اسلام کا نظام قانون (islamic jurisprudence)

28
) ہ ق ف( ون ن ا ام ق ظ نم کا لا س اIslamic Jurisprudence وان عم ا لا س ل دا ب ع ر" کٹ ا" ڈ: وان عما لا س ل دا ب ع ر" کٹ ا" ڈ ف ل( ؤ م1

Upload: abdus-slam

Post on 15-Apr-2017

70 views

Category:

Law


20 download

TRANSCRIPT

Page 1: اسلام کا نظام قانون (Islamic Jurisprudence)

مؤلف: ڈاکٹر عبدالسالم اعوان 1

اسلام کا نظام قانون)فقہ(Islamic Jurisprudence

ڈاکٹرعبدالسلام اعوان

Page 2: اسلام کا نظام قانون (Islamic Jurisprudence)

مؤلف: ڈاکٹر عبدالسالم اعوان 2

مم قانون اسلام کا نظااسلامی شریعت میں لفظ ‘قانون’ ایک اجنبی اصطلاح) ہے۔قانون کی تعریف یوں کی گئ ہے کہ: •

“انسانوں کے تعلقات) کے بارے) میں قواعد کا وہ مجموعہ، جن کی پیروی کرنے پر حکمران لوگوں کو مجبور کردے۔”

ہRذا قانون کا معنی ہے کہ ریاست کچھ مخصوص ومتعین احکامات اختیار کرتی ہے، لوگوں) کے • للیے اس کا اعلان کرتی، اس پر عمل کرنے کو لازمی قرار دیتی ہے اور انRی احک)امات کے مطابق ممر لوگوں پر حکومت کرتی ہے۔ چنانچہ اسلامی شریعت میں لفظ قانون کے استعمال میں کوئی ا

مانع نRیں۔البتہ اسلامی قوانین اور غیر اسلامی قوانین کے درمیان فرق ہے۔•غیر اسلامی قوانین عوام کی منتخب کردہ اسمبلی اکثریت کی بنیاد پر وضع کرتی ہے، جبکہ•مت رسول ہے۔ اور ان کی تاسیس • ملسو هيلع هللا ىلص�اسلامی قوانین کا مصدر صرف کتاب اللہ اور سن

مجتRیدین کے اجتRادات سے ہوتی ہے۔

Page 3: اسلام کا نظام قانون (Islamic Jurisprudence)

مؤلف: ڈاکٹر عبدالسالم اعوان 3

مم قانون اسلام کا نظااسلام ہی وہ دین ہے جو انسان کے اپنے خالق ، اپنے نفس اور دوسرے انسانوں کے ساتھ •

ظظم کرتا ہے۔ تعلقات کو منانسان کا اپنے خالق کے ساتھ تعلق عقائد اور عبادات پر مشتمل ہے ، اپنے نفس کے ساتھ •

تعلق اخلاق، کھانے پینے اور لباس پر مشتمل ہے جبکہ دوسرے انسانوں کے ساتھ اس کاتعلق معاملات اور عقوبات پر مشتمل ہے۔

ظظم کرتے ہیں اور • پس اسلامی نظام وہ شرعی احکام ہیں ، جو انسان کے معاملات کو منزندگی کے دو بڑے میدانوں میں انسان کی رہنمائی کرتے ہے۔

عقیدے کے معاملات، جن پرعلم الکلام کے عنوان کے تحت بحث کی جاتی ہے 1.

انسان کی ظاہری اور عملی زندگی )عبادات ، معاملات اور عقوبات(کوشریعت کے احکامات کے 2.

