا وہ تصورات مسیحیت کی روشنی میں بدل گئے ہیں۔ ان مذاہب میں یہ خیال کیا جاتا تھاکہ قربانیاں چڑھانے سے ہم خدا کے ارادوں کو بدل سttکتے ہیں۔ قربانیttاں گویttا ایttک رشttوت خیttال کی جttاتی تھیں۔ یہ گمttان تھttا کہ جسآاجاتے ہیں اسی طرح ہم قربانیوں کے وسیلے خدا پttر طرح دنیاوی حکام رشوت سے قابو قابو پالیتے ہیں اور اس کو خوش کرکے جttو چttاہیں حاصttل کرسttکتے ہیں ۔ لیکن کلمتہ

کی تعلیم اور زندگی نے ایک طرف قربttانی کے تصtور کtو کامtل کردیtا اور دوسtریلہالطرف اس قسم کے ناقص اور باطل تصورات کو خارج کردیا۔

(11)آان میں حرام اورحلال خوراک میں تمیز کی گئی ہے ،سtورہ انعtام90،97)سورہ مائدہ قر

آان صرف خاص ممالttک واقttوام،وغیرہ(146 اس قسم کی تعلیم ہم پر عیاں کردیتی ہے کہ قر نے ا س قسttم کی تعلیم کے نقص کttو رفttعلہپر ہی حاوی ہوسکتا ہے ۔ لیکن کلمتہ ال

تttا11بttاب 15) انجیttل شttریف بہ مطttابق حضttرت مttتی کردیا اور فرمایا کہ کوئی شئے بtذاتہ حtرام نہیں

انجیttل میں ارشttاد ہے کہآایت وغttیرہ(4بttاب 4آایت ،خttط اول تمطttاؤس 14بttاب 14آایت ،خttط اہttل رومیttوں 19 "خtttدا کی بادشtttاہت کھtttانے پیtttنے پtttر نہیں بلکہ راسtttتبازی ،محبت اور اتفtttاق اور اس

مسttیحیت اس قسttمخوشی پر موقوف ہے جو روح القدس کی طرف سttے ہttوتی ہے ۔ "کے باطل عناصر سے یکسر خالی ہے۔

(12) اسttلام میں نعمttائے بہشttت اور عttذاب ہttائے دوزخ کی تعلیم موجttود ہے اس تعلیم میں صداقت کا جو عنصر ہے وہ مسیحیت میں اپنی پاکیزہ تtرین صttورت میں پایtا

تtا27بtاب 20آایت ،حضtرت لوقtا 7بtاب 2آایت ،مکاشtفہ 3تtا 2بtاب 14)انجیل شریف بہ مطابق حضرت یوحنا جاتا ہے

آان میں بہشtttت کی تصtttویر شtttراببttttا ب وغttttیر ہ(25آایت ،اور 30بttttاب 22آایت ،حضttttرت مttttتی 36 قtttر اورنہروں ،عورتوں،غلامttوں ،وغttیرہ پtر مشttتمل ہے جس سttے سttلیم الطبttع اشttخاص متنفttر

)انجیttل شttریف بہہوجاتے ہیں لیکن مسttیحیت کے مطttابق تمttام بttاتیں نttاقص اور باطttل ہیں۔

یہ تعلیم صرف ان لوگوں کو ہی بھلی معلوم ہوسttکتی ہیںآایت وغیرہ(25باب 12مطابق حضرت مرقس جو ترقی کی ابتدا ئی منازل پر ہوں لیکن اس طبقہ کے باہر یہ تعلیم دیگر ممالttک واقttوام کی رہبری نہیں کرسttکتی اور یہی وجہ ہے کہ اس قسttم کے اباطیttل کttو مسttیحیت میں

جگہ حاصل نہیں۔

(13) جttووغttیرہ (4،سttورہ محمttد 15تttا 11،اور 112،29)سttورہ تttوبہ اسttلام میں جہttاد کی تعلیم موجttو دہے

بttذریعہ جنttگ وجttدل لوگttوں کttوصرف خاص قوم او رملک سے ہی متعلق ہوسکتی ہے ۔ )سttورہ انفttال کسttی مttذہب میں جttبر یہ داخttل کttرنے اور لttوٹ کttا مttال قبضttہ میں رکھttنے

تعلیم ہر گز اس قسم کی نہیں جس کا اطلاق کل اقوام اور ممالک عttالم پttر کیوغیرہ(70یی ہوسکے ۔ یہ تعلیم سراسر باطل ہے لہذا کلمتہ الله کی تعلیم میں دخل نہیں پtاتی۔ عل

آان قصاص وانتقام کی تعلیم دیتا ہے یی 49،سtورہ مائtدہ 190۔)سtورہ بقttرہ ہذا القیاس قر تtا34،سtورہ شtور

Page 51: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

نے جیساہم گذشtتہ فصtل میں بیtان کtرچکے ہیںلہ لیکن کلمتہ الوغttیرہ (172،سttورہ نحttل 38اس قسم کی تعلیم کو باطل قرار دے دیا ہے ۔

(14)آان میں پائے جtاتے ہیں تttا23)سttورہ نسttا ء عورات کی حیثیت کے متعلق احکام قر

یہ احکttام عttرب جttاہلیت کttو سttدھارنے کی خttاطر وضttع کttئے گttئےوغttیرہ(223،سttورہ بقttرہ 28 تھے ۔ ان میں جو صداقت کے پہلو ہیں وہ بدرجہ احسن انجیل جلیttل میں موجttود ہیںآانی تعلیم کے جیسttا کہ ہم اس بttاب کی فصttل اول میں ذکttر کttرچکے ہیں ۔لیکن قttر

ہ تعداد ازدواجی ،طلاق وغیرہ آایت ناقص پہلو مثلا صرفوغttیرہ(230،231،سttورہ بقttرہ 3)سورہ نسttا ء خttاص ملttک قttوم اور طبقہ کے سttاتھ ہی تعلttق رکھ سttکتے ہیں اور ان کے اصttول کttا اطلاق کttل دنیttا کے ممالttک واقttوام پttر نہیں ہوسttکتا لہttذا یہ تعلیم عttالمگیر ہttونے کی صttلاحیت نہیں رکھttتی او ریہی وجہ ہے کہ مسttیحیت ان تمttام نttاقص غttیر مکمttل اور

باطل عناصر سے پاک ہے۔ (15)

آان میں اصول مواخات صرف مسلمانوں کے دائرہ تttک محttدود کیttا گیttا ہے قر ہے )انجیttل شttریف بہ مطttابقمسیحیت میں اخوت کا اصول بدرجہ احسن موجود (10)سورہ حجرات

اس مضمون پر ہم گذشتہ فصtل میں مفصtلآایت وغttیرہ (40بttاب 22آایت ،9تttا 8بttاب 23حضttرت مttتی یی آان کی تعلیم اخوت میں ہے اپنی اعل بحث کرچکے ہیں ۔ صداقت کا وہ عنصر جو قر

تttا34بttاب 13)انجیttل شttریف بہ مطttابق حضttرت یوحنttا ترین صورت میں انجیل شttریف میں موجtود ہے

آانی تعلیم میں نقص یہ ہے کہ اخtوت کtو ایtک طبقہوغttیرہ( آایت14تttا 12بttاب 15آایت ،35 لیکن قر اور دوسروں سttے دوسttتی رکھttنے سttے منttع(10)سttورہ حجttرات تک ہی محدود کردیا گیا ہے

کی تعلیملہ کلمتہ الوغttیرہ(9تا8،سttورہ ممتحنہ 62،سttورہ مائttدہ 74،سورہ انفttال 29)سورہ فتح کیا گیا ہے ۔ نے اس ناقص اور غیر مکمل حد کو توڑ کر نوع انسttانی کی اخttوت کttا سttبق دیttا ہے ۔

بttاب7آایت ،حضttرت مttتی 37تttا 30بttاب 10آایت حضttرت لوقttا 48تttا 43بttاب 5)انجیttل شttریف بہ مطttابق حضttرت مttتی

بttاب4آایت ،خttط اول حضttرت یوحنttا 5باب 12آایت ،خط اہل رومیوں 13باب 5آایت ،28باب 3آایت ،خط اہل گلتیوں 12 آایت اور خtط اول حضtرت پطtرس2بtاب 5بtاب اور خtط اہtل افسtیوں 13آایت ،خط اول اہل کرنتھیوں 20اور 12آایت 8تا 7آایت (۔22باب 1

(16)آان کے اہم اصول پر نظر کرکے دیکھا ہے کہ ان اصول میں ہم نے اسلام اور قر جttو صttداقت کے پہلttو ہیں وہ سttب کے سttب مسttیحیت میں پttاکیزہ تttرین صttورت میںآانی تعلیم کے ناقص ،غیر مکمل اور باطل پہلوؤں کttو مسttیحیت پائے جاتے ہیں لیکن قر میں کہیں دخل نہیں۔ لہذا مسیحیت ان تمام صداقتوں کو اپنے انttدر جمttع رکھttتی ہے جو اسلام کی کامیtابی کtا بtاعث ہیں لیکن ان تمtام اباطیtل سtے پtاک ہے جtو اسtلام کی ناکامی کا باعث ہیں۔ ہم نے اس مضمون پر ایک اور کتاب میں مفصل بحث کی اور ثابت کیا ہے کہ اسلام ان ناقص اور غیر مکمل عناصر کی وجہ سے عالمگیر مذہب نہیں ہوسکتا ۔ لیکن چونکہ مسیحی مذہب تمام صttداقتوں کttا مجمttوعہ ہے اور اس میں باطttل اصttول ہttر گttز نہیں پttاتے لہttذا صttرف وہی عttالمگیر مttذہب ہttونے کی صttلاحیت

رکھتا ہے ۔

جامعیت کی مسیحیت مختلف مtذاہب کے اصttول کے مطttالعہ سttے نtاظرین پttر واضtح ہوگیttا ہوگttا کہ مختلف مذاہب حق اور صداقت کے صرف مختلف پہلوؤں پtر ہی زودیtتے ہیں اور بtاقیہ ہندو مذہب ہمہ اوستی عقیدہ کا قائل ہttوکر خttدا پہلوؤں کو نظر انداز کردیتے ہیں۔ مثلا کے رفیع اور بلند وبtالا ہttونے کttو نظttر انttداز کردیتttا ہے ۔اسttلام میں خttدا کے بلنttد وبttالا ہونے پر اس قدر زور دیا گیا ہے کہ خدا اور انسان میں ایttک وسttیع خلیج حائttل کttر دی گئی ہے۔ علی ہذا القیاس اگر اسلام ایک صداقت پر زور دیتttا ہے تttو دوسttری قسttم کی صداقت کو نظر انداز کردیتا ہے ۔ لیکن مسیحیت میں صداقت کے مذکورہ بالا دونttوںآاتے ہیں۔ کلمتہ اللttه کی عناصر پہلو بہ پہلو ایک ہی نظttام میں منظم ہttوکر ہم کttو نظttر

Page 52: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

آادم سtے بلنttدو بtالا بھی ہے تعلیم کے مطابق خدائے قدوس محبت کا خدا ہے جو بنی اور اپنی ازلی محبت کی وجہ سttے ہttر فttرد بشttر کے سttاتھ رفttاقت رکھتttا ہے ۔ بttدھ مت میں عدل اور انصاف پtر بے حtد زور دیtا گیtا ہے لیکن اس مtذهب میں محبت کtو جttو انسان کے دل کو فی الحقیقت بد ل دیتی ہے نظر انداز کردیا گیا ہے ۔ مسیحیت میں خttدا کی محبت اور خttدا کttا عttدل دونttوں پہلttو بہ پہلttو پttائے جttاتے ہیں ۔ چین کے کنفوشیس کا مذہب دینوی تعلقttات کی پtاکیزگی پtر زور دیتtا ہے لیکن اس حقیقت کtو نظttر انtداز کردیتtا ہے کہ یہ تعلقttات ان ازلی تعلقttات کtا عکس ہیں جtو خttدا اور انسtان کی ذات سے متعلق ہیں۔ مسیحیت میں ازلی اور دنیاوی تعلقttات دونtوں پtر زور دیtا گیtا ہے ۔ جاپان کtا شttنٹو مttذہب حب الوطtنی کttا سtبق سtکھلاتا ہے لیکن اس مttذہب کے نtttذدیک ملtttک کی محبت صtttرف ایtttک ملtttک یعtttنی جاپtttان تtttک محtttدود ہے لیکن مسtیحیت صtداقت کے اس عنصtر کtو کامtل کtرکے یہ تعلیم دیtتی ہے کہ ہم نہ صtرف

اپنے ملک اور قوم کے ساتھ بلکہ تمام ممالک واقوام کے ساتھ محبت کریں۔ بستہ رنگ خصوصیت نہ ہو میری زبان

نو ع انساں قوم ہو میری،وطن میرا جہاں )اقبال ( پس صداقت کے مختلtف عناصtر مختلtف مtذاہب میں یہttاں اور وہttاں اور جگہ بہ جگہاادھر بکھرے پڑے ہیں لیکن یہ تمام کے تمttام عناصttر مسttیحیت میں اپttنی نہttایت ادھر یی صttورت میں ایttک جگہ جمttع ہیں۔ یہ سttب کے سttب عناصttر مختلttف پttاکیزہ اور اعل

آافتاب لوگوں پر طلوع ہواشعاعوں کی طرح ہیں جن کے ذریع )انجیttل شttریف"ہ "عالم بالا کا

آافتttاب صttداقت "ہے۔ آایت (۔78بttاب 1بہ مطttابق حضttرت لوقttا )بائبttل مقttدس صttحیفہاور "مسttیحیت "

۔جس کے بانی نے فرمایا ہے کہآایت وغیرہ(14باب 5آایت ،انجیل شریف خط افسیوں 2باب 4حضرت ملاکی " دنیttا کttا نttور میں ہttوں ،جومttیری پttیروی کttرے گttا وہ انttدھیرے میں نہ چلے گttا بلکہ

آایت (۔12باب 8۔)انجیل شریف بہ مطابق حضرت یوحنا زندگی کا نور پائے گا

(2) حق تو یہ ہے کہ ادیان عالم کی مختلف صداقتیں صttرف مسttیحیت میں ہی جمع ہوکر محفوظ رہ سکتی ہیں۔ کیونکہ ان مذاہب میں صداقت کا عنصر بطالت کے عناصttر کے سttاتھ اس قttدر ملا جلا ہوتttا ہے کہ صttداقت کے عنصttر کی ہسttتی ہمیشttہ معرض خطر میں رہttتی ہے ۔ان مttذاہب میں صttداقت اور بطttالت کے عناصttر ایttک جگہہا اگر کسی الہامی کتاب میں ایک صttفحہ پttر خttدا کی باہم خلط ملط پائے ہیں ۔ مثل قدوسیت کی تعلیم دی گئی ہو اس کے اگلے صفحہ پtر ایسtی بtاتیں ہttوں جtو مخttرب اخلاق ہیں تو صداقت کا عنصر انسان کی زندگی کو کس طرح متاثر کرسکے گا ؟ان مttذاہب میں غلttط تصttورات کے بttادل اور کttالی گھٹttا ئیں صttداقت کے عناصttر کی شttعاعوں کttو چھپttا لیttتی ہیں اور صttداقت کی طttاقت کمttزور پttڑ جttاتی ہیں اور روحttانیہ ہندوؤں کا تعلیم یttافتہ طبقہ اور بت پرسttتی اور دیگttر اوہttام تاریکی چھا جاتی ہے ۔ مثلا سے بیزار ہے ۔ لیکن اس میں کروڑوں ایسے لوگ بھی موجود ہیں جو بت پرستی پر قائم ہیں۔ ہندودھرم کے اندر خttدا پرسtت بھی ملحtد اور دہttریہ بھی ہیں۔ ہمہ اوسtتی اور مtادہ پرست دونوں اس کے حلفہ بگوش ہیں ہندو دھرم مختلف قسttم کے عقائttد اور متضttاد خیالات کا مجموعہ ہے اور کوئی طاقت ان مختلttف متضttاد خیttالات اور اعتقttادات کttو جو منتشر صورت میں ہندو دھرم میں پائے جttاتے ہیں بttاہم ایttک جگہ نہیں کرسttکتی ۔ کوئی انسان ہندو دھرم کی صداقت کو مضبوطی سttے قttائم نہیں رکھ سttکتا کیttونکہ وہ اسی دھرم کے باطل عقائttد کے سtاتھ نظttام میں منظم ہیں اور صtداقت اور بطtالت کے عناصر اس مذہب کے جزو لانیفک ہوچکے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس طبقہ کی روز مرہ کی زندگی کے معاملات پر صداقت کے عناصر کا اثttر نہیں ہوتttا ۔ عملی زنttدگی میں اچھے اور برے حصص کی تمیز نہیں ہوسtکتی صtداقت کے عناصtر بtذات خtود قtائم نہیں رہ سttکتے کیttونکہ وہ باطttل عنصttروں کے سttاتھ بے حttد خلttط ملttط ہttوچکے ہیں۔

Page 53: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

آانtدھیاں صtداقت کے یہی حال دیگر مذاہب کtا ہے ۔ ان کے بطttالت کے عناصtر کی عناصر کے ٹمٹاتے چراغ کو بجھا دیتی ہیں۔

تمام صداقتیں مسیحیت میں قائم اور محفوظ رہتی ہیں کیونکہ مسیحیت میں ) انجیttل شttریف خttطحق اور باطل کا تانا بانا نہیں اور نہ اس میں تاریکی کا کوئی نشان ہے

مسیحیت ایک ایسا جامع مذہب ہے جس میں مختلttف مttذاہبآایت (5باب 1اول حضرت یوحنا کی تمام صداقتیں جمع ہوکر زور اور قوت حاصل کرتی ہیں۔ چونکہ اس میں بطالت کا نام تک نہیں لہذا کمtزوری اور ناکtامی اس کی قسtمت میں روز اول ہی سttے نہیں۔ وہآائی اور ادیtان عttالم پtر اپtنی صtداقت کی قttوت سtے فتح جس ملtک میں گttئی غtالب آائی ہے۔ مسیحیت میں صداقت کے تمام اصول زندہ قائم اور اسtتوار حاصل کرتی چلی ہوجtttاتے ہیں۔ اور ابtttدی زنtttدگی کtttو پہنچtttاتے ہیں۔ مسtttیحیت مختلtttف مtttذاہب کی صداقتوں کو ان مذاہب کے باطل عناصروں سے مخلصی دلا کttر ان کی تمttام بیمttاریوں سے شفا دے کر ان صداقتوں کttو ہلاک ہttونے سtے بچttاتی ہے۔یہ صtداقتیں عقttاب کیآاغttوش میں پttرورش پttاکر بttنی نttوع ماننttد از سttر نttو جttوان ہوجttاتی ہیں اور مسttیحیت کی

انسان کو اس قابل بنادیتی ہیں کہ وہ خدا کی صورت پر ہوجائیں۔(3)

علاوہ ازیں ادیان عالم میں ہم حق اور باطل کے عناصر کی جو امتیttاز کttرتے ہیں وہ مسیحیت کی طفیل اور مسیحیت کی روشttنی میں ہی کرسttکتے ہیں۔ یہ مttذاہب خttود اس قسttم کی صttلاحیت نہیں رکھttتے کہ حttق اور باطttل کے عناصttر میں تمttیز کرسکیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان مذاہب کے پttیرو ان کے اچھے اور بttرے حصttص دونttوںہ ہندو دھرم کے اصول کی روشttنی میں ذات پttات کی قیttود اور پر عمل کرتے ہیں۔ مثلا اچھوت کو برا نہیں کہا جاتا جس طرح اہل ہنود اپنے دھttرم کے اچھے اصttول پttر عمttل پیرا ہیں اسی طرح وہ اچھوت کے اصول پر عمل کرتے ہیں۔ہندو دھttرم اس بttات کttا اہttل

نہیں کہ ایک کttو دوسttرے سttے جttدا کttرے ۔ گانttدھی جی نے مسttیحیت کی روشttنی میں ہی اچھوت کے خیtال کtو مtذموم بtات قtرار دے کtر اس کے خلاف جہttاد شtروع کیا ہے ۔لیکن گانtدھی جی بت پرسtتی کے خلاف نہیں اور ذات پtات کے قائtل ہیں۔آائی ہے اور زمtانہ ماضtی میں اسtلام کی اسلامی دنیا تعداد ازدواج پر ہمیشہ عمtل کtرتی روشنی میں اس کو کبھی مذموم قttرار نہیں دیاگیttا لیکن مسttیحیت کی ضttیا پاشttی کی وجہ سے اب یہ رسم مذموم خیال کی جttاتی ہے پس مسttیحیت کے اصttول کی روشttنی میں ہی ہم ان مذاہب کے اچھے اور برے پہلوؤں میں تمttیز کرسtکتے ہیں۔ اور نہ صtرف یہ معلوم کرسکتے ہیں کہ ان میں کیttا کچھ ہے بلکہ یہ بھی معلttوم کرسttکتے ہیں کہ ان

میں کیا کچھ نہیں ہے ۔ کلمتہ الله کے اصول کی روشنی میں کل دنیا کے مذاہب اس بات کی سر توڑ کوشttش کررہے ہیں کہ کسی نہ کسی طرح اپنے اصولوں کی اصلاح کریں۔ ہنtدو دھtرم اب وہ نہیں رہا جو پچاس سال پہلے تھttا۔ اسttلامی تعلیم اب وہ نہیں رہی جttو پچھلی صttدی میں مکتبوں اور مسجدوں میں اور منبروں پر سے دی جاتی تھی۔ دقیانوسttی ملانttوں کےہا مصttر ،ایttران ،تttرکی وغttیرہ میں کttوئی صttحیح العقttل وعظttوں پttر اسttلامی ممالttک مثل شttخص دھیttان نہیں دیتttا۔ چین او رجاپttان کے مttذاہب کttا بھی یہ حttال ہے ۔ مسttیحی تصورات نے ان کے عقائد اور رسوم کی بطالت کttو ایسttا ظttاہر کردیttا ہے کہ ان کے پttیر ومسttیحیت سttے متttاثر ہttوکر ان سttے بttیزاری ظttاہر کttرتے ہیں۔ اور انجیttل جلیttل کے زنttدہ اصول سے زندگی کا دم لے کtر اپtنے مtذاہب کی بوسtیدہ ہttڈیوں میں پھونکtنے کی بے سود کوشش کرتے ہیں۔ چین کی نئی پود اپنے دیوتاؤ ں کے مندروں کے اندر قدم نہیں رکھتی۔ کنفوشیس اور ٹاؤ مذاہب لاچار کھttڑے زمttانہ کی نیرنگیttاں دیکھ رہے ہیں او ریہ

صلاحیت نہیں رکھتے کہ وہ نئی نسل اور نئی قوم کو شاہراہ ترقی پر چلا سکیں۔

Page 54: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

کلمتہ الله کی تعلیم نے ہندوسttتان کtو اس قttدر متttاثر کttر رکھttا ہے کہ ہنttدو اور مسttلمان اپنے مذاہب کی کاٹ چھttانٹ کttرکے ان کttو مسttیحی تصttورات کے مطttابق کttرنے کییی کttرتے ہیں کہ یہ تصttورات تttو ہمttارے کوشش میں مشغول ہیں۔ اس پر طttرہ یہ کہ دعttو مذاہب کا اصلی حصہ ہیں اور مسیحیت کttو "بدیشttی " مttذہب قttرار دے کttر اپttنے ہم

وطنوں کے قومی جذبات کو بھڑکاتے ہیں تاکہ کہیں مسیحیت غالب نہ ہوجائے ۔ کس نیا موخت علم تیرا از من

کہ عاقبت مرا نشانہ نکرد لیکن یہ چال کوئی نئی بات نہیں ہے ۔ جس ملک میں مسیحیت گئی وہttاں کے مذاہب نے یہی وطیرہ اختیار کیttا لیکن چttونکہ وہ اپttنے انttدر زنtدگی نہ رکھttتے تھے

آاخر مغلوب ہوئے اور مسیح فاتح ہوا۔ بالا

سوم باب

الله ابن مسیح سیدنافصل اول

بنی نوع انسان کے لئے کامل نمونہ ہیںہکلمتہ الل کامل نمونے کی ضرورت

ہم نے اس رسttالہ کے بttاب اول میں لکھttا تھttاکہ عttالمگیر مttذہب کے لttئے ضttروری ہے کہ اس کttا بttانی ایttک عttالمگیر نمttونہ ہttو۔ یہ ایttک حقیقت ہے کہ مجttرد

تصورات اور اصول اپنے اندر سرے سے یہ صلاحیت نہیں رکھتے کہ انسانی زندگی کور حاضرہ میں علم التعلیم کا یہ مسلمہ اصول ہے کہ بچے نمttونہ سttے تبدیل کرسکیں دو

سیکھتے ہیں محض اصول کارگر نہیں ہوتے ۔ ہر بچہ کے والدین اور استاد اس واضح حقیقت کو جانتے ہیں کہ بچے نقttال ہوتے ہیں اور ان سے وہی افعال سرزد ہوتے ہیں جو دوسروں سے سرزد ہوتے ہیں۔ اگر باپ شرابی ہے تو وہ خواہ اپنے بچے کو شراب پینے سے کتنا ہی منع کرے بچہ شراب پیttنےسے ہر گز باز نہ رہے گا کیونکہ شرابی بtاپ کttا نمttونہ ہttر وقت اس کے سttاتھ ہوتttا ہے ۔یی اور ارفttع ہttوں وہ اپttنے انttدر یہ اہلیت پس عالمگیر مذہب کے اصول خواہ کتttنے ہی اعل نہیں رکھتے کہ نیک افعtال کے محtرک ہوسtکیں۔ اگtر مجtرد اصtول اپtنے انtدر یہ قttوت رکھتے اور کسی شخص کی زندگی کو تبدیل کرسکتے تو علما کا شمار مقدسین کےآایا ہے اور ہر شخص "عالم بے عمل " آان میں گروہ میں ہوتا چنانچہ یعقلون ما یعفلون قر سے واقف ہے پس جب نیک اصtول کسtی ایtک شttخص کی زنtدگی کttو تبttدیل کttرنے سے عاجز ہیں تو وہ نو ع انسان کی کایttا پلٹ دیttنے میں کس طttرح کامیttاب ہوسttکتے ہیں؟نttوع انسttانی کی زنttدگی کttو تبttدیل کttرنے کے لttئے ایttک کامttل انسttانی نمttونہ کییی اور ارفttع اخلاقی اصttول کttا ہونttا ایttک ضttرورت ہے ۔ جہttاں عttالمگیر مttذہب میں اعل لازمی امttر ہے وہttاں اس سttے بھی زیttادہ ضttروری یہ امttر ہے کہ عttالمگیر مttذہب ایttک عttالمگیر نمttونہ پیش کttرے جttو تمttام اقttوام وممالttک اور ازمنہ کے کttروڑوں افttراد کی

زندگیوں کو متاثر کرسکے ۔

مسیحیت کے اصول اور جناب مسیح کی شخصیت کا تعلق کل ادیان عالم میں مسیحیت اکیلا واحد مذہب ہے جttو اس صttداقت پttر زور دیتttا ہے کہ عttالمگیر مtذہب میں ایtک کامttل نمttونہ کttا ہونttا ازحttد لازمی اور لابttدی امtر

Page 55: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

ہے ۔اسلام اور ہندو مذہب کی کتابوں میں جیسا ہم گذشتہ باب میں ذکر کttرچکے ہیں صداقت کے عناصر پائے جاتےہیں لیکن اصول خttواہ کیسttے سttنہرے ہttوں بttذات خttود ایک خوبصورت خواب کی مانند ہوتے ہیں۔ ان میں یہ طاقت نہیں ہtوتی کہ بtذات خtود کسی گنہگار انسان کو نیtک زنtدگی بسtر کtرنے کی قttدرت عطtا کرسtکیں مسtیحیت

آاپ ورثہمیں ہم دیکھتے ہیں آاسمان پر صعود فرمttاگئے تttو کہ جب ابن الله اس دنیا سے آاپ کے طور پر اپنے پیچھے کوئی کتttاب نہ چھوڑگtئے جtو اصtول پtر مشttتمل ہttو۔ بلکہ

کیہنے مسtیحی کلیسtیا کtو ورثہ کے طttور پtر اپنttا کامtل اور اکمtل نمtونہ دیtا۔ ابن الل شخصیت ایک زندہ صحیفہ اور کتاب ہے جس کو ہر شخص پڑ ھ سکتا ہے ۔ ہtر زمtانہ ملtک اور قttوم کے افttراد جیttتی جtاگتی چلtتی پھtرتی ہنسtتی بولtتی تصtویر کtو دیکھ کtر

آائے ہیں کہ جس نے اس کttttو دیکھttttا اس نے خttttدا کttttو دیکھا کtttالہ۔ ابن الکہttttتے تttرس ،رحم ،ہمttدری اور محبت دیکھ کttر گنہگttار دنیttا خttدا کی ازلی محبت کttا یقینآاپ کے خیttالات ،تصtورات ،احساسttات ،جtذبات ،اقttوال ،افعttال کرسکتی ہے کیttونکہ آاپ کی زنttدگی حقیقی طttور یہی محبت کا زندہ ثبttوت ہیں۔ وغیرہ سب کے سب اس ال پttر خttدا کttا مکاشttفہ تھی۔ مسttیحی کلیسttیا انttا جیttل اربعہ کttو اس واسttطے مttانتی ہے کیttونکہ ان میں اس مکاشttفہ کttا تttذکرہ پایttا جاتttا ہے ۔ تمttام رسttول اپttنی تحریttرات اور تقریروں کے ذریعہ اس کا مل مکاشفہ کttا مطلب لوگttوں پttر واضttح کttرتے ہیں اور تقریttریں

کی وہ پttاکہاور تحریریں انجیل کی کتب میں پائی جاتی ہیں لیکن اصل شئے ابن الل اور کامل زندگی تھی جس کے ذریعہ کلمتہ الله نے دنیا پر خدا کا مکاشفہ ظttاہر کیttا ۔ باقی تمام مذاہب اپنی دینی کتب کو پیش کرتے ہیں۔ جو مختلف اصولوں کا مجمttوعہ ہیں لیکن مسیحیت کسی کتاب یttا اصttول پttر مشttتمل نہیں اگttر چہ جیسttا ہم نے بttابیی ارفttع اور ہمہ گttیر ہیں۔ مسttیحیت کttا تمttام دوم میں ثابت کردیا ہے اس کے اصول اعل

کی زندہ شخصیت پر ہے جو مسیحیت کی روح رواں ہے۔لہدارومدار کلمتہ ال

(2) کی زندگی کا انجیل شریف کی اخلاقیات کے ساتھ گہرا تعلttق ہےہابن الل

آاپ کی کامtل زنtدگی کttو ۔ابن الله کttا جttو تعلtق خttدا کے سtاتھ تھttا وہ لاثtانی تھttا۔ آاپ آاپ کے حوارئین پر یہ حقیقت منکشف ہوگئی کہ خttدا کttا جttو مکاشttفہ دیکھ کر آاپ کی آاپ کی تعلیم اور الفttttاظ میں ہی نہیں تھttttا بلکہ نے ظttttاہر کیttttا ہے وہ محض

آاپ کی تعلیم لوگttوں کے دلttوں کttو متttاثر کttرتی تھی ) انجیttلزنttدگی اور نمttونہ میں تھttا۔

۔کیونکہ وہ تعلیم ایک ایسے باقدرت اور بttا اختیttارآایت وغیرہ(46باب 7شریف بہ مطابق حضرت یوحنا آایت ،حضttرت مttتی22بttاب 1) انجیttل شttریف بہ مطttابق حضttرت مttرقس شخص کے منہ سے نکلtتی تھی

آایت وغیرہ(29تا28باب 7 آایت ،خط4باب 4)انجیل شریف خط دوم اہل کرنتھیوں جس کی زندگی کامل تھی

آاپ کی تعلیمآایت وغttیرہ(10بttاب 2آایت ،3بttاب 1آایت ،خط عبرانیوں 29باب 1 اہل کلیسوں آاپ کی زندگی آاپ کی تعلیم میں خttدا کی محبت اور انسttان کی کی ایک بے مثال مثال تھی ۔ اگر آاپ کی عملی زندگی میں بھی لوگوں کttو خttدا کی محبت محبت باہم پیوستہ تھی تو آاپکی زندگی سے یہ سب پرعیاں ہوگیttا تھttا آاتی تھی۔ اور انسان کی محبت یکجا نظر آاپ کے تمttام اعمttال وافعttال کی محttرک تھی اور یہ کہ بttاپ )پروردگttار ( کی محبت آاپ نے بنی نttوع انسttان کے سttاتھ محبت کttرنے اور ان کی خttدمت کttرنے سttے محبت

کی تعلیم ہی نہیںہظاہر کی۔ مسیحیت میں جttو نttرالی بttات ہے وہ محض کلمتہ اللآاپ کی آاپ نے زنtدگی بسtر کی وہ دنیtا جہttاں سtے نtرالا ہے ۔ بلکہ جس طریقہ سtے آاپ کی مثttال اور نمttونہ ہے جس نے دنیttا کttو ورطہ تعلیم کے ہttر لفttظ کی پشttت پttر

حیرت میں ڈال رکھا ہے۔(3)

دیگttر مttذاہب کے بttانی عمttر رسttیدہ ہttوکر اس دنیttا سttے رحلت کttر گttئے اور سttال اور مہاتمttا22مدت مدید تک لوگوں کو تعلیم دیتے رہے چنانچہ رسttول عttربی نے

Page 56: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

سttال کی عمttر پttائی33 نے صttرف لہ لیکن کلمتہ السttال تttک تعلیم دی۔45بttدھ نے آاپ نے کیttا اور کہttا آاپ نے صرف تین سال کے قریب تعلیم دی۔ جttو کچھ جس میں زیادہ سے زیادہ سے چالیس صفحوں کے اندر لکھا جاسکتا ہے جس کو ایttک معمttولیآاپ کی تعلیم آاسttانی تمtام پtڑ ھ سtکتا ہے لیکن سمجھ کا انسان دو تین گھنٹوں میں با

آاپ کی تعلیم زنttدگی اور نمttونہ نے کسttیاور زنttدگی نے دنیttا کی کایttا پلٹ دی ہے۔ ایک ملک یا قوم یا پشت یا زمانہ کوہی متاثر نہیں کیا بلکہ دو ہttزار سttال سttے دنیttا کے ہر ملک کے گوشے گوشے اور ہر قوم کے ہر زمانہ کے کروڑوں افراد کے دلوں کو مسخر

ہارقمطراز ہے کہ (Lecky)کرلیا ہے۔ چنانچہ مورخ لیکی ttاگر چہ مسیح نے صرف قریب" تین سttال تtک تعلیم دی اور خلtق خttدا کی خtدمت کی تtاہم اس قلیttل مtدت میں اس کے پاکیزہ نمونہ اور خصلت کے بے نظیر کرشمہ نے دنیا کو ایسا متاثر کردیا کہ انسttان کی فطttرت میں جttو وحشttت اور سttنگدلی تھی اس کی اصttلاح ہوگttئی اور دنیttا میں محبت کttttا ایسttttا دور دورہ ہوگیttttا کہ فلاسttttفروں کی سttttینکڑوں سttttالوں کی تعلیم اور

اخلاقیات کے استادوں کی ہزاروں نیک مساعی سے اس سے پہلے نہ ہوا تھا۔"آاپ کی پشttت پttر نہ قtttوت تھی اور دیگttر مttذاہب کے بtttانیوں کے بttرعکس آاپ کے حttوارئین نہ صttاحب جttاہ تھے نہ صttاحب ثttروت ودولت سttطوت نہ سttلطنت

) انجیلبلکہ معمولی مچھوؤں اور محصول لینے والے جاہل گنوار اور ناہموار اشخاص تھے

آایت ،حضttرت مttرقس9بttاب 9آایت ،حضرت مttتی 49باب 7آایت ،46باب 1آایت ،52باب 7شریف بہ مطابق حضرت یوحنا

نے اپttنی غttیر فttانی بادشttاہتہاس قسم کے محدود وسائل کے ذریعہ ابن اللآایت (20باب 1 کو قائم کیا جس کا وجود بجائے خود اعجازی ہے۔ روئے زمین پttر کسttی شttخص کی سیرت پر بے شمار زبانوں میں اس کtثرت سtے کتtابیں نہیں لکھی گtئیں جتtنی ابن اللtه

کی زندگی میں یہ اعجاز ہے کہ ہر شttخصہکی زندگی پر لکھی گئیں ہیں۔ کلمتہ الل آاپ کا شیفتہ اور گرویدہ ہوجاتا ہے ۔ جناب مسیح کtا وجttود ایtک مقبttول عtام ہسtتیآا پ کی ہمہ گttیر شخصttیت میں مضttمر ہے ۔ دیگttر آاپ کی مقبttولیت کttا راز ہے ۔

مذاہب کے پیرو ہر ممکن طور پر کوشاں ہیں کہ اپtنے مtذاہب کے بtانیوں کی زنttدگیوں کیہمیں سttے وہ تمttام واقعttات کسttی نہ کسttی طttرح سttے خttارج کttردیں جttو ابن الل

زندگی او رنمونہ کے خلاف ہیں۔ او ران کی زندگیوں میں جttو عیttوب ہیں وہ کسttی نہکسی طرح ہنر ظاہر ہوجائیں۔

بقول مولانا حالی :پوچھا جو کل انجام ترقی بشر

یاروں سے کہا پیر مغاں نے ہنس کرباقی نہ رہے گا کوئی انسان میں عیب

ہوجائینگے چھل چھلا کے سب عیب ہنر غیر مسیحی مذاہب کے پیرو بڑی جدوجہد کttرکے اپttنے ہttادیوں اور نttبیوں کیہا حقیقت کی بجttائے ان کی اپttنی ttو عمومttزندگیوں کی دلکش تصویر کھینچتے ہیں )ج قوت متخیلہ پtر مبtنی ہtوتی ہے (تtاکہ عtوام النtاس کی نظtروں میں ان کے دیtنی رہنمtاؤں

کی ذات انسtانہکی ہستی ایک قابل قtدر شخصtیت متصtور ہوسtکے لیکن کلمتہ اللکی قوت متخیلہ اور قلمی مساعی سے مستغنی ہے۔

زعشق ناکمال ماجمال یار مستغنی استباب ورنگ وخال وخط چہ حاجت روئے زیبا

بلکہ غیر مسیحی احباب کی شکایت یہ ہوتی ہے کہ پردیسttی مبلغین اس بttات کے اہttلآاویttز تصttویر کttو ایسttے پttیرایہ میں پیش نہیں کہ ہندوسttتانیوں کے سttامنے مسttیح کی دلا

کریں جو اس کا حق ہے تاکہ ان کے خیالات وجذبات کو متاثر کرے۔

(4)

Page 57: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

مسttttیحیت مسttttیح ہے اور مسttttیحمسttttیحیت کی فتح کttttا راز ہی یہ ہے کہ کی شخصیت اور عالمگیر پیغام میں ایک ایسtا بے نظtیر تعلtقہ۔ ابن اللمسیحیت ہے

ہے جو کسی دوسرے مذہب میں موجود نہیں جیسا حضرت محمtد صtاحب کtا عttرب کے مttذہب کے سttاتھ ہے یttا مہاتمttا بttدھ کttا ہندوسttتان کے قttدیم مttذہب کے سttاتھ یttا حضرت زرتشت کا ایران کے مذہب کے ساتھ ہے۔ان مذاہب کے بانیوں کی زنttدگی ان کے پیغام کا حصہ نہیں۔ وہ محض پیغام بر ہیں اور بس۔ لیکن مسیحیت کی یہ حالتآاپ کے پیغام یا خوشخبری یtا انجیttل شtریف کtا نہیں ہے ۔کلمتہ الله کی ذات بابرکات جزو لاینفک ہے ۔ یہ نمایاں حقیقت ہمارے مقدس مذہب کے نام یعttنی "مسtیحیت " سے عیاں ہیں کسی دوسرے مذہب میں یہ بات نہیں پائی جttاتی کہ اس کے بttانی کیہا حضtرت محمttد کے مtذہب کttا نttام "محمttدیت " نہیں شخصیت اس کا جttزو ہttو مثل بلکہ اسلام ہے ۔ بtدھ مت کی مقttدس کتtابوں میں اس مت کtا نtام"بtدھ مت " نہیں۔ حضرت محمد نے اہل عرب کو اسtلام کے اصttول کی تلقین کی لیکن جنttاب مسtیح

آاؤنے ہر ایک کو یہی فرمایا آایت19بttاب 4)انجیttل شttریف بہ مطttابق حضttرت مttتی "میرے پیچھے چلے

آایت9بttاب 9")حضttرت مttتی میرے پیچھے ہولے "آایت (22باب 8)حضرت متی ""تو میرے پیچھے چل (

آانtا چtاہے تtو اپtنی خtودی کtا انکtا ر کtرے او راپtنی صtلیب(" اگر کtوئی مtیرے پیچھے "اپنا سب کچھ غریبttوں کttو بttانٹ(آایت 34باب 8)حضرت مرقس "اٹھائے اور میرے پیچھے ہولے بttاب5حضttرت لوقttا ")پیچھے چل میرے("آایت 23باب 18حضرت لوقا ")دے اور میرے پیچھے ہولے

")حضttرت یوحنttامttیرے پیچھے ہttولے آایت ("43بttاب 1حضttرت یوحنttا ")"مttیرے پیچھے ہttولے آایت (59

آاواز سttنتی ہیں اور مttیرے پیچھے پیچھے چلttتی ہیں اور("آایت 21باب 21 میری بھیڑیں مttیری "اگر کوئی شخص میریآایت (27باب 10حضرت یوحنا ")میں ان کو ہمیشہ کی زندگی دیتا ہوں

دنیا کا نttور میں ہttوں("آایت 26بttاب 12حضرت یوحنttا ")خدمت کرنا چاہے تو میرے پیچھے ہولے جttو مtیری پtیروی کttرے گtا وہ انtدھیرے میں نہ چلے گtا بلکہ زنttدگی کtا نttور پttائے گttا

جناب مسیح کا تعلق مسیحیت کے ساتھ گہرا اور لاثttانی ہے ۔آایت (12باب 8)حضرت یوحنا " دیگttttر مttttذاہب کی خصوصttttیت ان کی تعلیم میں ہے لیکن مسttttیحیت کی امتیttttازی خصوصttیت اس کی تعلیم نہیں بلکہ اس طغttرائے امتیttاز یہ ہے کہ اس کی زنttدگی اس کے بttانی کی زنttدگی کے سttاتھ وابسttتہ ہے ۔اس کے پttیرو اس کے بttانی کی تعلیم پttر ایمان نہیں رکھتے بلکہ اس کی ذات پر ایمان رکھتے ہیں۔ مسttلمان اللtه پttر اور اس کے رسول پر اوراسکی کتابوں پر اور فرشتوں پر اور قیامت پر ایمtان رکھtتے ہیں لیکن مسtیحی

خttدا پttر اس لttئے ایمtان رکھttتے ہیں کہ وہ مسttیحجناب مسیح پر ایمان رکھttتے ہیں اور وہ انجیttل شttریف پttر اس لttئے ایمttان رکھttتے ہیں کہ اس میں وہ مکاشttفہکی ماننttد ہے۔

موجود ہے جو خدا نے جناب مسیح کی ذات کے وسیلے ہم پر ظاہر کیا۔ وہ قیttامت پttر اس لttئے ایمttان رکھttتے ہیں کہ جنttاب مسttیح نے مttردوں میں زنttدہ ہttوکر ثttابت کردیttاکہ

مسیحیت کی بنا وہ رشttتہ ہے جttوآایت (25بttاب 11")حضttرت یوحنttا "قیامت اور زندگی میں ہوں آاپ کے پtیروؤں کے درمیtان ہے ۔ اور رشtتہ لاثtانی اور بے نظtیر ہے ۔ جنtاب مسtیح اور مہاتما بدھ کی شخصtیت کtا بtدھ مت کے سtاتھ مطلtق تعلtق نہیں۔ چنtانچہ اپtنی مttوت سttے پہلے اس نے اننttد کttو کہttا " اے اننttد جttو تعلیم اور قttوانین میں تم کttوآاقا ہونگے "۔اسی طttرح حضttرت محمttد سکھلائے ہیں وہ میری موت کے بعد تمہارے اسttلام نہیں پیغمttبر اسttلام ہے لیکن مسttیحیت مسttیح ہے اور اس کے بغttیر مسttیحیت کچھ چttیز نہیں۔ رسttول عttرب کی شخصttیت سttے اسttلام کی تعلیم کttا کچھ واسttطہ

آان میں ہے کہ "محمttد اس سttے بttڑھ کttر اور کچھ بھی نہیں کہ وہنہیں۔ چنttانچہ قttر ایttک رسttول ہے اور بس ۔ اس سttے پہلے اور بھی رسttول ہttو گttذر ہیں پس اگttر محمttد مرجائے یاقتل ہوجائے تو کیtا تم اپtنے الtٹے پtیروں کفttر کی جtانب پھtر لtوٹ جtاؤ گے

آال عمtttران ") ۔ اس ظtttاہر ہے کہ اسttلامی تعلیم حضttرت محمttد کی ذات سttے(ttt 138سtttورہ مستغنی ہے لیکن مسیحیت کی تعلیم منجی عالمین کی ذات بابرکات سttے مسttتغنی

Page 58: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

آاپ کے پیام کا جزو لاینفک ہے ۔ مسttیحیت کttا آاپ کی ذات نہیں ہوسکتی کیونکہ بس "خttدا نےپیغام جناب مسیح کی ذات کو نوع انسانی کے سامنے پیش کرتا ہے اور

دنیا سے ایسی محبت رکھی کہ اس نے اپنttا اکلوتttا بیٹttا )یعttنی جنttاب مسtیح نعttوذ باللtه جسمانی بیٹا نہیں روحانی بیٹا ( بخش دیا تاکہ جو کttوئی اس پttر ایمttان لائے ہلاک نہ

خttدا کی محبت اورہمیشttہ کیآایت (۔ 16بttاب 3)حضttرت یوحنttا "ہttو بلکہ ابttدی زنttدگی پttائے آاپ کی ذات مبttارک کے سttاتھ وابسttتہ زندگی جناب مسیح پر ایمtان لانttا ہے ۔ نجttات ہ اسلام وغیرہ کا پیغttام ان کے خصوصttی عقائttد پttر مشttتمل ہے ہے ۔ دیگر مذاہب مثلا لیکن مسیحیت عقائد یttا اخلاقی قttوانین پttر مشttتمل نہیں بلکہ اس کی تعلیم کی علت

غائی یہی ہے بنی نوع انسان کو جناب مسیح کے پاس لائے ۔صد کتاب وصدورق درناکنجان ودل راجا نب دیدار کن

