ساتھی مسکراؤ نا

34
ی ھ ت ا س ؤ ا ر ک س م ا ن ے ف ی لط ے ک ے ل ی‘ رسا ھ ت سا ع م ج ؤ ار ج ع : ا ب- ی ت ر ت د- ی4 ب ع

Upload: soomromumtazali

Post on 21-Dec-2015

240 views

Category:

Documents


4 download

TRANSCRIPT

نا مسکراؤ ساتھی

لطیفے‘ ’ کے رسالے ساتھی

عبید ترتیب: اعجاز و جمع

بال

لگوا پٹ میں کھڑکیوں تو سال اس کیلئے کہا: ‘’خدا سے مکان مالک نے دار کرائےہیں۔ جاتے بکھر بال سے ہوا تیز تو ہوں بیٹھتا میں کمرے میں دیجئے۔

پر ہاتھ کے اس کر نکال روپے دس سے میں کرائے دیئے کے دار کرائے نے مکان مالک سے حجام کسی آاپ کہ نہیں بہتر یہ کیا سے کرانے خرچہ اتنا میرا ‘’ کہا۔ ہوئے رکھتے

لیں۔ کٹوا بال اپنے

٭٭٭

میں

ہے؟’‘ رہا بول کون ‘’ پر فون ٹیلی شخص ایک

ہوں۔’‘ رہا بول آایا: ‘’ میں جواب

ہوں۔’‘ رہا بول میں بھی ادھر ہے، بات عجیب کتنی ‘’ شخص پہلا

٭٭٭

کیلا

لگے۔ کھانے کیلا سمیت چھلکے صاحب ایک

تولیں۔’‘ چھیل اسے ‘’ ٹوکا انہیں نے کسی

ہے؟’‘ کیا اندر کے اس ہے معلوم مجھے ہے، ضرورت کیا کی چھیلنے بولے۔’’ وہ

٭٭٭

ٹانگ اور زبان

ہے جاتی چمٹ میں تالو زبان میری ، ہوں کرتا تقریر جب سے( ‘’ میں )ڈاکٹر لیڈر سیاسیہیں۔’‘ لگتی کانپنے ٹانگیں میری اور

ہے۔’‘ کرتا ہوا ایسا اکثر وقت بولتے جھوٹ نہیں، بات دیا۔’’کوئی جواب نے ڈاکٹر

٭٭٭

سالگرہ

ہو سال ایک کو بل اس آاج ‘’ تھا۔ درج پر جس بھیجا بل کو شخص ایک نے ڈاکٹر ایکہو۔’‘ مبارک دیا۔’’سالگرہ کر واپس کر لکھ عبارت یہ پر بل نے شخص اس ہے۔’‘ گیا

٭٭٭

کتاب

بہن ‘’ کہا نے دوسری مانگی۔ لئے کے پڑھنے کتاب ایک سے دوسری نے پڑوسن ایکلیں۔’‘ پڑھ چاہیں جتنی کر بیٹھ یہاں آاپ کرتی۔ نہیں دیا کتاب میں

بہن ‘’ کہا نے پہلی مانگی۔ جھاڑو اور گئی گھر کے پہلی پڑوسن دوسری بعد روز چند میں گھر میرے یہاں ہو، دینی جھاڑو جتنی کو آاپ ، کرتی دیا نہیں جھاڑو کو کسی میںدیں۔’‘ دے

٭٭٭

گدھا

ہو؟’‘ لائے کیوں میں کلاس گدھا یہ سے(: ‘’تم )شاگرد استاد

ہے۔’‘ بھیجا نے ابو ! میرے شاگرد: ‘’جناب

کیوں؟’‘ سے(: ‘’ لیکن )غصے استاد

بڑے بڑے نے میں کہ ہیں کہتے استاد ہمارے کہ تھا کہا سے ابو کل نے شاگرد: ‘’ میںہے۔’‘ بھیجا گدھا یہ لیے کے بنانے انسان نے ابو تو ہے دیا بنا انسان کو گدھوں

٭٭٭

جوتے

کہا۔ سے افسر والے لینے انٹرویو نے امیدوار

ہیں۔’‘ چکے گھس جوتے میرے میں تلاش کی نوکری جناب ‘’