کے عنوان کے تحت بحث کی جاتی ہے-فقہمطابق استوار کرنا، جن پر

Page 4: اسلام کا نظام قانون (Islamic Jurisprudence)

مؤلف: ڈاکٹر عبدالسالم اعوان 4

فقہ کی تعریففقہ کی تعریف میں عربی کے الفاظ ہیں۔•الفقہ ھوالعلم بالا حکام الشریعۃ العملیۃ عن ادلتھا التفصیلیۃ•فقہ سے مراد شریعت کے ان احکام کا علم جو عملی زندگی کے افعال •

سے تعلق رکھتے ہوں اور جو شریعت کے تفصیلی دلائل سے ماخوذ ہوں۔حکم شرعی: •الحکم ھو خطاب اللہ تعالی المتعلق بافعال لامکلفین بالا قتضاء اؤ التخییر •

اؤ الوضع- بندوں کے افعال کے متعلق شارع )اللہ تعالی( کے خطاب کو حکم •

شرعی کRتے ہیں، جس میں کسی فعل کو کرنے کی طلب یا اختیاریا شرط موجود ہو۔

Page 5: اسلام کا نظام قانون (Islamic Jurisprudence)

مؤلف: ڈاکٹر عبدالسالم اعوان 5

مم شرعی حکمم شرعی کی تعریف ان الفاظ میں فرم)ائی ہے۔• شیخ تقی الدین نے حکمم شرعی کRتے ہیں۔ یہ خطاب کبھی قطعی • بندوں کے افعال سے متعلق شارع کےخطاب کو حک

ظنی الثبوت ہوتا ہے غیر متواتر احادیث۔ من کریم اور متواتر احادیث، یا یہ ظ آا الثبوت ہوتا ہے جیسے قرآایا یہ قطعی الدلالہ ہے یا نRیں۔ اگر یہ قطعی • اگر یہ خطاب قطعی ہو تو دیکھا جائے گا کہ

اا: الدلالہ بھی ہو تو اس میں موجود حکم قطعی ہوگا۔مثل فرض نمازوں کی تمام رکعتیں، کیونکہ یہ متواتر احادیث کے ذریعے منقول ہیں۔ اسی طرح سود •

ححرمت، چور کا ہاتھ کاٹنا، زانی کو سنگسار کرنا، یہ سب قطعی حکم ہیں۔ کی ظنی ہو تو • اگر شارع کا خطاب ثبوت کے اعتبار سے تو قطعی ہو، لیکن دلالت کے اعتبار سے ظ

آایات، کہ یہ اپنے ثبوت کے اعتبار سے تو اا جزیہ کی ظنی ہو گا، مثل اس میں موجود حکم بھی ظظنی ہے۔ قطعی ہے لیکن دلالت کے لحاظ سے ظ

Page 6: اسلام کا نظام قانون (Islamic Jurisprudence)

مؤلف: ڈاکٹر عبدالسالم اعوان 6

احکام شریعہ کی اقسامفقRاء احکام شریعہ کو مختلف اعتبار سے مختلف اقسام میں تقسیم کرتے ہیں۔•

دلائل کے اعتبار سے فقRی مسائل کی تقسیم1..iوہ افعال جن کے دلائل کی بنیاد قطعی الثبوت اور قطعی الدلالۃ ہیں.iiوہ افعال جن کی بنیاد) ظنی دلالہ پر ہے۔

موضوعات کے اعتبار سے فقہ کی تقسیم2..i،عباد)ات.ii ،)عقوبات )حدود، تعزیرات، جنایات، قصاص و دیت .iii،معاملات.ivمناکحات .v،السیاسۃ الشریعہ ،.viاد والسیرRالج

Page 7: اسلام کا نظام قانون (Islamic Jurisprudence)

مؤلف: ڈاکٹر عبدالسالم اعوان 7

دلائل کے اعتبار سے فقRی مسائل کی تقسیمآامدی )م • ظلامہ مم 631ع آاپ کو حک ھ( اس پر بحث کرتے ہوئے لکھتے ہیں : جب

مم شرعی’ کسی کام کے مطالبے اور شرعی کا مفRوم معلوم ہو گیا، اب یا تو یہ ‘حکاس کے اقتضاء پر مشتمل ہوگایا نRیں؟

اگر تو پRلی صورت ہو تو پھر یہ مطالبہ فعل یا کسی کام کے کرنے کے لیے ہوگا یا اس •کے چھوڑنے کے لیے۔ پھر ان میں سے ہر ایک صورت کا یہ حکم یا تو قطعی ہو گا یا