آاگttئے ان جو اقوام یا افراد کسی زمانہ میں بھی جناب مسttیح کے قttدموں میں آاپ نے فرمایا "راہ حttق اورکے اخلاق جناب مسttیح کی روح کے ذریعہ سttدھر گttئے ۔

۔کیا کسی دوسرے مذہب کےآایت (6باب 14)انجیل شریف بہ مطابق حضرت یوحنا "زندگی میں ہو ں بانی نے اپنی ذات کو کبھی "صراط مستقیم ،حق اور زندگی "قرار دیا ؟وہ رسtول عttربی

آاواز ہوکر یہی کہتے رہے کہ "اھدنا الصراط المستقیم "اے خttدا ہم کttو سttیدھیکے ہم راہ پر ہدایت کر ۔

لیکن ۔نغمہ من از جہانے دیگر استایں جرس راکا روانے دیگر است

ہے تواریخی اور صحیح تصویر انجیلی کی مسیح جناب

سطور بالا سے ظاہر ہے کہ مسیحیت اور دیگر مذاہب میں بنیttادی فttرق یہ ہے کہ اس کے بانی کی زندگی اس کاجزو لاینفک ہے لیکن دیگر مtذاہب کے بttانیوں کی زندگیاں ان مذاہب کے پیغام کا حصہ نہیں ہیں۔ مسیحیت مسیح ہے اور اس سے الگ

آاپ کے اصttولوںہکوئی وجود نہیں رکھتی۔ پس لازم ہے کہ کلمتہ الل کی زندگی )جttو کی صحیح تفسیر ہے ( نہ صtرف بے لttوث گنttاہ سtے مtبرا اور خطtا سtے پtاک ہttو بلکہیی ہے کہ اس کtا بtانی ایtک روحانیت کے ہر پہلو سے کامtل ہttو۔ مسtیحیت کtا یہ دعttو کامل انسان ہے جو کل بنی نوع انسان کے لئے ایک کامل نمttونہ ہے ۔ مسttیحیت اپttنےآائی آاواز ہوکر دوہزار سال سے ہر زمانہ ملک اور قوم کو چیلنج کرتی چلی خداوند کے ہم

انجیل شttریف بہ مطttابق حضttرت یوحنttا؟")"تم میں سے کون مجھ پر گناہ ثابت کرسکتا ہے ہے کہ

کی عصمت مسیحی ایمان کے "کونے کا پتھر "ہے۔ہ۔ابن اللآایت (46باب 8 پس سوال اٹھتا ہے کہ کیا جناب مسttیح کی تصttویر جttو ہم کttو انجیttل جلیttلآاتی ہے صttحیح ہے ؟ہم اپttنے رسttالہ "صttحت کتب مقدسttہ "میں کی کتب میں نظttر ثtابت کttرچکے ہیں کہ تtاریخ اس امtر کی شttاہد ہے کہ صtفحہ ہسtتی پtر کtوئی دوسttری کتاب انجیل شریف کی صحت کے معیار کو نہیں پہنچ سکتی اور جو کہ انجیttل کی کتttابیں ہمttارے ہttاتھوں میں ہیں وہ درحقیقت وہی ہیں جttو ان کے مصttنفین نے لکھی تھیں۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا انجیل جلیل کے مصنفوں نے جنttاب مسttیح کی زندگی کtا نقشttہ صtحیح طttور پtر بیttان کیttا ہے یtا کہ نہیں ؟ازروئے منطttق یtا تttو جنttاب مسیح کی انجیلی تصو یttر حقیقت پttر مبttنی ہے یttا وہ حttوارئین کے تخیttل کی شttرمندہ احسان ہے اور اس کی وقعت ایک افسانہ سttے زیttادہ نہیں۔ شttق اول میں اگttر یہ تصttویر حقیقت پر مبنی ہے تو وہ ایک کامل انسان کی زندگی کا خاکہ ہے۔ شق دوم میں اگttر جناب مسیح کا احوال جو انجیل شریف میں درج ہے محض ایک خیالی افسttانہ ہے تttویی درجہ کی افسttانہ نttویس ،مصttور اور نقttاش تھے جن کے قttوت متخیلہ انجیل نویس اعل

Page 59: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

یی تھا۔ جن لوگوں نے حttوارئین کے مttاحول کttا اور کا پرواز وہم وگمان سے بھی دارالور ان کی ذہنیت اور ان کے ذہنی ارتقا کا سطعی مطالعہ بھی کیا ہے وہ دوسtری شttق کtو بے تامل رد کردینگے ۔ حوارئین کی قوت متخیلہ تو ایک طرف رہی جنtاب مسtیح کے اقوال اور افعال کوسttمجھنے کی اہلیت ہی نہیں رکھttتے تھے اور وہ بttار بttار اس حقیقت

آایت ،حضttرت16تا 15باب 11آایت ،8باب 16) انجیل شریف بہ مطابق حضرت متی کا اعتراف بھی کرتے ہیں

حق تو یہ ہے کہ وہ ایمانttدار اور دیانتttدارآایت وغیرہ (23تا 22باب 21آایت ،حضرت یوحنا 13باب 4مرقس آاپ کے اقوال اور افعال کو کماحقہ سمجھنے کے بغیر احاطہ تحریttر مورخوں کی طرح آاتے ہیں۔ یہ ایک مسtلمہ حقیقت ہے کہ انجیttل میں ایtک ایسtی شخصttیت کtا میں لے ذکر ہے جو ہر پہلو سے کامل ہے ۔ انجیل نttویس خttود گنہگttار تھے اور ان کی قttوت متخیلہ ایک کامل شttخص کttا نقشttہ پیش کttرنے سttے عttاجز تھی جس طttرح پttانی اپttنے منبع اور سرچشمہ کی سطح سے اونچا نہیں ہوسکتا ۔ بفرض محال اگttر انجیttل نویسttو ں کی قوت متخیلہ پرواز کرکے ایک کامل انسان کا تصور باندھ سکی تو ایسے انسان کو وہ روز مرہ کی زندگی کے واقعات او راپنے گردو پیش کے ماحول میں رکھ کر اور مختلف قسم کے واقعات اور حوادث میں اس زندگی کو ڈال کر ہر پہلو سttے اس کttو کامل بنانے میس کس طرح کامیاب ہوگئے او رکامیاب بھی ایسے ہttوکہ اس تصttویر میںآاتا ؟جناب مسttیح جیسttی شخصttیت گھttڑنے کے ہم کو تصنع کا نشان تک نظر نہیں یی دمtاغ کی ضtرورت ہے ۔ انجیttل شtریف میں جس سtیرت لئے شیکسپئر سtے بھی اعل کا خاکہ کھینچا گیا ہے اگر وہ حقیقت پر مبنی نہیں تو اس قسم کی سیرت کا ذہttنی اختراع ہونا اس دنیا کا عظیم ترین معجزہ ہوگا اور اناجیل کی مرقع نگاری اعجازی شے ہوگی لیکن انجیل جلیل کا سطعی مطالعہ بھی اس بات کو واضح کردیتا ہے کہ کلمتہ الله کی انجیلی تصویر ایک عکسی تصttویر ہے جس میں تخیttل کی قttوت کttو رتی بھttر دخل نہیں۔ انجیل میں نہttایت سttادہ اور عttام فہم الفttاظ اور سttلیس عبttارت میں جنttاب

مسیح کے خیالات ،احساسات ،جذبات اور افعال وغیرہ کا ذکر کیا گیttا ہے اور انجیttلآامttیز الفttاظ میں ایttک ایسttی نویس کہیں اس بttات کی کوشttش نہیں کttرتے کہ مبttالغہ مصنوعی ہستی کا ذکر کریں جو حقیقی اور تواریخی نہ ہو۔ ان کی تحریرات سے عیttاںآاقا کی تعلیم اوراپنے مtولا کی زنtدگی کے چنttد واقعttات بیtان کttرکے اس ہے کہ وہ اپنے

تttا1بttاب 1ہیں )انجیttل شttریف بہ مطttابق حضttرت لوقttا کی عظیم الشان شخصیت کا خاکہ کھینچتے

انگلستان کtا مشttہور آایت(4تttا 1بttاب 1آایت ، خttط اول حضttرت یوحنttا 25تttا 24بttاب 21آایت،حضttرت یوحنttا 4 فلاسفر جان سٹوارٹ مل کہتا ہے "یہ کہنا خرافttات میں شttامل ہے کہ جس مسttیح کttا ذکر اناجیل میں ہے وہ تواریخی شخص نہ تھا۔ ذرا خیال کرو کہ مسیح کے شاگردو ں میں کون اس قابل تھا جو مسیح کے اقوال اختراع کرسکتا یا اسکی طttرح کی زنttدگی اور کیر یکٹر کو اپنے دماغ سے پیttدا کرسttکتا۔"فttرانس کے نttامور عقttل پرسttت مصttنف

نے درسtttت کہtttا ہے کہ "اگtttر مسtttیح کی انجیلی تصtttویر(Rousseau)روسtttو حقیقت پر مبنی نہیں تو اس تصویر کا مصور مسیح سے بھی بڑی اور زیادہ حیرت انگیز

۔شخصیت ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ مسیح کی زندگی کا جttو خttاکہ اناجیttل اربعہ میں

یی اور ارفع ہے جو انسانی تخیل اور انسانی دماغ کا نttتیجہ نہیں موجود ہے وہ ایسا اعل ہوسکتا ۔ اناجیل موضوعہ ہم پر ظاہر کردیتے ہیں کہ اناجیل اربعہ کے لکھttنے والے اپttنے دماغ سtے کttام لیttتے تtو کس قسtم کی تصtویر دنیttا کے سtامنے پیش کtرتے اور انسtانی تخیل کا رحجان کس طرف ہوتtا۔ ان موضtوعہ اناجیtل میں یہ کوشtش کی گtئی ہے کہ جناب مسیح کی نسبت ایسی کہانیاں بیان کی جائیں جttو اس زمttانہ کے لوگttوں کے لئے دلچسپی کا مttوجب ہوسttکتی تھیں لیکن وہ پشtت گttذر گttئی اور اس پشttت کے ساتھ ہی وہ مtذاق بھی جاتtا رہttا اور اب جtو شtخص بھی ان کہttانیوں کtو پڑھتttا ہے وہ طفلانہ باتیں سtمجھ کtر ان کtو چھttوڑ دیتttا ہے ۔ ان کہtانیوں میں سtے چنttد ایtک نے

Page 60: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

ہ جناب مسیح کا مٹی کے پرندوں کا بنttا آان میں بھی دخل حاصل کرلیا ہوا ہے مثلا قر کر ان کو اڑانtا وغtیرہ۔ یہ افسtانے اسttاطیر الاولین ہیں اور اسtی قسtم کے ہیں جtو دیگtر اقوام کے مtذاہب میں بھی ملtتے ہیں ۔ چنtانچہ مختلtف صtدیوں میں محتلtف اقtوام نے کوشttش کی ہے کہ اپttنے مttذاہب کے بttانیوں کی ایسttی دلکش تصttویر پیش کttریں جttوہ پرانtوں میں کرشtن کے قصtص وغtیرہ لوگوں کے لئے دلچسپی کا مtوجب ہوجtائے مثلاآانے والی پشtتوں آاویtز ہtوتی ہے وہ لیکن جو تصویر ایک قوم یا ملک یا پشت کے لئے دل

کی زنttدگیہاور دیگر ممالک واقوام کی نظر میں معیttوب ہوجttاتی ہے لیکن کلمتہ الل کttا جttو خttاکہ اناجیttل اربعہ میں موجttود ہے وہ ایسttا قttدرتی اور نیچttرل ہے کہ اس کےآاٹttو اصttلی ہttونے میں کسttی صttاحب عقttل کttو شttک نہیں ہوسttکتا۔ جttرمن نقttاد ڈاکttٹر

The)نے اپttنی کتttاب (Borchert)بttورفرٹ Original Jesus)ٹرttالم ڈاکttرنچ عttاور ف میں(Jesus The Nazarene Myth or History)نے اپنی کتاب (Goguel)گوگل

اس موضوع پر فاضلانہ بحث کی ہے اور اب تمام مسttیحی اور غttیر مسttیحی علمttا اس کی انجیلی تصویر حقیقت پر مبنی ہے ۔چنانچہہبات پر اتفاق کرتے ہیں کہ کلمتہ الل

"مسیح کی ہستی قttوت جو راس الملاحدہ تھا یہ اقبال کرتا ہے کہ (Strauss)سٹراس متخیلہ کا نتیجہ نہیں بلکہ اس کی انجیلی تصttویر گوشttت پوسttت رکھttتی ہے اور ایttکی تttرین معلم اور افضttل تttرین نمttونہ ہے ۔ اگttر تttاریخی حقیقت ہے ۔ وہ مttذہب کttا اعلی مذہب کوئی حقیقت رکھتا ہے تو حلقہ مذاہب میں مسیح سے بڑھ کر کسttی ہسttتی کttا تصور نا ممکنا ت میں س ہے ۔ عالم مذاہب میں کمttالات کی جس طttرح بلنttد مttنزل

کیہ ابن اللپر مسیح پہنچا ہے وہاں تک کسttی فttرد بشttر کی رسttائی نttا ممکن ہے ۔"آاپ کی زنttدگی کttا جلال اپttنی تصttویر خttود اپttنی بہttترین اور صttادق تttرین گttواہ ہے اور

صداقت کی خود ہی گارنٹی ہے ۔ تجلی ہاست حق را درنقاب ذات انسانی

شہود غیب اگر خواہی وجوب این جاست امکانی

تصور کا کامل انسان مختلف ممالک واقوام کے فلاسفروں اور ہادیوں نے انسان کامل کے تصور پرہا ارسطو کہتا ہے کہ کامل انسان وہ ہے جو افttراط اور تفریttط سttے پttر بحث کی ہے۔ مثل ہیز کرے اور اعتدال اور میانہ روی پtر اپttنی روش کtو قttائم رکھے۔سtتویقی فلاسtفر کہttتے ہیں کہ کامل انسان وہ ہے جو اپنے اوپر ضابط ہو ۔ چین کا کنفوشttیس اس مضttمون پttر بحث کے دوران میں کہتا ہے کہ کامل انسان وہ ہے جو خاندانی تعلقات میں پttاکیزگی کو اختیار کرے ۔ ہندو مذہب کے مطابق کامل انسان وہ ہے جو دنیا سے الگ تھلttگ رہ کtر خtدا کtا نtام جپتtا رہے اور بھگtتی میں مشtغول رہے ۔ لیکن امتtداد زمtانہ نے ان تصورات کو غیر مکمل ثابت کردیا ہے ۔ ہر شخص یہ بات قبول کرنے کttو تیttار ہوگttا کہ ارسttطو کttا معیttار محض ایttک مجttرد تصttور ہے لہttذا وہ ناکttام ثttابت ہttوا ہے ۔ سttتویقی فلاسفہ کا خیال جو انہوں نے انسان کامل کی نسبت پیش کیا ناقص ثابت ہوا کیونکہ انسانی جذبات اور احساسات کtو دبانtا ایسtا ہی ہے جس طtرح ایtک چشtمہ جس کے پانی سے انسان اپنی پیاس بجھا سکتے ہیں دبا دیا جائے ۔ کنفو شtیس کtا تصtور ایtک گھریلوں تصور ہے جو قدیم زمانہ کے لئے موزون تھا جب حالات زندگی سادہ تھے اورآائے تھے ۔ پس دورہ دورہ حاضرہ کی زندگی کے پیچیدہ تعلقttات معttرض وجttود میں نہ حاضttرہ کی زنttدگی پttر قttدیم چین کے معیttار زنttدگی کttا اطلاق نہیں ہوسttکتا ۔ ہنttدو

کے نمttونہ نے تقttدس کے معیttار کttوہمذہب کttا تصttور غلttط ثtابت ہttوا ہے اور کلمتہ الل بدل دیا ہے ۔ اب وہ شخص مقدس شمار نہیں کttئے جttاتےجو پہttاڑوں کی غttاروں میں الگ تھلگ زندگی بسر کttریں۔ بلکہ وہ ہسttتیاں مقttدس شttمار کی جttاتی ہیں جttو اس دنیا میں رہ کر خلق خدا کی خدمت کرنا سعادت دارین کا موجب خیال کرتی ہیں۔

Page 61: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

تصور کا کامل انسان اور فلسفہ اسلامی جب ہم اسلامی کتب فلسفہ پر نظر کرتے ہیں تو ہم دیکھتے ہیں فلاسفہ نے انسtان کامtل کے لttئے چنttد شtرائط مقttرر کtئے ہیں۔ چنtانچہ مولانtا جtامی علیہ الtرحمتہ فصوص الحکم کی شttرح میں فرمtاتے ہیں کہ "شttیخ الکبttیر کتttاب الفلttوک میں لکھttتے ہیں کہ حقیقی انسان کامل وہ ہے جو وجوب اور امکان میں بزرخ ہو اور صفات قttدیمہآائینہ ہو یہی حtق اور خلtق کے درمیtان واسtط ہے ۔اسtی لtئے اور اسtی کے اور حادثہ کا آائینہ سے خدا کا فیض تمtام مخلوقtات پtر علtوی ہtو یtا سtفلی پہنچتtا ہے اور یہی بجtز ذات حق کے تمام مخلوقات کی بقا کا سبب ہے اگر یہ برزخ جو وجوب اور امکان کttا مغایر نہیں ہے نہ ہوتا تود نیا کو خدا کی مدد حاصل نہ ہوتی بہ سttبب نہ ہttونے مناسttبت

اور ارتباط کے ۔" پھttر صttوفی عبttدالکریم جیلانی اپttنی کتttاب الاانسttان الکامttل کے حصttہ دوئم میں یوں لکھتے ہیں "جاننttا چttاہئیے کہ انسttان کامttل وہ ہے جttو اسtماء ذاتیہ اور صttفاتییہ کا اصلی اور ملک کے طور پر مقتضtائے ذاتی کے حکم سtے مسtتحق ہtو کیtونکہ الہ وہ ان عبارات کے ساتھ اپنی حقیقت سے تعبیر کیا گیا ہے اور ا ن اشارات کے سttاتھ اپنے لطیفہ کی طرف اشtارہ کیtا گیtا ہے ۔ اس کے وجtود میں سtوائے انسtان کامtل کےآائینہ کہ اس کوئی مستند نہیں پس اس کی مثال حق کے لئے ایسttی ہی جیسttے ایttک

آائینہ کے نہیں دیکھ سttکتا اور نہ بغttیر الل کےہمیں کوئی شخص اپنی صورت بغیر اس آائینہ ہے اسم کے اپنے نفس کی صttورت دیکھنttا اس کttو غttیر ممکن ہے پس وہ اس کttایی نے اپtنے نفس آائینہ )مظہر (ہے کیونکہ حق سtبحانہ وتعttال اور انسان کامل بھی حق کا پر یہ امر واجب کرلیا ہے کہ اپنے اسما وصفات کtو بغttیر انسtان کامtل کے نہیں دکھاتtا

۔(106تا 105۔")اردو ترجمہ مولوی ظہیر احمد سہوانی حصہ دوئم صفحہ

یی اور انسان کامل اور مظہر جttامع صttرف وہی شttخص ہوسttکتا پس برزخ کبرییہ اور صفات ممکنہ انسانیہ ہے جو کہ کامل خدا اور کامل انسان ہو صفات قدیمہ الہ کے ساتھ متصف ہو۔ کیا اہttل اسttلام کtو مظہttر ذات خttدا قttرار دینttا اصtول اسttلام کtوآاپ میں انسtب او بدلنا ہے لیکن ربنا المسtیح ان تمtام اوصtاف سtے متصtف ہیں اور وہ

بttاب1آایت ،11بttاب 14آایت ،30بttاب 10)انجیttل شttریف بہ مطttابق حضttرت یوحنttا راکمل طttور پtر موجttود ہیں

آایت وغیرہ وغیرہ(۔9باب 2آایت ،15باب 1آایت،خط اہل کلیسوں 1

ہم اہttل اسttلام کی تttوجہ شttیخ الاکttبر امttام محی الttدین ابن عttربی کی کتttاب فصوص الحکم بالخصttوص فص عیسttوی اور بttاب انجیttل اور مولttوی انtور علی صttاحب پانی پتی کی کتاب شرح سائیں بلھے شاہ اور سید عبدالکریم جیلانی کی کتاب انسانآاپ دیکھیں کہ حقیقت عیسttوی کے متعلttق ان کامل کی طرف مبذول کttرتے ہیں تttاکہ فلاسفہ اور صوفیاء کttا کیttا خیttال ہے ۔ حقیقت عیسttوی ایttک ایسttی حقیقت ہے جس کہ کنہ تک پہنچttنے میں عقttل انسtانی ورطہ حtیرت میں پtڑی رہی ہے بقttول امtام محی الدین ابن العرب "عیسی پر نظر کرنے والے کے نذدیک اسی گمttان کے موافttق ہttونگےیی مttردوں کttو زنttدہ کttرتے تھے تttو ttانچہ "جب عیسttالب ہے "چنttجو اس کے ذہن میں غ یسی بشttر ہیں اور بشttر نہیں ہیں اور ہttر عاقttل کttو ان کی طttرف نظttر کہا جاتا تھttا کہ عی کرنے میں حیرت واقع ہوتی تھی جس وقت ناظر دیکھتا ہے کہ مردوں کttو زنttدہ کرتttا ہےآاپ مttردوں کttو اس ییہ میں سttے ہے ۔کیttونکہ حالانکہ مردوں کو زندہ کرنا خصوصیت الہ طرح زنttدہ نہیں کtرتے تھے کہ صttرف حیttوان متحttرک ہttوں بلکہ مtردے زنtدہ ہttوکر کلام بھی کرتے تھے ۔ پس ناظر اس معاملہ میں حtیران رہ جاتtا ہے کیttونکہ وہ صtورت بشttرییہی کے ساتھ متلبس دیکھتا ہے ۔ پس بعض اہttل عقttل کی نظttر فکtر ی نے ان کو اثر الآاپ میں حلttول ہttونے کے یی کے یی کے حق میں کچھ سمجھایا اور وہ حق تعال کو عیس

یی خtود ہی الل tنے لگے کہ عیسtايئوں نےہقائل ہوگئے اور یہ کہtیی ہیں ۔" پس عیس تعttال

Page 62: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

آان وفلسttفہ کے ذریعہ حقیقت ہا اور کونسtttلوں کے ذریعہ اور مسtttلمانوں نے قtttر ہا فtttرد فtttردآاخر سب نے یک زبان ہوکر یہی اقرار کیاکہ عیسوی کو سمجھنے کی کوشش کی اور

ماعر فناک حق معرفتک

Page 63: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

ہیں ن انسا کامل الله کلمتہ اگرچہ کامل انسان ہونے کے لئے معصوم ہونا ایک لازمی اور ضروری شرط ہے تاہم عصمت کمالیت کے مفہوم کttو کمttاحقہ ادا کttرنے سttے قاصttر ہے عصttمت یttا بے گناہی محض ایک منفی صفت ہے لیکن کامل انسان نہ صرف بے گنttاہ ہوتttاہے بلکہ وہ

مسیحیت کے نذدیک کاملآایت (13باب 3)انجیل شریف خط فلپیوں کامل طور پر راستباز ہوتا ہے کہ "تم پttاک ہttو اس لttئےانسان کا معیار نہایت بلند ہے ۔ ہم کو نہ صرف یہ حکم ہے

ہ بلکہ کلمتہ اللآایت (15بttاب 1)انجیttل شttریف خttط اول حضttرت پطttرس "کہ خدا ئے قدوس پاک ہے آاسمانی باپ کامل ہے ۔")انجیل شریف بہ مطtابق حضtرتنے فرمایا ہے "تم کامل ہو جیسا تمہارا

خtدا ونtد خدا محبت ہے پس کامل طور پر راستباز وہ شtخص ہے جtو " آایت (48باب 5متی اپنے خدا سttے اپtنے سtارے دل اور اپtنی سtاری جttان اور اپtنی سtاری عقttل سtے محبت

کاملآایت (37باب 22)حضرت متی "رکھے اورکل بنی نوع انسان سے "اپنے برابر محبت رکھے اس کی زندگی محبت کے افعالآایت (45باب 5۔)حضرت متی انسان محبت مجسم ہوتا ہے

پر مشtتمل اور محبت کے جtذبات اور خیtالات میں سtر شtار ہttوتی ہے ۔ کامtل زنtدگی کامttلآایت (21بtttاب 19)حضtttرت مtttتی محبت اور اس کے ظہttور یعttنی ایثttار کی زنttدگی ہے

انسان فنافی الله اور فنافی الانسان ہوتا ہے جو شخص ایسی زندگی بسر کرتttا ہے وہ اس دنیttا کttو فttردوس بنادیتttا ہے اورا یسttے شttخص کے وجttودکے طفیttل خttدا کی مرضttی

آاسمان پر پوری ہوتی ہے زمین پر بھی ہوتی ہے ۔ جیسی یہ ایttک تttواریخی حقیقت ہے کہ جنttاب مسttیح اس دنیttا میں پہلے اور اکیلے معلم ہیں جنہttوں نے دنیttا کttو یہ تعلیم دی کہ خttدا محبت ہے اور یہ بتلایttا کہ محبتآاپ نے یہ سکھلایا کہ محبت اصول ایک ایسttی کلیttد ہے مذہب کا اصل الاصول ہے ۔ جس سے ہم خدا کی ذات اور خدا اور انسان کے باہمی تعلقات اور انسttان اور انسttان کے باہمی تعلقات کے تمام پیچیttدہ اور مشttکل مسtائل اور سtوالات کtو حttل کرسttکتے

آاپ نے نہ صرف یہ تعلیم دی بلکہ اپtنیآایت (28بttاب 12)انجیل شریف بہ مطابق حضرت مttرقس ہیں۔ آاپ کی بے مثال شخصیت نے اس اصttول زندگی سے اس نصب العین کو ظاہر کردیا۔ یی ترین اصttولوں کی آاپ کی زندگی محض اعل کو بنی نوع انسان کے دلوں پر بٹھادیا ۔ آاپ نے اس تعلیم پر عمل پیرا ہوکر دنیاجہان کے تلقین کرنے پر ہی مشتمل نہ تھی بلکہ آاپ انسانوں کو ایtک کامtل نمtونہ دیtا ہے۔کلمتہ اللtه کے تمttام تعلقttات کامtل تھے جtو خدا کے ساتھ ،اپtنے سtاتھ اپtنے ہم جنسtوں کے سtاتھ اور موجtودات کی دیگtر اشtیاءآا پ کامل طttور پttر فرمttانبردار آاپ کا ایمان کامل تھا اور کے ساتھ رکھتے تھے ۔ چونکہ آاپ کے تعلقات جttو خttدا کے سttاتھ تھے کامttل یہی کے جویاں تھے لہذا اور رضائے الآاپ دیگر انسانوں کے سttاتھ رکھttتے تھے محبت کttا آاپ کے ان تعلقات سے جو تھے۔ آاپ نے اپttنے مttاحول کttو اپttنی شخصttیت کے اظہttار کے لttئے ظہور دکھائی دیتا ہے ۔ آاپ کی شخصیت جامع شخصیت ہوگttئی جttو ہttر دنیttا کے اس طور پر استعمال کیا کہ

کی تعلیم اور زنttدگی نے ایttک ایسttاہفttرد بشttر کے لttئے ایttک کامttل نمttونہ ہے ابن الل معیار قائم کردیا ہے جو دوہزار سال سے ہر زمانہ ،قوم ملت او رملک کی مطمttع نظttر اور نصttب العین رہttا ہے ۔ دورہ حاضttرہ میں تم کttو اس دنیttا میں ایttک شttخص بھی ایسttا نہیں ملے گا جtو یہ چاہتtا ہtو کہ ابن اللtه کtا مطمtع نظtر دنیtا کی نگtاہوں سtے اوجھttل ہوجائے ۔ اگر اس کو کوئی شکایت ہوگی تو یہ ہوگی کہ دنیttا کے اشttخاص کمttاحقہ ا

س کامل انسان کی پیروی نہیں کرتے ۔(2)

کامل انسان کی سیرت کے مختلف پہلو ایک دوسرے سے مطttابقت رکھttتے ہیں کامل انسان کے خیالات ،تصورات ،جذبات اقوال افعال غرضیکہ اس کی زنttدگی کے جتنے مختلف پہلو ہیں وہ تمام کے تمttام ایسttے ہttوتے ہیں کہ ان میں بtاہم اختلافآاتے ہیں اور اور تضاد نہیں ہوتا ۔ ہم کو اس تعلیم کے اصول اس کی زنttدگی میں نظttر

Page 64: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

یی تttرین مثttال دکھttائی دیttتی ہے ۔ جttو انسttان اس کی زنttدگی اس کے اصttول کی اعل کامل نہیں ہوتا اس کی زندگی کے مختلف پہلttوؤں میں اختلاف اور تضttاد پایttا جاتttا ہے ۔ اس کے قول اور فعل میں مطابقت نہیں ہوتی۔ اس کے تصورات خیالات جttذبات اور اقوال وافعttال میں تفttاوت پtائی جttاتی ہے۔اگtر ایtک پہلtو سtے وہ قابtل تقلیtد ہے تtو دوسرے پہلو سے وہ قابل نفرین ہوتا ہے ۔ ایسے شخص کی نسبت ہم وثttوق کے سttاتھہ اگر وہ کامttل طttور پttر دیانتttدار یہ نہیں کہہ سکتے کہ وہ ہر پہلو سے راستباز ہے ۔ مثلا اور امین ہے تttو ہم یہ وثttوق کے سttاتھ نہیں کہہ سttکتے کہ وہ عورتttوں کے معttاملہ میں بھی پاکیزہ ہوگا۔ یا وہ طاقت کا بیجا مظاہرہ نہیں کرے گا ۔ ایساشttخص کامttل نمttونہ نہیں ہوسکتا ۔ بنی نوع انسان کے لئے کامل نمونہ نہ صرف وہ شخص ہوسکتا ہے جس کی زنttدگی کے مختلttف پہلttوؤں میں اختلاف ،تفttاوت اور تضttاد نہ ہttو اور جس کی

زندگی کے سب پہلو کامل ہوں۔آاپ کی زندگیہکلمتہ الل کی زندگی کا مطالعہ ہم پر یہ ثابت کردیتا ہے کہ

آاپ کے تصورات جttذبات اقttوال کے مختلف پہلوؤں میں کسی قسم کی تفاوت نہیں۔ آاپ کے اصttولوں کی زنttدہ آاپ کی زنttدگی اور افعال میں باہم مطابقت پائی جttاتی ہے۔ مثال ہے ۔یہی وجہ ہے کہ ہمارا عقیدہ ہے کہ مسیحیت مسttیح ہے اور مسttیح مسttیحیت

آاپ کی زنtttدہ شخصtttیت سtttے جtttدا نہیں کی جاسtttکتیہہے ۔ کلمتہ الل کی تعلیم آاپ کے خیttttttالات اور کیttttttونکہ وہ فی الحقیقت دو نہیں بلکہ ایttttttک ہیں۔ چttttttونکہ آاپ کی نسttبت یہ جذبات ،اقوال اور افعال میں کسی طرح کا بھی تضاد نہیں لہذا ہم آاپ جیسtے انسtان سtے فلاں فلاں حtالات کے انtدر فلاں فلاں قیاس کرسtکتے ہیں کہ قسم کے خیالات جذبات یا افعال صtاد ر ہttونگے اور انجیtل شtریف کtا مطtالعہ ہمtارےآاپ فی الحقیقت ایtک قیاس کی تصدیق کردیتا ہے اور اس بات پtر مہtر کردیتtا ہے کہ کامل انسtان ہیں۔ روئے زمین کی کسtی دوسtری ہسtتی کی نسtبت ہم کامtل وثtوق کے

ساتھ یہ قیاس نہیں کرسکتے کہ فلاں فلاں حالات کے اندر اس سttے فلاں فلاں قسttم کے جذبات ،خیالات ،اور افعttال صttادر ہttونگے کیttونکہ گttو اس کی زنttدگی کttا ایtک پہلو تعریف اور تحسین کے لائق ہوتtا ہے لیکن اس کادوسtرا پہلtو مtذمت کے قابtل ہوتtا

کی زندگی کو بیس صدیوں سے ہر قوم ملک اور زمانہ نے کامttلہہے ۔ لیکن کلمتہ اللآاپ کی پاکیزہ زندگی کو اپنا معیار بنایا ہے ۔ پایا ہے۔ دنیا کے تمام ممالک واقوام نے

اوراپنی قومی ،ملی اور انفرادی زندگی کی اصلاح اس معیار کے مطابق کی ہے۔آاپ کی زنttدگی کttو اپttنے آانے والی پشttت نے صttدیوں سttے ہر قوم وملک کی آاپ کی زنtدگی ہttر پہلtو سttے کامtل نکلی۔ ہttر خصوصttی زاوئیہ نگtاہ سtے دیکھttا لیکن آاپ کے ارفtع آاپ کی زندگی کی روشنی میں حtل ہوگtئے ۔ زمانہ کے خصوصی مسائل اصول اورکامل نمونہ کی روشنی میں ہر زمانہ ملک اور قttوم کttا انسttان خیttال کرسttکتا ہے

میری جگہ ہو تے تو اندریں حالات وہ کیا خیال کرتے یا کیا فرماتے یاہکہ اگر ابن اللآاپ کttا نمttونہ عttالمگیر ہے کرتے ۔ چونکہ جناب مسیح کی تعلیم جامع اورمانع ہے اور

لہذا ان کا اطلاق ہر زمانہ کے افراد کی زندگی کے ہر واقعہ پر ہوسکتا ہے ۔ ہ کسی شخص کا کوئی جانی دشمن ہو اور وہ یہ جاننا چاہتttا ہttو کہ میں مثلا اپنے خون کے پیاسے کے ساتھ کیا سلوک کtرو تtو وہ یہ خیtال کرسtکتا ہے کہ اگtر ابن

میری جگہ ہوتے تو کیا کرتے ۔ اگر وہ میری جگہ ہوتے تو میرے جانی دشمن سttےہالل )انجیttل شttریفاس طریقہ سے پیار کرتے کہ اس کی بدی محبت کے ذریعہ مغلوب ہوجttاتی

پس مجھ پر فرض ہے کہ میں بھیآایت (34بttاب 23آایت ، حضttرت لوقttا 44بttاب 5بہ مطttابق حضttرت مttتی ایسا طریقہ اختیار کروں جس سے مtیرا دشtمن محبت کے ذریعہ پیttار کtرنے والا شttخص

بن جائے ۔ (3)

Page 65: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

کامل نمونہ ہttونے کtا یہ مطلب نہیں کہ کامttل انسtان ہttر زمttانہ ،ملtک اور قttومی تفصttیل میں سttے خttود گttذر چکttا ہttو۔ کttوئی کے ہر فرد بشر کی زنttدگی کی ہttر ادنیآازاد نہیں ہوسکتا ۔ کیونکہ یہ ایtک نtا ممکن امtر ہے ۔ انسان زمان ومکان کی قیود سے پس وہ ان قیود کے اندر ہی ایک کامل زندگی بسر کرسکتا ہے ۔ لیکن ہمارے مسلمانہا خttttttواجہ کمttttttال الttttttدین بھttttttائی اسttttttی قسttttttم کی اہم غلطی میں مبتلا ہیں۔ مثل

کے مجرد رہنے کtا ذکtر کtرکے کہtتے ہیں کہ مسtیحیت میں "زنہآانجہانی ،کلمتہ الل ومرد کے متعلق کم وبیش تعلیمات تو ہیں لیکن اس کے بttانی کی زنttدگی ہمttارے لttئے

(جس کttا160اس معttاملہ میں راہ ہttدایت نہیں ہوسttکتی ")ینttابیع المسttیحیت صttفحہ آاپ کیہمطلب یہ ہے کہ چttونکہ حضttرت کلمتہ الل اپttنی تمttام عمttر مجttرد رہے لہttذا

زندگی ایک شادی شدہ شخص کے لttئے نمttونہ نہیں ہوسttکتی ۔ ہم اپttنی کتttاب "دین پtر وجہ بتلا چکے ہیں کہ کلمتہ49فطرت اسلام یا مسیحیت " کی فصttل سttوم صtفحہ

آاپ نے تجtرد اختیttار کtرکے ایثtار نفسtی اور خttود الله نے تجttرد کیtوں اختیttار کیttا اور کہ یی ترین نمونہ بنی نوع انسان کو دیا۔ فراموشی کا اعل

سطور بالا میں ہم ذکر کttرچکے ہیں کہ کامttل نمttونہ ہttونے کے لttئے صttرف یہیی ترین روحانی اصول پر اپنی زندگی کی ہر حالت اور ہر ضروری ہے کہ کامل انسان اعل مttاحول میں کاربنttد رہttا ہttو اور اس کی زنttدگی کے مختلttف پہلttو ایttک دوسttرے کے متضاد نہ ہوں۔ جیسا ہم کہہ چکے ہیں یہ امر نttا ممکنttات میں سttے ہے کہ ایtک واحtد شخص مختلف ممالک وازمنہ اور اقوام اور مختلف خیالات اور طبایع کے لوگttوں کےی تفصیل کے لئے اپنی زندگی میں نمونہ ہوسکے کیونکہ لئے ان کی زندگی کی ہر ادنی بفرض محال اگtر ہم اس غttیر ممکن معیtار اور مفہttوم کtو تسtلیم کtرلیں پھttر بھی رسtولآاپ نمttونہ ہ متاہttل زنttدگی کے لttئے بھی عربی اس معیار پر پورے نہیں اتر سtکتے ۔ مثلا

آازاد کردیا تھا جttو عورتttوںہنہیں ہوسکتے کیونکہ الل آاپ کو ان تمام قیود سے یی نے تعال

آاپوغttیرہ(49،51) سttورہ احttزاب کے حقوق ،تعttداد اور مسttاوات کے متعلttق تھیں پھttر چttونکہ آاپ آاپ مجرد اشخاص کے لئے نمونہ نہیں ہوسکتے ۔ چونکہ شادی شدہ شخص تھے بچپن ہی سے یتیم ہوگئے تھے اور والدین کا سایہ سر پر سے اٹھ گیا تھttا اور والtدین کیآاپ کو نہیں ملا تھا لہذا دنیttا کے انسttانوں کے لttئے جن کے سttر خدمت کا موقعہ کا پtttر بچپن میں ہی والtttدین کtttا سtttایہ نہیں اٹھtttا والtttدین کے اطtttاعت کtttا نمtttونہ نہیںآاپ کا کوئی بیٹا نہیں تھا لہttذا کسttی والttد کے لttئے یی ہذا القیاس چونکہ ہوسکتے ۔ عل اس کے بیٹے کے معاملہ میں نمونہ نہیں ہوسکتے وغttیرہ وغttیرہ۔ پس معترضttین کے دلttوں میں کامل نمونہ کا جو مفہوم ہے وہ سراسر غلط ہے کامttل نمttونہ کttا صttرف وہی مفہttوم

درست ہے جو ہم اوپر بیان کرچکے ہیں۔ پاکہوا ہے مدعی کا فیصلہ اچھا مرے حق میں خود کیا نے زلیخا

دامن ماہ کعناں کا بعض اشخاص کا مل نمونہ کے امکان کا انکttار کttرکے کہttتے ہیں کہ کوئی انسان مکttان وزمttان کی قیttود میں خttدا کttو کامttل طttور پttر ظttاہر نہیں کرسttکتا کیونکہ خدا ایک لامحttدود ہسttتی ہے لیکن انسtان ایtک محtدود ہسtتی ہے جtو محtدود

زمانہ میں ایک مدت تک اپنی زندگی گزارتا ہے ۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس اعtttttتراض کی بنtttttا غلtttttط ہے ۔ جب ہم لفtttttظ "لامحدود "اطلاق خدا کی ذات پttر کttرتے ہیں تtو اس سttے یہ مtراد نہیں لیttتے کہ خttدا ایttک ایسttی ہسttتی ہے جttو زمttان ومکttان میں اس قttدر دور دور پھیلی ہttوئی ہے اور اتttنیآاسکتا ۔ اگر لا محدود سے یہ مراد وسیع ہے کہ اس کا خیال بھی وہم وگمان میں نہیں ہوسکتی تب اعتراض صحیح ہوسکتا کہ کسی شئے کا کوئی جز کامل طور پر کل کttو ظاہر نہیں کرسکتا۔ لیکن خدا کی ہستی میں جttز اورکtل کttا سttوال ہی پیtدا نہیں ہوتtا ۔ خدا کی لامحدودیت کا وہ مطلب ہی نہیں جو معترض کے خیال میں ہے کیونکہ خدا

اور روح ان معنوں میں لا محttدود نہیںآایت (24بttاب 4)انجیل شریف بہ مطابق حضرت یوحنا روح ہے

Page 66: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

ہوتی جن معنوں میں یہ اعتراض فرض کرلیتا ہے ۔ زمان ومکان کی قیttود روحttانی امttور پttر عائد نہیں ہوسکتیں۔ جب ہم خدا کttو لامحttدود کہttتے ہیں کہ تtو ہمttارا مطلب ہوتttا ہے کہ وہ زمttان ومکttان کی قیttود سttے بلنttد وبttالا ہے ۔ چttونکہ خttدا روح ہے پس اس کی صفات یعنی محبت ،پاکیزگی ،رحم وغیرہ زمان ومکان کی قیود میں ظاہر ہوسttکتی ہیں۔یہی کو کامل طور پر اپنی یہی پر کامل طور پر چلنے والا انسان ان صفات ال اور رضائے ال

یی ہے کہ کلمتہ الل نےہزنttدگی کے ذریعہ ظttاہر کرسttکتا ہے ۔ اور مسttیحیت کtا یہ دعttوآاپ نے یہی کو اپنی ذات کے ذریعہ دنیا جہان پر ظاہر کردیtا اور کماحقہ طور پر ذات ال

)انجیttل شttریف بہ۔""جس نے مجھے دیکھا اس نے باپ)یعttنی پروردگttار ( کttو دیکھttا فرمایا

(۔آایت9باب 14مطابق حضرت یوحنا

مفہوم کا مسیح عصمت اس بات میں کسی صtحیح العقtل شtخص کtو کلام نہیں کہ منجی عtالمینآامد نے دنیا کی کایا کtو پلٹ دیtا ہے ۔ یہ ایtک مسtلمہ اصtول ہے کہ ہttر علت کtا کی معلول ہوتا ہے اورجتنا عظیم واقعہ ہو اتنا ہی بڑا اور عالی قدر اس واقعہ کttا سttبب ہوگttا۔ یہ نہیں ہوسکتا کہ واقعہ تو عظیم الشان ہو لیکن اس کا سبب نہایت خفیف ہttو۔ پس اگttر دنیا کی کایtاپلٹ گtئی ہے تtو ظttاہر ہے کہ جس چtیز نے دنیtا کی کایtا پلٹ دی ہے وہ شttئے نہttایت عظیم القttدر اور بے نظttیر ہttوگی۔ ہttر شttخص جttو دنیttا کی اخلاقیttات سttے

کی شخصtیت نے اخلاقیtات میں ایtک ایسtی عظیمہواقttف ہے جانتtا ہے کہ کلمتہ الل اور زبردست تبدیلی پید ا کردی ہے جس کی نظttیر روئے زمین کی کسttی اور شخصttیتآاپ کی زنttدگی میں نہ صttرف تفttاوت ہی نہیں بلکہ آاپ کی تعلیم اور میں نہیں ملتی۔ آاپ کی زندگی کے روح رواں تھے اور ان دونوں میں کttوئی خلیج حائttل آاپ کے اصول

آاپ کے اصtولوں کی زنtدہ مثtال ہے آاپ کی زندگی )انجیttل شttریف بہ مطttابق حضttرتنہ تھی۔

۔پس دنیائے اخلاقیات اس بات کی گواہ ہے کہ جس طttرحآایت (37باب 10آایت ،36باب 5یوحنا آاپ کی شخصttیت بے گنttاہ معصttوم لاثttانی اور آاپ کی تعلیم بے نظttیر ہے اسttی طttرح

یکتا ہے ۔ جب ہم اس شخصیت پر نظر کرتے ہیں کہ جس کا خاکہ اناجیل اربعہ میںآانخدوانtد ایtک معصtوم اور بے گنttاہ ہسttتی پایttا جاتttا ہے تttو ہم پttر یہ ظttاہر ہوجاتtا ہے کہ

ن "سttاری بttاتوں میںتھے۔ عصttمت مسttیح سttے ہمttاری مttراد یہ ہے کہ منجی عttالمیآازمtائے گtئے تtاہم بے گنttاہ رہے آاپ کیآایت (15بttاب5")انجیttل شttریف خttط عttبرانیوں ہماری طttرح

آاپ گنہگttار وں کے آاپ تمام عمttر "بے ریttا اور بے داغ " رہے ۔ ذات "پاک " تھی اور آاپ ایسtی پtاکیزہ زنtدگی بسtر رفیق تھے لیکن ان کے سtاتھ رفtاقت رکھttنے کے بtاوجود

ہآایت (۔ابن الل26بttاب 7کttرتے تھے جttو "گنہگttاروں سttے جttدا " تھی )خttط عttبرانیوں آاپ کی "ذاتآایت (21بttاب 5)انجیttل شttریف خttط دوئم اہttل کرنتھیttوں "گناہ سtے واقttف " نہ تھے ۔ ۔

آا پ نے کبھی "کوئی گنttاہآایت (5باب 3)انجیل شریف خط اول حضرت یوحنا میں گناہ نہیں "تھا ۔آایت (۔26باب 2")انجیل شریف خط اول حضرت پطرس نہ کیا

آاپ کی معجttزانہ آا پ مریم بتول کے بطن اطہر سttے پیttدا ہttوئے لیکن اگر چہ آاپ فاعل خود مختار ہونے وجہ آاپ کی عصمت اور بے گناہی کا باعث نہ تھی پیدائش

آاپہ۔کلمتہ اللسے معصوم تھے آاپ کے معصوم ہونے کا باعث نہ تھttا بلکہ کا تجسم آاپ کے سttامنے دیگttر انسttانوں کیخttود اپttنی ذات کے معصttوم ہttونے کttا بttاعث تھے۔

آاکttر آاپ ان پttر غttالب آائیں لیکن آازمائشttیں طttرح عttالم طفttولیت اور عttالم شttباب میں "حکمت اور قدوقامت میں اور خtدا کی اور انسtان کی مقبtولیت میں تtرقی کtرتے گtئے

آایت (۔52باب 2")انجیل شریف بہ مطابق حضرت لوقا

جب ہم دیگر اولیا ،اتقیا اور مقدسین کی زندگیوں کا مطالعہ کرتے ہیں تttو ان کی زنttدگیوں میں اور کلمتہ اللttه کی زنttدگی میں حttیرت انگttیز فttرق پttاتے ہیں ۔ دیگttرآازار دیttتے ہیں۔ اوراپttنی اشخاص اپنی نفس کشی کی خاطر اپنے بدنوں کttو ہttر قسttم کttا

