[hadith kullu amren zi balin: an evaluation]

9
برجس: 1 ، ⾛رہ2 ہ庠᱑ ᒮ 㥃 ل ذی ا㫣 忱╌ 弥䆨Ṏ ـ د2112 74 :忱╌ أ ذیہ庠᱑ ᒮ 㥃 ل[Hadith "Kullu Amren Zi Balin": An Evaluation] اAbstract: Allah, Himself took the responsibility to protect the Quran. Hadith for the sake of safety of the Quran must also be protected. That is why as a prominent Al- Umma scholars created principles to set Sehat (Status) and Zu'f (weakness) of traditions. Each tradition is important to be tested under these principles so that its possible Status and visual is clear. When starting a job prophet (SAW) narrated a tradition of which the name of Allah has taught literature but the tradition has been reported from different words, because of which scholars have different opinions of Sehat and Zu'f of the tradition. So, in this Article a research is presented about the aforesaid tradition. رف:آن懓㨱 اور اس嵗 侂 愡د垌 㺸 ⡞ ᠢ 嗚峤 ی اورᰌ 㥃 㟮 㩴 嵗 媎 庫䀣 㷨 ⽁ ال ا ر⯧ 㺸 㲁嵗 وریض 抁 䬈 㺸 اس روا很᱑ 圢᱑ 啵 رول ان ا嬸 ᱈丗 اس،嵉 㺶 ر冿 䬈 ا吴 㺸 ں䪫ㄯ ان ا忱╌ 弥㱾 㽻 ا㻠 很᱑ 徉ار د㟥 ⣜ درᠢ 峤 㚏 ا ان ⸞ روا‹Ⳣ 啵 رے اسᠢ 峤 㨱 宋 很᱑ آ㲁 㻠 嵗 ⣜ در媎 徉 اور 傑 㺸 庻⻑ا㺸 ᱈丗 岫 奡㺮 媎 徉 嵉 抁 ⸞ ف㈲ 㷨 䰌ᗐ 䡠 ا嵗 ◰ : وا يب ص ت أان وا ن ي ا ب ا ت ا ف إ ا ب ا ن ب ق اس ا ف م ك ا اء ا ج ن وا إ ن ا آم ا ين ذ ال ا ا ه أاي ا ا ي م د ا م ت ل ا ع ا ا ف ا ى م ا ل ا وا ع ح ب ص ت ا ف ة ا ال ا ه ا ا م و ا ق( 1 ) " 弥㱾 㽻吂吴 ⪪㖵 㲁 )دا䰰( و㨱 䬊 㨱 ᒫ ب⠩ ᠢ 很 آ㨱 䰍 ⛭ 弥㱾 س رےن夂 ⸞ 媛دا嗚 㱾 م㣡 㩴 ے嗚峤دم嗚 㷧 ا㱾 ᝮ ᇆ دو۔" ( 2 ) 懓㨱 لحر㈲ ⴣ ا:嵗دار ا ع ا ا ا م ل ك ب ا ث د ا أان ذ ا ك ء ر ام ل ى ا ف ا ك( 3 ) " ے㨱 夊 㱾 ض弥峤 ⳉ 寄 وہ㲁 嵗 㜢㥃 抁 䬈㺸 嬸峤 ذب㥃 㺸 和 آد" ۔ ال ار㺸 ᒫ 㷨 婨 بض 弥㱾 ف㈲ 㷨 很᱑ ل ا ر㲁Ꮉ ⸞ 㒊 اس و ⬍ ᱑ : ار الن ا ن م ه ا د ا ع ق ا م أ و ا ب ا ت اي ل ا ا ف د م ا ع ا ت م ي ا ل ا ع ا ب ا ذ ا ك ن ا م( 2 ) دے'' 婨啵 ṟ 䬈 وہ ا幗垆 ٹ ا㠔 䶱 Ṏ'' ۔ 儱᱑ ، ض咍⬧ ، ⻯ ا䒲⫆ 㚴 懓 ادان亾 ، ⛪ن䬉䪫ا

Upload: others

Post on 02-Nov-2021

2 views

Category:

Documents


0 download

TRANSCRIPT

Page 1: [Hadith Kullu Amren Zi Balin: An Evaluation]

2112دسمبر ـجولائی حدیث کل امر ذی بال کا تحقیقی جائزہ 2، شمارہ1جلد :برجس

74

ل کا تحقیقی جائزہمر ذی باأکل حدیث:

[Hadith "Kullu Amren Zi Balin": An Evaluation] الحسن نجم

Abstract:

Allah, Himself took the responsibility to protect the Quran. Hadith for the sake

of safety of the Quran must also be protected. That is why as a prominent Al-

Umma scholars created principles to set Sehat (Status) and Zu'f (weakness) of

traditions. Each tradition is important to be tested under these principles so that

its possible Status and visual is clear.

When starting a job prophet (SAW) narrated a tradition of which the name of

Allah has taught literature but the tradition has been reported from different

words, because of which scholars have different opinions of Sehat and Zu'f of

the tradition. So, in this Article a research is presented about the aforesaid

tradition.