غیر قطعی۔ اگر مطالبہ کسی کام کے قطعی طور پر کرنے کے لیے ہو تو ایسا حکم واجب ہے۔ اگر یہ مطالبہ غیر قطعی طور پر کیا گیا ہو تو وہ مندوب )مستحب( ہے۔

اسی طرح کسی کام کے چھوڑنے کے ضمن میں اگر مطالبہ قطعی ہو تو وہ حرام ہے •اور اگر قطعی نہ ہو تو وہ مکروہ ہے۔ اگر شریعت کی طرف سے خطاب مطالبہ اور ظکلف کو اختیار دینے پر مشتمل ہو گایا نRیں۔ پRلی اقتضاء پر مشتمل نہ ہو تووہ م

صورت میں اسے مباح کRتے ہیں اور دوسری صورت ہو تو وہ حکم وضعی ہے۔

Page 8: اسلام کا نظام قانون (Islamic Jurisprudence)

مؤلف: ڈاکٹر عبدالسالم اعوان 8

دلائل کے اعتبار سے فقRی مسائل کی تقسیمدلائل کے اعتبار سے فقRی مسائل کو درج ذیل اقسام میں تقسیم کیا جاتا ہے۔•

احکام فقہی

وضعی حکمحکم ) دوسرے کسی

محرک (کیلئے

اقتضائی حکم( والے (مطالبہ

Page 9: اسلام کا نظام قانون (Islamic Jurisprudence)

مؤلف: ڈاکٹر عبدالسالم اعوان 9

پRلی قسم :حکم اقتضائی)مطالبہ والے(جمRور سنی فقRاء ان افعال کو پانچ اقسام میں تقسیم کرتے ہیں۔•

افعال

) حرام ) تحریمProhibited

) مکروہ ) کراھۃDisapproved

تحریمی مکروہ تنزیRی مکروہ

) مباح ) اباحۃPermissible

) سنت ) ندبRecommended

) فرض ) ایجابObligatory

واجب فرضایجاب کی احنافمزید کی کراھۃ اور

تقسیم

Page 10: اسلام کا نظام قانون (Islamic Jurisprudence)

مؤلف: ڈاکٹر عبدالسالم اعوان 10

ای)جاب )فرض( النبRانی نے فرض کی یہ تعریف کی ہے، اگر شارع کے خطاب میں کسی شیخ تقی الدین •

مزم )قطعی طلب( ہو، تو یہ فعل یا عمل فعل کو کرنے کی طلب موجودہو اور یہ طلب، طلب جااا: (114اور نماز قائم کرو۔ )ھود-اقم الصلاۃ۔ فرض اور واجب ہوگا۔مثل

جمRور فقRا کے نزدیک فرض اور واجب کے الفاظ مترادف ہیں۔ اور دونوں کے مفRوم میں کوئی فرق •نRیں مگر احناف ان میں فرق کرتے ہیں۔

احناف کے مطابق اس فرق کا عملی اعتبار سے تو احکام پر اثر نRیں البتہ ان میں عقیدے کے پRلو •سے فرق ہے۔

اگر کوئی شخص کسی فرض کو ترک کر دے تو اس سے اس کا پورا عمل باطل ہو جاتا ہے مگر واجب کو 1.مرفات چھوڑ دیا تو اس کا حج باطل ہے، لیکن اگر کسی مف ع ترک کرنے سے ایسا نRیں ہوتا۔اگر کسی نے وقو

نے صفا و مروہ کے درمیان سعی نہ کی تو اس کا حج باطل نہ ہو گا کیونکہ سعی واجب اور وقوف عرفات فرض ہے۔

فرض کا انکار کرنے والا شخص کافر ہے ، مگر واجب کا انکار کفر کا موجب نRیں ہوتا۔2.