Page 67: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

خواہشات کو مغلttوب کttرنے کے لttئے اور تtزکیہ نفس کی خttاطر ہttر قسttم کے وسttائل اور آالات اسttتعمال کttرتے ہیں تttاکہ ان کttو اپttنے نفس پttر فتح حاصttل ہوسttکے اور ان کیآاجائیں۔ لیکن کلمتہ الله کی زندگی میں ہم ان بttاتوں کttو جسمانی خواہشات قابو میں

آاتے ہیں۔ آاپ ہم کو ہمیشہ "خtدا کی گtود " میں نظtر )انجیttل شttریف بہکہیں نہیں پاتے ۔

کے چtارو ں طttرف خیمہ زن ہے۔ہخدا کی حضوری ابن اللآایت (18باب 1مطابق حضرت یوحنا آاپ کی زنtدگی سtے آاپ کی تعلیم آاپ کو خدا کی رفاقت کا ہtر وقت احسtاس تھttا۔ عیاں ہے کہ خدا نے ایک انسان کی زنttدگی کے ذریعہ اپttنی ذات کttو ہم پttر منکشttفآاپ کے ذریعہ ہم کttو یہ علم حاصttل ہوگیttاہے کہ خttدا کس قسttم کttا خttدا ہے کیttا ہے۔

)انجیttل شttریف "الویت کی ساری معموری اس میں مجسم ہوکر سکونت کرتی ہے "کیونکہ

۔الوہیت کا کمtال انسtانیت کے کمtال میں ظtاہر ہے ۔ الtوہیت اورآایت (9بttاب 2خط کلیسوں آاپ کی شخصttیت آاتی ہے ۔جب ہم آانخدوانtد کی شخصttیت میں نظttر کامل انسtانیت پر ایک پہلو سے نظر کرتے ہیں تو ہم جان سکتے ہیں کہ خدا کس کو کہttتے ہیں ۔اور جب دوسرے پہلو سے نظر کtرتے ہیں تtو ہم معلtوم کرسtکتے ہیں کہ کامtل انسtان کس

۔ کو کہتے ہیں

یی سیدنا آازمائشیں کی مسیح عیس )سیدنا مسیح ( اپنے کامل ایمان اور کامل فرمانبرداری کی وجہ سttےہابن الل

آاتی تھیں۔انجیttل کے آاپ کے سttامنے ہا ttہ فوقت آائے جttو وقتttا آازمائیشttوں پttر غttالب ان تمttام ہہ ذکر ہے آازمائیشوں کا کنا یت بttاب26) انجیttل شttریف بہ مطttابق حضttرت مttتی متعدد مقامات میں ان

بtttاب22آایت ،اور حضtttرت لوقtttا 27بtttاب 12آایت ،حضtttرت یوحنtttا 20بtttاب 12آایت ،13بtttاب 4آایت ،حضtttرت لوقtttا 37

آازمائیشوں کtا ذکtر کیttاآایت وغttیرہ(18بttاب 2آایت ،خttط عttبرانیوں 28 ۔لیکن وضاحت کے ساتھ تین آایت (۔12تا 1باب 4گیا ہے )حضرت متی

(1)

آاتی آازمائیشوں پر غو ر کرتے ہیں کہ تو پہلی بات جو ہم کttو نظttر جب ہم ان آازمائیشوں کttا حیttوانی اور نفسttانی خواہشttات کے سttاتھ )جن کttو ہم ہے وہ یہ ہے کہ ان ہ گنttاہ سttے تعبttیر کttرتے ہیں ( کttوئی تعلttق نہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ مختلttف عموماآازمttائیش آازمائیشوں کا مقابلہ کرنا پڑتا ہے۔ہttر شttخص کی اشخاص کو مختلف قسم کی اس کے چال چلن اور کیریکٹر پر منحصttر ہttوتی ہے ۔ ایttک شttخص کے سttامنے چttوریآاتttا ہے اور اس کی آازمائیشttوں پttر غtttالب آاتی ہے وہ اس قسttم کی آازمttائیش کttرنے کی آازمttائیش نہیں خصttلت اس قسttم کی ہوجttاتی ہے کہ چttوری کی خttواہش اس کے لttئے آاتی ہے تttووہ اس کttا آازمttائیش ہttوتی۔لیکن اب اسttی شttخص کے سttامنے زناکttاری کی مقttابلہ نہیں کرسttکتا اور گرجاتttا ہے ۔ دوسttرے شttخص کے سttامنے جھttوٹ بولttنے کیآاکttر راسttت گفتttار ہوجاتttا ہے آازمائیشttوں پttر غttالب آاتی ہے اور وہ اس قسttم کی آازمttائیش

آازمttائیش میں گرفتttار ہوجاتttاہے ۔ابن الل اپttنی حیttوانی اورہلیکن کسttی اور قسttم کی آاپ کی خصلت اس قسم کی بلند ہttوچکی آاچکے تھے اور نفسانی خواہشوں پر غالب آاپ کے سttامنے اپttنی طttاقت کھttوچکی تھیں آازمائیشttیں تھی کہ نفسttانی خواہشttوں کی

آازمائیشttیں انttدرونیہپس ابن الل آاپ کی کے لئے روحانی جنگ کا محاذ بدل جاتا ہے آاپ کے حtttالات کی وجہ سtttے نہیں بلکہ بtttیرونی اور خtttارجی حtttالات کی وجہ سtttے آاپ کے اعجازی قواء،روحانی پیغام اور مشن کے ساتھ ہے آاتی ہیں جن کا تعلق سامنے

۔(2)

آازمtائیش ایسtی ہے جس میں دنیtا کی نtامور ہسtتیاں گرگtئی ہیں کیtونکہ پہلی انہوں نے اپنی خداد داد قابلیتوں کو اپنی ذاتی اغراض کے حصول کی خاطر اسttتعمال

آاتی ہےہکیا۔ ابن الل آازمtائیش آاپ میں اعجttازی قttوت ہے ۔ پس کو یہ احساس تھا کہ کہ اس اعجازی قttوت کttو اپtنی ذاتی اغttراض اور فوائttد کی خttاطر اسttتعمال کttر۔یہ ایtک

Page 68: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

آازمttائیش ہے جس نے تttاریخ کے اوراق کttو خttونین بنادیttا ہے ۔ دیگttر مttذاہب کے ایسttی نامور اشttخاص نے اپtنی ذاتی ہttوس کttو پtورا کtرنے کی خtاطر ہttزاروں انسtانوں کtو میtدان

کی بعثتہجنttگ میں قربttان کردیttا ہے ۔تttاریخ ہم بتttاتی ہے کہ جس زمttانہ میں ابن اللیی انسttانوں ہوئی وہ خاص طور پر خود غرضی کttا زمttانہ تھttا۔ قیاصttرہ روم سttے لے کttر ادن تک لوگ اپنی ذاتی اغراض پر قومی مفttاد کttو قربttان کردیttتے تھے۔ اہttل یہttود کے سttردار۔کاہن اور صدوقی ہر بtات میں ملی مفttاد کtو اپtنی ذاتی اغtراض پtر قربtان کردیtتے تھے

۔ اس قسم کی فضا میں جنttاب مسtیح نےآایت (48بttاب 11)انجیttل شttریف بہ مطttابق حضttرت یوحنttا آازمtائیش کtو ٹھکرادیtا اور فرمایtا کہ اس آاپ نے اس پtرورش پtائی لیکن اس کے بtاوجود

آادمی صttرف روٹی ہی سttےقسم کا لائحہ عمل خدا کی پاک مرضی کے خلاف ہے ۔ آاپآایت(4باب4)حضرت متی "نہیں بلکہ ہر بات سے جو خدا کے منہ سے نکلتی ہے جیتا ہے

نے شاگردو ں فرمایttا "دنیttا کی اقttوام اس قسttم کی بttاتوں کی تلاش میں رہttتی ہیں۔ تم ۔اسآایت (32باب 7۔")حضرت متی پہلے خداکی بادشاہت اور اس کی راستبازی کی تلاش کرو

آاپ کے ہہ بtدل دیtا ۔ فیصلہ نے جناب مسtیح کی مبtارک زنtدگی کے مسtتقبل کtو کلیتآاپ نے اس "قبضے میں رکھنے کی چیز نہ سttمجھاقبضہ میں اعجازی قوت تھی لیکن

آاپ کttو پسttت آاپ کو خالی کردیا اور خادم کی صttورت اختیttار کی اور اپttنے بلکہ اپنے )انجیttل شttریف خttط"کردیا او ریہاں تک فرمانبردار رہا کہ موت بلکہ صلیبی مttوت گtوارا کی

آاپ نے صttلیب جیسttی ہولنttاک مttوت کttو قبttول کیttا لیکن اسآایت (6بtttاب 2اہtttل فلtttپیوں ۔ ) انجیل شریف بہ مطابق حضرت مttتیاعجازی قوت کو اپنے ذاتی مفاد کی خاطر استعمال نہ کیا

آاپ نے اس اعجازی قوت کو اسttتعمال کیttا وہ بttذات خttودآایت(53باب 26 ۔جس طو ر پر اعجازی ہے اور ایtک ایسtا عظیم الشtان معجttزہ ہے جس کttا ثtانی روئے زمین کی تtاریخ

میں ہم کو نہیں ملتا۔(3)

آاپ کی زنttدگی آاکر جنttاب مسttیح نے فیصttلہ کرلیttاکہ آازمائیش پر غالب پہلی میں خttود ی کttا اظہttار نہیں ہوگttا بلکہ صttرف خttدا کی مرضttی کttا اظہttار ہوگttا۔ ابآاتی ہے کہ دنیا کس طرح معلttوم کttرے گی کہ ایسttی زنttدگی جttو تttونے اختیttار آازمائیش کی ہے خدا کی طرف سے ہے ۔ تو کوئی ایسا نشان دکھلا جو تیرے متعلtق ہtر طttرح کی غلط فہمی کو دور کردے اور دنیttا تجھ کttو فی الواقttع مسttیح موعttود مttان لے ۔ تttو

آاپہہیکل )بیت الل آانکھوں کے سttامنے اپttنے ( کے کنگرے پر کھڑا ہوکر اپنی قوم کی کو نیچے گرادے کیونکہ لکھا ہے کہ خدا تیری بابت اپttنے فرشttتوں کtو حکم دے گttا جو تجھے اپنے ہاتھوں پر اٹھالینگے ۔ایسا نہ ہو کہ تیرے پttاؤں کttو پتھttر کی ٹھیس لگے

آازمttائیش کttو بھی ٹھکرادیttا اور فرمایttا کہ حقیقیہابن اللآایت (6بttاب 4)حضttرت مttتی نے اس ایمان خدا پر بھروسہ رکھنے کا نام ہے ۔ خدا کttو ازارہ تحکم کسtی خttاص بtات کےآازمائیش کرنا درحقیقت ا سtکی محبت پtر شtک کرنtا ہے۔ لئے مجبور کرنا اور اس کی حقیقی ایماندار خدا کو یہ نہیں کہتا کہ جس طرح میں چاہتا ہو ں میرے ذریعہ تو اپنیآانکھttوں سtے اس بtات قدرت دکھلا۔ بلکہ وہ کامل طور پtر بھروسtا رکھ کtر انتظtار کی یہی کس طttرح کی جانب ٹکٹکی لگا کر دیکھتا رہتttا ہے کہ پtردہ غیب سtے رضtائے ال ظاہر ہوتی ہے۔ وہ یہ خیال نہیں کرتا کہ دنیا پر مtیرا اثttر کس طttرح قttائم رہے گttا بلکہ وہاادیttان عttالم کی ہر دلعزیزی کی طرف پیٹھ موڑکر خttدا کی مرضttی پtر عمtل کرتttا ہے ۔ آازمttائیش میں گرفتttار ہttو تاریخ ہم کو بتلاتی ہے کہ دنیا کے بہترین انسان اس قسم کی

آائے ۔ہکر گر پڑے لیکن ابن الل آازمائیش پر بھی غالب ایسی سخت آازمائیش کی طاقت کو وہ شخص خوب سttمجھ سttکتا ہے جttو اہttل یہttود اس کے مجنونانہ جttوش سttے واقttف ہے ۔ اہttل یہttود جttو قیصttر روم کے مطیttع تھے یہ خیttالآائے گttا تttو قttوم اسttرائیل کttو رومی قیاصttرہ کی غلامی کرتے تھے کہ جب مسttیح موعttود آازاد اور خttود مختttار ریاسttت کی بنیttاد ڈالے گttا ۔ جب جنttاب سے رہائی دے کر ایttک

Page 69: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

مسttیح کی بعثت ہttوئی تttو اسttرائیل میں ا یسttے سرفروشttوں کی ایttک پttارٹی تھی جttو "زیلوتیس "یعنی "غیور " یہود پر مشتمل تھی۔ اگر جناب مسیح اپنی قttوم پtر اپنttا اثرقttائم

)انجیttل شttریف اعمالرسttلکرنا چاہتے تو شمالی کنعان اور گلیل کا صوبہ بغاوت اختیار کرلیتttا۔

آاپ خttود گلیلی تھے اورآایت (37تا36بtttاب 5 آاپ پttر جttانیں نثttار کttرنے کttو تیttار ہوجاتttا۔ اور آاپ کی شttہرت ابتttدا ہی سttے گلیttل میں اس حضرت داؤد کی شاہی نسل سttے تھے۔

)حضرت لوقttاقدر پھیل گئی تھی کہ یروشلیم تک قوم کے سرداروں کو اطلاع ہوچکی تھی

ہر دلعزیز ہونا چاہتے اور عوام الناس پر اپنttا اثttر قttائم کرنttا چttاہتےہاگر ابن اللآایت (17باب 5آاپ نے باپ )پروردگttار(کی مرضttی چلنttا آاسانی مہیا تھی۔ لیکن آاپ کو ہر طرح کی تو آاپ پر اپنی جانیں نثttار اپنا مقدس فرض سمجھا جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ یہی ہجوم جو

آاپ کو بادشاہ بنانttا چtاہتی تھی آایت (11بttاب 21)حضttرت مttتی کرنے کو تیار تھی ۔)حضttرت اور

آاپ نے انآایت (11بttاب 15)حضرت مttرقس آاپ کی دشمن جان ہوگئی ایت (15باب 6یوحنا کیونکہ کے اشttاروں اور ان کی مرضttی پttر چلttنے کttا نہیں بلکہ خttدا کی مرضttی پttر چلttنے کttا

فیصلہ کرلیا تھا۔(4)

آاتی ہے کہ تونے اچھا کیا جو اپنی اعجtازی قttو ت کtو اپtنے آازمائیش ایک اور ذاتی مفاد کی خاطر استعمال نہیں کیا۔ تو صرف خدا کی بادشاہت کttا قیttام چاہتttا ہے اور تو اس مقصدکو حاصttل کttرنے میں کامیttاب بھی ہونttا چاہتttا ہے لیکن جttو طttریقہ تttو استعمال کرنا چاہتا ہے درست نہیں کیونکہ تو چاہتttا ہے کہ محبت ،خttدمت ،ایثttار اور

بtاب15آایت ،حضttرت یوحنtا 28بtاب 20آایت،21باب 16)حضرت متی قربانی کے ذریعہ یہ بادشاہت قائم ہو

لیکن یہ طریقہ کبھی کttار گtار ثttابت نہ ہوگttا۔ لاتtو ں کے بھttوت بtاتوں سttے بھلاآایت (13 کب مانتے ہیں؟بہتر یہی ہے کہ تو دنیا کے سttامنے اپttنی اعجttازی قttوت اور طttاقت کttا مظاہرہ کtر اور تلtوار کے ذریعہ دنیtا میں خtدا کی بادشtاہت کtو قtائم کtر۔ اہtل یہودایtک

آامد کے منتظر بھی ہیں۔ زیلوتیس پارٹی کے شریک تیرے شttاگرد بھی خونین مسیح کی خدا تیری مدد کرے گttا پس "اے پہلttوان اپtنی تلttوار کtو جttوآایت (15باب 6)حضرت لوقا ہیں

تtیری حشtمت اور بزرگttواری ہے حمائtل کttرکے اپttنی ران پtر لٹکtا ۔ تtیرا دہنttا ہttاتھ تجھے مہیب کttام سttکھلائے گttا ۔ تttیرے تttیر تttیز ہیں لttوگ تttیرے نیچے گttرے پttڑتے ہیں تttوآاباد خttدا کی صttداقت کttا دوسttت اورشttرارت کttا دشttمن ہے او ریttوں سttارے لttوگ ابttدالا

آاتےہلیکن کلمتہ الل(45")زبور شttریف ستائیش کرینگے آازمtائیش پtر بھی غtالب اس سخت بttاب16)حضttرت مttتی ہیں وہ جانتے ہیں کہ ایسا خیtال خtدا کtا نہیں بلکہ دنیtاداروں کtا ہے

آاپ فرماتے ہیں کہ میں صرف خدا اور اس کی رضا کو ہی اپنی نظttروں کےآایت (23 پس تلttوار کttاآایت (11بttاب 4)حضttرت مttتی سttامنے رکھونگttا اور صttرف اسttی کttو سttجدہ کرونگttا

استعمال اور طاقت کا مظاہرہ شیطانی اوزار ہیں میں ایسے وسائل کا ہر گز استعمال نہآائے کہ مجھے اپtttنی جtttان بھی فی سtttبیل الل خtttدا کیہکرونگtttا۔ اگtttر ایسtttی نtttوبت

بادشاہت کے قیام کی خاطر دینی پڑے تو میں بخوشی خاطر منظور کرونگا لیکن نیکی کttو قttائم کttرنے کے لttئے بttدی کی طttاقتوں کے سttاتھ کسttی قسttم کی مصttالحت نہ

کرونگا۔ آائی وہ دنیttا کے مصttلحین اور انبیttائے کےہابن الل آازمttائیش کے سttامنے جttو

آائے دیگttر مصttلحین اور آازمttائیش پttر منجی عttالمین غttالب آائی۔ لیکن جس سttامنے بھی انبیائے اس میں گر پڑے۔ جب ان ہادیان دین نے دیکھا کہ محبت اور صلح کے سttاتھ ان کا پیغام نہیں مانا جاتا تو انہوں تلوار کے ذریعہ اپنے مttذهب کے اصttول کی اشttاعت کی۔ جو شخص ان کے مذہب میں داخل نہ ہوا وہ تہ تیغ کردیttا گیttا اور جttو ایttک دفعہ داخل ہوکر پھر مرتد ہوگیا وہ بے دریغ قتل کردیا گیا ۔ بظاہر یہ لttوگ کامیttاب بھی ہوگttئے لیکن اس طریقہ کار نے ان کی زندگیوں کو داغدار اور ان کے مttذاہب کے اصttولوں کtو کھوکھلا بنادیا جس کا نtتیجہ یہ ہtوا کہ وہ اپtنے مشtن میں درحقیقت کامیtاب نہ ہtوئے

Page 70: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

اور نہ ان کے مtذہب عtالمگیر ہttونے کے اور دنیtا میں اشtاعت پttانے کے قابtل رہے ۔ اورآامد کی علت غائی فوت ہوگئی۔ یوں ان انبیاء اور مصلحین کی

(5) نے تین سال تک اپنی اعجازی قوت کا استعمال بنی نوع انسان کی بہبودیہکلمتہ الل

آاپ نے کسی اندھے گttونگے بہttرے کttوڑھی یttا کسttی قسttم کے کی خاطر کیا۔ جہاں آاپ نے بیttوہ کے آاپ کی محبت جوشن زن ہوئی اور وہ شttفایاب ہوگttئے۔ بیمار کو دیکھا آاسرا تھا اور لعزر کو جttو اپttنی بہنttوں کی روزی اکلوتے بیٹے جو اپنی ماں کے بڑھاپے کا آاپ نے ہمیشtہ کا وسیلہ تھا اپنی لازوال محبت کی وجہ سے مtردوں میں سtے زنtدہ کیtا یہی محبت کا ظہور دکھلادیا جtو تمtام انسtانوں کے لtئے اپنے خیال قول اور فعل میں ال

آاپ کی21بttاب 2ایک نمونہ ہے ۔ )انجیل شریف خط اول حصرت پطرس آایت ( لیکن آاپ کے قتttل آاپ کی جtان کے پیاسttے ہوگtئے اور قوم اور قttوم کے رؤسtااور علمttائے دین

آاپ کttو سttامنےآایت (6بttاب 14آایت ،حضttرت مttرقس 47بttاب 19) حضttرت لوقttا کے درپے تھے صلیب آاپ کےآایت (31بttاب 8)حضttرت مttرقس دکھttائی دیtتی تھی آاپ کtو اس بtات کtا علم تھttا کہ

آاپ کtو آاپ کا ایک حواری آاپ کو اکیلا چھوڑ کر بھاگ جائینگے ۔ محبت کرنے والے آاپ اس دنیttا میں اکیلے بے یtارو مttدد گttار رہ جttائینگے بttاب26)حضttرت مttتی پکttڑ وا دئیگtا

آاڑے وقت میں یونانی کلمتہ اللآایت (21باب 13آایت ،حضرت یوحنا 31 آاتے ہیںہ ایسے کے پttاس آاپ ہجرتآایت (21باب 12)حضرت یوحنا آاپ سے درخواست کی کہ کہتے ہیں کہ انہوں نے

آاجائیں تاکہ صلیب جیسttی خوفنttاک مttوت کرکے کنعان چھوڑ کر ہمارے ہاں یونان میں ۔جناب مسیح کے الفttاظ ظttاہر کttرتے ہیںآایت(37باب 5۔)نیز دیکھئے حضرت یوحنا سے بچ جائے

آاپ نے فرمایttا " مttیری جttان آازمttائیش تھی آازمttائیش بttڑی زبردسttت آاپ کے لttئے یہ کہ گھttبراتی ہے پس میں کیttا کہttوں؟اے بtا پ )پروردگtار ( مجھے اس گھttڑی سtے بچttا؟ لیکن میں اسی سبب سے تو اس گھڑی کو پہنچا ہوں۔ پس میں کہنوگا اے بtاپ اپtنے

آادم جلال پائے ۔ یہ الفاظ ثابت کttرتے ہیں آاگیا ہے کہ ابن نام کو جلال دے ۔ وہ وقت آازمائیش تھی۔ ایک طرف دردناک مtوت کھttڑی تھی اور آازمائیش سخت کہ ہجرت کی آاپ جttانتے تھے آاتی تھی لیکن آارام حفttاظت اور عttزت کی زنttدگی نظttر دوسری طttرف کہ"جب تttک گیہttوں کttا دانہ زمین پttر گtرکے مttر نہیں جاتttا اکیلا رہتttا ہے لیکن جب مرجاتا ہے تو بہت سا پھل لاتا ہے ۔ جو اپنی جان کو عزیز رکھتا ہے وہ اسے کھو دیتttا ہے او جو دنیا میں اپttنی جttان سttے عttداوت رکھتttا ہے وہ اسttے ہمیشttہ کی زنttدگی کے

جنtاب مسtیح صtلیب کtو اذیت کیآایت (24بttاب 12)حضttرت مttتی "لtئے محفttوظ رکھے گtا موت کی شکل میں نہیں دیکھتے بلکہ اس کو "جلال " کttا وسttیلہ خیttال فرمttاتے ہیں

آاپ نے صلیب کے نورانی اورجلالی پہلوآایت (39باب 7آایت ،16باب 12آایت ،23باب 12)حضرت متی یہی کے یہttاں تttکہکو دیکھا اور ہجرت کرنے سے انکار کردیttا۔ کلمتہ الل رضttا ے ال

بttاب2)انجیttل شttریف خttط اہttل فلttپیوں فرمانبردار رہے کہ موت بلکہ صلیبی موت بھی گوارا کی "

بttاب16)حضttرت مttتی یہاں نہ صرف فرمtانبرداری ہے بلکہ خtدا کے خیttالوں کے سttاتھ آایت (8

آاپ نے صttلیبآایت(23 کامل تعاون ہے تاکہ خدا کی مرضی پttوری ہttو۔ یہی وجہ ہے کہ آایت ( ۔30باب 19)حضرت یوحنا پر اپنی زبان مبارک سے ارشاد فرمایا کہ " پورا ہوا "

دیگر مذاہب کے نtامور اشtخاص کی زنtدگیوں میں بھی ایسtے واقعtات رونمtا ہttوئے کہ لttوگ ان کے پیغttام کی وجہ سttے ان کی جttان کے پیاسttے ہوگttئے اور ان کےآائی لیکن جب مttوت ان کی نظttروں کے سttامنے آازمttائیش سامنے بھی ہجرت کرنے کی آازمائیش کا مقابلہ نہ کرسکے اور گر گئے ۔ انہوں نے چنttد سttالہ زنttدگی آائی تو وہ اس

یہی کے جویttاں نہہاو راپttنے مسttتقبل کttا خیttال کیttا لیکن ابن الل کی ماننttد رضttائے الہوئے۔

(6)

Page 71: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

آازمائیشttیں بطttور مشttتے نمttونہ ازخttروارے بیttان کی ہیں۔ انجیttل نویسttوں نے مttذکورہ بttالا کی زندگی ایک ایسtی زنtدگی ہے جس کtاہانجیل جلیل سے یہ ظاہر ہے کہ کلمتہ الل

یہی آاپ کی زندگی کا مرکttز خttود ی نہ تھی بلکہ رضttائے ال کامل انحصار خدا پر ہے ۔ آاپ کtا ہttر قttول اور فعttل آاپ ہمیشtہ ہttر بtات میں خttدا کے فرمttانبردار بیttٹے تھے ۔ تھی۔

پروردگار کی مرضی کا ظہور تھا۔ "میری مرضی نہیں بلکہ تیری مرضیآاپ کی خدا سے ہمیشہ یہی دعا تھی

آاپ کی زنttدگی میں مفقttود ہے اور عttالم آایت (22باب 22)حضرت لوقا "پوری خودی کا عنصر آاپ کی تمام زندگی میں ہم کو اس آاپ کبھی خدا سے جدا نہ ہوئے ۔ خیال میں بھی آاپ نے فرمایttا "میں اکیلا نہیں بلکہ میں ہttوں اور بttاپ آاتی۔ قسم کی جدائی نظttر نہیں جس نے مجھے بھیجا ہے ۔ نہ تم مجھ کو جانتے ہttو نہ مttیرے بttاپ کttو ۔ اگttر مجھے

آایت (۔19تا 16باب 8")حضرت یوحنا جانتے تو میرے باپ کو بھی جانتے

آاپ کی زنttدگی کttا لائحہ ابن اللttه کی زنttدگی فرمttانبرداری کے کمttال کttا نمttونہ ہے ۔ آاپ کے تصttورات ،جttذبات اور افعttال اسttی عمttل اسttی فرمttانبرداری پttر ہی مبttنی تھttا ۔ آاپ کے اقttوال وافعttال اور تمttام زنttدگی پttر فرمانبرداری کttا نttتیجہ تھے۔ یہی ایttک اصttول آاپ کی شخصیت میں کوئی شttئے نہ تھی جttو اس انحصttار کttا نttتیجہ نہ حاوی تھا اور آایا آاپ کا کوئی خیال یاقول یا فعل ایسا نہ تھا جو خدا سے الگ ہوکر عمل میں تھی ۔

آاپآایت (17باب 5)حضرت یوحنا ہو۔ آاپ نے فرمایا " میں تم سے سچ سttچ کہتttا ہttوں کہ بیٹttا سے کچھ نہیں کرسکتا سوا اس کے جو باپ کو کرتے دیکھتا ہے کیttونکہ جن کttاموں

آاپ نےآایت (19بttاب 5۔)حضttرت یوحنttا کو وہ کرتا ہے ان کو بیٹا بھی اسی طرح کرتا ہے اگttرچہ ایسی فضtا میں زنttدگی بسttر کی جہttاں یہ ہمیشttہ احتمttال رہتttا تھttا کہ انسttانی ارادہ اورآائے اور آازمائیشttوں پttر غttالب آاپ ہمیشttہ یہی میں تصttادم واقttع ہوجttائے لیکن منشttائے ال

یہی کے جویا رہے ۔ رضائے ال

عصمت ( کی مسیح )سیدنا الله ابن انجیل جلیل کا مطالعہ ہم پر ظاہر کردیتا ہے کہ کلمتہ اللہ خلوت کی زنttدگیآاپ کی زنttدگی کttا ایttک ایttک لمحہ لوگttوں کی نظttروں کے بسttر نہیں کttرتے تھے ۔

آاپآایت (20باب 18)انجیل شریف بہ مطابق حضرت یوحنا سامنے گزرتا تھا آاپ کے حوارئین شب وروز ان کے باہمی تعلقات ایسttے تھے جسآایت ( 1باب 17)حضرت متی کی رفاقت میں رہتے تھے

بttاب22آایت ،حضر لوقttا 15باب 15)حضرت یوحنا طرح ایک خاندان کے شرکا کے تعلقات ہوتے ہیں

آاتی ہے کہ جو اشttخاصآایت (14 یہ ایک واضح حقیقت ہے جو روز مرہ کے مشاہدہ میں ایtttک دوسtttرے کے سtttاتھ شtttب روز نشسtttت وبرخاسtttت رکھیں وہ ایtttک دوسtttرے کیآازمائیشوں میں برابttر آاپ کی " آاپ کے حواری کمزوریوں سے بخوبی واقف ہوجاتے ہیں ۔

آاپ کے سtttاتھ رہے آاپ کی رفتtttار وگفتtttار ،مtttذاقآایت (28بtttttاب 22")حضtttttرت لوقtttttا کے وہ طبعیت ،انداز گفتگtو ،طtرز زنtدگی ،طریtق رہttائیش ،کھtانے پیtنے چلtنے پھtرنے اٹھttنےآاپ کی زنttدگی کی ایttک ایttک ادا سttے بیٹھttنے سttونے جttاگنے ہنسttنے رونے غرضttیکہ

لیکن حیرت کی یہ بات ہےآایت (1بttاب 1) انجیل شریف خttط اول حضttرت یوحنttا بخوبی واقف تھے آاپ کی تعریف میں آاپ کی خصلت کو "غور سے دیکھا " وہی کہ وہ لوگ جنہوں نے

)خttط اول اس کی ذات میں گناہ نہ تھا "رطب للسان ہیں اور بے اختیار کہتے ہیں کہ "

۔ وہ اس کو بے گناہ اور کامل سمجھتے ہیں اور بے تامttل کہttتےآایت (5باب 3حضرت یوحنا آایت5بtاب 2")انجیل شریف خط اہل فلtپیوں ویسا ہی مزاج رکھو جیسا جناب مسیح کا تھاہیں کہ "

"مسیح تم کو ایک نمونہ دے گیا ہے تاکہ اس کے نقش قدم پر چلو۔ نہ اس نے گناہ (

Page 72: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

کیا اور نہ اس کے منہ سے کوئی مکر کی بات نکلی۔ نہ وہ گالیاں کھttا کttر گttالی دیتttا بtttاب2")انجیtttل شtttریف خtttط اول حضtttرت پطtttرس تھttا اور نہ دکھ پttاکر کسttی کttو دھمکاتttا تھttا

ہماراایسا سردار کtاہن )یعttنی امtام اعظم ( نہیں جtو ہمtاری کمزوریtوں میں ہمtاراآایت ("21آازمایاگیا تاہم بے گنttاہ رہttا )خttط "ہمدرد نہ ہوسکے بلکہ ساری باتوں میں وہ ہماری طر ح

"ہمارا سردار کاہن پttاک،بے ریttا اور بے داغ گنہگttاروں سttے جttدا اورآایت (15باب 4عبرانیوں "صرف خداوند ہی قدوس ہے اور سttاریآایت (26بttاب 7")خttط عttبرانیوں آاسمانوں سے بلند تھا

آاکر اس کے سامنے سجدہ کرینگی " "ہم نےآایت (4بttاب 15)انجیttل شttریف کتttاب مکاشttفہ قومیں وہآایت(14بttاب 1)حضttرت یوحنttا اس کا ایسا جلال دیکھا جیسا باپ کے اکلوتے کا جلال"

آایت(۔3باب 1")خط عبرانیوں خدا کے جلال کا پرتو اور اس کی ذات کا نقش ہے

(2) حttوارئین کttاکلام پڑھttنے سttے معلttوم ہوتttا ہے کہ مسttیحی ابتttدا ہی سttے اپttنےآاقا کttو بے گنttاہ مtانتے تھے۔ انجیttل کے تمttام مصttنفین میں سttب سttے زیttادہ منجی اور مقدس پولوس گناہ کی عالمگیری اور اس کے خوفنttاک نتttائج اور نجttات کی ضttرورت او راہمیت کے متعلق لکھتے ہیں لیکن وہ کسی جگہ بھی جناب مسیح کی عصttمت اور بے گناہی کو ثابت کرنے کی ضرورت نہیں محسوس کرتے ۔ یہ عقیدہ ایسا تھا جttو ان کے مسیحی ہونے سے پہلے کلیسیا میں موجود اور مروج تھا ۔ تمام مسttیحی شttروع سے اس بات پر متفق تھے خواہ وہ اہل یہود میں سے تھے یttا غttیر یہttود سttے مسttیحیتآائینہ ہیں کے حلقہ بگوش ہttوئے تھے پس پولttوس رسtول کی تحریtرات اس کے زمtانہ کttا آاتے ہیں۔ جtو منجی عtالمین کے حtواریئن جس میں ہم کو ان لوگtوں کے خیtالات نظtر

چنttانچہ حضttر ت پولttوسآایت (3بttاب 15)انجیttل شttریف خttط اول اہttل کرنتھیttوں اور تttابعین تھے ۔ یں "الوہیت کی ساری معموری مجسttم ہttوکر سttکونت کttرتی ہےفرماتے ہیں کہ ابن اللہ م

باب1 "وہ غیر مرئی خدا کی صورت ہے ")خط اہل کلیسوں آایت (6باب 2")خط اہل کلیسوں

آایت ( رسول مقبttول3باب 15آایت ("مسیح نے اپنی خوشی نہ کی ")خط اہل رومیوں 15 آایت ،خttط دوئم اہttل19بttاب 5)خttط اہttل رومیttوں آاپ کی کامل فرمانبرداری کا بtار بtار ذکtر کرتtا ہے

"ویسا ہی مزاج رکھttو جیسtا مسtیح کtا تھttا۔ اس او رکہتا ہے کہ آایت وغttیرہ(6بttاب 10کرنتھیوں نے اگرچہ خدا کی صورت پر تھا خدا کے برابر ہونے کو غنیمت خیال نہ کیا بلکہ اپttنے آاپ کو خالی کردیا اور خادم کی صورت اختیار کی اور انسانوں کے مشttابہ ہوگیttا ۔ اسآاپ کو پست کردیا اور یہاں تک فرمانبردار رہttا کہ نے انسانی شکل میں ظاہر ہوکر اپنے مtوت بلکہ صtلیبی مttوت بھی گttوارا کی ۔ اسttی واسttطے خttدا نے بھی اسttے بہت سtریی ہے تاکہ مسیح کے نام پر ایttک بلند کیا اور اسے وہ نام بخشا جو سب ناموں سے اعلآاسمانیوں کا ہو خttواہ زمیttنیوں کttا خttواہ ان کttا جttو زمین کے نیچے ہیں گھٹنا ٹکے خواہ اور خداباپ کے جلال کے لئے ہر ایtک زبtان اقtرار کtرے کہ جنtاب مسtیح خداونtد ہے

آایت (۔5باب 2)خط اہل فلپیوں "

(3)آاپ آاپ کے حttوارئین اور تttابعین ہی نہ تھے بلکہ ابن اللہ کی عصمت کے قائل صttرف آاپ کttو پکڑوادیttا آاپ کی گناہی کا اقرار کرتے تھے۔ جس شاگرد نے کے مخالفین تک

آاپ "بے قصور تھے )حضttرتوہ اپنی موت اور خون سے اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ

آائینہ میںآایت (4باب 27متی آاپ کی پاکیزہ زنttدگی کے آاپ کا انکار کیا وہ جس شاگرد نے اپttنے گنttاہوں کttو دیکھ کttر اقttرار کttرکے کہتttا ہے "اے خدوانttد میں گنہگttار انسttان

مصلوب ڈاکو تائب ہttوکر اقttرار کرتttا ہے کہ "اس نے کttوئی بےآایت (8بttاب 5")حضرت لوقttا ہوں جttا کttام نہیں کیttا "اور گttووہ منجی عttالمین کttو مصttلوب اور بظttاہر مغلttوب اور مفتttوحآاتی ہے ۔اس کttا آاپ کی محبت بھttری زنttدگی یtاد دیکھتttا ہے تttاہم صttلیب پtر اس کttو

آاپ اپttنی بادشttاہت میںایمttان مttتزلزل نہیں ہوتttا اور وہ بہ منت کہتttا ہے "اے مttولا جب جب رومی صوبہ دار نے جو صttلیب کےآایت (41باب 23حضرت لوقا ")آائے تو مجھے یاد کرنا

پاس نگہبان کھڑا تھا دیکھا کہ منجی کونین دم واپسین اپنے خون کے پیاسوں کے لئے

Page 73: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

دعا مانگ رہے ہیں تو " اس کو یوں دم دیttتے ہttوئے دیکھ کttر کہttا بیشttک یہ خttدا کttاآاپ کیآایت (39بttاب 15)حضttرت مttرقس بیٹا تھا " آاپ کے دشمن جttان جttو روسttائے قttوم تھے

یی زنttدگی کttا اقبttال طعنہ کی شttکل میں کیttا آاپ کی اعل راسttتبازی کے قائttل تھے۔ وہ آاپ کtو کہttتے ہیں کہ "اس نے اوروں کtو بچایtا تھtا ۔اس کرتے ہیں اور مصtلوب کtرکے

آاپ کے خtون کے پیاسtے اقttرارآایت (43بttاب 27)حضttرت مttتی نے خدا پر بھروسttہ رکھttا تھttا " آاپ سچے ہیں اور سچائی سےکرکے کہتے ہیں کہ "اے استاد ہم جانتے ہیں کہ

آاپ کسttی خttدا کی راہ کی تعلیم دیttتے ہیں اور کسttی کی پttرواہ نہیں کttرتے کیttونکہ آاپ نے ا ن جانی دشttمنوں16باب 22آادمی کے طرفدار نہیں ہے ")حضرت متی آایت (۔

"تم میں سttے کttون مجھ پttر گنttاہ ثttابت کرسttکتا ہےکttو للکttار کttر چیلنج دیttا تھttا کہ وہ صttم بکم کھttڑے رہ جttاتے ہیں کہ کیttونکہ وہ جttانتے ہیںآایت (46بtttاب 8حضtttرت یوحنtttا ؟")

آاپ سچے ہیں آاپ پھر سوال کttرتے ہیں کہآایت (16باب 22")حضرت متی اورکہتے ہیں کہ " تو پلاطttوسآایت (46بttاب 8")حضttرت یوحنttا "اگر میں سچ بولتا ہوں تومtیرا یقین کیttوں نہیں کttرتے

مجسٹریٹ ہے ۔ وہ مقدمہ کی مثل کو دیکھ کtر کلمتہ اللہ کtو "راسtتباز " قtرار دیتtا ہے "میں اس میں کچھ جرم او رکہتا ہے کہ آایت (22بttاب 23آایت ،حضttرت لوقttا 24بttاب 27)حضرت متی

آاواز ہآایت (6بttاب 19")حضttرت یوحنttا نہیں پاتttا ہے اس مجسttٹریٹ کی بیttوی بھی مصttداق "آاپ کttو " آاپ کی عصمت کا حttال سttن کttر خلق کو نقارہ خدا سمجھو " لوگوں سے

آایت (۔19باب 27)حضرت متی راستباز "کہتی ہے

(4)آاپ آاپ کی عصttمت کے قائttل ہیں نہ صttرف جنttاب مسttیح کے حttوارئین اور مخttالفین آاپ کی بے گناہی کی شہادت دیتے ہیں۔حضرت یوحنا بپتسttہ دیttنے کے معاصرین بھی آاپ سے واقttف تھtا۔ وہ کھلے بنtدوں ہtر آاپ کا نذدیکی رشتہ دار تھا اور بچپن سے والا

اور اس بات کو ایکآایت (7باب 3)حضرت متی ایک شخص پر اس کے گناہ جتلا دیتا تھا

آاپ فرض سمجھ کر بادشاہ تک کttوملامت کرتttا تھttا لیکن ایسttا بے بttاک شttخص بھی یی روحانیت کے سامنے سر تسلیم خم کردیتttا ہے آایت ،حضttرت14بttاب 3)حضttرت مttتی کی اعل

آاپ کی عصttمت کttا اقttرارآایت (16بtttاب 3لوقtttا آاپ کے وقت کی گنہگttار عttورتیں اور مttرد آاپ سے مغفرت حاصل کرکے راستباز ٹھہرتے آایت ،حضttرت48باب 8) حضرت لوقا کرتے ہیں اور

آاپ جس جگہ بھی جttاتےآایت وغttیرہ (30بttاب 14یوحنttا جس سے ہم قیاس کرسttکتے ہیں کہ آاپ کی عصttمت پttر آاسttمان کے فرشttتے تttک تھے شیطانی طttاقتیں زائttل ہوجttاتی تھیں۔

آاپ کی عصttمت کی گttواہی دیttتے ہیںآایت (35بttاب 1ہیں )حضttرت لوقttا گttواہ یی خttود اللہ تعttالآایت وغیرہ(۔28باب 12آایت ،حضرت یوحنا 7باب 9آایت ،11باب 1)حضرت مرقس

(5) ابن اللہ اپنی بے گناہی کے لئے چار دانگ عالم میں مشttہور ہے ۔ یہttاں تttکآاپ کی موت اور ظفریاب قیامت کے پانچ سوسttال بعttد صttحرائے عttرب سttے رسttول کہ آاپ کی عصمت پttر شttاہد ہے اور آان آاپ کی عصمت کا اقرار کیا۔ قر عربی نے پکار کر

آاپ کو شیطان مردود سے اپنی پناہ میں رکھا آایتاقرار کرتا ہے کہ اللہ نے آال عمttران )سورہ

آان کttو چھttان مttارو سttوائے کلمتہ اللہ کے تم کttو کttوئی دوسttری معصttوم(4ع 31 تمttام قttرآان میں اسttttلام کے بttttاقی الttttوالعزم نttttبی یعttttنی حضttttرت ہسttttتی نہیں ملے گی ۔ قttttریی اور حضttرت محمttد اپttنے اپttنے گنttاہوں کttا اقttرار ttرت موسttراہیم ، حضttرت ابttآادم ،حض آاتے ہیں لیکن کلمتہ اللہ کی طttرف نہ صttرف کttرکے اللہ سttے مغفttرت کے طttالب نظttر گناہ یا گناہ کا اقtرار یtا اسtتغفار منسtوب نہیں کیtا گیtا بلکہ استشtنائی معصtومیت کtو

صریح اور واضح الفاظ میں بیان کیا گیا ہے ۔ مسttلمانوں میں کلام اللہ کے بعtttد صttحیح حttدیث کttا درجہ ہے ۔ صttحیح

" کtوئی بچہ پیtدا نہیں ہوتtابخاری اور صحیح مسtلم میں رسtول عtربی کtا قtول ہے کہ مگر اس کو پیدا ہوتے وقت شیطان چھولیتا ہے ۔پس شttیطان کے چھttونے کی وجہ سttے پیttدائش کے وقت چیخ کttر چلتttا ہے ۔ مگttر مttریم اور اسttکا بیٹttا مس شttیطان سttے

Page 74: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

آال عمtران کی929 )مشارق الانوار صفحہ محفوظ رہے ہیں آانی سtورہ (۔یہ حدیث گویا قرآایت کی تفسیر ہے ۔ اور اس پtر صttاد کtرتی ہے ۔ یہ حtدیث صttیحین میں مندرجہ بالا موجود ہے اور شtاہ ولی اللہ ہم کtو حجتہ البtالغہ میں بتلاتے ہیں کہ "صtیحین کی بtابتہا ttوع ہے وہ قطعtل مرفtدیث متصtو حtوں میں جtق ہیں کہ ان دونttر متفtر پtدثین اس امttمح

مطبttوہ مصttر ( اب یہ حttدیث مرفttوع ہے اور اس133"صttحیح " ہے ) جلttد اول صttفحہ کی سttند متصttل ہے یعttنی اس کی بغttیر کسttی انقطttاع کے خttاص رسttول عttربی تttک

ہ صحیح ہے ۔ پہنچتی ہے لہذا یہ قطعاآایہ میں جس "پناہ" کا ذکtر ہے اس میں نہ اغtوا کtا ذکtر ہے نہ مس کtا آانی قر نہ وسوسttہ کttا۔ کیttونکہ یہ سttب بttاتیں جttزوی ہیں جttو گنttاہ اور شttیطان میں شttامل ہیں۔ استعاذہ )یعنی پناہ( مطلق شیطان سے تھا جو اس قttدر جttامع او رمttانع ہے کہ گنttاہ اور

اس کی تمام شاخیں کٹ جاتی ہیں۔

آاپ آان اور حttدیث کے مطttابق حقیقی معنttوں میں معصttوم تھے۔ کلمتہ اللہ قttریہی کا قلعہ بندھ گیا جس کی دیواریں شیطان لعین کے وجود مبارک کے گرد رحمت ال

کے ہر حملہ کو روکنے والی تھیں۔ پس کلمتہ اللہ کے حtttttttttttttttttttttوارئین ،تtttttttttttttttttttttابعین ، مرسtttttttttttttttttttttلین ،آاواز سے پکttار کttر کہttتے ہیں کہ مخالفین ،معاصرین ،ندنبین ، بلکہ شیاطین تک متفق آان اور کتب احtادیث بھی اس بtات کلمتہ اللہ ایک بے گنttاہ اور معصttوم ہسttتی ہیں۔ قttرآاسمان سے ملائکہ اور خدا بھی اسی ایک حقیقت کا اظہttار کttرتے کا اقرار کرتی ہیں۔ ہیں۔ ہر زمانہ ملک اور قttوم کے لttوگ دیگttر مttذاہب کے بtانیوں اور رسttولوں کی عصttمتآائے ہیں لیکن کلمتہ اللہ ایک واحد ہسttتی ہے جس کے کے متعلق اختلاف کرتے چلے آایttا ہے۔ شttمال بے گناہی اور عصمت پر ہر زمانہ ملک اور قوم کا اتفاق ہمیشہ سttے چلا آاسمان اور زمین کے باشندے اسی کے رطب للسان ہیں۔ او رجنوب مشرق اور مغرب