ہو۔ چکے دہرا بار پانچ کوئی بات یہ درمیان کے انٹرویو سے تم کہا۔’’ کر سوچ نے افسرجوتے۔’‘ یا چاہیئے نوکری تمہیں کہ لو کر فیصلہ پہلے

ٹکٹ

وہ گا دے روپے ہزار ایک اسے شخص جو کہ دیا کر مشہور یہ نے شخص باز دھوکے ایک بھیجے۔ پیسے تحاشا بے پاس کے اس نے لوگوں میں جواب گا۔ دے ٹکٹ کا جنت اسے شخص ایک سے کھڑکی کہ تھا رہا کر حساب کا دولت میں کمرے اپنے وہ دن ایک

ورنہ.... اگر دو کر حوالے میرے دولت ساری ‘’خبردار بولا، کر نکال ریوالور اور ہوا داخل ناممکن!’‘ وہ کہا۔’’ نے باز گے۔’‘دھوکے جاؤ میں جہنم سیدھا تو لوٹا مجھے نے تم

ہے۔’‘ رکھا خرید ٹکٹ کا جنت سے تم ہی پہلے نے میں ‘’ بولا۔ کر مسکرا شخص

٭٭٭

فون

ہو بات خاص بولی۔’’کوئی میں باتوں باتوں گئی۔ شہر ملنے سے بیٹے اپنے ماں سے گاؤںبیٹا۔’‘ کرو لیا کر فون تو

ہے۔’‘ نہیں فون تو ہاں کے آاپ ‘’ کہا۔ سے حیرت نے ‘’امی!’‘ بیٹے

ہے۔’‘ تو پاس ‘’تمہارے دیا۔ جواب نے ماں ہوا؟’‘ کیا تو ہے نہیں ہاں ‘’میرے

٭٭٭

بچے بال

یہ ساتھ ہی ساتھ تھا۔ رکھا لگا بورڈ کا ہے’‘ خالی ‘’مکان نے مکان مالک پر مکان ایک نہ بچے بال کے جن ، گا جائے دیا کو لوگوں ان صرف مکان یہ ‘’ کہ تھا لکھا بھی

مکان یہ کے کر ‘’مہربانی بولا۔ اور آایا پاس کے مکان مالک بچہ ایک دن ایک ہوں۔’‘ہیں۔’‘ باپ ماں صرف نہیں۔ بچہ بال کوئی میرا دیجئے۔’‘ دے مجھے

٭٭٭

شرارت

ہو؟’‘ رہے کیوں رو تم پوچھا’’ سے بیٹے نے ماں

آاج دیا، جواب نے بیٹے تھا۔’‘ دیا نکال باہر سے کلاس مجھے نے صاحب ماسٹر ‘’

ہوگی۔’‘ کی شرارت کوئی ضرور نے تم ‘’ کہا نے ماں

تھا۔’‘ ہوا سویا تو میں ۔ جان ماں لوا لے قسم ‘’ کہا نے بیٹے

٭٭٭

ہاتھی

تو پہنچی پاس کے ہاتھی وہ جب ۔ گئی گھر چڑیا ساتھ کے ابو اپنے بچی سالہ پانچ ایک سے ابو نے بچی ہے۔اس رہی لٹک کھال بھری جھریاں میں ٹانگوں کی اس کہ دیکھاکہا۔

ہاتھی۔’‘ دیکھو ! وہ نازش ‘’

ہے۔’‘ ڈھیلی بہت تو پتلون کی ابو! اس مگر ہاتھی۔ ہے ہوتا یہ تو ‘’اچھا

٭٭٭

ہڈی

کہا نے دوست ایک کہ تھا رہا آا ہوا لنگڑاتا سے دور آادمی ایک

ہے۔’‘ گئی ٹوٹ ہڈی کی ٹخنے کے اس میں خیال میرے ‘’

ہے۔’‘ گئی ٹوٹ ہڈی کی گھٹنے کے اس نہیں لگا۔’’ کہنے دوسرا

ٹوٹی۔ نہیں ہڈی کوئی میری کہا’’ نے اس تو پوچھا نے انہوں تو آایا قریب آادمی وہ جبہے۔’‘ گئی ٹوٹ چپل