Page 11: اسلام کا نظام قانون (Islamic Jurisprudence)

مؤلف: ڈاکٹر عبدالسالم اعوان 11

واجباحناف کے مطابق فرض اور واجب میں فرق:•اا منع ہو اور ان دونوں میں سے •  جس عمل کا کرنا ضروری ہو اور اس کا ترک کرنا لازم

کوئی ایک چیز قطعی ہو یعنی اس کا ثبوت قطعی ہو اور لزوم پر )لازم ہونے پر(دلیل ظنی ہو یا ثبوت ظنی ہو اور لزوم پر دلیل قطعی ہو اور اس کا انکار نہ ہو اور اس کا ترک کرنے

اا)کبھی کبھی( ۔  والا عذاب کا مستحق ہو خواہ دائما ترک کرے یا احیانواجب کی حیثیت: • سے ثابت شریعت اسلامی کی اصطلاح میں واجب وہ حکم شرعی ہے جو دلیل ظنی•

ہو، یعنی جس کی دلیل میں دوسرا ضعیف احتمال بھی ہو جس کا منکر کافر نRیں ہوتا بلکہ فاسق ہو جاتا ہے یہ عمل کے اعتبار سے فرض کے برابر ہے اس لئے اس کو فرض

 جبکہ اس کی ادائیگی کا شرع نے لازمی مطالبہ بھی کیا ہو۔۔عملی بھی کRتے ہیں

Page 12: اسلام کا نظام قانون (Islamic Jurisprudence)

مؤلف: ڈاکٹر عبدالسالم اعوان 12

فرض کی اقسامواجب اقسام

واجب تقسیمللف مک بلحاظ

کفایہ فرض عین فرض

واجب تقسیمنوعیت بلحاظ

غیرمحدود واجب محدود واجب

واجب تقسیممطلوب تعین بلحاظ

لین مع غیر واجب لین مع واجب

واجب تقسیمادا بلحاظ

لید مق واجب مطلق واجب

Page 13: اسلام کا نظام قانون (Islamic Jurisprudence)

مؤلف: ڈاکٹر عبدالسالم اعوان 13

مندوب )سنت(حندب کRتے ہیں شارع کی طرف سے ایسے فعل کی طلب جو حتمی نہ ہو ۔•

جس فعل کی طرف دعوت دی جائے اسے مندوب الیہ کRتے ہیں لیکن کثرت استعمال سے مندوب ہی کRا جاتا ہے۔

مزم ہو، تو یہ عمل • شارع کے خطاب میں کسی فعل کے کرنے کی طلب غیرجااا: حان سے معاھدہ لکھ لیا کرو۔ )النور:.فکاتبوھممندوب ہو گا۔ مثل (33اور

لRذامندوب وہ عمل ہے)، جس کے کرنے والے کی تعریف کی جائے، اور •چھوڑنے والے کی مذمت نہ کی جائے۔ یعنی کرنے والا ثواب کا مستحق ہو اور

چھوڑنے والا سزا کا مستحق نہ ہو۔ظوع اور مستحب نیزاحسان بھی کRا جاتا ہے۔• مندوب کو نفل ، سنت، تط

Page 14: اسلام کا نظام قانون (Islamic Jurisprudence)

مؤلف: ڈاکٹر عبدالسالم اعوان 14

مندوب )سنت(حبرا۔ شریعت میں سنت سے مراد وہ اعمال • سنت لغت میں طریق زندگی کو کRتے ہیں خواہ اچھا ہو یا

مر نفل رسول اللہ سے منقول ہیں، مثلا سنت رکعتیں۔ انRیں فرض سے فرق کرنے ملسو هيلع هللا ىلصہیں جو بطوکے لئے سنت کRا جاتا ہے۔

آاپ سے بطور نفل منقول ہے، اس لیے • ملسو هيلع هللا ىلصاگرچہ سنت نبی سے ہی منقول ہے لیکن یہ ملسو هيلع هللا ىلصآاپ سے بطور فرض منقول ہے، اس لیے اسے فرض ملسو هيلع هللا ىلصاسے سنت کRا جاتا ہے۔اسی طرح فرض