آالودہ دامنم چہ عجب گرمن ہمہ عالم گواہ عصمت اوست

(7)آانم کہ من دانم۔ جب ہم اس کسttی شttخص نے کیttا خttوب کہttا ہے کہ من اصول کی روشنی میں کلمتہ اللہ کی روحانی زندگی کو پرکھتے ہیں کہ تttو ہم دیکھttتےآاپ کو خود ہیں کہ نہ صرف دیگر اشخاص جناب مسیح کو بے گناہ جانتے تھے بلکہ آاپ کے اندر ونی خیالات آاپ کے کلمات طیبات آاپ بے گناہ ہیں۔ یہ احساس تھاکہ آاپ خttدا سttے کبھی ایttک اورپنہttانی جttذبات کttو ظttاہر کttرتے ہیں اور یہ بتلاتے ہیں کہ آاتی ۔ دیگtر آاپ میں اور خدا میں مغttائرت نظtر نہیں لمحہ کے لئے بھی جدا نہ ہوئے۔ آاتtا ہے جب انہtوں نے خtدا ئے انبیاء کے سوانح حیات میں ہم کو ایک ایسtا وقت نظtر قدوس کا نظارہ پاکر اپنے گناہوں کو محسوس کیttا۔ حضttرت یسttعیاہ نے کہttا کہ "ہttائے

آادمی ہttوں آایت (5بtttاب 6۔")بائبtttل مقtttدس صtttحیفہ حضtttرت یسtttعیاہ مجھ پttر میں ناپttاک ہttو نٹ والا

")صttحیفہحضرت یرمیاہ نے کہا کہ " مجھ پر واویلا ۔ اے میری ماں کہ تو مجھے جنی

۔حضرت داؤد نے اقرار کیا کہ میں " اپttنے گنttاہوں کttو مttان لیتttاآایت (10بttاب 15حضرت یرمیاہ ہوں اور میری خطا ہمیشہ میرے سامنے ہے ۔ میں نے تttیرا ہی گنttاہ کیttا ہے اور تttیرے ہی

کنفوشیس جو چین کttا نttبی کttا ہے کہتttا ہےآایت (3آایت 51")زبور شریف حضور بدی کی ہے کہ "مجھے اس بات کttا غم ہے کہ میں نیکی پttر عمttل پttیرا نہیں رہttاہوں۔ جttو علم میں نے حاصل کیا ہے اس کی میں صحیح طور پر ترجمانی نہیں کرسکا۔ میں اس کو جttو غلط راہ پر تھا صراط مستقیم پر نہ لا سttکا ۔ میں اپttنے نیttک خیttالات کttو نیttک افعttال

میں تبدیل نہیں کرسکا ۔"آان میں بttار بttار حکم ہttوا ہے کہ " اے محمد تو اپ33نےرسttول عttربی کttو قttر

چنttانچہوغttیرہ(160،سttورہ نسttاء 57،سttورہ مttومن 21)سttورہ محمttد "گن33اہ کے ل33ئے مغف33رت مان33گ

Page 75: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

tے کہtحابہ سtنے صtک دفعہ اپtآاپ نے ای " خtدا کی قسtما احادیث میں وارد ہوا ہے کہ )تلخیص الصttحاح جلttد دوئم" میں ایک دن میں ستر مرتبہ سے زیادہ استغفار اور توبہ کرتا ہوں

لیکن جنttاب مسttیح کی زنttدگی میں، مttترجمہ مttرزا حttیرت 165 بخttاری جلttد سttوئم صttفحہ 318صttفحہ گناہوں کا اقرار یا گناہوں کی مغفtرت کے لtئے شtکر گtزاری کtا نشtان تtک نہیں ملتtا۔ آاپ جانتے ہی نہ تھے کہ گناہ کی وجہ سے خدا اور انسان کے باہمی تعلقtات کtا ٹوٹنtاآاپ کی رورحانی زندگی میں کسی قسم کے طوفان کس شئے کو کہتے ہیں ۔ ہم کو آاپ نے کبھی زخم نہ کھایttا دکھttائی نہیں دیttتے۔شttیطان کے سttاتھ جنttگ کttرنے میں آاتا "شق صدر " کا سا کوئی اناجیل اربعہ میں ان زخموں کا نشان تک ہم کو نظر نہیں ہ رسtول آاپ کے سtوانح حیtات میں نہیں ملتttا۔ خtدا نے دیگtر انبیttاء مثلا واقعہ ہم کttو

یی "بھٹکتtا پایtا پھttر راہ ہttدایت دکھtائی ")عربی کو ( لیکن کلمتہ اللہ کی7سtورہ ضtحآاپ کی آاپ کے دل کی تبدیلی ہttوئی اور آایا جب زندگی میں کبھی ایسا موقعہ پیش نہ آاپ نے گناہ کو تtرک کtرکے خtدا کی طttرف زندگی میں روحانی انقلاب واقع ہوا ہو اور آاپ کو خدا کے ساتھ گناہ کے بعد دوبارہ میل ملاپ کرنے کttا شخصtی رجوع کیا ہو۔ اور ذاتی تجربہ کبھی نہ ہوا۔ دیگر ابنیاء کی زندگی کی انتہائی مttنزل یہ تھی کہ ان کییہی میں مtوافقت پیtدا ہوجtائے لیکن کلمتہ اللہ کی زنtدگی کی یہ زندگی میں منشائے الآاپ لوگttوں کttو تttوبہ کی دعttوت دے کttر فرمttاتے تھے "تttوبہ کttرو ابتttدائی مttنزل تھی۔

آاگttئی ہے آاسttمان کی بادشttاہت نttذدیک آاپ نےآایت ( 17بttاب 4)حضttرت مttتی کیttونکہ لیکن کبھی یہ ضرورت محسوس نہ کی کہ خttدا کے سttامنے گttریہ وزاری ۔ بیکسttی لاچttاریآاپ کttو یہ احسttاس آاپ کے جذبات اور افعال سے ظاہر ہے کہ اور توبہ کا اظہار کریں۔ یہی اور قttربت آاپ کttو رفttاقت ال آاپ کttو خttود تttوبہ کی مطلttق ضttرورت نہیں۔ تھttا کہ آاپ ایسی باتیں فرماتے جttو دوسtرا انسttان کفttر خداوندی اس درجہ تک نصیب تھی کہ

بttاب8آایت ،45-20بttاب 5آایت ، 58بttاب 8)حضttرت یوحنttا کا ارتکاب کئے بغیر زبtان پtر نہیں لاسtکتا

دیگر انسtان اور نtبی جtانتےہیں کہ اگtرآایت وغیرہ(13تا 9باب 14آایت ،15باب 10آایت ،58باب 8آایت 16 خدا ان کے گناہوں کو معاف نہ کرتttا تtو وہ کہیں کے نہیں رہttتے اور وہ خttدا کے رحم

لیکنآایت (16بtاب 1)انجیtل شtریف خtط اول تمطttاؤس اور فضل کے لئے اس کا شکریہ کرتے ہیں جناب مسیح کے منہ سے ہم اس قسم کی شttکر گttزاری کے الفttاظ نہیں سttنتے ۔ ابن اللہ ہر وقت گنہگاروں کی تلاش میں سر گردان رہttتے تھے۔ گنہگttار مttرد اور بttدل چلنآاوارہ بھٹکttتے عttورتیں ہttر قسttم کے شttیطان خصttلت انسttان جttو خttدا سttے سttرکش ہttوکر آاپ نے تمttام عمttر گttراں مttایہ ان کttو خttدا کی آاتے تھے اور آاپ کے پttاس پھttرتے تھے

آاپ نے فرمایtا کہآایت (1بttاب 15)حضttرت لوقttا بادشاہت میں داخtل کtرنے میں صtرف کtردی آایاہوں آاپآایت (17بttاب 2")حضttرت مttرقس میں گنہگاروں کو بلانے آاپ نے کبھی اپtنے لیکن

آاپ نے ہttر قسttم کے گنttاہ اور گنttاہ کے کttو گنہگttاروں کے زمttرہ میں شttمار نہ کیttا ۔ لیکن ابttواب وغttیرہ(8تttا 5)حضttرت مttتی سرچشمہ کے خلاف اپtنی صtدائے احتجttاج بلنttد کی

آاپ نے تمttام عمttر ان لوگttوں کttو جttو "اپttنے پttر بھروسttا خttود گنttاہ سttے نttا واقttف رہے ۔ ملامتآایت (13بttاب 9آایت ،حضttرت مttتی 9بttاب 18)حضttرت لوقttا رکھتے تھے کہ ہم راسttتباز ہیں "

آاپ حقیقی معنttوں میں بے گنttاہ آاپ کttو خttود یہ احسttاس تھttاکہ کttا نشttانہ بنایttا لیکن او ر کوئی شخص انجیttل جلیttلآایت (28باب 8آایت 30باب 5ہیں )حضرت یوحنا معصوم اور راستباز

آاپ کے اس احساس کttو قابttل مttذمت خیttال نہیں کرتttا اورنہ اس کttو کا مطالعہ کرکے فریسیانہ بے جا فخر یا لاف وگزاف پر محمول کرتا ہے۔

آاپ کی کttاملیت کttا کلمتہ اللہ میں انسttانیت کے کمttال نے ظہttور پکttڑا۔ آاپ میں آاپ اپنی مرضی نہیں بلکہ خدا کی مرضی پر چلنا چاہتے تھے۔ بھید یہ تھا کہ آاپ اپنے باپ )پروردگار ( کی "ناراستی " نہ تھی کیونکہ اپنے ہر خیال قول اور فعل میں

۔ دیگر انبیاء کtو یہ احسtاس تھtاکہآایت (18تا17بttاب 7)حضttرت یوحنttا عزت وجلال چاہتے تھے ) تttوریت شttریف کتttابجس کttام کے لttئے خttدا نے ان کوبھیجttا ہے وہ اس کے لائttق نہیں

Page 76: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

رسول عربی کو بھی ایسttا ہی احسttاس تھttاآایت (6بttاب 1آایت اور صحیفہ حضرت یرمیttاہ 11باب 3خروج آاپ نے بttار بttار لیکن ابن اللہ کو اس قسم کا احساس کبھی نہ ہوا۔ اس کے بttرعکس

")حضttرت یوحنttافرمایا "میں اپنی مرضی نہیں بلکہ اپنے بھیجنے والے کی مرضی چاہتا ہttوں

"جس نے مجھے بھیجttا ہے وہ مttیرے سttاتھ ہے اس نے مجھے اکیلا نہیںآایت (30بttاب 5آاتے ہیں " بttاب8)حضttرت یوحنttا چھوڑا کیونکہ میں ہمیشہ وہی کام کرتا ہوں جو اس کو پسند

آایت58باب 8")حضرت یوحنا میں باپ کو جانتا ہوں اور اس کے کلام پر عمل کرتا ہوں آایت ( 48

میں باپ سے محبت رکھتا ہوں اور جس طرح باپ نے مجھے حکم دیا میں ویسttا ہی( کلمتہ اللہ اپنی زنttدگی کttو "ہttرا درخت "آایت (49بttاب 12آایت ، 31بttاب 4)حضttرت یوحنttا کرتا ہوں

یعنی راستباز جو اپنے وقت پر میوہ لاتا ہے جس کےآایت (31باب 23) حضرت لوقا کہتے ہیں آاپ نےآایت (13)زبtttور شtttریف پttتے مرجھtttاتے نہیں اور اپttنے ہtttر کtttام میں پھولتtttا پھلتtttا ہے

آاتttا ہے اور مجھ میں شاگردوں کو مخاطب کرکے فرمایا "دنیا کttا سttردار )یعttنی شttیطان( آایت ( یعttنی گنہگttاروں کttا سttردار30باب 14اس کا کچھ حصہ نہیں")حضرت یوحنا

ابلیس جانتا ہے کہ میں بے گناہں ہوں۔ جناب مسیح کو یہ احساس تھا کہ " میں دنیttا بttاب8)حضttرت یوحنttا اور فرماتے تھے کہ "میں اوپر کا ہوں"آایت (16باب 17")حضرت یوحنا کا نہیں

آاسمان سے اترا ہوں "نہ اس لئے کہ اپنی مرضی کے موافttق عمtل کtروں بلکہآایت ( 23 اور " آایت38باب 6")حضر ت یوحنا اس لئے کہ اپنے بھیجنے والے کی مرضی کے موافق عمل کروں

آاپ نے فرمایا کہ "میرا کھانا یہ ہے کہ اپttنے بھیجttنے والےکی مرضttی کے موافttق عمttل( آاپ کے سttامنے مttوتآایت (34بttاب 4")حضttرت یوحنttا کttروں اور اس کttا کttام پttورا کttروں جب

یہی کttا خیttال کیttا اور دعttا میں خttدا سttے کہttا " آاپ نے تب بھی رضائے ال کھڑی تھی بttاب26)حضttرت مttتی جیسا میں چاہتا ہوں ویسا نہیں بلکہ جیسttا تttو چاہتttا ہے ویسttا ہی ہttو "

آاپ کی تعلیم زندگی اور موت سے "پttوراآایت (39 اور دم واپسین فرمایا کہ خدا کا مقصد آاپ کے اصttول زنttدگی اورآایت (30بttاب 19)حضttرت یوحنttا ہttوا " آاپ کttو یہ احسttاس تھttاکہ ۔

یہی کttا ظہttور ی تttرین تفصttیل اور واقعہ رضttائے ال آاپ کی زنttدگی کی ادنی موت غرضیکہ آاپ نے حttواریئن سttے فرمایttا "جس نے مجھے دیکھttا اس نے بttاپ کttو دیکھttاہے پس

۔ جو مجھے دیکھتا ہے وہ مtیرے بھیجtنے والے کtو دیکھتtا ہےآایت(9بttاب 14حضttرت یوحنttا ")آادم )جناب مسtیح (نے جلال پایtا اور خtدا نے اس میںآایت (45بttاب 12)حضttرت یوحنttا "ابن میرے مخttالفوں نے " مجھے اور مttیرے بttاپ دونtوںآایت (31بttاب 13")حضttرت یوحنttا جلال پایا

"میں اپنے بttاپآایت (24باب 15")حضرت یوحنا کو دیکھا ہے اور دونوں سے عداوت رکھی ہے باپ )پروردگttار ( مجھے جانتttا ہے اور میں بttاپ کttوآایت (20بttاب 14")حضttر ت یوحنttا میں ہوں

کیاآایت(30بttاب 10حضttرت یوحنttا ")یں اور باپ ایک ہیں مآایت (24بttاب 10")حضttرت یوحنttا جانتا ہوں اس قسttم کے دعttوے اورکلمے کسttی ایسttے شttخص کے منہ سttے نکttل سttکتے ہیں

جس کو اپنے گنہگار ہونے کا احساس ہو؟آاخtری شtب آاپ نے اپtنی زنtدگی کی آایtا تtو جب جtانکنی کtا وقت نtذدیک میں دعttا کے وقت خttدا کttو اپttنی زنttدگی کttا حسttاب ان الفttاظ میں دیttا" اے بttاپآاتtttاہوں۔ میں نے تtttیرا کلام ان کtttو آاپہنچی میں تtttیرے پtttاس ) پروردگtttار ( وہ گھtttڑی پہنچادیا ہے ۔ جو کام تو نے مجھے کرنے کو دیا تھا اس کو پایہ تکمیل تک پہنچttاکر

آاخttریباب(17)حضرت یوحنا میں نےزمین پر تیرا جلال ظاہر کیا ہے آاپ نے اس اس کے بعد شب میں دوسرے لوگttوں کی نجttات ،مغفttرت اور حفttاظت کے لttئے دعttا مttانگی لیکن

آاپ کے منہ سttے نہ نکلا )حضttرت یوحنttااپنی نجttات اور مغفttرت کے لttئے ایttک لفttظ بھی

آاپ نے سttببttاب (17 آاپ نے پکtار کtر اعلان فرمایtا کہ آاپ مصلوب کtر دئے گtئے جب آاپ کttو یقین تھttا کہآایت (30بttاب 19)حضttرت یوحنttا کچھ پورا کردیا آاخttری لمحttوں میں اپنے

آاپ کی جگہ فttردوس ہےآایت (11بttاب 17) حضttرت یوحنttا آاپ بttاپ کے پttاس جttارہے ہیں اور ۔آایت (43باب 23)حضر ت لوقا

Page 77: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

بفرض محال اگر ایسے کلمات انسانوں کے سttامنے نکttل بھی سttکیں لیکن خدا کے سامنے جو ہر انسان کے اندرونی جذبات اور دل کے پنہانی رازوں سttے واقttف

اس قسم کے کلمات کسtی انسtان کے منہ سtے نہیں(1آایت 39،زبttور 21آایت 44)زبور شttریف ہے آاپ اپttنی زنttدگی نکل سttکتے جس طttرح کے کلمتہ اللہ کی زبttان مبttارک سttے نکلے۔ آاخری شtب خtدائے قttدوس کtو مخttاطب کtرکے کہttتے ہیں "اے بtاپ )پروردگtار ( کی تومجھ میں ہے اور میں تجھ میں ہوں۔ جو کام تttونے مجھے کttرنے کttو دیttا تھttا اس کttو پورا کرکے میں نے زمین پر تیرا جلال ظttاہر کیttا اور اب اے پروردگttار تttو اس جلال سttے جو میں دنیttا کی پیtدائش سtے پیشtتر تtیرے سtاتھ رکھتtا تھttا مجھے اپtنے سtاتھ جلالی

کسtیبttاب(17)حضttرت یوحنttا بنtالے۔ تtونے بنtائے عtالم سtے پیشtتر مجھ سtے محبت رکھی انسtان ضttعیف البنیttان کttو یہ جttرات نہیں کہ خttدائے قttدوس کے حضtور اس قسtم کے الفاظ اپنے منہ سے نکالے لیکن جب ہم کلمتہ اللہ کے منہ سے ایسے الفاظ سttنتے ہیں تو ایک قدرتی بات معلوم ہوتی ہے اور کوئی صحیح العقل شخص ان کو کفر پر محلول

نہیں کرتا۔ پس انجیل شریف کے مطالعہ سے ظاہر ہے کہ نہ صttرف کلمتہ اللہ کے اقttوالآاپ آاپ کttو یہ احسttاس تھttا کہ وافعttال میں ہم کttو گنttاہ کttا شttائبہ تttک نہیں ملتttا بلکہ یہی کو پورا کرتے ہیں۔ ابن اللہ کے تصttورات ،جttذبات ،اقttوال اور کامل طور پر رضائے ال

آاپ کی مطمح نظttر تھی یہی ہمیشtہ بttاب14)حضttرت یوحنttا افعال سے ظttاہر ہے کہ رضttائے ال

آاپ نے انسانی قالب میں رہ کر اپنے خیالات ،احساسات اور جttذبات کttو خttداآایت (31 آاپ نے ایک ایسی زندگی بسttرآایت (34باب 4)حضرت یوحنا کی مرضی کا مظہر بنا رکھا تھا

آاپ کے معاصttرین نے " اس کttا کی جس میں انسانیت اپنے کمال تttک پہنچ گttئی اور آاپآایت ( 14بttاب 1)حضttرت یوحنttا ایسا جلال دیکھا جیسttا خttدا کے اکلttوتے بیttٹے کttا جلال

کے تصورات اور جttذبات اقttوال اور افعttال میں ہم انسttانیت کttا کمttال دیکھttتے ہیں جttو

یہی پttر کامttل طttور چلttنے کttا عکس ہے ۔ پس الttوہیت کttا کمttال درحقیقت رضttائے ال انسانی جسم میں ظاہر ہوا۔ جب ہم اس کاملیت کو انسانی پہلو سے دیکھttتے ہیں تttو ہم انسانیت کے کمttال کttو دیکھttتے ہیں اور ہم جttان سttکتے ہیں کہ کامttل انسttان کس قسم کا انسان ہوسکتا ہے او رہمttاری انسtانیت کمtال کے کس درجہ تtک پہنچttنے کی صttلاحیت رکھttتی ہے ۔ انسttان کی قttوت متخیلہ مسttیح کی انجیلی تصttویر میں کچھ ایزاد نہیں کرسکتی ۔ دیگر مذاہب کے بانیوں کی زنttدگیوں پttر نظttر کttرکے ہttر ملttک اور قttوم کے انسttان کہttتے ہیں کہ اس میں فلاں فلاں بttات ہttوتی تttو اس کی زنttدگی قابttل تقلید ہوتی لیکن مسیح کی شخصیت کی کاملیت کا یہ ایttک بین ثبttوت ہے کہ کسtیآاتttttا کہ وہ کہے کہ کttttاش مسttttیح میں فلاں شttttخص کے وہم گمttttان میں بھی نہیں آاپ نے اپttنی خصوصیت بھی موجود ہttوتی۔ ابن اللہ میں انسttانیت کttا کمttال موجttود ہے انسانیت کے ذریعہ دنیا پر ظاہر کردیاکہ خدا نے انسان کtو کس مقصttد کی خttاطر پیttدا

یی ترین پیمانہ پر حاصل ہوسکتا ہے۔ کیا تھا اور وہ مقصد کس طرح اعل(7)

منجی عالمین نے دیگر انبیاء کی طرح گنہگاروں کو توبہ کی دعوت دینے پرآاپ نے گنہگاروں کے گناہوں کو معاف بھی کردیttا )انجیttل شttریف بہہی قناعت نہیں کی۔

دنیا کے لوگوں کا اور دیگtر مtذاہبآایت وغttیرہ( 48بttاب 7آایت ،حضttرت لوقttا 5باب 2مطابق حضرت مرقس کے انبیttاء کttا یہی خیttال تھttاکہ "گنttاہ کttون معttاف کرسttکتا ہے سttوا ایttک یعttنی خttدا

گناہ خدا کے خلاف بغاوت کا نttام ہے لہttذا صttرف خttداآایت ( 7باب 2)حضرت مرقس کے ؟"آادم کttو زمین پttرہی گنttاہ کttو معttاف کرسttکتا ہے لیکن منجی عttالمین نے فرمایttا " ابن

چونکہ دیگttر انبیttاء ہمttاریآایت (10باب 2")حضرت مرقس گناہوں کے معاف کرنے کا اختیار ہے طرح خاکی اور خاطی انسان تھے وہ اس بات کی جرات ہی نہیں کرسکتے تھے کہ وہ گناہ کو معاف کرنے کا خیال بھی دل میں لائیں لیکن کلمتہ اللہ کی قttدو س اورپttاک

Page 78: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

آاپ نے گنttاہ آایا۔ جہاں ذات کے دل میں گناہوں کے معاف نہ کرنے کا خیال کبھی نہ آاپ نے گنہگاروں کے گناہ معاف کئے اور فرمایا آاثار دیکھے " بیٹا خاطراور توبہ کے

اے عttورت آایت (3بttاب 9انجیttل شttریف بہ مطttابق حضttرت مttتی ")جمع رکھ تیرے گناہ معاف ہttوئے آاج کے دن تومیرے ساتھ فردوس میں ہوگا آایت (48باب 7)حضرت لوقا تیرے گناہ معاف ہوئے۔

جائے غttور ہے کہ منجی کtونین تمtامآایت (14بttاب 5آایت ،حضttر ت یوحنttا 43بttاب 23)حضttرت لوقttا آایت ،حضtرت یوحنtا28بtاب 11آایت ،حضtرت مtتی 5بtاب 2)حضرت مرقس گنہگاروں کو معاف کرتے ہیں

آاپ کttو خttودآایت وغttیرہ(27بttاب 14آایت ،25بttاب 11آایت،11بttاب 8 آاپ کو یہ احسttاس ہے کہ لیکن آاپ کttو "گنہگttاروں کttا آاپ کے مخttالف ازراہ طعنہ مغفرت کی مطلق حاجت نہیں ۔

آاپ ان کے رفیttقآایت (34بttاب 7آایت ،حضttرت لوقttا 19باب 11)حضرت متی یار " کہتے تھے۔ کیونکہ مttونس اور ہمttدرد تھے ۔ ان کے سttاتھ محبت رکھttتے تھے اور اس محبت کے ظہttور سے ان کو شیطان کی غلامی سے چھڑا کر ان کا میttل میلاپ دوبttارہ خttدا کے سttاتھآاپ آاپ کی نشسtت وبرخاسtت گنہگtاروں کے درمیtان تھی کردیتے تھے۔ لیکن اگtرچہ گناہ سے مبرا اور خطا سے منزہ رہے ۔ فریسی گنہگاروں سے کنارہ کش رہتے تھے تttاکہ وہ بھی ان کی مانند گنہگttار نہ ہوجttائیں۔ ان کی راسttتبازی پttائے چttوبیں کی طttرح بے تمکین تھی۔ ان کttو یہ خدشttہ دامنگttیر رہتttا تھttا کہ اگttر وہ محصttول لیttنے والttوں اورآادمیوں اور عورتttوں سttے راہ ورسttم رکھیں گے تttو وہ بھی ان کی گنہگاروں اور بدل چلن مانند گنttاہوں کی زنtدگی بسtر کtرینگے لیکن تمtام انجیtل چھttان مtارو۔ تم کہیں یہ نہآاپ کی نیکی اور دیکھو گے کہ اس قسم کا خدشہ ابن اللہ کو کبھی دامنگیر ہوا ہو۔ راستبازی کو کسی مصنوعی حفttاظت اور چttار دیttواری کی ضttرورت نہ تھی۔ بttد تttرینآاپ کو گنہگاروں کی حالت آالائیش کا اندیشہ تھا۔ آاپ کو گنہگاروں سے ملنے سے

آاتا تھا کیونکہ "وہ ان بھیڑوں کی مانند جن کا چرواہا نہ تھttا خسttتہدیکھ ک ر " ترس " ان کے چttرواہے یعttنی فریسttی او رکttاہنآایت (36بttاب 9)حضttرت مttتی حttال اور پراگنttدہ تھے

آاتے دیکھ کttر بھttیڑوں کttو چھttوڑ کttر بھttاگ گttئے تھے اور "بھیڑئttیے )شttیطان ( کttو لیکن جنtاب آایت(12بttاب 10")حضttرت یوحنttا بھیڑئیے نے ان کtو پکtڑ کtر پراگنtدہ کردیtا تھtا

ا "اچھا چرواہا میں ہوں اچھا چرواہا اپنی بھیڑوں کے لئے جttان دیتttا ہےمسیح نے فرمایآاپ نے اپttنی زنttدگی اور مttوت سttے گنہگttاروں کttو ان کےآایت (11بtttاب 10)حضtttرت یوحنtttا "

گناہوں سے مغفرت عطا کی۔(8)

یی کttرتے ہیں کہ بلکہ گنہگttاروں کے ابن اللہ نہ صرف گناہوں کے معاف کرنے کttا دعttویی کرتے ہیں آایت36بttاب 21آایت ،حضرت لوقا 41باب 13)حضرت متی عادل منصف ہونے کا بھی دعو

آاپ نے فرمایا "باپ )پروردگار ( کسی کی عدالت نہیں کرتttاباب وغیرہ(25، اور حضرت متی باپ نےآایت (22باب 5)حضرت یوحنا بلکہ اس نے عدالت کا سارا کام بیٹے کے سپرد کیا ہے

"میں دنیا کی آایت (27بttاب 5")حضttرت یوحنttا بیٹے کو عدالت کرنے کا اختیار بھی بخشا ہے آایاہوں آائے گtا اور سtبآایت (39بttاب 9حضرت یوحنا ۔")عدالت کرنے آادم اپنے جلال میں "ابن

آائینگے اور وہ اپttنے جلال کے تخت پttر بیٹھے گtttا اور سttب فرشtttتے اس کے سtttاتھ قttومیں اس کے سttامنے جمttع کی جttائینگی اور وہ ایttک دوسttرے سttے جttدا کttرے گttا

بtttاب19آایت ،31بtttاب 25)حضtttرت مtttتی جیسttے چرواہttا بھttیڑوں کttو بکریttوں سttے جttدا کرتttا ہے

یی سے ظttاہر ہے کہآایت (31باب 17آایت ،42باب 10آایت ، اعمالرسل 17باب 3آایت ،حضرت لوقا 28 اس دعوآاپ جیساضttمیر اور کانشttنس رکھttنے والا انسttان آاپ خttود معصttوم اور بے گنttاہ تھے۔ آاپ نے فرمایttا" میں یی نہیں کرسکتا ۔ گنہگار ہو کر دوسروں کی عدالت کرنے کا دعوآاپ سے کچھ نہیں کرسکتا جیسttا سttنتا ہttوں عttدالت کرتttا ہttوں اور مttیری عttدالت اپنے راست ہے کیونکہ میں اپنی مرضttی نہیں بلکہ اپttنے بھیجttنے والے کی مرضttی چاہتttا ہttوں

جس شخص کا اپنا دل گنttاہوں سttے تاریttک ہttو اس میں روشttنآایت (30باب 5)حضرت یوحنا آاسکتی صرف ایک بے گناہ شخص بنی نوع انسان کی ابدی زندگی اور ضمیری نہیں

Page 79: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

آایت (29تttا 24بttاب 5آایت ،حضttرت یوحنttا 46بttاب 25)حضttرت مttتی ابدی موت کttا فیصttلہ کرسttکتا ہے

حقیقت تو یہ ہے کہ کلمتہ اللہ کی زندگی اور موت ہر ایک شttخص کی عttدالت کttرتیآاپ کی بے گنttاہ اور معصttومآایت (11بttاب 16۔)حضttرت یوحنttا ہے آاپ دنیttا میں تھے تttو جب

آائینہ تھی جس میں بtدکار اور بtدکرداری کtو اس کی عریtانی کی حtالت زنtدگی ایtک آاپ نے فرمایtا تھtا آایت وغیرہ(8باب 5آایت ،حضرت لوقا 9باب 8)حضرت یوحنا میں دیکھتے تھے " میں

آایttا ہttوں تttاکہ جttو کttوئی مجھ پttر ایمttان لائے انttدھیرے میں نہ رہے نttور ہttوکر دنیttا میں آاپ کی زنtttدگی کی روشtttنی میں ہtttر شtttخص اپtttنے تاریtttکآایت (46بtttاب 12)حضtttرت یوحنtttا "

آاپ کی خیttالات ناپttاک جttذبات پلیttد اقttوال اور گنttدے افعttال کttو دیکھ سttکتا ہے ۔ آاپ کttا کلام "دنیttا کttو گنttاہ اور طفttولیت اور شttباب ہttر ایttک شttخص کttو شttرماتا ہے ۔

اسآایت (8بttاب 16)حضttرت یوحنttا راستبازی اور عدالت کے بارے میں قصttور وار ٹھہراتttا ہے آاپ کی زنttدگی ہttر پہلttو سttے کامttل ہے اور انسttانیت کے تمttام تاریttک دنیttا میں صttرف آاپ کی قدوسیت کے سامنے ہر شخص کا سttر روحانی مدارج کو روشن کردیتی ہے ۔

آاپ کی زندگی انسانی تاریخ میں ایک معجزہ ہے ۔ تسلیم خم ہے۔ آاپ کا کttئی ہمسttر نہیں۔ ہttر دیگttر مttذہب کے بttانی کی دنیا ئے اخلاق میں اخلاقی زندگی کو اس زمرہ میں شttمارکرتےہیں جس میں ہمttاری اخلاقی زنttدگیاں ہیں۔ ان کی زنttدگیاں ہمttاری زنttدگیوں کی عttدالت نہیں کرسttکتیں۔ بلکہ بعض بttانیوں کی زندگیاں ایسی ہیں جن کی عدالت ہماری زندگیاں کرتی ہیں۔ اور ان کو ملزم گردانتی ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ گttوہ وہ مttذاہب کے بttانی اور مصttلح تھے تttاہم وہ ہمttاری طttرح خاکی اور خاطی تھے لیکن ابن اللہ کی زندگی ہمttاری زنttدگیوں کی عttدالت کttرتی ہے

آائینہ کی ماننttد ہے )انجیttل شttریفاور ان کو ملزم قرار دیتی ہے ۔ ابن اللہ کی زندگی ایttک

جو شخص اس میں اپنا منہ دیکھتttا ہے شرمسttار ہوجاتttا ہے۔آایت ( 23بttاب 1خط حضرت یعقوب یی صtادر کtرتی ہے اور ہم آالودہ زندگیوں پtر ہمیشtہ فتtو آاپ کی پاکیزہ زندگی ہماری گناہ

یی سtچا ہے ۔ جtو شtخص بھی ایtک دفعہ مسtیح کtو کtو یہ احسtاس ہوتttا ہے کہ یہ فتttو دیکھ لیتا ہے وہ اپنی اخلاقی اور روحانی زندگی کی طرف سے ایسا بے چین ہوجاتا ہے کہ اس کttو پھttر اطمینttان قلب نصttیب نہیں ہوتttا اور وہ حضttرت پطttرس کی طttرح چلاآاپ کی مقttدس زنttدگی کttو ہم آادمی ہttوں "پس اٹھتttا ہے کہ " اے خداونttد میں ناپttاک دیگر ضtعیف البنیtان انسtانوں کی زنtدگیوں کے سtاتھ ایtک ہی صtف میں شtمار نہیںآاپ کرسکتے اور نہ کرتے ہیں کیونکہ دونوں قسم کی زندگیوں میں بعد المشرقین ہے ۔ یی تttرین کی پاک ذات کی روشنی ہر زمانہ ملttک اور قttوم کے کttروڑوں افttراد کے لttئے اعل معیار رہی ہے جس سے انہوں نے اپنے گناہوں اور تاریک مقاموں کو دیکھttا ہے اور انکیآاپ ابتدا ہی سے عالم روحانیت کے واحد استاد او رحکمttران اور اصلاح کی ہے ۔ پس

دنیائے اخلاق کے واحد تاجدار رہے ہیں۔(9)

حttق تttو یہ ہے کہ کلمتہ اللہ کی ذات ایسttی ہے جttو دنیttا کی پیttدائش سttےآایtا جtو "تاقیامت ایک ہی بار واقع ہوئی ہے یعنی ایک ایسtا شtخص جtو اس دنیttا میں

خو دگناہ سے ناواقف تھا " لیکن اس نے گنttاہ کی حقیقت کttو دنیttا پttر واضttح کردیttا۔ )حضttرت وہ دوسروں کو توبہ کی دعttوت دیttتے تھے آایت وغیرہ(11باب 15آایت ،27باب 5)حضرت متی

لیکن ان کو خود توبہ کی مطلق حاجت نہ تھی ۔ وہ ریاکاری کے جttانیآایت (17باب 4متی وہ دوسروںآایت (30بtttاب 5) حضرت یوحنا دشمن تھے لیکن خود راستباز ہونے کے مدعی تھے

آائے تھے لیکن خود ان کtو نجttات کی مطلttق ضtرورت نہ تھی۔وہ خtدا کو نجات دینے کی طttرح گنہگttاروں کttو معttاف کttرتے ہیں لیکن وہ گنہگttاروں کttو خttدا کے نttام سttے

بttاب2) حضttرت مttرقس معttاف نہیں کttرتے بلکہ اپttنے نttام اور اختیttار سttے معttاف کttرتے ہیں

اور خدا کا ذکر تtک درمیttان میں نہیں لاتے ۔ دیگtر انبیttاءآایت (43باب 23آایت ،حضرت لوقا 10ہ حضرت سیموئیل وغیرہ کہتے تھے کہ "خدا نے تttیرے گنttاہ معttاف کردئttیے ")بائبttلمثلا

Page 80: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

اور ان کی تعلیم یہ تھی کہ صرف خدا ہی گناہوں کtو معttافآایت (13باب 12سیموئیل 2مقدس بttاب43آایت ،بائبttل مقttدس صttحیفہ حضttرت یسttعیاہ 3بttاب 9)انجیttل شttریف بہ مطttابق حضttرت مttتی کرسکتا ہے

کلمتہ اللہ کاملآایت (۔25بttاب 36آایت ، صttحیفہ حضttرت حttزقی ایttل 34بttاب 31آایت ، صحیفہ حضرت یرمیttاہ 25یی کرتے ہیں )حضرت متی آایت (لیکن یہ کمttال ان28تttا 25باب 11انسان ہونے کا دعو

آاپ نے خttود حاصtل کیtا تھا ۔کو پیدائش کے وقت عطیہ کے طttور نہیں ملا تھttا ۔بلکہ دیگر انسانوں کی روحانی ترقی بدی سttے نیکی کی جttانب ہttوتی ہے لیکن ابن اللہ کی

بttاب1)حضttرت لوقttا روحانی ترقی کاملیت کی ایک منزل سے دوسری منزل کی جانب ہttوئی

آاپ کی ہستی بے نظیر ہے ۔آایت (40 پس عدیم است عدیلش چو خداوند کریم

یی سیدنا شخصیت عالمگیر کی مسیح عیس آاپ کی پtاک ابن اللہ کی زندگی کا خاکہ ایک جامع ہستی کtا خtاکہ ہے ۔ اور قدوس ذات میں کوئی بات نہیں پائی جاتی جومقامی ہو اور امتداد زمttانہ کے بttاعثآاپ کی سttتودہ آاپ کی شخصیت اور منسوخ ہونے کے لائق ہو یا قابل تقلید نہ رہی ہو صفات کا کسی خاص جگہ وقت مکان زمان ،قوم ،پشت وغیرہ کے ساتھ تعلttق نہیں۔آاپ اہل یہttود آاپ کی ذات بھی عالمگیر ہے ۔ آاپ کی تعلیم کے اصول کی طرح بلکہ آاپ کی زنttدگی میں یہttودی میں سttے تھے لیکن ہٹلttر جیسttے دشttمن یہttود کttو بھی آاتا۔ جہttاں ہٹلtر ہttر شttئے کtو جس سttے یہttودیت کی بttو خصائل کا شمہ تک نظر نہیں آاتی ہے نیست ونابود کرنے کو تیار رہتttا ہے وہtاں جنttاب مسtیح کی شخصtیت کے بھی آاپ کی ذات کسttی آاپ کttا نصttب العین اور سttامنے سttر تسtلیم خم کردیتttا ہے کیttونکہ

آاپ کی ہستی جامع اور عالمگیر ہے ۔ خاص قوم اور ملک سے وابستہ نہیں بلکہ آانچہ خوباں ہمہ دارند تو تنہا داری

مختلف ممالک اور اقوام کا مطمع نظر ایک نہیں ہوتا۔ جو شخص عرب کیہ ہٹلttر نظttر میں ہttیرو ہے وہ اٹلی کی نظttر میں قابttل قttدر نہیں ہوتttا۔ جttو شttخص مثلا جرمنی کی نظر میں قابل ہستی ہے وہ امttریکہ یttا ہندوسttتان کی نظttروں میں وقعت نہیںہا اہttل مغtرب ہندوسtتان کے گانtدھی جی کttو ایtک عظیم ہسtتی مtانیں گے رکھتا ۔ مثل لیکن اس کو نجات دہندہ مان کو ہttر گttز اس کی پttیروی نہ کttریں گے ۔ ہندوسtتان کے باشندے مغرب کے کسی فلاسفر کو قابل قttدر ہسtتی مttان لیں گے لیکن اس کttو اپنttا گورواور مکتی داتا ماننے کو ہر گز تیtار نہ ہttونگے۔ لیکن مشtرق ومغttرب کے رہttنے والے سب کے سب یہ خواہش رکھtتے ہیں کہ ان کی زنtدگی جنtاب مسtیح کی زنtدگی کیآارزو رکھتے ہیں۔ کیا یہ بات کسttی آاپ کے کامل نمونہ پر چلنے کی طرح ہوجائے ۔ وہ ہ کیttا غttیر مسtلم اصttحاب ایسttے شttخص کtو اور دین کے ہttادی کttو نصttیب ہے ؟مثلا مرحبttا کہینگے جttو اپtنی زنttدگی کttو رسttول عttربی کی ماننttد بنttانے کی کوشttش کرتttا ہے ؟کیا غیر ہنود )اور ہنود بھی ( ایسے اشخاص کی دل سے وقعت کریں گے جو اپtنی زندگی کو کرشن کی زندگی کے مطttابق ڈھttالنے کی کوشttش کttرتے ہیں۔ مہاتمttا بttدھ دنیا کی عظیم الشان ہستیوں میں سے ہے لیکن کتنے اشخاص ہیں جو اپنی زندگی کttو بدھ کے نقش قدم پر چلانا چاہتے ہیں۔ لیکن اگttر کttوئی شttخص یہ تیہہ کرلیتttا ہے کہ وہ اپtنی زنtدگی کtو جنtاب مسtیح کی زنtدگی کے مطtابق کtرے گtا اور اپtنے خیtالاتآانخدواند کے خیالات وجذبات وافعال کے نمtونہ پtر چلائے گtا تtو وجذبات وافعال کو جس قدر وہ اپtنی مسtاعی میں کامیtاب ہوتtا ہے اسtی نسtبت سtے روئے زمین کے تمtام ممالttک واقttوام اس کی دل سttے قttدر وقعت اور تعظیم کttرتی ہیں اور اس کے وجttود کttوآازاد خیttال اور عقttل پرسttت یہ دنیا کے لئے باعث غنیمت خیال کرتی ہیں رینان جیسttا

"مسttیح کی ذات نttوع انسttانی کی حقیقی فلاح کیکہttنے پttر مجبttور ہوجاتttا ہے کہ مضبوط پشت وپناہ ہے ۔ اگر اس دنیا سے مسیح کا نام مٹ جائے تو دنیttا کی بنیttادیں

Page 81: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

کھوکھلی ہوجائیں گی ۔ وہ ایسی بے نظttیر ہسttتی ہے جس کے ہttاتھ میں دنیttاکی بttاگ ڈور ہے اور جس کے ذریعہ انسttان خttدا کے پttاس پہنچ سttکتا ہے ۔ نttوع انسttانی کے لttئے اس کی زنttدگی ایttک زبردسttت نمttونہ ہے ۔ جب تttک ہمttارے سttینوں میں مسttکن

گزیں نہیں ہوتا ہم کو حقیقی راستبازی او رپاکیزگی حاصل نہیں ہوسکتی ۔" کلمتہ اللہ کی شخصیت ہی ایک ایسی واحد شخصttیت ہے جس کی تعلیم اور نمونہ کو ہر زمtانہ ملtک اور قttوم کے کtروڑوں افttراد اپنttا نصtب العین بنtائے ہttوئے ہیں۔آاپ کی ذات کے سامنے جھکا ہوا ہے مشرق اور مغرب شمال اور جنوب سب کا سر ۔ جناب مسیح اکیلے واحد مشرقی شخص ہیں جن کے سامنے اہل مغرب اور اہttل آاپ کی صttفات مشttرق سttب کے سttب سttر بسttجود ہیں۔ ابن اللہ کی ذات کامttل ہے۔

آاپ کا نمونہ کل بنی نوع انسان کے لئے کامل اور اکمل ہے۔ جامع ہیں اور آافتاب در بشر روپوش کردہ است

فہم کن اللہ اعلم بالصوابصورتش برخاک وجان برلامکان

لامکانے فوق وہم سالکان)مولانا روم (

دوم فصل

ہے ہستی عالمگیر مسیح خصوصیات مسیح

مسیحیت کا ابتدا ہی سے یہ عقیدہ رہا ہے کہ جناب مسttیح خttدا کے بے عttدیل مظہttر اور کل دنیا کے منجی ہیں۔مسیحیت نے اپنی تttاریخ کے کسttی زمttانہ میں بھی جنttاب مسیح کو دیگر انبیاء،اولیttا مصttلحین یttا مرسttلین کی قطttار میں شttمار نہ کیttا ۔ اس کےآایttا کہ کلمتہ اللہ کttو محض ایttک رسttول قttرار دے جس کبھی وہم وگمttان میں بھی نہ کی زندگی دیگر ابنیاء کی زندگیوں سے بہتر تھی اور جttو انسttانی کمزوریttوں میں دیگttر انسانوں سے کم مبتلا تھا اور جس کا کام دیگر اقوام کے انبیاء او رمصttلحین کی طttرح

کہتttا(Lecky)یہودی قوم اور مذہب کی محض اصلاح کرنا تھا۔ چنانچہ مورخ لیکی ہے "مسیحیت نے عصیبت کے زو ر سے اپنے نظام کو جس قدر مضبوط اور مستحکم بنالیttا تھttا یہ بttات کسttی اور مttذہب کttو نصttیب نہ تھی مسttیحیت کے سttے انضttباطیی تھے۔اس نے صاف صttاف کہہ دیttا کہ اس وعصیبت سے اس کے حریف یکسر معر کے سوا دنیا کے تمام مذاہب باطل ہیں۔ نجات صرف اس کے پیروؤں کے لttئے ہیں اور

بد نصیب ہیں وہ جو اس کے حلقہ کے باہر ہیں۔" انجیttل شttریف میں کہیں اس بttات کttا اشttارہ تttک نہیں پایttا جاتttا کہ تمttام

مذاہب یکسا ں ہیں او رکہ مسیحیت دیگر مttذاہب میں سttے ایttک مttذہب ہے جس کttا بانی دیگر مذاہب کے بانیوں میں سے ایک ہے۔ اس کے برعکس انجیل شریف کا ایک

Page 82: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

ایttک صttفحہ اس بttات کttا گttواہ ہے کہ مسttیحیت اور دیگttر مttذاہب کے درمیttان بعttدالمشرقین کا فرق ہے۔

(2) انجیل شریف کاپہلا ورق ہی ہم کو بتلاتttا ہے کہ جنttاب مسttیح کی پیttدائش اور مذاہب عالم کے بانیوں کی پیtدائش میں فtرق ہے ۔ جب سtے انسtان خلtق کیtا گیtار حاضttرہ تttک کttوئی شttخص خttواہ کتنttا ہی عظیم الشttان ہttوا اس وقت سttے لے کttر دویی کی قدرت " سttے پیttد ہوجناب مسیح کی طرح باکرہ کے بطن اطہر سے "خدا تعال

اور تاقیامتآایت (35تttا 34بttاب 1آایت ،حضttرت لوقttا 20بttاب 1) انجیل شریف بہ مطابق حضرت متی ا نہیں ہوا کی ذات سttے ہی مخصttوصہپیدا نہ ہوگا۔ اس قسttم کی پیttدائش صttرف کلمتہ اللہttالل

ہے ۔ او ریہ خصوصttیت ایسttی ہے جس کttو موالttف ومخttالف دونttوں تسttلیم کttرتے ہیں۔آان نہایت شدومد کے ساتھ اس حقیقت کا اقرار کرتا ہے آال عمران چنانچہ قر ،42تا 40) سورہ

آان خtوارق عtادت پیtدائش کی وجہ سtے مسtیح کtووغttیرہ(32تttا 16،سttورہ مttریم 109سttورہ مائttدہ ۔قtرآان کے مطابق جناب کلمتہ اللہ اور روح اللہ کہتا ہے ۔ او ریہ ایک ایسی بات ہے جو قر مسtیح کی ذات سttے ہی متعلtق ہے اور کسtی دوسtرے شttحص پtر اس لفttظ کtا اطلاق