البتہ شک کی گنجائش نہیں ہے کے ی ق م کا ثقہ اور قوی ہونا تو سب کے نزدیک مسلم ہے اور اس میں کریمقرآن تعارف:

جو کو ان اصول کی روشنی میں جانچا جائے روایت کے اس کے ے ب باض وروری ہے کے سمجھنےصلى الله عليه وسلم سنت رسول اللہ

لیکن جو افق ہو تو درست قرار دیا جائے گااگر کوئی حدیث ان اصولوں کے مو لہذا ے قررر یے یں،، اس کےمحدثین نے

محدثین کے شرائط کے مطا بق اور یا نہیں ب درست ہے گا آیاجائے ہٹ کر ہو تو اس کے بارے میں سوچا روایت ان سے

يا أاي هاا الذينا آمانوا إن جااءاكم فااسق بن اباإ ف ات اب اي نوا أان تصيبوا :حکم ہے اللہ تعالی کی طرف سے بیں، یا نہیں کیونکہ ہمیں دميا (1) ق اوما باهاالاة ف اتصبحوا عالاى ماا ف اعالتم نا

ی ق قوم کو نادانی سے نقصان تمہارے پاس کوئی خبر لے کر آئے تو خوب تحقیق کر لیا کرو )مبادا( فاسقمومنو!اگر کوئی "

(2)"پہنچا دو۔ پھر تم کو اپنے کئے پر نادم ہونا پڑے

عا کاارشادہے: صلى الله عليه وسلماسی طرح رسول کریم رء كاذب أان ياد ثا بكل ماا سا (3) كافاى بلما

۔"آدمی کے کاذب ہونے کے ے ب کا فی ہے وہ ہر سنی ہوئی باض کو نقل کرے"

بچا کے اس وعید سےصلى الله عليه وسلم تا رسول اللہ جائے کی طرف کوئی باض منسوب نہ کیصلى الله عليه وسلم تحقیق کےرسول اللہ ا غیرلہذ

ه منا النار :جا سکے دا ف الي ات اب اوأ ماقعادا (2) مان كاذابا عالاي مت اعام

۔''جو مجھ پر قصدا جھوٹ باندھےوہ اپنے ے جہنم میں ٹھکانہ بنادے''

عبدالولی خان ، مردان ایم فل سکالر ، شعبہ اسلامیاض ، جامعہ

Page 2: [Hadith Kullu Amren Zi Balin: An Evaluation]

2112دسمبر ـجولائی حدیث کل امر ذی بال کا تحقیقی جائزہ 2، شمارہ1جلد :برجس

74

کی عادض مبارک ب تھی جب بھی صلى الله عليه وسلم شرض میں سم اللہ کو اتہائئی ام قامم اصل ہے۔رسول اللہ اسلامی آداب معا

۔نن ای داود اوراپنے ارشاداض میں بھی اس باض کا حکم فرماتے تھےکرتے تو سم اللہ سے شروع کرتے وہ ی ق کام کو شروع

نے ارشاد فرمایا:صلى الله عليه وسلم آپ کی روایت میں ہے

ذكر اسم الله، فإن الشيطان لا يفتح بب مغلقا، وأطف مصباحك واذكر اسم الله، وخمر إنءك أغلق ببك وا" (5)" ولو بعود تعرضه عليه واذكر اسم الله، وأوك سقاءك واذكر اسم الله

اپنے برتن ڈھانپو تو اللہ ،لیا کروتو اللہ کا نام ؤبجھا دیا ،کیونکہ شیطان بند دروازہ نہیں کھول سکتاتو اللہ کا نام لیا کرو دروازہ بند کرو"

۔ "اپنی مشک کا منہ باندھو تو اللہ کا نام لیا کرو اور کروکا نام لیا

کی اساور جائے ہو خوگر کا لینے نام کا حقیقی ساز کار اپنے انسان وقت کرتے کام چھوٹا بڑا ہر ہے ب مقصد

کی لینے نام تعالی کے اللہمیں شروع کے کام ہرے کو بند جب نیز۔ جائے ہو پختہ توکل کا اس پر نصرض و تائید

۔ ہو ناراضگی کی اللہ تعالی میں جس گا جائے رک سے کرنے کام ایسا ہر وہ توپڑ جائے عادض

کے نام اللہ ل یں، ، جس میں ہر کام کاآ زسے سم اللہ کے بارے میں متعدد ااصدیث منقوصلى الله عليه وسلم کتب ااصدیث میں آپ

بعض طرق میں ، جس کے جو مختلف الفاظ سے منقول ہے ایک حدیث مشہورومعروف ہےمیں بھی کرنے کے بارے سے

۔ کی تا ا آئی ہےسم اللہ کہنےمیں اور بعض بذکر اللہ بحمد اللہ، بعض میں

بہت سے لوگوں فرماتے یں، کی تردید میں تطبیق (6) ی علامہ انورشاہ کشمیراس کے حل کا ایک طریقہ تطبیق ہے لیکن

کلف اس میں تطبیق لانے کے ے ایک عجیب راستہ اختیار کر رکھا

تبنے ان ااصدیث کو علیحدہ سمجھا ہے،اس ے انہوں

اتداا حقیقی ہے،دوسری اضافی ہے اور تیسری اتداا کو ین سموںں میں قسیم یا ہے ایک اتداا ہے۔اپنی طرف سے

