پھر معصوموں کا خون بہا، پھر آگ لگی ہے گلشن میں
DESCRIPTION
پھر معصوموں کا خون بہا، پھر آگ لگی ہے گلشن میں پھر پیار نے بازی ہاری ہے، پھر خون کے پیاسے جیت گئے کچھ روز چلی الفت کی ہوا، پھر اشکوں کی برسات ہوئی اِس پیار کا قصہ کیا لکھنا، دو موسم تھے جو بیت گئے وہ گیت جو بُلّھا گاتا تھا، جو پیار ہمیں سکھلاتا تھا کچھ یاد تو ہے پر یاد نہیں، کب بھول ہمیں وہ گیت گئے شاعر: نوید رزاق بٹ #نویدرزاقTRANSCRIPT
https://www.facebook.com/Naveed.Razzaq.Butt
پھر معصوموں کا خون بہا، پھر آگ لگی ہے گلشن میںپھر معصوموں کا خون بہا، پھر آگ لگی ہے گلشن میںپھر پیار نے بازی ہاری ہے، پھر خون کے پیاسے جیت گئےپھر پیار نے بازی ہاری ہے، پھر خون کے پیاسے جیت گئے
کچھ روز چلی الفت کی ہوا، پھر اشکوں کی برسات ہوئیکچھ روز چلی الفت کی ہوا، پھر اشکوں کی برسات ہوئیِا س پیار کا قصہ کیا لکھنا، دو موسم تھے جو بیت گئےِا س پیار کا قصہ کیا لکھنا، دو موسم تھے جو بیت گئے
لھا گاتا تھا، جو پیار ہمیں سکھلتا تھاّ
لھا گاتا تھا، جو پیار ہمیں سکھلتا تھاوہ گیت جو ُبّ
وہ گیت جو ُبکچھ یاد تو ہے پر یاد نہیں، کب بھول ہمیں وہ گیت گئےکچھ یاد تو ہے پر یاد نہیں، کب بھول ہمیں وہ گیت گئے
شاعر: نوید رزاق بٹشاعر: نوید رزاق بٹ