کRا جاتا ہے۔عبادات سے متعلق امر )حکم( فرض یا نفل ہوتا ہے۔ جبکہ عبادات کے علاوہ دیگر معاملات میں کوئی •

امر)حکم( فرض یا مندوب یا مباح ہوتا ہے۔ نفل اور مندوب ایک ہی چیز ہے، اور اس پر لفظ سنت کا اطلاق بھی کیا جاتاہے۔

مدلہ پر بھی ہوتا ہے، جو • حان شرعی ا ملسو هيلع هللا ىلصاسی طرح سنت کا اطلاق رس)ول اللہ سے صادر ہونے والے آاپ کا آاپ کا اقرار )تقاریر( یعنی آاپ کے افعال، اور آاپ کے اقوال، آان کے علاوہ ہیں۔ اس میں قر

سکوت )خاموشی( شامل ہیں۔

Page 15: اسلام کا نظام قانون (Islamic Jurisprudence)

مؤلف: ڈاکٹر عبدالسالم اعوان 15

ماب)احۃ )مباح(

مباح وہ عمل ہے کہ جس کے متعلق سمعی دلیل یہ ظاہر کرے کہ یRاں شارع کا خطاب •انسان کو یہ اختیار دے رہا ہے کہ خواہ یہ عمل کرے یا نہ کرے۔

اا، لباس:• مثلکچھ لباس فرض ہیں، جیسے وہ لباس جو ستر )عورۃ( کو چھپانے کے لیے استعمال ہوتا •

ہے۔کچھ لباس مندوب ہیں، جیسے وہ لباس جو خوبصورتی کے لیے ہوتے ہیں۔•کچھ لباس مباح ہیں، جیسے جمعہ اور عیدین کے مواقع نئے لباس پRننا۔•کچھ لباس مکروہ ہیں، جیسے وہ لباس جو فخر،غرور ،اورتکبر کے لیے پRنے جائیں۔•کچھ لباس حرام ہیں، جیسے مرد کے لیے ریشم کا لباس وغیرہ۔•

Page 16: اسلام کا نظام قانون (Islamic Jurisprudence)

مؤلف: ڈاکٹر عبدالسالم اعوان 16

کراہۃ )مکروہ(مکروہ وہ عمل ہے جس کے چھوڑنے والے کی تعریف کی جائے، یا جس فعل کا •

چھوڑنا اس فعل کو کرنے سے بRتر ہو۔آان مجید میں ارشاد ہے۔• مکروہ کا مطلب ‘ناپسندیدہ فعل’ ہے۔ جیسے قره< • لل ل هر ال Aك Cه Dى لل هFا كوا لع كس لفا Gه لع Hم مج كل هم ا كو Jل كن هم Kه لMا Nلل هلل Oل هد منو لCا هFا منوا لم آا لن JQه لل ل لRا ا Jمل لSا لJا

  Vل Wك لب كل مXوا ا Cل لومومنو! جب جHعے کے دن نHاز کے لئے اCان دی جائے تو خدا کی یاد )یعنی نHاز( کے لئے •

(9جلدی کرو اوX )خریدو( فروخت ترک کردو۔ )جHعہ: مہ خرید وفروخت میں موجود کسی قباحت کی بنا پر نRیں ہے، • یہ ممانعت فی نفس

اس لیے اذان جمعہ کے بعد خرید و فروخت کرنا حرام نRیں بلکہ مکروہ ہے۔

Page 17: اسلام کا نظام قانون (Islamic Jurisprudence)

مؤلف: ڈاکٹر عبدالسالم اعوان 17

تحریم )حرام(اگر شارع کے خطاب میں کسی فعل کے ترک کرنے کی طلب موجود ہو •

مزم )قطعی( ہوتو اس عمل کوحرام اور محظور کRتے ہیں۔ اور یہ طلب جاہلی نے ارشاد فرمایا ہے، جیسے اللہ تعا

لHا۔ • cم كر Rل كن لت لeا لو fفل مSا لHا Rم لل hك مق لت لMا ماf بھی نہ لف اوX اپنے ماں باپ کو : hبنی اسرائی ( نہ انہیں ڈانٹو۔ X23کہو او)