، لہذا جب تطبیق نہیں ہوسکتی توروایت کے (7) ہے یا ں کا حمل مختلف اقسام اتداا پر مختلف روایتوان پھر عرفی ہے۔

۔ کے عیارر پر جاچنا وروری ہےمختلف طرق کو صحت وضعف

تحقیق پیش خدمت ہے۔کی نظر اس قاملہ میں مذکورہ حدیثمذکورہ صورض اصل کے پیش

تحقیق:تخریج وکی مذکورہ ض روایا

منقول ہے:سے کتب حدیث میں مختلف الفاظ : ب روایت تخریج وتحقیقروایت "بحمد اللہ" کی

م : آیاہے میں ب حدیث ان الفاظ سے ابوداؤد أ فيه بلامد لل ف اهوا أاجذا م لاا ي بدا (8) كل كالا

Page 3: [Hadith Kullu Amren Zi Balin: An Evaluation]

2112دسمبر ـجولائی حدیث کل امر ذی بال کا تحقیقی جائزہ 2، شمارہ1جلد :برجس

74

''ہر وہ کلام جس کے شروع میں حمد نہ ہو تو وہ بے برکت ہوتی ہے ۔ ''

كل أمر ذي بل، لا يبدأ فيه ہے: ار قطنی میں ب روایت ان الفاظ سے منقولجہ، مسند بزار اور نن دنن ابن ما ۔ہر وہ شان والاکام جو حمد سے شروع نہ وہ بے برکت ہوتی ہے''" (9) بلمد، أقطع

(11) كل أمر ذي بل لا يبدأ فيه بحمد الله فهو أقطع صحیح ابن حبان میں ب حدیث یوں آیا ہے:

نےان (12)کے علا وہ تما م راویوں کے ثقہ ہونے پر اتفاق ہے البتہ امام اوزاعی (11)اس روایت میں قرۃ بن عبدالرحمن

۔ (16)نے ان پر جرح کی ہے (15)،اور امام نسائی (12)،امام ابوزرعہ رازی (13)کی توثیق کی ہے لیکن امام احمد بن حنبل

۔(17)یں، ذکر کیبطور شاہدض امام مسلم نے ان کی روایا

أ فيه بلامد لل أمر ذی بل كل میں ان الفاظ سے منقول ہے: الکبیر المعجمکی (18)اس کی ایک طریق امام طبرانی لاا ي بدام "أو أقطع أاجذا

امام ابواصتم م مسلم نے عیف ہا ہےالبتہاور اما ، امام بخاری لیکن اس طریق میں صدقہ بن عبد اللہ موجود ہے جس کو امام احمد

۔(21) نے ان کی توثیق کی ہے(19)

:حدیث حکم

الاه رجاال فرماتے یں،:"(21)علامہ ابن صلاح أان الاديثا حاسان دونا الصحيح واف اوقا الضعيف متاجا بان رجا ''(22) قاالا فاإنه من ان فارادا مسلم عان البخااري بلتخريج لاه الصحيحاي سواى ق رةا

کے تمام دلیل ب ہے قرۃ کے علاوہ اس روایت ۔ہے سے بلند اور صحیح سے کمعیف " ب حدیث حسن ہے جو مرتبہ میں

۔"نے میں متفرد یں،صحیحین کے راوی یں، البتہ امام مسلم اس روایت کے ذکر کرراوی

بھی اس حدیث کو حسن قرار دیا ہے۔ ''نے (23) امام نووی

ترمذی ،نسائی اور ابن ماجہ نے ،ابوداؤدنے قرۃ بن عبدالرحمن کی تو ثیق کرکے ہا ہے نن (22) سبکیعلامہ تاج الدین

ان سے روایت نقل کی ہے۔

اور مرسلا ب روایت موصولا ہے جس کا لاصہ ب ہے طویل بحث کیروایت پر نے اس (25)سراج الدین ابن الملقن

امام نسائی نے مرسل لیکندونوں طرق سے منقول ہے البتہ موصولا اس کی سند بہتر اور امام مسلم کی شرط کے مطابق ہے

روایت کو ترجیح دی ہے۔

Page 4: [Hadith Kullu Amren Zi Balin: An Evaluation]

2112دسمبر ـجولائی حدیث کل امر ذی بال کا تحقیقی جائزہ 2، شمارہ1جلد :برجس

05

اصالل ثقہ راوی کی زیادض ہے جو قبولل ہے۔ قرۃ کے پھر خود فیصلہ کرتے ہوئے فرماتے یں، میں کہتا ہوں سند کا

بارے میں اگر چہ کلام ہوا ہے لیکن آپ صحیح مسلم کے راویوں میں سے یں،۔ نیز ان کا متابع اور شاہد بھی منقول ہے۔ علامہ

نے اس روایت کو حسن ہا ہے۔ اسی طرح میرے علم کے مطابق ب روایت حسن ہے۔ امام ابو عواانہ اور امام ابن ابن الصلاح