۔ چنانچہ شیخ الاسلام ابن قیم جوزی "خدا کی طرف روح کی اضttافت "نہیں ہوسکتا پر بحث کرتے ہوئے لکھتے ہیں "اب دو امر باقی رہ گttئے۔اول یہ کہ اگttر کttوئی شttخص یہ کہے کہ اگر فرشتہ نے مریم میں نفخ کیا تھttا جس طttرح دیگttر انسttانوں میں کرتttا ہے تو مسیح کو روح اللہ کیوں کہا گیا۔ جب تمام ارواح اسی فرشتہ کے نفخ سttے حttادثآادم میں ہوتی ہیں تو مسیح کی اس میں کیا خصوصttیت رہی؟دوم ۔ یہ کہ کیttا حضttرت آادم کttو اپttنے ہttاتھوں بھی اسی فرشتے نے روح پھونکی تھی یا خود خttدا نے جس طttرح سے بنایا تھا اسی طرح اس میں روح پھونکی تھی ؟ حقیقت میں یہ دونوں سttوال قابttل غور ہیں۔ امر اول کا جواب یہ ہے کہ جس روح کو مریم کی طرف نفخ کیا گیttا یہ وہی

روح ہے جttو خttدا کی طttرف مضttاف ہے اور جس کttو خttدا نے اپttنے نفس کے لttئے مخصوص کیttا ہے ۔اور یہ تمttام ارواح میں ایtک خttاص روح ہے ۔ یہ روح وہ فرشttتہ نہیں ہے جttو خttدا کی طttرف سttے مttاں کے پیٹ میں مttومن اور کttافر کے بچttوں میں روح پھونکتا ہے بلکہ یہ روح جو مtریم میں نفخ کی گttئی وہ خtاص روح ہے جس کttو خttدا

")کتاب الttروح مطبttوعہ دائttرہ المعttارف صttفحہنے اپنی ذات کے لئے مخصوص کیا ہے (۔247

کلا ہ خسروی وتاج شاہیبہر کس کے رسد حاشا وکلا

آاپ کی پہلی خصوصttttیت ہے ۔ اوریہ پس کلمتہ اللہ کی بے نظttttیر پیttttدائش روئے زمین کے کسی دوسرے انسان کو نصیب نہیں۔

(3) جناب مسیح کی زندگی ایک کامل زندگی تھی۔ باقی تمام انبیtاء خtاطی اور گنہگار تھے۔ اس مضمون پttر ہم گذشttتہ فصttل میں مفصttل بحث کttرچکے ہیں اور بتلا چکے ہیں کہ جناب مسیح کے ہttر خیttال قttول اور فعttل میں خttدا کی محبت جلttوہ گttرآاپ کے تمام کے تمام معجزات رحم ترس ہمدری اور محبت کو تھی۔ یہی وجہ ہے کہ ظاہر کtرتے ہیں۔ دیگtر انبیtاء کے معجtزات )اگtر وہ تtورايخی واقعttات تسtلیم بھی کرلtئے

ہا اگttر کسttی نے چانttد کے دوٹکttڑےجائيں(اس خصوصیت سttے یکسttر خttالی ہیں۔ مثل کردئیے یttا اگttر کسtی کے جسttم کttا سttایہ نہ ہttوا تtو اس سttے نttوع انسtانی پttر خttدا کی

آادم کو اس سے کیا فائtدہ حاصttل ہttوا؟ لیکن کلمتہ محبت کس طرح ظاہر ہوئی اور بنی لل نے دیوانوں ،مفلوجوں،اندھوں ،گونگtوں ،بہttروں ،غرضtیکہ ہttر قسtم کے بیمtاروں کtو شفا بخشی ۔ مردوں کو زندہ کیا او راپttنے ہttر اعجttازی نشttان سttے خttدا کی محبت کttا

مکاشفہ ظاہر کیا۔

Page 83: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

(4)آاپ کلمتہ اللہ نے نہ صرف اپنی زنtدگی سtے خtدا کی محبت لوگtوں پtر ظttاہر کی بلکہ آادم سttے ازلی اور ابttدی محبت نے صلیبی موت سے تمام دنیا پرظاہر کردیا کہ خدا بttنی رکھتا ہے ۔ مذاہب عالم میں سے کسی مذہب کے بانی نے اپtنی مtوت سtے خttدا کیآادم میں سے صرف ابن اللہ کی شخصیت ہی ایسttی محبت کا جلال ظاہر نہ کیا۔ بنی ہے جس نے اپنی موت سے بنی نttوع انسttان کttو خttدا کی محبت اور مغفttرت کttا یقین دلایttا۔ یہ ایttک واضttح حقیقت ہے کہ محبت کttا جttو ہttر ایثttار اور قربttانی ہے اور جنttاب مسیح کے بے عدیل ایثttار اور بے نظttیر قربttانی نے یہ حقیقت اظہttر من الشtمس کttردی

ہے کہ خدا محبت ہے ۔(5)

ابن اللہ کی ظفر یاب قیامت ایک ایسا تاریخی واقعہ ہے جس سے کسttی کttو مجال انکار نہیں۔ دنیttا کے جتttنے مtذاہب کے انبیttاء ہیں وہ سttب کے سtب مرگttئے اور

خاک ہوگئے۔ بس نامور بزیر زمیں دفن کرد ہ اند

کزہتیش بروئے زمین یک نشاں نماند لیکن جناب مسیح اکیلے واحد شttخص ہیں جttو مttر کے تیسttرے روز مttردوںآاباد زنttدہ ہیں۔ پس صttرف میں سے زندہ ہوگttئے ۔ انہttوں نے قttبر پttر فتح پttائی۔ اور ابttدالا

"قیامت اور زندگی میں ہوں ۔جو مجھ پر ایمان لاتttا ہے گttوہ وہوہی کہہ سکتے ہیں کہ مرجائے تو بھی زندہ رہے گا اورجو کوئی زندہ ہے اور مجھ پر ایمان لاتttا ہے وہ ابttد تttک

چونکہ ابن اللہ فttاتح اور زنttدہآایت (25بttاب 11)انجیل شریف بہ مطابق حضرت یوحنا کبھی نہ مرے گا ہیں پس " باپ )پروردگار ( کی مرضی یہ ہے کہ جو کtوئی بیtٹے کtو دیکھے اور اس پtر

کیونکہ "اس نے مtوت کtوآایت (39باب 6")حضرت یوحنا ایمان لائے وہ ہمیشہ کی زندگی پائے

")انجیttل شttریف خttطنیست کردیا ہے اورانجیل کے وسیلے زندگی اور بقا کو روشن کردیا ہے

آایت (۔10باب 1دوم تمطاؤس

(6) ابن اللہ نے نہ صtttرف مtttوت اور قtttبر پtttرفتح حاصtttل کی بلکہ اس کی زنtttدہ

وہآایت (19تا16بttاب 14)حضttرت یوحنttا شخصیت نوع انسانی کی "ابد تک " رفیق اور مونس ہے آایت ،انجیttل شttریف بہ مطttابق27بttاب 2)انجیttل شttریف خttط اول حضttرت یوحنttا ہم میں ہمیشtہ قttائم رہتtا ہے

۔جس طر ح انگور کی ڈالیtاں انگtور کے درخت میں قtائم رہtتیآایت (21بttاب 17حضرت یوحنا اور بtدن کے اعضtا بtدن میں قttائم رہttتے ہیں اور تقtویت حاصtلبttاب (15)حضttرت یوحنttا ہیں

بttاب5آایت ،خttط اہttل افسttیوں 12بttاب 12آایت ،خttط دوئم اہttل کرنتھیttوں 5بttاب 12)خttط اہttل رومیttوں کرتے ہیں

مسیح کے ساتھ مومنین کا تعلق ا س قسم کا ہو جاتttا ہے کہ ایمانttدار کہہ سttکتاآایت(30 ہے کہ "میں جtو جسtم میں زنtدگی گtذارتا ہttوں تtو خtدا کے بیttٹے پtر ایمttان لانے سtے گذارتا ہوں جس نے مجھ سtے محبت رکھی پس اب میں زنtدہ نہ رہttا بلکہ مسtیح مجھ

آایت ،13بttاب 4آایت ، 6بttاب 3آایت ،خط اول حضرت یوحنا 20باب 2")انجیل شریف خط اہل گلتیوں میں زندہ ہے

آایت وغیرہ(۔12باب 5

من تو شدم تو من شدیمن جاں شدم تو تن شدیتاکہ کس نگو ید بعد ازیں

من دیگر تو دیگری اس قسم کا رشتہ اور تعلق کسی دوسرے مذہب کttا ہttادی یttانبی اپttنے پttیروؤںز حشر دیگر انسانوں کی طرح کے ساتھ نہیں رکھ سکتا کیونکہ وہ خود مرگیا ہے اور رو

اپنے اعمال کا حساب دے گا۔(7)

Page 84: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

آاپ نے فرمایttا آامد ثانی ہے۔ چنانچہ آاپ کی ابن اللہ کی ایک اور خصوصیت آاتے آاسttمان کے بttادلوں کے سttاتھ آادم کو قادر مطلق کی دہنی طرف بیٹھے اور "تم ابن

آائے گttاآایت (62بttاب 14")انجیل شریف بہ مطابق حضرت مرقس دیکھو گے آادم اپنے جلال میں "ابن آائینگے مسttیحیت کے علاوہآایت (31بtttاب 25)حضtttرت مtttتی اور سttب فرشttتے اس کے سttاتھ

کسی دوسرے مذہب کے ہادی کی دنیا میں اس شدومد سے منتظر نہیں جتنی جناب آان کے مtاننے والے سtب کے سtب بtڑی آامد ثانی کی منتظر ہے ۔ انجیttل وقtر مسیح کی

بے صبری کے ساتھ چشم براہ بیٹھے ہیں۔ پس مذکورہ بالاوجوہ کے سبب مسیحیت اپنے بانی کو خدا کtا بے عttدیل مظہttر مtانتیآاپ کttttا ہمسttttر نہیں گرادنttttتی ۔ ابن اللہ کی ہے اور دنیttttا کے کسttttی نttttبی کttttو بھی خصوصttیات ایسttی ہیں جttو روئے زمین کے کسttی دوسttرے مttذہب کے بttانی ہttادی یttا مصلح میں موجود نہیں ۔ پس مسیحیت کا یہ ایمان ہے کہ جس طرح خttدا کttا کttوئی

ہمسر نہیں اسی طرح خدا کے بیٹے کا بھی کوئی ہمسر نہیں۔ آاں کس است اہل بشارت کہ اشارت داندنکتہ ہا ہست بسے ۔ محرم اسرار کجا ست

Page 85: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

یی سیدنا دعوے کے مسیح عیس جب ہم انجیttل شttریف کttا مطttالعہ کttرتے ہیں کہ تttو ہم پttر یہ حقیقت عیttاںآاپ انبیttاء ہوجاتی ہے کہ جناب مسیح خود اس عقیدے کے منبع اور سرچشمہ تھے کہ آاپ کی روحttانی نشttوونما عہttدعتیق کی کتب کے کی قطار میں شمار نہیں ہوسکتے ۔آاپ کttو یہ آاپ کttو زبttانی یttاد تھیں۔ لیکن ذریعہ ہوئی اور یہودی انبیاء کی کتب مقدسttہ آاسtمان کtا آاپ کے اختیttار میں اور دیگtر انبیtاء عظttام کے اختیttار میں زمین و علم تھttاکہ

بttاب42")بائبل مقدس صحیفہ حضرت یسعیاہ فرق ہے۔دیگر انبیاء کہتے تھے "خداوند یوں فرماتا ہے

آاپ کہتے تآایت(13بttاب 18تttواریخ 2آایت ،بائبttل مقttدس 5 ھے "میں " تم سtے یہ کہتttا ہttوں لیکن آاپ رسول کی طر ح نہیں بلکہ بھیجttنے والےبttاب وغttیرہ(5)انجیttل شttریف بہ مطttابق حضttر ت مttتی "

آاپ خttدا کی بttاتیں کہttتے آاپ کو یہ احساس تھا کہ کی طرح کلام کرتے تھے کیونکہ دیگر انبیtاء کہttتے تھے کہ "خtدا کtا کلام ابtد تtک رہتttا ہےآایت (34بttاب3)حضttرت یوحنttا ہیں

آاپ نے فرمایا آایت (8تttا 6باب 4)صحیفہ حضرت یسعیاہ آاسمان اور زمین ٹttل جttائینگے لیکنلیکن " آاپ کےآایت وغttیرہ(18بttاب 5آایت ،حضttرت مttتی 33بttاب 21)حضttرت لوقttا میری باتیں ہttر گttز نہ ٹلینگی

زمانہ میں انبیائے یہttود کتب چٹttان کی ماننttد مضttبوط اور اسttتوار خیttال کی جttاتی تھیںآاپ نے اپtttنے منہ سtttے ایtttک لفtttظ سtttے ان کtttو تبtttدیل کردیtttا بttttاب9)حضttttرت لوقttttا لیکن

آاپ کو یہ احساس تھttا کہ موسttوی شttریعت کےآایت (10باب 9آایت ،12باب 7آایت ،حضرت متی 59 ۔ہ سttبت کے احکttام،حttرام حلال،انتقttام،ازدواجی تعلقttات ،طلاق وغttیرہ بttدلنے میں مثلایہی کے مطttابق احکttام صttادر کttررہے ہیں۔ لیکن جttائے آاپ منشttائے ال کے بttدلنے میں آاپ اس قسم کی تبدیلیاں کرتے اور اپنے اصول کی تلقین کttرتے حیرت یہ ہے کہ جب آاپ خttدا کے آاپ یہ نہیں فرماتے کہ خدا کی مرضی یہ ہے ۔ ان معttاملات میں ہیں تو آاپ فرمttاتے ہیں نttام کttاذکر تttک نہیں فرمttاتے بلکہ شttریعت کے اختیttار کے مقttابلہ میں

آایت نمttبر 5")حضttرت مttتی "میں تم سttے کہتttا ہttوں ادیttان عttالم کے(22،28،33،34،39،44بttاب

آایttا کہ وہ ابن الل کی ماننttدہانبیttاء میں سttے کسttی کے وہم وگمttان میں بھی کبھی نہ تم سن چکے ہو کہ اگلوں سے کہا گیttا ۔۔۔۔لیکن " میں " تم سttے کہتttا ہttوںکہے "

تمttام جہttان کے مttذاحب کی کتب چھttان مttارو تم کہیں اس قسttم کttا اختیttار نہ"۔آاپ کے پاؤگے لیکن کلمتہاللہان احکام کو اس طرح صادر فرماتے ہیں جس طttرح وہ یی کے خواب وخیال میں بھی یہ بttات کبھی ذہن کی اپنی باتیں ہوتی ہیں۔ جضرت موس

آائی آاپ بttنی نttوع لیکن ابناللہآایت (1باب 20)توریت شریف کتاب خروج نہ کو یہ احسttاس تھttا کہ یہی مقنن کے طور پر خtدا بtاپ کی طttرح حکم دے سttکتے انسان کے سامنے ایک ال

آاپ نے اپttنے پیغttام کttو انبیttائےآایت (10بtttاب 15آایت ،15بtttاب 14آایت ،34بtttاب 13)حضtttرت یوحنtttا ہیں یی اور ارفttع او راپttنی زنttدہ شخصttیت کttو کتب مقدسttہ کے سttابقین کے پیغttام سttے اعلآاپ کو یہ احساس تھا کہ انبیائے سابقین نے خدا کا الفاظ سے بلند وبالا قرار دے دیا ۔

آاپ نے فرمایttا "میں شttریعت اور صttحف انبیttاءپیغام غیر مکمل طور پر ادا کیا ہے پس آایا ہttوں آاپ نے ان کتب مقدسttہ اور انبیttاء کےآایت (17بttاب 5)حضttرت یوحنttا "کو کامل کرنے

آایت ،حضttرت22بttاب 18آایت ،حضttرت مttتی 54بttاب 9)حضttرت لوقttا کلام کی تنقیح اور تنقید بھی کی

آاپ کی ذات بابرکات خود کتب عہد عttتیقآایت (13باب 9مرقس آاپ کو یہ احساس تھاکہ تttا1بttاب 41آایت ،3تا2بttاب 42)صttحیفہ حضttرت یسttعیاہ کا حقیقی مطمح نظر اور نصtب العین ہے

آایت (42بtاب 22آایت ،40بtاب 12آایت ،حضtرت مtتی 14بtاب 3آایت ،انجیل شریف بہ مطابق حضtرت یوحنtا 2 آاخtر تtا

)حضرت یوحنااوراپنی زندہ شخصیت کو ان کتب کے الفاظ سے بلند وبالا قرار دیتے تھے

آاپ کی تعلیم او رکہاں یہودی ربی حلیل ،اورآایت (58باب 6آایت ، 38باب 7آایت ،35باب 9 کہاں ربی شمعون اور ربی نقودیمس اور ربی گملی ایttل کی تعلیم !یہی وجہ ہے کہ سttامعین

آاپ )حضttرتتعلیم دیttتے تھے " صاحب اختیار کی طرح "بے اختیار بول اٹھتے تھے کہ

آایت وغیرہ(۔28باب 7آایت ،حضرت متی 22باب 1مرقس

بہ بیں تفاوت راہ از کجا ست تابہ کجا

Page 86: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

کی تعلیم میں ایسttے عناصttر تھے جن کttو اہttل یہttود نے کبھی نہ اللہ کلمتہ سنا تھttا اور جttو مtروجہ یہttودیت کے بنیttادی اصtولوں کے خلاف تھے ۔چنttانچہ یہttودی عالم ڈاکٹر مانٹی فیوری کہتا ہے "اسرائیل کی مذہبی تttاریخ ایttک نttئی ناصttرت کے نttبی نے سکھائی محبت سے لوگوں کو خدا کی طرف لایttا" خttدا کے مسttیحی تصttور کی نسبت یہ یہودی نقاد لکھتا ہے کہ "عبرانی کتب مقدسہ میں کسtی نttبی کی زبttان سttے خدا کی نسبت یہ الفاظ نہ نکلے "باپ" ،"میرا باپ " ،"تمہارا باپ " ،"ہمارا بttاپ "

The)جس طرح حضttرت مttتی کی انجیttل میں جنttاب مسttیح کی زبttان سttے نکلے "

Old Testament and After .p.205) نرtttٹر کلاسtttالم ڈاکtttودی عtttیہ(

Klausner)یح کےttاب مسttاملہ میں جنttات کے معttات اور الہیttا ہے کہ "اخلاقیttکہت خیالات ایسے عجیب اور نرالے تھے کہ اہل یہود کے لئے ان کو تسلیم کرنا غیر ممکن تھا۔ ان معاملات میں یہود اور مسیح کا کسی بات پر اتفاق کرنا ممکن نہ تھا۔ جناب مسttttیح کی تعلیم نہ صttttرف فریسttttیوں کی تعلیم کے خلاف تھی بلکہ یہttttودی کتب

(Jesus of Nazareth .p.95)مقدسہ کے بھی خلاف تھی "

(2) لوگوں کے دلوں کے بھیttدوں تttک سttے اللہ انجیل شریف سے ظاہر ہے کہ ابن

واقف تھے ۔ دیگر انبیاء اپنے ہم جنسوں کی طttرح لوگtوں کے خیtال کtا اپtنے فہم اور انسttانوں کے دلttوں کے پوشttیدہ اللہ ذکاوت کی وجہ سے قیاس کرسکتے تھے لیکن ابن

آاپ نے پہلے آائے جن کttو آاپ کے پttاس ہ ایسttے لttوگ رازوں تک سے واقف تھے ۔ مثلاآاپ ان کے خفیہ خیtttالوں سtttے واقtttف تھے تا48بtttاب 1)حضtttرت یوحنtttا نہ دیکھtttا تھtttا لیکن

آاپ نے فریسیوں کو ان کے خیالات بتلادئیےآایت (۔25باب 9آایت ،21باب 10آایت ،حضرت مرقس 49 آاپآایت وغttیرہ(25بttاب 12آایت ،8بttاب 8آایت ،حضttر ت یوحنttا 8بttاب 2آایت ،حضttرت مttرقس 39بttاب 7)حضttرت لوقttا

آاپ گنttاہوں کttو معttاف گنہگار لوگttوں کے دلttوں کے خفیہ رازوں سttے واقtف تھے لہtذا

آائنtدہ پرہttیز کtرتے وقت ان کtو جتلا دیtتے تھے کہ وہ تtوبہ کtریں اور اپtنے گنtاہوں سtے آایت (۔11تا8باب 8آایت ،14باب 5آایت ،حضرت یوحنا 2باب 9)حضرت متی کریں

بtttاب9)حضtttرت مtttرقس آاپ اپttنے حواریttوں کے انttدرونی خیttالات کttو جttانتے تھے

آاپ کttو اپttنے مخttالفوں کی پہنttانی سازشttوں اورآایت (14اور 11تttا 6بttاب 11آایت ،حضttرت یوحنttا 33 آایت ،حضttرت25بttاب 12آایت ،64بttاب 6آایت ،حضttرت مttتی 8بttاب 2)حضttرت مttرقس ارادوں کی واقفیت تھی

آا پ کtوآایت وغttیرہ(21باب 13یوحنا آاپ کے حوارئین تابعین اور مخtالفین تtک حtیران تھے کہ آایا لیکن یہ سبآایت وغttیرہ(30بttاب 16آایت ،42بttاب 5آایت ،48بttاب 1) حضرت یوحنttا یہ علم کہاں سے

آاپ جانتا تھا کہ انسان کے دل میں کیا ہے " آایت25باب 2)حضرت یوحنا جانتے تھے کہ "وہ

آاپ سtب کچھ جtانتے تھے اور اس لیکن سب سtے بtڑا معجttزہ یہ ہے کہ گtو آاپ کو کچھ بتلائے تاہمآایت(24بttاب 2)حضttرت یوحنttا کی حاجت نہ رکھتے تھے " کہ کوئی

آاپ نے اس غیبی علم کttو اپttنے ذاتی مفttاد کی خttاطر کبھی اسttتعمال نہ فرمایttا۔ دیگttر انبیاء اور ہادیان دین لوگوں سے صورت حالات معلوم کرکے اس علم کttو اپtنے اقتttدار اور

نے غیب کttا علم رکھttتے اللہ حشمت او رجاہ بڑھttانے کے لttئے اسttتعمال کیttا لیکن ابن ہوئے بھی اپنے علم کو اس قسم کے اسttتعمال سttے پرہttیز فرمایttا بلکہ اس کے بttرعکس آاپ نے اس علم کو صttرف خttدا کی بادشttاہت کی اشttاعت اور اسttتواری کی خttاطر اور

بtttاب4)حضtttرت یوحنtttا بttنی نttوع انسttان کے اخلاق سttدھارنے کی خttاطر اسttتعمال فرمایttا

آایت وغیرہ(۔10باب 5آایت ،حضر ت لوقا 39

(3) جب ہم دیگر مذاہب عالم کے انبیاء کی زندگیوں کا مطالعہ کرتے ہیں تو ہم دیکھttتے ہیں کہ وہ اپttنے لوگttوں کے اخلاق سttدھارنے اور اپttنی اصttلاح کے مشttن کیہا ناکttامی کttو محسttوس کttرکے اپttنی قttوم کی طttرف سttے اکttثر مttایوس ہوجttاتے تھے مثلیی بtار بtار بtنی اسtرائیل کی جtانب سtے مtایوس ہttوئے۔ حضtرت ایلیtاہ بھی tحضرت موس

Page 87: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

سttلاطین1) یرمیtاہ نtبی کtا بھی یہی حtال تھtا آایت (4بttاب 19سttلاطین 1)بائبttل مقttدس مایوس ہوئے

)حضttرت مttتی حضرت یوحنا بپتسمہ دیtنے والا بھی مtایوس ہttوا آایت وغttیرہ(14بttاب20آایت ،10باب15

آاپ کے اللہ لیکن ابنآایت (2بttاب 11 کبھی اپنی قtوم کی طttرف سtے مtایوس نہ ہtوئے اور نہ دل میں کبھی اپنے مشن کے متعلق شکوک پیدا ہوئے ۔مہاتما بدھ کو اپttنے مشttن کے متعلttق شttک تھttا۔ رسttول عttربی کے شttکوک مسttیحی عttالم ورقہ بن نوفttل نے دور کttئے

کے اپtttنے مشttن اور اس کی کامیtttابی کttا پtttورا یقین تھtttا۔ جب حtttالات اللہ لیکن ابنآاپ نے سttب بttاتوں کttو پttائیہ آاپ نے صلیب پر سttے پکttار کttر فرمایttا کہ " ناموافق تھے

آاخttر تttک اپttنیآایت (30بttاب 19)حضttرت یوحنttا تکمیل تک پہنچادیا آاپ کو اول سے لے کر آایت 6) حضttرت یوحنttا رسالت اور ابنیت کا احسttاس اور کامttل یقین رہttا آایت8بttاب 38،46،62بttاب

(۔10تا1آایت 16اور باب21،28آایت 14،باب23،42

بال بلبل وگر و بازوئے شاہیں دگر است(4)

آاسمان کttا جناب مسیح کے معجزات اور دیگر انبیاء کے معجزات میں زمین فرق ہے دیگر انبیاء اپنی اعجازی طtاقت کtو اپtنے ذاتی مفtاد کی خtاطر اسtتعمال کtرنےہا ایلیttاہ نے صtارفت کی بیttوہ سttے کہttا کہ پہلے سtے کبھی ہچکچttاتے نہیں تھے۔ مثل

لیکن جیسtا گذشtتہآایت (13باب 17سلاطین 1)میرے لئے روٹی بنا او رپھر اپنے بیٹے کے لئے فصttل میں ہم ذکttر چکے ہیں کلمتہاللہttاپنے ذاتی مفttاد کی خttاطر قttوت اعجttازی کttا

آاپ نے طاقت کو عامتہ الناس کو مرعوب کttرکےباب(4) حضرت متی کبھی استعمال نہ کیا آاپ کے قبضttہ اپنا تسلط قائم کرنے کی غرض سttے اسttتعمال نہ فرمایttا حttالانکہ یہ بttات

آاپ نے اپنی معجزانہ طاقت سے دیگر انبیا ء کیآایت (53باب 26)حضرت متی قدرت میں تھی آاپ نےآایت وغttیرہ(55بttاب 9)حضttرت لوقttا لوگttوں کtو سtزا نہ دی آایت(9بttاب 1سttلاطین 2)طttرح بلکہ

کی اللہ قttوت اور طttاقت رکھttنے کے بttاوجود کسttی پttر جttبر وتشttدد روانہ رکھttا۔ کلمتہآاپ نے اس طtاقت کtا صtحیح اور اعجttازی طtاقت کtا سtب سtے بtڑا معجttرہ یہ ہے کہ

ی کہ اپنی جان کی حفاظت کی خاطر بھی جائز ا ستعمال کیا اور اپنے ذاتی مفاد حتیآایت ،18بttاب 10آایت ،59بttاب 8آایت ،10بttاب 7آایت ،حضttرت یوحنttا 53باب 26)حضرت متی استعمال نہ فرمایا

اور دیگttر مttذاہبآایت (9بttاب 1سttلاطین 2)اگttر ہم اس حقیقت کttا دیگttر انبیttاء آایت (37بttاب 12ہ اسلام کے بانی کی زندگی کے ساتھ مقابلہ کریں تttو ہم پttر فttرق عیttاں جاتttا ہے ۔ مثلاآاپ بے شttمار آاپ نے اپttنی اعجttازی طttاقت کttو صttرف محبت کی راہ میں خttرچ کیttا۔

)حضttرت مttرقسلوگوں کو شفا بخشی اور ساتھ ہی تاکید بھی فرمائی کہ کسی کو نہ بتانttا

جسآایت وغttیرہ(9بtاب 17آایت ،30بtاب 9آایت ،حضttرت مttتی 26بtاب 8آایت ،36باب 7آایت ،43باب 5آایت،40باب 1آاپ اپنی شہرت کو بڑھانے کی خاطر اس اعجttازی قttوت کttو اسttتعمال سے ظاہر ہے کہ آاپ یہاں تک محبت مجسم واقع ہوئے تھے کہ اپنی جان کے دشttمن نہیں کرتے تھے۔

آاپ نے اعجازی قوت سے شفا عطا کی )انجیل شریف بہ مطابقاور خون کے پیاسے تک کو

آاپ کی معجttزانہ طttاقت کے اسttتعمال کیآایت (51بttاب 22حضttرت لوقttا حقیقت تttو یہ ہے کہ آایت وغیرہ(۔45باب 5آایت ،حضرت متی 18باب 1) حضرت یوحنا شان خدا کے جلال کا عکس ہے

آاپ خدا کی طرف اللہ اگر چہ کلمتہ کے معجزات اس امر کے گواہ تھے کہ آاپ اپtنی رسtالت آاپ کا یہ مقصد نہ تھا کہ سے بھیجے گئے ہیں تاہم ان معجزات سے

بttاب3آایت ،حضرت یوحنttا 33باب 9آایت ،20باب11آایت ،4باب11آایت ،3باب 16) حضرت متی کو ثابت کریں

معجttزات کی گttواہی وہیآایت وغtttیرہ(11بtttاب 14آایت ،37بtttاب 10آایت ،24بtttاب 15آایت ،32بtttاب 9آایت ،2 بttاب23)متی شخص رد کرسکتا تھا جس نے حق کے خلاف اپنے دل کو سخت کرلیا ہو

کی نظttttر میں ایسttttا ایمttttان جس کی اللہ لیکن کلمتہآایت (40بtttttاب 5آایت ،حضtttttرت یوحنtttttا 37 بttاب4آایت ،23بttاب 2)حضttرت یوحنttا بنامحض معجزات پر ہو نہایت کمtزور قسtم کtا ایمtان تھttا

آاپ نے نشttان مttانگنے والttوں کttو یقین دلانے کےآایت ،وغttیرہ(29بttاب 20آایت ،48 اسی واسطے آایت ،حضttرت لوقtا1بtاب 16آایت ،38باب 12)حضرت متی لئے کبھی معجزانہ طاقت کا استعمال نہ کیا

دیگر مtذاہب کے ہttادیوں اور انبیtائے سtابقین اپttنےآایت (30بttاب 15آایت ،حضttرت مttرقس 8بttاب 23

Page 88: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

آانے کی خttاطر معجttزانہ طttاقت اسttتعمال کttرتے تھے دشttمنوں کی مخttالفت پttر غttالب آاپ نے یہ وطیرہ کبھی استعمال نہ کیا آاپ کا دلی منشا یہآایت ( 30باب 6)حضرت یوحنا لیکن

آاپ کی شخصtttیت پtttر ایمtttان آاپ کی قtttوت اعجtttازی پtttر نہیں بلکہ تھtttاکہ لtttوگ آایت (۔68باب 6)حضرت یوحنا لائیں

انبیائے سابقین دیگر انسانوں کی طرح گنہگار اور خاطی انسان تھے لہttذا ان کttو یہ ضttرورت تھی کہ وہ اپttنی رسttالت کے ثبttوت میں خttارجی معجttزات کttو پیشآاپ کے انttدر کریں ۔لیکن جناب مسیح ایک کامل انسان تھے لہذا یہ اعجttازی طttاقت

کی اللہ کلمتہآایت (51بtاب 22آایت ،حضtرت لوقtا 30باب 5)حضرت مرقس سے خود بخود نکلتی تھی کامtttل شخصtttیت ایسtttی قائtttل کtttرنے والی شtttے تھی کہ اس کے مقابtttل میں خtttارجی

معجزات کچھ حقیقت ہی نہیں رکھتے تھے۔ انبیائے سابقین معجزانہ طاقت کے ذریعہ خدا کا جلال ظاہر کرنttا چttاہتے تھے

اللہ لیکن کلمتہآایت (17تا15بttاب 5سttلاطین 2آایت ،7بttاب 16آایت ،5تttا 3بttاب 7)تttوریت شttریف کتttاب خttروج آاپ کا اپنا جلال ظاہر ہوتا تھا آاپآایت (11بttاب 2آایت ،4بttاب 11)حضttرت یوحنttا کے معجزات سے

آاپ میں ہے آاپ خدا میں ہیں اور خدا بttاب10) حضرت یوحنا کے معجزات سے یہاں تھا کہ

دیگttر انبیاسttے معجttزات کبھی کبھی ظہttور پttذیر ہttوتے تھے لیکنآایت (11بtttاب 14آایت ،38آاپ کی زنttدگی کے بحttر اللہ کلمتہ کی شخصیت معجزات کا ایک سtمندر تھی جtو

آاپ کی شخصttیتآایت (46بttاب 8)حضttرت لوقttا ذخار روبے کنار کی طرح ہمیشہ رواں رہتا تھا آاپ کے معجزات کttا بttیرونی جلال دونttوں ایttک ہی قسttم کے تھے کااندرونی جلال اور

آایت (۔20باب 11آایت ،4باب 11آایت ،5باب 9آایت ،11باب 2)حضرت یوحنا اور لاثانی تھے

انبیtائے سtابقین اعجttازی قttوت کtو اسtتعمال کtرنے سttے پہلے خtدا سtے دعtا لیکن حtیرت کی یہ بtات ہےآایت (33بttاب 4سttلاطین 2آایت ،20بttاب 17سttلاطین 1)مانگا کtرتے تھے

آاپ ایسttا نہیں کttرتے تھے ۔ ایسttا اللہ کہ کلمتہ کے معجزات میں یہ خصوصیت ہے کہ

آاپ کو یہ حق حاصل تھا کہ اپنی شخصیتآایت (42تا4باب 11)حضرت یوحنا معلوم ہوتا ہے کہ آاخر ۔حضرت یوحنا 15باب 14)حضرت متی کے اختیار سے معجزات کریں آایت ،حضttرت5بtاب 6تا آاخtر تtا

آاپ کے معجزات کنآایت ،وغttیرہ(13بttاب 7آایت ،حضttرت لوقttا 19بttاب 9آایت ،حضttرت مttرقس 28باب 15متی آاپ نے رسولوں کtوآایت (11بttاب 6آایت ،حضttرت یوحنttا 41بttاب 6)حضttرت مttرقس فیکون کا اثر رکھتے

بttاب11)حضttرت مttرقس ہدایت کی کہ اعجازی قوت استعمال کرنے سے پہلے دعا کیا کریں

آاپ نے خود اس بات کی ضرورت محسوس نہ کی۔ آایت (28باب 9آایت ،22 لیکن سttلاطین1)انبیائے سابقین اپنے معجزات کttو خtدا کانttام لے کtر کیttا کttرتے تھے

آایت (11بttاب 7آایت مقابلہ صحیفہ حضرت یسttعیاہ 43باب 4آایت ،16باب 1سلاطین 2آایت ،14باب 17آایت ،21باب 13

آاپ کے رسttول خttدا کttا نttام للہ ا لیکن کلمتہ آاپ کے بعttد نے کبھی ایسttا نہ کیttا۔ اور بttاب3)انجیttل شttریف اعمالرسttل لینے کی بجائے "یسوع کے نام " سے معجزات کیا کرتے تھے

کیttونکہ ان کttوآایت (12بttاب 3)اعمالرسttل وہ خدا کی بجائے ابناللہکو پیش کرتے تھے آایت (6 یttاد تھttاکہ کلمتہttاللہلوگوں کے سttامنے خttدا کی بجttائے اپttنی شخصttیت کttو پیش کیttا

آایت ،25بttاب 9آایت ،حضttرت مttرقس 14بttاب 7آایت ،24بttاب 5آایت ،حضرت لوقttا 3باب 8)حضرت متی کرتے تھے

یی نے بحیرہ قلزم کو جھڑکا تھا آایت وغیرہ(24باب 5آایت ،حضرت لوقا 51باب 10 جس طرح خدا تعال نے بحttیرہ اللہ اسtی طttرح ابن آایت (4بttاب 1،بائبttل مقttدس صttحیفہ حضttرت نttاحوم 9آایت 106)زبttور شttریف

آایت (۔26باب 8)حضرت متی ا گلیل کو جھڑک

آانا پڑتا تھا بttاب17سttلاطین 1)انبیائے سابقین کو اپنے معجزات کرتے وقت مشکلوں پر غالب

آایت ،21 آاخtر آایت ،33بtاب 4سtلاطین 2تا آاخtر آایت تtک (42بtاب 18سtلاطین 1تtا آاخtر کے اللہ لیکن کلمتہتtا آائی آاپآایت وغtttیرہ(21تttا 18بttاب 17)حضtttرت مtttتی سttامنے کبھی کسttی قسttم کی دقت پیش نہ

باب1آایت ،حضرت مرقس 3باب 8)حضرت متی محض اپنے کلام سے اپنے معجزات کیا کرتے تھے

آاپ جو فرمttاتے وہآایت ، (44بttاب 18آایت ،14بttاب 17آایت ،54بttاب 8آایت ،14بttاب 7آایت ،حضttرت یوحنttا 25 پورا ہوجاتا تھا۔

Page 89: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

انبیائے سابقین لوگوں کو کہتے تھے کہ معجزات کے لئے خدا کا شکر کریںآاپ کا یہ رویہ تھاکہ لtوگ درخواسtت لیکن کلمتہاللہکا یہ رویہ نہ تھا۔ اس کے برعکس

آاپ پر ایمان رکھیں آاپ سے عرض کریں ۔ایمان رکھیں تو )حضtttرت مtttتیاور عرض کریں تو

آاپ کtا شtکر ادا کtریں آایت (50بttاب 4آایت ،حضttرت یوحنttا 28بttاب 9 )حضttرت لوقttااور شکر کtریں تtو

آاپ کtا دسtت قttدرت خttدا ہttا تھ ہےآایت (16باب 17 آاپ کو اس بات کا احسtاس تھttا کہ آاخرتttک(28بttاب 10)حضttرت یوحنttا آاپ کےآایت (30بttاب 5)حضttرت یوحنttا اوراس کا سبب بھی بتلادیا تا

آاپ نے یہ طttاقت رسttولوں کtو بھی قبضہ قttدرت میں اعجttازی طttاقت کttا یہ حttال تھttاکہ آایت6بttاب 3آایت ،اعمالرسttل 17بttاب 10آایت ،54بttاب 9آایت ،حضttرت لوقttا 20بttاب 16)حضttرت مttرقس عطا کردی

دیا )حضرت مttرقسیہاں تک کہ بدروحوں اور شیاطین پر بھی ان کو اختیار بخش آایت (34باب 9

آاخر تtttک (18باب 10آایت ،حضرت لوقا 8باب 10آایت ،حضرت متی 7باب 6 نے ان کو یہ اللہ لیکن کلمتہتا حکم نہ دیا کہ اعجازی طاقت کو استعمال کرتے وقت خدا سے دعا کttریں یtا خttدا کttا

آاپ کے تابع رہیں بttاب14آایت ،حضttرت یوحنttا 17بttاب 7)حضرت لوقا نام لیں بلکہ حکم یہ دیاکہ وہ

آاخر (12 آاپ سے دنیا سے رخصت ہوجائیں تو ایسttا ہی کttریں تا )حضttرت اور فرمایا کہ جب

آاخر تک (12باب 14یوحنا آاپ نے فرمایا "میرے پروردگttار کی طttرف سttے سttب کچھتا کیونکہ آاسمان اور زمین کا کل اختیار مجھے دیا گیاآایت (27باب 11")حضرت متی مجھے سونپا ہے "

آایت ،2بttاب 17آایت ،15بttاب 16آایت ،10بttاب 17آایت ،حضttرت یوحنttا 5بttاب 9آایت ،18بttاب 28)حضttرت مttتی ہے

آایت وغیرہ(۔25باب 3آایت ،51باب 1آایت ،30باب 10

نازم بقددرت توکہ حیراں نمودہ استعقل وقیاس ووہم وخیال ودلیل را

(5) اگر کوئی شخص ابناللہکے اقوال کtا سttطحی مطttالعہ بھی کttرے تtو اس کtو معلوم ہوجائے گا کہ جہاں دیگر انبیا لوگوں کو خدا کی طرف رجttوع کtرنے کی دعttوت

)حضttرت مttتیلوگوں کو اپنی جانب رجوع کرنے کی دعوت دیتا ہے اللہ دیتے ہیں وہاں ابن

آاپ کیآایت وغttیرہ(12بttاب 5آایت ،37بttاب 23آایت ،28بttاب 11 آاپ نے علانیہ لوگوں کو فرمایttا کہ وہ جہاں دیگر انبیانےآایت وغیرہ(37باب 18آایت ،حضرت یوحنا 24باب 7)حضرت متی باتوں پر کان لگائیں

آاپ کی آاپ نے حکم دیtttاکہ لtttوگ اپtttنے پtttیروؤں کtttو کہtttا کہ تم خtttدا پtttر ایمtttان لاؤ آاپ یہ نہیںوغttیرہ(12بttاب 14آایت ،35بttاب 9آایت ،1بttاب 14)حضttرت یوحنttا شخصttیت پttر ایمttان لائیں

آاپ آاپ کی رسالت پر یا معجزات پtر یtا تعلیم پtر ایمtان لائیں بلکہ فرماتے تھے کہ لوگ لوگوں کو اپنی ذات پر ایمان لانے کا حکم دیتے تھے۔ اس قسم کا ایمان کبھی کسیآاپ نے صttاف صttاف کہttا کہ روز محشttر انسttان کی دوسttرے نttبی نے طلب نہ کیttا ۔

آاپ کی ذات پttر ایمttان رکھttتے ہیں یttاکہ آایttا وہ نہیںقسttمت کttا فیصttلہ اس پttر ہوگttا کہ

یہ ایمان بعینہ اس قسم کtا ہے جttوآایت وغttیرہ(38بttاب 8آایت ،حضttر ت مttرقس 32بttاب 10)حضttرت مttتی خدا ہم سے طلب کرتا ہے ۔

توبدیں جمال وخوبی برطور گرخرامیآانکس کہ بگفت لن ترانی ارنی بگوید

آاجttائیں اللہ ابن آاپ کی زیر حفttاظت )حضttرتکی عین یہ خواہش ہے کہ بنی نوع انسان

آاپ ہی ان کےدلوں کی بے قttراری اور بے چیttنی کttو دورآایت (27باب 23متی کیونکہ صرف آایت19بttاب 20آایت ،27بttاب 14آایت ،حضرت یوحنttا 28باب 11)حضرت متی کرکے اطمینان عطا کرتے ہیں

آاپ کی بے چttون وچttراآایت وغttیرہ(32بttاب 26حضttرت لوقttا یہی چttاہتے ہیں تttو اگttر ہم رفttاقت الآاخر تttک(4بttاب 13آایت ،حضttرت یوحنttا 45بttاب 10)حضttرت مttرقس خدمت کریں انسان کا دل اللہ ابنتttا

طلب کرتے ہیں جس طرح خدا طلب کرتا ہے اور حکم دیttتے ہیں کttل بttنی نttوع انسttانآاپ کttو آاپ کی رہنمttائی میں زنttدگی بسttر کttریں اور اپttنے آاپ کی تابعttداری کttریں اور

بtاب8آایت ،حضttرت یوحنtا 24بtاب 16آایت ،38بtاب 10آایت ،29بtاب 11)حضttرت مttتی ابناللہکے سپرد کردیں

آاپ ہی نttوع انسttانی کے اکیلے واحttد ہttادی اور اسttتادآایت (26بttاب 12آایت ،12 کیونکہ صرف آاخر تک(8باب 23)حضرت متی ہیں آاپ کے نttام سttے اللہ ابنتا نے حکم دیا کہ تمام قوموں کttو

Page 90: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

آاپ کی مقبوضtttہ ملکیت بپتسtttمہ دیtttا جtttائے جس کtttا یہ مطلب ہے کہ اقtttوام عtttالم آاپ ہی ان پر حکمران ہونگے جن پttر "مخلصttی کے آاپ اور صرف آائیندہ ہوجائینگی اور

آاپ کی مہر لگی ہے ۔"ابن آاپ کی ذات اللہ دن ہر شخص سے یہ طلب کرتے ہیں کہ جو عہدآایت (9بttاب 15آایت ،17تا15بttاب 21)حضttرت یوحنttا کے ساتھ اسی قسم کی محبت کرے

بtttاب33۔)توریtttف شtttریف کتtttاب استشtttنا عttتیق کی کتب میں خttدا کے سttاتھ کی جttاتی تھی

آاخر ،حضرت لوقا 27باب 10آایت ،انجیل شریف بہ مطابق حضرت متی 9 آایت وغیرہ(۔26باب 14تا

آاپ کttو غرضttیکہ منجی عttالمین کے اپttنے اقttوال کی بنttا پttر مسttیحیت میں آایت ،حضttرت20بtاب 18)حضرت متی مرکزی جگہ دی گئی ہے۔ ابناللہہمارے ساتھ ابد تک ہے

بtttاب14آایت ،36بtttاب 12)حضtttرت مtttرقس آاپ کی حشttمت وجلال تاابttد ہے آایت (27بtttاب 14یوحنtttا

بtttاب11آایت ،حضtttرت مtttتی 16بtttاب 14)حضtttرت یوحنtttا "خttود " راہ حttق اور زنttدگی ہیں آاپ آایت (62

آاپ نجات کtا دروازہ ہیں آایت (6بttاب 14)حضرت یوحنا آاپ زندگی کا وسیلہ ہیںآایت (27 بttاب10)

آاسttمان پttر سttے اتttری جttو روح کی بھttوک کttو دورآایت (9 آاپ وہ حقیقی روٹی ہیں جttو آاپآایت(37)حضttرت یوحنttا بttاب آاپ زندگی کا پttانی ہیں آایت (51بttاب 6حضttرت یوحنttا کرسکتی ہے )

آاپ میں پیوند ہے ۔ آایت(12باب 8)حضرت یوحنا دنیا کے نور ہیں آاپ کا دیگttرکل نوع انسانی اور اپtنیآایت (4بttاب 15)حضttرت یوحنttا انسانوں کے سttاتھ درخت اور شtاخوں کtا سtا تعلtق ہے

آایت5بtاب 19)حضtرت لوقtا طاقت اور قوت سے بنی نوع انسان کو نئی مخلوق بناتے ہیں آاخtر تtا

تک (۔

ہست بہ تخت گاہ دل جلوہ قرب روز وشبلیک بجلوہ چناں چشم خیال کے رسدہ

آادم کttوزمین پرگنttاہوں کےمعttاف کttرنے کااختیttار ہے آاپ نےآایت (6بttاب 9حضttرت مttتی ")"ابن آاسمان اور زمین کا کل اختیار مجھے دیا گیtا ہے فرمایا کہ ابآایت(18بttاب 28حضttرت مttتی ")"