آایت سے معلوم ہوا کہ ماں باپ کو ڈانٹ ڈپٹ کرنا حرام ور ممنوع ہے۔• اس

Page 18: اسلام کا نظام قانون (Islamic Jurisprudence)

مؤلف: ڈاکٹر عبدالسالم اعوان 18

دوسری قسم : حکم وضعیظضع )حرف • مم وضعی ہے، ‘وضع’ کے لغوی معنی رکھنے کے اور و حکم کی دوسری قسم حک

ضاد پر شد کے ساتھ( کے معنی دو اشیا ء کو جوڑنے اور ملانے کے ہیں۔ مم وضعی کا مطلب شریعت کی جانب سے دو امور کو اس طرح با ہم جوڑنا • اس لحاظ سے حک

اور ملانا ہے جس میں ایک شے کے ثابت ہونے سے دوسری شے خود بخود ثابت ہو جائے۔آانے سے رمضان المبارک کے روزوں کی فرضیت۔• جیسے رمضان المبارک کا چاند نظر آاگاہ کرنا۔• ماس بات سے ہRذا حکم وض)عی کا مقصد بندے کو ل

کہ احکام شریعہ کاشرعی سبب، شرط، یا مانع کیا ہے۔– یا دو احکام کے درمیان تعلق کیا ہے۔– یا کسی ادا شدہ عمل پرصحیح، باطل) یا فاسد کا حکم لگانے کاپیمانہ کیا ہے-–یا کسی حکم کی رخصت یا عظیمت کیا ہے۔–

Page 19: اسلام کا نظام قانون (Islamic Jurisprudence)

مؤلف: ڈاکٹر عبدالسالم اعوان 19

) ( VائXC XادNم بنیادی کے اسMامی فقہSources of Islamic Jurisprudence

Page 20: اسلام کا نظام قانون (Islamic Jurisprudence)

مؤلف: ڈاکٹر عبدالسالم اعوان 20

فقہ کے بنیادی مصادر تمام شرعی احکام صرف درجہ ذیل چار مصادرسے اخذ کئے جا •

تےہیں۔من مجید– آا قرم نبوی– سنتماجماع الصحابہ–قیاس–

Page 21: اسلام کا نظام قانون (Islamic Jurisprudence)

مؤلف: ڈاکٹر عبدالسالم اعوان 21

آان مجید:ب)حثیت پRلا)بنیادی ( مصدر قرآان کی تعریف یوں کرتے ہیں، • امام البیضاوی قرملسو هيلع هللا ىلصالقران: ھ)والکتاب المنزل علی رسول اللہ محمد المکتوب فی •

اا متواتر بلا شبRۃ۔ المصا حف، المنقول الینا عنہ نقلآان وہ کتاب ہے جو محمدرسول اللہ پرنازل ہوئی اور مصحف • ملسو هيلع هللا ىلصقر

کی شکل میں لکھی کی گئی اور کسی شبہ کے بغیر تواتر کے ساتھ نقل ہوتا ہوا ہم تک پRنچا۔

آایات قطعی الثبوت اور معنی کے • آان کی تمام روایت کے اعتبار سے قرآایات قطعی الدلالۃ اور کچھ ظنی الدلالۃ ہیں۔ لحاظ سے کچھ

Page 22: اسلام کا نظام قانون (Islamic Jurisprudence)

مؤلف: ڈاکٹر عبدالسالم اعوان 22

آان کی نوعیت م قر احکاممن مجید میں تمام احکام تفصیل سے بیان کیے گئے ہیں، جیسا کہ ارشاد • آا قر

ہلRی ہے: ا–rف sك tل hل ه uم هل ننا لWا كب هت لب لتا uه كل لw ا Wك لل لع لنا كل xل ل لن (89)النحل: لوآاپ پر ایسی کتاب نازل کی جس میں ہر چیز کا ذکر ہے۔– اور ہم نے ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا:•