(26)حبان نے بھی اس کی تصحیح کی ہے۔

:"بذکر اللہ" والی روایت کی تحقیق وتخریج

كل كلم أو أمر ذي بل لا يفتح بذكر الله، فهو أبتر أو قال: ب روایت مسند احمد میں ان الفاظ کے ساتھ واردہے: (27) أقطعأ فيه بذكر الل أاقطاع ہے: کی اورنن دارقطنی نے ب ان الفاظ کے ساتھ نقل ل لاا ي بدا (28) كل أامر ذي با

منقول ہےاور اس میں بھی ب قرۃ بن عبدالرحمن کے علاوہ تمام راوی الفاظ "ذکر اللہ" والی روایت بھی "حمد اللہ" والی سند سے

ثقہ یں، ۔

اس کو عیف بھی مانا قرۃ بن عبد الرحمن کی وجہ سے حسن ہے اور اگر محدثین کے نزدیکروایت لاصہ کلام ب ہو ا ب

سے ہے اور فضائل کے باب میں محدثین فضائل کے باب اس لیے اس کا تعلق ہے بھی اس سے استدلال ٹھیک جائے تو

سے متعلق ااصدیث نقل کرتے ر احکام حرام،نن او امام احمد بن حنبل کا قول ہے حلال،وسعت سے کام لیتے یں، چنانچہ

(29)۔یں، سے کام لیتے ب میں م سند میں تساہلفضائل کے باوقت م اسانید میں سختی کرتے یں، جب

تر اور لماء کا قول نقل یا ہے تریب وامام نووی نے فقہاھ

شرط ب ت ب کے وقت عیف روایاض پر عمل کرنا جائز ہے لیکن

۔(31) نہ ہو البتہ حلال،حرام اور عقود میں صرف حدیث صحیح یا حسن پرعمل یا جائےگاع ہے روایت موضو

(32) ۔نے لماء کا اجماع نقل یا ہے فضائل میں عیف روایاض پر عمل کرنا جائزہے(31)ملا علی قاری

جائے گا جب اس کی سے منقول ہے موضوع روایت کوصرف اس صورض میں نقل یا (33) مرتضی حسن زبیدی

(32)موضوعیت کو بیا ن یا جائے اور عقائد اور احکام کے علاوہ فضائل کے باب میں عیف حدیث کا نقل کرنا جائزہے۔

(36)۔ نے بھی فضائل میں عیف روایت کو نقل کرنا جائز قرار دیا ہے(35)ہما م علامہ ابن

تسمیہ والی روایت پر تحقیق:

سبکی نے طبقاض الشافعیۃ الکبری ج الدین اب السامع ل اور تادمع ل لالاصق الراوی وآنے الجا(37)ادی اس روایت کو خطیب بغد

أ فيه ببسم الل الرحان الرحيم أاقطاع:نقل یا ہےان الفاظ سے میں ل لاا ي بدا (38)"كل أامر ذي با

Page 5: [Hadith Kullu Amren Zi Balin: An Evaluation]

2112دسمبر ـجولائی حدیث کل امر ذی بال کا تحقیقی جائزہ 2، شمارہ1جلد :برجس

05

تصریح کی ن ابوالحسن بن الجندی عیف ہے۔خطیب بغدادی نے ان کے بارے میں لیکن اس سند میں احمد بن محمد بن عمرا

ئ لیسنے اسے "(39)اور امام زہری ہے ب راوی عیف ہے

ش

:"ہا ہےب

کی جرح نقل امام زہری اور او ر ان کے متعلق خطیب بغدادی کی روایاض کو مو ضوع قراردیا ہے نے ان(21)ابن جوزی

(21)کی ہے۔

لاصصۃ البحث:

کے الفاظ آئے یں، جن میں قرۃ بن عبد ""حمد اللہق میں بعض طرلاصہ کلام ب ہوا کل أمر ذی بال والی روایت کے

الرحمن کے علاوہ تمام راوی ثقہ یں، لیکن چونکہ آپ بھی نن کے راوی یں، لہذا ان پر اعتماد یا جاسکتا ہے۔ اسی طرح ب

، اصفظ ابن سلا ومر روایت موصولا دونوں طرح سے آئی ہے۔ امام نسائی نے مرسل طریق کو ترجیح دی ہے لیکن امام نووی

اور علامہ سراج الدین ابن الملقن نے موصول طریق کو ترجیح دے کر اسے حسن ہا ہے۔ الصلاح

۔ ان میں بھی قرۃ بن عبد الرحمن کے الفاظ آئے یں، ""ذکر اللہق میں کے بعض دوسرے طرکل أمر ذی بال والی روایت

۔یت بھی قابل استدلال ہےکے علاوہ تمام راوی ثقہ یں، لہذا ب روا

الرحمن الریم""سم اللہہے جس میں اور تاج الدین سبکی نے ذکر کی ی خطیب بغدادایک طریق اسی طرح اس روایت کی

ہے جنہیں خطیب بغدادی اور امام زہری نے عیف ہا ہے لہذا ب مدار ابن اجندی پر الفاظ آئے یں، لیکن چونکہ اس کا کے

طریق عیف ہے۔

Page 6: [Hadith Kullu Amren Zi Balin: An Evaluation]

2112دسمبر ـجولائی حدیث کل امر ذی بال کا تحقیقی جائزہ 2، شمارہ1جلد :برجس

05

حواشی وحوالہ جاض:

۔۶سورۃ الحجراض: : 1

۔۹۱۱۲ھ/۰۳۴۱ترجمہ قرآن] القرآن الکریم[،جالندھری،مولانا فتح محمد،فاران فاؤنڈیشن لاہور،: 2

، دار احیا التراث العری ، بیروض۔ ۰۱/ ۰، النیسابوری ،مسلم بن الحجاج:صلى الله عليه وسلم الی رسول اللہلمسند الصحیح المختصر بنقل العدل عن العدل ا:3

۔۹۱۱۰ھ/ ۰۳۹۹،دار طوق النجاۃ طبعصلى الله عليه وسلم،البخاری، محمد بن اسماعیل ،کتاب العلم ، باب اثم من کذب علی النبی البخاری صحیح : 2

العصریۃ ،3731، کتاب الاشربہ، باب فی ایکا الآنیہ، رقم:نن ای داؤد،ابوداؤد، سلیمان بن الأشعث، : 5

ب ۃ

مکتل

۔،صیدا، بیروض، ا

کتابیں غلام آپ نے اتداائی قوی اصفظہ کے مالک تھے۔ تقوی میں مشہور تھے ۔ زہد وھ کو کشمیر میں پیدا ہوئے۔۰۹۲۹ ، محمدانور بن معظم شاہ :6

الہند محمودالحسن سے دورہ حدیث ۰۴۰۴یوبند پہنچ گئے۔اور سترہ سال کی عمر میں دپڑھیں رسول ہزاری سے

خ

ش

ھ میں مولانا رشید احمد گنگوہی اور

مشہور یں، ۔۔ یا

ن ب تت

لب

میں آپ وفاض پاگئے۔ ۰۲۴۴آپ کے صالنیف میں فیض الباری،اکفار الملحدین اور خاتم ا

۔[ ۰۲۲۲پاکستان لا ہورطبع ،لوئر مال شاہراہ۹۲بیس بڑے مسلمان،عبدالرشید ارشد: مکتبہ رشید ب،]

۔ھ۰۳۰۴ایچ ایم سعید کمپنی،ادب منزل پاکستان چوک کراچی،طبع۶۳، ۶۴/ ۰ری ،محمد یو ب بن د ز زکریا،بنومعارف السنن،: 7

۔2821نن ای داؤد، کتاب الادب، باب الھدی فی الکلام،رقم:: 8

النکاح:: 9

ب ۃط

خ،رقم ۹۲۰/ ۰۳ ازارار انشور ر با ا احر ا اخاخار، ازارار،احمد بن عمرو :( مسند۰۹۲۳، رقم:۶۰۱/ ۰ابن ماجہ،کتاب النکاح،باب

۳۹۸/ ۰ ۔ نن الدار قطنی، الدارقطنی، علی بن عمر،کتا ب الصلوۃ:۰۲۹۹ھ/ ۰۳۱۲،مکتبۃ العلوم والحکم، المدینۃالمنورۃطبع۸۹۲۹:

سۃس،مؤ

۔ ۹۱۱۳ھ/ ۰۳۹۳لبنان،طبع -الرسالۃ ، بیروض

ن فارسییب صحیح ابن حبان، ابن الاحسان فی تقر: 11 الرسالۃ۰، رقم:۰۸۴/ ۰، باب ماجا فی الاتداا بحمداللہ تعالی،ب

سۃسبیروض، -:مؤ

۰۲۹۹ھ/ ۰۳۱۹

قرۃ بن عبدالرحمن بن حیوئیل المعافری۔نن اربعہ کے راوی یں، ، امام مسلم نے بھی ان کی ایک روایت شواہد میں لی ہے ، امام احمد بن : 11

ھ کو وفاض پائی۔تہذیب الکمال فی اسما 127 نے کرالادیثیث، ابن ین ن نے عیف اور ابواصتم ونسائی نے لیس باوی ی قرار دیا ہے۔حنبل

الرسالۃ، بیروض ،طبع23/581المزی ،یو ب بن عبدالرحمن، الرجال ،

سۃس ۔ ۰۲۹۱ھ/ ۰۳۱۱، مؤ

(شام کے بڑے فقیہ اور زاہد گزرے یں،۔بادشاہوں سے ان کی ۸۸۳/ ھ۰۲۸ - ۸۱۸ھ/ ۹۹ابوعمر و عبدالرحمن بن عمرو الاوزاعی): 12

/ ۴الأعلام، اخارکلی، خیر الدین بن محمد: زیادہ تعظیم کی جاتی تھی۔آپ کوقضا پیش یا گیا لیکن آپ نے انکار یا ۔اندلس میں ان کا فتوی چلتا تھا ۔

مل یین، طبع ۴۹۱لل

۔، دار صادر، بیروض، ۹۸۲/ ۰نبا أبنا اخامان، ابن خلکان، احمد بن محمد:ض الأان ن وأ ۔ وفیا ۹۱۱۹ھ/ ۰۳۹۹،دار العلم

۔ ۰۲۸۰ھ/ ۰۴۲۰طبع:

( چار مشہور ائمہ میں سے تھے۔ان کے والد سرخس کے والی تھے ۔آپ ۹۲۲ھ/ ۹۳۰ -۸۹۱ھ /۰۶۳ابوعبداللہ احمد بن محمد بن حنبل ): 13

تاریخ ] صالنیف میں مسنداحمد، فضائل الصحابہ اور کتاب اخاہد زیا دہ مشہور ہے۔ نے علم کے حصول کے ے بہت زیادہ اسفار کئے ۔آپ کے

۔[۹۱۴/ ۰الاعلام:، ۹۱۴/ ۰بغداد:

Page 7: [Hadith Kullu Amren Zi Balin: An Evaluation]

2112دسمبر ـجولائی حدیث کل امر ذی بال کا تحقیقی جائزہ 2، شمارہ1جلد :برجس

05

( ری کے مشہور امام اور اصفظ حدیث تھے۔آپ نے امام احمد ۹۸۹ھ/ ۹۶۳ - ۹۰۲ھ/ ۹۱۱ابوزرعۃ عبید اللہ بن عبدا لکریم الرازی): 12

اور آپ کو ایک لاکھ ااصدیث یا د تھے ۔آپ کے بارے میں ب مقولہ مشہور تھا جس حدیث کو ابوزرعہ کی بن حنبل سے علم حدیث اصل

،بیروض ،لبنان طبع لکتب،دارا۰۹۳/ ۹جانتا ہو اس کے ے کوئی ال نہیں ہوگا ۔ تذکرۃ الحفاظ، الذہبی ،محمدبن احمد: نہیں

ب ۃ لیل

ھ/ ۰۳۰۲ ا

۰۲۲۹ -

(النسائی مشہور محدث اور قاضی گزرے یں، ۔علم حدیث سیکھنے کے ے کئی ۲۰۲ھ/ ۴۱۴ - ۹۴۱ھ/ ۹۰۲علی ) ابو عبدالرحمن احمد بن: 15

مصر کو اپنا وطن بنایا ،لیکن وہاں کے لوگوں نے ان سے حسد یا اس وجہ سے فلسطین چلے گئے۔آپ کے صالنیف میں نن النسائی ملکوں کا سفر یا ۔

ر وکین ، السنن الکبری اور الضعفا

متل

[۹۰/ ۰۔ وفیاض الاان ن:۰۸۰/ ۰الاعلام:]زیادہ مشہور یں، ۔ وا

۔ ۰۲۱۹ھ/ ۰۴۹۶ طبعالہند، طبع دائرۃ المعارف النظامیۃ ۹۸۴، ۹۸۹/ ۹تہذیب التہذیب ، ابن حجر، احمد بن علی العسقلانی: : 16

ھا خرز وذھب: صحیح: 17

فی

۔۰۲۲۰رقم: ،۰۳۰۹/ ۴مسلم،کتاب المساقاۃ،باب بیع القلادۃ

(لخمی، شامی، ابو القا ا۔ شام کے علاقے طبر ب کے تھے اور اسی کی طرف ۲۸۰ھ/ ۴۶۱ - ۹۸۴ھ/ ۹۶۱سلیمان بن احمد بن ایوب ): 18

ان کی نسبت پڑگئی۔ حجاز، یمن، مصر، عراق، فارس اور جزیرہ کا سفر یا ۔ اصفہان میں فوض ہوئے۔ معاجم ثلاثہ: کبیر، اوسط اور صغیر کے مصنف

یں،۔

۔[۰۹۰: ۴ ، الاعلام۰۲۲۳، دار صادر بیروض، ۳۱۸: ۹]وفیاض الاان ن، ابن خلکان، احمد بن محمد،

( ابو اصتم، رازی۔ اصفظ حدیث اور امام بخاری اور امام مسلم کے م عصر ۹۲۱ھ/ ۹۸۸ - ۹۰۱ھ/ ۰۲۲بن ادریس بن منذر بن داؤد )محمد : 19

ی میں پیدا ہوئے۔ عراق، شام اور مصر کا سفر یا ۔ بغداد میں وفاض پائی۔ طبقاض التابعین اور تفسیر القرآن العظیم کے مصنف یں،۔ یں،۔ ر

ب ۃ، بیروض، الاعلام۴ ۹:۸احمد بن علی، تاریخ بغداد، خطیب بغدادی ] لیل

۔[۹۸: ۶، دار الکتب ا

۔ھ۰۳۰۹، دار الفکر بیروض، ۳۰۳: ۹ائد، نور الدین علی بن ای کر یثمی،، مجمع اخاوائد ومنبع الفو: 21

(تفسیر ،حدیث ،فقہ اور اسما رجال کے بہت ۰۹۳۲ھ/ ۶۳۴ - ۰۰۹۰ھ/ ۲۸۸ابوعمرو عثمان بن عبدالرحمن المعروف بابن الصلاح ): 21

کتابوں میں معرۃ انواع علم ادیثیث جو قدممہ ماہر گزرے یں،۔بیت المقدس میں تدریس کےخدماض سرانجام دیتے رہے ۔ان کے بڑے

[۹۱۹/ ۳الاعلام:]ابن الصلاح کے نام سے پہچانا جاتاہے،ادب المفتی والمستفتی اور طبقاض الفقہا الشافعیۃ زیا دہ مشہور ہے۔