آادم قادر مطلق خدا کی دہنی طttرف بیٹھttا رہے گttا ابنآایت ("69بttاب 22)حضttرت لوقttا سے ابن یہttاں وہآایت (28بttاب 19")حضرت متی آادم نئی پیدائش میں اپنے جلال کے تخت پر بیٹھے گا

آادم اپنے فرشتوں کtو بھیجے گttاآایت (6باب 12")حضرت متی ہے جو ہیکل سے بھی بڑا ہے ابن آائے گا اور سttب فرشttتے اس کےآایت ("41بttاب 13)حضttرت مttتی آادم اپنے جلال میں جب ابن

آائینگے تttو وہ اس وقت اپttنے جلال کے تخت پttر بیٹھے گttا اور عttدالت کttرے گttاسttاتھ

"میرے باپ کی طرف سے سttب کچھ مجھے سttونپا گیttا ہے اورآایت (31باب 25)حضرت متی کوئی بیttٹے کtو نہیں جانتttا سtوائے بttاپ )پروردگtار (کے اور کtوئی بtاپ کtو نہیں جانتttا

")حضttرت مttتیسوائے بیٹے )جناب مسttیح (کے اور اس کے جس پttر بیٹttا ظttاہر کرنttا چttاہے

جیسے مttیرے بttاپ نے مttیرے لttئے ایttک بادشttاہت مقttرر کی ہے میں بھیآایت ("27بttاب 11 جہاں دویا تین میرے نام پر اکھٹے ہیں("آایت29باب 22")حضرت لوقا تمہارے لئے مقرر کرتاہوں

"یہ میرا )خدا کttا ( پیttارا بیٹttا ہےآایت (20بttاب 18")حضttرت مttتی وہاں میں ان کے بیچ میں ہوں بttاب27")حضttرت مttتی "میں خدا کا بیٹtا ہttوں آایت (5باب 17)حضرت متی جس سے میں خوش ہو

ہ تttو خttدا کttا بیٹttا ہےآایت (43 "انہttوں نے جنttاب مسttیح کttو سttجدہ کttرکے کہttا یقینttاآاپ کو "ابن ایسے معنوں میں قرارآایت (33باب 14")حضرت متی آاپ نے ایک تمثیل میں اپنے

دیا جن معنوں میں دیگر انسان خدا کے بیttٹے نہیں ہوسttکتے جس کttا یہ مطلب ہے کہآاپ کtا پیغttام دیگtر انبیttاء آاپ کی ابtنیت بے نظttیر اور لاثtانی ہے اور آاپ کے خیال میں

آاپ نے "خادموں"کا درجہ دیا آایت (۔7تا6باب 12)حضرت مرقس سے جدا ہے جن کو

آایات سttے صttاف ظttاہر ہے کہ کلمتہ کttا یہ مطلب تھttاکہ اس اللہ مذکورہ بالا رشتہ میں صرف خدا اور مسttیح واحttد طttور پttر منسtلک ہیں اور دیگtر انسttان اس خttاص

کی ہستی کل بنی نوع انسان سے جttدا گttانہ اور اللہ الخاص رشتہ سے باہر ہیں۔ کلمتہ الگ ہے کیونکہ وہ اور خدا دونوں ایک ہیں۔ وہ ایک دوسرے کو کامل طور پttر جttانتے

آاپ کttو اللہ ہیں اور ان کی زنttدگی ایttک دوسttرے سttے چھttپی نہیں۔ابن کے حttواری آاپ کے رسول اپنی تقریرات وتحریرات میں عہد عتیق کی "خداوند "کہتے ہیں اورجب کتب کے اقتباسttات پیش کttرتے ہیں تttو وہ "خداونttد یہttوواہ")خttدا کttا خttاص نttام(کی

Page 91: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

آاپ کا نام لیتے ہیں۔ ابن آاپ کے مبارک وجود کی طرف اشارہ کرتے ہیں اور اللہ بجائے نے یہود کو مخttاطب کtرکے فرمایtا "مtیرے بttاپ )پروردگtار(کی طttرف سttے سtب کچھ مجھے سونپا گیا ہے اور کوئی بیٹے کو نہیں جانتtا سtوائے بtاپ کے اور کtوئی بtاپ کtو

۔)حضttرت مttتینہیں جانتا سوائے بیٹے کے اور اس کے جس پر بیٹا اس کو ظاہر کرنا چttاہے

آاپ نے یہttودآایت (27باب 11 آاپ کا علم اس درجہ تtک یقیttنی علم تھttا کہ خدا کے متعلق کو فرمایا "میں خدا کو جانتا ہوں اوراگر کہوں کہ اس کو نہیں جانتا تttو تمہttاری طttرح

باب8)حضرت یوحنا جھوٹا ہونگا مگر میں اسے جانتا ہوں اور اس کے کلام پر عمل کرتا ہوں

آاپ نے دیگtر انسttانوں اللہ ابنآایت (55 کا خدا بttاپ کے سttاتھ ایسtا لاثttانی رشttتہ ہے کہ کو اس رشتہ میں شامل کرکے یہ کبھی نہ فرمایا کہ "ہمارا باپ بلکہ اس رشttتہ میں تمttیز

کرکے ہمیشہ فرمایا"میرا باپ" "تمہارا باپ"۔پدر نور وپسر نور یست مشہوریی نور ازیں جافہم کن نور عل

"میرا باپ اب تک کام کرتا ہے اور میں بھی کام کرتا ہttوں۔ اس سttبب سttے یہttودی اس کے قتل کی کوشش کرنے لگے کیونکہ وہ )یعنی سیدنا مسیح( خدا کو خاص اپنا باپ

آاپ کو خدا کے برابر بناتا تھا میں اور بttاپ ایttکآایت("17بttاب 5")حضttرت یوحنttا کہہ کر اپنے جو مجھے دیکھتا ہے وہ میرے بھیجنے والے کو دیکھتا ہےآایت(30باب 10")حضرت یوحنا ہیں آایtا ہttوں تtاکہ جttو کtوئی مجھ پtر ایمttان لائے انtدھیرے میں نہ۔ میں نور ہو کر دنیا میں

بttاب8حضttرت یوحنttا ")پیشتر اس سے کہ ابراہیم پیttداہوا میں ہttوںآایت (45بttاب 12")حضرت یوحنttا رہے

اب اے باپ تو اس جلال سے جو میں دنیا کی پیدائیش سے پیشتر تیرے ساتھآایت ("58 رکھتا ہوں مجھے اپttنے سttاتھ جلالی بنttا۔۔۔۔ تttو نے بنttائے عttالم سttے پیشttتر مجھ سttے

"راہ حttق اور زنttدگی میں ہttوں کttوئی مttیرے(آایت 34اور 5بttاب 17")حضttرت یوحنttا محبت رکھی آاتا پس اس رفاقت کی بنttاآایت (6بttاب 14)حضرت یوحنttا وسیلے کے بغیر باپ کے پاس نہیں

آاپ نے فرمایا "زندگی کی روٹی میں ہوں اگر کوئی اس روٹی میں کھا ئے تو ابد تک پر زندہ رہے گا بلکہ جو روٹی میں جہان کی زندگی کے لئے دونگttا و ہ مttیرا گوشttت ہے

آاکtر پیtئے جtو مجھ پtر ایمtانآایت("51باب 6")حضرت یوحنا اگر کوئی پیاسا ہو تو مtیرے پtاس بttاب7)حضttرت یوحنttا لائے گا اس کے اندر سے زندگی کے پانی کی ندیاں جttاری ہttونگی۔

بttاب10)حضttرت یوحنttا دروازہ میں ہوں اگر کوئی مجھ سے داخل ہوتو نجات پtائے گttا آایت("38

جس طtرح بtاپ مtردوں کtو اٹھاتtا اور زنtدہ کرتtا ہے اسtی طtرح بیٹtا بھی جن کtوآایت ("9آاواز سttنیں گے چاہتttا ہے زنttدہ کرتttا ہے ۔وہ وقت اب ہے کہ مttردے خttدا کے بیttٹے کی آاپ میں زندگی رکھتا ہے اسی طرح اس نے بیٹے کو بھی یہ بخشا جس طرح باپ اپنے

آاپ میں زندگی رکھے بلکہ اسے عدالت کرنے کا اختیار بھی بخشا ہے )حضttرتکہ اپنے

آاپ کے ہttاتھ میں ہے "بttاب (۔5یوحنttا آادمیوں اور قوموں کی بttاگ ڈور دنیttا کttا نttور میںپس ہوں جو میری پیروی کرے گا وہ اندھیرے میں نہ چلے گا بلکہ زنttدگی کtا نttور پttائے گا

قیttامت اور زنttدگی میں ہttوں جttو مجھ پttر ایمttان لاتttا ہے گttووہآایت ("12بttاب 8)حضttرت یوحنttا مرجttائے تttو بھی زنttدہ رہے گttا اور جttو کttوئی زنttدہ ہے وہ ابttد تttک کبھی نہ مttرے گttا

آایت (۔25باب11)حضرت یوحنا "

جنttاب مسttیح کے کلمttات طیبttات میں سttے مttذکورہ بttالا اقتباسttات جttو کسttی ایttک انجیل میں سے نہیں بلکہ ہر چہار اناجیttل میں سttے لttئے گttئے ہیں اس بttات کttو ثttابتآاپ کے آاپ کی ذات آانخدوانttد کے خیttال مبttارک میں کttرنے کے لttئے کttافی ہیں کہ

آاپ کا پیغام عttالمگیر ہے آاپ کی شخصیت بے نظیر اور )حضttرتدین کی اساس ہے اور

آایttا کہ اس قسttمآایت (3بttاب 13یوحنا کسی اور مذہب کے بttانی کے وہم وگمttان میں بھی نہ کے الفاظ اپنی ذات اور پیغام کی نسبت اپنے منہ سے نکالے ۔

جب ہم ان اہم ترین دعووں کو دیکھتے ہیں اور ان کے اندرونی معانی پر غttور کرتے ہیں تو ہم ورطہ حیرت میں پڑجاتے ہیں ۔ قدرتی طور پر یہ سttوال ہمttارے دلttوں میں

Page 92: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

پیttدا ہوتttا ہے کہ کیttا کttوئی محض انسttان اس قسttم کے دعttوے کرسttکتا ہے اور اگttر وہ محض انسان ہے تtو کیttا اس کے دمtاغ میں کttوئی خلttل واقttع ہوگیttا ہے ؟اس قسtم کے دعttوے کttوئی محض انسttان نہیں کرسttکتا اور اگttر وہ کرتttا ہے تttو وہ صttحیح الttدماغ شttخص نہیں ہے ۔ پس اس قسttم کے دعttوے کttرنے والا انسttان یttا تttو صttحیح العقttل شخص نہیں یtا وہ محض انسtان نہیں ہے۔ کtوئی شtخص جس کے سtر میں دمtاغ اور

پاگtل تھے۔ پس نtتیجہہنعttوذ بtالل اللہ دماغ میں عقttل ہے یہ نہیں کہہ سtکتا کہ کلمتہآاپ کی ہسttتی انسttانیت کی حttدود اللہ ظttاہر ہے کہ کلمتہ محض انسttان نہ تھے بلکہ

یی ارفع اور بلند وبالا تھی۔ میں رہ کر بھی انسانیت سے اعل

یی سیدنا تحریرات کی حوارئین اور دعوے کے مسیح عیس جناب مسیح کے دعttووں کی بنttا پttر حضttرت یوحنافرمttاتے ہیں کہ "ابتttدا میں کلمتہ الله تھااور یہی کلمہ خدا کے ساتھ تھا اور کلمہ خدا تھttا ۔ یہی کلمہ ابتttدا میں خدا کے ساتھ تھا۔ ساری چیزیں اس کے وسیلےسttے پیttدا ہttوئیں۔ اس میں زنttدگی تھیآادمیوں کا نور تھا۔ جنہو ں نے اس کو قبول کیttا اس نے ان کttو خttدا کے اور وہ زندگی فرزند بننے کا حق بخشا۔۔کلمہ مجسم ہوا اور فضل اور سچائی سے معمور ہوکر ہمttارے درمیttان رہttا اور ہم نے اس کttا ایسttا جلال دیکھttا جttو صttرف بttاپ کے اکلttوتے کttو ہی شایاں ہوسکتا ہے۔۔۔اس معموری میں سے ہم سب نے فضttل پttر فضttل پایttا۔ شttریعت تttویی کی معرفت دی گئی لیکن فضttل اور سttچائی مسttیح کی معttرفت پہنچی ۔ خttدا موس کو کبھی کسی نے نہیں دیکھا ۔ اکلوتا بیٹا جttو بttاپ کی گttود میں ہے اسttی نے ظttاہر

اس زندگی کے کلمہ کی بابت جو ابتدا سttے تھttا اور جسآایت (18تا1باب 1")حضرت یوحنا کیاآانکھttوں سtے دیکھttا بلکہ غttور سttے دیکھttا اور اپttنے ہttاتھوں سttے کو ہم نے سنا اور اپنی چھوا۔ اسی ہمیشہ کی زندگی کی نسبت تم کو خبر دیtتے ہیں جوبttاپ کے سttاتھ تھی تاکہ تم بھی ہمارے شریک ہو اورہماری شراکت باپ کے ساتھ اور اس کے بیٹے مسttیح

آانےآایت(1بttاب 1)خط اول حضرت یوحنا کے ساتھ ہے "خداوند خدا جttو ہے اور جtو تھttا اور جttو بttttاب1")انجیttttل شttttریف کتttttاب مکاشttttفہ ہtttوںی ہ والا ہے یعtttنی قtttادر مطلtttق فرماتtttا ہے کہ میں

"ذبح کیtا ہttوا بtرہ ہی قtدرت اور دولت اور حکمت اور طtاقت اور عttزت اور تمجیtدآایت (8 کے لائق ہے ۔ جو تخت پر بیٹھttا ہے اس کی اور بttرے کی حمttد اور عttزت اور تمجیttد

آاباد رہے بttرہ خداونttدوں کttا خداونttد اورآایت (13بtttاب 5")کتtttاب مکاشtttفات اور سttلطنت ابttدالا خدا کے روح کtو تم اس طttرح پہچtانآایت ("14بttاب17")کتاب مکاشفہ بادشاہوں کا بادشاہ ہے

آایtا ہے وہ روح خtدا کی سکتے ہوکہ جو روح اقرار کرے کہ یسtوع مسtیح مجسtم ہtوکر طرف سے ہے اور جوکttوئی روح یسtوع کtا اقttرار نہ کtرے وہ خtدا کی طttرف سttے نہیں

اگر کtوئی گنtاہ کttرے تtو بttاپآایت(2بttاب 4)خttط اول حضttرت یوحنttا اوریہی دجال کی روح ہے نہ صtرف ہمtارے ہی گنtاہوںکے پاس ہمارا ایک شفیع موجود ہے یعنی یسوع مسیح جو بttاب2) خttط اول حضttرت یوحنttا کاکفارہ ہے بلکہ تمام دنیا کے گناہوں کا بھی کفttارہ ہے

مسیح اس لئے ظاہر ہtوا کہ گنtاہوں کtو اٹھtالے جtائے اور اس کی ذات میں کtوئیآایت ("2 )خttط اول حضttرت یوحنttاگناہ نہیں۔ جو کوئی اس میں قائم رہتا ہے وہ کttوئی گنttاہ نہیں کرتttا

"خدا نے ہم کو ہمیشہ کی زنttدگی بخشttی ہے اور یہ زنttدگی اس کے بیttٹے(آایت 5باب 3 میں ہے۔ جس کے پttاس بیٹttا ہے اس کے پttاس زنttدگی ہے اور جس کے پttاس بیٹttا نہیں

آایت (۔12باب 5)خط اول حضرت یوحنا اس کے پاس زندگی بھی نہیں

(2) یہی خیttالات ہم کttو بttاقی دوازدہ رسttل کی تقریttرات اور تحریttرات میں ملttتےہا خtttدا کے اور جنtttاب مسtttیح کے عبtttدیعقوب کی طtttرف سtttے ۔۔۔ہمtttارے ہیں۔ مثل

آایت (1بttاب 2آایت ،1بttاب 1")انجیل شریف خط حضرت یعقوب خداوند ذوالجلال یسوع مسیح کا دین

"ہمارے خدا اور منجی یسوع مسیح کی ابدی بادشttاہت "روح القttدس میں دعttا مانttگ کے ۔۔۔خttدا کی محبت میں قttائم اورہمیشttہ کی زنttدگی کے لttئے جنttاب مسttیح کی

Page 93: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

اسی طرح جنttاب مسttیح کttو خttدا نے)انجیل شریف خط حضرت یہوداہ( رحمت کے منتظر رہو۔ مالک اور منجی ٹھہرا کر اپنے دہنےہ ہاتھ سttے سtر بلنttد کیttا تttاکہ اسttرائیل کttو تtوبہ کی

اس نے خttدا کttا جلال اورآایت (31بtttاب 5")اعمالرسtttل توفیttق اور گنttاہوں کی معttافی بخشttے 'ہمارے خtدا اور منجیآایت (55بttاب 7)اعمالرسttل مسیح کو خدا کی دہنی طرف کھڑا دیکھا

"بیٹا خدا کے جلالآایت (1باب 1")انجیل شریف خط اول حضرت پطرس سیدنا مسیح کی راستبازی کttا پرتttو اور اس کی ذات کttا نقش ہttوکر سttب چttیزوں کttو اپttنی قttدرت کے کلام سttے سنبھالتا ہے وہ گناہوں کو دھوکر عالم بالا پر کبریا کی دہنی طرف جا بیٹھا۔۔۔بیٹے کیآابtاد رہے گtا اور تtیری بادشtاہت کtا عصtا بtابت کہتtا ہے کہ اے خtدا تtیرا تخت ابtد الاآاسtمان تtیرے ہtاتھ راستی کا عصا ہے۔اے خداوند تونے ابتدا میں زمین کی نیو ڈالی اور

بیttٹے نےبttاب(1)خttط عttبرانیوں کی کاریگری ہیں۔ وہ نیست ہوجائیں گے پر تو باقی رہے گttا موت کے وسیلے سے اس کو جسtے مtوت پtر قttدرت حاصtل تھی یعttنی ابلیس کtو تبtاہ کردیا اور جو عمر بھر موت کے ڈر سے غلامی میں گرفتار رہے ان کو چھڑالیا۔ ۔۔ اسآازمائیش کی حالت میں دکھ اٹھایttا۔ پس وہ ان کی بھی مttدد کرسttکتا ہے جن کی نے

ہر ایttک اپttنے گنttاہوں کی معttافی کے لttئے سttیدناآایت(14بttاب2)خttط عttبرانیوں آازمائیش ہوتی ہے اس "زندگی کے مالtک " کے نtامآایت (28بttاب2")خط عبرانیوں مسیح کے نام پر بپتسہمہ لے

آاتے تھے " مسttیح کے سttوا کسttی دوسttرے کے وسttیلے سttےسttے معجttزات وقttوع میں آادمیوں کو کوئی دوسرا نttام نہیں بخشttا گیttا جس آاسمان کے نیچے نجات نہیں کیونکہ

"یسttوع کامttل بن کttر اپttنے سttبآایت(12بttاب 4)اعمالرسttل ۔کے وسیلے سے ہم نجات پاسکیں آایت (جو اس کے9باب 5فرمانبرداروں کے لئے ابدی نجات کا باعث ہوا")خط عبرانیوں

وسیلے سے نجات پاتے ہیں وہ ان کوپtوری اورکامtل نجttات دے سtکتا ہے کیtونکہ وہ انآایت(۔25باب 7")خط عبرانیوں کی شفاعت کے لئے ہمیشہ زندہ ہے

(3)

حضرت پولttوس کی تقریttریں اور تحریttریں انہی خیttالات کttا عکس ہیں جttو ہمآاپ کے دوازدہ رسttولوں کے کلام میں ملttتے کو منجی عttالمین کے کلمttات طیبttات اور ہیں جن کا ذکر بطور مشتے نمونہ ازخروارے سطور بالا میں کیا گیا ہے ۔ چنانچہ رسول مقبول فرماتا ہے "ہمارے نزدیک تو ایک ہی خدا ہے یعنی بttاپ او رایttک ہی خداونttد ہے یعنی یسوع مسtیح جس کے وسtیلے سtے سtاری چttیزیں موجttود ہtوئیں اور ہم بھی اسtی

مسیح یسوع وہ ہے جttو مرگیttاآایت ( "6بttاب 8")انجیل شریف خط اول کرنتھیوں کے وسیلے سے ہیں بلکہ مردوں میں سttے جھی اٹھttا اور خttدا کی دہttنی طttرف ہے اور ہمtاری شtفاعت بھی

"مسیح یسوع اگر چہ خدا کی صttورت پtر تھttا تttاہم(آایت 34بttاب 8") خttط اہttل رومیttوں کرتا ہے آاپ کttو خttالی کردیttا اور اس نے خدا کے برابttر ہttونے کttو غttنیمت نہ سttمجھا بلکہ اپttنے خادم کی صورت اختیار کی اور انسttانی شttکل میں ظttاہر ہttوا۔ خttدا نے بھی اسttے بہتیی ہے تاکہ یسttوع کے نttام پttر سر بلند کیا اور اسے وہ نام بخشا جو سب ناموں سے اعلآاسtمانیوں کtا ہttو خtواہ زمیttنیوں کtا خtواہ ان کtا جtو زمین کے ہر ایک گھنٹا ٹکے خttواہ نیچے ہیں اور خدا باپ کے جلال کے لttئے ہttر ایttک زبtان اقttرار کttرے کہ یسtوع مسtیح

بیٹے میں ہم کو گنttاہوں کی معttافی حاصttل ہے ۔وہآایت ("6بttاب 2")خط اہل فلپیوں خداوند ہے اندیکھے خدا کی صورت اور تمام مخلوقtات سtے پہلے موجtود ہے کیtونکہ اسtی میںآاسمان کی ہوں یا زمین کی۔ دیکھی ہوں یا اندیکھی۔تخت ساری چیزیں پیدا کی گئیں ہttوں یttا ریاسttتیں ۔حکومttتیں یttا اختیttارات سttاری چttیزیں اسttی کے وسttیلے اور اسttی کے واسطے پیدا ہوئی ہیں۔ وہ سب چیزوں سے پہلے ہے اور اسی میں سب چیزیں قائم رہتیآایtا کہ سtاری معمtوری اسtی میں سtکونت کtرے ہیں۔ وہی مبدا ہے ۔ اور باپ کو پسند

آایت ("سیدنا مسیح کے وسیلے سے ایمttان کے سttبب اس14باب 1")خط اہل کلیسوں فضل تک ہماری رسائی بھی ہوئی جس پر قائم ہیں۔اور خدا کے جلال کی امیttدپر فخttر

گناہ کی مزدوری مtوت ہے مگtر خtدا کی نعمت ہمtارےآایت ( 2باب 5")خط اہل رومیوں کریں

Page 94: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

آایت (تم سttیدنا23بttاب 6خداوند مسیح میں ہمیشہ کی زندگی ہے ")خط اہل رومیوں مسیح کے نام سttے ہمtارے خttدا کی روح سttے ڈھtل گttئے اور پttاک ہttوئے اور راسtتبازی

خدا کاشکر ہے جtو ہمtارے خداونtد مسtیحآایت (11بttاب 6")خttط اول اہttل کرنتھیttوں بھی ٹھیرےبttاب15)خttط اول اہttل کرنتھیttوں کے وسttیلے سttے ہم کttو گنttاہ اور مttوت پttر فتح بخششttتا ہے ۔

آاسمان کی ہttوں۔خttواہ زمینآایت (57 "مسیح میں سب چیزوں کا مجموعہ ہوجائے خواہ وہ آانکھیں روشن ہوجائیں تاکہ تم کو معلوم ہttوکہ ایمttان لانے والttوں کی ۔تمہارے دل کی کے لttئے اس کی قttدرت کیttا ہی بے حttد ہے ۔اس کی بttڑی قttوت کی تttاثیر کے موافttق جttو اس نے مسttیح میں کی ۔خttدا نے اپttنے رحم کی دولت سttے اس بttڑی محبت کے سبب جو اس نے ہم سے کی جب ہم قصور کے سبب مttردہ ہی تھے تtو ہم مسttیح کے ساتھ زندہ کیا۔ تم کو فضل ہی سے نجات ملی ہے مسttیح نے تم کttو جttو دور تھے اور ان کttو جttو نزدیttک تھے دونttوں کttو صttلح کی خوشttخبری دی کیttونکہ اس ہی کے وسیلے سے ہم دونوں کی ایک ہی روح میں باپ کے پاس رسائی ہttوتی ہے۔ پس اب تم پردیسی اور مسافر نہیں رہے بلکہ مقدسوں کے ہم وطن اور خدا کے گھرانے کے ہوگttئے

یہ بttات حttق اور قبttول کttرنے کے لائttق ہے کہ مسttیح گنہگttاروں کے')خttط اہtttل افسttیوں ("آایا "اس نیtو کے سtوا جtو پtڑیآايت (15بttاب 1۔)خttط اول تمطttاؤس بچttانے کے لtئے اس دنیtا میں

")خtttط اول اہtttل ہوئی ہے اور وہ سیدنا مسیح ہے کوئی شخص دوسری نیو نہیں رکھ سکتا

اگر کوئی مسیح میں ہے تو وہ نیا مخلوق ہے پtرانی چttیزیں جttاتی رہیںآایت (11باب 3کرنتھیوں دیکھو وہ نttئی ہوگttئیں اور خtدا نے مسtیح کے وسttیلے اپtنے سtاتھ دنیtا کtا میttل میلاپ

میںآایت ("18بttاب5)خttط دوئم اہttل کرنتھیttوں کرلیttا اور ان کی تقصttیروں کttو ان کے ذمہ نہ لگایttا مسیح کے ساتھ مصلوب ہوا ہوں اور اب میں زندہ نہ رہا بلکہ مسیح مجھ میں زندہ ہےہگذارتا اور میں جو اب جسم کی زندگی گزارتاہوں تو خدا کے بیٹے پر ایمان لانے سے

")خttط اہttل مسیح جو جلال کی امیtد ہے تم میں رہتtا ہے آایت ("20بttاب 2")خط اہل گلتیوں ہوں

"الوہیت کی ساری معموری مسیح میں مجسttم ہttوکر سttکونت کttرتیآایت (27باب 1کلیسوں ")خttط اہttلہے اور تم اسی میں معمور ہو گئے ہو جو ساری حکومت اور اختیار کا سر ہے

تمہttاری زنttدگی مسttیح کے سttاتھ چھttپی ہttوئی ہے جب مسttیح جttوآایت (9بttاب 2کلیسttوں ہماری زندگی ہے ظtاہر کیtا جtائے گtا تtو تم بھی اس کے سtاتھ جلال میں ظtاہر کtئے

جس پر میں نےآایت (3بttاب3)خط اہل کلیسttوں جاؤگے۔۔۔مسیح سب کچھ اور سب میں ہے بھروسہ رکھا ہے میں اس کو جانتا ہو ں اور مجھے یقین ہے کہ وہ مtیری امtانت کی اس

آایت (۔12باب1)خط دوئم تمطاؤس دن تک خفاظت کرسکتا ہے

آایttات ایسttی ہیں جttو یہ ثttابت کttرتی ہیں کہ منttدرجہ بttالا اقتباسttات کے علاوہ بیسttیوں پولوس رسول کے خیال میں جنttاب مسttیح کی شخصttیت لاثttانی ،بے عttدیل ،عttالمگیر

اور خttدا ہے جttوہاور جامع شخصttیت ہے ۔ جنttاب مسttیح کttا ئنttات کttا مرکttز ،ابن اللآاپ آاپ کی ذات پttاک ہماری خاطر انسان بنا تاکہ ہمارا ملاپ خدا کے ساتھ ہوجائے ۔یی ہے ۔ روحانیت کے مدارج ومنttازل میں آاپ کا پیغام سب سے اعل کی پیدائس نرالی ، آاپ کttو وہ درجہ حاصttل ہے جttو کسttی دوسttرے انسttان ضttعیف البنیttان کttو حاصttل نہآاپ کی موت اور آادم ثانی اور نئی انسانیت کے بانی ہیں۔ آاپ ہوسکا اور نہ ہوسکتا ہے ۔ آاپ کا جلال انسانیت کا کمtال اور ظفریاب قیامت نے بنی نوع انسان کو زندہ کردیا۔ یہی ارادہ کے آاپ کی معمttوری ہttر طttرح سttے سttب کttو معمttور کردیttنے والی ہے۔اور ال مطttابق اس کائنttات کttا "انتظttام ایسttا ہttوا کہ مسttیح میں سttب چttیزوں کttا مجمttوعہآاپ کtو "وہ نtام بخشtا گیtا جtو آاسtمان کی ہtوں خtواہ زمین کی " اور ہوجائے ۔خtواہ وہ آاپ کے نttام پttر ہttر گھٹنttا ٹکے اور ہttر ایttک زبttان اقttرار یی ہے تttاکہ سttب نttامو ں سttے اعل

کرے کہ یسوع مسیح خداوند ہے ۔"(4)

Page 95: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

سطور بالا سے ناظرین پttر ظttاہر ہوگیttا ہوگttا کہ انجیttل جلیttل کی تمttام کتب کی یہ متفقہ شttہادت ہے ) جس کے خلاف تمttام انجیttل میں کttوئی صttدا نہیں اٹھttتی (کہ جنttاب آاپ کے دوازدہ مسttیح کی شخصttیت ایttک جttامع ،بے نظttیر اور عttالمگیر ہسttتی ہے۔ رسttولوں کی شttہادت نہttایت اہم ہے کیttونکہ وہ بیttان کttرتے ہیں کہ وہ اپttنے مttولا کیآانکھttوں سttے دیکھttا بابت لکھتے ہیں "زندگی کلام تھا ۔ جس کو ہم نے سنا اور اپttنی آا۔ جttو کچھ ہم نے دیکھttا اور سttنا ہے تم بلکہ غور سے دیکھا اور اپنے ہاتھوں سے چھttو

بttاب1")خttط اول حضttرت یوحنttا کو بھی اس کی خبر دیتے ہیں تاکہ تم بھی ہمارے شریک ہو

)انجیل شریف بہ مطابق حضttرتیہ ان لوگوں کی گواہی ہے جنہو ں نے "شروع ہی سے " آا یت (1

آاپ اقوال وافعال ،رفتار وگفتttار ،نشسtت وبرخاسttت ،مtذاق طبعیت ،طttر زآایت (2باب 1لوقا زندگی ،انداز گفتگو ،طریق معاشرت ،کھانا پینا ، سونا جاگنا،ہنسنا بولنttا وغtیرہ دیکھttا

آاپ کے سttاتھ رہے آازمttائیش میں برابttر آاپ کی جبآایت (28بttاب 22")حضttرت لوقttا تھttا جttو آاواز ہttوکر کہیں کہ جس نے آاپ کی نسبت ہم آاپ کttو دیکھttا اس نے خttداایسے لوگ

آاپ کی شخصttیت کttو انسttانوں کےد رمیttان وہ درجہ حاصttل ہے جttوکttو دیکھا ۔ کہ یی اور ارفع ہے کہ کوئی خاکی انسان وہttاں تttک نہیں پہنچ سttکتا لاثانی ہے اور ایسا اعل

تو ہم کو سر تسلیم خم کئے بغیر چارہ نہیں رہتا۔

یی سیدنا ہیں کےدرمیانی انسانی ع نو مسیح عیس خدا اور نوع انسttانی کے بیچ میں ایttک اللہ مسیحیت کا یہ عقیدہ ہے کہ ابن

خدا ایttک ہے اور خttدا اور بttنی نttوعدرمیانی ہے۔ چنانچہ مقدس پولوس فرماتے ہیں کہ " )انجیttلانسان کے بیچ میں درمیانی بھی ایک ہی ہے یعنی سیدنا مسیح جو انسان ہے "

بtttاب6آایت ، 8بtttاب 1آایت ، خtttط اہtttل رومیtttوں 5بtttاب 2شtttریف خtttط اول تمطtttاؤس آایت ،خttط57باب 15آایت ،11باب 6آایت ، خط اول اہل کرنتھیوں 34باب 8آایت ، 23

بttاب3آایت، خط اہل کلیسttوں 20باب 5آایت ، 12باب 3آایت 18تا13باب 2اہل افسیوں آایت وغیرہ(۔17

(1) لفظ"درمیtانی "ایtک ذومعttنی لفtظ ہے اور مختلtف مtذاہب کے اشtخاص اس کtا مطلب

مختلف طور پر سمجھتے ہیں۔ اگر اس لفظ کttا مفہttوم یہ ہے کہ خttدا ایttک ایسttی بلنttدوبالا اور برترہسttتی ہے جس تttک انسttان کی رسtttائی نttا ممکن ہے پس خtttدا اور انسtttان کے درمیtttان ایttک " درمیانی " کے وجtود کاہونtا لازم ہے تtو مسtیحیت اس معtنی میں "درمیttانی "کی ہttر گtز قائل نہیں۔ کیونکہ اس مفہوم کے مطابق خدا اور انسtان کے درمیttان ایtک ایسtی وسtیع خلیج حائل ہے جس کو عبور کرنttا ایtک نtاممکن امttر ہے ۔مسttیحیت نے ابتttدا ہی سttے

اس قسم کے خیالات کو بدعت قرار دے کر مردود ٹھہرایا۔ہ مسttلمان اس قسttم کے خیttالات کے پابنttد ہیں وہ اپttنے اپttنے جttو لttوگ مثلا خیال کے مطابق خدا کttو سttمجھنا چttاہتے ہیں۔ ان کttا خیttال ہے کہ خttدا ایttک مطلttق العنttان بادشttاہوں کttا بادشttاہ اور شہنشttاہوں کttا شہنشttاہ ہے اور جس طttرح ایttک دنیttاوی شہنشاہ کے دربار میں کسی غریب کی رسttائی بجttز کسttی درمیttانی کے نہیں ہوسttکتی اسی طرح خtدائے بلنttد وبرتttر کttا مقttام ایسttا رفیttع اور عttالی ہے کہ اس کے حضtور تtک کسی محض انسان کی رسائی بغیر کسttی درمیttانی کے نہیں ہوسttکتی لیکن مسttیحیتہہ خلاف ہے ۔ اس کttا مقttولہ بالفttاظ حافttظ شttیرازی یہ خttدا کے ایسttے تصttور کے کلttتی

ہے ۔ ہر کہ خواہد گوبیاوہر کہ خواہد گوبرو

گیر دوار وحاجب ودرباں دریں درگا ونیست

Page 96: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

مسیحیت کا بنیادی اصول جس پر اس کے تمttام معتقttدات کاانحصttار ہے یہ جس کی ذات وغtttیرہ(45بtttاب 5۔)انجیtttل شtttریف بہ مطtttابق حضtttرت مtttتی ہے کہ خttدا ہمttارا بttاپ ہے

پس خدا کی ذات میں اور انسان کی ذات میںآایت (8باب 4)خط اول حضرت یوحنا محبت ہے کttوئی خلیج حائttل نہیں ہوسttکتی اور نہ ان میں کسttی قسttم کی معttائرت ہے ۔ کتttاب

")تttوریت۔"خدا نے انسان کtو اپtنی صttورت پtر پیtدا کیttا مقدس کا ابتدائی سبق یہ ہے کہ

اور اس کا انتہائی سtبق یہ ہے کہ "خtدا نے دنیttا سtے ایسtیآایت(27بttاب1شttریف کتttاب پیttدائش یہی محبتآایت (16بttاب 3")انجیل شریف بہ مطابق حضttرت یوحنttا محبت رکھی کہ قوت متخیلہ اس ال

)خttط اہttلکی لمبائی او ر چttوڑائی اونچttائی اور گہttرائی کاتصttور بانttدھنے سttے عttاجز ہے

ایسttی تعلیم کttا لازمی نttتیجہ یہ ہے کہ خttدا اور انسttان کے درمیttانآایت (18بtttاب 3افسtttیوں )خttط اول حضttرت یوحنttااجنبیت اور مغائرت کی بجائے محبت کا رشتہ تعلttق اور رفtاقت ہے

اس اصول کی روشنی میں یہ ظاہر ہے کہ مسttیحیت کسttی ایسttے درمیttانی کیباب وغیرہ(4ہ مختلttف اور متضttاد ہسttتیوں کttو یکجttا قائttل نہیں جس کttا مقصttد یہ ہے کہ دو کلیتہ

آایت (۔8باب 5آایت ،24باب 3آایت ،خط اہل رومیوں 19باب 3)انجیل شریف خط اہل گلتیوں کرے

(2) لیکن اگttر لفttظ "درمیttانی " کttا مطلب "وسttیلہ " ہttو تttو مسttیحیت صttرف مکاشttفہ کے مطلب میں قائttل ہے ۔ میں اپttنے مطلب کttو ایttک عttام فہم مثttال سttے سمجھاتا ہوں۔ناظرین کتاب کو میرے خیالات کا جو میرے ذہن میں ہیں کس طرح پتہ چل سکتا ہے ؟یہ ظاہر ہے کہ میں خاموش رہttوں تttو وہ مttیرے خیttالات سttے واقttف نہیں

ہوسکتے ۔چنانچہ شیخ سعدی کہہ گئے ہیں۔ چومرد سخن نگفتہ باشدعیب وہنر ش نہفتہ باشد

پس الفاظ ہی ایtک واحtد وسtیلہ ہے جن کے ذریعہ مtیرے خیtالات کtا اظہtار ہوسttکتا ہے ۔ اسttی طttرح ہمttارے پوشttیدہ جttذبات کttا اظہttار صttرف ہمttارے افعttال کے وسیلے سے ہوسttکتا ہے ۔ اگttر ہم حرکttات پttر کامttل طttور پttر ضttبط رکھ سttکیں اور اپttنے چہtرے کی جنبش لبtوں کی حtرکت اور اپtنے جسtم کtو اپtنے قttابو میں رکھ سtکیں تtو کوئی شttخص ہمttارے دل کے انtدرونی جtذبات سttے واقttف نہیں ہوسttکتا ۔ پس ہمtاری نشست وبرخاست حرکات وسکنات ہماری رفتار وگفتار ہمtارے الفttاظ وکلمtات ہی ایtک اکیلا وسttیلہ ہیں جن کے ذریعہ ہمttارے خیttالات احساسttات اور جttذبات کttا غرضttیکہ ہمارے اندرونی دنیا کا اظہار بیرونی دنیا کے چلنے پھرنے والوں پر ہوسttکتا ہے ۔ ہمttارے الفاظ اور افعال ایک "درمیانی " کا فرض انجام دیتے ہیں۔ جو ہمارے انttدرونی خیttالات

جذبات کی دنیا کو بیرونی دنیا پر ظاہر کردیتے ہیں۔ بعینہ ان معنوں میں مسیحیت یہ مانتی ہے کہ جناب مسیح ایttک واحttد وسttیلہ ہیں جن کے ذریعہ ہم خدا کے خیالات جttذبات اور اس کی ذات سttے واقttف ہوسttکتے

جس طttرح کلام کے ذریعہ ہم کسttی شttخص کے دل کے خیttالات سttے واقttفہیں۔ ہوسttکتے ہیں اسttی طttرح ہم جنttاب مسttیح کے وسttیلے خttدا کے دل کے خیttالات سtے

آاپ کو کلمتہ الل بttاب1)حضttرت یوحنttا کہttا گیttا ہے ہواقف ہوسکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ

جس طرح ہمارے افعال ہماری ذات کttو ظttاہر کttرتے ہیںآایت (13باب 19آایت ، کتاب مکاشفہ 1 اسی طرح جناب مسیح کے افعال خدا کی ذات کو ظاہر کttرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ

جس طtرح الفtاظ اورکلام کےآایت (3بttاب 1)خttط عttبرانیوں آاپ کو خدا کا مظہtر کہtا گیtا ہے بغیر ہم کسی انسttان کے خیttالات سttے واقttف نہیں ہوسttکتے اسttی طttرح مسttیح کلمتہ

کے بغیر ہم خدا کے خیtالات سtے بھی واقtف نہیں ہوسtکتے ۔ جس طtرح انسtانہالل کے افعال کے بغیر ہم اس کی مرضی کو نہیں جان سکتے اسی طرح مسیح مظہر اللttه کے بغیر ہم خttدا کی مرضttی کtو بھی نہیں جtان سttکتے مسtیحیت کہttتی ہے کہ اے

Page 97: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

لوگوکیا تم خدا کی ذات وصفات اور اس کی محبت سے واقف ہونا چاہتے ہو؟ جنttاب آاپ آاپ کی نشسttت وبرخاسttت آاپ کے احساسات وجttذبات مسیح کے اقوال وافعال آاپ کی ایttک ایttک ادا کttو دیکھ لوتttو تم نے خttدا کی ذات کی رفتار وگفتار غرضttیکہ آائینہ ہے جس میں ہم کttو خttدا وصttفات کttو دیکھ لیttا ۔ جنttاب مسttیح کی ذات ایttک کی ذات کا عکس دکھائی دیتttا ہے ۔ وہ" خttدا کے جلال کttا پttر تttو اور اس کی ذات

خدا کو کسی نہ نہیں دیکھا۔"آایت ("3باب 1")خط اہل عبرانیوں کا نقش ہے میںلایا ہے مرا شوق مجھے پردہ سے باہر

ورنہ وہی خلوتی راز نہاں ہوں )میر( لیکن اگر کوئی انسان خدا کو دیکھنے کttا خواہشttمند ہے تttووہ مسttیح کلمتہ

کیونکہ جناب مسیح میںآایت (9باب 14آایت ، 18باب 1)حضرت یوحنا کو دیکھ سکتا ہے۔ہالل انسانیت کا کمال ظہور پذیر ہوا اور الوہیت کی ساری معموری اس انسان کامttل میں ہم

آاتی ہے الوہیت کی صفات کtو ہم کامtل انسtانیت اورآایت (9بttاب 2)خط اہttل کلیسttوں کو نظر اگttر یہآایت (5بttاب 2)خttط اول تمطttاؤس صرف کامل انسانیت کے ذریعہ ہی جttان سttکتے ہیں

کامل انسان نہ ہوتا تو ہم خدا کو بھی نہ جان سکتے ۔ پس مسیحیت ایtک اور صtرف ایک وسیلہ یعنی جناب مسیح کی قائttل ہے جس کے وسttیلہ بttنی نttوع انسttان خttدا کttو

آایت (۔12باب 4)انجیل شریف کتاب اعمالرسل جان سکتے ہیں

(3) اب اگر کوئی یہ سوال کرے کہ جناب مسیح نے خدا کو کس طرح ظاہر کیttا ہے ؟تttو مسیحیت اس کا یہ جواب دیتی ہے کہ جناب مسیح نے اپنی تعلیم ،زندگی اور مtوت اور قیttامت کے ذریعہ خttدا کی ذات اور ابttوت کttو اس کی محبت اور اس محبت کے

ایثار کو بنی نوع انسان پر ظاہر کیا ہے ۔

اول۔جناب مسیح کی تعلیم نے لاثانی طور پtر ہم کtو خtدا کtا عرفtان اور علم بخشا ہے۔یہ تعلیم صرف چند ہزار الفاظ پر مشtتمل ہے جttو معمtولی پڑھttا لکھttا شttخص دوتین گھنٹttوں کے انtدر بخttوبی پtڑ ھ سtکتا ہے ۔لیکن ان چنttد ہttزار الفttاظ نے دنیttا کی کایا پلٹ دی ہے اور دو ہزار سال سے مشرق ومغرب کے صدہا ممالک کی ہزار رہا اقوام

کے لاکھوں کروڑوں انسان خدا کی محبت کو جان گئے ہیں۔ دوم۔جناب مسیح نے نہ صرف اپtنی تعلیم سtے خtدا کtو ہم ہtر ظtاہر کیtا ہےآاپ نے اپنی بے عدیل زندگی اور ایثار سے خدا کی محبت کو بنی نوع انسttان پttر بلکہ آاپ نے اپنی زندگی کttا ایttک ایttک لمحہ اس بttات کے لttئے وقttف کردیttا ظاہر کیا ہے ۔ تھttاکہ گنہگttاروں کttونہ صttرف پنttدو نصtیحت کی جtائے بلکہ ان کی تلاش کی جttائے

آایت4باب 15)حضرت لوقا جس طرح خدا گنہگاروں کی تلاش کرتا ہے آایت (10باب 9)حضرت لوقا

ان کے مذہبی پیشوا ان کو ان کے پیشہ اور افعال کے وجہ سے اچھوت گرادنttتے تھے( اور جناب مسیح کttو ازروئے طعنہ کہttتے تھے کہ وہ "گنہگttاروںآایت (2باب 15) حضرت لوقا

لیکن دشمنوں کtا یہ طعنہ در حقیقت جنtاب مسtیحآایت(19باب 11)حضرت متی کا یار " ہے بttاب3)حصttرت یوحنttا کtا بہttترین خطttاب ہے کیttونکہ خttدا گنہگtاروں سtے محبت رکھتttا ہے

آاآایت ( 16 آاپ کی زنttدگی خttدا کے دل کے جttذبات کی بہttترین ترجمttان تھی۔ پس اور پ نے اپنی زندگی کو گنہگاروں پر خttدا کی ازلی محبت کے ظttاہر کttرنے کی خttاطر

وقف کردیا۔ہے خدا نور محبت مظہر اس کا ہے مسیحہم کو حق نے اپنی صورت اور دکھلائی نہیں

جناب مسیح کی زندگی کے واقعات پttر غttور کttرو تttو تم کttو معلttوم ہوجttائےآاپ کی زندگی کے تمام کے تمام واقعttات خttدا کی محبت اور اس کے رحم اور گاکہ ترس کtا اظہtار ہیں۔ اگtر جنtاب مسtیح کtو راہ میں کtوڑھی مtل گtئے تtو اہtل یہtود کے

Page 98: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

آاپ نے ان سttے کنttارہ کشttی نہ کی مذہبی پیشواؤں کی طttرح ان اچھttوت قttرار دے کttر آایت (اگر کوئی مفلوج ،اندھے40باب1بلکہ ان کو چھوکر شفا بخشی )حضرت مرقس

آاپ نے خtدا کی ،گtونگے ،بہttرے ،اپtاہج ، دیtوانے بیمttار لاچtار گنہگtار مtل گtئے تtو آاپ کمttزوروںآایت (34بttاب 1)حضttرت مttرقس محبت کو ان پر ظاہر کیا اور ان کو شفا بخشی

کے حامی ، بیکسوں کے ہمدرد لاچاروں کے مدد گار گنہگاروں کے یار غمttزدوں کےآاپ محبت کtا مجسtمہ تھے اور ہttر غمخوار مصیبت ذدوں کے غگمسار تھے۔ غرضیکہ درجے اور ہر حالت کے انسانوں پر ہttر وقت خttدا کی لازوال محبت کttو ظttاہر کttرنے کttا