–rف sك tل كن هم هب لتا uه كل هفs ا لنا yك للر لف (38)الانعام : لما ہم نے کتاب میں کسی چیز )کے لکھنے( میں کمی نRیں کی۔–ان ارشادات سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ انسان کی ضرورت کے تمام •

اا بیان کر دیے گئے ہیں ماجمال اااور اا،تفصیل آان میں اصول احکام قر

Page 23: اسلام کا نظام قانون (Islamic Jurisprudence)

مؤلف: ڈاکٹر عبدالسالم اعوان 23

سنت: بحثیت دوسرا )بنیادی ( مصدرمدلہ ہیں، جو • ملسو هيلع هللا ىلصسنت کا مطلب رسول اللہ سے صادر ہونے والے وہ شرعی ا

آاپ کا اقرار )تقاریر( آاپ کے افعال، آاپ کے اقوال، آان کے علاوہ ہیں۔ اس میں قرآاپ نے آاپ کے وہ تمام کام جو آاپ کا سکوت )خاموشی(، یRاں) تک کہ یعنی

مت بیداری میں سر انجام دیئے یا نیند کی حالت میں ، شامل ہیں۔ حالہی کی طرف سے متعین کردہ ہے ، • ملسو هيلع هللا ىلصنبی کریم کی ہر سنت اللہ تعال

ہلی ہے، آان ہی کی طرح حجت ہے۔ ارشاد باری تعا ہRذا وہ قر لىD۔ • لح مJو sي كح لو للeا هFا لو cم كن هFا ى} ۔ لو Rل كل هن ا لع مق هط كن Jل لما لو اوX وہ اپنی خ�واہش سے کوئی بات نہیں کہتے ۔ وہ تو صرf وحی ہے •

(4-3جو اتاXی جا تی ہے۔)النجم :

Page 24: اسلام کا نظام قانون (Islamic Jurisprudence)

مؤلف: ڈاکٹر عبدالسالم اعوان 24

سنت اور حدیث میں فرقآاتی ہے۔ • ہنی جد)ید )نیا( کے ہیں، اس کی جمع احادیث خلاف ضابطہ حدیث کے لغوی مع

اح وہ قول، فعل یا تقریر جو نبی کریم کی جانب منسوب ہو۔ ملسو هيلع هللا ىلصاور اصطلاحدیث صرف وہ الفاظ ہیں جو ایک فرد کے منہ سے ادا ہو کر دوسرے فرد تک منتقل ہوتے •

آاجانے کا احتمال ہوتا ہے۔ ہیں۔اور انفرادی ہونے کی وجہ سے منتقلی کے دوران نقص)

ظنت ہے ، حدیث کوئی نRیں • ظنت ہے حدیث نRیں، اور مسواک کرنا س جیسے نکاح کرنا سکRتا۔

)حدیث کے مطابق (وضو میں ہر عضو کوایک بار دھونا بھی ثابت ہے، دو بار دھونا بھی •ظنت )عملی-متواتر( ہے۔ ثابت ہے اور تین بار دھونا بھی ثابت ہے۔ جبکہ تین تین بار دھونا س

Page 25: اسلام کا نظام قانون (Islamic Jurisprudence)

مؤلف: ڈاکٹر عبدالسالم اعوان 25

حدیث کی استنادی حیثیتملسو هيلع هللا ىلصنبی کریم کی احادیث ہم تک جن ذرائع سے پRنچی ہیں ، وہ ذرا)ئع •

کس حد تک قابل اعتبار ہیں۔ اس بحث کو تین حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔مل روایت و درایت میں 1. مت جرح و تعدیل۔ ) علم اصو اصول روایت و درایت اور معیارا

کسی حدیث کی سند اور متن پر تحقیق کی جاتی ہے ، اور راوی کی سیرت و کردار کا مل سند پر غور کیا جاتا مت جرح و تعدیل کی روشنی میں جائزہ لیا جاتا ہے اور تسلس میعارا