کچھ سب

بن چاہے جو تو کرے محنت انسان کہ تھے رہے بتا کو لڑکوں میں کلاس صاحب استاد وہ تم کرو کوشش لاکھ تم کہ ہیں کہتے ابو میرے سر ‘’مگر بولا لڑکا ایک ہے۔ سکتاہو؟ چاہتے بننا جو سکتے بن نہیں

ہو؟’‘ چاہتے بننا کیا پوچھا: ‘’تم نے استاد

ڈاکٹر۔’‘ دیا: ‘’ لیڈی جواب نے لڑکے

٭٭٭

جلدی

آاؤں۔’‘ چھوڑ تمہیں میں ، ہے جانا کہاں بیٹا سے( ‘’ارے لڑکے ہوئے سوار) بھاگتے اسکوٹر

گا۔’‘ جاؤں چلا ہی خود میں ہے۔ جلدی مجھے لڑکا: ‘’ نہیں

٭٭٭

لقمے دو

ہے۔’‘ گیا ہو بھاری پیٹ سے( ‘’ میرا صاحب )حکیم پیٹو

لو۔’‘ کھا گولیاں دو یہ اور دوائی یہ ‘’ صاحب حکیم

لیتا۔’‘ کھا نہ اور لقمے دو تو ہوتی گنجائش اتنی پیٹو: ‘’ اگر

٭٭٭

خزاں

اور ہے ہوا چڑھا پر درخت ہاتھی ایک ‘’اگر کہا سے دوسرے نے ایک تھے۔ بیٹھے پاگل دوچاہیے؟’‘ کرنا کیا اسے تو ہے چاہتا اترنا نیچے

کر بیٹھ پر پتے کسی کہ چاہیے ‘’اسے لگا، کہنے بعد کے سوچنے دیر کچھ پاگل پہلاکرے۔’‘ انتظار کا خزاں

٭٭٭

محتاط

پٹ سر ایک وہ ۔ آایا ہیرو کا فلم میں اتنے ۔ تھے رہے دیکھ فلم انگریز اور دیہاتی ایک وہم تمہارا یہ ‘’ کہا نے دیہاتی گا۔’‘ جائے گر یہ ‘’ کہا۔ نے انگریز تھا۔ سوار پر گھوڑے

سے گھوڑے ہیرو بعد دیر تھوڑی گئی۔ لگ شرط میں دونوں گا۔’‘ گرے نہیں کبھی یہ ہےگا۔’‘ گرے ضرور یہ کہ نا تھا کہا تمہیں نے میں ‘’ کہا نے انگریز گیا۔ گر

ہیرو اب کہ سمجھا نے میں تھا گیا گر یہ تو تھی دیکھی فلم یہ نے میں دیہاتی: ‘’ کلگا۔’‘ دوڑائے گھوڑا کر ہو محتاط

٭٭٭

نوٹ جعلی

دیکھی۔’‘ حرکت کی موکل سے( ‘’ میرے وکیل )دوسرے وکیل ایک

ہوا؟’‘ وکیل: ‘’ کیا دوسرا

مجھے بخت کم وہ اور کرایا بری میں مقدمے کے نوٹوں جعلی اسے نے وکیل: ‘’ میں پہلاگیا۔ دے نوٹ جعلی وہی میں فیس

نقل

تھا۔ رہا پڑھ سے غور کو پرچے کے والے سامنے لڑکا ایک میں امتحان کمرہ دفعہ ایک

ہو؟’‘ رہے کر استاد: ‘’ کیا

کی۔’‘ نہیں تو نقل کی پرچے میرے نے اس ہوں رہا کر( ‘’ دیکھ شاگرد: )گھبرا

٭٭٭

گالیاں

تھا۔’‘ رہا دے گالیاں کو آاپ ! پڑوسی سے( ‘’ جناب مالک کنجوس نوکر: )اپنے

ناں!’‘ رہا نہیں تو لے ہے، رہا ہی دے بھئی! کچھ دو مالک: ‘’دینے

٭٭٭

لفٹ

تم کیا گا۔ رہوں نہیں گز ہر میں کمرے اس میں ‘’ تھا رہا کہہ سے بیرے کے ہوٹل گاہک ہو سمجھتے یہ تم ہے۔ پڑا اسٹول ایک صرف تو میں ہے۔اس رکھا سمجھ جانور مجھے نے‘‘ گے۔ لو بنا الو مجھے لیے اس ہوں۔ آایا شہر سے گاؤں بار پہلی میں کہ