آایت (۔28باب 1) حضرت مرقس وسیلہ تھے

سوم۔ جناب مسیح نے نہ صرف اپttنی لاثttانی تعلیم اور بےعttدیل زنttدگی کےآاپ نے اپنی بے نظیر موت سے ذریعہ خدا کی محبت کو ظاہر کرنے کا وسیلہ بنے بلکہ آاپ کی زنttدگی خttدمت ، ایثttار اور خدا کی محبت کو بنی نوع انسان پر ظttاہر کردیttا۔ آاپ نے اپttنی زنttدگی سttے ظttاہر کردیttاکہ دوسttروں کی خttاطر قربttانی کی زنttدگی تھی ۔

آاپ نے دنیtاآایت (28بttاب 20) حضttرت مttتی دکھ اٹھانا درحقیقت محبت کا بہترین اظہtار ہے آاگاہ کردیاکہ قربانی اور محبت ایک ہی شئے کہ دو مختلف پہلttو کو اس حقیقت سے ہیں۔ یہ ظاہر ہے کہ جو شخص کسی سttے محبت کرتttا ہے وہ اس کی خttاطر ہttر طttرح

جس طرح ماں اپنےآایت (13باب 15)حضرت یوحنا کی اذیت اور دکھ جھیلنے کو تیا رہوتا ہے بچے کی خاطر یا ایtک صtادق محب وطن اپtنے وطن کی خtاطر محبت کی وجہ سtے

کی صttلیبی مttوت خttدا کی محبت کttا بہttترین مکاشttفہ ہےہدکھ اٹھاتttا ہے ۔ابن اللیی تttرین طttریقہ پttر ظttاہر کردیttا ہے کہ کیttونکہ اس مttوت نے دنیttا پttر اس حقیقت کttو اعل

پس کوہ کلوری پرآایت (25باب 5آایت ،2باب 5)خط اہل افسیوں محبت کا تاج قربانی اور ایثار ہے یہی جنttاب مسttیح کی صttلیبی مttوت کے وسttیلے ہم انسttانی محبت کے کمttال اور ال

محبت کی تڑپ اور ایثار کی جھلک کا نظارہ دیکھ سکتے ہیں۔

لیکن یہ ظاہر ہے کہ قربانی اور ایثار کا ایک مقصد ضرور ہوتttا ہے ۔ قربttانی اور ایثtار کے ذریعہ ہم اس مقصtد کtو حاصtل کرنttا چttاہتے ہیں جtو محبت کی علت غttائیہا ایک صادق محب وطن بے عزتی ،اذیت ،تشدد ،قید وغیرہ کی برداشtت ہوتی ہے ۔مثل کرتا ہے اور اس کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ اس کی قربtانی کے وسtیلے اس کtا وطن غttیروںآازادی حاصل کرکے ایttک نttئی زنttدگی کttا کی غلامی سے نجات اور مخلصی پائے اور دور شttروع کttرے۔اسttی طttرح جنttاب مسttیح کی قربttانی اور ایثttار اور صttلیبی مttوت کی اذیت کttا مقصttد یہ ہے کہ اس قربttانی کے وسttیلے نttوع انسttانی شttیطان اور گنttاہ کیآازادی حاصل کttرکے ایttک نttئی زنttدگی کttا دور غلامی سے نجات اور مخلصی پائے اور

۔اگttربttاب(15)حضttرت لوقttا شروع کرے ۔ میں اس نکتہ کو ایک مثال سttے واضttح کرتtا ہttوں کسی نیک مtاں یtا صtالح بtاپ کtا بیٹtا بtری مصtیبتوں میں پڑجtائے اور اپtنی زنtدگی اور دولت شرابخواری ،بد چلttنی اور عیاشttی میں ضttائع کttردے تtو جتttنی زیtادہ محبت مtاں باپ اپنے بیٹے سے کرتے ہیں اتنا ہی زیادہ دکھ اور صدمہ ان کے دلttوں کttو ہوگttا۔ اسttی طرح خداباپ ہم سے محبت رکھتا ہے اور ہمارے گنttاہوں کی وجہ سttے اس کttوبے حttد دکھ اور صدمہ ہوتا ہے ۔ جس طرح ماں کی مامتا چاہتی ہے اس کا بد چلن بیٹا تائب ہوکر نئی زندگی بسر کرے اسtی طtرح خtدا کی محبت اس بtات کtا تقاضtہ کtرتی ہے کہ گنہگار انسان تائب ہوکر نئی زندگی بسر کرے۔ جس طttرح بیٹttا یہ محسttوس کttرکےکہ اس کی بد چلنی کی وجہ سtے بtاپ کے محبت بھttرےدل کttو صttدمہ پہنچttا ہے ۔آاتا ہے اسtی طttرح گنہگtار یہ محسtوس کرتttا اپنی بدی سے پشیمان ہوکر باپ کے واپس ہے کہ انسان کے تکبر خود غرضی دشمنی عنttاد اور گنtاہ نے مسtیح کtو مصtلوب کیtا تھا اور وہ خود اپtنے انtدر بعینہ وہی گنtاہ دیکھتttا ہے جن کی وجہ سtے مسtیح مصtلوب کیttا گیttا ۔ پس وہ جنttاب مسttیح کی قربttانی اور اذیت کttو دیکھ کttر اپttنی بttدی سttے پشیمان ہوکر کہتا ہے کہ " میں اٹھ کر اپنے باپ کے پtاس جاؤنگtا اور اس کtو کہونگtا

Page 99: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

کہ اے باپ میں نے تیری نظر میں گناہ کیا ہے اور اب اس لائttق نہیں رہttا کہ تttیرا بیٹttا جس طرح باپ اپttنی محبت کی وجہ سttے اپttنے تttائبآایت (18بttاب 15")حصttرت لوقttا کہلاؤں

بیٹے کو قبول کرکے شادمان ہوتا ہے اسی طرح "ایک توبہ کرنے والے گنہگttار کی بttابت جس طرح باپ کے تعلقttات اپtنے تtائبآایت (7بttاب 15")حضرت لوقttا آاسمان پر خوشی ہوتی

بیٹے سے از سر نو ایسے ہوجاتے ہیں کہ وہ اس کی گذشttتہ بttد چلttنی کttو دل سttے مٹttا دیتا ہے اور اپنے سرمایہ کی دولت سے اس کو پاؤں پر کھڑا ہونے میں مدد دیتا ہے اسttی طرح خدا بtاپ کے تعلقttات تtائب انسtان سtے از سtر نوایسtے ہوجtاتے ہیں کہ خtدا اس

اور اپttنے بے قیttاس فضttل کیآایت (25بttاب 3)خttط اہttل رومیttوں کی گنہگاری کو مٹttا دیتttا ہے دولت سے اس کو قابل کردیتا ہے کہ وہ روحانی طور پر اپنے پttاؤں پttر کھttڑا ہوسttکے اور

غرضیکہ جس طر ح مttاں یابttاپآایت (21تttا 20بttاب 5)خط اہل رومیttوں نئی زندگی بسر کرسکے کے دل کا دکھ بیٹے کی بحالی کا وسیلہ ہوتttا ہے اسtی طttرح جنttاب مسtیح کی ایثttار

)خttط دوم اہttلبھری زندگی اور صلیبی موت گنہگار انسان کی بحالی کا وسیلہ ہوجاتی ہے

آایت (۔14باب 9آایت ،خط عبرانیوں 18باب 5کرنتھیوں

چہttارم۔ نہ صttرف جنttاب مسttیح کی بے نظttیر تعلیم ، لاثttانی زنttدگی اورآاپ کی ظفریttاب قیttامت صلیبی موت خttدا کی محبت کے اظہttار کttا وسttیلہ ہیں بلکہ بھی خدا کی ذات کو ہم پر ظاہر کرتی ہے ۔ انسانی تکبر ،خود غرضی عنttاد اور گنttاہآاپ کی ظفر مند قیامت اس بات کttا بین نے جناب مسیح کو مصلوب کروایا تھا لیکن ثبوت ہے کہ بدی کی طاقتیں نیکی کttو کبھی مغلttوب نہیں کرسttکتیں ۔ کہ نیکی بttالا آاخر تمام رکاوٹوں اور شیطانی قوتوں پر غالب ہوکر رہے گی۔ کہ گناہ کا غلبہ اور بدی کا تسلط عارضی اور چند روزہ ہے۔ خواہ یہ تسلط ہمارے دل پر ہو ، خواہ بttیرونی دنیttا پttر

۔)بائبtttلہو، اور کہ خدا کی محبت اس بات قادر ہے کہ وہ بدی اور گناہ کو زائل کردے

باب وغیرہ(۔6آایت ،خط اہل رومیوں 11باب 46مقدس صحیفہ حضرت یسعیاہ

(4)

پس مسیحیت کے مطابق جناب مسtیح صtرف اس معtنی میں درمیtانی ہیں۔ آاپ کے ذریعے نوع انسان کو خدا کttا حقیقی عرفtان اور اس کی ذات کttا صttحیح علمآاپ کی بے نظttیر قربttانی آاپ کی لاثانی زنttدگی ۔ حاصل ہوا ہے ۔ کلمتہ الله کی تعلیم آاپ کی لازوال محبت اوراس کے ازلی مقصد کو آاپ کی ظفر یاب قیامت اور موت اور بعینہ اسttی طttرح ظttاہر کردیttتی ہیں جس طttرح اقttوال وافعttال ہمttارے دلttوں کے خیttالات وجذبات کوظاہر کردیتے ہیں۔ یہttاں تttک کہہ سttکتے ہیں کہ یہ ایttک تttواریخی حقیقت ہےکہ جنttاب مسttیح کی تعلیم ، زنttدگی مttوت اور قیttامت کے بغttیر خttدا کی ذات اور اس کی محبت کو جس طور پر ہم اب جانتے ہیں ہر گز نہ جان سکتے کہ تائب ہttوکر اپنے گناہوں سے اس طور پر پشtیمان ہوسttکتے کیttونکہ جنttاب مسtیح کی ایثttار محبتآاپ کی مttوت کے بغttیر نہ تttو ہم کttو اپttنے اور صلیبی موت توبہ کی بہترین محرک ہیں۔ آاپ کی ظفر یاب قیامت کے بغیر اس بات کا یقینی علم ہوتttا گناہوں کا یقین ہوتا اور نہ کہ نیکی بدی کی پر ضر ور بالضرور غttالب ہtوکر رہtتی ہے اور انسtان اس ابtدی زنtدگی

کو حاصل کرسکتا ہے مکان کی قیود سے بالا ہے ۔

یی سیدنا ہیں مظہر کا خدا مسیح عیس کی قدوس ذات خttدا کttا مظہttر ہے "خttدا کttو کسttی نے کبھی نہیں اللہابن

۔آایت (18بtاب 1")حضرت یوحنttا دیکھا اکلوتا بیٹا جو باپ کی گود میں ہے اسی نے ظاہر کیا آاپ نے سtامعین کtو فرمایtا جناب مسیح نے خدا کو ایسے اور اکمل طور پر ظاہر کیtاکہ

بttاب8"اگttر تم مجھے جttانتے تttو مttیرے بttاپ کttو بھی جttان سttکتے ")حضttرت یوحنttا میںکیttونکہ "(45بttاب 12")حضttرت یوحنttا (جس نے مجھے دیکھا اس نے باپ کtو دیکھttا 19

اگر ہم یہ معلوم کرنttا چttاہتے ہیںآایت (30بttاب 10")حضttرت یوحنttا اور باپ )پروردگار ( ایک ہیں کہ خدا کس قسم کا خدا ہے تو ہم جناب مسیح کو دیکھ کtر یہ جtان سtکتے ہیں کہیہی زندگی اسی طرح کی زمان ومکttان کی قیttود میں بسttر خدا کس قسم کا خدا ہے۔ال

Page 100: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

ہوئی جن میں دیگttر انسttانوں کی زنttدگیا ں بسtر ہttوتی ہیں اور ایسttے حttالات کے بسtر کلمتہ اللہ کے(16بttاب 3)انجیttل شttریف خttط اول تمطttاؤس ہوئی جن سے نttوع انسttانی مttانوس ہے

بttاب16) حضttرت مttتی خیالات کو دیکھ کر کہہ سکتے ہیں کہ خدا کے کیttا خیttالات ہیں

آاپ کے جttذبات کttو ہم دیکھ کttر کہہ سttکتے ہیں کہ خttدا کے جttذبات کسآایت (23 آاپ کا نقطہ نگاہ خttدا کttا نقطہ نگttاہ ہے۔ جttوآایت (22بttاب 5)حضttرت یوحنttا قسم کے ہیں ۔

یہی تtttدبیر ہے آاپ نے پیش کی وہ ال اور جب ہمبtttاب (16)حضttttرت مttttتی نجtttات کی تtttدبیر )حضttرت یوحنttادیکھتے ہیں کہ کلمتہ اللہ نوع انسانی سttے کس قسttم کی محبت کرتttا ہے

اگر اس دنیا میں کلمتہ اللہ کی سیرت خدا کا عکس نہیں اور وہ خttدا کیآایت (16باب 3 ذات کی نسبت ہم کو کچھ نہیں بتلاسکتی تو دنیttا کی کttوئی اور شttئے یttا ہسtتی اس کام کو سر انجام نہیں دے سtکتی لیکن کلمتہ اللہ کے ذریعہ خttدا کی اصtلی صtورت ہم پر ظاہر ہوجاتی ہے اور ہم کہہ سکتے ہیں کہ خدا ایک ایسی ہستی ہے جس کtو ہم

جان سکتے ہیں اور جس سے ہم محبت کرسکتے ہیں۔(2)

ہم یہ کہہ سکتے ہیں جناب مسیح کی مانند ہے لیکن ہمttارے وہ وہم وگمttانآاتا کہ ہم کہیں کہ خدا عرب کے رسول یا بدھ یا کرشن کی ماننttد ہے۔ میں بھی نہیں آاتی یہ کیوں؟اس واسطے کہ ہم کو خttدا اور مسttیح کے درمیttان کttو ئی خلیج نظttر نہیں لیکن خدا اور دیگttر مttذہبی رہنمttاؤ ں اور نtبیوں کے درمیttان ایtک وسttیع خلیج حائtل ہےہا گوتم بدھ یا کرشttن وغttیرہ جوناقابل عبور ہے۔ جن مذہبی پیشواؤں کو دیوتا بنایا گیا مثل ان کی دیوتttاؤں کttا درجہ دیttنے والے وہ لttوگ تھے جttو شttرک اور دیوتttا پرسttتی میں مبتلا تھے لیکن ابن اللہ کی الtttوہیت کtttو مtttاننے والے مشtttرک نہیں تھے بلکہ ایسtttے موحtttدیہی کا سtبق پڑھایtا تھttا وہ خtود شtرک اور یہودی تھے جنہوں نے کل دنیا کو وحدت ال بت پرسttتی سttے کوسttوں دور بھttاگتے تھے اور ان بttاتوں کے خلاف اپttنی تقریttروں اور

آایت ،خttط اہttل رومیttوں22بttاب 17)اعمالرسttل تحریروں میں لوگوں کو ہوشttیار اور خtبردار کttرتے تھے

آایت8بtاب 21آایت ،مکاشttفہ 21بtاب 5آایت خttط حضttرت ایtوب 10تا 9باب 6آایت ،خط اول اہل کرنتھیوں 25تا 23باب 1

۔یہود کی تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ قوم یہود نہایت متعصب موحد تھی یہودوغیرہ( اپنے دین اور عقایدکی خاطر ہر وقت لڑنے مرنے کو تیار رہتے تھے ۔ کتttاب اعمالرسttل سے ظاہر ہے کہ ابتدائی کلیسttیا صttرف ان موحttد یہودیttوں پttر ہی مشttتمل تھی۔ کیttا یہآاسttکتی ہے کہ کلیسttیا کے چنttد غttیر بات کسی صحیح العقل شخص کے خیال میں معروف اشخاص کلمتہ اللہ کے موحttد یہttودی حttواریئن اور تttابعین کے ہttوتے ہttوئے ایttک شخص کttو جttو محض نtبی اور انسttان تھttا الttوہیت کtا درجہ دیttتے اور یہ کtٹر موحttدیوں مسیحی کلیسیا صtم "بکم " خtاموش بیٹھی دیکھtا کtرتی اور بقtول شخصtے ٹtک ٹtک ویدم دم نہ کشید کی مصادق بنتی ؟اعماالرسل سے ظاہر ہے کہ یہ لوگ خاموش بیٹھttنے

)کتtttابوالے نہیں انہوں نے ختنہ جیسی معمولی رسم کے ادانہ ہونے پر ہنگامہ مچادیا تھا

کیا اس قماش کے اشخاص سے یہ امید کی جاسttکتی ہے کہ اگttر مسttیحباب(15اعماالرسل کی الوہیت جیسا بنیادی اصttول متنttازعہ امttر ہوتttا تttو وہ حtرف شtکایت تttک زبttان پtر نہ لاتے اور صدائے احتجاج تttک بلنttدنہ کttرتے لیکن ابتttدائی کلیسttیا اپttنے روحtانی تجttربہآاپ کی روح سے جانتی تھی کہ گو ابن اللہ جسttم میں مومttنین کے سtاتھ نہ تھے تttاہم

آایت تttک ،2بttاب 2ہے )اعمالرسttل ان کے اندر بستی آاخttر آایت ،خttط اہttل رومیttوں32بttاب 5آایت ،31و8بttاب 4تttا

آایت ،خttط اہttل22بttاب 1آایت ،خttط دوم اہttل کرنتھیttوں 16بttاب 2آایت ،10بttاب 2آایت ،خttط اول اہttل کرنتھیttوں 1بttاب 9

اور سب کا معیtار ایtک ہی تھttا کہ روح کtو تمآایت (15بttاب 10آایت ،خط عttبرانیوں 13باب1افسیوں اس طرح پہچان سکتے ہو کہ جو کوئی روح اقرار کرے کہ جنttاب مسttیح مجسttم ہttوکر

آایت3باب 12آایت ،خط اول اہل کرنتھیوں 2باب4")خط اول حضرت یوحنا آایا ہے وہ خدا کی طرف سے ہے

مسیح کی زندہ روح مسیحی کلیسیا کے شرکا کے ساتھ زندہ رفاقت رکھتی تھی اور( بttاب15ابن اللہ میں اور ایمانداروں میں باہمی تعلقات اس قسم کا تھttا )حضttرت یوحنttا

Page 101: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

تھttا )حضttرت یوحنttاآایت ( کہ ایمانttدار کی روح کttا اس کے بغttیر زنttدہ رہنttا نttا ممکن 6تttا 1

آایت ( ۔4باب 15

معشوق وعشق وعاشق ہر سہ یکے ست ایں جا دیگر مذاہب عالم کے ہادی اپنے پیروؤں کے سttاتھ اس قسttم کttا تعلttق نہیںہ کیا گوتم بدھ یا محمد عربی یا کرشن انسttانی روح رکھتے اور نہ رکھ سکتے ہیں۔ مثلا کے ساتھ ایسا تعلق رکھ سکتے ہیں کہ ایماندار کہے " گوتم بtدھ یtا محمtد یtا کرشtن مجھ میں زنttدہ ہے اور میں جttو زنttدگی اب جسttم میں گزارتttا ہttوں گttوتم یttا محمttد یttاآاپ کtو کرشن پر ایمان لانے سے گذارتا ہوں جس نے مجھ سtے محبت رکھی اور اپtنے میرے لئے موت کے حوالے کردیا پس اب میں زندہ نہ رہا بلکہ گوتم یا محمد یا کرشttن مجھ میں زنtدہ ہے " یtا " میں گtوتم بttدھ یtا محمtد یttا کرشttن کے ذریعہ جttو مجھ کtو طttاقت بخشttتا ہے سtب کرسtکتا ہttوں ۔"لیکن یہ الفttاظ اور اس قسtم کے ہttزاروں فقttرات

دورہآایت (13بttاب 4)خttط اہttل فلttپیوں انجیل جلیل کی کتب میں ایمانداروں کے درد زبان ہیں حاضرہ میں بھی غیر مسیحی مذاہب کے پیروؤں میں سے کttوئی شttخص اس قسttم کےہ اے افلاطوں تو میری جان الفاظ اپنے دینی پیشوا یا ہادی کے منہ سے نہیں نکالتا مثلار حاضttرہ میں کو پیار کرتا ہے "لیکن ابن اللہ اور ایماندار کا باہمی تعلق ایسttا ہے کہ دو تمام جہان کے کلیسیا ئے جامع اس دنیا کے گوشہ گوشttہ میں اس قسttم کے گیت اور

الفاظ روزانہ حرز جان بنائے رکھتی ہے ۔اتصال بے تخیل بے قیاس

ہست رب الناس رابا جان ناس(3)

یہ ایک تواریخی حقیقت ہے کہ ابتدا سے لے کردور حاضرہ تک دو ہزار سال سے ہر زمانہ اور ملtک اور قttوم کے سtامنے کلیسtیائے جtامع نے منجی عttالمین کی یہی تصویر پیش کی۔اس انجیلی تصویر کے علاوہ جناب مسیح کی اور کوئی تصویر موجود

نہیں اور اگر ہے تو ایسی تصویر کا انجیل جلیل کی تصویر کے ساتھ دور کاواسطہ بھی نہیں۔ اور چttونکہ ایسttی تصttویر ابن اللہ کی تttواریخی تصttویر کے عین نقیض ہttوگی اور لہذا وہ مستند اور قابل اعتبار نہیں ہوسکتی کیttونکہ اس کی بنttا تttواریخی حقیقت نہیں بلکہ محض انسانی تخیل ہوگا۔ اجتماع الضttدین عقلی طttور پttر محttال ہے ۔ضtدین میں سے اگر ایک غلط ہو تو دوسttرا ضttرور صttحیح ہوتttا ہے اور چttونکہ جنttاب مسttیح کی وہ تصویر جttو انجیttل جلیttل کی کتب میں ہے صtحیح ہے لہttذا ہttر دوسtری تصtویر جtو اس کی ضد ہے غلط اور ناقابل قبول ہے ۔ پس جناب مسیح دیگرانبیاء کی طttرح ایttک نttبیآاخtری او آاپ کا مکاشttفہ نہیں تھے اور نہ وہ خدا کا ایک مکاشفہ اور مظہر تھے بلکہ آاپ خttدا کے کامttل اور اکمttل مظہttر ہیں۔ دیگttر تمttام مکاشttفے غttیر ر قطعی ہے اور

مکمل ناقص اورزمان ومکان کی قیود میں جکڑے ہوئے ہیں۔ اسttلام نے اوردیگttر ممالttک کے مttذہبی لیttڈروں نے یہ کوشttش کی ہے کہ وہآاپ کی الttوہیت ،بادشttاہت، واحttد جنttاب مسttیح کی عظمت کttو بttر قttرار رکھیں لیکن آاپ کttو "روح حکمرانی ،جامعیت ،قطعیت اور عالمگیریت کا انکttار کttریں۔ اسttلام نے آاخttر"مس شttیطان سttے مttنرہ"اور مttریم بتttول کی ہا فی الttدنیا والا اللہ " کلمتہ اللہ ، وجیھآامد ثانی اور دجال مردود پر فتحیابی کو بر قرار رکھttا ہے ۔ آاپ کی جائز اولاد مانا ہے ۔ آاپ کی تعلیم کو "ہدایت " ،"امام"،"نور"وغیرہ قرار دیا ہے غرضیکہ اسلام نے اور دیگttرآا پ کttو آاپ کttو عظمت دی ہے لیکن مذاہب کے مصلحین نے اسلام کے ہم نوا ہttوکر آاپ وہ درجہ نہیں دیا جو انجیل شریف کی تواریخی تصویر میں دیا گیا ہے ۔ انہوں نے کی شخصیت اورنبوت کو دیگر انبیاء کی شخصیت اور نبوت کی ماننttد قttرار دے کttرآاخttری آاپ کے مکاشttفہ کttو قطعی اور آاپ کttو نttبیوں میں سttے ایttک گردانttا ہے۔ لیکن آاپ کی تعلیم ، زندگی ،مttوت اور ظفریttاب قیttامت کttو بttنی نtوع انسttان کی نہیں مانا۔ نجات کا باعث نہیں جانtا۔لیکن یہ تصtویر وہ نہیں جtو ہم کtو انجیtل جلیtل کی کتب

Page 102: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

آاتی ہے وہ تصttویر واقعttات پttر مبttنی ہے لیکن یہ تصttویر محض انسttانی نظریttوں میں نظttر اور خیالوں پر مبنی ہے ۔لہttذا یہ تصttویر غلtط ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسttلام میں کلمتہ اللہآان کی رو سtے بھی ا ن کtا کی اور انجیل کی وہ قدر اور وقعت نہیں کی جاتی جttو قttر حق ہے۔ گو اسلام انجیل کو من جttانب اللہ مانتttا ہے لیکن چttونکہ اس کttو بے عttدیل پیغام قرار نہیں دیتttا لہttذا اس کttا اقttرار محض زبttانی جمttع خttرچ ہے ۔ مسtلمان انجیttل جلیل کے جانفزا پیغام کttو پس پشttت پھینttک دیttتے ہیں اور مسttیحی کتب مقدسttہ کttاآاپ کے پیغttام مطالعہ تک روا نہیں رکھتے۔جس مذہبی مصttلح نے جنttاب مسttیح اور کی اسttی حttد تttک عظمت کی جس حttد تttک اسttلام کرتttا ہے تttو چttونکہ یہ عظمت تواریخی حقیقت پر مبنی نہیں ہttوتی اس مصttلح کے مقلttدین نے کلمتہ اللہ کttو اپttنے دل میں وہ جگہ نہ دی جو انہوں نے حضرت محمد کو یtا مہاتمtا بtدھ کtو یtا کرشtن مہاراج کو دی ۔کیونکہ ایسا غلط نظریہ اور خیال اپنے اندر زنttدگی رکھتttا لہttذا زبttانی جمع خرچ کے اقرار کے علاوہ انہوں نے عملی پیرایہ میں یہ نہ دکھایttا کہ خداونttد ان کے دلوں پر حکمران ہیں۔ اس کا نتیجہ یہ ہttوا کہ وہ اصttلاح چنttد روز ہی رہی اور پھttرہ ہندوستان میں راجہ رام موہن رائے نے اسی بنیاد حرف غلط کی طرح مٹ گئی ۔ مثلاآاج ہندوسttتان میں برہمttو سttماج کے پttیرو معttدودے پرہنttدومت کی اصttلاح کی لیکن آاواز کا کوئی شنوا نہیں۔ اس اصلاح میں زندگی نہ تھی انہttوں نے " چند ہیں جن کی

آایت ( کو اپنے دلttو ں پttر حکمttران نہ کیttا اور15باب3زندگی کے ما لک " )اعماالرسل آاپ کے اصول کی روشtنی میں اپttنے فرسttودہ مtذہب کی اصttلاح کtرنی چttاہی۔ صرف

آایت (جس17بttاب 9انہوں نے " نئی مے " کو پرانی مشکوں میں بھttرا ")حضttرت مttتی کا نتیجہ یہ ہوا کہ مشtکیں پھٹ گtئیں اور مtذہب کی اصtلاح کی تمtام کوششttیں بے سtود ثtابت ہttوئیں۔ ان مtذاہب کے مصttلحین کttا یہ خیtال تھttا کہ مسtیحی اصtول دیگtر مذاہب کے اصول ساتھ ایک جگہ جمttع ہوسttکتے ہیں لیکن یہ امttر محttال ہے۔ جنttاب

مسttیح کے اصttول دیگttر مttذاہب کے اصttول کے سttاتھ ایttک قطttار میں کھttڑے نہیں ہوسکتے اور نہ منجی عالمین دیگر مذاہب کے بانیوں کا ہم پلہ قرار دیئے جاسکتے ہیں۔آاپ لاثtانی تعلیم آاپ کی شخصیت سے جtدا نہیں کی جاسtکتی لہtذا آاپ کی تعلیم دیگtttر مtttذاہب کی تعلیم کے سtttاتھ یکجtttا نہیں ہوسtttکتی۔ اگtttر وہ کسtttی ملtttک یtttا

جماعت میں داخل ہوگی تو واحد حکمران ہوکر رہے گی۔ اہttل اسttلام نے دیکھttاکہ منجی عttالمین کی انجیلی تصttویر میں اور حضttرتآانی تصویر میں فرق عظیم ہے اور تصویر کے یہ دونو رخ مسtاوی طttور پtر یی کی قر عیس درست اور صttحیح نہیں ہوسttکتے تttو ان کttو بجttز اس کے اور کttوئی چttارنہ سttوجھا کہآان شtریف کلمتہ آانخدواند کی انجیلی تصویر کی صttحت کttا انکtار کttردیں ۔چttونکہ قttرآاپ کی اللہ کtttو نtttبیوں میں سtttے محض ایtttک نtttبی گرادنتtttا ہے لیکن انجیtttل جلیtttل شخصیت کtو جtامع ، بے نظtیر ، بے عtدیل ، اور عtالمگیر ہسtتی قttرار دیtتی ہے جس میں الوہیت کی ساری معموری سکونت کttرتی ہے اور چttونکہ یہ دونttوں دعttوے ایttک ہی ہسttتی کی طttرف مسttاوی طttور پttر منسttوب نہیں کttئے جاسttکتے لہttذا اہttل اسttلام نےآاں دربغل ۔انجیل جلیttل کی کتب محttرف قttرار بمصداق من نیز حاضر مے شوم تفسیر قر دے دیttا۔ اور ابن اللہ کی انجیلی تصttویر کttو مصttنوعی اور غلttط قttرار دے دیttا چنttانچہ مولانا ثنا ءاللہ صاحب امرتسری فرماتے ہیں کہ "انجیل میں لکھا ہے کہ مسttیح خttدا کttا بیٹا ہے اور مسیح کو کارخانہ قدرت میں مالک ومختار بنایا گیttا ہے او ریہ بھی لکھttا ہے کہ مسیح انسانوں کے لئے کفارہ ہوا ہے ۔۔۔۔عیسائی مذہب کی بنیttادی بttاتیں یہی ہیں

بttاب14آایت 51تttا 35بttاب 6آایت ،17بttاب 5آایت ،58بttاب 8آایت ،28بttاب 10)انجیttل شttریف بہ مطttابق حضttرت یوحنttا

سttتمبر14")اہلحttدیث پس انجیل الہامی نوشتہ اور مذہبی کتاب پڑھttنے کے قابttل نہیں آایت (13

(۔4تا 3،صفحہ 1936

مولانttا موصttوف کttا مطلب یہ ہے کہ از بسttکہ کلمتہ اللہ کے وہ دعttوے جttو ہم نے اس فصل میں لکھے ہیں انجیل میں پائے جاتے ہیں لہذا انجیل محرف ہے اور الہttامی نہیں

Page 103: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

ہے ۔ ہم نے اپنے رسالہ "صحت کتب مقدسہ "میں یہ ثابت کردیttا ہےکہ اسttلام کttا یہیی باطل اور تاریخ کے سراسر خلاف ہے۔ اور کتب مقدسہ میں تحریف نہیں ہttوئی دعو جو مدعی کے ذہن میں ہے بلکہ اس کے بttرعکس روئے زمین کی تمttام کتب مقدسttہ میں صرف انجیل جلیل ہی ایک ایسی کتttاب ہے جس کی صttحت کttا پtایہ لاجttواب

ہے ۔ پس ثttابت ہوگیttا کہ ابن اللہ کی وہ تصttویر جttو انجیttل جلیttل پیش کttرتی ہے صحیح چونکہ ازروئے اصول منطق اجتماع الضttدین محttال ہے لہttذا وہ تمttام بیانttات اور خیالات جو اس تصttویر کے نقیص ہیں سراسttر غلttط اور بے بنیttاد ہیں۔ ابن اللہ کے کttام

اور پیغام زندگی اور شخصیت کے لاثانی بے نظیر ہونے سے انکار نہیں ہوسکتا۔

(4) ہیں۔ جب سے منجی عالمین اس دنیttا میںمقابلہ مذاہب میں جناب مسیح اکیلا فاتح

۔ آائے دنیا کی قسمت دو حصوں میں تقسیم ہوگئی "قبل از مسیح اور "بعد از مسtیح " آاپ کی ہستی نے دنیا کی کایtا ایسtی پلٹ دی کہ دونttو حصtص میں امتیtاز کرنttا امرنttا گزیر ہوگیا۔ ذرا ایک لمحہ کے لئے توسن خیال کو دوڑا ؤ اور عttالم خیttال میں یہ تصttورآانخدوانtد اس دنیtا میں کبھی پیtد ا نہ ہtوئے تھے ۔ ذرا انtدازہ کtروکہ دنیtا کے بانtدھ کہ خیالات اور جذبات کیا ہوتے ؟ممالک عالم کی تاریخ کے صفحات کس سttیاہی سttے

لکھے جاتے ؟انسانی زندگی کے اخلاقی معیار کیا ہوتے؟ اقوام عالم کا کیا حال ہوتا ؟معاشرت اور تمtدن پtر اس کtا کیtا اثtر پڑتtا ؟بtنی نوع انسان کا کیا حشر ہوتا ؟اس کے خیال سے ہی ہر صtحیح العقttل شtخص کے بtدن میں کپکپی اور رعشہ پڑجاتا ہے ۔ اگر ہندو مذہب دنیttا سttے مٹ جttائے اگttر اسttلام کے خصوصttی عقائttد ) جttو یہttودیت اور مسttیحیت سttے اخttذ نہیں کttئے گttئے (دنیttا سttے

رخصت ہوجائیں۔ اگر بدھ مت کے اصول ناپید ہوجائیں تو کوئی یہ نہیں کہہ سکتا کہ دنیttا کی حttالت ابttتر ہوجttائیگی لیکن اگttر منجی عttالمین کی شخصttیت او رکلمتہ اللہ کے اصول دنیا سے رخصت ہوجائیں تو دنیا دوزح کا نمtونہ جttائے گی اور جہtان ایtک ایسا ظلمت کدہ بن جائے گا جس میں تاریکی اور گھپ اندھیرے کے سttوا اور کچھ نہیں ہوگا۔ اس حقیقت کوموالف ومخالف سب مانتے ہیں۔ چنttانچہ فttرانس کttا مشttہور

کہتا ہے "اگر مسیح کی ہستی کو نظر انداز کردیttا(Renan)عقل پرست عالم رینان کہتttا(G.B.Shaw)جائے توتاریخ جہان لایعنی او رمہمل ہوجttاتی ہے ۔"برنارڈشttا

ہے "دنیا کے اونچ نیچ اور فطرت انسانی کو دیکھ کر میں بے تاامل کہہ سttکتا ہttوں کہیی ترین علاج صرف مسیح ہے ۔" دنیا کے دکھ جنttاب مسttیح کی پttاکاور درد کا اعل

آاپ کی شخصیت نے ذات اور مقدس اصولوں کی طفیل دنیا شاہراہ ترقی پر گامزن ہے۔آاپ ااوج بttریں پttر کھttڑا کردیttا۔ دنیا کی رذیل ترین اقوام کو چاہ ضلالت سے نکttال کttر کی ذات نے اس دنیttا کی انttدھیر نگttری میں اجttالا کردیttا اور اس کttو بقعہ نttور بنادیttا۔آافتاب کی روشنی سے درخشاں ہیں اسی طرح دنیا جہttان کttا جس طرح سیارےستارے نظام اسی ایک نtیر کے کtا شttرمندہ احسttان ہیں اور یہ بttات کسttی ایttک قttوم یاملtک یttا زمtانہ سtے مختص نہیں بلکہ ہttر ملtک قttوم زمtانہ اور جمtاعت کttا یہی تجttربہ رہttا ہے۔ منجی عttالمین روحttانیت کی بلنttدیوں کے واحttد تاجttدار رہے ہیں۔ اگttر کسttی قttوم نےآاپ کی طفیttل حاصttل کی "خttدا کttو کبھی خداکی حقیقی پہچان حاصttل تttو صttرف کسی نے نہیں دیکھا ۔اکلوتا بیٹا جttو بttاپ )پروردگttار (کی گttود میں ہے اسttی نے اس

آایت ( ۔18باب 1")حضرت یوحنا کو ظاہر کیا

آاپ ایtک قائtد اعظم پس جب جنttاب مسttیح اس دنیttا میں تشtریف لائے تtو آاپ محض نtبی کی حیtثیت میں اس دنیtا پtر ظtاہر ہttوئے آائے اور نہ کی حیثیت سtے نہ آاپ کے وجود میں الوہیت کی صفات نے ظہttور پکtڑا۔ زمtان ومکtان کی قیtود کے بلکہ

Page 104: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

اندر بنی نوع انسان پر یہ عقدہ کھل گیا کہ خدا کی ذات درحقیقت کیttا ہے ۔"الttوہیت ")انجیttل شttریف خttط اہttل کلیسttوںکی ساری معموری اسی میں مجسم ہtوکر سtکونت کtرتی ہے

)مشtttttttہور فلاسtttttttفر اور علم اخلاق کtttttttا اسtttttttتاد ٹی ۔ایچ ۔گtttttttرین آایت (9بttttttttttاب 2

T.H.Green)ان کیtان ومکttدر زمtرہ کے انtدود دائttکہتا ہے "جناب مسیح نے مح قیttود میں ایttک ایسttی زنttدگی بسttر کی جس کے اصttول ان قیttود کے پابنttد نہ تھے اور خاص حالات کے اندر ایسے اصول کا اعلان کیا جو تمttام حttالات پttر عائttد ہوسttکتے ہیں لہذا ہم اس کو ایک حقیقت قttرار دے سttکتے ہیں کہ اس کی زنttدگی اور اس کےآاخttری ،قطعی ،اور عttالمگیرہیں دنیttا یہ محسttوس کttرتی ہے کہ گذشttتہ زمttانہ اور اصttول صدیوں کے تمام تواریخی اشخاص میں سے صرف ابن اللہ ہی ایک ایسttی شخصttیت ہے جو در حقیقت زندہ ہے ۔ دیگttر مttذاہب کے بtانی اور مصttلحین پیttدا ہttوئے اور مٹ گئے۔ ان کے خیالات اور جذبات اور اعتقادات حرف غلط کی طttرح محttو ہوگttئے یttا

اوراق پارینہ کی طرح کسی کام کے نہ رہے ۔ لیکن ان گذشتہ زمانہ کی یادگاروں میں صرف جناب مسtیح کی شخصtیتآاپ کttا ایجttاب وانکttار زنttدگی ایسی ہے جن کی نسبت دنیا یہ محسوس کرتی ہے کہ آاپ کی شخصttیت محض ایttک تttواریخی حقیقت ہی نہیں بلکہ اور موت کttا سttوال ہے۔ اس کttا تعلttق بttنی نttوع انسttان کی ضttمیر کttا اور کانشttنس کے سttاتھ ہے جttو ہمttاریآاپ کی شخصیت جttامع ہے اخلاقی زندگی کی نسبت ہم کو چیلنج کرتی ہے کیونکہ آاگے خم ہے ۔ صtرف جنttاب مسttیح ہی اکیلے واحttد مشttرقی آاپ کے ۔ مشرق ومغرب شخص ہیں جن کے نام کا پر چار مغربی ممالک نے مشرق کے کttونہ کttونہ میں کردیttا ہے ۔ مغttرب اس کttو سttجدہ کرتttا ہے ۔ مشttرق اس کttو ہttر پہلttو سttے قابttل تحسttین

منجی عالمین کی شخصیت ہی ایttک واحttد شخصttیتوستائیش وتمجید قرار دیتا ہے ۔ ہے جttو ایسttی کامttل اور جttامع ہے کہ ہttر زمttانہ ملttک قttوم اور ملت کاانسttان بلا تفریttق

آاگے سر تسلیم خم کرتا ہے ۔ اس شخصیت کے بغیر کائنttات ایسttاوامتیاز اس کے دھڑ ہےجس کا سر نہ ہو کیونکہ صرف وہی کائنات کا مرکز اس کی زندگی اور اس کا

ابن اللہ زمان ومکان کی قیttود میں ظttاہرآایت (3بttاب1)انجیttل شttریف بہ مطttابق حضttرت یوحنttا نور ہےآاپ نے زمان ومکان کی قیttود میں ظttاہر ہttوکر دنیttا اور ہوئے لیکن ان قیود سے بالارہے ۔ مافیہا کو خاک سے اٹھا کر عرش بریں پر پہنچا دیا تاکہ انسانیت خttدا کے "بیttٹے کی

ابن اللہ کا ئنات کی زنttدگی کااصttول ہیںآایت (29بttاب 8)خط اہttل رومیttوں ہم شکل " ہوجائے آاسمان کی ہوں یا زمین کی ۔ مرئی ہوں یا کیونکہ "اس میں ساری چیزیں پیدا کی گئیں۔ غیر مرئی ۔تخت ہوں یا ریاستیں یاحکومتیں یا اختیارات ۔ ساری چیزیں اسی کے وسttیلے سttے اور اسttی کے واسttطے پیttدا ہttوئیں اور وہ سttب چttیزوں سttے پہلے ہے اور اسttی میں

ہی مبدا ہے۔ وہی انتہا ہے ۔ سب باتوں کttا وہی اول ہےساری چیزیں قیام رکھتی ہیں۔ وآاباد زندہ ہے ۔ آاخر ہے ۔ وہ ابدالا آایttاکہ سttاری معمttوریاور وہی خدا بttاپ کttو یہ پسttند

اس میں سکونت کرے اور سب چیزوں کا اس کے وسtیلے سttے اپtنے سtاتھ میttل کtرےآاسمان کی ہوں آایت ، خttط اول15بttاب 1)انجیل شریف خط اہل کلیسttوں خواہ و ہ زمین کی ہوں خواہ

آایت (۔ 9باب8کرنتھیوں

Page 105: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

چہارم بابجہان منجی مسیح

اس رسالہ کے باب اول میں عالمگیر مذہب کی خصوصttیات پttر بحث کttرتے وقت ہم نے یہ ذکر کیا تھا کہ عالمگیر مذہب کے لئے یہ لازم ہے کہ نہ صرف اس کےیی اور ارفttع ہttوں اور وہ ایttک کامttل نمttونہ بttنی نttوع انسttان کے سttامنے پیش اصttول اعل کرسکے بلکہ یہ ضروری امر ہے کہ عالمگیر مذہب نوع انسانی کttو یہ توفیttق عطttا کtرےی تttرین کہ وہ اس کے اصttول نمttونہ پttر گttامزن ہوسttکے ۔ اگttر کttوئی مttذہب صttرف اعلی اصولوں کا مجموعہ ہی ہے اور نوع انسانی کے لئے نمونہ بھی پیش کرسttکتا ہے لیکن وہ یہ توفیق دینے کی صلاحیت رکھتا کہ بنی نوع انسان کو اپنے اصولوں پر اور کامل نمونہ

پر چلا سکے تو وہ مذهب عالمگیر کہلانے کا مستحق نہیں ہوسکتا ۔ یہ ایک واضح حقیقت ہے کہ گناہ ایک عالمگیر مرض ہے جو کسی خاص قوم یا ملک زمانہ سے مخصوص نہیں بلکہ ہر زمانہ ملک قوم وملت کے افttراد "سtب کے سtب گنtاہ

پس عالمگیر مذہب کا یہ کttام ہےآایت (10بttاب 3)انجیل شttریف خttط اہttل رومیttوں کے ماتحت ہیں یی نمونہ پیش کرے بلکہ اس عالمگیر مرض کttا ایttک کہ وہ نہ صرف ارفع اصول اور اعل ایسا عالمگیر علاج پیش کرے جس سے کل دنیا کے فرد بشttر اپttنے گنttاہوں پttر غttالب

آاسکیں۔

سکتے دے نہیں نجات احکام اور اصول روئے زمین کے تمام مذاہب اس بات پر اکتفا کtرتے ہیں کہ لوگttوں کtو شtرعی احکام بتلادیں اور ساتھ ہی نصtیحت کttردیں کہ اگtر ان پtر تم عمtل کtروگے تttو نجttاتہا یہودیت اور اسلام شریعت پر اور شرعی احکام پر زور دیttتے ہیں اور حاصل کروگے۔ مثلیہی احکام کو اپنttا نصtب العین بنtا کtر ان پtر یہ تلقین کرتے ہیں کہ بنی نوع انسان ان ال

بttاب14آایت ،بائبttل مقttدس صttحیفہ حضttرت حttزقی ایttل 13بttاب 24)تttوریت شttریف کتttاب استشttنا عمttل کttریں

اگر کوئی انسان صtالح اعمtال کtرے گtا تtو اس کtاوغttیرہ (110،سورہ کہttف 106آایت ،سورہ توبہ 14 اگر وہ اعمttال بttد،وغیرہ(172،سورہ نسا 72آایت ،سورہ بقر 5باب 18)صحیفہ حضرت حزقی ایل اجر پائے گا

،سtورہ قمtر76آایت ،سttورہ طہ 20بtاب 11)صtحیفہ حضttرت ایtوب کا مرتکب ہوگا تو اس کو سزا ملے گی

لیکن یہ مذاہب اور دیگر مttذاہب عttالم گنہگttار شttخص کtو کttوئی مtوثر طttریقہ نہیں(47 بتلاتے جس سے وہ اپنے گناہوں پر فتح حاصل کرسکے ۔ یہ مذاہب اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ اس دنیttا میں اور روحttانیت کی دنیttا میں مغttائرت ہے لیکن کttوئی ایسttی راہ نہیں تبلاتے جس سtttے یہ مغtttائرت دور ہوسtttکے ۔ وہ روحtttانی دنیtttا کے قtttوانین اور احکttام کی تلقین کttرتے ہیں لیکن کttوئی وسttیلہ نہیں بتلاتے جس سttے انسttان گنttاہ اور بttدی کttو تttرک کttرکے نیکی کی راہ کttو اختیttار کttرنے کے قابttل ہوجttائے۔ وہ صttرف یہ تاکیttد کttرتے ہیں کہ ایttک کttو تttرک کttرو اور دوسttرے کttو اختیttار کttرو۔لیکن ان میں یہ صلاحیت نہیں کہ وہ گنہگار انسان کو قوت عطا کریں اور انسان ضttعیف البنیttان کttوآارزوؤں اور امنگttوں پttر عمttل یی تttرین طttاقت عطttا کttرکے اس قابttل بنttادیں کہ وہ اپttنی اعل کرسttکے ۔ وہ نجttات کے راسttتہ کی طttرف انگلی سttے اشttارہ کttرتے ہیں لیکن تھکے ماندے کمزور نڈھال راہرو کو یہ طttاقت اورتوفیttق عطttا نہیں کttرتے کہ وہ اس شttاہراہ پttر