ہے۔(حان کی درجہ بندی۔ )سلسلہ 2. مل سند )سند کا تسلسل( سنت کی اقسام اور مر اتصا باعتبا

سند میں تسلسل کے برقرار رہنے یا نہ رہنے کے لحاظ سے۔(مر صحت )نقل کرنے والوں کے سیرت و کردار کی روشنی میں( سنت کی اقسام اور 3. باعتبا

حان کے مراتب۔

Page 26: اسلام کا نظام قانون (Islamic Jurisprudence)

مؤلف: ڈاکٹر عبدالسالم اعوان 26

م صحابہ کرام :تیسرا )ثانوی( مصدر اجماعاہل اصول فقہ کی اصطلاح میں اس سے مراد اتفاق خاص ہے۔•امام داؤد ظاہری اور امام احمد بن حنبل کا مشRور قول یہ ہے کہ، صرف •

آان مجید اور احادیث مبارکہ ماجماع ہی معتبر ہے۔ کیونکہ قر صحابہ کرام کا کی تمام نصوص کا اولین اور حتمی مصداق صحابہ کرام ہی تھے، اس

لیے انRی کا اجماع معتمد علیہ ہو سکتا ہے۔ علاوہ ازیں اس لیے بھی کہ اا نا ممکن ہے۔ ماجماع کا منعقد ہونا عمل ان کے زمانے کے بعد

Page 27: اسلام کا نظام قانون (Islamic Jurisprudence)

مؤلف: ڈاکٹر عبدالسالم اعوان 27

قیاس : چوتھا)ثانوی( مصدرقیاس کا لغوی مطلب ہے ’تقدیر’، یعنی اندازہ لگانا۔ •ظلت کی بنا پر حکم منصوص کو غیر • اصطلاح میں قیاس سے مراد ، اشتراک ع

منصوص میں جاری کرنا، یعنی قرن و سنت میں صراحت سے بیان کیے ہوئے اا مذکور نRیں۔ حکم کو ایسی چیز میں جاری کرنا جس کا حکم صراحت

قیاس کے چار ارکان ہیں•اا مذکور ہے۔1. اصل: وہ شئے یا عمل جس کا حکم صراحتاا مذکور ہے۔2. م اصل : وہ حکم جو صراحت حکمظلت : وہ چیز جو حکم کی بنیاد بن رہی ہے۔3. عاا مذکور نRیں ہے۔4. فرع : وہ شئے یا عمل جس کا حکم صراحت

Page 28: اسلام کا نظام قانون (Islamic Jurisprudence)

مؤلف: ڈاکٹر عبدالسالم اعوان 28

قیاس کی مثالہلی ہے، • آان مجید میں ارشاد باری تعا قركت • uل لل لم لما لeا لو للن Rه هئ لسا هن لeا لو للن Rه هت لوا لخ لSا rه لنا كب لSا لeا لو للن Rه هن لوا كخ هFا rه لنا كب لSا لeا لو للن Rه هن لوا كخ هFا لeا لو للن Rه هئ لنا كب لSا لeا لو للن Rه هئ لبا آا sهف للن Rه Wك لل لع لح لنا مج eا

ندا WRه tل rف sك tل hل ه Aم Dى لل لع لن لAا ل< لل ل للن ال هFا ل< لل ل لن ال Wهق لت ل لوا للن Rم من لHا Jك لSاعوXتوں پر اپنے باپوں سے )پردہ نہ کرنے میں( کچھ گناہ نہیں اوX نہ اپنے بیٹوں سے اوX نہ اپنے بھائیوں سے اوX نہ •

(33)اeاحxاب، اپنے بھتیجوں سے اوX نہ اپنے بھانجوں سے۔

اصل: باپ، بیٹا، بھائی، بھتیجا، بھانجا•مم اصل : پردہ نRیں• حکظلت : محرم ہونا• عفرع : چچا، ماموں•ظلت اشتراک کی بناء پر باپ، بیٹے وغیرہ کی طرح ماموں اور چچا سے • قیاس یہ ہے کہ، محرم ہونے کی ع

بھی پردہ نRیں۔