ہے لفٹ نہیں کمرہ کا آاپ یہ چلئے۔ تو اندر صاحب چلئے ‘’ کہا کر جھنجلا نے بیرےسمجھے۔’‘ لفٹ،

٭٭٭

رزلٹ

‘‘ ہے؟ گیا ہو ختم امتحان سالانہ تمہارا : ‘’ کیا باپ

ہے۔’‘ گیا نکل بھی بیٹا: ‘’ رزلٹ

نہیں؟’‘ کیوں بتایا باپ: ‘’ مجھے

گی۔’‘ پڑے نہیں ضرورت کی کتاب نئی کسی کہ لیے بیٹا: ‘’ اس

٭٭٭

عزت

اس تمہیں تو آائے پر دکان تمہاری بھی کتا میرا آائندہ رکھو سے( ‘’یاد گاہک: )دوکاندارہوگی۔’‘ کرنا عزت کی

آاپ اچھا دکاندار: ‘’بہت کہ گا سمجھوں یہی میں تو آائے پر دکان میری کتا کا جناب! ہیں۔’‘ لائے تشریف خود آاپ

٭٭٭

فیصلہ

نہیں؟’‘ یا ہے کیا جرم نے تم دو جواب ٹوک دو : ‘’تم مجسٹریٹ

رہے کر ضائع کیوں وقت قیمتی اپنا آاپ تو ہے کرنا ہی مجھے فیصلہ ! اگر ملزم: ‘’ جنابہیں؟’‘

٭٭٭

بھول

ہے؟’‘ ہوا باندھا کیوں دھاگا یہ پر انگلی اپنی نے سے( ‘’ تم :)بچے گیر راہ

¶ں۔’‘ جا بھول نہ ڈالنا خط میں تاکہ ہے باندھا نے امی دھاگا بچہ: ‘’ یہ

؟’‘ دیا ڈال خط نے تم کیا :’’ تو گیر راہ

ہیں۔’‘ گئی بھول دینا خط مجھے امی بچہ: ‘’ نہیں

٭٭٭

ساتھ ایک

روز سترہ اخبار پسندیدہ اپنا کو شخص بوڑھے ایک جب باعث کے ہڑتال کی خانوں چھاپہبولا اور کیا فون کو مدیر کے اخبار نے اس تو سکا مل نہ تک

دنوں سترہ کے سترہ نے آاپ تو گی رہے ہڑتال دن اتنے کہ تھا پتہ کو آاپ ! جب جناب ‘’لیے....؟؟’‘ رکھ کر چھپوا نہ کیوں ساتھ ایک اخبار کے

٭٭٭

آارام

آاپ عورت باتونی )ایک ڈاکٹر ضرورت کی آارام صرف ، ہے نہیں بیماری کوئی کو سے( ‘’ ہے۔’‘

دیکھیں۔’‘ تو زبان میری لیکن کہا’’ نے عورت

ہے۔’‘ ضرورت کی آارام زیادہ اسے ہاں ‘’ کہا نے ڈاکٹر

٭٭٭

اعتماد

کی گھر پورے کہ ہے کیا اعتماد کتنا پر تم نے سے( ‘’ دیکھو! میں ملازم مالک: )نئےہیں۔’‘ رکھی کر سپرد تمہارے چابیاں

بیگم اور لگتی نہیں بھی کوئی سے میں ان تو کو تجوری ہے۔ کیا اعتماد خاک کیا ‘’کھلتا۔’‘ نہیں بھی تالا کا الماری کی صاحبہ

٭٭٭

خوشبو+شور

وہ ۔ دیکھی دکان کی مٹھائیوں نے اس تو گزرا سے بازار وہ جب گیا۔ شہر دیہاتی ایکلگا۔ دیکھنے طرف کی مٹھائیوں اور گیا ہو کھڑا سامنے کے دکان