چل سکے ۔ باہیچ کس نشانے زاں دلستاں ندیدم

یا من خبر ندارم یا اونشاں ندارد سطور بالا سے ظاہر ہوگیا ہوگا کہ مجرد اصttول اس قابttل نہیں ہttوتے کہ کسttی گنہگار انسان کی قوت ارادی کttو از سttر نttو بحttال کرسttکیں۔ اصttول بظttاہر خوبصttورتآاتے ہیں لیکن وہ اپنے اندر یہ طاقت نہیں رکھتے کہ جس شخص کی قttوت ارادی نظر سلب ہوچکی ہے میں نئی جان ڈال دیں مثال کے طور پر اگر کسی شخص کی حادثہ

Page 106: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

کی وجہ سے ٹانtگ ٹtوٹ گtئی ہttو اور وہ نیم جtان ہtوکر سtڑک کے درمیtان مجبtوری اورآاتی ہttو لاچاری کی حالت میں پڑا سڑک پر ایtک مttوٹر بے تحاشttہ اس کی جttانب چلی آاگttاہ آانے والے خطttرہ سttے تو اگر تماشائی برلب سڑک کھڑی ہوکر اس کو چلا چلا کر کرنے پر ہی اکتفا کریں تو اس غریب کا کیا فائدہ ہوگا؟اس کی ٹانttگ ٹttوٹی ہttوئی ہے وہآانکھیں تttیز رفتttار مttوٹر کttو دیکھ رہی ہے چل پھر تttو درکنttار ہttل نہیں سttکتا ۔ اس کی آاگttاہی آارہی ہے اس کttو تماشttائیوں کی لیکن وہ لاچار پڑا ہے ۔موت اس کو سامنے نظttر آاگttاہ ہے اس کttو کسtttی نttذیر کی آانے والے خطtttرہ سttے خtttود کی ضtttرورت نہیں۔ وہ ضرورت نہیں بلکہ اس کو بات کی ضرورت ہے کہ تماشائیوں میں کوئی شttخص اس سے ایسtی محبت رکھے کہ وہ اس کی خtاطر اپtنی جtان کtر پtروانہ کtرے اور مtوٹر کے پہنچنے سے پہلے اس کو سڑک پر سے اٹھا کر سلامتی کی جگہ پttر لے جttائے ۔اسttی طرح ہر گنہگار جو گناہ کی غلامی میں لاچار اور گرفتار ہے جانتا ہے کہ اس کا حشر

کیا ہوگا۔ بقول غالب ۔مفت کی پیتے تھے مے لیکن سمجھتے کہ ہاں

رنگ لائیگی ہماری فاقہ مستی ایک دنآاگاہی کی ضرورت نہیں کیونکہ اس کو یہ علم ہوتا ہے کہ جttو افعttال اس کو میں کررہا ہوں جن بدعا دات میں گرفتار ہوں ان کا انجttام کیttا ہوگttا۔ وہ زبtان حtال سtے

پکار کرکہتا ہے ۔شب تاریک بیم موج وگرداب چنیں حائلکجا دانند حال ما سبکساران ساحل ہا

اس کttو کسtی ناصtح یtا نtذیر کی ضttرورت نہیں بلکہ اس کttو اس بttات کی ضرورت ہے کہ کوئی اس کی مدد کرے اور اس کی قttوت ارادی کttو جttو سttلب ہوگttئی ہے از سر نو تقویت دے دیگر ادیان عttالم اسttی بtات پtر اکتفttا کtرتے ہیں کہ گنہگttاروں

آان خtودکو تنبیہ کی جائے اور ان کو ان کے انجام سے واقف کرایtا جtائے ۔ چنtانچہ قttر کہتttا ہے کہ وہ ایttک نصttیحت کی کتttاب ہے جس میں پنttدو نصttائح واضttح طttو ر پttر

یس1،سttورہ نمttل 1)سورہ حجttر موجود ہیں ۔جو لوگوں کو ڈرانےوغttیرہ(28،سttورہ زمttر 1، سttورہ ص 69،سttورہ ییی19)سورہ انعام کے لئے نازل ہوا ہے حضرت محمد عرب کے لوگوں کو ڈرانےوغیرہ(5،سورہ شور

لیکن ہمارا تجربہ ہم کttو بتلاسttکتا ہے کہ جttزاوغیرہ(44۔)سورہ احزاب کی خاطر بھیجے گئے آامادہ نہیں کرسttکتے کہ وہ نیttک عمttل اور سزا کے وعدے کسی انسان کو اس بات پر کرے ۔دیگر مtذاہب میں یہ اہلیت ہی نہیں ہttوتی کہ گنہگtار انسtان کtو اعمtال صtالحیی اصttول پtر عمtل کرسtکے کی تحریک وترغیب دے سtکیں۔ اس سtے پیشtتر کہ وہ اعل یہ لازم ہے کہ اس میں اس قسم کی تحریtک پیttدا ہوجtائے جtو ان اصtول پtر چلtنے کی خواہشمند ہtو۔ عttالمگیر مtذہب کے لtئے ضtروری امtر ہے کہ وہ گنگtار انسtان کی مtردہ قوت ارادی میں ازسر نو زندگی کی روح پھونک دے اور اپنی قدرت سے اس کttو قttوت عطا کtرے ۔ گنہگtار انسtان اپtنی عtادت سtے مجبtور ہوتtا ہے اور عttادت کtا غلام ہttوکر مقابلہ کرکے چور اور لاچار ہوجاتtا ہے اور ایسtا تھttک جاتtا ہے کہ اس کی کمtر ہمت

ٹوٹ جاتی ہے۔ و ہ کہتاہے ۔یہ کہاں کی دوستی ہے کہ بنے ہیں دوست ناصح

کوئی چارہ ساز ہوتا کوئی غم گسار ہوتایی اور ارفttع اصttول اور ایسے اشخاص کے سامنے جنttاب مسttیح نہ صttرف اعل

یی الاعلان دعttوت دیتttا ہے ۔"اے زحمتاپنا کامل اور اکمل نمونہ پیش کرتا ہے بلکہ علآارام آاؤ۔میں تم کttو کشttو اور گنttاہ کے بttوجھ سttے دبے ہttوئے لوگttو تم سttب مttیرے پttاس

کل مذاہب عttالم کے ہttادیوں اورآایت وغیرہ(37باب 7آایت ،حضرت یوحنا 28باب 11)حضرت متی ۔"دونگا پیشttواؤں میں صttرف جنttاب مسttیح اکیلے واحttدہادی ہیں جttو تھکے مانttدے کمttزورآاپ کے پیغttام کttا نttام آارام "دیتا ہے ۔یہی وجہ ہے کہ نڈھال گنہگاروں کی روحوں کو "

Page 107: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

بtاب4آایت ،10بtاب 2آایت ،حضtرت لوقtا 21باب 1")حضرت متی ہی "انجیل " یعنی خوشی کی خبر ہے

کیونکہ وہ تمام گنہگاروں کے لئے جو گناہ کا مقابلہ کtرکے بtار بtار ہttزیمت اورآایت (18آاگttئے ہیں شکست کھا کھا کر اپنی بدعادتوں سے لاچار ہوکر اپنی زنttدگی سttے تنttگ یہ خوشی کی خبر دیتاہے کہ وہ اپنے گناہوں کی مغلوب کtرکے از سtر نtو ایسtی زنtدگی

یہی کے مطابق ہو۔ بسر کرسکتے ہیں جو منشائے ال

مغفرت کی گناہوں اور محبت کی خدا منجی عالمین کی تعلیم کے مطابق گناہ اس رفاقت کے قطع ہونے کا نام ہے جو انسان خدا کے ساتھ رکھتا ہے ۔خدا انسان سttے اپttنی محبت کی وجہ سttے رفttاقت

آایت ،انجیttل شttریف بہ2بttاب 1آایت ،صttحیفہ حضttرت ملاکی 3باب 31)بائبل مقدس صحیفہ حضرت یرمیاہ رکھتا ہے

لیکن انسان فاعل خود مختار ہونے کی وجہ سے گنttاہ کttرکےآایت (16باب 3مطابق حضرت یوحنا آاپ توڑ دیتا ہے ۔ چنانچہ کتttاب مقttدس میں پروردگttار فرمtاتے اس رفاقت کے تعلق کو ہیں کہ "دیکھو خدا کا ہاتھ چھوٹا نہیں کہ وہ بچانہ سکے اور اس کا کان بھاری نہیں کہ وہ سttن نہ سttکے ۔ بلکہ تمہttاری بttدکاریاں تمہttارے اور تمہttارے خttدا کے درمیttان

۔")صttحیفہجدائی پیدا کرتی ہیں اور تمہttارے گنttاہوں نے اس کttو تم سtے روپttوش کیttا ہے

پس گناہ کا وجttود انسttان کی محبت کی عttدم موجttودگی کیآایت (1باب 59حضرت یسعیاہ " اگttر کttوئی کہے کہ میں خttدا سttےوجہ سttے ہے ۔ چنttانچہ انجیttل میں ارشttاد ہttوا ہے

محبت رکھتا ہوں اور اپنے بھائی سے عداوت رکھے تو وہ جھوٹا ہے جو کttوئی خttدا میں قttائم رہتttا ہے وہ گنttاہ نہیں کرتttا۔ ۔۔جب ہم خttدا سttے محبت رکھttتے ہیں تttو اس کے

پس گنttاہ کttا وجttود یہ ظttاہر کرتttا ہے کہ) خttط اول حضttرت یوحنttا ( حکموں پر عمل کرتے ہیںگنہگار خدا کی ابدی محبت کو ٹھکرادیتاہے ۔

منجی عالمین نے ہم کو یہ تعلیم دی ہے کہ اگرچہ گنہگار انسttان خttدا کی )صttحیفہمحبت سے اپنی بغاوت کی وجہ سے منہ موڑلیتا ہے تاہم خدا کی محبت اٹل ہے

خttدا کی محبت یہ نہیں چttاہتی کہ اس کttاآایت وغtttیرہ(6بtttاب 51آایت ،10بtttاب 54حضtttرت یسtttعیاہ بلکہ اس بات کی خواہاں ہے کہ بttد تttرین گنہگttارآایت (14باب 18)گنہگار فرزند ہلاک ہو

خداکی محبت ہمیشہ اس انتظttار میںآایت (16بttاب 3)حضttرت یوحنttا ہمیشہ کی زندگی پائے اور اگر وہ رجttوع نہیںباب (15)حضرت لوقا رہتی ہے کہ گنہگار اس کی طرف رجوع کرے

تttttا4بttttاب 15آایت ،10بttttاب 19) حضttttرت لوقttttا کرتtttا تtttو وہ گنہگtttار کی تلاش میں نکلtttتی ہے

جس طرح ایک بtاپ اپtنے گم گشtتہ فرزنtدآایت وغttیرہ(12باب 18آایت ،6باب 10آایت ،حضرت متی 8 ہے ) صttحیفہ حضttرت حttزقی ایttلکtو تلاش کرتttا ہے خttدا کی محبت گنہگttار کttو تلاش کttرتی

بttاب10آایت ،حضرت یوحنttا 13باب 9آایت ،حضرت متی 20باب 15آایت ،انجیل شریف بہ مطابق حضرت لوقا 11باب 34

جس طرح ماں کی ماممتا اپttنے نttاخلف بیttٹےآایت وغttیرہ(25بttاب 2آایت ، خط اول حضرت پطttرس 28 کے لئے بے چین رہتی ہے اور اسtکا دل اپtنے بچے کے لtئے تڑپتtا رہتtاہے جب تtک وہ بچہ اپنے گناہوں کtا اقttرار کtرکے اس کی طttرف رجttوع نہیں کرتttا اسtی طttرح خttدا کی

جب تک اس کا گہنگارآایت (15باب 49)حضرت یسعیاہ محبت بے قرار اور بے چین رہتی ہے بیٹا اس کی لازوال محبت کو دیکھ کر تttوبہ کttرکے یہ نہیں کہتttا "اے بttاپ میں تttیری

بttاب15)حضttرت لوقttا نظر میں گنہگttار ہttوا اب اس لائttق نہیں رہttا کہ پھttر تttیرا بیٹttا کہلاؤں

جب گنہگار تائب ہوکر رجوع کرتtا ہے تtو منجی عttالمین فرمtاتے ہیں کہ "ایtکآایت (22آاسمان کے فرشتوں کے سامنے خوشی ہوتی ہے )حضرتتوبہ کرنے والے گنہگار کی بابت

آایت (۔10باب 15لوقا

(2) پس خttدا کی محبت گنttاہوں کی مغفttرت کttا بttاعث ہے "خttدا نے دنیttا سttے ایسtی محبت رکھی کہ اس نے اپنttا اکلوتttا بیٹttا بخش دیttا تtاکہ جttو کtوئی اس پtر ایمtان

۔چttونکہ خttداآایت (16بttاب 3)حضtttرت یوحنtttا لائے ہلاک نہ ہttو بلکہ ہمیشttہ کی زنttدگی پttائے

Page 108: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

محبت ہے اس کی محبت اس پر قادر ہے کہ دنیا کے بttدترین شttیطان خصttلت انسttان کو بھی فرشتہ خصلت اور خدا کی صttورت پttر بنttادے ۔ یہ ایttک تttواریخی حقیقت ہے

اکیلا شخص ہے جس نے گنہگار دنیا پر خttدا کی لازوال اورہکہ اس دنیا میں ابن الل ابدی محبت کی حقیقت کومنکشف کیا۔ انجیtل جلیtل کttا سttطحی مطtالعہ بھی اسآانخدوانttد نے نہ صttرف اپttنی تعلیم اور اصttول کی تلقین سttے بات کو ظاہر کردیتttاہے کہ

بلکہ اس سے کہیں زیttادہ مttوثرآایت ( 18باب 1ا)حضرت یوحنا خدا کی اٹل محبت کو ظاہر کیآاپ محبت مجسttم آاپ نے اپttنی زنttدگی سttے خttدا کی محبت کttو ظttاہر کیttا۔ طریقہ پر آاپ کے ایک ایک کام ایک ایک لفظ اور ایک ا یک ادسttے ٹپکttتی تھے۔ الہی محبت آاپ کے دل میں ہر وقت موجود تھی۔ بالخصوص گنہگاروں کو تلاش کرنے کی تڑپ

آاپ نے فرمایا آایtا ہے کہ کھttوئے ہtوؤں کtوتھی۔ آادم اس مقصtد کے لttئے دنیttا میں "ابن خدا نے بیtٹے کtو دنیttا میں اس لttئےآایت ۔("10بttاب 9)حضttرت لوقttا "ڈھونڈے اور نجات دے

نہیں بھیجا کہ دنیا پر سttزا کttا حکم کttرے بلکہ اس لttئے کہ دنیttا اس کے وسttیلے سttےیہی محبت کtاآایت ( 17بttاب 3)حضttرت یوحنttا نجات پائے ۔ چtونکہ صtرف منجی عttالمین ہی ال

آاپ کے وسttیلے سttے گنہگttاروں کttو از سttر نttو یہی محبت کامل اکمل مظہر ہیں لہذا ال آاپ کے سttوا" کسttیصراط مستقیم پر لا کر ان کو نجات بخشttتی ہے۔بالفttاظ دیگttر

آادم کوکtوئی دوسtرا نtام آاسttمان کے تلے بtنی دوسttرے کے وسtیلے نجtات نہیں کیttونکہ آایت (۔12باب 4)اعماالرسل "نہیں بخشا گیا جس کے وسیلے سے نجات پاسکیں

یہی محبت کttا عظیم الشttان مظttاہرہ منجی جہttان کی صttلیب پttر ہttوا۔ اس ال جس طرح کسی کھوئے ہttوئے بیttٹے کی مtاں کی محبت کtا مظttاہرہ مtاں کے دکھ رنج وغم میں ہوتttا ہے ۔جس طttرح یہ دکھ الم اور رنج کھttوئے ہttوئے بیttٹے کے گنttاہوں کttا نtتیجہ ہوتtا ہے اسtی طttرح منجی کtونین کی صttلیب دنیttا کے گنہگtاروں کےگنttاہوں کtا نتیجہ ہے ۔ جس طرح گنہگار بیٹا اپنی ماں کا غم اور الم دیکھ کر اپنے گناہوں سttے

تائب ہوتا ہے اسی طرح گنہگار انسان منجی عالمین کی صلیب پttر دھیttان کttرکے اپttنے گناہوں سے تائب ہوتا ہے ۔ کامل محبت ہر طرح کttا دکھ اٹھttا نے کttو تیttار ہttوتی ہے ۔ محبت کرنtا اورمحبtوب کی خtاطر دکھ اٹھانtا دونtوں بtاتیں درحقیقت ایtک ہی شtئےیہی محبت جو کا مttل ہے محبttوب گنہگttار انسttان کےدور خ اور تصویر یں ہیں۔ پس ال کے لئے ہر طرح کttا دکھ اٹھttانے کttو تیttار ہے لہttذا منجی عttالمین گنہگttار انسttان کی

اور موت بلکہ صلیبی مttوت بھیآایت ( 13بttاب 15)حضttرت یوحنttا خاطر اپنی جان دریغ نہ کی "جب ہم کمزور ہی تھے تو عین وقت پttر مسttیح بےآایت ( 9بttاب 2")خط اہttل فلttپیوں گوارا کی

دنیوں کی خاطر موا کسی راستباز کی خاطر بھی کوئی مشکل سے اپنی جان دے گا۔آادمی کے لئے اپنی جtان تtک دیtنے کی جtرات کی۔ لیکن خtدا مگر شاید کسی نیک نے اپنی محبت کی خtوبی ہم پtر یtوں ظttاہر کی کہ جب ہم گنہگtار ہی تھے تtو مسttیح ہماری خاطر موا۔ جب باوجود دشمن ہونے کے خttدا سttے اس کے بیttٹے کی مttوت کے وسیلے سے ہمارا میل ہوگیا تو میل ہونے کے بعد تو ہم اس کی زندگی کے سttبب ضttروریہی فضل اس سے بھی نہایت زیادہ ہوا تاکہ ہی بچیں گے ۔ جہاں گناہ زیادہ ہوا وہاں ال جس طرح گناہ نے ہمارے اوپر بادشاہی کی اسی طرح فضل بھی ہمttارے سttیدنا مسtیح کے وسttیلے ہمیشttہ کی زنttدگی کے لttئے راسttتبازی کے ذریعہ بادشttاہی کttرے تم بھیآاپ کttو گنttاہ کے اعتبttار سttے مttردہ مگttر خttدا کے اعتبttار سttے مسttیح میں زنttدہ اپttنے

یہی محبت نے " مسیح میں ہوکر اپنے سttاتھ دنیttا کttاباب(5) خط اہل رومیوں سمجھو پس ال میل ملاپ کرلیا۔ اس نے میل ملاپ کttا پیغttام ہمttارے سttپرد کیttا ہے پس ہم مسttیح کے ایلچی ہیں گویا ہمارے وسیلے سtے خtدا التمtاس کرتtا ہے ۔ ہم مسtیح کی طttرف سtے

پس محبتآایت ("16بttاب 5")خttط دوم اہttل کرنتھیttوں منت کرتے ہیں کہ خدا سے میل ملاپ کرلوآاپ کو قربان کردیا ")خط اہل افسttیوںمیں چلو جیسے میح نے تم سے محبت کی اور اپنے

خدا نے ہم کو غضب کے لئے مقرر نہیں کیا بلکہ اس لئے کیttا کہ ہم اپttنےآایت(2باب 5

Page 109: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

بttاب5سttیدنا مسttیح کے وسttیلے سttے نجttات حاصttل کttریں")خttط اول تھسttلنکیوں آایت ("پس یہ بات حق اور ہر طرح سے قبول کرنے کے لائق ہے کہ مسttیح گنہگttاروں9

آایttا جن میں سttے سtب سtے بtڑا گنہگtار میں ہttوں ۔ کو نجات دینے کے لttئے دنیttا میں مجھ پر رحم اس لttئے ہttواکہ مسttیح نے مجھ بttڑے گنہگttار میں اپttنی نجttات کttا کمttال

آایت (خدا محبت ہے ۔ جومحبت خttدا15باب 1تحمل ظاہر کرے ")خط اول تمطاؤس کو ہم سے ہے وہ اس لئے ظاہر ہوئی کہ خدا نے اپنے اکلوتے بیٹے کttو دنیttا میں بھیجttا

آایت ۔(9باب 4)خط اول حضرت یوحنا ہے تاکہ ہم اس کے سبب سے زندہ رہیں۔"

موتی سمجھ کے شان کریمی نے چن لئےقطرے جو تھے مرے عرق انفعال کے

(3) منجی عالمین کے ذریعہ دنیا کے ہttر ملtک قtوم اور زمtانہ کے ہttر فttرد بشtر کtو نجات ملتی ہے ۔ یہ نجttات ہمttارے اعمttال پttر منحصttر نہیں۔ ہم گنہگttاروں کے "گنttاہ کی مزدوری موت مگر خtدا کی بخشtش ہمtارے سttیدنا مسtیح میں ہمیشtہ کی زنtدگی

جس طرح ماں کا گم گشتہ بیٹا اپنے اعمال کے بtاعث مtا ںآایت (23باب 6")خط اہل رومیوں کی معافی حاصل نہیں کرسکتا بلکہ مttاں کی محبت اس معttافی کی محttرک ہttوتی ہے

۔"محبت اس میںاسی طرح خدا کی محبت ہمارے گناہوں کی معافی کی محرک ہے نہیں کہ ہم نے خttدا سttے محبت کی بلکہ اس میں ہے کہ اس نے ہم سttے محبت کی

بttاب4)خttط اول حضttرت یوحنttا اور ہمارے گناہوں کے کفارے کے لئے اپنے بیٹے کو بھیجttا "

تم کو ایمان کے وسیلے فضل ہی سے نجات ملی ہے اور یہ تمہاری طttرف سttےآایت (10 اسآایت ("8بttاب 2)خttط اہttل افسttیوں نہیں بلکہ خدا کی بخشش ہے ۔ اور نہ اعمال کے سtبب

کے فضttل کے سttبب اس مخلصttی کے وسttیلے سttے جttو مسttیح میں ہے مفت راسttتبازآایت (۔16باب 3۔")خط اہل رومیوں ٹھہرائے جاتے ہیں

(4) ہم نے دنیttا وی مttاں کی محبت کی مثttال سttے منجی کttونین کی عttالمگیریہی محبت کی جھلttک نجات کو واضح کیا ہے کیttونکہ ہم کttو انسttانی تعلقttات میں الآاسانی سمجھ سttکتے ہیں۔ ہم دکھائی دیتی ہے اور ہم اس طور پر خدا کی محبت کو ب ان تعلقات کے ذریعہ یہ بھی سمجھ سکتے ہیں کہ خدا کس طرح گنہگار انسان کی انتظttار اور تلاش میں رہتttا ہے اور اس کے سttاتھ از سttر نومیttل ملاپ کttرنے کے لttئے ہttر

بttاب اور خttط دوم اہttل کرنتھیttوں15)حضttرت لوقttا طرح کا رنج اوردکھ درد اور تڑپ محسوس کرتا ہے

۔اس بے بہا اور لازوال محبت کے کمال کو دیکھ کر گنہگار کے دل میںآایت (19باب 5 اور وہ مصمم ارادہ کرلیتtاہے کہ خtداآایت (4بttاب 2۔ )خط اہل رومیttوں توبہ کا خیال پیدا ہوتا ہے

آائندہ "نئی زندگی کی راہ " پر چلے گا ۔ )خط اہttلسے فضل اور توفیق حاصل کرکے وہ

چونکہ سیدنا مسیح خدا کی محبت کا کامل اور اکمل مظہر ہے لہttذاآایت (۔4باب 6رومیوں یی ترین مظہر ہیں۔ اگر کttوئی شttخص آاپ کی زندگی اور موت خدا کی محبت کے اعل ہم سے اس قدر محبت رکھے کہ وہ اپنی جان ہماری خttاطر دیttدے تttو اس کی زنttدگی

آایت(۔26بttاب 11آایت،خttط اول اہttل کرنتھیttوں 3بttاب15)حضttرت یوحنttا اور موت کی شکر گزاری کا جذبہ

ہمارے دلوں میں ایک ایسی قوت پیدا کردیتا ہے اور ہماری قوت ارادی کو ایسی تقویت )خttط اہttل عطا کردیتاہے جس کا مقابلہ دنیا اور شیطان کی کوئی طttاقت نہیں کرسtکتی

یہ جذبہ از سر نو خدا کے ساتھ ہمttاری رفttاقت قttائم کردیتttا ہے اور یttوںآایت (37باب 8رومیوں گناہ کا قلع قمع ہوجاتا ہے کیونکہ گناہ جیسttا ہم کہہ چکے ہیں اس رفttاقت کے ٹوٹttنے کا نام ہے جو شیطانی افعال کرنے کا نتیجہ تھا لیکن "خدا کا بیٹا اسttی لttئے ظttاہر ہttوا

اس نئی قttوت کیآایت (۔8بttاب 3")خط اول حضرت یوحنا تھا کہ ابلیس کے کاموں کو مٹا دے تttا26بttاب 7)حضttرت لوقttا طاقت اتنی ہی زیادہ زبردست ہوگی جتنا زیادہ محبت کا مظاہرہ ہوگا

یہی محبت کاکامtttل اور اکمtttلآایت (50 پس جب منجی کtttونین کی زنtttدگی اور مtttوت ال

Page 110: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

مظاہرہ ہے تو اس نئی قوت کی طاقت بھی جو ہماری قوت ارادی میں پھttونکی جttاتی ہے اتنی ہی زیادہ کامل اورمکمل ہوگی۔ چttونکہ یہ ایttک تttورایخی حقیقت ہے کہ روئےیہی زمین پر منجی کونین کے سttوا کسttی اور شtخص نے اپtنی زنttدگی اور مtوت سttے ال

بttاب11آایت ،حضttرت مttتی 18بttاب 1)حضttرت یوحنttا محبت کو اس کامtل پttایہ تttک ظttاہر نہیں کیttا

بtاب1آایت ،خttط عtبرانیوں 15بtاب 1آایت ،اہttل کلیسtوں 45بtاب 12آایت ،9بtاب 14آایت ،26باب 17،حضرت یوحنا 27

لہذا مسیح کے نام کے سوا کوئی "دوسرا نام نہیں دیا گیا جس کے وسیلے سےآایت ،(3 جو نئی قوت کلمتہ الله کے وسیلے ہttر زمttانہ ملttکآایت (12باب 4")اعماالرسل نجات ہوسکے

اور قوم غرضیکہ دنیا جہان کے افراد کے دلوں میں پیدا ہوجاتی ہے وہ اس قttدر طttاقت اور قدرت رکھttتی ہے کہ انکے تمttام گنttاہوں سttےان کی مخلصttی اور نجttات دلا کttر ان

آایت ،حضttرت21باب 1۔)حضرت متی کی خدا کے ساتھ از سر نو دائمی رفاقت قائم کردیتی ہے

اورآایت (25بtاب 7آایت ،خttط عtبرانیوں 5بtاب 3آایت ،خttط طیطس 15بtاب1آایت ،خttط اول تمطttاؤس 47بtاب 12یوحنtا انسttان کی قttوت ارادی تقttویت حاصttل کttرکے اس قابttل ہوجttاتی ہے کہ وہ از سttر نttو

بtttاب11آایت ،حضtttرت مtttتی 17تا16بtttاب 1)حضtttرت یوحنtttا شttیطان اور گنttاہ کttا مقttابلہ کرسttکے ۔

آایت ،خttط10باب 15آایت ،20باب 5آایت ،4باب 3آایت ،خط اہل رومیوں 14باب 4آایت ،37باب 7آایت،حضرت یوحنا 28 بttاب4آایت ،8تا7بttاب 2آایت ،7بttاب 1آایت ،خttط اہttل افسttیوں 21باب 2آایت ،خط اہل گلتیوں 8باب 9 دوم اہل کرنتھیوں

آایت ،11بtاب 2آایت ،خttط طیطس 1بtاب 2آایت ،9بtاب 1آایت ،خttط دوم تمطtاؤس 14باب 1آایت ،خط اول تمطاؤس 7

پس اگر کوئی مسیح میں ہے تو وہ نیttا مخلttوق ہے ۔آایت ( "16باب 4آایت ،خط عبرانیوں 7باب 3آایت ۔(17باب 5۔)خط دوم اہل کرنتھیوں پرانی باتیں اور عادتیں جاتی رہیں دیکھو وہ نئی ہوگئیں

پس اس دنیttا میں مسttیحیت ہی اکیلا مttذہب ہے جttو صttرف ارفttع اصttول کttویی نمونہ دینے پر ہی اکتفا نہیں کرتا۔ بلکہ ان اصttولوں پttر عمttل کttرنے بیان کرنے اور اعل کی اور اس نمونہ کے نقش قttدم پttر چلttنے کی توفیttق بھی بخشttتا ہے ۔ جنttاب مسttیحیی دنیttا میں واحttد شttخص ہیں جن کی زنttدگی اور مttوت کے ذریعہ گنہگttار انسttان اعل ترین اخلاقی معیار پر چلنے کے قابtل ہوجاتtا ہے۔ مقtدش یوحنtا فرماتtاہے کہ"شtریعت تtو

یی کی معttرفت دی گttئی مگttر توفیttق اور فضttل اور حقیقت مسttیح کی معttرفت ملی ttموس اسی لئے سیدنا مسttیح کی شخصttیت کے سttاتھ انجیttل جلیttلآایت (17بttاب 1")حضttرت یوحنttا

میں لفظ "قدرت " بار بار استعمال کیا گیا ہے۔ مورخ لیکی اس پر صاد کرکے کہتا ہےیی ترین معیار ایک شخص کی زندگی میں دکھادیا۔ کہ" مسیحیت نے دنیا کو ایک اعلیی ترین نمونہ پایا جاتا ہے بلکہ اس میں تمttام دیگttر مسیحیت میں نہ صرف نیکی کا اعل انسانوں کے لئے تحریک اور تttرغیب بھی موجttود ہے کہ وہ اس نمttونہ کے نقش قttدم پtر

History of European) کیttونکہ مسttیحیت زنttدگی کttا راسttتہ ہےچttل سttکیں۔

Morals, vol 2) فرانس کاعقل پرست رینان(Renan) کہتا ہے "مسیحیت نے شرعی قوانین وقواعد وضع نہ کئے بلکہ عالمگیر اصول دنیttا کے سttامنے پیش کttئے ۔ اور سttاتھ ہی اس نے دنیttا میں نttئی روح پھونttک دی ہے ۔ اس نے دنیttا کی بttدکاریوں اور

سیہ کاریوں کی بیخکنی کرکے دنیا کی کایا پلٹ دی ہے ۔" زمین از کوکب تقدیر ماگردوں شود روزےفروغ خاکیاں از نوریاں افزوں شود روزے

Page 111: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

حقیقت کی تجربہ مسیحی چونکہ منجی عالمین کی زندگی اور موت کےو سیلے بنی نttوع انسttان کی سttلب شttدہ قوت ارادی از سر نو تقویت پاکر زنtدہ ہوجttاتی ہے لہttذا صttلیب مسttیحیت کttامرکز ہے ۔ ابن الله کی صلیبی موت محض ایک تواریخی واقعہ ہی نہیں بلکہ خدا کی ازلی محبت کی حقیقت کی ایک نہایت اہم جھلک ہے ۔ صلیب ایک مایوس دنیا کے لئے نجttاتی تttرین کttا فttرحت افttز ا پیغttام ہے کیttونکہ وہ خttدا کی ازلی اور ابttدی محبت کttا اعلی مکاشttفہ ہے ۔ جس طttرح تttائب بیٹttا اپttنے بttاپ کے دکھ اور الم کی روشttنی میں اپttنی سیاہ کاریوں کو دیکھ کر پچھتاتا ہے اسی طttرح تttائب گنہگttار مسttیح کی صttلیب کی روشنی میں اپنے گنہاہوں کے گھنونی حالت دیکھ کttر پشttیمان ہوتttا ہے پس مسtیح کیآادم کی نجات کے ساتھ وابستہ ہے اور منجی عالمین کی موت اور دنیا بھر صلیب بنی کے شہدا کی موت میں یہی عظیم فtرق ہے ۔ صtلیب کے بغtیر گنtاہوں کی معtافی کtا عقیدہ بے معنی ہوجاتا ہے کیونکہ وہ اس اخلاقی عنصر سے سراسر خttالی ہوجاتttاہے جttویہی محبت کی وجہ سے مسیحی نجات کے تصttور میں موجttودہے۔ صttلیب کے ذریعہ ال ہر گنہگار کو اس بات کا یقین ہوجاتا ہے کہ خدا اس کو معاف کرتttا ہے کیttونکہ خttدایہی محبت کی وجہ سے "جہاں گناہ زیادہ ہوا وہttاں فضttل اس سے محبت رکھتا ہے ۔ ال اس سے بھی نہایت زیttادہ ہttوا تttاکہ جس طttرح گنttاہ نے بادشtاہی کی اسtی طttرح فضttل بھی ہمارے سttیدنا مسttیح کے وسttیلے ہمیشttہ کی زنttدگی کے لttئے راسttتبازی کے ذریعہ

آایت (۔20باب 5)خط اہل رومیوں بادشاہی کرے ۔"

(2) لیکن کیا گنہگار کو گناہ کttرنے میں اسttی طttرح دلttیری نہیں ہوجttاتی ہے ؟یہ سوال قابtل غttور ہے ہم انسtانی مثtال کے پtر ذرا خیtال کtریں۔ کیاتtائب بیtٹے کودلtیری ہوجاتی ہے جب اس کا باپ اپنی محبت کی وجہ سے اس کا خطا کttاریوں کttو معttاف

آاتttا کہ چttونکہ مttیرے کرتا ہے ؟ہم تجربہ سے جانتے ہیں کہ تائب بیٹے کو يہ خیال نہیں آاؤ گنtاہ کtرلیں۔ اگtر اس قسtم کtا بtاپ نے مجھے معtاف کردیtا ہے ۔چلtو چھttٹی ہtوئی آائے گا تو یہ ظاہر ہوجائے گا کہ اس نے اپttنے بttاپ کے دکھ اور خیال اس کے دل میں رنج کtttا احسtttاس نہیں کیtttا اور اس کی محبت کی قtttدر نہیں کی بالفtttاظ دیگtttر وہ درحقیقت تائب ہی نہیں ہوا۔ اسی طرح جس تائب گنہگttار نے مسttیح کی صttلیب پttر خدا کی محبت کtا جلtوہ دیکھtا ہے اور اس کی قttدر کی ہے اور اس کtا احسtاس کیtا ہے اس کا دل دوبtارہ گنtاہ کtرکے خtدا کی محبت ٹھکtرانے کے خیttال سtے ہی کtانپ

اٹھتا ہے ۔در پے بیٹھے ہیں تیرے بے زنجیرہائے کس طرح کی پابندی ہے

پس انجیttل شttریف میں اس سttوال کے متعلttق "کیttا ہم گنttاہ کttرتے رہیں تttاکہ فضل زیادہ ہو " ارشاد ہے " ہر گز نہیں۔ ہم جو گناہ کے اعتبار سے مرگttئے کیttونکر اسآائندہ کو زندگی گtزاریں ۔ ہم جتنttوں نے مسtیح میں شttامل ہttونے کtا بپتسtمہ لیtا تtو میں اسکی موت میں شامل ہونے کا بپتسمہ لیا تاکہ ہم نئی زندگی کی راہ چلیں اور گناہ کاآاپ کttو گنttاہ آائندہ گناہ کی غلامی میں نہ رہیں۔ پس تم اپttنے بدن بیکار ہوجائے اور ہم

کے اعتبار سے مردہ مگر خدا کے اعتبار سے مسیح میں زندہ سمجھو ۔"آائین ہستی ہے کہ ہو ہر شام صبح یہ اگر

مرقد انساں کی شب کا کیوں نہ ہو انجام صبح ؟ "پس گناہ تمہارے فانی بدن میں بادشاہی نہ کرے او راپttنے اعضttا راسttتبازی کے ہتھیttارآاپ کو مردوں میں سے زنttدہ جttان کttر ہونے کے لئے گناہ کے حوالے نہ کرو بلکہ اپنے اپنے اعضا ناراستی کے ہتھیار ہونے کے لئے خدا کے حttوالے کttرو اس لttئے کہ گنttاہ کttا تم پtttر اختیtttار نہ ہوگtttا۔ کیtttونکہ تم پہلے گنtttاہ کے غلام تھے لیکن ان بtttاتوں سtttے اب

Page 112: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

آازاد ہttوکر راسttتبازی کے غلام ہوگttئے ہttو اور اس کttا انجttام شttرمندہ ہttو اور اب گنttاہ سttے باب(۔6۔")خط اہل رومیوں ہمیشہ کی زندگی ہے

(3) صttلیب کے ذریعہ ہttر ایمانttدار از سttر نوزنttدہ ہttوکر مسttیح میں پیونttد ہوجاتttا ہے

کہ" انگور کی حقیقی بیل میں ہوں۔۔۔۔ تم مجھ میں قائم رہttو نے فرمایا تھا ہکلمتہ اللآاپ سttے اور میں تم میں۔ جس طرح ڈالی اگر انگور کی بیttل میں قttائم نہ رہے تttو اپttنے پھل نہیں لاسکتی اسی طرح تم بھی اگر مجھ میں قائم نہ رہو تو پھttل نہیں لاسttکتے۔ میں انگttور کی بیttل ہttوں۔تم ڈالیttاں ہttو۔ جttومجھ میں قttائم رہتttاہے اور میں اس میں وہی

)حضttرت یوحنttا۔"بہت پھttل لاتttا ہے کیttونکہ مجھ سttے جttدا ہttوکر تم کچھ نہیں کرسttکتے

پس رسول اپنا تجربہ بیان کرکے کہتے ہیں " میں مسیح کےساتھ مصلوب ہوا ہوںباب(15 اور اب میں زنttدہ نہ رہttا بلکہ مسttیح مجھ میں زنttدہ ہے اور میں جttو زنttدگی اب جسttم

پرایمttان لانے سttے گttذارتا ہttوں جس نے مجھ سttے محبتہمیں گزارتttا ہttوں وہ ابن الل آایت21باب 1")خط اہل فلپیوں "زندہ رہنا میرے لئے مسیح ہے آایت (20باب 2۔")خط اہل گلتیوں رکھی

خدا کttا جttو روحttانی تجttربہآایت (4بttاب 3")خttط اہttل کلیسttوں "مسیح ہمارے لئے زندگی ہے (آانخداونttد کی صtلیب اور قیttامت ہے ۔ مسیحیوں کے دلوں میں ہے اس کا جز لاینفک اگر ان کوالگ کردیں تو مسیحی تجربہ صفر کے برابttر رہ جاتttا ہے۔ اس روحttانی تجttربہ

آاخtرہکا سر چشمہ اور مرکز ابن الل کی شخصیت ہے اس کا ول مسیح ہے اور اس کttا مسttیح ہے۔اس تجttربہ سttےہم جttانتے ہیں کہ ہمttارا خداونttد ہمttارے "انttدر " موجttو دہے

آاخر تک " ہمارے سttاتھ ہے آایت (27و13با ب 14)حضرت یوحنا ) حضttرت مttتیاور "ہمیشہ دنیا کے

جس طرح رگ میں خون اور تن میں جttان ہے اسttی طttرح مسttیح کی روحآایت (20باب 28ہم میں روان ہے۔

دیگر مذاہب کےتجربات میں مسیحی تجربہ کی یہ خصوصیت مفقttود ہے۔ تصttوف میں وجtد وغtیرہ ہے ۔ لیکن مسtیحی تجttربہ کے امتیttازی نشtان نہیں ملtتے۔ یہی وجہ ہے کہآاسمان زمین کا فرق ہے چنttانچہ مسیحی تصوف اور اسلامی تصوف اور ہندو فلسفہ میں

ہا وکttرکہتا (S.Freehof)یہودی ربی عالم سلیمان فری ہوف ttو طوعttہے "یہ بات ہم ک ہا مttاننی پttڑتی ہے کہ کttروڑ ہttا مttردوں اور عورتttوں کے دلttوں میں خttدا کی حضttوری کttا ttہ احسtاس مسtیح کےذریعہ ہوتttا ہے۔ مسtیحی علم ادب کtا ہttر طttالب علم اس بttات سttے بخوبی واقف ہے کہ مسیح کی قوت کاراز اس کی شخصیت کے اندر ہے ۔ ہم جانتے کہ زمانے نے اس تصویر کو اب تک کیوں محttو نہیں کردیtا۔ مسttیح اب بھی بے شttمار انسانوں کtا زنtدہ سtاتھی ہے۔ کسtی مسtلمان کے منہ سtے ایسtا گیت نہ نکلا "محمtدآاڑ ہttو یttا محمttد " کسttی مttیری روح کے عاشttق ۔ تttیرے پttاس میں بھاگتttا ہttوں۔ مttیری آایttاہوں "مسttیح کی یی میں تttیرے پttاس ttا۔اے موسttا گیت کبھی نہ گایttودی نے ایسttیہ خصوصیت اس کی تعلیم یا اس کی کلیسیا کی تنظیم میں نہیں بلکہ اس اثر میں ہے

Stormers)جس سtttے وہ اپtttنے پtttیروؤں کے دلtttوں کومتtttاثر کردیتtttا ہے ۔" of

Heaven)۔ مسیحی روحانی تجربہ دیگر مذاہب کے روحانی تجربوں سttے اس جہت سttے مختلف ہے کیونکہ ہر دیگر مذہب کا بانی مرگیttا اور اس کی دنیttاوی زنttدگی کے سttاتھ ہی اس کی زندگی کا خاتمہ ہوگیا لیکن گو مسیح مصلوب ہوا اور مرگیا لیکن مttوت نےآاپ مردوں میں سے جی اٹھے اور اپنی ظفریttاب قیttامت آاپ کی زندگی کا خاتمہ نہ کیا آاپ کی زندہ روح مومنین کے دلttوں آاپ نے موت اور قبر پر فتح پائی اور اب کے ذریعہ آان میں کہیں اس بtات کtا اشttارہ تtک نہیں کہ رسtول عtربی کی کے اندر بستی ہے۔ قttرآان روح وفات کے بعد مسلمانو ں کی روحوں کے ساتھ زنtدہ رفttاقت رکھے گی ۔کیttا قttر یا کسی اور مذہب کی کتاب میں اس قسم کی بات اس کے بانی کی نسبت منسوب کی گئی ہے ۔"جس طرح اے باپ تو مجھ )مسttیح ( میں ہے اور میں تجھ میں ہttوں و

Page 113: Christianity: A Universal Religion · Web viewAllama Barakat Ullaha To view the Arabic text, you need to have the Traditional Arabic font on your computer. قرآنی آیات کو

ہ )تمام دنیا کے مسیحی (بھی ہم میں ہوں۔ وہ جلال جttو تttونے مجھے دیttا ہے میں نے ان کttو دیttا ہے تttاکہ وہ ایttک ہttوں جیسttے ہم ایttک ہیں۔"اگttر کttوئی مجھ )مسttیح( سttےآائینگے اور محبت رکھے تttو مttیرا بttاپ اس سttے محبت رکھے گttا اور ہم اس کے پttاس

یہ تجtttربہآایت (23بttttاب 14آایت ،21بttttاب 17۔")حضttttرت یوحنttttا اس کے سtttاتھ سtttکونت کtttریں گے مسttیحی علمttا فضttلااور صttوفیا تttک ہی محttدود نہیں بلکہ ہttر ایttک نttادان سttے نttادانآاپ پر زندہ ایمان رکھتا ہے خواہ وہ کسی قttوم ملtک یtا نسtل کوہtو۔ مسیحی کا ہے جو مسیحی تجربہ ایک عالمگیر تجربہ ہے ۔گذشتہ بیس صttدیوں میں دنیttا کttا کttوئی ملttکقوم یا قبیلہ ایسا نہیں جس کے لاکھوں افراد اس عالمگیر تجربہ سے بہرہ ورنہ ہوئے ہوں۔

(4) تاریخ عالم ہم کو بتلاتی ہے کہ بنی نوع انسان کے تمام روحtانی تجربtوں میںیی ترین قسم کا ہے جو منجی عالمین کے حقیقی پttیرو صرف ان لوگوں کا تجربہ ہی اعل ہیں۔ دیگر مذاہب عttالم کے پیروروحttانیت کی اس مttنزل تttک پہنچ ہی نہیں سttکے۔ ان مذاہب میں نیک انسان ہوئے ہیں کیونکہ جیسا ہم باب دوم کی دوسttری فصttل میں کہہ چکے ہیں کttوئی مttذہب ایسttا نہیں جttو صttداقت کے عنصttر سttے خttالی ہttو لیکن جب مسیحیت کے روحانی تجربہ اور دیگر مذاہب کے مقلدین کے روحانی تجربہ کا مقttابلہ کیا جاتا ہے تو یہ حقیقت ظاہر ہوجاتی ہے کہ جس طور سے مسیحیت نے دنیttا کے بttد تttرین خلائttق کttو مقttدس ہسttتیوں میں تبttدیل کردیttا ہے اس کی نظttیر روئے زمین کے

اس امر پر تttاریخ(J.R.Seeley)مذاہب میں نہیں ملتی۔ چنانچہ مشہور مورخ سیلی نقطہ نگttاہ سttے نظttر کttرکے اس نttتیجہ پttر پہنچttا ہے کہ جttو روحttانی پttاکیزگی مسttیحی صدیوں میں ظہور پذیر ہوئی ہے اس کا مسیحیت سے قبtل وجtود بھی نہ تھtا۔مسtیحیت میں یہ صttلاحیت ہے کہ بttنی نttوع انسttان کttو از سttر نttو خلttق کttردے اور اس نے ایسttایی معیttار قttائم کردیttا ہے کہ دوسttرے کرکے دکھا بھی دیا ہے اور پttاکیزگی کttا ایسttا اعل

مtذاہب اس کی گtرد کtو بھی نہیں پہنچ سtکتے ۔ "مسtیح کی زنtدہ شخصtیت ایسtیآاتے ہیں منجیبttاب (8)خط اہttل رومیttوں لاثانی ہے کہ اس کے ذریعہ خدا کے بیٹے وجود میں

عالم کا اثر ایسا ہے کہ وہ تمام بنی نوع انسان کو خدا کے بیٹے بنانے کی قدرت رکھتا وہ ایttک کامttل ہسttتی ہے اور اس کttا کمttال اس بttات کttاآایت (12بtttاب 1)حضtttرت یوحنtttا ہے

متقاضی ہے کہ نوع انسان کامل ہوجائے ۔ اس کے مقابل میں تمام دیگر ادیان عالم بے بس اور لاچار ہیں لیکن مسیح فاتح ہے وہ تمام بنی نوع انسان کtا واحtد حکمtران ہےآاخtر ،ابتtدا اور انتہtا ہے اور تاابد تاجttدار رہے گtا کیtونکہ وہی الفttا اور اومیگtا ،اول اور

آایت (۔7باب 21)انجیل شریف کتاب مکاشفہ

برکت اللہ