ب ا عۃدار ،۲/ ۰طبقاض الشافعیۃ الکبری، السبکی، عبدالوہاب بن تقی الدین :: 22ر للطج ھ

ر و

ش

لت

۔ ۰۲۲۴ھ/ ۰۳۰۴التوزیغ، طبع:وا

(فقہ اور حدیث کے مشہور امام گزرے یں،۔دمشق ۰۹۸۸ھ/ ۶۸۶- ۰۹۴۴ھ/ ۶۴۰ابوزکریا یحی بن شرف بن مری النووی الشافعی): 23

ھا ج فی

یل

شرح صحیح مسلم میں علم اصل یا اور کافی عرصےتک وہاں مقیم رہے۔ان کے کتابوں میں تہذب الاسما واللغاض، منہاج الطالبین اور ا

۔۰۳۲/ ۹زیادہ مشہور یں،۔الاعلام:

( قاہرہ میں پیدا ہوئے ۔اپنے باپ اور امام ذہبی سے علم فقہ ۰۴۸۱ھ/ ۸۸۰ - ۰۴۹۸ھ/ ۸۹۸تاج الدین عبدا لوہاب بن علی السبکی): 22

فعیۃ الکبری، ع ا اوامامع ل اورترح ا التوح ا وترجیح سیکھا۔ان کو شام کی قضا سپرد کی گئی۔ امام سبکی مشہور مناظر تھے ۔ان کے صالنیف میں طبقاض الشا

خ زیادہ مشہور ہے۔

جی ص

لت

، بیروض دار ابن کثیر ،دمشق، ۹۹۰/ ۶شذراض الذہب فی اخبار من ذہب،ابوالفلاح، عبدالحی بن احمد:]ا

۔[۴۹۲/ ۳ ۔ الاعلام:۰۲۹۶ھ/ ۰۳۱۶طبع

Page 8: [Hadith Kullu Amren Zi Balin: An Evaluation]

2112دسمبر ـجولائی حدیث کل امر ذی بال کا تحقیقی جائزہ 2، شمارہ1جلد :برجس

07

( حدیث ،فقہ اور تاریخ کے مشہور عالم تھے۔ان کا ال ۰۳۱۳ھ/ ۹۱۳ - ۰۴۹۴ھ/ ۸۹۴ابن الملقن عمر بن علی بن احمد الانصاری): 25

جال وطن اندلس تھا اور قاہرہ میں ان کی وفاض ہوئی ۔ان کے تقریبا ین سو صالنیف تھے ۔ان میں سے ایک اکمال تہذیب الکمال فی اسما الر

[۔۲۸/ ۲الاعلام:]مشہور ہے۔،التذکرۃ فی علوم ادیثیث اور الاعلام فی عمدۃ الاحکام زیادہ

ھ/ ۰۳۹۲ریاض سعود ب، ۃ الہجر ، دار۲۴۱: ۸البدر المنیر فی تخریج الااصدیث والاثار الواقعہ فی الشرح الکبیر، عمر بن علی ابن الملقن، : 26

۹۱۱۳

الرسا۴۹۲/ ۰۳مسند الامام أحمد بن حنبل،الشیبانی ،ابو عبداللہ احمد بن محمد بن حنبل:: 27

سۃس - ۹۱۱۰ھ/۰۳۹۰لۃ،، مؤ

الرسالۃ ، بیروض۹۹۳،رقم:۳۹۹/ ۰نن الدار قطنی، الدارقطنی، علی بن عمر:کتاب الصلوۃ:: 28

سۃس ۔۹۱۱۳ھ/ ۰۳۹۳لبنان،طبع -، مؤ

، المدینۃ المنورۃ،طبع نامعلوم۰۴۳/ ۰الکفایۃ فی علم الروایۃ،الخطیب البغدادی،احمد بن علی:: 29

ب ۃ لیل

ا

ب ۃ

مکتل

۔، ا

ر والتوزیع ،بیروض لبنان،طبع ۰۱۲/ ۰ذکار، النووی، یحی بن شرف:الا: 31

ش

لت

ب ا عۃ وا ۔ ۰۲۲۳ھ/ ۰۳۰۳، دار الفکر للط

کتابیں ر ماہر گزرے یں،۔آپ نے کئی (اپنے زمانے میں فقہ حنفی کے مشہو۰۶۱۶ -ھ۰۱۰۳الملا علی القاری الہروی )المتوفیعلی بن محمد : 31

۔۰۹/ ۲آن ،شرح شکاۃۃ امصابیح ، شرح شکلاتض اموطا زیا دہ مشہور یں،۔الاعلام:لکھی یں،۔ان میں تفسیر القر

، دارالفکر،بیروض،لبنان،۲۶۲/ ۴مرقاۃ المفاتیح شرح شکاۃۃ امصابیح ،الملا القاری، علی بن محمد،کتاب الصلوۃ،باب قیام شہر رمضان:: 32