ہو؟’‘ رہے کر کیا کہ چھا پو سے اس نے حلوائی

ہوں۔’‘ رہا کر خوش دل اپنا سے خوشبو کی مٹھائیوں ‘’تمہاری کہا نے دیہاتی

کی خوشبو مجھے تم ‘’ کہا سے ارادے کے لوٹنے اسے کر سمجھ بیوقوف نے حلوائیکرو۔’‘ ادا قیمت

لیے۔ رکھ میں جیب اور جھنکارے سکے چند نے اس نکلا۔ ہوشیار ذرا دیہاتی

کیا؟ ‘’یہ چونکا۔ حلوائی

ہے۔’‘ دی کر ادا قیمت کی مٹھائیوں تمہاری سے شور کے اس نے دیہاتی: میں

٭٭٭

اعتماد

کی گھر پورے کہ ہے کیا اعتماد کتنا پر تم نے سے( ‘’ دیکھو! میں ملازم مالک: )نئےہیں۔’‘ رکھی کر سپرد تمہارے چابیاں

بیگم اور لگتی نہیں بھی کوئی سے میں ان تو کو تجوری ہے۔ کیا اعتماد خاک کیا ‘’کھلتا۔’‘ نہیں بھی تالا کا الماری کی صاحبہ

ڈینٹ

تھے۔ ہوئے پڑے ڈینٹ شمار بے میں کار پہنچیں۔ اسٹیشن سروس کر لے کار خاتون ایکہیں؟’‘ جاتی دھوئی کاریں یہاں کیا ‘’ کہا سے لڑکے نے انہوں

جاتیں۔’‘ کی نہیں استری لیکن ہیں، جاتی دھوئی ہاں، جی ‘’ بولا لڑکا

دینا۔’‘ جگا بجے پانچ شام سے( ‘’ مجھے )نوکر مالک

ہیں۔’‘ چکے بج پانچ نوکر:’’ حضور

دے۔’‘ بھی جگا اب ہے، رہا دیکھ کیا شکل میری بخت کم مالک:’’ ابے

نلکا

ہے؟’‘ آاتا سے کہاں پانی میں نلکے جان! یہ سے(’’ امی ماں )اپنی منا

سے۔’‘ دریا :’’ بیٹا ماں

منا ہے۔ جاتا گر میں دریا باپ کا منے تو ہیں جاتے پر دریا باپ کا اس اور منا دن ایکہیں۔ آارہے جان ابا دیں کھول نلکا : امی ہے کہتا سے امی اور ہے جاتا آا گھر بھاگا بھاگا

٭٭٭

دینا جگا

دینا۔’‘ جگا بجے پانچ شام سے( ‘’ مجھے )نوکر مالک

ہیں۔’‘ چکے بج پانچ نوکر:’’ حضور

دے۔’‘ بھی جگا اب ہے، رہا دیکھ کیا شکل میری بخت کم مالک:’’ ابے

٭٭٭

نلکا

ہے؟’‘ آاتا سے کہاں پانی میں نلکے جان! یہ سے(’’ امی ماں )اپنی منا

سے۔’‘ دریا :’’ بیٹا ماں

منا ہے۔ جاتا گر میں دریا باپ کا منے تو ہیں جاتے پر دریا باپ کا اس اور منا دن ایکہیں۔ آارہے جان ابا دیں کھول نلکا : امی ہے کہتا سے امی اور ہے جاتا آا گھر بھاگا بھاگا

٭٭٭

درد سر

سے ان تھا۔ گیا دے لیے کے سر درد گولیاں جو کل سے(’’ میں بچے )مریض ڈاکٹرہوا؟’‘ فائدہ کچھ

کی درد کے سر اور رہا کھیلتا بھر دن سے گولیوں ان میں ہوا۔ فائدہ بہت ہاں، بچہ:’’ جیگیا۔’‘ نہ ہی دھیان طرف

٭٭٭

ماخذ:

http://bazmesathi.org/jokes.php

عبید تشکیل: اعجاز کی بک ای اور تدوین