۔ ۹۱۱۹ھ/ ۰۳۹۹طبع

(لغت ،حدیث،اسما رجال اور انساب کے ماہرتھے۔ان کا ال ۰۸۲۱ھ/ ۰۹۱۲ - ۰۸۴۹ھ/ ۰۰۳۲ابوالفیض محمدبن محمد اخابیدی) :33

پلے۔پھر وہاں سے حجاز اور پھر مصر چلے گئے ۔ان کے کتابوں میں تاج العروس فی میں وطن عراق تھا لیکن ان کی پیدائش ہند میں ہوئی اور یمن

الی زیادہ مشہور یں،۔ شرح القاموس،اتحاف السادۃ المتقین فی شرح احیا العلو

ز

للغ ۔[۸۱/ ۸الاعلام:]م

التاریخ العری ،طبع۳۰۸/ ۰اتحاف السادۃ المتقین،اخابیدی،محمد بن محمد:: 32

سۃس ۔ ۰۲۲۳ھ/ ۰۳۰۳مؤ

(احناف کے مشہور ائمہ میں سے تھے۔ تفسیر ،فرائض ،فقہ ،حساب اور ۰۳۲۸۱ھ/ ۹۶۰ ۔۰۴۹۹ھ/ ۸۲۱ابن ہمام محمد بن عبدا لواحد): 35

کے امام تھے۔آپ کئی مدض تک حرمین کے قریب رہے اس کے بعد اپنے شیخ کے پاس مصر چلے گئے ۔آپ کو اللہ تعالی بہت بڑا رتبہ دیا تھالغت

۔(۹۲۲/ ۶یہاں تک بادشاہ ان کے پا س آتے تھے۔)الاعلام:

،دارالفکر،طبع وتاریخ نامعلوم۔۴۳۲/ ۰ماۃ:: فتح القدیر،ابن الہمام،کمال الدین محمد بن عبدالواحد،کتا ب الصلوۃ،باب الا: 36

و ں : 37ب لت

حت

احمد بن علی الخطیب البغددای مشہور محدث اور مؤرخ گزرے یں،۔اتداا میں حنبلی المذہب تھے اور بعد میں شافعی بنے ہمیشہ

پھر بغداد آئے ۔ان کے صالنیف کےساتھ مناظرے کرتے رہے۔آپ نے علم حدیث کے ے مکہ بصرہ اور کوفہ وغیر ہ کا سفر یا ۔آخر میں

[۰۸۹/ ۰الاعلام:]میں تاریخ بغداد،الکفایۃ فی علوم الدرایۃاور الجامع ل لالاصق الراوی وآداب السامع ل زیا دہ مشہور ہے۔

ت ب البغدادی، أحمد بن علی۔۰۹/ ۰طبقاض الشافعیۃ الکبری:: 38ط

جل

مکتبۃ ۰۹۰۱، رقم:۶۲/ ۹بن ثابت: الجامع ل لألاصق الراوی وآداب السامع ل، ا

۔الري ض طبع نامعلوم -المعارف

(تابعی تھے۔بڑے فقیہ اور اص فظ حدیث تھے۔آپ نے دس ۸۳۹ھ/ ۰۹۳ - ۶۸۹ھ/ ۲۹ابو کر محمد بن مسلم بن عبداللہ اخاہری): 39

دولاکھ ااصدیث ( صحابہ سے ملاقاض کا شرف اصل یا ۔وہ پہلے خوش نصیب انسان ہے جس نے ااصدیث کو مدون شکل دے دیا۔ان کو ۰۱)

Page 9: [Hadith Kullu Amren Zi Balin: An Evaluation]

2112دسمبر ـجولائی حدیث کل امر ذی بال کا تحقیقی جائزہ 2، شمارہ1جلد :برجس

00

عليكم ببن شهاب فإنكم لا تجدون أحدا أعلم بلسنة زبانی یاد تھے۔ان کے بارے میں عمر بن عبد العزیز نے اپنے عمال کو لکھاتھا:] -۰۸۸ /۳['' تم ابن شہاب زہری کو لازم پکڑو کیونکہ تم ان کو سنت سے زیادہ جاننے والے ی ق کو نہیں پاؤ گے۔]وفیاض الأان ن:الماضية منه

[۲۸/ ۸الأعلام:

(فقہ ،تاریخ ،حدیث اور ادب کے مشہور امام ۰۹۹۲ھ/ ۶۲۶ - ۰۰۸۲ھ/ ۲۹۱یو ب بن عبدالرحمن بن علی ابن اوامزی البغدادی): 21

ر وکین اور اموطضو

متل

عاض تھے۔وعظ میں بے مثل تھے۔خلفا ان کواپنے مجالس میں بلاتے تھے ۔ان کے صالنیف میں تلبیس ابلیس ، الضعفا وا

۔[۹۹/ ۰۴۔البدایۃ والنہایۃ :۹۲/ ۳الاعلام:]زیادہ مشہور یں، ۔

المدینۃ المنورۃ،۴۶۲، ۴۶۹/ ۰اموطضوعاض،ابن اوامزی،عبدالرحمن بن علی،کتاب الفضائل:: 21

ب ۃسلفل ا

ب ۃ

مکتل

صاحب ا

ن

سجمل

، مکتبہ محمد عبدا

۔ ۰۲۶۶ھ/ ۰۴۹۶طبع: